پروگرام میں موجود کابینہ کے ہمارے ساتھی اسمرتی ایرانی جی، ڈاکٹر مہندر بھائی، تمام عہدیداران، بچوں کے سرپرست اور اساتذہ، اور بھارت کے مستقبل، ایسے میرے تمام نوجوانوں ساتھیوں!
آپ سب سے بات چیت کرکے بہت اچھا لگا۔ آپ سے آپ کے تجربات کے بارے میں جاننے کو بھی ملا۔ فن و ثقافت سے لے کر شجاعت، تعلیم سے لے کر انوویشن، سماجی خدمت اور کھیل جیسے متعدد شعبوں میں آپ کی غیر معمولی کامیابیوں کے لیے آپ کو ایوارڈ حاصل ہوئے ہیں۔ اور یہ ایوارڈ ایک بہت بڑے مقابلہ کے بعد آپ کو ملے ہیں۔ ملک کے ہر کونے سے بچے آگے آئے ہیں۔ اس میں سے آپ کا نمبر لگا ہے۔ مطلب کہ ایوارڈ پانے والوں کی تعداد بھلے کم ہے، لیکن اس قسم کے ہونہار بچوں کی تعداد ہمارے ملک میں بے شمار ہے۔
آپ سب کو ایک بار پھر ان انعامات کے لیے بہت بہت مبارکباد۔ آج نیشنل گرل چائلڈ ڈے بھی ہے۔ میں ملک کی تمام بیٹیوں کو بھی مبارکباد پیش دیتا ہوں، نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔
ساتھیوں،
آپ کے ساتھ ساتھ میں آپ کے والدین اور ٹیچرز کو بھی خاص طور سے مبارکباد دینا چاہتا ہوں۔ آج آپ اس مقام پر پہنچے ہیں، اس کے پیچھے ان کا بھی بہت بڑا تعاون ہے۔ اسی لیے، آپ کی ہر کامیابی آپ کے اپنوں کی بھی کامیابی ہے۔ اس میں آپ کے اپنوں کی کوشش اور ان کے جذبات شامل ہیں۔
میرے نوجوان ساتھیوں،
آپ کو آج یہ جو ایوارڈ ملا ہے، یہ ایک اور وجہ سے بہت خاص ہے۔ یہ وجہ ہے– ان انعامات کا موقع! ملک اس وقت اپنی آزادی کے 75 سال کا جشن منا رہا ہے۔ آپ کویہ ایوارڈ اس اہم دور میں ملا ہے۔ آپ زندگی بھر، فخر سے کہیں گے کہ جب میرا ملک آزادی کا امرت مہوتسو منا رہا تھا، تب مجھے یہ ایوارڈ ملا تھا۔ اس ایوارڈ کے ساتھ آپ کو بہت بڑی ذمہ داری بھی ملی ہے۔ اب دوستوں کی، فیملی کی، سماج کی، ہر کسی کی آپ سے امیدیں بھی بڑھ گئی ہیں۔ ان امیدوں کا آپ کو دباؤ نہیں لینا ہے، ان سے حوصلہ لینا ہے۔
نوجوان ساتھیوں، ہمارے ملک کے چھوٹے چھوٹے بچوں نے، بیٹے بیٹیوں نے ہر دور میں تاریخ رقم کی ہے۔ ہماری آزادی کی لڑائی میں ویر بالا کنک لتا بروا، کھدی رام بوس، رانی گائیڈی نیلیو جیسے جانبازوں کی ایسی تاریخ ہے جو ہمیں فخر سے بھر دیتی ہے۔ ان بہادروں نے چھوٹی سی عمر میں ہی ملک کی آزادی کو اپنی زندگی کا مشن بنا لیا تھا، اس کے لیے خود کو وقف کر دیا تھا۔
آپ نے ٹی وی دیکھا ہوگا، میں پچھلے سال دیوالی پر جموں و کشمیر کے نوشہرہ سیکٹر میں گیا تھا۔ وہاں میری ملاقات جناب بلدیو سنگھ اور جناب بسنت سنگھ نام کے ایسے جانبازوں سے ہوئی جنہوں نے آزادی کے فوراً بعد جو جنگ ہوئی تھی کشمیر کی سرزمین پر، ابھی تو ان کی عمر بہت بڑی ہے، تب وہ بہت چھوٹی عمر کے تھے اور انہوں نے اس جنگ میں چھوٹی عمر کے فوجی کا رول ادا کیا تھا۔ اور ہماری فوج میں پہلی بار چھوٹی عمر کے فوجی کے طور پر ان کی پہچان کی گئی تھی۔ انہوں نے اپنی زندگی کی پرواہ نہ کرتے ہوئے اتنی کم عمر میں اپنی فوج کی مدد کی تھی۔
اسی طرح، ہمارے بھارت کی ایک اور مثال ہے– گرو گووند سنگھ جی کے بیٹوں کی شجاعت اور قربانی! صاحبزادوں نے جب بے پناہ جوانمردی کے ساتھ، تحمل کے ساتھ، ہمت کے ساتھ ، خود کو پوری طرح وقف کرنے کے جذبہ سے قربانی دی تھی تب ان کی عمر بہت کم تھی۔ بھارت کی تہذیب، ثقافت، عقیدت اور مذہب کے لیے ان کی قربانی بے مثال ہے۔ صاحبزادوں کی قربانی کی یاد میں ملک نے 26 دسمبر کو ’ویر بلیدان دیوس‘ کی بھی شروعات کی ہے۔ میں چاہوں گا کہ آپ سب، اور ملک کے سبھی نوجوان بہادر صاحبزادوں کے بارے میں ضرور پڑھیں۔
آپ نے یہ بھی ضرور دیکھا ہوگا، کل دہلی میں انڈیا گیٹ کے پاس نیتا جی سبھاش چندر بوس کی ڈیجیٹل مورتی بھی نصب کی گئی ہے۔ نیتا جی سے ہمیں سب سے بڑا حوصلہ ملتا ہے– فرائض کا، ملک کو سب سے آگے رکھنے کا! نیتا جی سے سبق لے کر ہم سب کو، اور نوجوان نسل کو خاص طور پر ملک کے لیے اپنی ذمہ داری کے راستے پر آگے بڑھنا ہے۔
ساتھیوں،
ہماری آزادی کے 75 سال اس لیے اہم ہیں کیوں کہ آج ہمارے سامنے ماضی پر فخر کرنے کا، اس سے توانائی حاصل کرنے کا وقت ہے۔ یہ وقت دورِ حاضر کے عزائم کو پورا کرنے کا ہے۔ یہ وقت مستقبل کے لیے نئے خواب دیکھنے کا ہے، نئے ہدف متعین کرکے ان پر بڑھنے کا ہے۔ یہ ہدف اگلے 25 سالوں کے لیے ہیں، جب ملک اپنی آزادی کے سو سال پورا کرے گا۔
اب آپ تصور کیجئے، آج آپ میں سے زیادہ تر لوگ 10 اور 20 کے درمیان کی عمر کے ہیں۔ جب آزادی کے سو سال ہوں گے تب آپ زندگی کے اس موڑ پر ہوں گے، تب یہ ملک کتنا شاندار، عظیم، ترقی پذیر، بلندیوں پر پہنچا ہوا، آپ کی زندگی کتنے امن و سکون سے بھری ہوئی ہوگی۔ یعنی، یہ ہدف ہمارے نوجوانوں کے لیے ہیں، آپ کی نسل اور آپ کے لیے ہیں۔ اگلے 25 سالوں میں ملک جس اونچائی پر ہوگا، ملک کی جو صلاحیت بڑھے گی، اس میں بہت بڑا رول ہماری نوجوان نسل کا ہے۔
ساتھیوں،
ہمارے آباء و اجداد نے جو بویا، انہوں نے جو محنت کی، قربانی دی، اس کے پھل ہم سب کو نصیب ہوئے ہیں۔ لیکن آپ وہ لوگ ہیں، آپ ایک ایسے دور میں پہنچے ہیں، ملک آج اس جگہ پر پہنچا ہوا ہے کہ آپ جو بوئیں گے اس کے پھل آپ کو کھانے کو ملیں گے، اتنی تیزی سے تبدیلی ہونے والی ہے۔ اسی لیے، آپ دیکھتے ہوں گے، آج ملک میں جو پالیسیاں بن رہی ہیں، جو کوششیں ہو رہی ہیں، ان سب کے مرکز میں ہماری نوجوان نسل ہے، آپ لوگ ہیں۔
آپ کسی سیکٹر کو سامنے رکھئے، آج ملک کے سامنے اسٹارٹ اپ انڈیا جیسے مشن ہیں، اسٹینڈ اپ جیسے پروگرام چل رہے ہیں، ڈیجیٹل انڈیا کی اتنی بڑی مہم ہمارے سامنے ہے، میک ان انڈیا کو رفتار دی جا رہی ہے، آتم نربھر بھارت کی عوامی تحریک ملک نے شروع کی ہے، ملک کے ہر کونے میں تیزی سے جدید انفراسٹرکچر کو وسعت دی جا رہی ہے، شاہراہیں بن رہی ہیں، تیز رفتار ایکسپریس وے بن رہے ہیں، یہ ترقی، یہ رفتار کس کی اسپیڈ سے میچ کرتی ہے؟ آپ لوگ ہی ہیں جو ان تمام تبدیلیوں سے خود کو جوڑ کر دیکھتے ہیں، ان سب کے لیے اتنا پرجوش رہتے ہیں۔ آپ کی ہی جنریشن، بھارت ہی نہیں، بلکہ بھارت کے باہر بھی اس نئے دور کو لیڈ کر رہی ہے۔
آج ہمیں فخر ہوتا ہے جب دیکھتے ہیں کہ دنیا کی تمام بڑی کمپنیوں کے سی ای او، ہر کوئی اس کی چرچہ کر رہا ہے، یہ سی ای او کون ہیں، ہمارے ہی ملک کی اولاد ہیں۔ اسی ملک کی نوجوان نسل ہے جو آج دنیا میں چھائی ہوئی ہے۔ آج ہمیں فخر ہوتا ہے جب دیکھتے ہیں کہ بھارت کے نوجوان اسٹارٹ اپ کی دنیا میں اپنا پرچم لہرا رہے ہیں۔ آج ہمیں فخر ہوتا ہے، جب ہم دیکھتے ہیں کہ بھارت کے نوجوان نئے نئے انوویشن کر رہے ہیں، ملک کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ اب سے کچھ وقت بعد، بھارت اپنے دم خم پر، پہلی بار خلاء میں ہندوستانیوں کو بھیجنے والا ہے۔ اس گگن یان مشن کا دار و مدار بھی ہمارے نوجوانوں پر ہی ہے۔ جو نوجوان اس مشن کے لیے چنے گئے ہیں، وہاس وقت کڑی محنت کر رہے ہیں۔
ساتھیوں،
آج آپ کو ملے یہ ایوارڈ بھی ہماری نوجوان نسل کی شجاعت اور بہادری کو بھی سیلی بریٹ کرتےہیں۔ یہ شجاعت اور بہادری ہی آج نئے بھارت کی پہچان ہے۔ کورونا کے خلاف ملک کی لڑائی ہم نے دیکھی ہے، ہمارے سائنس دانوں نے، ہمارے ویکسین مینوفیکچررز نے دنیا میں لیڈ لیتے ہوئے ملک کو ٹیکے دیے۔ ہمارے ہیلتھ کیئر ورکرز نے مشکل سے مشکل وقت میں بھی بنا ڈرے، بنا رکے ہم وطنوں کی خدمت کی، ہمارے نرسیں گاؤں گاؤں، مشکل سے مشکل جگہوں پر جا کر لوگوں کو ویکسین لگا رہی ہیں، یہ ایک ملک کے طور پر شجاعت اور ہمت کی بڑی مثال ہے۔
اسی طرح، سرحدوں پر ڈٹے ہمارے فوجیوں کی بہادری کو دیکھئے۔ ملک کی حفاظت کے لیے ان کی جانبازی ہماری پہچان بن گئی ہے۔ ہمارے کھلاڑی بھی آج وہ مقام حاصل کر رہے ہیں، جو بھارت کے لیے کبھی ممکن نہیں مانے جاتے تھے۔ اسی طرح، جن شعبوں میں بیٹیو ں کو پہلے اجازت بھی نہیں ہوتی تھی، بیٹیاں آج ان میں کمال کر رہی ہیں۔ یہی تو وہ نیا بھارت ہے، جو نیا کرنے سے پیچھے نہیں رہتا، ہمت اور حوصلہ آج بھارت کی پہچان ہے۔
ساتھیوں،
آج بھارت، اپنے حال اور آنے والی نسلوں کے مستقبل کو مضبوط کرنے کے لیے مسلسل قدم اٹھا رہا ہے۔ نئی قومی تعلیمی پالیسی میں مقامی زبان میں پڑھائی پر زور دیا جا رہا ہے۔ اس سے آپ کو پڑھنے میں، سیکھنے میں مزید آسانی ہوگی۔ آپ اپنی پسند کے مضمون پڑھ پائیں، اس کے لیے بھی تعلیمی پالیسی میں مخصوص انتظام کیے گئے ہیں۔ ملک بھر کے ہزاروں اسکولوں میں بن رہی اٹل ٹنکرنگ لیبس، پڑھائی کے شروعاتی دنوں سے ہی بچوں میں انوویشن کی صلاحیتیں بڑھا رہی ہیں۔
ساتھیوں،
بھارت کے بچوں نے، نوجوان نسل نے ہمیشہ ثابت کیا ہے کہ وہ 21ویں صدی میں بھارت کو نئی بلندی پر لے جانے کے لیے کتنی صلاحیتوں سے بھرے ہوئے ہیں۔ مجھے یاد ہے، چندریان کے وقت، میں نے ملک بھر کے بچوں کو بلایا تھا۔ ان کا حوصلہ، ان کا جوش میں کبھی بھول نہیں سکتا۔ بھارت کے بچوں نے، ابھی ویکسی نیشن پروگرام میں بھی اپنی جدید اور سائنسی سوچ کا مظاہرہ کیا ہے۔ 3 جنوری کے بعد سے صرف 20 دنوں میں ہی چار کروڑ سے زیادہ بچوں نے کورونا ویکسین لگوائی ہے۔ یہ دکھاتا ہے کہ ہمارے ملک کے بچے کتنے بیدار ہیں، انہیں اپنی ذمہ داریوں کا کتنا احساس ہے۔
ساتھیوں،
سووچھ بھارت ابھیان کی کامیابی کا بہت بڑا کریڈٹ بھی میں بھارت کے بچوں کو دیتا ہوں۔ آپ لوگوں نے گھر گھر میں کم عمر کے فوجی بن کر، رضا کار بن کر اپنی فیملی کو صفائی مہم کے لیے تیار کیا۔ گھر کے لوگ صفائی رکھیں، گھر کے اندر اور باہر گندگی نہ ہو، اس کا بیڑہ بچوں نے خود اٹھا لیا تھا۔ آج میں ملک کے بچوں سے ایک اور بات کے لیے تعاون مانگ رہا ہوں۔ اور بچے میرا ساتھ دیں گے تو ہر فیملی میں تبدیلی آئے گی۔ اور مجھے یقین ہے یہ میرے ننھے منے ساتھی، یہی میری بچوں کی فوج مجھے اس کام میں بہت مدد کرے گی۔
جیسے آپ صفائی مہم کے لیے آگے آئے، ویسے ہی آپ ووکل فار لوکل مہم کے لیے بھی آگے آئیے۔ آپ گھر میں بیٹھ کرکے، سب بھائی بہن بیٹھ کرکے ایک لسٹ بنائیے، گنتی کریئے، کاغذ لے کرکے دیکھئے، صبح سے رات دیر تک آپ جن چیزوں کا استعمال کرتے ہیں، گھر میں جو سامان ہے، ایسے کتنے پروڈکٹ ہیں، جو بھارت میں نہیں بنے ہیں، غیر ملکی ہیں۔ اس کے بعد گھر کے لوگوں سے اپیل کریں کہ آئندہ جب ویسا ہی کوئی پروڈکٹ خریدا جائے تو وہ بھارت میں بنا ہو۔ اس میں بھارت کی مٹی کی خوشبو ہو، جس میں بھارت کے نوجوانوں کے پسینے کی خوشبو ہو۔ جب آپ بھارت میں بنی چیزیں خریدیں گے تو کیا ہونے والا ہے۔ ایک دم سے ہماری پیداوار بڑھنے لگ جائے گی۔ ہر چیز میں پیداوار بڑھے گی۔ اور جب پیداوار بڑھے گی، تو روزگار کے بھی نئے مواقع بنیں گے۔ جب روزگار بڑھیں گے تو آپ کی زندگی بھی خود کفیل بنے گی۔ اس لیے آتم نربھر بھارت کی مہم، ہماری نوجوان نسل، آپ تمام سے بھی جڑی ہوئی ہے۔
ساتھیوں،
آج سے دو دن بعد ملک اپنا یوم جمہوریہ بھی منائے گا۔ ہمیں یوم جمہوریہ پر اپنے ملک کے لیے کچھ نئے عہد کرنے ہیں۔ ہمارے یہ عہد سماج کے لیے، ملک کے لیے، اور پوری دنیا کے مستقبل کے لیے ہو سکتے ہیں۔ جیسے کہ ماحولیات کی مثال ہمارے سامنے ہے۔ بھارت ماحولیات کی سمت میں آج اتنا کچھ کر رہا ہے، اور اس کا فائدہ پوری دنیا کو ملے گا۔
میں چاہوں گا کہ آپ اُن عہد کے بارے میں سوچیں جو بھارت کی پہچان سے جڑے ہوں، جو بھارت کو جدید اور ترقی یافتہ بنانے میں مدد کریں۔ مجھے پورا بھروسہ ہے، آپ کے خواب ملک کے عزائم سے جڑیں گے،اور آپ آنے والے وقت میں ملک کے لیے بے شمار ریکارڈ قائم کریں گے۔
اسی اعتماد کے ساتھ آپ سبھی کو ایک بار پھر بہت بہت مبارکباد!
سبھی میرے چھوٹے دوستوں کو بہت بہت پیار، بہت بہت مبارکباد، بہت بہت شکریہ!