’’اس سال کا بجٹ تعلیمی نظام کو مزید عملی اور صنعت پر مبنی بنا کر اس کی بنیاد کو مضبوط کرتا ہے‘‘
’’ نئی تعلیمی پالیسی کے حصے کے طور پر تعلیم اور ہنرمندی دونوں پر یکساں زور دیا جا رہا ہے‘‘
’’ ورچوئل لیبز اور نیشنل ڈیجیٹل لائبریری جیسے مستقبل کے اقدامات ہماری تعلیم، ہنرمندی اور علم اورسائنس کے پورے منظرنامہ کو تبدیل کرنے جارہے ہیں ‘‘
’’مرکزی حکومت ملک کے نوجوانوں کو ’ کلاس سے باہر کا تجربہ‘ دینے کے لیے انٹرن شپ اور اپرنٹس شپ فراہم کرنے پر توجہ مرکوز کر رہی ہے‘‘
’’ نیشنل اپرنٹس شپ پروموشن اسکیم کے تحت تقریباً 50 لاکھ نوجوانوں کے لیے وظیفہ کا التزام کیا گیا ہے‘‘
’’ حکومت، صنعت 4.0 کے اے آئی، روبوٹکس، آئی او ٹی اور ڈرون جیسے سیکٹرز کے لئے ہنرمند افرادی قوت پیدا کرنے پر توجہ مرکوز کررہی ہے‘‘

ساتھیوں،

ہنر اور تعلیم، یہ امرت کال  میں ملک کے دو اہم ترین ہتھیار ہیں۔ ترقی یافتہ ہندوستان کے وژن کے ساتھ ملک کی امرت یاترا کی قیادت ہمارے نوجوان  ہی کر رہے ہیں۔ اس لیے امرت کال کے پہلے بجٹ میں نوجوانوں اور ان کے مستقبل کو انتہائی اہمیت دی گئی ہے۔ ہمارا تعلیمی نظام عملی اور  صنعت پر مبنی ہو ، یہ بجٹ اس کی بنیاد کو مضبوط کر رہا ہے۔ کئی سالوں سے ہمارا تعلیمی شعبہ سخت گیری کا شکار رہا ہے۔ ہم نے اسے تبدیل کرنے کی کوشش کی ہے۔ ہم نے نوجوانوں کی اہلیت اور آنے والے وقت کے تقاضوں کے مطابق تعلیم اور ہنر کو نئے سرے سے ترتیب دیا۔ قومی تعلیمی پالیسی میں بھی تعلیم اور ہنر دونوں پر یکساں زور دیا گیا ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ ہمیں اس کوشش میں اساتذہ کی طرف سے کافی تعاون ملا۔ اس سے ہمیں اپنے بچوں کو ماضی کے بوجھ سے آزاد کرنے  کا بہت حوصلہ ملا ہے۔ اس سے حکومت کو تعلیم اور ہنر مندی کے شعبوں میں مزید اصلاحات کرنے کی ترغیب ملی ہے۔

ساتھیوں،

نئی ٹیکنالوجی، نئی قسم کے کلاس روم بنانے میں بھی مدد کر رہی ہے۔ ہم نے کووڈ کے دوران بھی اس کا تجربہ کیا ہے۔ اسی لیے آج حکومت ایسے آلات پر توجہ مرکوز کر رہی ہے، جن کے ذریعہ 'علم تک کہیں بھی رسائی' کو یقینی بنایا جا سکے۔ آج ہمارے ای لرننگ پلیٹ فارم سویم  کے 3 کروڑ ممبر ہیں۔ ورچوئل لیب اور نیشنل ڈیجیٹل لائبریری میں بھی علم کا بہت بڑا ذریعہ بننے کا امکان ہے۔ طلباء کو ڈی ٹی ایچ چینلوں کے ذریعہ  مقامی زبانوں میں تعلیم حاصل کرنے کا موقع بھی مل رہا ہے۔ آج ملک میں اس طرح کے بہت سے ڈیجیٹل اور ٹیکنالوجی پر مبنی اقدامات جاری ہیں۔ ان تمام اقدامات کو نیشنل ڈیجیٹل یونیورسٹی سے مزید تقویت ملے گی۔ اس طرح کے مستقبل کے اقدامات ہماری تعلیم، ہماری صلاحیتوں اور ہمارے علم و سائنس کی پوری فضا کو بدلنے والے ہیں۔ اب ہمارے اساتذہ کا کردار صرف کلاس روم تک محدود نہیں رہے گا۔ اب پورا ملک، پوری دنیا ہمارے اساتذہ کے لیے ایک کلاس روم کی طرح ہو گی۔ اس سے اساتذہ کے لیے مواقع کے نئے دروازے کھلنے جا رہے ہیں۔ ہمارے تعلیمی اداروں کے لیے بھی بہت سے قسم کے تدریسی مواد، کئی قسم کی خصوصیات، مقامی  اثر اور ایسی بہت سی چیزیں ملک بھر سے دستیاب ہونے والی ہیں۔ اور سب سے اہم بات، اس سے گاؤں اور شہر کے اسکولوں کے درمیان فرق ختم ہو جائے گا، سب کو یکساں مواقع ملیں گے۔

ساتھیوں،

ہم نے دیکھا ہے کہ بہت سے ممالک 'کام پر' سیکھنے پر خصوصی زور دیتے ہیں۔ گزشتہ برسوں کے دوران، مرکزی حکومت نے اپنے نوجوانوں کو 'کلاس روم سے باہر ایکسپوزر'  دینے کے لیے انٹرن شپ اور اپرنٹس شپ پر توجہ مرکوز کی ہے۔ آج نیشنل انٹرن شپ پورٹل پر تقریباً 75 ہزار آجرین  ہیں۔ انہوں نے انٹرن شپ کے لیے تقریباً 25 لاکھ ضروریات کی تفصیلات  پوسٹ کیے ہیں۔ اس سے ہمارے نوجوانوں اور صنعت دونوں کو بہت فائدہ ہو رہا ہے۔ میں صنعت اور تعلیمی اداروں سے درخواست کروں گا کہ وہ اس پورٹل کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں۔ ہمیں ملک میں انٹرن شپ کے کلچر کو مزیدوسعت دینا ہوگا۔

ساتھیوں،

مجھے یقین ہے کہ اپرنٹس شپ ہمارے نوجوانوں کے مستقبل کو تیار کرنے میں مدد کرتی ہیں۔ ہم ہندوستان میں اپرنٹس شپ کو بھی فروغ دے رہے ہیں۔ اس سے ہماری صنعت کو صحیح ہنر کے ساتھ افرادی قوت کی شناخت کرنا بھی آسان ہو جائے گا۔ اس لیے اس بجٹ میں نیشنل اپرنٹس شپ پروموشن اسکیم کے تحت تقریباً 50 لاکھ نوجوانوں کو وظیفہ دینے  کا انتظام کیا گیا ہے۔ یعنی ہم اپرنٹس شپ کے لیے ماحول بھی بنا رہے ہیں اور ادائیگیوں میں صنعت کی مدد بھی کر رہے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ انڈسٹری اس سے بھرپور فائدہ اٹھائے گی۔

ساتھیوں،

آج دنیا ہندوستان کو مینوفیکچرنگ ہب کے طور پر دیکھ رہی ہے۔ اسی لیے آج دنیا بھر میں ہندوستان میں سرمایہ کاری کو لے کر جوش و خروش ہے۔ ایسی صورت حال میں ہنر مند افرادی قوت آج بہت کارآمد ہے۔ اس لیے اس بجٹ میں ہم نے گزشتہ سالوں کی توجہ کو ہنر مندی پر آگے بڑھایا ہے۔ پردھان منتری کوشل وکاس یوجنا 4.0 آنے والے سالوں میں لاکھوں نوجوانوں کو ہنرمند، از سر نو ہنر مند اور بہتر ہنر مند بنائے گی۔ اس اسکیم کے ذریعہ قبائلیوں، معذوروں اور خواتین کی ضروریات کے مطابق مخصوص تربیتی پروگرام بنائے جا رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ انڈسٹری 4.0 جیسے  مصنوعی ذہانت (اے آئی)، روبوٹکس ، آئی او ٹی، ڈرون جیسے کئی شعبوں کے لیے افرادی قوت بھی تیار کی جا رہی ہے۔ اس سے بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے لیے ہندوستان میں کام کرنا آسان ہو گا۔ ہندوستان میں سرمایہ کاروں کو ری اسکلنگ پر زیادہ توانائی اور وسائل خرچ کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ اس بجٹ میں پی ایم وشوکرما کوشل سمان یوجنا کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہمارے روایتی کاریگروں، دستکاروں، فنکاروں کی ہنر مندی پر زور دیا جائے گا۔ پی ایم وشوکرما یوجنا ان کاریگروں کو ایک نئی منڈی حاصل کرنے میں بھی مدد دے گی اور انہیں اپنی مصنوعات کی بہتر قیمت بھی ملے گی۔

ساتھیوں،

ہندوستان میں تعلیمی شعبے میں تیزی سے تبدیلیاں لانے میں اکیڈمی اور صنعت کا کردار اور تعاون بہت اہم ہے۔ اس سے مارکیٹ کی ضرورت کے مطابق تحقیق ممکن ہوسکے گی اور تحقیق کے لیے انڈسٹری سے مناسب فنڈنگ ​​بھی دستیاب ہوگی۔ اس بجٹ میں مذکور مصنوعی ذہانت کے لیے تین سینٹرز آف ایکسیلنس میں انڈسٹری اور تعلیمی شعبے کی شراکت داری کو مضبوط کیا جائے گا۔ یہ بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ آئی سی ایم آر لیب کو میڈیکل کالجوں اور نجی شعبے کی آر اینڈ ڈی  ٹیموں کو دستیاب کرایا جائے۔ مجھے یقین ہے کہ نجی شعبہ  ملک میں آر اینڈ ڈی ماحولیاتی نظام کو مضبوط کرنے کے لیے اٹھائے گئے ایسے ہر قدم کا زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائے گا۔

ساتھیوں،

بجٹ میں کیے گئے فیصلوں سے ہمارا پورا حکومتی نقطہ نظر بھی واضح ہے۔ ہمارے لیے تعلیم اور ہنر مندی صرف متعلقہ وزارت یا محکمے تک محدود نہیں ہے۔ ان کے لیے ہر شعبے میں امکانات موجود ہیں۔ ہماری معیشت کے بڑھتے ہوئے حجم کے ساتھ یہ شعبے بڑھ رہے ہیں۔ میں ہنر مندی اور تعلیم سے متعلق شراکت داروں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ مختلف شعبوں میں سامنے آنے والے ان مواقع کا مطالعہ کریں۔ اس سے ہمیں ان نئے شعبوں کے لیے مطلوبہ افرادی قوت پیدا کرنے میں مدد ملے گی۔ اب جیسا کہ آپ ہندوستان کے تیزی سے بڑھتے ہوئے شہری ہوا بازی کے شعبے سے متعلق خبریں دیکھ اور سن رہے ہیں۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ ہندوستان کی سیاحت اور سیاحت کی صنعت کس قدر پھیل رہی ہے۔ یہ روزگار کے بہت بڑے ذرائع ہیں۔ اس لیے ہمارے ہنر مندی کے مراکز اور تعلیمی اداروں کو بھی اس کے لیے صلاحیتیں تیار کرنی ہوں گی۔ میں ان نوجوانوں کا تازہ ترین ڈیٹا بیس تیار کرنا چاہوں گا جنہیں 'اسکل انڈیا مشن' کے تحت تربیت دی گئی ہے۔ کیونکہ، بہت سے نوجوان ہوں گے جن کی صلاحیتوں کو اپ گریڈ کرنے کی ضرورت ہوگی۔ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اورمصنوعی ذہانت  (اے آئی )کے آنے کے بعد ہماری اس تربیت یافتہ افرادی قوت کو پیچھے نہیں رہنا چاہیے، ہمیں اس کے لیے ابھی سے کام کرنا ہوگا۔

ساتھیوں،

مجھے پورا یقین ہے کہ نتیجہ خیز بات چیت ہوگی، بہتر تجاویز آئیں گی، بہتر حل سامنے آئیں گے اور ایک نئے عزم  کے ساتھ، نئی توانائی کے ساتھ،  اپنی نوجوان نسل کے روشن مستقبل کے لیے ان اہم شعبوں کو اپنے خیالات سے مالا مال کریں، اپنے عزم سے آگے بڑھائیں۔  اس میں اضافہ کریں۔ حکومت آپ کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر چلنے کو تیار ہے۔ میں آپ سب کو اس ویبینار کی کامیابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔ شکریہ!

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
Annual malaria cases at 2 mn in 2023, down 97% since 1947: Health ministry

Media Coverage

Annual malaria cases at 2 mn in 2023, down 97% since 1947: Health ministry
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
PM chairs 45th PRAGATI Interaction
December 26, 2024
PM reviews nine key projects worth more than Rs. 1 lakh crore
Delay in projects not only leads to cost escalation but also deprives public of the intended benefits of the project: PM
PM stresses on the importance of timely Rehabilitation and Resettlement of families affected during implementation of projects
PM reviews PM Surya Ghar Muft Bijli Yojana and directs states to adopt a saturation approach for villages, towns and cities in a phased manner
PM advises conducting workshops for experience sharing for cities where metro projects are under implementation or in the pipeline to to understand the best practices and key learnings
PM reviews public grievances related to the Banking and Insurance Sector and emphasizes on quality of disposal of the grievances

Prime Minister Shri Narendra Modi earlier today chaired the meeting of the 45th edition of PRAGATI, the ICT-based multi-modal platform for Pro-Active Governance and Timely Implementation, involving Centre and State governments.

In the meeting, eight significant projects were reviewed, which included six Metro Projects of Urban Transport and one project each relating to Road connectivity and Thermal power. The combined cost of these projects, spread across different States/UTs, is more than Rs. 1 lakh crore.

Prime Minister stressed that all government officials, both at the Central and State levels, must recognize that project delays not only escalate costs but also hinder the public from receiving the intended benefits.

During the interaction, Prime Minister also reviewed Public Grievances related to the Banking & Insurance Sector. While Prime Minister noted the reduction in the time taken for disposal, he also emphasized on the quality of disposal of the grievances.

Considering more and more cities are coming up with Metro Projects as one of the preferred public transport systems, Prime Minister advised conducting workshops for experience sharing for cities where projects are under implementation or in the pipeline, to capture the best practices and learnings from experiences.

During the review, Prime Minister stressed on the importance of timely Rehabilitation and Resettlement of Project Affected Families during implementation of projects. He further asked to ensure ease of living for such families by providing quality amenities at the new place.

PM also reviewed PM Surya Ghar Muft Bijli Yojana. He directed to enhance the capacity of installations of Rooftops in the States/UTs by developing a quality vendor ecosystem. He further directed to reduce the time required in the process, starting from demand generation to operationalization of rooftop solar. He further directed states to adopt a saturation approach for villages, towns and cities in a phased manner.

Up to the 45th edition of PRAGATI meetings, 363 projects having a total cost of around Rs. 19.12 lakh crore have been reviewed.