عالمی وبا کے خلاف لڑائی میں کاشی اور اتر پردیش کی کوششوں کے لئے ان کی تعریف کی
کاشی، پروانچل کا ایک بڑا طبی ہب بن رہا ہے: وزیراعظم
ماں گنگا اور کاشی کی صفائی ستھرائی اور خوبصورتی ایک تحریک اور ترجیح ہے: وزیراعظم مودی
خطے میں 8 ہزار کروڑ روپے مالیت کی اسکیموں کے لئے کام جاری ہے:وزیراعظم
اترپردیش ملک کی سرکردہ سرمایہ کاری منزل کے طور پر تیزی سے اُبھر رہا ہے:وزیراعظم مودی
قانون کا راج اور ترقی پر توجہ اس بات کو یقینی بنا رہی ہے کہ یوپی کے عوام اسکیموں کا فائدہ اٹھا رہے ہیں: وزیراعظم مودی
اتر پردیش کے لوگوں کو وائرس کے خلاف چوکنا رہنے کے لئے با خبر رکھا گیا ہے

نئی دہلی،15؍جولائی : بھارت ماتا کی جے، بھارت ماتا کی جے، بھارت ماتا کی جے، ہر ہر مہادیو!

ایک طویل عرصے کے بعد آپ سب لوگوں سے براہ راست ملاقات کا موقع ملا ہے۔ کاشی کے تمام لوگوں کو پرنام! ہم تمام لوگوں کو غموں سے نجات دینے والے بھولے ناتھ، ماتا اناپورنا کے قدموں میں بھی اپنا سر جھکاتے ہیں۔

اترپردیش کی گورنر محترمہ آنندی بین پٹیل جی، ریاست کے قابل،متحرک اور فعال وزیراعلی جناب یوگی آدتیہ ناتھ جی، اترپردیش حکومت کے وزراء، اراکین اسمبلی اور بنارس کے میرے بھائیوں اور بہنوں،

آج کاشی کی ترقی سے جڑے1500 کروڑ روپیے سے زائد کے پروجکٹس کا افتتاح ،سنگ بنیاد اور رونمائی کرنے کا مجھے موقع ملا ہے۔ بنارس کی ترقی کے لیے جو کچھ بھی ہو رہا ہے ، وہ سب کچھ مہادیو کے آشیرواد اور بنارس کی عوام کی کوششوں سے ہی ہو رہا ہے۔ مشکل حالات میں بھی کاشی نے دکھا دیا کہ وہ رکتی نہیں ہے، وہ تھکتی نہیں ہے۔

بہنوں اور بھائیوں،

گذشتہ کچھ مہینے ہم تمام کے لیے، پوری بنی نوع انساں کے لیے مشکلات سے پُر رہے ہیں۔ کورونا وائرس کے بدلتے ہوئے اور خطرناک شکل نے پوری طاقت کے ساتھ حملہ کیا۔ لیکن کاشی سمیت ، اترپردیش نے پوری صلاحیت کے ساتھ اتنی بڑی مصیبت سے مقابلہ کیا۔ ملک کی سب سے بڑی ریاست، جس کی آبادی دنیا کے درجنوں بڑے بڑے ممالک سے بھی زیادہ ہےوہاں، کورونا کی دوسری لہر کو جس طرح اترپردیش نے سنبھالا، دوسری لہر کے دوران اترپردیش نے جس طرح کورونا کے وائرس کو  پھیلنے سے روکا، وہ غیر معمولی ہے۔ ورنہ یوپی کے لوگوں نے وہ دور بھی دیکھا ہے جب دماغی بخار، انسفلائٹس جیسی بیماریوں کا سامنا کرنے میں یہاں کتنی مشکلیں پیش  آتی تھیں۔

پہلے کے دور میں، صحت کی سہولیات کا فقدان اور کام کرنے کی قوت و خواہش کی کمی کے سبب  چھوٹی چھوٹی مصیبت بھی یوپی میں بہت بڑی شکل لے لیتی تھی۔ اور یہ تو 100 سال میں پوری دنیا پر آئی سب سے بڑی آفت ہے۔ سب سے بڑی وبا ہے۔ اس لیے کورونا سے نمٹنے میں اترپردیش کی کوششیں قابل قدر ہیں۔ میں کاشی کے اپنے ساتھیوں کا، یہاں کی انتظامیہ سے لے کر کورونا واریئرس کی پوری ٹیم کا خصوصی طور پر شکریہ ادا کرتا ہوں اور ان کا ممنون ہوں ۔آپ نے دن رات لگ کر جس طرح کاشی میں  شاندار انتظامات کیے ، وہ بہت بڑی خدمت ہے۔

مجھے یاد ہے کہ آدھی رات میں بھی جب میں یہاں انتظامات میں لگے لوگوں کو فون کرتا تھا، تو وہ مورچے پر تعینات ملتے تھے، مشکل دور تھا، لیکن آپ نے اپنی کوششوں میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، آپ سبھی کے ان ہی کاموں کا نتیجہ ہے کہ آج اترپردیش کو حکومت کے ذریعہ مفت ویکسین لگائی جا رہی ہے۔

بہنوں اور بھائیوں،

صفائی ستھرائی اور صحت سے جڑے جو انفراسٹرکچر اترپردیش میں تیار ہو رہا ہے وہ مستقبل میں بھی کورونا سے جنگ میں بہت مدد کرنے والے ہیں۔ آج یوپی کے گاؤں میں ہیلتھ سنٹرز ہوں، میڈیکل کالج ہوں، ایمس ہوں، طبی انفراسٹرکچر میں غیرمعمولی اصلاحات ہو رہی ہیں۔ چار سال پہلے تک جہاں یو پی میں درجن بھر میڈیکل کالج ہوا کرتے تھے، ان کی تعداد بڑھ کر اب تقریباً چار گنا ہو چکی ہیں۔ بہت سارے میڈیکل کالجز کی تعمیر الگ الگ مرحلوں میں ہیں۔ فی الوقت یو پی میں تقریباً ساڑھے 500 آکسیجن پلانٹس کی تعمیر کا کام بھی تیزی سے چل رہا ہے۔ آج بنارس میں ہی 14 آکسیجن پلانٹس کی یہاں رونمائی بھی کی گئی۔ ہر ضلع میں بچوں کے لیے خاص طور پر آکسیجن اور آئی سی یو جیسی سہولیات بہم پہنچانے کا جو بیڑا یوپی حکومت نے اٹھایا ہے ، وہ بھی قابل ستائش ہے۔ کورونا سے جڑی نئی صحت کی سہولیات کی فراہمی کے لیے حال ہی میں مرکزی حکومت نے 23 ہزار کروڑ روپیے کے خصوصی پیکج کا اعلان کیا ہے۔ اس کا بھی بہت بڑا فائدہ یو پی کو ہونے والا ہے۔

ساتھیوں،

کاشی کی نگری پوروانچل کا بہت بڑامیڈیکل  ہب  بن رہا ہے۔جن بیماریوں کے علاج  کے لیے کبھی دہلی اور ممبئی جانا پڑتا تھا، ان کا علاج آج کاشی میں ہی دستیاب ہے۔ یہاں میڈیکل انفراسٹرکچر میں آج کچھ کڑیاں اور جڑ رہی ہیں۔ آج خواتین اور بچوں کے علاج سے جڑے نئے اسپتال کاشی کو مل رہے ہیں۔ ان میں سے 100 بیڈ کی صلاحیت والے بی ایچ یو میں اور 50 بیڈ ضلع اسپتال سے جڑ رہے ہیں۔ ان دونوں پروجکٹوں کا سنگ بنیاد رکھنے کا شاندار موقع مجھے ملا تھا، اب آج ان کی رونمائی بھی ہور ہی ہے۔ بی ایچ یو میں جو یہ نئی سہولیات مہیا کرائی  گئی ہیں، تھوڑی دیر بعد میں اس کا معائنہ بھی کرنے جاؤں گا۔ ساتھیوں، آج بی ایچ یو میں علاقائی آنکھوں کے علاج کے لیے ایک نئے  سنٹر کو اہل بنارس کے لیے وقف کیا گیا ہے۔  اس مرکز میں لوگوں کو آنکھوں سے جڑی بیماریوں کا جدید ترین علاج مل سکے گا۔

بھائیوں اور بہنوں،

گذشتہ سات  برسوں میں کاشی، اپنی بنیادی شناخت برقرار رکھتے ہوئے بھی ترقی کی راہ پر تیزی سے گامزن ہے۔ پورے علاقے میں، خواہ وہ  قومی شاہراہوں کا کام ہو، فلائی اوور ہوں یا ریلوے اوور برج ہو خواہ تاروں کا جنجال دور کرنے کے لیے پرانی کاشی میں انڈر گراؤنڈ وائرنگ سسٹم ہو، پینے کے پانی اور سیور کے مسائل کا حل ہو، سیاحت کو فروغ دینے کے لیے ترقیاتی کام ہوں ، تمام میں غیرمعمولی کام ہوا ہے۔ اس وقت بھی اس شعبے میں تقریباً 8000 کروڑ روپیے کے منصوبوں پر کام چل رہا ہے۔ نئے پروجکٹ، نئے ادارے کاشی کی ترقی کی داستان کو اور بھی پائندہ بنا رہے ہیں۔

ساتھیوں،

کاشی کی، ماں گنگا کی، صفائی ستھرائی اور خوبصورتی نیز تزئین کاری کا کام  ہم تمام کی خواہش بھی ہے اور ترجیح بھی ۔اس کے لیے سڑک ہو، سیویج ٹریٹمنٹ ہو، پارکوں اور گھاٹوں کی تزئین کاری ہو، ایسے ہر مورچے پر کام ہو رہا ہے۔ پنچ کوشی مارگ کو فور لین بنائے جانے سے شردھالوؤں کو بھی سہولت ملے گی اور اس راستے پر پڑنے والے درجنوں گاؤں کی زندگی بھی آسان ہوگی۔ وارانسی-غازی پور روڈ پر جو سیتو ہے، اس کے کھلنے سے وارانسی کے علاوہ پریاگ راج، غازی پور، بلیا،گورکھپور اور بہار آنے جانے والوں کو بھی بہت آسانی ہوگی۔ گو دولیا میں ملٹی لیول ٹو ویلرپارکنگ بننے سے کتنی 'کچ کچ'کم ہوگی، یہ بنارس کے لوگوں کو خوب معلوم ہے۔ وہیں لہر تارہ سے چوکا گھاٹ فلائی اوور کے نیچے بھی پارکنگ سے لے کر دوسری عوامی سہولیات کی تعمیر بہت جلد پوری ہوجائے گی۔ بنارس کی، یوپی کی، کسی بھی بہن کو، کسی بھی خاندان کو صاف و شفاف پینے کے پانی کے لیے پریشان نہیں ہونا پڑے گا، اس کے لیے 'ہر گھر جل' مہم پر بھی تیزی سے کام ہو رہا ہے۔

ساتھیوں،

بہتر سہولیات، بہتر رابطہ، خوبصورت ہوتی گلیاں اور گھاٹ، یہ قدیم کاشی کی جدید طرز کی تعمیرات اور نشانیاں ہیں۔ شہر کے 700 سے زیادہ مقامات پر ایڈوانس سرویلانس کیمرہ لگانے کا کام بھی تیزی سے جاری ہے۔ شہر میں جگہ جگہ لگ رہی بڑی بڑی ایل ای ڈی سکرینس اور گھاٹوں پر لگ رہے ٹکنالوجی سے لیس انفارمیشن بورڈ، یہ کاشی آنے والوں کی بہت مدد کریں گے۔ کاشی کی تاریخ، فن تعمیر ، دستکاری ، آرٹ ایسی ہر اطلاعات کو شاندار اور پرکشش طریقےس ے پیش کرنے والی یہ سہولیات عقیدت مندوں کے کافی کام آئیں گی۔ بڑی اسکرینس کے توسط سے گنگا جی کے گھاٹ پر اور کاشی وشوناتھ مندر میں ہونے والی آرتی کا نشریہ پورے شہر میں ممکن ہوپائے گا۔

بھائیوں اور بہنوں،

آج سے جو رو-رو سروس اور کروز بوٹ کی سروس شروع ہوئی ہے، اس سے کاشی کے سیاحتی سیکٹرمزید پھلنے پھولنے اور ترقی کرنے والا ہے۔ یہی نہیں ماں گنگا کی خدمت میں لگے ہمارے کشتی بان ساتھیوں کو بھی بہتر سہولیات دی جا رہی ہیں۔ ڈیزل والی کشتیوں کو سی این جی میں تبدیل کی جا رہا ہے۔ اس سے ان کا خرچ بھی کم ہوگا، ماحولیات کو بھی فائدہ پہنچے گا اور سیاح بھی اس کی طرف کھنچے چلے آئیں گے۔اس کے بعد میں تھوڑی دیر میں ردراکش کی شکل میں انٹرنیشنل کنوینشن سنٹر کو بھی کاشی کے باشندگان کے سونپنے جا رہا ہوں ۔

کاشی سے عالمی سطح کے ادباء،گلوکار اور دیگر فنون میں ماہر فنکاروں نے عالمی سطح پر دھوم مچائی ہے۔ لیکن کاشی میں ہی ان کے فن کی نمائش کے لیے کوئی عالمی سطح کی سہولت میسر نہیں تھی۔ آج مجھے  بے انتہا خوشی ہو رہی ہے کہ کاشی کے فنکاروں-آرٹسٹوں کو اپنے فن کا مظاہرہ کرنے کے لیے، اپنے فن کو عام لوگوں تک پہنچانے کے لیے، ایک جدید ترین منچ مل رہا ہے۔

ساتھیوں،

کاشی کے قدیم شان و شوکت کی تاریخ،علم کی گنگا سے بھی جڑی ہوئی ہے۔ ایسے میں کاشی کا جدید علم اور سائنس کے مرکز کے طور پر بھی مسلسل ترقی لازمی ہے۔ یوگی جی کی حکومت آنے کے بعداس سمت میں تیزی سے کوششیں ہو رہی تھیں، ان میں اور تیزی آئی ہے۔ آج بھی ماڈل اسکول، آئی ٹی آئی، پالیٹکنک، ایسے کئی ادارے اور نئی سہولیات کا شی کو ملی ہیں۔ آج سیپیٹ  کے سنٹر فار سکیلنگ اینڈ ٹکنیکل سپورٹ کا جو سنگ بنیاد رکھا گیا ہے، یہ کاشی ہی نہیں پوروانچل کی صنعتی ترقی کو بھی نئی توانائی فراہم کرے گا۔ ایسے ادارے خود کفیل بھارت کی تعمیر کے لیے ہنرمند اور مہارت رکھنے والے نوجوانوں کی تربیت میں کاشی کے کردار کو اور مضبوط کریں گے۔ میں بنارس کے نوجوانوں کو ، طالب علموں کو سیپیٹ سنٹر کے لیے خصوصی طور سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

بھائیوں اور بہنوں،

آج دنیا کے کئی بڑے بڑے سرمایہ کار خودکفیل بھارت کے مہایگیہ سے جڑ رہے ہیں۔ اس میں بھی اترپردیش، ملک کے سب سے پہلے انویسٹمنٹ ڈسٹی نیشن(سرمایہ کاری کے مرکز)کے طور پر ابھر رہا ہے۔ کچھ سال پہلے تک جس یوپی میں تجارت-کاروبار کرنا مشکل مانا جاتا تھا، آج میک ان انڈیا کے لیے یوپی پسندیدہ جگہ بن رہا ہے۔

اس کی ایک بڑی وجہ ہے یو پی میں یوگی جی کی حکومت کے ذریعہ انفراسٹرکچر پر خصوصی نظر۔ سڑک، ریل اور فضائی رابطے میں آئی غیر معمولی اصلاحات سے یہاں کی زندگی تو آسان ہو ہی رہی ہے، کاروبار کرنے میں بھی زیادہ آسانیاں اور سہولت ہو رہی ہے۔ یو پی کے کونے کونے کو وسیع اور جدید سڑکوں ، ایکسپریس وے، یہ اس دہائی میں اترپر دیش کی ترقی کو نئی بلندیوں پر پہنچانے والے ہیں۔ ان پر صرف گاڑیاں ہی نہیں چلیں گی بلکہ ان کے ارد گرد خود کفیل بھارت کو طاقت دینے والے نئےصنعتی کلسٹر بھی تیار ہوں گے۔

بھائیوں اور بہنوں،

خود کفیل بھارت میں  ہماری زراعت سے متعلق بنیادی ڈھانچے اور  زراعت پر مبنی  صنعتوں کا اہم کردار ہے۔ حال ہی میں مرکزی حکومت نے زرعی بنیادی ڈھانچے کو مستحکم بنانے کے تعلق سے بڑا فیصلہ کیا ہے۔ ملک میں جدید ترین زراعتی بنیادی ڈھانچے کے لئے جو  ایک لاکھ کروڑ روپے کا خصوصی فنڈ بنایا گیا ہے، اس کا فائدہ  اب ہماری  زرعی  منڈیوں کو بھی ملے گا۔ یہ ملک کی زراعتی منڈیوں کے نظام کو جدید ترین اور سہولت پذیر  بنانے کی طرف  ایک بڑا قدم ہے۔ سرکاری خرید سے متعلق سسٹم کو بہتر بنانا اور کسانوں کو زیادہ  متبادل فراہم کرنا حکومت کی ترجیح ہے۔ اس مرتبہ دھان اور  گیہوں کی ریکارڈ سرکاری خرید اسی کانتیجہ ہے۔

ساتھیو!

زراعت سے متعلق بنیادی ڈھانچے کے تعلق سے اتر پردیش میں مسلسل  کام جاری ہے، وارانسی ہو، پروانچل ہو، یہاں  پیری شیبل کارگو سینٹر،  انٹرنیشنل رائس سینٹر جیسے  دیگر  جدید ترین  التزامات  آج  کسانوں کے کام آرہے ہیں۔ ایسی  ہی دیگر   کوششوں کے سبب  ہمارا لنگڑا اوردسہری آم آج یوروپ سے لے کر خلیج ممالک میں اپنی مٹھاس  بھر رہا ہے۔ آج  جس مینگو اینڈ ویجیٹبل انٹیگریٹڈ پیک  ہاؤس کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے، وہ  اس شعبے کو  ایگرو ایکسپورٹ ہب کے طور پر تیار کرنے میں مدد کرے گا۔ اس  خصوصی طور پر چھوٹے کسانوں، جو  پھل سبزی تیار کرتے ہیں، ان کو  سب سے زیادہ فائدہ  ملے گا۔

ساتھیو!

کاشی اور  پورے  اتر پردیش کی ترقی کے اتنے سارے  کاموں  کی بحث ،میں اتنی دیر  سے کر رہا ہوں، لیکن یہ فہرست  اتنی طویل ہے کہ اتنی جلدی ختم نہیں ہوگی۔ جب وہ وقت کی کمی ہوتی ہے تو مجھے  بھی کئی مرتبہ سوچنا پڑتا ہے کہ یوپی کے کون سے  ترقیاتی کاموں پر بات کروں،  کون سے کاموں پر بات نہ کروں، یہ سب یوگی جی قیادت  اور  یوپی سرکار کی  ایماندارانہ کام کا کمال ہے۔

بھائیو اور بہنو!

ایسا نہیں ہے کہ 2017  سے پہلے  اتر پردیش کے لئے اسکیمیں نہیں آتی تھیں، پیسہ نہیں بھیجا جاتا تھا، تب بھی 2014  میں ہمیں خدمت کرنے کا موقع ملا، تب بھی  دہلی سے اتنی ہی تیزی سے کوششیں ہوتی تھیں، لیکن اس وقت لکھنو میں اڑچنیں پیدا  ہوتی تھیں، آج یو گی خود سخت محنت کر رہے ہیں، کاشی کے لوگ تو دیکھتے ہی ہیں کہ کس طرح یوگی جی مسلسل یہاں آتے ہیں ، ایک ایک ترقیاتی منصوبوں کا جائزہ لیتے ہیں ، خود کاموں کی رفتار کر بڑھانے کے لئے حوصلہ افزائی کرتے ہیں، ایسی ہی محنت پوری ریاست کے لئے کرتے ہیں۔ ہر ایک ضلع میں جاتے ہیں، ہر ایک کام کے ساتھ خود لگتے ہیں، یہی  وجہ کہ یوپی میں تبدیلی کی  یہ کوشش آج ایک جدید ترین  اتر پردیش  بنانے میں تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔

آج یوپی میں قانون کی بالا دستی ہے، مافیاؤں کا راج اور دہشت گردی جو کبھی بے قابو ہور ہی تھی، ان پر اب قانون کا شکنجہ ہے۔ بہنوں، بیٹیوں کی سلامتی کے تعلق سے والدین ہمیشہ جس طرح خوف اور خدشات میں جیتے تھے، ان حالات میں تبدیلی آئی ہے۔ آج  بہن بیٹیوں پر آنکھ اٹھانے والے مجرموں کو پتہ ہے کہ وہ قانون سے بچ نہیں پائیں گے۔ ایک اور بڑی بات یوپی میں حکومت آج بدعنوانی اور  اقربا پروری سے نہیں بلکہ ترقیاتی کاموں سے چل رہی ہے۔ اس لئے آج یوپی میں عوام کی اسکیموں کا فائدہ براہ راست  عوام کو مل رہا ہے۔ اس لئے آج یوپی میں نئی نئی صنعتوں کی سرمایہ کاری ہو رہی ہے ، روز گار کے مواقع بڑھ رہے ہیں۔

ساتھیو!

ترقی کے اس سفر میں اتر پردیش کے ہر شہری کا تعاون ہے۔ اس میں ہر آدمی کی شراکت داری ہے۔ آپ کا یہ تعاون، آپ کا یہ آشیرواد، یوپی کو ترقی کی نئی بلندیوں پر پہنچائے گا۔ ایک بہت بڑی ذمہ داری آپ کی یہ بھی ہے کہ آپ کو  کورونا کو دوبارہ سے حاوی نہیں ہونے دینا ہے۔

کیونکہ کورونا انفیکشن کی شرح آہستہ آہستہ ضرور کم ہوئی ہیں، لیکن  اگر  لاپروائی میں اضافہ ہوا تو کورونا کی یہ لہر  شدید رخ اختیار کر سکتی ہے۔ دنیا کے  کئی ممالک کے لئے تجربات آج ہمارے سامنے ہیں، اس لئے ہمیں سبھی قواعد کا  سختی سے عمل کرتے رہنا ہے۔ سب کو ویکسین، مفت  ویکسین، اس مہم سے بھی ہم سبھی کو جڑنا ہے، ٹیکہ ضرور لگوانا ہے، بابا وشوناتھ اور ماں گنگا کا آشیرواد ہم سب پر بنا رہے۔ اسی دعا کے ساتھ آپ سب کا بہت بہت شکریہ!

ہر ہر مہادیو!!

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM Modi's address to the Indian Community in Guyana
November 22, 2024
The Indian diaspora in Guyana has made an impact across many sectors and contributed to Guyana’s development: PM
You can take an Indian out of India, but you cannot take India out of an Indian: PM
Three things, in particular, connect India and Guyana deeply,Culture, cuisine and cricket: PM
India's journey over the past decade has been one of scale, speed and sustainability: PM
India’s growth has not only been inspirational but also inclusive: PM
I always call our diaspora the Rashtradoots,They are Ambassadors of Indian culture and values: PM

Your Excellency President Irfan Ali,
Prime Minister Mark Philips,
Vice President Bharrat Jagdeo,
Former President Donald Ramotar,
Members of the Guyanese Cabinet,
Members of the Indo-Guyanese Community,

Ladies and Gentlemen,

Namaskar!

Seetaram !

I am delighted to be with all of you today.First of all, I want to thank President Irfan Ali for joining us.I am deeply touched by the love and affection given to me since my arrival.I thank President Ali for opening the doors of his home to me.

I thank his family for their warmth and kindness. The spirit of hospitality is at the heart of our culture. I could feel that, over the last two days. With President Ali and his grandmother, we also planted a tree. It is part of our initiative, "Ek Ped Maa Ke Naam", that is, "a tree for mother”. It was an emotional moment that I will always remember.

Friends,

I was deeply honoured to receive the ‘Order of Excellence’, the highest national award of Guyana. I thank the people of Guyana for this gesture. This is an honour of 1.4 billion Indians. It is the recognition of the 3 lakh strong Indo-Guyanese community and their contributions to the development of Guyana.

Friends,

I have great memories of visiting your wonderful country over two decades ago. At that time, I held no official position. I came to Guyana as a traveller, full of curiosity. Now, I have returned to this land of many rivers as the Prime Minister of India. A lot of things have changed between then and now. But the love and affection of my Guyanese brothers and sisters remains the same! My experience has reaffirmed - you can take an Indian out of India, but you cannot take India out of an Indian.

Friends,

Today, I visited the India Arrival Monument. It brings to life, the long and difficult journey of your ancestors nearly two centuries ago. They came from different parts of India. They brought with them different cultures, languages and traditions. Over time, they made this new land their home. Today, these languages, stories and traditions are part of the rich culture of Guyana.

I salute the spirit of the Indo-Guyanese community. You fought for freedom and democracy. You have worked to make Guyana one of the fastest growing economies. From humble beginnings you have risen to the top. Shri Cheddi Jagan used to say: "It matters not what a person is born, but who they choose to be.”He also lived these words. The son of a family of labourers, he went on to become a leader of global stature.

President Irfan Ali, Vice President Bharrat Jagdeo, former President Donald Ramotar, they are all Ambassadors of the Indo Guyanese community. Joseph Ruhomon, one of the earliest Indo-Guyanese intellectuals, Ramcharitar Lalla, one of the first Indo-Guyanese poets, Shana Yardan, the renowned woman poet, Many such Indo-Guyanese made an impact on academics and arts, music and medicine.

Friends,

Our commonalities provide a strong foundation to our friendship. Three things, in particular, connect India and Guyana deeply. Culture, cuisine and cricket! Just a couple of weeks ago, I am sure you all celebrated Diwali. And in a few months, when India celebrates Holi, Guyana will celebrate Phagwa.

This year, the Diwali was special as Ram Lalla returned to Ayodhya after 500 years. People in India remember that the holy water and shilas from Guyana were also sent to build the Ram Mandir in Ayodhya. Despite being oceans apart, your cultural connection with Mother India is strong.

I could feel this when I visited the Arya Samaj Monument and Saraswati Vidya Niketan School earlier today. Both India and Guyana are proud of our rich and diverse culture. We see diversity as something to be celebrated, not just accommodated. Our countries are showing how cultural diversity is our strength.

Friends,

Wherever people of India go, they take one important thing along with them. The food! The Indo-Guyanese community also has a unique food tradition which has both Indian and Guyanese elements. I am aware that Dhal Puri is popular here! The seven-curry meal that I had at President Ali’s home was delicious. It will remain a fond memory for me.

Friends,

The love for cricket also binds our nations strongly. It is not just a sport. It is a way of life, deeply embedded in our national identity. The Providence National Cricket Stadium in Guyana stands as a symbol of our friendship.

Kanhai, Kalicharan, Chanderpaul are all well-known names in India. Clive Lloyd and his team have been a favourite of many generations. Young players from this region also have a huge fan base in India. Some of these great cricketers are here with us today. Many of our cricket fans enjoyed the T-20 World Cup that you hosted this year.

Your cheers for the ‘Team in Blue’ at their match in Guyana could be heard even back home in India!

Friends,

This morning, I had the honour of addressing the Guyanese Parliament. Coming from the Mother of Democracy, I felt the spiritual connect with one of the most vibrant democracies in the Caribbean region. We have a shared history that binds us together. Common struggle against colonial rule, love for democratic values, And, respect for diversity.

We have a shared future that we want to create. Aspirations for growth and development, Commitment towards economy and ecology, And, belief in a just and inclusive world order.

Friends,

I know the people of Guyana are well-wishers of India. You would be closely watching the progress being made in India. India’s journey over the past decade has been one of scale, speed and sustainability.

In just 10 years, India has grown from the tenth largest economy to the fifth largest. And, soon, we will become the third-largest. Our youth have made us the third largest start-up ecosystem in the world. India is a global hub for e-commerce, AI, fintech, agriculture, technology and more.

We have reached Mars and the Moon. From highways to i-ways, airways to railways, we are building state of art infrastructure. We have a strong service sector. Now, we are also becoming stronger in manufacturing. India has become the second largest mobile manufacturer in the world.

Friends,

India’s growth has not only been inspirational but also inclusive. Our digital public infrastructure is empowering the poor. We opened over 500 million bank accounts for the people. We connected these bank accounts with digital identity and mobiles. Due to this, people receive assistance directly in their bank accounts. Ayushman Bharat is the world’s largest free health insurance scheme. It is benefiting over 500 million people.

We have built over 30 million homes for those in need. In just one decade, we have lifted 250 million people out of poverty. Even among the poor, our initiatives have benefited women the most. Millions of women are becoming grassroots entrepreneurs, generating jobs and opportunities.

Friends,

While all this massive growth was happening, we also focused on sustainability. In just a decade, our solar energy capacity grew 30-fold ! Can you imagine ?We have moved towards green mobility, with 20 percent ethanol blending in petrol.

At the international level too, we have played a central role in many initiatives to combat climate change. The International Solar Alliance, The Global Biofuels Alliance, The Coalition for Disaster Resilient Infrastructure, Many of these initiatives have a special focus on empowering the Global South.

We have also championed the International Big Cat Alliance. Guyana, with its majestic Jaguars, also stands to benefit from this.

Friends,

Last year, we had hosted President Irfaan Ali as the Chief Guest of the Pravasi Bhartiya Divas. We also received Prime Minister Mark Phillips and Vice President Bharrat Jagdeo in India. Together, we have worked to strengthen bilateral cooperation in many areas.

Today, we have agreed to widen the scope of our collaboration -from energy to enterprise,Ayurveda to agriculture, infrastructure to innovation, healthcare to human resources, anddata to development. Our partnership also holds significant value for the wider region. The second India-CARICOM summit held yesterday is testament to the same.

As members of the United Nations, we both believe in reformed multilateralism. As developing countries, we understand the power of the Global South. We seek strategic autonomy and support inclusive development. We prioritize sustainable development and climate justice. And, we continue to call for dialogue and diplomacy to address global crises.

Friends,

I always call our diaspora the Rashtradoots. An Ambassador is a Rajdoot, but for me you are all Rashtradoots. They are Ambassadors of Indian culture and values. It is said that no worldly pleasure can compare to the comfort of a mother’s lap.

You, the Indo-Guyanese community, are doubly blessed. You have Guyana as your motherland and Bharat Mata as your ancestral land. Today, when India is a land of opportunities, each one of you can play a bigger role in connecting our two countries.

Friends,

Bharat Ko Janiye Quiz has been launched. I call upon you to participate. Also encourage your friends from Guyana. It will be a good opportunity to understand India, its values, culture and diversity.

Friends,

Next year, from 13 January to 26 February, Maha Kumbh will be held at Prayagraj. I invite you to attend this gathering with families and friends. You can travel to Basti or Gonda, from where many of you came. You can also visit the Ram Temple at Ayodhya. There is another invite.

It is for the Pravasi Bharatiya Divas that will be held in Bhubaneshwar in January. If you come, you can also take the blessings of Mahaprabhu Jagannath in Puri. Now with so many events and invitations, I hope to see many of you in India soon. Once again, thank you all for the love and affection you have shown me.

Thank you.
Thank you very much.

And special thanks to my friend Ali. Thanks a lot.