انہوں نے وقف شدہ فریٹ کوریڈور کی پنڈٹ دین دیال اپادھیائے جنکشن -سون نگر ریلوے لائن کا افتتاح کیا
انہوں نے این ایچ - 56 کے وارانسی - جونپور سیکشن کو چار لین میں چوڑا کئے جانے کو وقف
وارانسی میں متعدد پروجیکٹوں کا افتتاح کیا
منی کرنیکا اور ہریش چندر گھاٹوں کی تعمیر نو کا سنگ بنیاد رکھا
سی آئی پی ای ٹی کیمپس کرسارا میں طلباء کے ہاسٹل کا سنگ بنیاد رکھا
پی ایم سواندھی کے قرض، پی ایم اے وائی دیہی مکانات کی چابیاں اور آیوشمان کارڈ استفادہ کنندگان کو تقسیم کئے
’’آج کے پروجیکٹ کاشی کو اس کی قدیم روح کو برقرار رکھتے ہوئے ایک نیا جسم فراہم کرنے کے ہمارے عزم کی توسیع ہے‘‘
’’حکومت نے استفادہ کنندگان کے ساتھ مذاکرات اور بات چیت کی ایک نئی روایت شروع کی ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ ’براہ راست فائدہ کے ساتھ ساتھ براہ راست فیڈ بک‘‘
’’استفادہ کنندہ طبقہ سماجی انصاف اور سیکولرازم کی حقیقی شکل کی مثال بن گیا ہے‘‘
’’پی ایم آواس اور آیوشمان جیسی اسکیمیں کئی نسلوں کو متاثر کرتی ہیں‘‘
غریبوں کی عزت نفس ہی مودی کی گارنٹی ہے
’’خواہ وہ غریب کلیان ہو یا انفراسٹرکچر، آج بجٹ کی کوئی کمی نہیں ہے‘‘

بھارت ماتا کی جئے، بھارت ماتا کی جئے، بھارت ماتا کی جئے، ہر ہر مہادیو! ماتا ان ّپورنا کی جئے! گنگا میّا کی جئے! اتر پردیش کی گورنر آنندی بین پٹیل، وزیر اعلیٰ  جناب یوگی آدتیہ ناتھ جی، مرکزی کابینہ میں میرے رفیق کار ، یوپی حکومت کے تمام وزراء، ممبران پارلیمنٹ اور ایم ایل اے، مختلف اسکیموں کے استفادہ کنندگان، اور کاشی کے میرے پیارے بھائیو اور بہنو۔

ساون کے  مہینے کی  شروعات ہو، بابا وشوناتھ اور ماں گنگا کے آشیرواد ہونیز بنارس کےعوام کا ساتھ ہو تو زندگی واقعی مبارک ہو جاتی ہے۔ میں جانتا ہوں کہ آج کل کاشی میں آپ  لوگ بہت مصروف ہیں، اور کاشی میں رونق دن بدن بڑھتی جا رہی ہے۔ ملک اور دنیا بھر سے ہزاروں شیو عقیدت مند روزانہ یہاں بابا کو جل چڑھانے کے لیے پہنچ رہے ہیں اور اس بار ساون کا دورانیہ اور بھی طویل ہے۔ چنانچہ یہ یقینی ہے کہ بابا کے ’درشن‘ کے لیے عقیدت مندوں کی ایک ریکارڈ تعداد آئے گی۔ لیکن ان  سب کے ساتھ ایک اور بات طے ہے۔ اب جو  بھی بنارس آئیں گے ، خوشی خوشی لوٹیں گے! مجھے اتنی فکر نہیں ہے کہ اتنے سارے لوگ آ ئیں گے اور بنارس میں سارا انتظام کیسے ہو  گا۔ کاشی کے لوگ مجھے سکھاتے ہیں۔ میں انہیں کچھ نہیں سکھا سکتا۔ ابھی جی 20 سربراہی اجلاس کے دوران دنیا بھر سے اتنے لوگ بنارس آئےتھے۔ کاشی کے لوگوں نے ان کا اتنا شاندار استقبال کیا اور ہر چیز کا انتظام اتنے اچھے طریقے سے کیا کہ آج پوری دنیا میں آپ کی اور کاشی کی تعریف ہو رہی ہے۔ اور اسی لیے میں جانتا ہوں کہ کاشی کے لوگ سب کچھ سنبھال لیں گے۔ آپ نے کاشی وشوناتھ دھام اور پورے ماحول کو اتنا شاندار بنا دیا ہے کہ جو بھی یہاں آتا ہے وہ مغلوب ہو جاتا ہے۔ یہ بابا کی خواہش تھی کہ ہم اسے پورا کرنے میں  معاون بنے۔ یہ ہم سب کی خوش قسمتی ہے۔

بھائیو اور بہنو،

آج کاشی سمیت اتر پردیش کو تقریباً 12,000 کروڑ روپے کے پروجیکٹ تحفے میں دیئے گئے ہیں۔ ہم نے جو  کاشی کی روح کو برقرار رکھتے ہوئے یکسر تبدیلی کا  عزم کیا ہے، یہ اسی کی توسیع ہے۔ ان میں ریلوے، سڑکیں، پانی، تعلیم اور سیاحت سے متعلق منصوبے ، نیز گھاٹوں کی بحالی سے متعلق منصوبے (دریا کے کنارے کے مراحل) شامل ہیں ۔ ان ترقیاتی کاموں کے لیے آپ سب کو بہت بہت مبارکباد ۔

دوستو

ابھی تھوڑی دیر پہلے ہی ، پردھان منتری آواس یوجنا اور آیوشمان بھارت یوجنا  سے استفادہ کرنے والوں سے  میری بات چیت  ہوئی ۔ سابقہ حکومتوں سے لوگوں کو سب سے بڑی شکایت یہ تھی کہ وہ ایئرکنڈیشنڈ کمروں میں بیٹھ کر منصوبے بناتے تھے۔ زمین پر ان اسکیموں کے اثرات اس وقت کی حکومتوں کو معلوم نہیں تھے۔ تاہم، بی جے پی حکومت نے ایک نئی روایت کا آغاز کرتے ہوئے،  استفادہ کرنے والوں کے ساتھ بات چیت کی،  باہمی گفتگو اور ملاقاتیں کی ہیں۔ یعنی اب فوائد بھی براہ راست اور  فیڈ بیک بھی براہ راست ہوگئے ہیں ۔ اس کا فائدہ یہ ہوا کہ ہر سرکاری محکمے اور افسر نے اپنی ذمہ داریاں سمجھنا شروع کر د ی ہیں۔ اب کسی کے لیے  معیار اور حساب کتاب  کی جانچ پڑتال سے بچنے کا کوئی موقع نہیں ہے۔

دوستو

ماضی میں  بدعنوان اور ناکام حکومتیں چلانے والی جماعتیں فائدہ اٹھانے والوں کا نام سنتے ہی  تلملا جاتی ہیں۔ آزادی کے اتنے سالوں کے بعد، جمہوریت کے حقیقی فائدے اب حقیقی فائدہ اٹھانے والوں کو صحیح طریقے سے دستیاب ہیں۔ ورنہ پہلے جمہوریت کے نام پر صرف چند لوگوں کے مفادات کی  تکمیل کی جاتی تھی اور غریبوں کو نظر انداز کیا جاتا تھا۔ فائدہ اٹھانے والا طبقہ بی جے پی حکومت میں حقیقی سماجی انصاف اور حقیقی سیکولرزم کی مثال بن گیا ہے۔ ہم ہر اسکیم کے حقیقی استفادہ کنندگان کی شناخت کرنے، ان تک پہنچنے اور انہیں تمام اسکیموں کے فوائد حاصل کرنے کو یقینی بنانے کے لیے اپنی تمام تر کوششیں کر رہے ہیں۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ اس کا سب سے بڑا فائدہ کیا ہے؟ جب حکومت خود عوام تک پہنچ رہی ہو تو کیا ہوتا ہے؟ جو لوگ کمیشن لیتے تھے ان کی دکانیں اب بند ہوگئی  ہیں۔ دلالوں کی دکانیں بند ہیں۔ جو لوگ  بد عنوانی میں ملوث تھے ان کی دکانیں بند ہیں۔ دوسرے الفاظ میں، کوئی امتیازی سلوک نہیں ہے اور کوئی بدعنوانی نہیں ہے۔

دوستو

گزشتہ نو سالوں میں ہم نے صرف ایک خاندان یا ایک نسل کے لیے اسکیمیں نہیں بنائی ہیں بلکہ ہم نے آنے والی نسلوں کو ذہن میں رکھ کر ان کے مستقبل کے امکانات کو بہتر بنانے کے لیے بھی کام کیا ہے۔ مثال کے طور پر غریبوں کے لیے ہاؤسنگ اسکیم ہے۔ اب تک ملک میں چار کروڑ سے زیادہ خاندانوں کو پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت پکے مکان مل چکے ہیں۔ آج بھی، اتر پردیش میں تقریباً 4.5 لاکھ غریب خاندانوں کو مستقل گھر فراہم کیے گئے ہیں۔ یہ ساون کے مہینے میں بھگوان مہادیو کی طرف سے ایک عظیم نعمت ہے۔

دوستو

جب یہ گھر غریبوں کو فراہم کیے جاتے ہیں، تو ان کی بڑی پریشانیاں ختم ہو جاتی ہیں، اور ان کے اندر تحفظ کا احساس ابھرتا ہے۔ جو لوگ یہ گھر حاصل کرتے ہیں وہ فخر اور توانائی کے ایک نئے احساس کا تجربہ کرتے ہیں۔ جب ایک بچہ ایسے گھر میں بڑا ہوتا ہے تو اس کی خواہشات بھی مختلف ہوتی ہیں۔ اور میں آپ کو بار بار یاد دلاتا ہوں، پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت زیادہ تر گھر خواتین کے نام پر رجسٹرڈ ہیں۔ آج ان مکانات کی مالیت کئی لاکھ روپے ہے۔ کروڑوں بہنیں ایسی  ہیں جن کے نام پر پہلی بار جائیداد کا اندراج ہوا ہے۔ اس سے غریب خاندانوں کی بہنوں کو  جو مالی تحفظ کی  ضمانت ملی ہے ، یہ وہی  جانتی ہیں۔

دوستو

آیوشمان بھارت یوجنا بھی  صرف 5 لاکھ روپے تک مفت علاج فراہم کرنے تک محدود نہیں ہے۔ اس کا اثر کئی نسلوں تک پڑتا ہے۔ جب غریب خاندان  میں کوئی سنگین بیماری میں مبتلا ہوتا ہے تو کسی کی تعلیم متاثر ہوتی ہے، کسی کو چھوٹی عمر میں کام کرنے کے لیے جانا پڑتا ہے اور بیوی کو بھی روزی کمانے کے لیے باہر جانا پڑتا ہے۔ کسی سنگین بیماری کے بوجھ کی وجہ سے کئی سال بغیر بچوں کی شادی کیے گزر سکتے ہیں، کیونکہ بیماری کی وجہ سے مالی حالات  خستہ ہو جاتے ہیں۔ اور غریبوں کے پاس صرف دو ہی راستے رہ  جاتے ہیں۔ یا تو وہ اپنی آنکھوں کے سامنے اپنے پیاروں کو زندگی کی جنگ لڑتے ہوئے دیکھتے ہیں، یا پھر علاج کے لیے کسی سے قرض لینے کے لیے اپنی جائیداد اور زمین بیچ دیتے ہیں۔ جب جائیدادیں فروخت ہوتی ہیں تو قرضوں کا بوجھ بڑھ جاتا ہے جس سے آنے والی نسلیں متاثر ہوتی ہیں۔ آیوشمان بھارت یوجنا آج غریبوں کو اس بحران سے بچا رہی ہے۔ اس لیے میں اس بات کو یقینی بنانے کی پوری کوشش کر رہا ہوں کہ آیوشمان کارڈ مشن موڈ میں مستفیدین تک پہنچے۔ آج بھی یہاں سے ایک کروڑ ساٹھ لاکھ استفادہ کنندگان میں آیوشمان بھارت کارڈ کی تقسیم شروع ہو ئی ہے۔

بھائیو اور بہنو،

ملکی وسائل پر سب سے زیادہ حق محروم طبقے اور غریبوں کا ہوتا ہے۔ پہلے بینکوں تک رسائی صرف امیر لوگوں تک ہی محدود تھی۔ غریبوں کے لیے یہ سمجھا جاتا تھا کہ اگر ان کے پاس پیسے نہیں ہیں تو وہ بینک اکاؤنٹ کا کیا کریں گے؟ کچھ لوگ سوچتے تھے کہ ضمانت نہ ہونے کی صورت میں وہ بینک قرض کیسے حاصل کر سکیں گے؟ بی جے پی حکومت نے  گزشتہ نو سالوں میں اس ذہنیت کو بھی بدل دیا ہے۔ ہم نے بینکوں کے دروازے سب کے لیے کھول دیے ہیں۔ ہم نے تقریباً 50 کروڑ جن دھن بینک اکاؤنٹس کھولے ہیں۔ مدرا یوجنا کے تحت 50,000 سے 10 لاکھ روپے تک کے قرض بغیر ضمانت کے فراہم کیے گئے ہیں۔ یہاں تک کہ اتر پردیش میں بھی کروڑوں استفادہ کنندگان نے مدرا یوجنا کا فائدہ اٹھا کر اپنا کاروبار شروع کیا ہے۔ غریبوں، دلتوں، پسماندہ طبقوں، قبائلی برادریوں، اقلیتی خاندانوں اور خواتین کاروباریوں کو سب سے زیادہ فائدہ پہنچا ہے۔ یہ سماجی انصاف ہے، جس کی ضمانت بی جے پی حکومت دے رہی ہے۔

دوستو

ہمارے اکثر دوست جو گاڑیوں، ٹھیلوں اور فٹ پاتھوں پر چھوٹے موٹے  کاروبار چلاتے ہیں ان کا تعلق معاشرے کے محروم طبقے  سے ہی ہے۔ لیکن سابقہ حکومتوں نے انہیں نظر انداز کیا اور انہیں ذلت اور اذیت کا نشانہ بنایا گیا۔ گاڑیوں، ٹھیلوں اور فٹ پاتھوں پر چھوٹے موٹے  کاروبار چلانے والوں کو کوئی بھی گالی دیتا ہے اور ڈانٹتا ہے۔ لیکن مودی ایک غریب ماں کا بیٹا ہونے کے ناطے اس توہین کو برداشت نہیں کر سکتا۔ اس لیے، میں نے سڑک پر دکانداروں کے لیے پی ایم-سوانیدھی اسکیم شروع کی ہے۔ ہم نے انہیں پی ایم-سوانیدھی اسکیم  کے تحت عزت دی ہے اور بینکوں سے انہیں مدد فراہم کرنے کے لیے کہا ہے۔ جو پیسے پٹری والے دکانداروں کو بینک دے رہے ہیں ، اس کی گارنٹی بھی حکومت خود لے رہی ہے۔ پی سوانیدھی اسکیم کے تحت اب تک 35 لاکھ سے زیادہ مستفیدین کو مالی امداد کی منظوری دی گئی ہے۔ یہاں بنارس میں بھی آج اس اسکیم کے تحت 1.25 سے زیادہ مستحقین کو قرض دیا گیا ہے۔ اس قرض سے وہ اپنے کام میں ترقی کر سکیں گے اور اپنے کاروبار کو بڑھا سکیں گے۔ اب کوئی ان کی تذلیل یا حقارت سے دیکھنے کی جرات نہیں کرے گا۔ غریبوں کی عزت کو یقینی بنانا مودی کی ضمانت ہے۔

دوستو

کئی دہائیوں تک ملک پر حکومت کرنے والی حکومتوں کی انتظامیہ میں بدعنوانی جڑی ہوئی تھی۔ اور جب ایسا ہوتا ہے، چاہے کتنی ہی رقم مختص کی جائے، یہ کم پڑجاتی ہے۔ 2014 سے پہلے کی حکومتوں میں بدعنوانی اور اقربا پروری پروان چڑھی۔ بجٹ  کی جب بھی  بات آتی تھی تو  نقصان اور خسارے کا ہی بہانہ ہوتا تھا۔ آج بجٹ کی کوئی کمی نہیں ہے چاہے وہ غریبوں کی فلاح کا ہو یا انفراسٹرکچر کی ترقی کا۔ ٹیکس دینے والے بھی وہی ہیں اور نظام بھی وہی ہے۔ لیکن حکومت بدل گئی، ارادے بدل گئے اور نتائج نظر آنے لگے۔ پہلے اخبارات  بدعنوانی اور گھوٹالوں کی خبروں سے بھرے ہوتے تھے۔ اب سرخیوں میں نئے منصوبوں کا افتتاح اور نقاب کشائی چھائی ہوئی ہوتی ہے۔انڈین ریلوے  گزشتہ نو سالوں میں تبدیلی کی سب سے بڑی مثال ہے۔ مال برداری کے لیے وقف شمالی راہداری کا منصوبہ، مال کی نقل و حمل کے لیے وقف ٹریک، 2006 میں شروع کیا گیا تھا۔ لیکن 2014 تک ایک کلومیٹر بھی ٹریک نہیں بچھایا گیا۔ ایک کلومیٹر بھی نہیں۔ اس منصوبے کا ایک اہم حصہ گزشتہ نو سالوں میں مکمل ہو چکا ہے۔ مال برداری والی ٹرینیں پہلے ہی ان پٹریوں پر چل رہی ہیں۔ آج بھی دین دیال اپادھیائے جنکشن سے نئے سون نگر سیکشن کا افتتاح کیا گیا ہے۔ اس سے نہ صرف مال گاڑیوں کی رفتار میں اضافہ ہوگا بلکہ پوروانچل اور مشرقی ہندوستان میں روزگار کے بے شمار مواقع پیدا ہوں گے۔

دوستو

میں آپ کو ایک اور مثال دیتا ہوں کہ جب نیت صاف ہو تو یہ کیسے کام کرتا ہے۔ ملک نے ہمیشہ تیز رفتار ٹرینوں کی خواہش کی ہے۔ پہلی بار، راجدھانی ایکسپریس تقریباً 50 سال پہلے ملک میں متعارف کرائی گئی تھی۔ راجدھانی ایکسپریس چلنے لگی۔ تاہم، اتنے سالوں کے بعد بھی، یہ راجدھانی ایکسپریس ٹرینیں صرف 16 روٹ پر چل رہی ہیں۔ اسی طرح تقریباً 30-35 سال پہلے شتابدی ایکسپریس شروع کی گئی تھی، لیکن اتنے سالوں کے بعد بھی یہ صرف 19 روٹ پر چلتی ہے۔ ان ٹرینوں کے درمیان، وندے بھارت ایکسپریس ہے، اور بنارس کو ملک کی پہلی وندے بھارت ہونے پر فخر ہے۔ اس ٹرین نے چار سالوں میں 25 روٹ پر  چلنی شروع کر چکی ہے۔ آج ہی، دو نئی وندے بھارت ایکسپریس ٹرینوں کو گورکھپور سے جھنڈی دکھا کر روانہ کیا گیا ہے- ایک ٹرین گورکھپور سے لکھنؤ اور دوسری احمد آباد سے جودھ پور۔ یہ وندے بھارت ایکسپریس ٹرین ملک کے متوسط طبقے میں ناقابل یقین حد تک مقبول ہو چکی ہے، اور ہر کونے سے اس کا مطالبہ  ہو رہا  ہے۔ وہ دن دور نہیں جب وندے بھارت ملک کے کونے کونے کو جوڑے گا۔

بھائیو اور بہنو،

گزشتہ نو سالوں میں، کاشی کے رابطے کو بڑھانے کے لیے ناقابل یقین کام کیا گیا ہے۔ یہاں کے ترقیاتی منصوبے روزگار کے بے شمار نئے مواقع بھی پیدا کر رہے ہیں۔ مثال کے طور پر، گزشتہ سال 70 ملین سے زیادہ سیاحوں اور یاتریوں نے کاشی کا دورہ کیا۔ صرف ایک سال کے اندر کاشی آنے والے سیاحوں کی تعداد میں 12 گنا اضافہ ہوا۔ سیاحوں کی آمد میں 12 گنا اضافے کے ساتھ، براہ راست مستفید رکشہ چلانے والے، دکاندار اور چھوٹے کھانے اور ہوٹل چلانے والے ہیں۔ چاہے آپ بنارسی ساڑیوں کے کاروبار سے وابستہ ہوں یا بنارسی پان کے کاروبار سے، میرے بھائیو، سب کو اس سے بہت فائدہ ہو رہا ہے۔ سیاحت میں اضافہ ہمارے کشتی والوں کے لیے ایک اہم فائدہ رہا ہے۔ شام کی گنگا آرتی کے دوران بھی کشتیوں پر بہت زیادہ ہجوم دیکھ کر میں حیران رہ جاتا ہوں۔ آپ لوگ اسی طرح بنارس کا خیال رکھیں۔

دوستو

باباکے آشیرواد سے وارانسی کی تیز رفتار ترقی کا سفر جاری رہے گا۔ میں کاشی کے لوگوں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔ حال ہی میں کاشی میں بلدیاتی انتخابات ہوئے۔ آپ سب نے ترقی کے سفر کا ساتھ دیا، ترقی میں یقین رکھنے والوں کی جیت کو یقینی بنایا اور کاشی میں اچھی حکمرانی قائم کرنے میں آپ نے اپنا  تعاون پیش کیا ۔ پارلیمنٹ میں آپ کے نمائندے کے طور پر، میں آپ کی حمایت کے لیے واقعی شکر گزار ہوں۔ ایک بار پھر، میں آپ سب کو ترقیاتی کاموں میں ہونے والی پیش رفت پر دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں، اور ساون کے مقدس مہینے کے پرمسرت موقع پر میں آپ سب کو اپنی نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔ ہر ہر مہادیو!

 

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM Modi's address at the Parliament of Guyana
November 21, 2024

Hon’ble Speaker, मंज़ूर नादिर जी,
Hon’ble Prime Minister,मार्क एंथनी फिलिप्स जी,
Hon’ble, वाइस प्रेसिडेंट भरत जगदेव जी,
Hon’ble Leader of the Opposition,
Hon’ble Ministers,
Members of the Parliament,
Hon’ble The चांसलर ऑफ द ज्यूडिशियरी,
अन्य महानुभाव,
देवियों और सज्जनों,

गयाना की इस ऐतिहासिक पार्लियामेंट में, आप सभी ने मुझे अपने बीच आने के लिए निमंत्रित किया, मैं आपका बहुत-बहुत आभारी हूं। कल ही गयाना ने मुझे अपना सर्वोच्च सम्मान दिया है। मैं इस सम्मान के लिए भी आप सभी का, गयाना के हर नागरिक का हृदय से आभार व्यक्त करता हूं। गयाना का हर नागरिक मेरे लिए ‘स्टार बाई’ है। यहां के सभी नागरिकों को धन्यवाद! ये सम्मान मैं भारत के प्रत्येक नागरिक को समर्पित करता हूं।

साथियों,

भारत और गयाना का नाता बहुत गहरा है। ये रिश्ता, मिट्टी का है, पसीने का है,परिश्रम का है करीब 180 साल पहले, किसी भारतीय का पहली बार गयाना की धरती पर कदम पड़ा था। उसके बाद दुख में,सुख में,कोई भी परिस्थिति हो, भारत और गयाना का रिश्ता, आत्मीयता से भरा रहा है। India Arrival Monument इसी आत्मीय जुड़ाव का प्रतीक है। अब से कुछ देर बाद, मैं वहां जाने वाला हूं,

साथियों,

आज मैं भारत के प्रधानमंत्री के रूप में आपके बीच हूं, लेकिन 24 साल पहले एक जिज्ञासु के रूप में मुझे इस खूबसूरत देश में आने का अवसर मिला था। आमतौर पर लोग ऐसे देशों में जाना पसंद करते हैं, जहां तामझाम हो, चकाचौंध हो। लेकिन मुझे गयाना की विरासत को, यहां के इतिहास को जानना था,समझना था, आज भी गयाना में कई लोग मिल जाएंगे, जिन्हें मुझसे हुई मुलाकातें याद होंगीं, मेरी तब की यात्रा से बहुत सी यादें जुड़ी हुई हैं, यहां क्रिकेट का पैशन, यहां का गीत-संगीत, और जो बात मैं कभी नहीं भूल सकता, वो है चटनी, चटनी भारत की हो या फिर गयाना की, वाकई कमाल की होती है,

साथियों,

बहुत कम ऐसा होता है, जब आप किसी दूसरे देश में जाएं,और वहां का इतिहास आपको अपने देश के इतिहास जैसा लगे,पिछले दो-ढाई सौ साल में भारत और गयाना ने एक जैसी गुलामी देखी, एक जैसा संघर्ष देखा, दोनों ही देशों में गुलामी से मुक्ति की एक जैसी ही छटपटाहट भी थी, आजादी की लड़ाई में यहां भी,औऱ वहां भी, कितने ही लोगों ने अपना जीवन समर्पित कर दिया, यहां गांधी जी के करीबी सी एफ एंड्रूज हों, ईस्ट इंडियन एसोसिएशन के अध्यक्ष जंग बहादुर सिंह हों, सभी ने गुलामी से मुक्ति की ये लड़ाई मिलकर लड़ी,आजादी पाई। औऱ आज हम दोनों ही देश,दुनिया में डेमोक्रेसी को मज़बूत कर रहे हैं। इसलिए आज गयाना की संसद में, मैं आप सभी का,140 करोड़ भारतवासियों की तरफ से अभिनंदन करता हूं, मैं गयाना संसद के हर प्रतिनिधि को बधाई देता हूं। गयाना में डेमोक्रेसी को मजबूत करने के लिए आपका हर प्रयास, दुनिया के विकास को मजबूत कर रहा है।

साथियों,

डेमोक्रेसी को मजबूत बनाने के प्रयासों के बीच, हमें आज वैश्विक परिस्थितियों पर भी लगातार नजर ऱखनी है। जब भारत और गयाना आजाद हुए थे, तो दुनिया के सामने अलग तरह की चुनौतियां थीं। आज 21वीं सदी की दुनिया के सामने, अलग तरह की चुनौतियां हैं।
दूसरे विश्व युद्ध के बाद बनी व्यवस्थाएं और संस्थाएं,ध्वस्त हो रही हैं, कोरोना के बाद जहां एक नए वर्ल्ड ऑर्डर की तरफ बढ़ना था, दुनिया दूसरी ही चीजों में उलझ गई, इन परिस्थितियों में,आज विश्व के सामने, आगे बढ़ने का सबसे मजबूत मंत्र है-"Democracy First- Humanity First” "Democracy First की भावना हमें सिखाती है कि सबको साथ लेकर चलो,सबको साथ लेकर सबके विकास में सहभागी बनो। Humanity First” की भावना हमारे निर्णयों की दिशा तय करती है, जब हम Humanity First को अपने निर्णयों का आधार बनाते हैं, तो नतीजे भी मानवता का हित करने वाले होते हैं।

साथियों,

हमारी डेमोक्रेटिक वैल्यूज इतनी मजबूत हैं कि विकास के रास्ते पर चलते हुए हर उतार-चढ़ाव में हमारा संबल बनती हैं। एक इंक्लूसिव सोसायटी के निर्माण में डेमोक्रेसी से बड़ा कोई माध्यम नहीं। नागरिकों का कोई भी मत-पंथ हो, उसका कोई भी बैकग्राउंड हो, डेमोक्रेसी हर नागरिक को उसके अधिकारों की रक्षा की,उसके उज्जवल भविष्य की गारंटी देती है। और हम दोनों देशों ने मिलकर दिखाया है कि डेमोक्रेसी सिर्फ एक कानून नहीं है,सिर्फ एक व्यवस्था नहीं है, हमने दिखाया है कि डेमोक्रेसी हमारे DNA में है, हमारे विजन में है, हमारे आचार-व्यवहार में है।

साथियों,

हमारी ह्यूमन सेंट्रिक अप्रोच,हमें सिखाती है कि हर देश,हर देश के नागरिक उतने ही अहम हैं, इसलिए, जब विश्व को एकजुट करने की बात आई, तब भारत ने अपनी G-20 प्रेसीडेंसी के दौरान One Earth, One Family, One Future का मंत्र दिया। जब कोरोना का संकट आया, पूरी मानवता के सामने चुनौती आई, तब भारत ने One Earth, One Health का संदेश दिया। जब क्लाइमेट से जुड़े challenges में हर देश के प्रयासों को जोड़ना था, तब भारत ने वन वर्ल्ड, वन सन, वन ग्रिड का विजन रखा, जब दुनिया को प्राकृतिक आपदाओं से बचाने के लिए सामूहिक प्रयास जरूरी हुए, तब भारत ने CDRI यानि कोएलिशन फॉर डिज़ास्टर रज़ीलिएंट इंफ्रास्ट्रक्चर का initiative लिया। जब दुनिया में pro-planet people का एक बड़ा नेटवर्क तैयार करना था, तब भारत ने मिशन LiFE जैसा एक global movement शुरु किया,

साथियों,

"Democracy First- Humanity First” की इसी भावना पर चलते हुए, आज भारत विश्वबंधु के रूप में विश्व के प्रति अपना कर्तव्य निभा रहा है। दुनिया के किसी भी देश में कोई भी संकट हो, हमारा ईमानदार प्रयास होता है कि हम फर्स्ट रिस्पॉन्डर बनकर वहां पहुंचे। आपने कोरोना का वो दौर देखा है, जब हर देश अपने-अपने बचाव में ही जुटा था। तब भारत ने दुनिया के डेढ़ सौ से अधिक देशों के साथ दवाएं और वैक्सीन्स शेयर कीं। मुझे संतोष है कि भारत, उस मुश्किल दौर में गयाना की जनता को भी मदद पहुंचा सका। दुनिया में जहां-जहां युद्ध की स्थिति आई,भारत राहत और बचाव के लिए आगे आया। श्रीलंका हो, मालदीव हो, जिन भी देशों में संकट आया, भारत ने आगे बढ़कर बिना स्वार्थ के मदद की, नेपाल से लेकर तुर्की और सीरिया तक, जहां-जहां भूकंप आए, भारत सबसे पहले पहुंचा है। यही तो हमारे संस्कार हैं, हम कभी भी स्वार्थ के साथ आगे नहीं बढ़े, हम कभी भी विस्तारवाद की भावना से आगे नहीं बढ़े। हम Resources पर कब्जे की, Resources को हड़पने की भावना से हमेशा दूर रहे हैं। मैं मानता हूं,स्पेस हो,Sea हो, ये यूनीवर्सल कन्फ्लिक्ट के नहीं बल्कि यूनिवर्सल को-ऑपरेशन के विषय होने चाहिए। दुनिया के लिए भी ये समय,Conflict का नहीं है, ये समय, Conflict पैदा करने वाली Conditions को पहचानने और उनको दूर करने का है। आज टेरेरिज्म, ड्रग्स, सायबर क्राइम, ऐसी कितनी ही चुनौतियां हैं, जिनसे मुकाबला करके ही हम अपनी आने वाली पीढ़ियों का भविष्य संवार पाएंगे। और ये तभी संभव है, जब हम Democracy First- Humanity First को सेंटर स्टेज देंगे।

साथियों,

भारत ने हमेशा principles के आधार पर, trust और transparency के आधार पर ही अपनी बात की है। एक भी देश, एक भी रीजन पीछे रह गया, तो हमारे global goals कभी हासिल नहीं हो पाएंगे। तभी भारत कहता है – Every Nation Matters ! इसलिए भारत, आयलैंड नेशन्स को Small Island Nations नहीं बल्कि Large ओशिन कंट्रीज़ मानता है। इसी भाव के तहत हमने इंडियन ओशन से जुड़े आयलैंड देशों के लिए सागर Platform बनाया। हमने पैसिफिक ओशन के देशों को जोड़ने के लिए भी विशेष फोरम बनाया है। इसी नेक नीयत से भारत ने जी-20 की प्रेसिडेंसी के दौरान अफ्रीकन यूनियन को जी-20 में शामिल कराकर अपना कर्तव्य निभाया।

साथियों,

आज भारत, हर तरह से वैश्विक विकास के पक्ष में खड़ा है,शांति के पक्ष में खड़ा है, इसी भावना के साथ आज भारत, ग्लोबल साउथ की भी आवाज बना है। भारत का मत है कि ग्लोबल साउथ ने अतीत में बहुत कुछ भुगता है। हमने अतीत में अपने स्वभाव औऱ संस्कारों के मुताबिक प्रकृति को सुरक्षित रखते हुए प्रगति की। लेकिन कई देशों ने Environment को नुकसान पहुंचाते हुए अपना विकास किया। आज क्लाइमेट चेंज की सबसे बड़ी कीमत, ग्लोबल साउथ के देशों को चुकानी पड़ रही है। इस असंतुलन से दुनिया को निकालना बहुत आवश्यक है।

साथियों,

भारत हो, गयाना हो, हमारी भी विकास की आकांक्षाएं हैं, हमारे सामने अपने लोगों के लिए बेहतर जीवन देने के सपने हैं। इसके लिए ग्लोबल साउथ की एकजुट आवाज़ बहुत ज़रूरी है। ये समय ग्लोबल साउथ के देशों की Awakening का समय है। ये समय हमें एक Opportunity दे रहा है कि हम एक साथ मिलकर एक नया ग्लोबल ऑर्डर बनाएं। और मैं इसमें गयाना की,आप सभी जनप्रतिनिधियों की भी बड़ी भूमिका देख रहा हूं।

साथियों,

यहां अनेक women members मौजूद हैं। दुनिया के फ्यूचर को, फ्यूचर ग्रोथ को, प्रभावित करने वाला एक बहुत बड़ा फैक्टर दुनिया की आधी आबादी है। बीती सदियों में महिलाओं को Global growth में कंट्रीब्यूट करने का पूरा मौका नहीं मिल पाया। इसके कई कारण रहे हैं। ये किसी एक देश की नहीं,सिर्फ ग्लोबल साउथ की नहीं,बल्कि ये पूरी दुनिया की कहानी है।
लेकिन 21st सेंचुरी में, global prosperity सुनिश्चित करने में महिलाओं की बहुत बड़ी भूमिका होने वाली है। इसलिए, अपनी G-20 प्रेसीडेंसी के दौरान, भारत ने Women Led Development को एक बड़ा एजेंडा बनाया था।

साथियों,

भारत में हमने हर सेक्टर में, हर स्तर पर, लीडरशिप की भूमिका देने का एक बड़ा अभियान चलाया है। भारत में हर सेक्टर में आज महिलाएं आगे आ रही हैं। पूरी दुनिया में जितने पायलट्स हैं, उनमें से सिर्फ 5 परसेंट महिलाएं हैं। जबकि भारत में जितने पायलट्स हैं, उनमें से 15 परसेंट महिलाएं हैं। भारत में बड़ी संख्या में फाइटर पायलट्स महिलाएं हैं। दुनिया के विकसित देशों में भी साइंस, टेक्नॉलॉजी, इंजीनियरिंग, मैथ्स यानि STEM graduates में 30-35 परसेंट ही women हैं। भारत में ये संख्या फोर्टी परसेंट से भी ऊपर पहुंच चुकी है। आज भारत के बड़े-बड़े स्पेस मिशन की कमान महिला वैज्ञानिक संभाल रही हैं। आपको ये जानकर भी खुशी होगी कि भारत ने अपनी पार्लियामेंट में महिलाओं को रिजर्वेशन देने का भी कानून पास किया है। आज भारत में डेमोक्रेटिक गवर्नेंस के अलग-अलग लेवल्स पर महिलाओं का प्रतिनिधित्व है। हमारे यहां लोकल लेवल पर पंचायती राज है, लोकल बॉड़ीज़ हैं। हमारे पंचायती राज सिस्टम में 14 लाख से ज्यादा यानि One point four five मिलियन Elected Representatives, महिलाएं हैं। आप कल्पना कर सकते हैं, गयाना की कुल आबादी से भी करीब-करीब दोगुनी आबादी में हमारे यहां महिलाएं लोकल गवर्नेंट को री-प्रजेंट कर रही हैं।

साथियों,

गयाना Latin America के विशाल महाद्वीप का Gateway है। आप भारत और इस विशाल महाद्वीप के बीच अवसरों और संभावनाओं का एक ब्रिज बन सकते हैं। हम एक साथ मिलकर, भारत और Caricom की Partnership को और बेहतर बना सकते हैं। कल ही गयाना में India-Caricom Summit का आयोजन हुआ है। हमने अपनी साझेदारी के हर पहलू को और मजबूत करने का फैसला लिया है।

साथियों,

गयाना के विकास के लिए भी भारत हर संभव सहयोग दे रहा है। यहां के इंफ्रास्ट्रक्चर में निवेश हो, यहां की कैपेसिटी बिल्डिंग में निवेश हो भारत और गयाना मिलकर काम कर रहे हैं। भारत द्वारा दी गई ferry हो, एयरक्राफ्ट हों, ये आज गयाना के बहुत काम आ रहे हैं। रीन्युएबल एनर्जी के सेक्टर में, सोलर पावर के क्षेत्र में भी भारत बड़ी मदद कर रहा है। आपने t-20 क्रिकेट वर्ल्ड कप का शानदार आयोजन किया है। भारत को खुशी है कि स्टेडियम के निर्माण में हम भी सहयोग दे पाए।

साथियों,

डवलपमेंट से जुड़ी हमारी ये पार्टनरशिप अब नए दौर में प्रवेश कर रही है। भारत की Energy डिमांड तेज़ी से बढ़ रही हैं, और भारत अपने Sources को Diversify भी कर रहा है। इसमें गयाना को हम एक महत्वपूर्ण Energy Source के रूप में देख रहे हैं। हमारे Businesses, गयाना में और अधिक Invest करें, इसके लिए भी हम निरंतर प्रयास कर रहे हैं।

साथियों,

आप सभी ये भी जानते हैं, भारत के पास एक बहुत बड़ी Youth Capital है। भारत में Quality Education और Skill Development Ecosystem है। भारत को, गयाना के ज्यादा से ज्यादा Students को Host करने में खुशी होगी। मैं आज गयाना की संसद के माध्यम से,गयाना के युवाओं को, भारतीय इनोवेटर्स और वैज्ञानिकों के साथ मिलकर काम करने के लिए भी आमंत्रित करता हूँ। Collaborate Globally And Act Locally, हम अपने युवाओं को इसके लिए Inspire कर सकते हैं। हम Creative Collaboration के जरिए Global Challenges के Solutions ढूंढ सकते हैं।

साथियों,

गयाना के महान सपूत श्री छेदी जगन ने कहा था, हमें अतीत से सबक लेते हुए अपना वर्तमान सुधारना होगा और भविष्य की मजबूत नींव तैयार करनी होगी। हम दोनों देशों का साझा अतीत, हमारे सबक,हमारा वर्तमान, हमें जरूर उज्जवल भविष्य की तरफ ले जाएंगे। इन्हीं शब्दों के साथ मैं अपनी बात समाप्त करता हूं, मैं आप सभी को भारत आने के लिए भी निमंत्रित करूंगा, मुझे गयाना के ज्यादा से ज्यादा जनप्रतिनिधियों का भारत में स्वागत करते हुए खुशी होगी। मैं एक बार फिर गयाना की संसद का, आप सभी जनप्रतिनिधियों का, बहुत-बहुत आभार, बहुत बहुत धन्यवाद।