اسٹیج پر موجود راجستھان کے گورنر جناب کلراج مشر جی، مرکزی وزراء جناب نتن گڈکری جی، ارجن میگھوال جی، گجیندر شیخاوت جی، کیلاش چودھری جی، پارلیمنٹ میں میرے ساتھی، ایم ایل ایز اور راجستھان کے میرے پیارے بھائی اور بہنیں !
میں بہادروں کی سرزمین راجستھان کو میرا بہت بہت نمن! یہ سرزمین ترقی سے سرشار لوگوں کا بار بار انتظار کرتی ہے، ان کو دعوت بھی دیتی ہے۔ اور میں ملک کی طرف سے ترقی کی نئی نئی سوغات بہادروں کی اس سرزمین کو اس کے قدموں میں وقف کرنے کی مسلسل کوشش کرتا ہوں۔ آج یہاں بیکانیر اور راجستھان کے لیے 24 ہزار کروڑ روپے کے ترقیاتی پروجیکٹوں کو عوام کے نام وقف کیا گیا ہے۔ راجستھان کو چند مہینوں کے اندر دو جدید چھ لین کے ایکسپریس وے ملے ہیں۔ فروری کے مہینے میں، میں نے دہلی-ممبئی ایکسپریس کوریڈور کے دہلی-دوسا-لالسوٹ سیکشن کو عوام کے نام وقف کیا تھا اور آج یہاں امرتسر-جام نگر ایکسپریس وے کے 500 کلومیٹر سیکشن کو ملک کے نام وقف کرنے کا شرف حاصل ہو رہا ہے۔ یعنی ایک طرح سے ایکسپریس وے کے معاملے میں راجستھان نے ڈبل سنچری مار دی ہے۔
ساتھیو،
آج قابل تجدید توانائی کی سمت میں راجستھان کو آگے لے جانے کے لیے گرین انرجی کوریڈور کابھی افتتاح کیا گیا ہے۔ بیکانیر میں ای ایس آئی سی ہسپتال کا کام بھی مکمل ہو چکا ہے۔ میں ان تمام ترقیاتی کاموں کے لیے بیکانیر اور راجستھان کے لوگوں کو بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔
ساتھیو،
کوئی بھی ریاست ترقی کی دوڑ میں اس وقت آگے نکلتی ہے جب اس کی صلاحیت کی اور امکانات کی صحیح شناخت کی جائے۔ راجستھان توبے پناہ صلاحیتوں اور امکانات کا مرکز رہا ہے۔ راجستھان میں ترقی کو تیز کرنے کی طاقت ہے، اسی لیے ہم یہاں ریکارڈ سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔ راجستھان میں صنعتی ترقی کے بے پناہ امکانات ہیں، یہی وجہ ہے کہ ہم یہاں کنکٹی وٹی کے انفراسٹرکچر کو ہائی ٹیک بنا رہے ہیں۔ تیز رفتار ایکسپریس وے اور ریلوے سےراجستھان میں سیاحت سے متعلق مواقع کی بھی توسیع ہوگی۔ اس کا سب سے زیادہ فائدہ یہاں کے نوجوانوں کو ہوگا، راجستھان کے بیٹے اور بیٹیوں کو ہوگا۔
ساتھیو،
آج جس گرین فیلڈ ایکسپریس وے کو قوم کے نام وقف کیا گیا ہے، یہ کوریڈور راجستھان کو ہریانہ، پنجاب، گجرات اور جموں و کشمیر سے جوڑے گا۔ جام نگر اور کانڈلا جیسے بڑے بڑے کمرشیل سی پورٹ بھی اس کے ذریعے راجستھان اور بیکانیر سے سیدھے جڑ جائیں گے۔ ایک طرف جہاں بیکانیر سے امرتسر اور جودھ پور کا فاصلہ کم ہو جائے گا وہیں جودھپور سے جالور اور گجرات کا فاصلہ بھی کم ہو جائے گا۔ اس کا فائدہ اس پورے علاقے کے کسان اور تاجروں بڑے پیمانے پر ملے گا۔ یعنی ایک طرح سے یہ ایکسپریس وے پورے مغربی ہندوستان کو اس کی صنعتی سرگرمیوں کو نئی طاقت دے گا۔ خاص طور سے ملک کی آئل فیلڈ ریفائنری اس کے ذریعے جوڑے گی، سپلائی چین مضبوط ہوگی اور ملک کو اقتصادی رفتار ملے گی۔
ساتھیو،
آج یہاں بیکانیر- رتن گڑھ ریل لائن کو دوہرا کرنے کا کام بھی شروع ہو ا ہے۔ ہم نے راجستھان میں ریلوے کی ترقی کو بھی اپنی ترجیحات میں رکھا ہے۔ سال 2004 اور 2014 کے درمیان، راجستھان کو ریلوے کے لیے ہر سال اوسطاً ایک ہزار کروڑ روپے سے بھی کم ملے تھے جبکہ ہماری حکومت نے راجستھان میں ریلوے کی ترقی کے لیے ہر سال اوسطاً تقریباً 10 ہزار کروڑ روپے دیے ہیں۔ آج یہاں پر تیز رفتاری سے نئی ریلوے لائنیں بچھائی جا رہی ہیں، ریلوے ٹریکس کی تیزی سے بجلی کاری ہوری ہے۔
ساتھیو،
انفراسٹرکچر کی اس ترقی کا سب سے زیادہ فائدہ چھوٹے تاجروں اور کاٹیج انڈسٹریز کو ملتا ہے۔ بیکانیر تو اچار، پاپڑ، نمکین اور اس طرح کے تمام پروڈکٹوں لئے پورے ملک میں مشہور ہے۔ کنکٹی وٹی اور بہتر ہوگی تو یہاں کی کاٹیج انڈسٹری کم لاگت میں اپنا مال ملک کے کونے کونے تک پہنچا پائے گی۔ اہل وطن بیکانیر کے ذائقے دار پروڈکٹوں کا لطف زیادہ آسانی سے مل پائے گا۔
ساتھیو،
گزشتہ 9 برسوں میں ہم نے راجستھان کی ترقی کے لیے ہر ممکن کوشش کی ہے۔ جو سرحدی علاقے دہائیوں سے ترقی سے محروم تھے ان کی ترقی کے لیے ہم نے وائبرنٹ ولیج اسکیم شروع کی ہے۔ ہم نے سرحدی گاؤوں کو ملک کا پہلا گاؤں قرار دیا ہے۔ اس سے ان علاقوں میں ترقی ہو رہی ہے، ملک کے لوگوں میں بھی سرحدی علاقوں میں جانے کی دلچسپی میں اضافہ ہورہا ہے۔ اس سے بارڈر پر بسے ہوئے علاقوں میں بھی ترقی کی نئی توانائی پہنچی ہے۔
ساتھیو،
ہمارے راجستھان کو سالاسر بالاجی اور کرنی ماتا نے اتنا کچھ دیا ہے۔ اس لیے تو ترقی کے معاملے میں بھی سب سے اوپر ہونا چاہیے۔ آج حکومت ہند اسی جذبے کے ساتھ مسلسل ترقی کے کاموں پر زور دے رہی ہے ،پوری طاقت لگا رہی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ ہم سب ساتھ مل کر راجستھان کی ترقی کو اور بھی تیز رفتار سے آگے بڑھائیں گے۔ میں ایک پھر بار آپ سب کو بہت بہت نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔ بہت بہت شکریہ!