بھارت ماتا کی جے!
بھارت ماتا کی جے!
نمّا، سب کا ساتھ سب کا وِکاس منتر دا، سفرتیادا، بھگوان بسویشور، اوریگے، منسکاراگلو، بیلگاویا کندا، متّو بیلگاویا جناراپریتی، ایرڈو، مریلا گدا سہی، بیلگاویا، نّنا بندھو بھگنی یریگے، نمسکارا گلو!
بیلگاوی کے عوام کا پیار اور آشیرواد بے مثل ہے۔یہ پیار یہ آشیرواد پاکر ہم سب کو آپ کی خدمت کرنے کی دن رات تحریک ملتی ہے۔ آپ کا آشیروار ہمارے لئے تحریک کی طاقت بن جاتا ہے۔ بیلگاوی کی سرزمین پر آنا کسی تیرتھ یاترا سے کم نہیں ہوتا۔ یہ کتّور کی رانی چینّما اور کرانتی ویر سنگولی راینّا کی سرزمین ہے۔ ملک آج بھی انہیں بہادری اور غلامی کے خلاف آواز اٹھانے کے لئے یاد کرتا ہے۔
ساتھیوں،
آزادی کی لڑائی ہو، یا پھر اس کے بعد ہندوستان کی تعمیر نو، بیلگاوی کا اہم رول ہمیشہ رہا ہے۔ آج کل ہمارے ملک میں کرناٹک میں اسٹارٹ اَپس کی خوب چرچا ہوتی ہے، لیکن ایک طرح سے دیکھیں تو بیلگاوی میں 100 سال پہلے ہی اسٹارٹ اَپس کی ابتداء ہوگئی تھی۔ میں آپ کو یاد کرانے آیا ہوں۔ بابو راؤ پوسالکر جی نے یہاں 100 سال پہلے ایک چھوٹی سی اِکائی قائم کی تھی، تب سے بیلگاوی مختلف طرح کی صنعتوں کے لئے اتنی بڑی بنیاد بن گیا ہے۔ بیلگاوی کے اس رول کو ڈبل انجن سرکار اس دہائی میں مزید طاقتور بنانا چاہتی ہے۔
بھائیوں اور بہنوں!
آج جنہوں پروجیکٹوں وقف اور افتتاح کیا گیا ہے، اس سے بیلگاوی کی ترقی میں نئی تیزی آئے گی۔ سینکڑوں کروڑ روپے کے یہ پروجیکٹ کنکٹی ویٹی سے جڑے ہیں، پانی کے انتظام سے جڑے ہوئے ہیں۔ آپ سب کو اِن تمام ترقی کی اسکیموں کے لئے اس خطے کی ترقی کی کو ایک مضبوط رفتار دینے کے اس موقع پر میں بہت بہت مبارکباد یتا ہوں۔
آج بیلگاوی سے پورے ہندوستان کو بھی استقبال ملا ہے۔ ہندوستان کے ہر کسان کو آج کرناٹک سے جوڑا ہے، بیلگاوی سے جوڑا ہے۔ آج یہاں سے پی ایم کسان سمان ندھی کی ایک اور قسط بھیجی گئی ہے۔ صرف ایک بٹن دباکر ایک ہی کلک پر ملک کے کروڑوں کسانوں کے بینک کھاتوں میں 16000کروڑ روپے پہنچے ہیں۔
یہاں جو میرے رائتو بھائی ہیں وہ اپنا موبائل دیکھیں گے تو میسیج آگیا ہوگا۔ دنیا کے لوگوں کوبھی حیرت ہوتی ہے، اتنی بڑی رقم 16000 کروڑ روپے پل بھر میں اور کوئی بچولیہ نہیں ، کوئی کمپنی نہیں، کوئی بدعنوانی نہیں، سیدھے سیدھے کسان کے کھاتے میں۔ اگر کانگریس کا راج ہوتا تو وزیر اعظم کہتے تھے کہ ایک روپے بھیجتے ہیں 15پیسے پہنچتے ہیں۔ اگر آج انہوں نے 16000کروڑ کا سوچا ہوتا تو آپ سوچ سکتے ہیں 13-12ہزار کروڑ روپے کہیں غائب ہوگیا ہوتا، لیکن یہ مودی کی سرکار ہے۔ پائی-پائی آپ کی ہے، آپ کے لئے ہے۔ میں کرناٹک سمیت پورے ملک کے کسان بھائی بہنوں کو بہت مبارکباد دیتا ہوں۔ ہولی کے تہوار سے پہلے میرے کسانوں کو یہ ہولی کی نیک خواہشات ہیں۔
بھائیوں اور بہنوں،
آج کا بدلتا ہوا ہندوستان ہر محروم کوترجیح دیتے ہوئے ایک کے بعد ایک ترقی کے کام کررہا ہے۔ ہمارے ملک میں دہائیوں تک چھوٹے کسانوں کو بھی نظر انداز کیا گیا تھا۔ہندوستان میں 85-80فیصد چھوٹے کسان ہیں۔ اب یہی چھوٹے کسان بی جے پی سرکار کی ترجیحات میں ہیں۔ پی ایم کسان سمان ندھی کے توسط سے اب تک ملک کے چھوٹے کسانوں کے بینک کھاتوں میں تقریباً ڈھائی لاکھ کروڑ روپے جمع کرائے جاچکے ہیں۔ آپ کہیں گے کتنے کئے ہیں-ڈھائی لاکھ کروڑ، کتنے؟ڈھائی لاکھ کروڑ روپے کسانوں کے بینک کھاتوں میں جمع ہوئے ہیں۔ اس میں بھی 50ہزار کروڑ روپے سے زیادہ پیسے ہماری جو مائیں بہنیں کسانی کا کام کرتی ہیں، ان کے کھاتے میں جمع ہوئے ہیں۔ یہ پیسے کسانوں کی چھوٹی چھوٹی ضرورتوں کو پورا کررہے ہیں۔ان اخراجات کے لئے اب انہیں کسی دوسرے کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلانا پڑتا، سود کھانے والوں کی پناہ میں نہیں جانا پڑتا۔بہت زیادہ سود دے کر روپے نہیں لینے پڑتے۔
ساتھیوں،
سال 2014 کے بعد سے ملک مسلسل زراعت میں ایک مثبت تبدیلی کی طرف بڑھ رہا ہے۔ بی جے پی سرکار میں ہم زراعت کو جدت سے جوڑ رہے ہیں۔ زراعت کو مستقبل کے لئے تیار کررہے ہیں، سال 2014 میں جب ملک نے ہمیں موقع دیا تو ہندوستان کا زرعی بجٹ 25ہزار کروڑ روپے تھا۔ اس سال ہمارا زراعات کے لئے بجٹ .....یہ اعدادو شمار یاد رکھیں گے آپ لوگ ؟زرا زور سے تو بولیے، یاد رکھیں گے؟ جب ہم آئے تھے 2014 میں خدمت کے لئے تو اس وقت ہندوستان کا زرعی بجٹ 25ہزار کروڑ روپے تھا، اس وقت ہمارا زرعی بجٹ 1لاکھ 25ہزار کروڑ روپے سے زیادہ ہے۔یعنی پانچ گنا سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔یہ اس بات کا اظہار ہے کہ بی جے پی سرکار کسانوں کی مدد کے لئے کس قدر سنجیدہ ہے، کتنی سرگرم ہے۔ ہم نے ٹیکنالوجی پر زور دیا، اس کا فائدہ بھی کسانوں کو ہورہا ہے۔
آپ تصور کرسکتے ہیں، اگر جن دھن بینک کھاتے نہ ہوتے، موبائل کنکشن نہ بڑھتے، آدھار نہ ہوتا، تو کیا یہ ممکن ہوتا؟ ہماری سرکار زیادہ سے زیادہ کسانوں کو کسان کریڈٹ کارڈ سے بھی جوڑ رہی ہے۔کوشش یہی ہے کہ کسانوں کے پاس بینک سے مدد پانے کی سہولت مستقل رہے، ہمیشہ رہے۔ ساتھیوں، اس سال کا بجٹ ہماری کھیتی کی آج کی صورتحال کے ساتھ ساتھ مستقبل کی ضرورتوں کو بھی مخاطت کرتا ہے۔
آج کی ضرورت ذخیرہ کاری کی ہے، اسٹوریج کی ہے، زراعت پر آنے والی لاگت کو کم کرنے کی ہے، چھوٹے کسانوں کو منظم کرنے کی ہے، اس لئے بجٹ میں سینکڑوں نئی اسٹوریج سہولتیں تیار کرنے پر زور دیا گیا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ کوآپریٹیو کی توسیع پر غیر معمولی توجہ دی گئی ہے۔ قدرتی کھیتی کو فروغ دینے کے لئے بھی متعدد قدم اٹھائے گئے ہیں۔ قدرتی کھیتی سے کسان کی لاگت میں بہت کمی آنے والی ہے۔ قدرتی کھیتی سے کسانوں کا سب سے بڑا مسئلہ کھاد اور کیڑا مار دوا بنانے میں آتا ہے۔ اب اس میں کسانوں کو مدد کرنے کےلئے ہزاروں تعاون مرکز بنائے جائیں گے۔کسانوں کی لاگت بڑھانے میں کیمیکل فرٹیلائزر کا رول زیادہ ہوتا ہے۔اب ہم نے پی ایم –پرنام یوجنان شروع کی ہے۔ اس کے توسط سے کیمیائی کھاد کا استعمال کم کرنے والی ریاستوں کو مرکز سے اضافی مدد ملے گی۔بھائیوں اور بہنوں، ہم ملک کی زراعت کو مستقبل کے چیلنجوں کو دیکھتے ہوئے ہم اس دیہی معیشت میں نئی زندگی لانے کے لئے عہد بند ہیں اور اس پر زور دے رہے ہیں۔
موسمیاتی تبدیلی کے سبب کتنے مسائل سامنے آرہے ہیں، یہ ہمارا کسان محسوس کررہا ہے۔ اس لئے اب ہمیں اپنی پرانی روایتوں کی طاقت کو پھر سے یاد کرنا ہوگا۔ ہمارا موٹا اناج ہر موسم ، ہر صورتحال کو برداشت کرنے میں اہل ہے اور یہ سوپر فوڈ ہے۔ موٹے اناج کی خوبصورتی بھی کتنی اچھی ہے۔اس میں غذائیت بھی زیادہ ہوتی ہے، اس لئے اس سال کے بجٹ میں ہم نے موٹے اناج کو شری انّ کے طورپر نئی شناخت دی ہے اور کرناٹک تو شری انّ کے معاملے میں دنیا کا ایک بڑا اور طاقتور مرکز ہے۔ یہ تو شری انّ کو پہلے سے ہی شری دھنیہ کہا جاتا ہے۔ مختلف قسم کے شری انّ یہاں کا کسان اُگاتا ہے۔ کرناٹک کی بی جے پی سرکار ہمارے وزیر اعلیٰ جی کی قیادت میں اس کے لئے کسانوں کو مدد بھی دیتی ہے۔
مجھے یاد ہے کہ رائتا بندھو یدو یرپّا جی نے شری انّ کی حوصلہ افزائی کے لئے یہاں کتنی بڑی مہم چلائی تھی۔ اب ہمیں اس شری انّ کو پوری دنیا میں پہنچانا ہے۔ شری انّ کو اُگانے میں لاگت بھی کم ہے اور پانی بھی کم لگتا ہے۔ اس لئے یہ چھوٹے کسانوں کو دوہرا فائدہ دینے والا ہے۔
ساتھیوں،
اس خطے میں گنّے کی پیداوار خوب ہوتی ہے۔ بی جے پی سرکار نے ہمیشہ گنّا کسانوں کے مفادات کو سب سے اوپر رکھا ہے۔ اس سال بھی گنّا کسانوں سے جڑا ایک اہم فیصلہ بجٹ میں لیا گیا ہے۔ شوگر کوآپریٹیو کے ذریعے 17-2016 کے پہلے کی گئی ادائیگی پر ٹیکس میں رعایت دی گئی ہے۔ اس سے شوگر کوآپریٹیو کو 10ہزار کروڑ روپے کا بوجھ تھا، جو یو پی اے سرکار ان کے سر پر ڈال کر گئی تھی۔ شوگر کوآپریٹیو کو اب ان 10ہزار کروڑ روپے کا فائدہ ہونے والا ہے۔
آپ سب کو یہ بھی پتہ ہےکہ ہماری سرکار ایتھنول کی پیداوار پر کتنا زور دے رہی ہے۔ ایتھنول کی پیداوار بڑھنے سے گنّا کسانوں کی آمدنی بھی بڑھ رہی ہے۔گزشتہ 9سالوں میں پیٹرول میں ایتھنول کی آمیزش کو بڑھا کر 1.5 سے 10فیصد کیا جاچکا ہے۔اب سرکار پیٹرول میں 20 فیصد ایتھنول آمیزش کا ہدف لے کر چل رہی ہے۔ جس قدر ملک اس سمت میں بڑھے گا اتنا ہی ہمارے گنّا کسانوں کوبھی فائد ہ ہوگا۔
بھائیوں اور بہنوں،
زراعت ہو،صنعت ہو، سیاحت ہو، بہتر تعلیم ہو یہ سب کچھ اچھی کنکٹی ویٹی سے مزید توانا ہوتے ہیں۔ اس لئے گزشتہ برسوں میں ہم کرناٹک کی کنکٹی ویٹی پر بہت زیادہ توجہ دے رہے ہیں۔ 2014 سے پہلے کے 5 برسوں میں کرناٹک میں ریلوے کا بجٹ کل ملا کر 4ہزار کروڑ روپے تھا، جبکہ اس سال کرناٹک میں ریلوے کے لئے 7500کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ اس وقت کرناٹک میں ریلوے کے تقریباً 45ہزار کروڑ روپے کے پروجیکٹوں پر کام چل رہا ہے۔ آپ سوچ سکتے ہیں کہ اس کی وجہ سے کرناٹک میں کتنے لوگوں کو روزگار مل رہا ہے۔
بیلگاوی کا جدید ریلوے اسٹیشن دیکھ کر ہر کسی کو حیرت ہوتی ہے، ہر کسی کو فخر بھی ہوتا ہے۔ اس جدید ریلوے اسٹیشن سے سہولتیں تو زیادہ ہوئی ہی ہے، ریلوے کو لے کر اعتماد بھی بڑھ رہا ہے۔ ایسے شاندار اسٹیشن پہلے لوگ غیر ممالک میں ہی دیکھتے تھے۔ اب ہندوستان میں بھی ایسے اسٹیشن بن رہے ہیں۔ کرناٹک کے متعد ریلوے اسٹیشن کی ایسی ہی جدید شکل سامنے لائی جارہی ہے۔ لونڈا-گھاٹ پربھا لائن کی دوہری کاری سے اب سفر تیز ہوگا اور محفوظ ہوگا۔ اسی طرح جن نئی ریل لائنوں پر آج کام شروع ہوا ہے، وہ بھی اس خطے میں ریل نیٹ ورک کو طاقتور بنائیں گے۔ بیلگاوی تو ایجوکیشن ، ہیلتھ اور ٹورزم کے لحاظ سے ایک بڑا سینٹر ہے۔ ایسے میں اچھی ریل کنکٹی ویٹٰ سے، ان سیکٹرس کو بھی فائدہ ہوگا۔
بھائیوں اور بہنوں،
بی جے پی کی ڈبل انجن سرکار، تیز ترقی کی گارنٹی ہے۔ ڈبل انجن سرکار کیسے کام کرتی ہے، اس کی مثال جل جیون مشن ہے۔ سال 2019 تک کرناٹک کے گاوؤں میں صرف 25 فیصد خاندانوں کے پاس گھر میں نل سے پانی کے لئے کنکشن تھا آج کرناٹک میں نل سے پانی کی کوریج ڈبل انجن سرکار کے سبب وزیر اعلیٰ جی کی سرگرم کوششوں کے سبب کوریج 60 فیصد سے زیادہ ہوچکی ہے۔ یہاں بیلگاوی میں بھی 2لاکھ سے کم گھروں میں نل سے پانی آتا تھا، آج یہ تعداد 4.5لاکھ عبور کر چکی ہے۔ ہماری گاؤں کی بہنوں کو پانی کے لئے بھٹکنا نہ پڑے، محض اس کے لئے ہی اس بجٹ میں 60ہزار کروڑ روپے دیئے گئے ہیں۔
بھائیوں اور بہنوں،
بی جے پی سرکار سماج کے ہر اس چھوٹے سے چھوٹے طبقے کو بااختیار بنانے میں مصروف ہے، جس کی پہلے کی سرکاروں نے خبرگیری نہیں کی۔ بیلگاوی تو کاریگروں، دستکاروں کا شہر رہا ہے۔ یہ وینو گرام یعنی بانس کے گاؤں کے طورپر مشہور رہا ہے۔ آپ یاد کیجئے پہلے کی سرکاروں نے طویل عرصے تک بانس کی کٹائی پر روک لگا رکھی تھی۔ ہم نے قانون بدلا اور بانس کی کھیتی اور تجارت کے راستے کھول دیئے۔ اس کا بہت بڑا فائدہ بانس کا کام کرنے والے فنکاروں کو ہوا ہے۔ بانس کے علاوہ یہاں دوسرے کرافٹ کا کام بھی خوب ہوتا ہے۔ اس سال کے بجٹ میں پہلی بار ایسے ساتھیوں کے لئے ہم پی ایم وشوکرما یوجنا لے کر آئے ہیں۔ اس اسکیم سے ایسے تمام ساتھیوں کو ہر طرح کی مدد دی جائے گی۔
ساتھیوں،
آج جب میں بیلگاوی آیا ہوں، تو ایک اور موضوع پر اپنی بات رکھنا چاہوں گا۔ میں آپ کو یاد دلاناچاہتاہوں کہ کانگریس کس طرح کرناٹک سے نفرت کرتی ہے۔ کرناٹک کے لیڈروں کی توہین کانگریس کے پرانے کلچر کا حصہ ہے۔ جس کسی سے بھی کانگریس کے مخصوص خاندان کو دقت ہونے لگتی ہے، کانگریس میں اس کی بے عزتی شروع کردی جاتی ہے۔
تاریخ شاہد ہے کہ کس طرح کانگریس خاندان کے آگے ایس نجلنگ گپّا اور وریندر پاٹل جیسے لیڈروں کی توہین کی گئی۔ کرناٹک کے لوگ جانتے ہیں۔ اب ایک بار پھر کانگریس کے ایک خاص خاندان کے آگے کرناٹک کے ایک اور لیڈر کی توہین کی گئی ہے۔
ساتھیوں،
اس سرزمین کے بیٹے جن کی پارلیمانی مدت 50 سال رہی ہے، ایسے جناب ملکا ارجن کھڑگے جی کی میں بہت عزت کرتا ہوں۔ انہوں نے عوام کی خدمت میں جو کچھ ان سے ہو سکتا تھا ، وہ کرنے کی کوشش کی ہے، لیکن اس روز میں یہ دیکھ افسردہ ہوگیا کہ جب چھتیس گڑھ میں کانگریس کا اجلاس چل رہا تھا، اس پروگرام میں سب سے زیادہ عمر کے سیاست میں سب سے سینئر کھڑگے جی موجود تھے، وہ اس پارٹی کے صدر تھے، دھوپ تھی، لیکن دھوپ میں چھتری کی سعادت کانگریس کے سب سے زیادہ عمر والے ، سب سے سینئر کانگریس کے صدر کھڑگے جی کو نصیب نہیں ہوا۔ بغل میں کسی اور کے لئے چھاتا لگایا گیا تھا۔
یہ بتاتا ہے کہ کہنے کو تو کھڑگے جی کانگریس کے صدر ہیں، لیکن کانگریس میں جس طرح ان کے ساتھ برتاؤ ہوتا ہے ، اسے دیکھ کر پوری دنیا دیکھ اور سمجھ رہی ہے کہ ریموٹ کنٹرول کس کے ہاتھ میں ہے۔ پرویوار واد کے اسی شکنجے میں آج ملک کی کئی پارٹیاں جکڑی ہوئی ہیں۔ ملک کو ہمیں اس شکنجے سے آزاد کرانا ہے۔ اس لئے کانگریس جیسی پارٹیوں سے کرناٹک کے لوگوں کو محتاط رہنا ہے۔ کانگریس کے لوگ اتنے مایوس ہوگئے ہیں اور اب تو وہ یہ سوچتے ہیں کہ جب تک مودی زندہ ہے، ان کی دال گلنے والی نہیں ہے۔ اس لئے سارے لوگ آج کل کہہ رہے ہیں-مر جامودی نعرے لگ رہے ہیں-مرجا مودی۔ کچھ لوگ قبر کھودنے میں مصروف ہوگئے ہیں۔ وہ کہہ رہے ہیں-مودی تیری قبر کھدے گی، لیکن ملک کہہ رہا ہے کہ ’مودی تیرا کمل کھلے گا‘۔
ساتھیوں،
جب سچی نیت کے ساتھ کام ہوتا ہے، تب صحیح ترقی ہوتی ہے۔ ڈبل انجن سرکار کی نیت بھی سچی ہے اور ترقی کا یقین بھی پختہ ہے، اس لئے ہمیں اس اعتماد کو بنائے رکھنا ہے۔کرناٹک ، ملک کی ترقی کو رفتار دینے کے لئے ہمیں اسی طرح آگے بڑھنا ہے ۔ سب کی کوشش سے ہی ہم ملک کو ترقی یافتہ بنانے کا خواب پورا کر پائیں گے۔میں آج یہاں پروگرام میں تھوڑی تاخیر سے پہنچا۔ ہیلی کاپٹر سے پورے راستے بھر بیلگاوی نے جو استقبال کیا ہے، جو آشیرواد دیا ہے، ان میں مائیں بہیں۔ بزرگ، بچے سب شامل ہیں۔ یہ ایک غیر معمولی منظر تھا۔
میں بیلگاوی کے کرناٹک کے اس پیار کے لئے سر جھکا کر ان کو سلام کرتا ہوں ، سر جھکاکر ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ آج کا میرے کرناٹک کا دورہ بھی خاص ہے۔کیونکہ آج صبح میں شیوموگا میں تھا اور وہاں ایئرپورٹ پر کرناٹک کے عوام سے ملنے کا مجھے موقع ملا، لیکن اس کے ساتھ ساتھ ہمارے سینئر لیڈر یدورپّا جی کو یوم پیدائش کی نیک خواہشات دینے کا بھی موقع ملااور شیو موگا سے یہاں آیا تو آپ سب نے تو کمال ہی کردیا۔یہ پیار، یہ آشیرواد میں آپ کو یقین دلاتا ہوں بیلگاوی کے پیارے بھائیوں اور بہنوں، کرناٹک کے میرے پیارے بھائیوں بہنوں ۔ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں یہ آپ جو مجھے پیار دے رہے ہیں، یہ جو آشیرواد دے رہے ہیں، میں اسے سود سمیت لوٹاؤں گا اور کرناٹک کی ترقی کرکے لوٹاؤں گا، بیلگاوی کی ترقی کرکے لوٹاؤں گا۔آپ کا ایک بار پھر بہت بہت شکریہ۔ میرے ساتھ بولیے-بھارت ماتا کی جے!بھارت ماتا کی جے!بھارت ماتا کی جے!
بہت بہت شکریہ۔