PM launches Pradhan Mantri Gram Sadak Yojana (PMGSY) - III
“The next 25 years are very crucial for 130 crore Indians”
“Himachal today realizes the strength of the double-engine government which has doubled the pace of development in the state”
“A Maha Yagya of rapid development is going on in the hilly areas, in the inaccessible areas”
“Your (people’s) order is supreme for me. You are my high command”
“Such works of development take place only when the service spirit is strong”
“Only the double-engine government recognizes the power of spirituality and tourism”

بھارت ماتا کی- جے،

بھارت ماتا کی- جے۔

سیوری مہاراجے ری، اس پوِتَّر دھری اپنے، اِک ہجار سالوے، پرانے رِواجاں، رس براشتا جو دِکھاندا چمبا، میں اپُّو جو، تُسَّا سب نِیاں رے بچ، آئی کری، اَج بڑا، خوش ہے بُج جھے کردا۔

سب سے پہلے تو میں چمبا کے باشندگان سے معافی چاہتا ہوں کیونکہ اس مرتبہ مجھے یہاں آنے میں کافی تاخیر رہی، بیچ میں کچھ برس بیت گئے۔ لیکن میری خوش قسمتی ہے کہ پھر آج سب کے درمیان آکر آپ سب کے دیدار کرنے کا، آپ کے آشیرواد حاصل کرنے کا مجھے موقع حاصل ہوا ہے۔

دو دن قبل میں اُجین میں مہاکال کی نگری میں تھا اور آج منی مہیش کے قریب آیا ہوں۔ آج جب اس تاریخی چوگان پر آیا ہوں، تو پرانی باتیں یاد آنا فطری امر ہے۔ یہاں کے اپنے ساتھیوں کے ساتھ گزارے لمحات اور راج ماہ کا مدرا، یقیناً  ایک انوکھا احساس رہتا تھا۔

چمبا نے مجھے بہت پیار دیا ہے، بہت آشیرواد دیے ہیں۔ تبھی تو کچھ ماہ قبل منجر میلے کے دوران یہاں ایک طالب علم نے مراسلہ تحریر کرکے چمبے سے جڑی متعدد باتیں مجھ سے ساجھا کی تھیں۔  جسے میں نے من کی بات میں ملک اور دنیا کے ساتھ ساجھا کیا تھا۔ اس لیے آج یہاں سے چمبا سمیت، ہماچل پردیش کے دشوار گزار مواضعات کے لیے سڑکوں اور روزگار فراہم کرنے والے بجلی پروجیکٹوں کا تحفہ دینے کا میرے لیے ازحد خوشی کا موقع ہے۔

جب میں یہاں آپ کے درمیان رہتا تھا تو کہا کرتا تھا کہ ہمیں کبھی نہ کبھی اس بات کو مٹانا ہوگا جو کہتا ہے کہ پہاڑ کا پانی اور پہاڑ کی جوانی پہاڑ کے کام نہیں آتی۔ آج ہم نے اس بات کو بدل دیا ہے۔ اب یہاں کا پانی بھی آپ کے کام آئے گا اور یہاں کی جوانی بھی جی جان سے اپنی ترقی کے سفر کو آگے بڑھائے گی۔ آپ کی زندگی آسان بنانے والے ان سارے پروجیکٹوں کے لیے آپ کو بہت بہت مبارکباد!

بھائیو اور بہنو،

کچھ وقت پہلے ہی بھارت نے اپنی آزادی کے 75 برس مکمل کیے ہیں۔ اس وقت ہم جس پڑاؤ پر کھڑے ہیں، یہ پڑاؤ ترقی کے نقطہ نظر سے بہت اہم ہے۔ کیونکہ یہیں سے ایسی جست ہمیں لگانی ہے جس کا شاید پہلے کوئی تصور تک نہیں کر سکتا تھا۔ بھارت کی آزادی کا امرت کال شروع ہو چکا  ہے، جس میں ہمیں ترقی یافتہ بھارت کا عہد پورا کرنا ہے۔ ایک ایک بھارتی کا عہد اب پورا کرکے رہنا ہے۔  آنے والے چند مہینوں میں ہماچل کے قیام کے بھی 75 برس مکمل ہونے والے ہیں۔ یعنی جب ملک کی آزادی کے 100 برس مکمل ہوں گے تو ہماچل بھی اپنے قیام کے 100 برس مکمل کر رہا ہوگا۔ اس لیے آنے والے 25 برسوں کا ایک ایک دن، ایک ایک لمحہ ہم سب کے لیے، تمام اہل وطن کے لیے اور ہماچل کے لوگوں کے لیے خصوصی طور پر ازحداہم ہے۔

ساتھیو،

آج جب ہم گذشتہ دہائیوں کی جانب مڑ کر دیکھتے ہیں، تو ہمارا تجربہ کیا کہہ رہا ہے؟ ہم نے یہاں شانتا جی کو ، دھومل جی کو اپنی زندگی گزارتے دیکھا ہے۔ بطور وزیر اعلیٰ ان کی مدت کار  کے وہ دن تھے جب ہماچل کے لیے ہر چھوٹی چیز کے لیے، ہماچل کے حق کے لیے بھارتی جنتا پارٹی کے رہنماؤں کو، کارکنان کو لے کردہلی جاکر گہار لگانی پڑتی تھی، انقلاب برپا کرنے پڑتے تھے۔ کبھی بجلی کا حق، کبھی پانی کا حق تو کبھی ترقی میں حق ملے، حصہ داری ملے، لیکن تب دہلی میں سنوائی نہیں ہوتی تھی، ہماچل کے مطالبات، ہماچل کی فائلیں بھٹکتی رہتی تھیں۔ اس لیے چمبا جیسا فطری، ثقافتی اور عقیدے  کے لحاظ سے مالامال علاقہ ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ گیا۔ 75 سال بعد مجھے ایک امنگوں والے ضلع کے طور پر اس پر خصوصی توجہ دینی پڑی کیونکہ میں اس کی قوت سے واقف تھا دوستو۔

سہولتوں کے فقدان میں آپ کے یہاں رہنے والوں کی زندگی مشکل تھی۔ باہر سے آنے والے سیاح بھلا یہاں کیسے پہنچ پاتے؟ اور ہمارے یہاں چمبا کا نغمہ ابھی جے رام جی یاد کر رہے تھے-

جمو اے دی راہیں، چمبا کتنا اک دور،

یہ اس صورتحال کو بتانے کے لیے کافی ہے۔ یعنی یہاں آنے کا اشتیاق تو بہت تھا، لیکن یہاں پہنچنا اتنا آسان نہیں تھا۔ اور جب یہ جے رام جی نے کیرل کی بیٹی دِویہ کے بارے میں بتایا، دیویکا نے کیسے اور ایک بھارت شریشٹھ بھارت کا خواب ایسے ہی پورا ہوتا ہے۔ چمبا کا لوک گیت کیرل کی سرزمین پر، جس بچی نے کبھی ہماچل نہیں دیکھا ، کبھی جس کا ہندی زبان سے ناطہ نہیں رہا، وہ بچی پورے دل سے چمبا کا نغمہ گاتی ہو، تو چمبا کی قوت کتنی ہے، اس کا ہمیں ثبوت مل جاتا ہے دوستو۔ اور میں چمبا کا احسان مند ہوں، انہوں نے بیٹی دیویکا کی اتنی تعریف کی کہ پورے ملک میں ایک بھارت شریشٹھ بھارت کا پیغام چلا گیا۔ ایک بھارت شریشٹھ بھارت کےتئیں چمبا کے لوگوں کا یہ جذبہ دیکھ کر ، میں بھی متاثر ہوا۔

ساتھیو،

آج ہماچل کے پاس دوہرے انجن والی حکومت کی طاقت ہے۔ اس دوہرے انجن کی طاقت نے ہماچل کی ترقی کو دوگنی رفتار سے آگے بڑھایا ہے۔ پہلے حکومتیں سہولتیں وہاں فراہم کرتی تھیں، جہاں کام آسان ہوتا تھا۔ جہاں محنت کم لگتی تھی اور سیاسی فائدہ زیادہ مل جاتا تھا۔ اس لیے جو دشوار گزار علاقے ہیں، قبائلی علاقے ہیں، وہاں سہولتیں سب سے آخر میں پہنچتی تھیں۔ جبکہ سب سے زیادہ ضرورت تو انہیں علاقوں کو تھی۔ اور اس سے کیا ہوا؟ سڑک ہو، بجلی ہو، پانی ہو، ایسی ہر سہولت کے لیے پہاڑی علاقوں، قبائلی علاقوں کا نمبر سب سے آخر میں آتا تھا۔ لیکن دوہرے انجن والی حکومت کا کام، ہمارا کام کرنے کا طریقہ ہی الگ ہے۔ ہماری ترجیحات ہیں لوگوں کی زندگی کو آسان بنانا۔ اس لیے ہم قبائلی علاقوں، پہاڑی علاقوں پر سب سے زیادہ زور دے رہے ہیں۔

ساتھیو،

پہلے پہاڑوں میں گیس کنکشن گنے چنے لوگوں کے پاس ہی ہوتا تھا۔ مجھے یاد ہے ہمارے دھومل جی جب وزیراعلیٰ تھے تو گھروں میں تو بجلی کا چولہا کیسے پہنچاؤں اس لیے رات بھر سوچتے رہتے تھے۔ اسکیمیں بناتے تھے۔ ان مسائل کا حل ہم نے آکر  کر دیا ہے دوستو۔ لیکن دوہرے انجن کی حکومت نے اسے گھر گھر پہنچا دیا۔

پانی کے نل جن کے گھروں میں ہوتے تھے، ان کے لیے تو یہ مانا جاتا تھا کہ بڑے رئیس لوگ ہوں گے، ان کی سیاسی پہنچ ہوگی، پیسے بھی بہت ہوں گے، اس لیے گھر تک نل آیا ہے، ایسا زمانہ تھا۔ لیکن آج دیکھئے، ہر گھر جل مہم کے تحت ہماچل میں سب سے پہلے چمبا، لاہول اسپیتی اور کنور میں ہی صد فیصد نل سے پانی کیوریج ہوا ہے۔

ان ہی اضلاع کے لیے سابقہ حکومتیں کہتی تھیں کہ یہ دشوار گزار ہیں، اس لیے ترقی نہیں ہوپاتی۔ یہ صرف پانی پہنچایا، بہنوں کو سہولت حاصل ہوئی، اتنے تک محدود نہیں ہے۔ بلکہ صاف ستھرا پینے کے پانی سے نوزائیدہ بچوں کی زندگی کا بھی تحفظ ہو رہا ہے۔ اسی طرح حاملہ بہنیں ہوں یا چھوٹے چھوٹے بچے، ان کی ٹیکہ کاری کے لیے کتنی مشکلیں پہلے ہوتی تھیں۔ آج گاؤں کے صحتی مراکز میں ہی ہر طرح کے ٹیکے دستیاب ہیں۔ آشا اور آنگن واڑی سے وابستہ بہنیں، گھر گھر جاکر سہولتیں بہم پہنچا رہی ہیں۔ حاملہ ماؤں کو ماترو وندنا اسکیم کے تحت ہزاروں روپئے بھی دیے جا رہے ہیں۔

آج آیوشمان بھارت اسکیم کے تحت 5 لاکھ روپئے کا مفت علاج مل رہا ہے۔ اس اسکیم کے سب سے بڑے مستفیدین وہی لوگ ہیں، جو کبھی ہسپتال تک نہیں جا پاتے تھے۔ اور ہماری مائیں بہنیں کتنی بھی سنگین بیمار ہوں، کتنا ہی درد ہوتا ہو، گھر میں کسی کو پتہ نہیں ہونے دیتی تھیں کہ میں بیمار ہوں۔ گھر کے سب لوگوں کے لیے جتنی خدمت کر سکتی تھیں وہ مسلسل کرتی تھیں۔ اس کے دل میں ایک بوجھ رہتا تھا کہ اگر بچوں کو، کنبے کو پتہ چل جائے گا کہ میں بیمار ہوں، تو وہ مجھے ہسپتال میں لے جائیں گے۔ ہسپتال مہنگے ہوتے ہیں، خرچ بہت ہوتا ہے، ہماری اولاد قرض میں ڈوب جائے گی اور وہ سوچتی تھی کہ میں درد تو برداشت کر لوں گی، لیکن بچوں کو قرض میں نہیں ڈوبنے دوں گی اور وہ برداشت کر تی تھی۔ مائیں – بہنیں، آپ کا یہ درد، آپ کی یہ تکلیف اگر یہ آپ کا بیٹا نہیں سمجھے گا تو کون سمجھے گا؟ اور اس لیے آیوشمان بھارت یوجنا کے تحت پانچ لاکھ روپئے تک کنبوں کو مفت میں صحتی سہولت حاصل ہو، اس کا انتظام کر دیا  ہے بھائیو۔

ساتھیو،

سڑکوں کے فقدان میں تو اس علاقہ میں تعلیم حاصل کرنا بھی مشکل تھا۔ بہت سی بیٹیوں کو تو اسکول اس لیے چھڑوا دیا جاتا تھا، کیونکہ دور پیدل جانا پڑتا تھا۔ اس لیے آج ایک طرف ہم گاؤں کے پاس ہی اچھی ڈسپینسریاں بنا رہے ہیں، صحتی مراکز بنا رہے ہیں، تو وہیں ضلع میں میڈیکل کالج بھی کھول رہے ہیں، ساتھیو۔

جب ہم ٹیکہ کاری مہم چلا رہے تھے تو میرے دل میں صاف تھا کہ ہماچل میں سیاحت کو  کوئی رکاوٹ نہ آئے، اس لیے سب سے پہلے ہماچل کا ٹیکہ کاری کا کام تیزی سے بڑھانا چاہئے۔ اور ریاستوں نے بعد میں کیا، ہماچل میں ٹیکہ کاری کا عمل سب سے پہلے مکمل ہوا۔ اور میں جے رام جی اور ان کی حکومت کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ آپ کی زندگی کے لیے انہوں نے رات دن محنت کی بھائیو۔

آج ڈبل انجن والی حکومت کی کوشش یہ بھی ہے کہ ہر گاؤں تک پکی سڑکیں تیزی سے پہنچیں۔ آپ سوچئے، 2014 سے پہلے کے آٹھ برسوں میں ہماچل میں 7 ہزار کلو میٹر دیہی سڑکیں بنائی گئی تھیں۔ آپ بتائیں گے، میں بولوں گا، یاد رکھوگے۔ سات ہزار کلو میٹر طویل سڑکیں، کتنی؟ سات ہزار، اور اس وقت خرچ کتنا کیا تھا، 18 سو کروڑ۔ اب دیکھئے سات ہزار اور یہاں دیکھئے ہم نے 8 برس میں، یہ میں آزادی کے بعد کہتا ہوں سات ہزار، ہم نے آٹھ برس میں اب تک 12 ہزار کلو میٹر لمبی سڑکیں بنائی ہیں۔ اور 5 ہزار کروڑ روپئے کی لاگت سے آپ کی زندگی کو بدلنے کے لیے جی جان سے کوشش کی ہے بھائیو۔ یعنی پہلے کے مقابلے تقریباً دوگنی سے زیادہ سڑکیں بنی ہیں، دوگنے سے بھی زیادہ ہماچل کی سڑکوں پر سرمایہ کاری کی گئی ہے۔

ہماچل کے سینکڑوں مواضعات  پہلی مرتبہ سڑکوں سے مربوط ہوئے ہیں۔ آج جو اسکیم شروع ہوئی ہے، اس سے بھی 3 ہزار کلو میٹر طویل نئی سڑکیں گاؤوں میں بنیں گی۔ اس کا سب سے زیادہ فائدہ چمبا اور دوسرے قبائلی علاقوں کے گاؤوں کو ہوگا۔ چمبا کے متعدد علاقوں کو اٹل ٹنل کا بھی بہت فائدہ حاصل ہو رہا ہے۔ اس سے یہ علاقے سال بھر ملک کے بقیہ حصوں سے جڑ رہے ہیں۔ اسی طرح مرکزی حکومت کی خصوصی پروت مالا اسکیم، آپ نے بجٹ میں اعلان کیا تھا، دیکھا ہوگا۔ اس کے تحت چمبا سمیت، کانگڑا، بلاسپور، سرمور، کلو اضلاع میں روپ وے کا نیٹ ورک بھی بنایا جا رہا ہے۔ اس سے مقامی افراد اور سیاحوں، دونوں کو بہت فائدہ حاصل ہوگا، بہت سی سہولتیں حاصل ہوں گی۔

بھائیو اور بہنو،

گذشتہ آٹھ برسوں میں آپ نے مجھے جو خدمت انجام کا موقع دیا ہے، آپ کے ایک خادم کے طور پر میں ہماچل کو بہت سے پروجیکٹس دینے کی مجھے خوش نصیبی حاصل ہوئی اور میری زندگی میں ایک اطمینان کا احساس ہوتا ہے۔ اب  جے رام جی، دہلی آتے ہیں، لوگ پہلے جاتے تھے تو کیوں جاتے تھے، عرضی لے کر جاتے تھے، ذرا کچھ کرو، کچھ دے دو، بھگوان تمہارا بھلا کرے گا، وہ حال کر دیا تھا دہلی والوں نے۔ آج اگر ہماچل  کے وزیر اعلیٰ میرے پاس آتے ہیں تو ساتھ میں بڑی خوشی کے ساتھ کبھی چمبا کا رومال لے آتے ہیں، کبھی چمبا تھال کا تحفہ لے کر آتے ہیں۔ اور ساتھ ساتھ یہ جانکاری دیتے ہیں کہ مودی جی آج تو میں خوشخبری لے کر آیا ہوں، اِس پروجیکٹ کو ہم نے پورا کر دیا۔ اُس نئے پروجیکٹ پر ہم نے کام شروع کر دیا۔

اب ہماچل والے حق مانگنے کے لیے گڑگڑاتے نہیں ہیں، اب دہلی میں وہ حق جتاتے ہیں اور ہمیں حکم بھی دیتے ہیں۔ عوام کا حکم، اور آپ ہی میرے ہائی کمان ہیں۔ آپ کے حکم کو میں اپنی خوش نصیبی سمجھتا ہوں بھائیو بہنو۔ اس لیے آپ لوگوں کی خدمت کرنے کا لطف بھی کچھ اور ہوتا ہے، توانائی بھی کچھ اور ہوتی ہے۔

ساتھیو،

آج جتنے ترقیاتی کاموں کا تحفہ ہماچل کو ایک دور میں ملتا ہے، اتنا سابقہ حکومتوں کے دور میں کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔ گذشتہ 8 برسوں میں پورے ملک کے پہاڑی علاقوں میں، دشوار گزار علاقوں میں، قبائلی علاقوں میں تیز رفتار ترقی کا ایک مہایگ چل رہا ہے۔ اس کا فائدہ ہماچل کے چمبا کو حاصل ہو رہا ہے، پانگی – بھرمور  کو حاصل ہو رہا ہے، چھوٹا بڑا بھنگال، گری پار، کنور اور لاہول اسپیتی جیسے علاقوں کو حاصل ہو رہا ہے۔

گذشتہ برس تو چمبا نے ترقی میں اصلاح کے معاملے میں ملک کے 100 سے زائد امنگوں والے اضلاع میں دوسرا مقام حاصل کر لیا۔  میں چمبا کو خصوصی طور پر مبارکباد دیتا ہوں، یہاں کے سرکاری ملازمین کو بھی مبارکباد پیش کرتا ہوں، انہوں نے ملک کے سامنے اتنا بڑا کام کرکے دکھایا ہے۔ کچھ وقت پہلے ہی ہماری حکومت نے ایک اور اہم فیصلہ لیا ہے۔ سرمور کے گری پار علاقہ کی ہاٹی برادری کو قبائلی درجہ دینے کا فیصلہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ ہماری حکومت قبائلی افراد کی ترقی کے لیے ان کو کتنی اہمیت دیتی ہے۔

ساتھیو،

طویل عرصہ تک جنہوں نے دہلی اور ہماچل میں حکومتیں چلائیں، ان کو ہمارے ان دشوار گزار علاقوں کی یاد تبھی آتی تھی، جب انتخابات ہوتے تھے۔ لیکن دوہرے انجن والی حکومت دن رات، 24 گھنٹے ، ساتوں دن، آپ کی خدمت میں مصروف عمل ہے۔ کورونا کا مشکل وقت آیا، تو آپ کو پریشانی نہ ہو، اس کے لیے پوری کوشش کی۔

آج دیہی کنبوں، نادار کنبوں کو مفت راشن دیا جا رہا ہے۔ دنیا کے لوگ جب سنتے ہیں تو ان کو حیرت ہوتی ہے کہ 80 کروڑ لوگ ، ڈیڑھ دو سال سے، بھارتی حکومت کسی کے گھر کا چولہا نہیں بجھنے دیتی، ہر گھر کا چولہا جلتا ہے، مفت میں اناج پہنچایا جاتا ہے تاکہ میرا کوئی غریب کنبہ بھوکا نہ سو جائے۔

بھائیو-بہنو،

سب کو وقت پر ٹیکہ لگے، اس کا بھی تیزرفتاری سے انتظام کیا گیا۔ ہماچل پردیش کو بھی ترجیح دی گئی ہے۔ اور اس کے لیے میں آنگن واڑی بہنوں، آشا بہنوں، محکمہ صحت کے ملازمین کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں۔ جے رام جی کی قیادت میں آپ نے ہماچل کو کووِڈ ٹیکہ کاری میں ،اس معاملے میں ملک میں سب سے آگے رکھا۔

ساتھیو،

ترقی کے ایسے کام تبھی ہوتے ہیں، جب خدمت کا جذبہ فطرت بن جاتا ہے، جب خدمت کا جذبہ عزم بن جاتا ہے، جب خدمت کا جذبہ عبادت بن جاتا ہے، تب جا کر سارے کام ہوتے ہیں۔ پہاڑی اور قبائلی علاقوں میں روزگار ایک بہت بڑی چنوتی ہوتی ہے۔ اس لیے یہاں کی جو طاقت ہے، اسی کو عوام کی طاقت بنانے کی کوشش ہم کر رہے ہیں۔ قبائلی علاقوں میں پانی اور جنگل کی دولت انمول ہے۔ چمبا تو ملک کے ان علاقوں میں شامل ہے جہاں پن بجلی کی تعمیر کی شروعات ہوئی تھی۔

آج جن پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے، اس سے بجلی کی پیداوار کے شعبہ میں چمبا کی، ہماچل کی حصہ داری میں مزید اضافہ ہونے والا ہے۔ یہاں جو بجلی پیدا ہوگی، اس سے چمبا کو، ہماچل کو سینکڑوں کروڑ روپئے کی کمائی ہوگی۔ یہاں کے نوجوانوں کو روزگار کے مواقع حاصل ہوں گے۔ گذشتہ برس بھی 4 بڑے پن بجلی پروجیکٹوں کا افتتاح کرنے کا موقع مجھے حاصل ہوا تھا۔ کچھ روز قبل بلاسپور میں جو ہائیڈرو انجینئرنگ کالج شروع ہوا ہے، اس سے بھی ہماچل کے ناجوانوں کو فائدہ حاصل ہونے والا ہے۔

ساتھیو،

یہاں کی ایک اور طاقت باغبانی ہے، آرٹ ہے، دستکاری ہے۔ چمبا کے پھول، چمبا کا چُکھ، راج ماہ کا مدرا، چمبا چپل، چمبا تھال اور پانگی اور ٹھانگی، ایسی متعدد مصنوعات، یہ ہمارے  ورثے ہیں۔ میں سیلف ہیلپ گروپوں کی بہنوں کی بھی ستائش کروں گا۔ کیونکہ وہ ووکل فار لوکل، یعنی ان مصنوعات کو بڑھاوا دینے کی حکومت کی کوششوں کو تقویت فراہم کر رہی ہیں۔ ایک ضلع ایک پروڈکٹ اسکیم کے تحت بھی ایسی مصنوعات کو فروغ دیا جا رہا ہے۔  میری خود بھی یہی کوشش رہتی ہے کہ غیر ملکی مہمانوں کو یہ چیزیں بطور ہدیہ پیش کروں، تاکہ پوری دنیا میں ہماچل کا نام روشن ہو، دنیا میں زیادہ سے زیادہ ملک کے لوگ ہماچل کی مصنوعات کے بارے میں جانیں، میں ایسی چیزیں لے جاتا ہوں۔ کسی کو علامتی نشان دینا ہے تو میں میرے ہماچل کے گاؤں سے بنی ہوئی چیزیں دیتا ہوں۔

بھائیو اور بہنو،

دوہرے انجن والی حکومت اپنی ثقافت، وراثت اور عقیدت کو وقار بخشنے والی حکومت ہے۔ چمبا سمیت، پورا ہماچل عقیدت اور ثقافت کی سرزمین ہے، یہ تو دیوبھومی ہے۔ ایک جانب جہاں مقدس منی مہیش دھام ہے، وہیں چوراسی مندر استھل بھرمور میں ہے۔ منی مہیش کا سفر ہو یا پھر شملہ، کنور، کلو سے گزرنے والا شری کھنڈ مہادیو کا سفر ہو، دنیا بھر میں بھولے ناتھ کے عقیدت مندوں کے لیے یہ مقامات ازحد اہم ہیں۔ ابھی جے رام جی کہہ رہے تھے، ابھی دسہرہ کے دن مجھے کلو میں بین الاقوامی دسہرہ میلے میں شریک ہونے کا موقع حاصل ہوا۔ کچھ روز قبل دسہرہ کے میلے میں تھا اور آج منجر میلے کی سرزمین پر آنے کی خوش نصیبی حاصل ہوئی۔

ایک جانب یہ ورثے ہیں، دوسری جانب ڈلہوزی، کھجیار جیسے متعدد قابل دید سیاحتی مقامات ہیں۔ یہ ترقی یافتہ ہماچل کی طاقت بننے والے ہیں۔ اس طاقت کو صرف اور صرف دوہرے انجن کی حکومت ہی پہچانتی ہے۔ اس لیے اس مرتبہ ہماچل ٹھان چکا ہے۔ ہماچل اس مرتبہ قدیم رواج بدلے گا، ہماچل اس مرتبہ نئی روایت قائم کرے گا۔

ساتھیو،

میں جب یہاں میدان میں پہنچا، میں سب دیکھ رہا تھا۔ میں جانتا ہوں ہماچل میں اتنا، ہر گلی محلے کو جانتا ہوں۔ پوری ریاست کی کوئی ریلی کریں نہ  پوری ریاست کی تو بھی ہماچل میں اتنی بڑی ریلی کرنی ہے تو آنکھوں میں پانی آجاتا تھا۔ تو میں نے محترم وزیر اعلیٰ سے پوچھا کہ پوری ریاست کی ریلی ہے کیا۔ انہوں نے کہا، نہیں یہ تو چمبا ضلع کے لوگ آئے ہیں۔

ساتھیو،

یہ ریلی نہیں ہے، یہ ہماچل کے روشن مستقبل کا عزم میں دیکھ رہا ہوں۔ میں آج یہاں پر ایک ریلی نہیں، ہماچل کے روشن مستقبل کی طاقت دیکھ رہا ہوں، اور میں آپ کی اس طاقت کا پجاری ہوں۔ میں آپ کے اس عزم کے پیچھے دیوار کی طرح کھڑا رہوں گا، یہ میں یقین دلانے آیا ہوں دوستو۔ طاقت بن کر ساتھ رہوں گا، یہ بھروسہ دلانے آیا ہوں۔ اتنا بڑا پروگرام کرنے کے لیے اور شاندار جاندار پروگرام کرنے کے لیے اور تیوہاروں کے دن ہیں۔ ایسے تیوہاروں کے دنوں میں ماؤں بہنوں کا باہر نکلنا مشکل ہوتا ہے۔ پھر بھی اتنی مائیں بہنیں مجھے آشیرواد دینے آئیں، ہم سب کو آشیرواد دینے آئیں، اس سے بڑی زندگی کی خوش بختی کیا ہو سکتی ہے؟

میں پھر ایک مرتبہ آپ سب کو ان تمام ترقیاتی منصوبوں  کی، اور اب تو وندے بھارت ٹرین میں دہلی تک کی رفتار تیز ہو رہی ہے، تب آپ کو بہت بہت مبارکباد اور نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔

دونوں ہاتھ اوپر کرکے میرے ساتھ بولیے۔

بھارت ماتا کی جے!

بھارت ماتا کی جے!

بھارت ماتا کی جے!

بہت بہت شکریہ۔

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
Snacks, Laughter And More, PM Modi's Candid Moments With Indian Workers In Kuwait

Media Coverage

Snacks, Laughter And More, PM Modi's Candid Moments With Indian Workers In Kuwait
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
PM to attend Christmas Celebrations hosted by the Catholic Bishops' Conference of India
December 22, 2024
PM to interact with prominent leaders from the Christian community including Cardinals and Bishops
First such instance that a Prime Minister will attend such a programme at the Headquarters of the Catholic Church in India

Prime Minister Shri Narendra Modi will attend the Christmas Celebrations hosted by the Catholic Bishops' Conference of India (CBCI) at the CBCI Centre premises, New Delhi at 6:30 PM on 23rd December.

Prime Minister will interact with key leaders from the Christian community, including Cardinals, Bishops and prominent lay leaders of the Church.

This is the first time a Prime Minister will attend such a programme at the Headquarters of the Catholic Church in India.

Catholic Bishops' Conference of India (CBCI) was established in 1944 and is the body which works closest with all the Catholics across India.