وزیراعظم جناب نریندر مودی نے اترپردیش کے شاہجہاں پور میں گنگا ایکسپریس وے کا سنگ بنیاد رکھا۔ اس موقع پر اترپردیش کے وزیر اعلی جناب یوگی آدتیہ ناتھ، مرکزی وزیر جناب بی ایل ورما بھی موجود تھے۔
گنگا ایکسپریس وے میرٹھ، ہاپوڑ، بلند شہر، امروہہ، سنبھل، بدایوں، شاہجہاں پور، ہردوئی، اناؤ، رائے بریلی، پرتاپ گڑھ اور پریاگ راج سے گزرے گیبھارت ماتا کی جئے!
بھارت ماتا کی جئے!
بھارت ماتا کی جئے!
شری بابا وشوناتھ اور بھگوان پرشورام کےقدموں میں ہمارا پرنام۔ جئے گنگا مئیا کی۔ ہر – ہر گنگے۔ اتر پردیش کے تیز ترار اور تونگر وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ جی، نائب وزیراعلیٰ کیشو پرساد موریہ جی، مرکزی کابینہ میں میرے ساتھی بی ایل ورما جی، پارلیمنٹ میں میرے رفیق کار سنتوش گنگوار جی، یو پی حکومت میں وزیر سریش کمار کھنا جی، ستیش مہانا جی، جتین پرساد جی، مہیش چندر گپتا جی، دھرم ویر پرجاپتی جی، پارلیمنٹ کے میرے دیگر ساتھی ، یو پی قانون ساز اسمبلی اور قانون ساز کونسل کے دیگر ساتھی، پنچایت ارکان اور بڑی تعداد میں یہاں موجود میرے پیارے بھائیو اور بہنو!
کاکوری سے انقلاب کی شمع جلانے والے، بہادر شہید مجاہدین آزادی، رام پرساد بسمل، اشفاق اللہ خان اور روشن سنگھ کا، ہم ہاتھ جوڑی کے نمن کرتے ہیں۔ ان کے پیر چھوتے ہیں۔ جیسا کہ آپ لوگوں کا آشرواد ہے کہ ہمیں اس مٹی کو ماتھےپر لگانے کا موقع ملا ہے۔ یہاں سے عظیم شاعر دامودر سوروپ ودروہی، راجا بہادر وکل، اور اگنی ویش شکلا نے اپنی بہادری سے انقلاب پیدا کیا۔ اتناہ ہی نہیں، ڈسپلن اور وفاداری کا عزم دلانے والے ، اسکاؤٹ گائیڈ کے بانی پنڈت شری رام واجپئی جی کی جائے پیدائش بھی یہیں ہے۔ ان سب عظیم شخصیتوں کے پیروں میں ہمارا پرنام۔
ساتھیو،
اتفاق سے کل ہی پنڈت رام پرساد بسمل، اشفاق اللہ خان اور ٹھاکر روشن سنگھ کا یوم شہادت بھی ہے۔ انگریزی حکمرانی کو چیلنج دینے والے شاہجہاں پور کے ان تینوں سپوتوں کو 19 دسمبر کو پھانسی دی گئی تھی۔ بھارت کی آزادی کے لیے اپنا سب کچھ قربان کر دینے والے ایسے بہادروں کا ہم سبھی پر بہت بڑا قرض ہے۔ یہ قرض ہم کبھی چکا نہیں سکتے۔ لیکن ملک کی ترقی کےلیے دن – رات محنت کر کے، جس بھارت کا ہمارے مجاہدن آزادی نے خواب دیکھا تھا، اُس بھارت کی تعمیر کر کے، ہم انہیں حقیقی خراج عقیدت پیش کرسکتےہیں۔ آج شاہجہاں پور میں، ایسا ہی مبارک موقع ہے، تاریخی موقع ہے۔ آج اتر پردیش کے سب سے بڑے ایکسپریس وے – گنگا ایکسپریس وے – پر کام شروع ہو رہا ہے۔
رام چرت مانس میں کہا گیا ہے – گنگا سکل مود منگل مولا۔سب سکھ کرنی ہرنی سب سولا۔ یعنی، ماں گنگا سارے منگلوں کی، ساری ترقی کا وسیلہ ہے۔ ماں گنگا سارے سکھ دیتی ہیں، اور سارے دکھ درد دور کر تی ہیں۔ ایسے ہی گنگا ایکس پریس وے بھی یو پی کی ترقی کے نئے دروازے کھولے گا۔ میں آج میرٹھ، ہاپڑ، بلندشہر ، امروہا، سنبھل، بدایوں، شاہ جہاں پور، ہردوئی، انّاؤ، رائے بریلی، پرتاپ گڑھ اور پریاگ راج کے ایک ایک شہری کو، سب لوگوں کو خاص طور پر مبارک باد دیتا ہوں۔ تقریباً 600 کلومیٹر کے اس ایکسپریس وے پر 36 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ خرچ کیے جائیں گے۔ یہ گنگا ایکس پریس وے اپنے ساتھ اس علاقے میں نئی صنعت لائے گا، بہت سے روزگار، ہزاروں – ہزاروں نوجوانوں کے لیے بہت سے نئے موقعے لائے گا۔
ساتھیو،
اتر پردیش آبادی کے ساتھ ہی رقبے کے معاملے میں بھی اتنا ہی بڑا ہے ، ایک کنارے سے دوسرا کنارا، قریب – قریب ایک ہزار کلو میٹر کا ہے۔ اتنے بڑے یو پی کو چلانے کے لیے جس دم خم کی ضرورت ہے ، جس دمدار کام کی ضرورت ہے، وہ آج ڈبل انجن کی سرکار کر کے دکھا رہی ہے۔ وہ دن دور نہیں جب یو پی کی پہچان ، اگلی نسل کے بنیادی ڈھانچے والے سب سے جدید سیاست کی شکل میں ہوگی۔ یہ جو آج یو پی میں ایکس پریس وے کا جال بچھ رہا ہے ، جو نئے ایئر پورٹ بنائے جا رہے ہیں ، نئے ریل راستے بن رہے ہیں، وہ یو پی کے لوگوں کے لیے بہت سی نعمتیں ایک ساتھ لے کر آرہے ہیں ۔ پہلی نعمت – لوگوں کے وقت کی بچت۔ دوسری نعمت – لوگوں کی سہولیات میں اضافہ، تیسری نعمت – یو پی کے وسائل کا صحیح اور بہتر سے بہتر استعمال ۔ چوتھی نعمت – یو کے وسائل میں اضافہ ، پانچویں نعمت – یو پی میں چو طرفہ ترقی۔
ساتھیو،
ایک شہر سے دوسرے شہر میں جانے کے لیے اب آپ کو اتنا وقت نہیں لگے گا، جتنا پہلے لگا کرتا تھا۔ آپ کا وقت ٹریفک جام میں برباد نہیں ہوگا ، آپ اس کا بہتر استعمال کر پائیں گے۔ یو پی کے 12 ضلعوں کو جوڑنے والا یہ ایکس پریس وے ، مشرقی اور مغربی یو پی کو ہی پاس نہیں لائے گا بلکہ ایک طرح سے دلی سے بہار آنے جانے کا وقت بھی کم کر دے گا۔ جب یہ ایکس پریس وے تیار ہو جائے گا تو اس کے آس پاس صنعتوں کا ایک بہت بڑا کلسٹر تیار ہوگا۔ جو یہاں کے کسانوں کے لیے، مویشی پروروں کے لیے تو نئے موقعے لائے گا ہی، یہاں کے ایم ایس ایم ای کے لیے، چھوٹی صنعتوں کے لیے بھی نئے امکانات تیار کرے گا۔ خاص طور سے ڈبہ بند خوراک کی صنعتوں کے لیے جو بے شمار امکانات یہاں پیدا ہوں گے ان سے کسانوں کی آمدنی بڑھانے میں مدد ملے گی۔ یعنی کسان ہوں یا نوجوان – یہ سبھی کے لیے بے شمار امکانات کا ایکس پریس وے ہے۔
ساتھیو،
یو پی میں آج جو جدید بنیادی ڈھانچے کی تعمیر ہو رہی ہے، اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وسائل کا صحیح استعمال کیسے کیا جاتا ہے۔ پہلے عوام کے پیسے کا کیا کیا استعمال ہوا ہے، یہ آپ لوگوں نے اچھی طرح دیکھا ہے۔ دیکھا ہے نا؟ کیا کیا ہوتا تھا معلوم ہے نا؟ یاد ہے کہ بھول گئے؟ لیکن آج اتر پردیش کے پیسے کو اتر پردیش کی ترقی میں لگایا جا رہا ہے۔ پہلے ایسے بڑے پروجیکٹ، کاغذ پر اس لیے شروع ہوتے تھے کہ وہ لوگ اپنی تجوری بھر سکیں۔ آج ایسی پروجیکٹوں پر اس لیے کام ہو رہا ہے تاکہ یو پی کے لوگوں کا پیسہ بچے۔ آپ کا پیسا آپ کی جیب میں رہے۔
بھائیو اور بہنو،
جب وقت بچتا ہے، سہولت میں اضافہ ہوتا ہے، وسائل کا صحیح استعمال ہوتا ہے، تبھی تو وسائل میں اضافہ ہوتا ہے۔ اور جب وسائل میں اضافہ ہوتا ہے تو خوشحالی اپنے آپ آنا شروع ہو جاتی ہے۔ آج ڈبل انجن کی سرکر میں یو پی کا بڑھتا ہوا اثاثہ ہم سبھی دیکھ رہے ہیں۔ پروانچل ایکس پریس وے ہو یا پھر دلی – میرٹھ ایکس پریس وے ، کشی نگر انٹرنیشنل ایئرپورٹ ہو یا پھر ڈیڈیکیٹڈ فریٹ کاری ڈور کے اہم مراحل ، ایسے مختلف پروجیکٹس عوامی خدمت کےلیے وقف کیے گئے ہیں۔ بندیل کھنڈ ایکسپریس وے، گورکھپور لنک ایکسپریس وے، پریاگ راج لنک ایکسپریس وے، دلی – دہرہ دون ایکسپریس وے، نوئیڈا انٹر نیشنل ایئرپورٹ، دلی - میرٹھ ریپڈ ہائی اسپیڈ راہداری جیسے میگا پروجیکٹس پر آج تیزی سے کام چل رہا ہے۔ یہ جتنا بھی بنیادی ڈھانچہ ہم بنا رہے ہیں ، وہ ملٹی پرپز بھی ہیں، ان میں ملٹی ماڈل کنکٹیویٹی کا بھی اتنا ہی خیال رکھا جا رہا ہے۔
ساتھیو،
21ویں صدی میں، کسی بھی ملک کی ترقی کے لیے، کسی بھی علاقے کی ترقی کے لیے ہائی اسپیڈ کنکٹیویٹی ، سب سے بڑی ضرورت ہے۔ جب سامان تیزی سے اپنی منزل تک پہنچے گا تو لاگت کم آئے گی۔ جب لاگت کم آئے گی تو تجارت میں اضافہ ہوگا۔ جب تجارت میں اضافہ ہوگا تو برآمدات بڑھے گی، ملک کی معیشت میں اضافہ ہوگا۔ اس لیے گنگا ایکسپریس وے ، یو پی کی ترقی کو بھی رفتار بخشے گا، اور یو پی کو قوت بخشے گا۔ اسے پی ایم گتی شکتی نیشنل ماسٹر پلان سے بھی بہت بڑی مدد ملے گی۔ اس ایکسپریس وے سے ایئرپورٹس کو جوڑا جائے گا، میٹرو کو جوڑا جائے گا، آبی گزر گاہوں کو جوڑا جائے گا، دفاعی راہداری کو جوڑا جائے گا۔ گتی شکتی ماسٹر پلان کے تحت اسے ٹیلی فون کے تار بچھانے کے لیے آپٹیکل فائبر نیٹ ورک لگانا ہو، بجلی کے تار بچھانے کی بات ہو، گیس گرڈ کی بات ہو، گیس کی پائپ لائن ڈالنی ہو، واٹر گرڈ کی بات ہو، ہائی اسپیڈ ریل منصوبے کی صلاحیت کو دیکھتے ہوئے ، ان ساری ضرورتوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے، مستقبل میں کن چیزوں کی ضرورت پڑے گی، ان باتوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے بنایا گیا ہے۔ اس ایکس پریس وے کی تعمیر میں جو نئے پل بنیں گے، اوور برج بنیں گے، جو بھی دیگر ضرورتیں ہوں گی، ان کی منظوری کی وجہ سے اب کام بہت تیزی سے آگے بڑھائیں گے۔ مستقبل میں مغربی اتر پردیش کے کارگو کنٹینر ، وارانسی کے ڈرائی پورٹ کے وسیلے سے براہ راست ہلدیہ پورٹ تک بھیجے جا سکیں گے۔ یعنی گنگا ایکسپریس وے سے فائدہ ہوگا – فصل اگانے والاں کو، ہمارے اداروں کو ، ہمارے صنعتوں کو، پیداوار میں مصروف، مینوفیکچرنگ میں لگے سبھی چھوٹے موٹے ساتھیوں کو، کاروباریوں کو، محنت کش شہریوں کو۔
بھائیو اور بہنو،
جب پورا یو پی ایک ساتھ بڑھتا ہے تبھی تو ملک آگے بڑھتا ہے۔ اس لیے ڈبل انجن کی حکومت کا فوکس یو پی کی ترقی پر ہے۔ سب کا ساتھ ، ساب کا وکاس، سب کا وشواس اور سب کا پریاس کے منتر کے ساتھ ہم یو پی کی ترقی کے لیے جی – جان سے جٹے ہیں، ایمانداری سے کوشش کر رہے ہیں۔ آپ پرانے دنوں کو یاد کیجیے، پرانے فیصلوں کو یاد کیجیے، پرانے کام کاج کے طریقوں کو یاد کیجیے۔ آپ کو صاف – صاف نظر آئے گا۔ اب یو پی میں تفریق نہیں، سب کا بھلا ہوتا ہے۔ آپ یاد کیجیے پانچ سال پہلے کے حالات۔ ریاست کے کچھ علاقوں کو چھوڑ دیں تو دوسرے شہروں اور گاؤں – دیہات میں بجلی ڈھونڈے نہیں ملتی تھی۔ ایسا ہی ہوتا تھا نا؟ ذرا زور سے بتایئے ایسا ہی ہوتا تھا نا؟ کچھ ہی لوگوں کا بھلا ہوتا تھا نا؟ کچھ ہی لوگوں کے فائدے کے لیے کام ہوتا تھا نا؟ ڈبل انجن کی سرکر نے نہ صرف یو پی میں تقریباً 80 لاکھ مفت بجلی کنکشن دیئے، بلکہ ہر ضلعے کو پہلے سے کئی گنا زیادہ بجلی دی جا رہی ہے۔ غریب کے گھروں کو لے کر بھی پہلے کی حکومت نے کبھی سنجیدگی نہیں دکھائی۔ ابھی یوگی جی تفصیل سے بتا رہے تھے کہ کاشی میں مودی جی نے شیو جی کی پوجا کی اور وہاں سے نکلنے کے فوراً بعد کارکنوں کی پوجا کی۔ کارکنوں کے اوپر پھولوں کی بارش کر کے ان کا خیر مقدم کیا۔
بھائیو – بہنو،
وہ تو کیمرہ والے تھے تو آپ کے ذہن میں آیا لیکن ہماری حکومت تو دن رات غریبوں کے لیے ہی کام کرتی ہے، غریبوں کے لیے۔ ہماری حکومت نے یو پی میں 30 لاکھ سے زیادہ غریبوں کو پکّے مکان بنا کر دیئے ہیں۔
بھائیو بہنو،
جب خود کا پکا گھر بنتا ہے تو عزت سے جینے کا من کرتا ہے کہ نہیں کرتاہے؟ سر اونچا ہوتا ہے کہ نہیں ہوتا ہے؟ سینا چوڑا ہوتا ہے کہ نہیں ہوتا ہے؟ غریب کو بھی ملک کے لیے کچھ کرنے کی خواہش ہوتی ہے کہ نہیں ہوتی ہے؟ اگر مودی یہ کام کرتا ہے تو ٹھیک ہے کہ نہیں؟ ٹھیک ہے کہ نہیں ہے؟ 30 لاکھ غریبوں کو اپنا پکا گھر مل جائے، ہمیں ان کے آشرواد ملیں گے کہ نہیں ملیں گے؟ ان کے آشرواد سے ہمیں طاقت ملے گی کہ نہیں ملے گی؟ اس طاقت سے ہم آپ کی زیادہ خدمت کر پائیں گے کہ نہیں کر پائیں گے؟ ہم جی – جان سے آپ کے لیے کام کریں گے کہ نہیں کریں گے؟
بھائیو – بہنو،
یہاں شاہ جہاں پور میں کبھی کسی نے سوچا ہے۔ پورے اتر پردیش میں اتنا کام کبھی نہیں ہوتا تھا۔ اکیلے ہمارے یہاں شاہ جہاں پور میں بھی 50 ہزار لوگوں کو پکے گھر ملے ہیں، ان کے زندگی کا سب سے بڑا خواب پورا ہوا ہے۔ جن لوگوں کو اب بھی پی ایم آواس یوجنا کے گھر نہیں ملے ہیں، ان کے لیے گھر جلدی سے جلدی ملے، اس کے لیے بھی مودی اور یوگی دن رات کام کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے۔حال ہی میں ہماری سرکار نے اس کے لیے 2 لاکھ کروڑ روپے منظور کیے ہیں۔ کتنے – دو لاکھ کروڑ روپے۔ اور کس کام کے لیے – غریبوں کے پکّے گھر بنانے کےلیے ۔ یہ خزانہ آپ کا ہے، آپ کے لیے ہے، آپ کے بچوں کے روشن مستقبل کےلیے ہے، دوستو۔ پانچ – پچاس خاندانوں کی بھلائی کے لیے آپ کے پیسوں کی بربادی ہم نہیں کر سکتے۔ ہم آپ کے لیے ہی کام کرتے ہیں میرے بھائیوں – بہنوں۔
بھائیو اور بہنو،
آزادی کے بعد پہلی بار آج غریب کا درد سمجھنے والی، غریب کےلیے کام کرنے والی سرکار بنی ہے۔ پہلی بار گھر، بجلی ، پانی، سڑک، بیت الخلاء، گیس کنکشن، ایسی بنیادی سہولتوں کو اتنی اہمیت دی جا رہی ہے۔ ترقی کا ایسا ہی کام غریب، دلت، محروم ، پسماندہ طبقوں کی زندگی بدل دیتی ہے۔ آپ اس علاقے کا ہی حال یاد کیجیے، پہلے یہاں رات – بیرات کوئی ایمرجنسی ہو جاتی تھی، کسی کو اسپتال کی ضرورت پڑتی تھی، تو ہردوئی ، شاہ جہان پور، فروخ آباد کے لوگوں کو لکھنؤ، کانپور، دلی بھاگنا پڑتا تھا۔ یہاں اتنے استپال نہیں تھے، اور دوسرے شہروں تک جانے کےلیے سڑکیں بھی نہیں تھیں۔ آج یہاں سڑکیں بھی بنی ہیں، ایکس پریس وے بھی بننے والے ہیں ، اور میڈیکل کالج بھی کھلے ہیں۔ ہردوئی اور شاہجہاں پور، دونوں جگہ ایک میڈیکل کالج ! ایسے ہی پورے یو پی میں درجنوں نئے میڈیکل کالج یوگی جی نے کھولے ہیں، ان کی پوری ٹیم نے۔ ایسے ہی ہوتا ہے دمدار کام،ایماندار کام۔
بھائیو اور بہنو،
جو بھی سماج میں پیچھے ہے، پچھڑا ہوا ہے، اسے بااختار کرنا، ترقی کا فائدہ اس تک پہنچانا، یہ ہماری حکومت کی اولیت ہے۔ یہی جذبات ہماری زرعی پالیسی میں، کسانوں سے جڑی پالیسی میں بھی دکھتی ہے۔ گزشتہ سال میں بیج سے بازار تک کے جو بھی انتظامات ہم نے کیے ہیں، ان میں ملک کے ان 80 فیصد سے زیادہ چھوٹے کسانوں کو اہمیت دی گئی ہے، جن کےپاس دو ہیکٹیئر سےبھی کم زمین ہے۔ پی ایم کسان سمان ندھی کے تحت جو ہزاروں کروڑ روپے براہ راست بینک اکاؤنٹ میں پہنچے ہیں، اس کا سب سے زیادہ فائدہ چھوٹے کسان کو ہوا ہے۔ آج ہم ان کروڑوں کسانوں کو بھی کسان کریڈٹ کارڈ کی سہولت سے جوڑ رہے ہیں، کبھی میرے چھوٹے کسان کےلیے بینک کے دروازے کھلتے نہیں تھے۔ ایم ایس پی میں ریکارڈ اضافہ، ریکارڈ سرکاری خرید اور پیسہ برہ راست بینک کے کھاتوں میں جانے سے چھوٹے کسان کو بہت راحت ملی ہے۔
ساتھیو،
ہمارا فوکس ملک میں آب پاشی کے رقبے میں اضافہ کرنے پر ہے ، آب پاشی کے شعبے میں جدید ٹکنالوجی پر ہے۔ اس لیے 1 لاکھ کروڑ روپے آج دیہی انفرا اسٹرکچر پر ، ذخیرہ کرنے، کولڈ اسٹوریج جیسے بنیادی ڈھانچے پر خرچ کیے جا رہے ہیں۔ ہماری کوشش گاؤں کے پاس ہی ایسا بنیادی ڈھانچہ تیار کرنے کا ہے، جس سے جلدی خراب ہونے والی، زایدہ قیمت دینے والے پھل – سبزیوں کی کھیتی کسان زیادہ سے زیادہ کر سکے اور جلدی باہر پہنچا سکے۔ اس سے خوراک کی ڈبہ بندی کی صنعت کو بھی تیزی سے فروغ دیا جائے گا اور گاؤں کے پاس ہی روزگار کی نئے موقع پیدا ہوں گے۔
بھائیو اور بہنو،
گزشتہ سال میں ہم نے گنا کسانوں کی دہائیوں پرانے مسئلوں کو ایمانداری سے دور کرنے کےلیے نئے متبادل، نئے حل تلاشنے کی کوشش کیاہے۔ آج گنے کے فائدہ مند قیمتوں کے معاملے میں بھی یوپی ملک میں سرفہرست ریاستوں میں ہیں۔ ادائیگی کے معاملے میں بھی یوگی جی کی حکومت نے نئے سنگ میل طے کیا ہے۔ آج ایتھنول کی پیٹرول میں بلینڈنگ کو بھی بے مثال طریقے سے فروغ دیا جا رہا ہے اس سے خام تیل مانگنے میں ملک کا پیسہ تو بچ ہی رہا ہے، ملک کا چینی سیکٹر بھی مضبوط ہو رہا ہے۔
بھائیو اور بہنو،
ہمارے یہاں کچھ سیاسی جماعت ایسے رہے ہیں جنہیں ملک کی وراثت سے بھی دقت ہے اور ملک کی ترقی سے بھی دقت ہے۔ ملک کی وراثت سے دقت اس لیے، کیونکہ انہیں اپنے ووٹ بینک کی فکر زیادہ ستاتی ہے۔ ملک کی ترقی سے دقت اس لیے، کیونکہ غریب کی، ان پر عام آدمی کا انحصار دن بدن کم ہوتا جا رہا ہے۔آپ خود دیکھیے۔ ان لوگوں کو کاشی میں بابا وشوناتھ کے عظیم الشان دھام بننے سے پریشانی ہے ۔ان لوگوں کو ایودھیا میں پربھو شری رام کا عظیم مندر بننے سے دقت ہے۔ ان لوگوں کو گنگا جی کے صفائی مہم سے دقت ہے۔ یہی لوگ ہیں جو دہشت کے آقاؤں کے خلاف فوج کی کارروائی پر سوال اٹھاتے ہیں۔ یہی لوگ ہیں جو بھارتی سائنسدانوں کی بنائی میڈ ان انڈیا کورونا ویکسین کو کٹہرے میں کھڑا کر دیتے ہیں۔
بھائیو اور بہنو،
یہ علاقہ، یہ ملک بہت بڑا ، بہت عظیم ہے، حکومتیں پہلے بھی آتی جاتی رہی ہیں۔ ہم سب کو کھلے ذہن کے ساتھ ملک کی ترقی اور ملک کی مضبوطی کا جشن منانا چاہیے۔ لیکن افسوس، ان لوگوں کی سوچ ایسی نہیں ہے۔ حکومت جب صحیح نیت کے ساتھ کام کرتی ہے، تو کیا نتیجہ آتے ہیں یہ گزشتہ 5-4 برسوں میں یو پی نے تجربہ کیا ہے۔ یوگی جی کی قیادت میں یہاں حکومت بننے سے پہلے، مغربی یوپی میں امن و امان کے کیاحالات تھے، اس سے آپ اچھی طرح واقف ہیں۔ پہلے یہاں کیا کہتے تھے؟ یہاں لوگ کہتے تھے – دیا برے تو گھر لوٹ آؤ! کیونکہ سورج ڈوبتا تھا، تو کٹا لہرانے والے سڑکوں پر آ دھمکتے تھے۔ یہ کٹا گیا کہ نہیں گیا؟ یہ کٹا جانا چاہیے تھا کہ نہیں جانا چاہیے تھا؟ بیٹیوں کی حفاظت پر آئے دن سوال اٹھتے رہتے تھے۔ بیٹیوں کا اسکول – کالج جانا تک دشوار کر دیا گیا تھا۔ تاجر- کاروباری گھر سے صبح نکلتا تھا، خاندان کو فکر ہوتی تھی۔ غریب خاندان دوسرے ریاست کام کرنے جاتے تھے تو گھر اور زمین پر غیر قانونی قبضے کی فکر ہوتی تھی۔ کب کہاں فساد ہو جائے، کہاں آگ زنی ہو جائے، کوئی نہیں کہہ سکتا تھا۔ یہ آپ کا پیار، یہ آپ کے آشرواد ہمیں دن – رات کام کرنے کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں بھائیو – بہنو۔ آپ جانتے ہیں میرے پیارے بھائیو – بہنو، انہیں حالات کے دوران کئی گاؤں سے نقل مکانی کی خبریں روز آتی تھیں۔ لیکن گزشتہ چار ساڑھے چار سال میں یوگی جی کی حکومت نے حالات کو بہتر بنانے کے لیے بہت محنت کی ہے۔ آج جب اس مافیہ پر بلڈوزر چلتا ہے ، بلڈوزر تو غیر قانونی عمارت پر چلتا ہے۔ لیکن درد اس کو پالنے – پوسنے والوں کو ہوتا ہے۔ تبھی آج پورے یوپی کے عوام کہہ رہے ہیں – یوپی پلس یوگی، بہت ہیں اپیوگی۔ یو پی پلس یوگی، بہت ہیں اپ یوگی، یوپی پلس یوگی، بہت ہیں اپیوگی۔ میں پھر سے کہوں گا – یو ۔ پی ۔ وائی۔ او ۔ جی ۔ آئی، یوپی پلس یوگی، بہت ہیں اپیوگی۔
ساتھیو،
میں اس کی ایک اور مثال دیتا ہوں۔ ابھی کچھ دن پہلے میں نے خبر دیکھی تھی۔ یہ خبر ہے تو ہمارے طاقتور شہر میرٹھ کی، لیکن پورے یو پی ، دلی این سی آر اور ملک کی باقی ریاستوں کو بھی اس بات کو جاننے کی ضرورت ہے۔
بھائیو اور بہنو،
میرٹھ میں ایک محلہ ہوا کرتا ہے، ایک بازار ہے – سوتی گنج۔ یہ سوتی گنج ملک بھر میں کہیں بھی گاڑی چوری ہوں، وہ کٹنے کے لیے، غلط استعمال کے لیے میرٹھ کے سوتی گنج ہی آتی تھیں۔ دہائیوں سے ایسا ہی چلا جا رہا تھا۔ جو چوری کی گاڑیوں کی کٹائی کے آقا تھے، ان پر کارروائی کی، پہلے کی حکومتوں کو ہمت نہیں ہوتی تھی۔ یہ کام بھی اب دمدار یوگی جی کی حکومت اور مقامی انتظامیہ نے کیا ہے۔ اب سوتی گنج کا یہ کالابازاری والا بازار بند کرا دیا گیا ہے۔
بھائیو اور بہنو،
جن کو مافیہ کا ساتھ پسند ہے وہ مافیہ کی ہی زبان بولیں گے۔ ہم تو ان کا قصیدہ پڑھیں گے جنہوں نے اپنی استقامت اور قربانی سے اس ملک کو بنایا ہے۔آزادی کا امرت مہوتسو اسی جذبے کی علامت ہے۔ ملک کی آزادی کے لیے زندگی وقف کرنے والوں کو ان کا صحیح مقام دلانا، یہ ہم سبھی شہریوں کا فریضہ ہے، ہماری ذمہ داری ہے۔ اسی کڑی میں شاہجہاں پور میں شہید میوزیم بنایا جا رہا ہے۔ شہداء کی یاد کو میوزیم میں محفوظ کیا گیا ہے۔ اس طرح کی کوششوں سے یہاں آنے والی نئی نسل کو ہمیشہ قوم کے تئیں لگن کی تحریک ملتی رہے گی۔ آپ کے آشرواد سے یو پی کی ترقی کا یہ کرم یوگ ایسے ہی مسلسل جاری رہے گا۔ مشرق ہو یا مغرب، اودھ ہو یا بندیل کھنڈ، اتر پردیش کے کونے کونے کو فروغ دینے کی مہم جاری رہے گی۔ ایک بار پھر آپ سبھی کو گنگا ایکس پریس وے کی بہت بہت مبارک باد دیتا ہوں، بہت بہت نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔
میرے ساتھ زور سے بولیے،
بھارت ماتا کی جے!
بھارت ماتا کی جے!
بھارت ماتا کی جے!
بھارت ماتا کی جے!
بہت – بہت شکریہ ۔