نئی دہلی، 7 مارچ 2021، اس پروگرام میں میرے ساتھ شامل مرکزی کابینہ کے میرے ساتھی جناب ڈی وی سدانند گوڑا جی، جناب منسکھ مانڈویا جی، جناب انوراگ ٹھاکر جی، ہماچل پردیش کے وزیراعلی جناب جے رام ٹھاکر جی، میگھالیہ کے وزیراعلی جناب کور نارڈ کے سنگما جی، ڈپٹی سی ایم جناب پریسٹون تنسانگ جی، گجرات کے ڈپٹی سی ایم بھائی نتن پٹیل جی، ملک بھر سے شامل ہونے والے جن اوشدھی کیندر سنچالک، استفادہ کنندگان، چکتسک اور میرے بھائیو، اور بہنو!
جن اوشدھی چکتسک، جن اوشدھی جیوتی اور جن اوشدھی سارتھی، یہ تین قسم کے اہم ایوارڈ پانے والے، اعزاز حاصل کرنے والے تمام ساتھیوں کو میں بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں!!
ساتھیو،
جن اوشدھی یوجنا کو ملک کے کونے کونے میں چلانے والے اور اس کے کچھ استفادہ کنندگان سے آج مجھے بات چیت کرنے کا موقع ملا اور جو چرچہ ہوئی ہے، اس سے ظاہر ہے کہ یہ یوجنا غریب اور خاص طور پر متوسط طبقے کے خاندانوں کی بہت بڑی ساتھی بن رہی ہے۔ یہ یوجنا خدمت اور روزگار دونوں کا ذریعہ بن رہی ہے۔ جن اوشدھی کیندروں میں سستی دوا کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کو آمدنی کے ذرائع بھی حاصل ہورہے ہیں۔
خاص طور پر ہماری بہنوں کو، ہماری بیٹیوں کو جب صرف ڈھائی روپے میں سنیٹری پیڈ مہیا کرائے جاتے ہیں تو اس سے ان کی صحت پر ایک مثبت اثر پڑتا ہے۔ اب تک 11 کروڑ سے زیادہ سنیٹری نیپکن ان کیندروں پر فروخت ہوچکے ۔ اسی طرح ’ جن اوشدھی جننی‘ اس مہم کے تحت حاملہ خواتین کے لئے ضروری تغذیہ اور سپلیمنٹس بھی اب جن اوشدھی کیندروں پر فراہم کرائے جارہے ہیں۔ اتنا ہی نہیں ایک ہزار سے زیادہ جن اوشدھی کیندر تو ایسے ہیں جنہیں خواتین ہی چلا رہی ہیں۔ یعنی جن اوشدھی یوجنا بیٹیوں کی آتم نربھرتا کو بھی تقویت دے رہی ہے۔
بھائیو اور بہنو،
اس یوجنا سے پہاڑی علاقوں میں ، نارتھ ایسٹ، قبائلی علاقوں میں رہنے والے اہل وطن تک کو سستی دوا پہنچانے میں مدد مل رہی ہے۔ آج بھی جب 7500 ویں کیندر کو قوم کے نام وقف کیا گیا، تو وہ شیلانگ میں ہوا ہے۔ اس سے ظاہر ہے کہ نارتھ ایسٹ میں جن اوشدھی کیندروں کی کتنی توسیع ہوری ہے۔
ساتھیو،
سات پزار پانچ سو کے پڑاؤ تک پہنچنا اس لئے بھی اہم ہے کہ چھ سال پہلے تک ملک میں ایسے سے 100 کیندر بھی نہیں تھے اور ہم جتنی جلدی ہوسکے تیزی سے 10 ہزار کا نشانہ پار کرنا چاہتے ہیں۔ میں آج ریاستی حکومتوں سے، محکمے کے لوگوں سے ایک اپیل کروں گا ، آزادی کے 75 سال ہمارے سامنے اہم موقع ہے۔ کیا ہم یہ طے کرسکتے ہیں کہ ملک کے کم سے کم 75 ضلعے ایسے ہوں گے جہاں پر 75 سے زیادہ جن اوشدھی کیندر ہوں گے اور وہ آنے والے کچھ ہی وقت میں ہم کردیں گے۔ آپ دیکھئے کتنی بڑی توسیع ہوتی جائے گی۔
اسی طرح سے اس کا فائدہ لینے والوں کی تعداد کا بھی نشانہ طے کرنا چاہیے۔ اب ایک بھی جن اوشدھی کیندر ایسا نہ ہو، جس میں آج جتنے لوگ آتے ہیں، ان کی تعداد، دو گنی، تین گنی نہ ہو۔ان دو چیزوں لیکر کے ہمیں کام کرنا چاہیے۔ یہ کام جتنی جلدی ہوگا، ملک کے غریب کو اتنا ہی فائدہ ہوگا۔ یہ جن اوشدھی کیندر ہر سال غریب اور متوسط طبقے کے خاندانوں کےتقریباً 3600 کروڑ روپے بچا رہے ہیں۔ اور یہ رقم چھوٹی نہیں ہے۔ جو پہلی مہنگی دواؤں میں خرچ ہوجاتے تھے یعنی اب ان خاندانوں کے 3500 کروڑ روپے خاندان کے اچھے کاموں کے لئے اور زیادہ مفید ہونے لگے ہیں۔
ساتھیو،
جن اوشدھی یوجنا کا تیزی سے پھیلاؤ ہو، اس کے لئے ان کیندروں کا انسینٹیو بھی ڈھائی لاکھ سے بڑھاکر 5 لاکھ کردیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ دلتوں، آدی واسیوں، خواتین اور شمال مشرق کے لوگوں کے لئے دو لاکھ روپے کا انسینٹیو الگ سے دیا جارہا ہے۔ یہ پیسہ انہیں اپنا اسٹور بنانے، اس کے لئے ضروری فرنیچر وغیرہ لانے میں مدد کرتا ہے۔ ان مواقع کےساتھ ہی ، اس یوجنا سے فارما سیکٹر میں امکانات کی ایک نہیں جہت بھی کھلی ہے۔
بھائیو، اور بہنو،
آج میڈ ان انڈیا ادویات اور سرجیکل کی مانگ بڑھی ہے۔ مانگ بڑھنے سے پروڈکشن بھی بڑھ رہاہے، اس سے بھی بڑی تعداد میں روزگار کے مواقع بھی پیدا ہورہے ہیں۔ مجھے خوشی ہے کہ اب 75 آیوش دوائیں، جن میں ہومیو پیتھی ہوتی ہے، آیوروید ہوتا ہے، ان کو بھی جن اوشدھی کیندر وں میں فراہم کرائے جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔آیوش دوائیں سستی ملنے سے مریضوں کا فائدہ تو ہوگا ہی، ساتھ ہی اس سے آیوروید اور آیوش میڈیسن کے شعبے کو بھی بہت بڑا فائدہ ہوگا۔
ساتھیو،
طویل عرصے تک ملک کی سرکاری سوچ میں صحت کو صرف بیماری اور علاج کا ہی موضوع تسلیم کیا گیا۔ لیکن صحت کا موضوع صرف مرض سے نجات، اتنا نہیں ہے اور علاج تک بھی محدود نہیں ہے، بلکہ یہ ملک کے پورے اقتصادی اور سماجی تانے بانے کو متاثر کرتا ہے۔ جس ملک کی آبادی ، جس ملک کے لوگ مرد ہوں، خواتین ہوں، شہر کے ہوں، گاؤں کے ہوں، بزرگ ہوں،چھوٹے ہوں، نوجوان ہوں، بچے ہوں، وہ جتنے زیادہ صحت مند ہوتے ہیں، اتنا ہی ملک بھی باصلاحیت ہوتا ہے۔ان کی طاقت بہت مفید ہوتی ہے۔ملک کو آگے بڑھانے میں ، توانائی بڑھانے میں کام آتی ہے۔
اس لئے ہم نے علاج کی سہولت بڑھانے کے ساتھ ہی ان باتوں پر بھی زور دیا جو بیماری کی وجہ بنتی ہیں۔ جب ملک میں سووچھ بھارت ابھیان چلاتے ہیں، جب ملک میں کروڑوں ٹوائلٹوں کی تعمیر ہوتی ہے، جب ملک میں مفت گیس کنکشن دینے کی مہم چلائی جاتی ہے، جب ملک میں آیوشمان یوجنا گھر گھر پہنچ رہی ہے،مشن اندردھنش ہو، پوشن ابھیان چلا، تو اس کے پیچھے یہی سوچ تھی۔ ہم نے صحت کو لیکر ٹکڑوں ٹکڑوں میں نہیں بلکہ ایک تکمیل کی سوچ کے ساتھ ایک ہولسٹک طریقے سے کام کیا۔
ہم نے یوگ کو دنیا میں نئی شناخت دلانے کے لئے کوشش کی۔آج یوگا کا بین الاقوامی دن پوری دنیا منا رہی ہے اور بڑے شوق سے منا رہی ہے، جی جان سے منا رہی ہے۔ آپ دیکھئے کتنے بڑے فخر کی بات ہوتی ہے جب ہمارے کاڑھے، ہمارے مسالوں، ہمارے آیوش کے سولیوشنز کی چرچہ کرنے سے پہلے جو کبھی ہچکچاتے تھے وہ آج فخر کے ساتھ ایک دوسرے کو کہتے ہیں، یہ لیجئے۔ آج کل ہماری ہلدی کی برآمد اتنی بڑھ گئی کہ کورونا کے بعد دنیا کو لگا کہ بھارت کے پاس بہت کچھ ہے۔
آج دنیا بھارت کا لوہا مان رہی ہے۔ ہماری روایتی میڈیسن کا لوہا ماننے لگی ہے۔ ہمارے یہاں کھانےمیں جوچیزیں بہت مفید ہوتی تھیں جیسے راگی، کورّا، کودا، جوار، باجرہ ایسے درجنوں موٹے اناجوں کی ہمارے ملک میں مالا مال روایت ہے۔ جب پچھلی بار میں کرناٹک کا میرا قیام تھا تو ہمارے وہاں کے وزیراعلی یدورپا جی نے موٹے اناج کا ایک بہت بڑا شو رکھا تھا اور اتنی قسم کے موٹے اناج جو چھوٹے چھوٹے کسان پیدا کرتے ہیں، ان میں اتنا تغذیہ ہوتا ہے اتنے اچھے طریقے سے انہوں نے اس کی نمائش کی تھی۔ لیکن ہم جانتے ہیں ، ان تغذیئے سے بھرپور اناجوں کی ملک میں اتنی حوصلہ افزائی نہیں کی گئی۔ ایک طرح سے یہ تو غریبوں کا ہے، یہ تو جن کے پاس پیسے نہیں وہ کھاتا ہے، یہ ذہنیت بن گئی تھی۔
لیکن آج اچانک صورتحال تبدیل ہوگئی ہے۔اور صورتحال کو بدلنے کے لئے ہم نے مسلسل کوشش کی ہے۔ آج موٹے اناجوں کی نہ صرف حوصلہ افزائی کی جارہی ہے بلکہ اب بھارت کی پہل پر اقوام متحدہ نے اعلان کیا ہے کہ سال 2023 انٹرنیشنل ایئر آف ملیٹس ہوگا۔ یہ موٹے اناج ملیٹس پر فوکس سے ملک کو تغذیئے سے بھرپور اناج بھی ملے گا اور ہمارے کسانوں کی آمدنی میں بھی اضافہ ہوگا اور اب تو فائیو اسٹار ہوٹل میں بھی لوگ آرڈر کرتے ہوقت کہتے ہیں کہ ہمیں وہ موٹے اناج کی فلاں چیز کھانی ہے۔ آہستہ آہستہ کیونکہ سب کو لگنے لگا ہے کہ موٹا اناج جسم کے لئے بہت مفید ہے۔
اور اب تو یو این نے تسلیم کیا ہے، دنیا نے مانا ہے، 2023 میں پوری دنیا ایک سال کی شکل میں اس کو منانے والی ہے اور اس کا سب سے بڑا فائاہ ہمارے چھوٹے کسانوں کو ہونے والا ہے کیونکہ موٹا اناج وہیں پیدا ہوتا ہے۔ وہی لوگ محنت کرکے نکالتے ہیں۔
ساتھیو،
گزشتہ برسوں میں علاج میں کئے جانے والے ہر طرح کے بھید بھاؤ کو ختم کرنے کوشش کی گئی ہے، علاج کو ہر غریب تک پہنچایا گیا ہے۔ ضروری دواؤں کو چاہے ہارٹ اسٹیٹنس کی بار ہو، گھٹنے کی سرجری سے متعلق آلات کی بات ہو، اس کی قیمتوں کو کئی گنا کم کردیا گیا ہے۔ اس سے لوگوں کو سالانہ تقریباً 12 ہزار کروڑ روپے کی بچت ہورہی ہے۔
آیوشمان یوجنا نے ملک کے 50 کروڑ سے زیادہ خاندانوں کو پانچ لاکھ روپے تک کا علاج یقینی بنایا ہے۔اس کا فائدہ اب تک ڈیڑھ کروڑ سے زیادہ لوگ اٹھا چکے ہیں۔ اندازہ ہے کہ اس سے بھی لوگوں کو تقریباً 30 ہزار کروڑ روپے کی بچت ہوئی ہے۔ یعنی جن اوشدھی، آیوشمان، اسٹیٹ اور دیگر آلات کی قیمت میں تخفیف سے ہونے والی بچت کو اگر ہم جوڑیں ، صرف صحت سے متعلق چیزوں کی میں بات کررہا ہوں... کو آج متوسط طبقے کے عام خاندان کا تقریباً 50 ہزار کرو ڑروپے ہر سال بچ رہے ہیں۔
ساتھیو،
بھارت دنیا کی فامیسی ہے، یہ ثابت ہوچکا ہے۔دنیا ہماری جینرک دوائیں بھی لیتی ہے،لیکن ہمارے یہاں ہی ان کے بارے میں ایک طرح کی عدم دلچسپی ر ہی ہے۔ ان کی حوصلہ افزائی نہیں کی گئی۔ اب ہم نے اس پر زور دیا ہے، ہم نے جنیرک دواؤں پر جنتا زور لگا سکتے ہیں، لگایا تاکہ عام انسانوں کا پیسہ بچنا چاہیئےاور بیماری بھی جانی چاہیے۔
کورونا کے دور میں دنیا نے بھی بھارت کی دواؤں کی طاقت کو محسوس کیا ہے۔یہی صورتحال ہماری فلم ویکسین انڈسٹری کی تھی۔ بھارت کے پاس کئی امراض کی ویکسین بنانے کی صلاحیت تھی۔لیکن ضروری حوصلہ افزائی کی کمی تھی۔ ہم نے انڈسٹری کی حوصلہ افزائی کی اور آج بھارت میں تیار کئے گئے ٹیکے ہمارے بچوں کو بچانے کے کام آرہے ہیں۔
ساتھیو،
ملک کو آج اپنے سائنس دانوں پر فخر ہے کہ ہمارے پاس میڈ ان انڈیا ویکسین اپنے لئے بھی ہے اور دنیا کی مدد کرنے کے لئے بھی ہے۔ہماری حکومت یہاں بھی ملک کے غریبوں کا، متوسط طبقے کا بہت خیال رکھا ہے۔ آج سرکاری اسپتالوں میں کورونا کا فری ٹیکہ لگایا جارہا ہے۔پرائیویٹ اسپتالوں میں دنیا کا سب سے سستا یعنی محض 250 روہے کا ٹیکہ لگایا جارہا ہے۔ روزانہ لاکھوں ساتھیوں کو بھارت کا اپنا ٹیکہ لگ رہا ہے۔ نمبر آنے پر میں بھی اپنی پہلی ڈوز لگوا چکا ہوں۔
ساتھیو،
ملک میں سستا اور موثر علاج ہونے کے ساتھ ساتھ کافی تعداد میں میڈیکل اسٹاف کی موجودگی اتنی ہی ضروری ہے۔ یہ ہم نے گاؤں کے اسپتالوں سے لیکر میڈیکل کالج اور ایمس جیسے اداروں تک ایک انٹی گریٹیڈ اپروچ کے ساتھ کام شروع کیا ہے۔ گاؤں میں ڈیڑھ لاکھ ہیلتھ اینڈ ویلنیس سینٹر بنائے جارہے ہیں، جن میں سے 50 ہزار سے زیادہ نے خدمات فراہم کرانا بھی شروع کردیا ہے۔ یہ صرف کھانسی بخار کے سینٹر نہیں ہیں بلکہ یہاں سنگین امراض کے ٹیسٹ کی سہولتیں دینے کی بھی کوشش ہے۔ پہلے جن چھوٹے چھوٹے ٹسٹ کرانے کےلئے شہروں تک پہنچنا پڑتا تھا، وہ ٹسٹ اب ان ہیلتھ اینڈ ویلنیس سنٹر پر دستیاب ہیں۔
ساتھیو،
اس سال کے بجٹ میں صحت کے لئے بے مثال اضافہ کیا گیا ہے اور صحت مکمل سولیوشنز کے کے لئے پردھان منتری آتم نربھر یوجنا کا اعلان کیا گیا ہے۔ ہر ضلع میں جانچ کیندر ، 600 سے زیادہ اضلاع میں کریٹیکل کیئر اسپتال جیسے کئی التزامات کئے گئے ہیں۔ آنے والے وقت میں کورونا جیسی وبا ہمیں اتنا پریشان نہ کرے، اس کے لئے ملک کے صحت کے بنیادی ڈھانچے میں اصلاح کی مہم کو رفتار دی جارہی ہے۔
ہر تین لوک سبھا کیندروں کے درمیان ایک میڈیکل کالج بنانے کا کام چل رہاہے۔ گزشتہ 6 برسوں میں تقریباً 180 نئے میڈیکل کالج قائم کئے گئے ہیں۔ 2014 سے پہلے جہاں ملک میں تقریباً 55 ہزار ایم بی بی ایس سیٹیں تھیں، وہیں چھ سال کے دوران ان میں 30 ہزار سے زیادہ کا اضافہ کیا جاچکا ہے۔ اسی طرح پی جی سیٹیں بھی جو 30 ہزار ہوا کرتی تھیں، ان میں 24 ہزار سے زیادہ نئی سیٹیں جوڑی جاچکی ہیں۔
ساتھیو،
ہمارے شاستروں میں کہا گیا ہے-
'नात्मार्थम् नापि कामार्थम्, अतभूत दयाम् प्रति'
یعنی ادویات کی، علاج کی یہ سائنس تمام جانداروں کے تئیں ہمدردی کے لئے ہے۔ اسی جذبے کے ساتھ آج حکومت کی کوشش یہ ہے کہ میڈیکل سائنس کے فائدے سے کوئی بھی محروم نہ رہے۔علاج سستا ہو،، علاج آسانی سے دستیاب ہو، علاج سبھی کے لئے ہو، اسی سوچ کے ساتھ آج پالیسیاں اور پروگرام بنائے جارہے ہیں۔
پردھان منتری جن اوشدھی پری یوجنا کا نیٹ ورک تیزی سے پھیلے، زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچے، اسی خواہش کے ساتھ میں آپ سبھی کے لئے بہت بہت منمونیت کا اظہار کرتا ہوں اور جن خاندانوں میں بیماری ہے، جنہوں نے جن اوشدھی کا فائدہ اٹھایا ہے، ان سے میں کہوں گا کہ آپ ابھی زیادہ سے زیادہ لوگوں کو جن اوشدھی کا فائدہ دینے کے لئے تحریک دیں۔ روزانہ لوگوں کو سمجھائیں۔ آپ بھی اس بات کو پھیلاکر اس کی مدد کیجئے، اس کی خدمت کیجئے اور آپ صحت مند رہیں، دوا کے ساتھ ساتھ زندگی میں کچھ ڈسپلن پر عمل بھی بیماری میں بہت ضروری ہوتا ہے۔اس پر پوری توجہ دیجئے۔
میری آپ کی صحت کےلئے ہمیشہ یہ خواہش رہے گی، میں چاہوں گا کہ میرے ملک کا ہر شہری ، کیونکہ آپ میرے خاندان کے رکن ہیں، آپ ہی میرا کنبہ ہیں۔ آپ کی بیماری یعنی میرے خاندان کی بیماری ہے۔ اور اس لئے میں چاہتا ہوں کہ میرے ملک کے سبھی شہری صحت مند رہیں۔ اس کے لئے صفائی ستھرائی کی ضرورت ہے۔ وہاں صفائی ستھرائی رکھیں۔ کھانے میں اصولوں پر عمل کرنا ہے۔ کھانے میں اصولوں پر عمل کریں۔ جہاں یوگا کی ضرورت ہے یوگا کریں۔ تھوڑی بہت ایکسرسائز کریں۔ کوئی فٹ انڈیا موومنٹ سے جڑیں۔کچھ نہ کچھ ہم جسم کے لئے کرتے رہیں، ضروری بیماری سے بچیں گے اور بیماری آ بھی گئی تو جن اوشدھی ہمیں بیماری سے لڑنے کی طاقت دے گی۔
اسی ایک توقع کے ساتھ میں پھر سے ایک بار آپ سبھی کا بہت بہت شکریہ ادا کرتا ہوں۔ سبھی کو بہت بہت نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔
شکریہ!