بھارت رتن جے پرکاش نارائن اور بھارت رتن ناناجی دیشمکھ کو خراج عقیدت پیش کیا
بھارت میں کبھی بھی ایسی فیصلہ کرنے والی حکومت برسراقتدار نہیں آئی، اسپیس سیکٹر اور اسپیس ٹیک میں بڑی اصلاحات اس کی واضح مثال ہیں
خلائی شعبے میں اصلاحات کےلیے حکومت کا ہدف 4ستونوں پرمبنی ہے
"خلائی شعبہ 130 کروڑ ہم وطنوں کی ترقی کا ایک بڑا ذریعہ ہے۔ بھارت کے لیے خلائی شعبے کا مطلب عام لوگوں کے لیے بہتر نقشہ سازی، امیجنگ اور رابطے کی سہولیات ہیں
آتم نربھر بھارت مہم نہ صرف ایک وژن ہے بلکہ ایک سوچی سمجھی منصوبہ بندی، مربوط معاشی حکمت عملی بھی ہے
"حکومت سرکاری شعبے کے کاروباری اداروں کے حوالے سے ایک واضح پالیسی کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے اور ان میں سے بیشتر شعبے نجی اداروں کے لیے کھول بھی رہی ہے جہاں حکومت کی چنداں ضرورت نہیں ہے۔ ایئر انڈیا سے متعلق فیصلہ ہمارے عزم اور سنجیدگی کو ظاہر کرتا ہے۔
"پچھلے7برسوں کے دوران، خلائی ٹیکنالوجی کوآخری فرد تک خدمات کی بہم رسانی اور سقم سے مبرا، شفاف حکمرانی کےآلے میں تبدیل کیا گیا ہے"
"ایک مضبوط اسٹارٹ اپ ماحولیاتی نظام تیار کرنے کے لیے، ایک پلیٹ فارم کے نقطہ نظر پر کام کرنا بہت ضروری ہے۔ ایک پلیٹ فارم سسٹم ایک ایسا نقطہ نظرہے جہاں حکومت کھلے طور پرعوام کو رسائی مہیا کراتی ہے جہاں پر انہیں کنٹرول حاصل ہوتاہے اور انہیں صنعت اور کاروباری اداروں کےلیے دستیاب کراتی ہے۔ کاروباری افراداس بنیادی پلیٹ فارم پر نئے حل تیار کرتے ہیں۔

آپ کی منصوبہ بندی کو جان کر، آپ کے وژن کو سن کر، آپ تمام ہی حضرات کا جوش  و خروش دیکھ کر، میرا حوصلہ اور بھی بڑھ گیا ہے۔

ساتھیو!

آج ملک کے دو عظیم سپوتوں، بھارت رتن آنجہانی جے پرکاش نارائن جی اور بھارت رتن آنجہانی ناناجی دیشمکھ کی یوم پیدائش بھی ہے۔ آزادی کے بعد کے بھارت کو سمت دینے میں ان دونوں عظیم شخصیات کا بہت اہم کردار رہا ہے۔ سب کو ساتھ لے کر، سب کی کوششوں سے، ملک میں کیسی بڑی اور انقلابی تبدیلیاں آتی ہیں ، ان کی زندگی کا فلسفہ ہمیں آج بھی حوصلہ بخشتا ہے۔ میں جے پرکاش نارائن جی اور ناناجی دیشمکھ جی کو نمن کرتا ہوں، انہیں خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔

ساتھیو!

21ویں صدی کا بھارت آج جس جوش و ولولے کے ساتھ  آگے بڑھ رہا ہے، جو اصلاحات کر رہا ہے ، اس کی بنیاد ہے بھارت کی استعداد و لیاقت پر اٹوٹ اعتماد و یقین۔ بھارت کی صلاحیت و قوت دنیا کے تمام ممالک سے ذرا بھی کم نہیں ہے۔ اس لیاقت و صلاحیت کے ذریعہ آگے آنے والی تمام طرح کی رکاوٹوں کو دور کرنا ہماری حکومت کی ذمہ داری ہے اور اس کے لیے حکومت کسی طرح کی کسر نہیں چھوڑ رہی ہے۔ آج جس طرح کی فیصلہ سازی کرنے والی حکومت بھارت میں ہے، اتنی پہلے کبھی نہیں رہی ۔ اسپیس سیکٹر اور اسپیس ٹیک میں جس طرح کی بڑی بڑی  اصلاحات کی جا رہی ہیں ، وہ اسی کی ایک کڑی ہے۔ میں انڈین اسپیس ایسو سی ایشن -  آئی ایس اے  کی  تشکیل کے لیے آپ تمام ہی حضرات کو ایک بار پھر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ اپنی طرف سے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔

ساتھیو!

جب ہم  خلائی شعبے میں اصلاحات کی بات کرتے ہیں، تو ہمارے مقاصد چار ستونوں پر مشتمل ہیں۔ پہلا، پرائیویٹ سیکٹر کو جدت طرازی کی پوری آزادی، دوسرا،حکومت کا فعال و متحرک شراکت دار کے طور پر کردار، تیسرا، مستقبل کے لیے نوجوانوں کو تیار کرنا، چوتھا، خلائی شعبے کو عام آدمی کی ترقی اور خوشحالی کے ذرائع کے طور پر دیکھنا۔ ان چاروں ستونوں کی بنیاد اپنے آپ میں غیرمعمولی امکانات کے درَوازے کھولتی  ہے۔

ساتھیو!

آپ اس بات کو بھی تسلیم کریں گے کہ پہلے اسپیس سیکٹر کا مطلب ہی ہوتا تھا حکومت!لیکن ہم نے پہلے اس ذہنیت کو تبدیل کیا۔اور پھر اسپیس سیکٹر میں جدت طرازی کے لیے حکومت، اسٹارٹ اپ، ایک دوسرے سے تعاون اور اسپیس کا منتر دیا۔ یہ نئی سوچ ، نیا منتر اس لیے ضروری ہے کیوں کہ بھارت کے لیے اب یہ کم درجے اور معمولی کی جدت طرازی کا وقت نہیں ہے۔ یہ وقت زبردست اور جامع جدت طرازی کا ہے۔ اور یہ تب ہی ممکن ہو گا جب حکومت ہینڈلر کی نہیں ، فعال و متحرک شراکت دار کا کردار ادا کرے گی۔ اس لیے، آج دفاعی شعبے سے لے کر خلائی شعبے تک، حکومت اپنی قابلیت و مہارت کا اشتراک کر رہی ہے، پرائیویٹ سیکٹر کے لیے لانچ پیڈ مہیا کرا رہی ہے۔ آج اسرو(خلائی تحقیق ادارہ)کی سہولیات کو پرائیویٹ سیکٹر کے لیے کھول رہی ہے۔ اب یہ یقینی بنایا جائے گا کہ اس شعبے میں جو تکنیک تیار کی جا چکی ہے اسے پرائیویٹ سیکٹر کو بھی منتقل کیا جائے۔ ہمارے جو نوجوان جدت طراز(تخلیق کار) ہیں، انہیں آلات خریدنے کے لیے وقت اور توانائی نہ خرچ کرنی پڑے، اس لیے حکومت اسپیس ایسٹ (خلائی  شعبے سے متعلق سازو سامان)اور سروسز(خدمات)کے لیے ایگریگیٹر(فروغ کار) کا رول بھی ادا کرے گی۔

ساتھیو!

پرائیویٹ سیکٹر کی شراکت کو بہتر بنانے کے لیے ملک نے انِ اسپیس کو بھی قائم کیا ہے۔ اِن اسپیس، خلائی شعبے سے منسلک سبھی معاملوں میں ایک سنگل ونڈو، آزاد و خود مختار ایجنسی کے طور پر کام کرےگی۔ اس سے پرائیویٹ سیکٹر کو ، اس سے جڑے اسٹیک ہولڈرز کو، اس کے پروجکٹوں کو مزید رفتار ملے گی۔

ساتھیو!

ہمارا اسپیس سیکٹر، 130 کروڑ باشندگان ملک کی ترقی کا ایک اہم وسیلہ ہے۔ ہمارے لیے خلا کا شعبہ یعنی، عام لوگوں کے لیے بہتر میپنگ، امیجنگ اور رابطے کی سہولیات کا بڑا ذریعہ ہے۔ ہمارے لیے اسپیس سیکٹر یعنی، کاروباری افراد کے لیے شپمنٹ سے لے کر ڈیلیوری تک بہتر اسپیڈ، اسپیس سیکٹر یعنی ، کسانوں اور ماہی گیروں کے لیے موسم کی درست پیشن گوئی کرنے، بہتر تحفظ اور آمدنی۔ ہمارے لیے اسپیس سیکٹر کا مطلب  علم الموسمیات (موسموں کی  صحیح جانکاری کا علم) کی، ماحولیات کی بہتر نگرانی، قدرتی آفات کی درست اور بروقت پیشن گوئی، ہزاروں لاکھوں لوگوں کی زندگی کا تحفظ! ملک کا یہی ہدف اب انڈین اسپیس ایسو سی ایشن کے بھی مشترکہ ہدف بن گئے ہیں۔

ساتھیو!

آج ملک میں ایک ساتھ اتنے بڑے پیمانے پر اصلاحات کا مشاہدہ کر رہا ہے کیوں کہ آج ملک کا وژن واضح ہے۔ یہ وژن ہے آتم نربھر بھارت (خود کفیل ملک)کا۔ آتم نربھر بھارت ابھیان صرف ایک وژن نہیں ہے بلکہ ایک سوچی سمجھی، منصوبہ بند اور مربوط معاشی پالیسی بھی ہے۔ ایک ایسی حکمت عملی جو بھارت کے کاروباریوں، بھارت کے نوجوانوں کی مہارت کی صلاحیت کو بڑھا کر، بھارت کو گلوبل مینو فیکچرنگ پاور ہاؤس بنائے۔ ایک ایسی حکمت عملی  جو بھارت کی تکنیکی صلاحیت  کو بنیاد بناکر ، بھارت کو جدت طرازی کا گلوبل سینٹر بنائے۔ ایک ایسی حکمت عملی ، جو گلوبل ڈیولپمنٹ  میں بڑا کردار ادا کرے ، بھارت کے فروغ انسانی وسائل اور استعداد اور وقار کو عالمی سطح پر فروغ دے۔ اور اس لیے آج بھارت اپنے یہاں جو نگرانی کی فضا سازگار کر رہا ہے، اس میں اس بات کا خاص خیال رکھ رہا ہے کہ ملک کے مفاد ات اور اسٹیک ہولڈر کے مفادات، دونوں کو ترجیح دی جائے۔ آتم نربھر بھارت ابھیان کے تحت بھارت نے دفاعی شعبے، کوئلہ اور کان کنی جیسے سیکٹر پہلے ہی کھول دیے ہیں۔ پبلک سیکٹر انٹر پرائزز کے تئیں حکومت ایک واضح پالیسی کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے اور جہاں حکومت کی ضرورت نہیں ہے، ایسے زیادہ تر سیکٹرس کو پرائیویٹ انٹرپرائزز کے لیے کھول رہی ہے۔  ابھی ایئر انڈیا سے متعلق فیصلہ کیا گیا ہے وہ ہماری ترجیحات اور سنجیدگی کو واضح کرتا ہے۔

ساتھیو!

گزشتہ سالو ں میں ہماری توجہ ،نئی ٹکنالوجی سے متعلق  تحقیق وترقی کے ساتھ ہی اس کو عام  انسان تک  پہنچانے پر بھی رہی ہے۔ گزشتہ سات سال میں تو  خلائی ٹکنالوجی کو  ہم نے لاسٹ  مائل ڈلیوری ، لیکج فری  اور ٹرانسپیرنٹ گورننس  کا اہم ٹول  بنایا ہے۔ غریبوں کے گھروں  ، سڑکوں اور دوسرے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں میں  جیو ٹیگنگ کا استعمال ہو ، سیٹلائٹ امیجری سے ترقیاتی کاموں کی نگرانی ہو، فصل بیمہ اسکیم کے تحت تیز ی سے کلیم سیٹل  کرنا ہو، این اے وی آئی سی سسٹم سے کروڑوں  ماہی گیرو ں کی مدد ہو ،  ڈزاسٹر مینجمنٹ سے متعلق پلاننگ ہو  ،  ہرسطح پر اسپیس ٹکنالوجی   ، گورننس کو پروایکٹو اور شفاف بنانے میں مدد کررہی ہے۔ 

ساتھیو!

ٹکنالوجی جب سب کی  پہنچ  میں ہوتی ہے تب کیسی تبدیلی ہوسکتی ہے اس کی ایک مزید مثال ڈجیٹل ٹکنالوجی آج اگر  بھارت دنیا کی ٹاپ کی ڈجیٹل اکنامیز میں سے ایک ہے ،  تو اس کے  پیچھے کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ہم نے ڈاٹا کی طاقت کو  غریب سے غریب تک ہی  پہنچا یا ہے ،اس لئے آج جب ہم  آخری سرے  پر کھڑے ہیں،  ہمیں یاد رکھنا ہے کہ مستقبل کی ٹکنالوجی سے ہمیں دوردراز کے گاؤوں سے غریب سے غریب کو  بہترین ریموٹ  ہیلتھ  کیا ،  بہتر ورچوئل ایجوکیشن   ،  قدرتی آفات سے بہتر  اور موثر حفاظت   ایسے دیگر حل ملک کے ہر کونے   اور ہر طبقے تک  پہنچانا ہے   اور ہم سب جانتے ہیں کہ اس میں اسپیس ٹکنالوجی  کا بہت  تعاون ہوسکتا ہے۔

ساتھیو!

بھارت دنیا کے ان گنے چنے ممالک میں سے ایک ہے ، جس کے  پاس خلاء میں  اینڈ  ٹو اینڈ کیپابلٹی  ہے  ۔ ہم نے خلائی ٹکنالوجی کے سبھی پہلوؤں  جیسے سیٹلائٹ  ،  لانچ  وھیکلز  ،ایپلی کیشنز ،  سے لے کر انٹر پلینری مشن میں  مہارت حاصل کی ہے۔ ہم نے افی سی اینسی  کو اپنے برانڈ کا اہم حصہ بنایا ہے ۔ آج ہم انفارمیشن ایج سے اسپیس ایج کی طرف بڑھ رہے ہیں ۔تب اس  افی سی اینسی  کی براڈ ویلیو کو ہمیں اور مضبوط کرنا ہے۔ اسپیس  ایکسپوریشن  کا  پروسیز  ہو  یا پھر اسپیس ٹکنالوجی کی ایپلی کیشن ،  افی سی اینسی  اور ایفارڈی بلیٹی کو ہمیں  مسلسل فروغ دینا ہے ۔ اپنی طاقت سے جب ہم آگے بڑھیں  گے تو گلوبل اسپیس سکیٹر میں  ہماری حصہ داری کا بڑھنا طے ہے ۔ اب ہمیں   اسپیس  کمپوننٹس کے سپلائیر سے  آگے بڑھ کر  اینڈ ٹو اینڈ  اسپیس سسٹم   کی سپلائی چین کا حصہ بننا ہے ۔ یہ آپ سبھی  اسٹیٹ ہولڈروں کی  شراکت سے  ہی ممکن ہے۔  ایک شراکت دار کے طورپر حکومت  ہرسطح  پر انڈسٹری کو ،  نوجوان جدت طرازوں  کو  اور اسٹارٹ اپس کی مدد کررہی ہے اور آگے بھی کرتی رہے گی۔

ساتھیو!

اسٹارٹ  اپ کا ایک مضبوط ایکوسسٹم تیار کرنے کے لئے  پلیٹ فارم اپروچ  بہت  ضروری ہے ۔ ایسی اپروچ  جہاں ایک اوپن ایکسیز  پبلک کنٹرولڈ  پلیٹ فارم حکومت بناتی ہے اور پھر اس کو انڈسٹری اور انٹر پرائزز کے لئے مہیا کیا جاتا ہے۔ اس بیسک  پلیٹ فارم  پر  آنٹر پرینیور  نئے سالیوشن تیار کرتے ہیں ۔ ڈجیٹل  پیمنٹس  کے لئے حکومت نے سب سے پہلے یوپی آئی  پلیٹ فارم بنایا آج اسی  پلیٹ فارم  پر فٹنس اسٹارٹ اپ کا نیٹ ورک  مضبوط  ہورہا ہے ۔ اسپیس سکیٹر میں  بھی ایسے ہی پلیٹ فارم  اپروچ کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے ،اسرو کی فیسلیٹیز  تک رسائی ہو،  ان اسپیس ہو ،  نیو اسپیس انڈیا لمٹیڈ ہو  ،ایسے ہر پلیٹ  فارم سے   اسٹارٹ اپس اور پرائیویٹ سیکٹر  کو بڑی  حمایت مل رہی ہے ۔   جیو اسپیشیل  میبنگ سیکٹر سے متعلق  قوانین کو بھی آسان  کیا گیا ہے تاکہ اسٹارٹ اپ اور پرائیویٹ انٹر پرائز نئے امکانات کی تلاش کرسکیں ۔ ڈرونز کے تعلق سے بھی ایسے ہی پلیٹ فارم تیار کئے جارہے ہیں تاکہ الگ الگ سیکٹر میں  ڈرون ٹکنالوجی کا استعمال ہوسکے۔

ساتھیو!

آج 11 اکتوبر کو بچیوں کا عالمی دن بھی ہوتا ہے ۔ ہم میں سے کون بھول سکتا ہے ، بھارت کے  مریخ  مشن کی وہ تصویریں  جب  بھارت کی خاتون سائنسداں اس مشن کی کامیابی کا جشن منارہی تھیں  ۔ مجھے یقین ہے کہ  اسپیس سیکٹر میں  ہورہی اصلاحات   سے اس شعبے میں  خواتین کی شرکت   میں اضافہ ہوگا۔

ساتھیو!

آج یہاں سبھی ساتھیوں نے دیگر امور پر اپنے مشورے دئے ۔ آپ کی جانکاریاں  اور مشورے ایسے وقت میں  آئے ہیں جب اسپیس کام پالیسی   اور ریموٹ  سینسنگ پالیسی کو  حتمی شکل دینے کا کام آخری مرحلے میں  ہے۔ مجھے یقین ہے کہ سبھی اسٹیک ہولڈر  کی سرگرم مصروفیات  کو  ایک بہتر پالیسی جلد ہی ملے گی۔

ساتھیو!

آج ہم جو  فیصلہ لیں گے ،  جو اسٹریٹجک اصلاح کریں گے ، ان کا اثر  آنے والی نسلوں  پر ہوگا اور آنے والے  25سالوں  پر ہوگا ۔ ہم نے دیکھا ہے کہ  بیسویں صدی میں  خلاء پر راج کرنے کی فطرت  نے دنیا کے ممالک کو کس طرح تقسیم کیا ۔ اب اکیسویں  صدی میں  اسپیس  دنیا کو جوڑنے میں  ، متحد کرنے میں  اہم کردار ادا کرے ، یہ بھارت  کو یقینی بنانا ہوگا، جب بھارت اپنی آزادی کے 100سال منائے گا تو اس میں  بھارت جس اونچائی پر ہوگا اس میں  آپ سبھی  کا ، ہم سبھی  کا تعاون اہمیت کا حامل ہوگا۔ اس احساس اور  ذمہ داری کے ساتھ ہمیں آگے بڑھنا ہے۔سب کی کوشش سے ہی  عوامی مفاد اور ملک کے مفاد میں  کٹنگ ایج ٹکنالوجی  کے لئے  خلاء کے بے شمار امکانا ت کو   ہم  نئی اونچائیوں  تک پہنچائیں  گے۔ اس اعتماد کے ساتھ  آپ  سبھی کو بہت بہت مبارکباد۔

بہت شکریہ !

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
Waqf Law Has No Place In The Constitution, Says PM Modi

Media Coverage

Waqf Law Has No Place In The Constitution, Says PM Modi
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
PM to participate in ‘Odisha Parba 2024’ on 24 November
November 24, 2024

Prime Minister Shri Narendra Modi will participate in the ‘Odisha Parba 2024’ programme on 24 November at around 5:30 PM at Jawaharlal Nehru Stadium, New Delhi. He will also address the gathering on the occasion.

Odisha Parba is a flagship event conducted by Odia Samaj, a trust in New Delhi. Through it, they have been engaged in providing valuable support towards preservation and promotion of Odia heritage. Continuing with the tradition, this year Odisha Parba is being organised from 22nd to 24th November. It will showcase the rich heritage of Odisha displaying colourful cultural forms and will exhibit the vibrant social, cultural and political ethos of the State. A National Seminar or Conclave led by prominent experts and distinguished professionals across various domains will also be conducted.