انہوں نے این ای آئی جی آر آئی ایچ ایم ایس شیلانگ میں 7500 ویں جن اوشدھی کیندر کو قوم کے نام وقف کیا
جن اوشدھی اسکیم نے غریبوں کوعلاج کے بہت زیادہ اخراجات سے نجات دلائی ہے: وزیراعظم
انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ جن اوشدھی کیندروں سے سستی دوائیں خریدیں
آپ میرا خاندان ہیں اور آپ کے امراض میرے خاندانی ارکان کے امراض ہیں، اس لئے میں چاہتا ہوں کہ میرے ملک کا ہر شہری صحت مند رہے: وزیراعظم

نئی دہلی،  7   مارچ 2021،   اس پروگرام میں میرے  ساتھ شامل مرکزی کابینہ کے میرے ساتھی  جناب ڈی وی سدانند گوڑا جی، جناب منسکھ مانڈویا جی، جناب انوراگ ٹھاکر جی، ہماچل پردیش کے وزیراعلی جناب جے رام ٹھاکر جی، میگھالیہ کے وزیراعلی جناب کور نارڈ کے سنگما  جی، ڈپٹی سی ایم جناب پریسٹون تنسانگ جی، گجرات  کے ڈپٹی سی ایم بھائی نتن پٹیل جی، ملک  بھر سے شامل ہونے والے جن اوشدھی کیندر سنچالک،  استفادہ کنندگان، چکتسک اور میرے بھائیو، اور بہنو!

جن اوشدھی  چکتسک، جن اوشدھی جیوتی اور جن اوشدھی  سارتھی، یہ تین قسم کے اہم ایوارڈ پانے والے، اعزاز حاصل کرنے والے تمام ساتھیوں کو  میں بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں!!

ساتھیو،

جن اوشدھی یوجنا کو ملک کے کونے کونے میں چلانے والے اور اس کے کچھ استفادہ کنندگان سے آج مجھے بات چیت کرنے کا موقع ملا اور جو چرچہ ہوئی ہے، اس سے ظاہر ہے کہ یہ یوجنا غریب اور خاص طور پر متوسط طبقے کے خاندانوں کی بہت بڑی ساتھی بن رہی ہے۔ یہ یوجنا خدمت اور روزگار دونوں کا ذریعہ بن رہی ہے۔ جن اوشدھی کیندروں میں سستی دوا کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کو آمدنی کے ذرائع بھی حاصل ہورہے ہیں۔

خاص طور پر ہماری بہنوں کو، ہماری بیٹیوں کو جب صرف ڈھائی روپے  میں سنیٹری پیڈ مہیا کرائے جاتے ہیں تو اس سے ان کی صحت پر ایک مثبت اثر پڑتا ہے۔ اب تک 11 کروڑ سے زیادہ سنیٹری نیپکن ان کیندروں پر فروخت ہوچکے ۔ اسی طرح ’ جن اوشدھی  جننی‘ اس مہم کے تحت حاملہ خواتین کے لئے ضروری تغذیہ اور سپلیمنٹس بھی اب جن اوشدھی کیندروں پر  فراہم کرائے جارہے ہیں۔ اتنا ہی نہیں ایک ہزار سے زیادہ  جن اوشدھی کیندر تو ایسے ہیں جنہیں خواتین ہی چلا رہی ہیں۔ یعنی جن اوشدھی یوجنا بیٹیوں کی آتم نربھرتا کو بھی تقویت دے رہی ہے۔

بھائیو اور بہنو،

اس یوجنا سے پہاڑی علاقوں میں ، نارتھ ایسٹ، قبائلی علاقوں میں رہنے والے اہل وطن تک  کو سستی دوا پہنچانے میں مدد مل رہی ہے۔ آج بھی جب  7500 ویں کیندر کو قوم کے نام وقف کیا گیا، تو وہ شیلانگ میں ہوا ہے۔ اس سے ظاہر ہے کہ نارتھ ایسٹ میں  جن اوشدھی کیندروں کی کتنی توسیع ہوری ہے۔

ساتھیو،

سات پزار پانچ سو کے پڑاؤ تک پہنچنا  اس لئے بھی اہم ہے کہ  چھ سال پہلے تک ملک میں  ایسے سے 100 کیندر بھی نہیں تھے اور ہم  جتنی جلدی ہوسکے تیزی سے  10 ہزار کا نشانہ پار کرنا چاہتے ہیں۔ میں آج ریاستی حکومتوں سے، محکمے کے لوگوں سے ایک اپیل کروں گا ، آزادی کے 75 سال ہمارے سامنے  اہم موقع ہے۔ کیا ہم یہ طے کرسکتے ہیں کہ ملک کے کم سے کم 75 ضلعے ایسے ہوں گے جہاں پر 75 سے زیادہ جن اوشدھی کیندر ہوں گے اور وہ  آنے والے کچھ ہی وقت میں  ہم کردیں گے۔ آپ دیکھئے کتنی بڑی توسیع ہوتی جائے گی۔

اسی طرح سے اس کا فائدہ لینے والوں کی تعداد کا بھی نشانہ طے کرنا چاہیے۔ اب ایک بھی جن اوشدھی کیندر ایسا نہ ہو، جس میں آج جتنے لوگ آتے ہیں، ان کی تعداد، دو گنی، تین گنی نہ ہو۔ان دو چیزوں لیکر کے ہمیں کام کرنا چاہیے۔ یہ کام جتنی جلدی ہوگا، ملک کے غریب کو اتنا ہی فائدہ ہوگا۔ یہ جن اوشدھی کیندر ہر سال  غریب اور متوسط طبقے کے خاندانوں کےتقریباً 3600 کروڑ روپے بچا رہے ہیں۔ اور یہ رقم چھوٹی نہیں ہے۔ جو پہلی مہنگی  دواؤں میں خرچ ہوجاتے تھے یعنی اب ان خاندانوں کے 3500 کروڑ روپے  خاندان کے اچھے کاموں کے لئے اور زیادہ مفید ہونے لگے ہیں۔

ساتھیو،

جن اوشدھی یوجنا کا تیزی سے پھیلاؤ ہو، اس کے لئے ان کیندروں  کا  انسینٹیو بھی ڈھائی لاکھ سے بڑھاکر 5 لاکھ کردیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ دلتوں،  آدی واسیوں، خواتین اور  شمال مشرق کے لوگوں کے لئے  دو لاکھ روپے کا انسینٹیو الگ سے دیا جارہا ہے۔ یہ پیسہ انہیں اپنا اسٹور بنانے، اس کے لئے ضروری فرنیچر وغیرہ لانے میں مدد کرتا ہے۔ ان مواقع کےساتھ ہی ، اس یوجنا سے فارما سیکٹر میں  امکانات کی ایک نہیں جہت بھی کھلی ہے۔

بھائیو، اور بہنو،

آج میڈ ان انڈیا ادویات اور  سرجیکل  کی مانگ بڑھی ہے۔ مانگ بڑھنے سے پروڈکشن بھی بڑھ رہاہے، اس سے بھی بڑی تعداد میں روزگار کے مواقع بھی پیدا ہورہے ہیں۔ مجھے خوشی ہے کہ اب 75 آیوش دوائیں، جن میں ہومیو پیتھی ہوتی ہے، آیوروید ہوتا ہے، ان کو بھی جن اوشدھی کیندر وں میں  فراہم کرائے جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔آیوش دوائیں  سستی ملنے سے مریضوں کا فائدہ تو ہوگا ہی، ساتھ ہی اس سے آیوروید  اور آیوش میڈیسن کے  شعبے کو بھی بہت بڑا فائدہ ہوگا۔

ساتھیو،

طویل عرصے تک  ملک کی سرکاری سوچ میں  صحت کو صرف بیماری اور علاج کا ہی موضوع تسلیم کیا گیا۔ لیکن صحت کا موضوع صرف مرض سے نجات، اتنا نہیں ہے اور علاج تک بھی محدود نہیں ہے، بلکہ یہ ملک کے پورے اقتصادی اور سماجی تانے بانے کو متاثر کرتا ہے۔ جس ملک کی آبادی ، جس ملک کے لوگ مرد ہوں، خواتین ہوں، شہر کے ہوں، گاؤں کے ہوں، بزرگ ہوں،چھوٹے ہوں،  نوجوان ہوں، بچے ہوں،  وہ جتنے زیادہ صحت مند ہوتے ہیں، اتنا ہی ملک بھی باصلاحیت ہوتا ہے۔ان کی طاقت بہت مفید ہوتی ہے۔ملک کو آگے بڑھانے میں  ، توانائی بڑھانے میں کام آتی ہے۔

اس لئے  ہم نے علاج کی سہولت بڑھانے کے ساتھ ہی  ان باتوں پر بھی زور دیا جو بیماری کی وجہ بنتی ہیں۔ جب ملک میں  سووچھ بھارت ابھیان چلاتے ہیں، جب ملک میں کروڑوں ٹوائلٹوں کی تعمیر ہوتی ہے، جب ملک میں مفت گیس کنکشن دینے کی مہم چلائی جاتی ہے، جب ملک میں آیوشمان یوجنا گھر گھر پہنچ رہی ہے،مشن اندردھنش ہو، پوشن ابھیان چلا، تو اس کے  پیچھے یہی سوچ تھی۔ ہم نے صحت کو لیکر  ٹکڑوں ٹکڑوں میں نہیں بلکہ  ایک تکمیل کی سوچ کے ساتھ ایک ہولسٹک طریقے سے کام کیا۔

ہم نے یوگ کو دنیا میں نئی شناخت دلانے کے لئے کوشش کی۔آج  یوگا کا بین الاقوامی دن پوری دنیا منا رہی ہے اور بڑے شوق سے منا رہی ہے، جی جان سے منا رہی ہے۔ آپ دیکھئے کتنے بڑے فخر کی بات ہوتی ہے جب ہمارے  کاڑھے، ہمارے مسالوں، ہمارے آیوش کے سولیوشنز کی چرچہ کرنے سے پہلے   جو کبھی ہچکچاتے تھے وہ آج فخر کے ساتھ ایک دوسرے کو کہتے ہیں، یہ لیجئے۔ آج کل ہماری ہلدی کی برآمد  اتنی بڑھ گئی کہ کورونا کے بعد دنیا کو لگا کہ بھارت کے پاس بہت کچھ ہے۔

آج دنیا بھارت کا لوہا مان رہی ہے۔ ہماری روایتی میڈیسن  کا لوہا ماننے لگی ہے۔ ہمارے یہاں کھانےمیں جوچیزیں بہت  مفید ہوتی تھیں جیسے  راگی، کورّا، کودا، جوار، باجرہ ایسے درجنوں موٹے اناجوں کی  ہمارے ملک میں مالا مال روایت ہے۔ جب پچھلی بار میں کرناٹک  کا میرا  قیام تھا تو ہمارے وہاں کے وزیراعلی یدورپا جی نے موٹے اناج کا ایک  بہت بڑا شو رکھا تھا اور اتنی قسم کے موٹے اناج جو چھوٹے چھوٹے کسان پیدا کرتے ہیں،  ان میں اتنا تغذیہ ہوتا ہے  اتنے اچھے طریقے سے انہوں نے اس کی نمائش کی تھی۔  لیکن ہم جانتے ہیں ، ان تغذیئے سے بھرپور اناجوں کی  ملک میں اتنی حوصلہ افزائی نہیں کی گئی۔ ایک طرح سے یہ تو غریبوں کا ہے، یہ تو جن کے پاس پیسے نہیں وہ کھاتا ہے، یہ ذہنیت بن گئی تھی۔

 لیکن آج اچانک صورتحال تبدیل ہوگئی ہے۔اور صورتحال کو  بدلنے کے لئے ہم نے مسلسل کوشش کی ہے۔ آج  موٹے اناجوں کی نہ صرف حوصلہ افزائی کی جارہی ہے بلکہ  اب بھارت کی پہل پر  اقوام متحدہ نے  اعلان کیا ہے کہ سال 2023 انٹرنیشنل ایئر آف ملیٹس ہوگا۔ یہ موٹے اناج ملیٹس پر فوکس سے ملک کو تغذیئے سے بھرپور اناج بھی ملے گا اور ہمارے کسانوں کی آمدنی میں بھی اضافہ ہوگا اور اب تو فائیو اسٹار ہوٹل میں بھی  لوگ آرڈر کرتے ہوقت کہتے ہیں کہ ہمیں وہ موٹے اناج کی فلاں چیز کھانی ہے۔ آہستہ آہستہ کیونکہ سب کو لگنے لگا ہے کہ موٹا اناج جسم کے لئے بہت مفید ہے۔

اور اب تو یو این نے تسلیم کیا ہے، دنیا نے مانا ہے، 2023 میں پوری دنیا  ایک سال کی شکل میں اس کو منانے والی ہے اور اس کا سب سے بڑا فائاہ ہمارے چھوٹے کسانوں کو ہونے والا ہے کیونکہ موٹا اناج وہیں پیدا ہوتا ہے۔ وہی لوگ محنت کرکے نکالتے ہیں۔

ساتھیو،

گزشتہ برسوں میں  علاج میں کئے جانے والے ہر طرح کے بھید بھاؤ کو ختم کرنے کوشش کی گئی ہے، علاج کو ہر  غریب تک پہنچایا گیا ہے۔ ضروری دواؤں کو چاہے ہارٹ اسٹیٹنس کی بار ہو، گھٹنے کی سرجری سے متعلق آلات کی بات ہو، اس کی قیمتوں کو کئی گنا کم کردیا گیا ہے۔ اس سے لوگوں کو سالانہ تقریباً 12 ہزار کروڑ روپے کی بچت  ہورہی ہے۔

آیوشمان یوجنا نے ملک کے 50 کروڑ سے زیادہ خاندانوں کو  پانچ لاکھ روپے تک کا علاج یقینی بنایا ہے۔اس کا فائدہ اب تک  ڈیڑھ کروڑ سے زیادہ لوگ اٹھا چکے ہیں۔ اندازہ ہے کہ اس سے بھی لوگوں کو  تقریباً 30 ہزار کروڑ روپے کی بچت ہوئی ہے۔ یعنی جن اوشدھی، آیوشمان، اسٹیٹ اور دیگر آلات کی قیمت  میں تخفیف سے ہونے والی بچت کو اگر ہم جوڑیں ، صرف صحت سے متعلق چیزوں کی میں بات کررہا ہوں... کو آج متوسط طبقے کے عام  خاندان کا تقریباً 50 ہزار کرو ڑروپے ہر سال بچ رہے ہیں۔

ساتھیو،

بھارت دنیا کی فامیسی ہے، یہ ثابت ہوچکا ہے۔دنیا  ہماری جینرک دوائیں بھی لیتی ہے،لیکن ہمارے یہاں ہی ان  کے بارے میں ایک طرح کی عدم دلچسپی ر ہی ہے۔ ان کی حوصلہ افزائی نہیں کی گئی۔ اب ہم نے اس پر زور دیا ہے، ہم نے جنیرک دواؤں پر جنتا زور لگا سکتے ہیں، لگایا تاکہ  عام انسانوں کا پیسہ بچنا چاہیئےاور  بیماری بھی جانی چاہیے۔

کورونا کے دور میں  دنیا نے بھی  بھارت کی دواؤں کی طاقت کو محسوس کیا ہے۔یہی صورتحال ہماری فلم ویکسین انڈسٹری کی تھی۔ بھارت  کے پاس  کئی امراض کی ویکسین بنانے کی صلاحیت تھی۔لیکن ضروری حوصلہ افزائی کی کمی تھی۔ ہم نے  انڈسٹری کی حوصلہ افزائی کی اور  آج بھارت میں  تیار کئے گئے ٹیکے ہمارے بچوں کو بچانے کے کام آرہے ہیں۔

ساتھیو،

 ملک کو آج اپنے سائنس دانوں پر فخر ہے کہ ہمارے پاس میڈ ان انڈیا ویکسین  اپنے لئے بھی ہے اور دنیا کی مدد کرنے کے لئے بھی ہے۔ہماری حکومت  یہاں بھی ملک کے غریبوں کا، متوسط طبقے کا بہت خیال رکھا ہے۔ آج سرکاری اسپتالوں میں  کورونا کا فری ٹیکہ لگایا جارہا ہے۔پرائیویٹ اسپتالوں میں دنیا کا سب سے سستا یعنی محض 250 روہے کا ٹیکہ لگایا جارہا ہے۔ روزانہ لاکھوں ساتھیوں کو  بھارت کا اپنا ٹیکہ لگ رہا ہے۔ نمبر آنے پر میں بھی اپنی پہلی ڈوز لگوا چکا ہوں۔

ساتھیو،

ملک میں سستا اور موثر علاج  ہونے کے ساتھ ساتھ  کافی تعداد میں  میڈیکل  اسٹاف کی موجودگی اتنی ہی ضروری ہے۔ یہ ہم نے گاؤں کے اسپتالوں سے لیکر  میڈیکل کالج اور  ایمس  جیسے اداروں تک  ایک انٹی گریٹیڈ اپروچ کے ساتھ کام شروع کیا ہے۔ گاؤں میں ڈیڑھ لاکھ  ہیلتھ اینڈ ویلنیس سینٹر بنائے جارہے ہیں، جن میں سے 50 ہزار سے زیادہ   نے خدمات فراہم کرانا بھی شروع کردیا ہے۔ یہ صرف کھانسی بخار کے سینٹر نہیں ہیں بلکہ یہاں  سنگین امراض کے ٹیسٹ کی سہولتیں دینے کی بھی کوشش ہے۔ پہلے جن چھوٹے چھوٹے ٹسٹ کرانے کےلئے شہروں تک پہنچنا پڑتا تھا، وہ ٹسٹ اب   ان ہیلتھ اینڈ ویلنیس سنٹر پر  دستیاب ہیں۔

ساتھیو،

اس سال کے بجٹ میں صحت کے لئے  بے مثال اضافہ کیا گیا ہے اور  صحت مکمل سولیوشنز کے کے لئے پردھان منتری آتم نربھر یوجنا کا اعلان کیا گیا ہے۔ ہر ضلع میں جانچ کیندر ، 600 سے زیادہ اضلاع میں کریٹیکل کیئر اسپتال جیسے کئی التزامات کئے گئے ہیں۔ آنے والے وقت میں   کورونا جیسی وبا ہمیں اتنا پریشان نہ کرے، اس کے لئے ملک کے صحت کے بنیادی ڈھانچے  میں اصلاح کی مہم کو رفتار دی جارہی ہے۔

ہر تین لوک سبھا کیندروں کے درمیان  ایک میڈیکل کالج بنانے کا کام چل رہاہے۔ گزشتہ 6 برسوں میں تقریباً 180 نئے میڈیکل کالج قائم کئے گئے ہیں۔ 2014 سے پہلے جہاں ملک میں تقریباً 55 ہزار ایم بی بی ایس سیٹیں تھیں، وہیں چھ سال کے دوران  ان میں 30 ہزار سے زیادہ کا اضافہ کیا جاچکا ہے۔  اسی طرح  پی جی سیٹیں  بھی جو 30 ہزار ہوا کرتی تھیں، ان میں 24 ہزار سے زیادہ نئی سیٹیں  جوڑی جاچکی ہیں۔

ساتھیو،

ہمارے شاستروں میں کہا گیا ہے-

'नात्मार्थम् नापि कामार्थम्, अतभूत दयाम् प्रति'

یعنی  ادویات کی، علاج کی یہ سائنس تمام جانداروں کے تئیں ہمدردی کے لئے ہے۔ اسی  جذبے کے ساتھ آج حکومت  کی کوشش یہ ہے کہ میڈیکل سائنس کے فائدے سے  کوئی بھی محروم نہ رہے۔علاج سستا ہو،، علاج آسانی سے دستیاب ہو، علاج سبھی کے لئے ہو، اسی سوچ کے ساتھ آج پالیسیاں اور پروگرام بنائے جارہے ہیں۔

پردھان منتری جن اوشدھی پری یوجنا کا نیٹ ورک تیزی سے پھیلے، زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچے، اسی خواہش کے ساتھ میں  آپ سبھی کے لئے بہت بہت  منمونیت کا  اظہار کرتا ہوں اور جن خاندانوں میں  بیماری ہے، جنہوں نے  جن اوشدھی کا فائدہ اٹھایا ہے، ان سے میں کہوں گا کہ آپ ابھی  زیادہ سے زیادہ لوگوں کو   جن اوشدھی کا فائدہ دینے کے لئے تحریک دیں۔ روزانہ لوگوں کو سمجھائیں۔ آپ بھی اس بات کو پھیلاکر اس کی مدد کیجئے، اس کی خدمت کیجئے اور آپ صحت مند رہیں، دوا کے  ساتھ ساتھ زندگی میں کچھ ڈسپلن  پر عمل بھی  بیماری میں بہت ضروری ہوتا ہے۔اس پر پوری توجہ دیجئے۔

میری  آپ کی صحت کےلئے ہمیشہ یہ خواہش رہے گی، میں چاہوں گا کہ میرے ملک کا ہر شہری ، کیونکہ آپ میرے خاندان کے رکن ہیں، آپ ہی میرا کنبہ ہیں۔ آپ کی بیماری یعنی میرے خاندان کی بیماری ہے۔ اور اس لئے میں چاہتا ہوں  کہ میرے ملک کے سبھی شہری صحت مند رہیں۔ اس کے لئے صفائی ستھرائی کی ضرورت ہے۔ وہاں صفائی ستھرائی رکھیں۔ کھانے میں اصولوں پر عمل کرنا ہے۔  کھانے میں اصولوں پر عمل کریں۔  جہاں یوگا کی ضرورت ہے یوگا کریں۔ تھوڑی بہت ایکسرسائز کریں۔ کوئی فٹ انڈیا موومنٹ سے جڑیں۔کچھ نہ کچھ ہم جسم کے لئے کرتے رہیں، ضروری بیماری سے بچیں گے اور بیماری  آ بھی گئی تو جن اوشدھی ہمیں بیماری سے لڑنے کی طاقت دے گی۔

اسی ایک توقع کے ساتھ میں پھر سے ایک بار آپ سبھی کا بہت بہت شکریہ ادا کرتا ہوں۔ سبھی کو بہت بہت  نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔

شکریہ!

 

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...

Your Excellency President Irfan Ali,
Prime Minister Mark Philips,
Vice President Bharrat Jagdeo,
Former President Donald Ramotar,
Members of the Guyanese Cabinet,
Members of the Indo-Guyanese Community,

Ladies and Gentlemen,

Namaskar!

Seetaram !

I am delighted to be with all of you today.First of all, I want to thank President Irfan Ali for joining us.I am deeply touched by the love and affection given to me since my arrival.I thank President Ali for opening the doors of his home to me.

I thank his family for their warmth and kindness. The spirit of hospitality is at the heart of our culture. I could feel that, over the last two days. With President Ali and his grandmother, we also planted a tree. It is part of our initiative, "Ek Ped Maa Ke Naam", that is, "a tree for mother”. It was an emotional moment that I will always remember.

Friends,

I was deeply honoured to receive the ‘Order of Excellence’, the highest national award of Guyana. I thank the people of Guyana for this gesture. This is an honour of 1.4 billion Indians. It is the recognition of the 3 lakh strong Indo-Guyanese community and their contributions to the development of Guyana.

Friends,

I have great memories of visiting your wonderful country over two decades ago. At that time, I held no official position. I came to Guyana as a traveller, full of curiosity. Now, I have returned to this land of many rivers as the Prime Minister of India. A lot of things have changed between then and now. But the love and affection of my Guyanese brothers and sisters remains the same! My experience has reaffirmed - you can take an Indian out of India, but you cannot take India out of an Indian.

Friends,

Today, I visited the India Arrival Monument. It brings to life, the long and difficult journey of your ancestors nearly two centuries ago. They came from different parts of India. They brought with them different cultures, languages and traditions. Over time, they made this new land their home. Today, these languages, stories and traditions are part of the rich culture of Guyana.

I salute the spirit of the Indo-Guyanese community. You fought for freedom and democracy. You have worked to make Guyana one of the fastest growing economies. From humble beginnings you have risen to the top. Shri Cheddi Jagan used to say: "It matters not what a person is born, but who they choose to be.”He also lived these words. The son of a family of labourers, he went on to become a leader of global stature.

President Irfan Ali, Vice President Bharrat Jagdeo, former President Donald Ramotar, they are all Ambassadors of the Indo Guyanese community. Joseph Ruhomon, one of the earliest Indo-Guyanese intellectuals, Ramcharitar Lalla, one of the first Indo-Guyanese poets, Shana Yardan, the renowned woman poet, Many such Indo-Guyanese made an impact on academics and arts, music and medicine.

Friends,

Our commonalities provide a strong foundation to our friendship. Three things, in particular, connect India and Guyana deeply. Culture, cuisine and cricket! Just a couple of weeks ago, I am sure you all celebrated Diwali. And in a few months, when India celebrates Holi, Guyana will celebrate Phagwa.

This year, the Diwali was special as Ram Lalla returned to Ayodhya after 500 years. People in India remember that the holy water and shilas from Guyana were also sent to build the Ram Mandir in Ayodhya. Despite being oceans apart, your cultural connection with Mother India is strong.

I could feel this when I visited the Arya Samaj Monument and Saraswati Vidya Niketan School earlier today. Both India and Guyana are proud of our rich and diverse culture. We see diversity as something to be celebrated, not just accommodated. Our countries are showing how cultural diversity is our strength.

Friends,

Wherever people of India go, they take one important thing along with them. The food! The Indo-Guyanese community also has a unique food tradition which has both Indian and Guyanese elements. I am aware that Dhal Puri is popular here! The seven-curry meal that I had at President Ali’s home was delicious. It will remain a fond memory for me.

Friends,

The love for cricket also binds our nations strongly. It is not just a sport. It is a way of life, deeply embedded in our national identity. The Providence National Cricket Stadium in Guyana stands as a symbol of our friendship.

Kanhai, Kalicharan, Chanderpaul are all well-known names in India. Clive Lloyd and his team have been a favourite of many generations. Young players from this region also have a huge fan base in India. Some of these great cricketers are here with us today. Many of our cricket fans enjoyed the T-20 World Cup that you hosted this year.

Your cheers for the ‘Team in Blue’ at their match in Guyana could be heard even back home in India!

Friends,

This morning, I had the honour of addressing the Guyanese Parliament. Coming from the Mother of Democracy, I felt the spiritual connect with one of the most vibrant democracies in the Caribbean region. We have a shared history that binds us together. Common struggle against colonial rule, love for democratic values, And, respect for diversity.

We have a shared future that we want to create. Aspirations for growth and development, Commitment towards economy and ecology, And, belief in a just and inclusive world order.

Friends,

I know the people of Guyana are well-wishers of India. You would be closely watching the progress being made in India. India’s journey over the past decade has been one of scale, speed and sustainability.

In just 10 years, India has grown from the tenth largest economy to the fifth largest. And, soon, we will become the third-largest. Our youth have made us the third largest start-up ecosystem in the world. India is a global hub for e-commerce, AI, fintech, agriculture, technology and more.

We have reached Mars and the Moon. From highways to i-ways, airways to railways, we are building state of art infrastructure. We have a strong service sector. Now, we are also becoming stronger in manufacturing. India has become the second largest mobile manufacturer in the world.

Friends,

India’s growth has not only been inspirational but also inclusive. Our digital public infrastructure is empowering the poor. We opened over 500 million bank accounts for the people. We connected these bank accounts with digital identity and mobiles. Due to this, people receive assistance directly in their bank accounts. Ayushman Bharat is the world’s largest free health insurance scheme. It is benefiting over 500 million people.

We have built over 30 million homes for those in need. In just one decade, we have lifted 250 million people out of poverty. Even among the poor, our initiatives have benefited women the most. Millions of women are becoming grassroots entrepreneurs, generating jobs and opportunities.

Friends,

While all this massive growth was happening, we also focused on sustainability. In just a decade, our solar energy capacity grew 30-fold ! Can you imagine ?We have moved towards green mobility, with 20 percent ethanol blending in petrol.

At the international level too, we have played a central role in many initiatives to combat climate change. The International Solar Alliance, The Global Biofuels Alliance, The Coalition for Disaster Resilient Infrastructure, Many of these initiatives have a special focus on empowering the Global South.

We have also championed the International Big Cat Alliance. Guyana, with its majestic Jaguars, also stands to benefit from this.

Friends,

Last year, we had hosted President Irfaan Ali as the Chief Guest of the Pravasi Bhartiya Divas. We also received Prime Minister Mark Phillips and Vice President Bharrat Jagdeo in India. Together, we have worked to strengthen bilateral cooperation in many areas.

Today, we have agreed to widen the scope of our collaboration -from energy to enterprise,Ayurveda to agriculture, infrastructure to innovation, healthcare to human resources, anddata to development. Our partnership also holds significant value for the wider region. The second India-CARICOM summit held yesterday is testament to the same.

As members of the United Nations, we both believe in reformed multilateralism. As developing countries, we understand the power of the Global South. We seek strategic autonomy and support inclusive development. We prioritize sustainable development and climate justice. And, we continue to call for dialogue and diplomacy to address global crises.

Friends,

I always call our diaspora the Rashtradoots. An Ambassador is a Rajdoot, but for me you are all Rashtradoots. They are Ambassadors of Indian culture and values. It is said that no worldly pleasure can compare to the comfort of a mother’s lap.

You, the Indo-Guyanese community, are doubly blessed. You have Guyana as your motherland and Bharat Mata as your ancestral land. Today, when India is a land of opportunities, each one of you can play a bigger role in connecting our two countries.

Friends,

Bharat Ko Janiye Quiz has been launched. I call upon you to participate. Also encourage your friends from Guyana. It will be a good opportunity to understand India, its values, culture and diversity.

Friends,

Next year, from 13 January to 26 February, Maha Kumbh will be held at Prayagraj. I invite you to attend this gathering with families and friends. You can travel to Basti or Gonda, from where many of you came. You can also visit the Ram Temple at Ayodhya. There is another invite.

It is for the Pravasi Bharatiya Divas that will be held in Bhubaneshwar in January. If you come, you can also take the blessings of Mahaprabhu Jagannath in Puri. Now with so many events and invitations, I hope to see many of you in India soon. Once again, thank you all for the love and affection you have shown me.

Thank you.
Thank you very much.

And special thanks to my friend Ali. Thanks a lot.