’’سال کے پہلے ماہ کے پہلے ہفتے میں اپنی ٹیکہ کاری مہم میں بھارت 150 کروڑ- 1.5بلین ٹیکے کی ڈوز لگانے کا تاریخی سنگ میل حاصل کر رہا ہے”
’’150کروڑ ڈوز ایک سال سے بھی کم مدت میں ایک نمایاں کامیابی ہے اورملک کی ایک نئی قوت ارادی کی علامت ہے‘‘
’’آیوشمان بھارت اسکیم سستی اور شمولیت والی اسکیم کے طور پر ایک عالمی بنچ مارک بن رہی ہے‘‘
’’پی ایم –جے اے وائی کے تحت ملک بھر کے اسپتالوں میں 2 کروڑ 60 لاکھ سے زیادہ مریضوں نے مفت علاج کرایا ہے‘‘

نمسکار، مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ محترمہ ممتا جی، مرکزی کابینہ میں میرے ساتھی منسکھ منڈاویہ جی، سبھاش سرکار جی، شانتنو ٹھاکر جی، جان برلا جی، نتیش پرمانک جی، حزب اختلاف کے قائد سویندو ادھیکاری جی، سی این سی آئی کولکاتہ کی گورننگ باڈی کے اراکین، صحت کے شعبے کے تمام ساتھی، دیگر معززین، خواتین و حضرات!

ملک کے ہر شہری کو صحت کی معیاری سہولیات فراہم کرنے کے قومی عزم کو مضبوط کرتے ہوئے آج ہم نے ایک اور قدم اٹھایا ہے۔ چترنجن نیشنل کینسر انسٹی ٹیوٹ کا یہ دوسرا کیمپس مغربی بنگال کے بہت سے شہریوں کے لیے بڑی سہولت لے کر آیا ہے۔ اس سے خاص طور پر ان غریب، متوسط ​​طبقے کے خاندانوں کو کافی راحت ملے گی جن کا کوئی اپنا کینسر سے مقابلہ کر رہا ہے۔ کولکاتہ کے اس جدید اسپتال کی وجہ سے کینسر سے متعلق علاج، اس سے جڑی سرجری اور تھراپی اب مزید قابل رسائی ہو جائے گی۔

ساتھیوں،

آج ہی ملک نے ایک اور اہم سنگ میل عبور کیا ہے۔ ملک نے اس سال کا آغاز 15 سے 18 سال کی عمر کے بچوں کی ویکسینیشن سے کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی، سال کے پہلے مہینے کے پہلے ہفتے میں، ہندوستان 150 کروڑ - 1.5 بلین ویکسین کی خوراک کا تاریخی سنگ میل بھی حاصل کر رہا ہے۔ 150 کروڑ ویکسین کی خوراک، وہ بھی ایک سال سے بھی کم عرصے میں! اعداد و شمار کے مطابق یہ بہت بڑا نمبر ہے، یہ دنیا کے بیشتر بڑے ممالک کے لیے بھی کسی حیرت سے کم نہیں ہے، لیکن ہندوستان کے لیے یہ 130 کروڑ ہم وطنوں کی طاقت کی علامت ہے۔ ہندوستان کے لیے یہ ایک نئے عزم کی علامت ہے جس میں ناممکن کو ممکن بنانے کے لیے کچھ بھی کرنے کی ہمت ہے۔ ہندوستان کے لیے یہ خود اعتمادی کی علامت ہے، یہ خود انحصاری کی علامت ہے، یہ خود پر فخر کی علامت ہے! میں آج اس موقع پر تمام ہم وطنوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

ساتھیوں،

کورونا کے خلاف جنگ میں ہمارا یہ ویکسینیشن پروگرام اتنا ہی اہم ہے جتنا خطرناک یہ بھیس بدلنے والا کورونا وائرس ہے۔ آج ایک بار پھر دنیا کو کورونا کی نئی اومیکرون قسم کا سامنا ہے۔ اس نئی قسم کی وجہ سے ہمارے ملک میں بھی معاملے تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ اس لیے ویکسین کی 150 کروڑ خوراکوں کی یہ شیلڈ ہمارے لیے بہت اہم ہو جاتی ہے۔ آج، ہندوستان کی 90 فیصد سے زیادہ بالغ آبادی کو ویکسین کی ایک خوراک ملی ہے۔ صرف 5 دنوں میں 1.5 کروڑ سے زیادہ بچوں کو بھی ویکسین کی خوراک دی گئی ہے۔ یہ کارنامہ پورے ملک کا ہے، ہر حکومت کا ہے۔ میں اس کامیابی کے لیے ملک کے سائنسدانوں، ویکسین بنانے والوں، صحت کے شعبے کے ہمارے ساتھیوں کا خاص طور پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔ یہ سب کی کوششوں کی وجہ سے ہے کہ ملک نے اس عزم کو چوٹی تک پہنچایا ہے، جس کا آغاز ہم نے صفر سے کیا تھا۔

ساتھیوں،

100 سال کی سب سے بڑی وبا کے خلاف جنگ میں سب کی کوشش کا یہ جذبہ ہی ملک کو طاقت دے رہا ہے۔ کووڈ سے لڑنے کے لیے بنیادی اور اہم انفراسٹرکچر بنانے سے لے کر دنیا کی سب سے بڑی، تیز ترین، مفت حفاظتی ٹیکوں کی مہم تک، یہ طاقت آج ہر جگہ نظر آتی ہے۔ بہت سارے جغرافیائی، معاشی اور سماجی تنوع والے ہمارے ملک میں، جس رفتار سے ہم نے ٹیسٹنگ سے لے کر ویکسینیشن تک اتنا وسیع انفراسٹرکچر تیار کیا ہے وہ پوری دنیا کے لیے ایک مثال قائم کر رہا ہے۔

ساتھیوں،

اندھیرا جتنا گھنا ہوتا ہے، روشنی کی اہمیت اتنی ہی زیادہ ہوتی ہے۔ چیلنجز جتنے بڑے ہوتے ہیں، حوصلہ اتنا ہی اہم ہو جاتا ہے۔ اور جنگ جتنی مشکل ہو، ہتھیاروں کی اتنی ہی ضرورت ہوتی ہے۔ اب تک، حکومت کی طرف سے مغربی بنگال کو کورونا ویکسین کی تقریباً 11 کروڑ خوراکیں مفت فراہم کی گئی ہیں۔ بنگال کو ڈیڑھ ہزار سے زیادہ وینٹی لیٹر، 9 ہزار سے زیادہ نئے آکسیجن سلنڈر بھی دیے گئے ہیں۔ 49 پی ایس اے نئے آکسیجن پلانٹس نے بھی کام کرنا شروع کر دیا ہے۔ یہ کورونا کے خلاف جنگ میں مغربی بنگال کے لوگوں کی مدد کریں گے۔

ساتھیوں،

چترنجن نیشنل کینسر انسٹی ٹیوٹ کے کیمپس میں دیش بندھو چترنجن داس جی اور مہا رشی سشروت کے مجسمے ہم سب کے لیے ایک بہت بڑی تحریک ہیں۔ دیش بندھو جی کہتے تھے – میں اس ملک میں بار بار جنم لینا چاہتا ہوں تاکہ میں اس ملک کے لیے جی سکوں، اس کے لیے کام کر سکوں۔

ساتھیوں،

مہا رشی سشروت صحت کے میدان میں قدیم ہندوستانی حکمت کا عکس ہیں۔ ایسی ہی ترغیبات سے گزشتہ سالوں کے دوران ہم وطنوں کی صحت سے متعلق مکمل حل کے لیے جامع طریقے سے کام کیے گئے ہیں۔ سب کا پریاس کے جذبے کے ساتھ آج ملک کے صحت کے بنیادی ڈھانچے کو مربوط کرنے، صحت کی منصوبہ بندی کرنے اور اسے قومی قراردادوں سے جوڑنے کا کام تیز ہو رہا ہے۔ ہم آج صحت کے شعبے کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے ساتھ ساتھ مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے مسلسل کام کر رہے ہیں۔ بیماریوں کا سبب بننے والے عوامل کو دور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ہماری حکومت کی توجہ بیماری کی صورت میں علاج کو سستا اور قابل رسائی بنانا ہے۔ اور اس کے ساتھ ہی ڈاکٹروں اور میڈیکل انفراسٹرکچر کی استعداد کو بڑھا کر صحت کی خدمات کو بہتر بنایا جا رہا ہے۔

ساتھیوں،

اس لیے اپنے صحت کے شعبے کی قلب ماہیت کرنے کے لیے، ملک آج احتیاطی صحت، سستی صحت کی دیکھ بھال، سپلائی سائیڈ انٹروینشن، اور مشن موڈ مہمات کو تحریک دے رہا ہے۔ یوگا، آیوروید، فٹ انڈیا موومنٹ، یونیورسل امیونائزیشن جیسے ذرائع سے احتیاطی صحت کی دیکھ بھال کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ سوچھ بھارت مشن اور ہر گھر جل جیسی قومی اسکیمیں گاؤں اور غریب خاندانوں کو بہت سی بیماریوں سے بچانے میں مدد کر رہی ہیں۔ آرسینک اور دیگر وجوہات کی وجہ سے آلودہ پانی ملک کی کئی ریاستوں میں کینسر کی ایک بڑی وجہ بھی ہے۔ ہر گھر جل ابھیان سے اس مسئلے کو حل کرنے میں کافی مدد مل رہی ہے۔

ساتھیوں،

عرصہ دراز سے ہمارا غریب اور نچلا متوسط ​​طبقہ صحت کی سہولیات سے محروم تھا کیونکہ یا تو علاج دستیاب نہیں تھا یا پھر بہت مہنگا تھا۔ اگر غریب کسی سنگین بیماری میں مبتلا ہوتا تھا تو اس کے پاس دو ہی راستے تھے۔ یا تو وہ قرض لے، اپنا گھر یا زمین بیچے۔ یا پھر علاج کا خیال ہی ترک کر دے۔ کینسر کی بیماری ایسی ہے کہ اس کا نام سنتے ہی غریب اور متوسط ​​طبقہ ہمت ہار جاتا ہے۔ غریبوں کو اس چکر، اس تشویش سے نکالنے کے لیے، ملک سستے اور قابل رسائی علاج کے لیے مسلسل اقدامات کر رہا ہے۔ گزشتہ برسوں کے دوران کینسر کے علاج کے لیے ضروری ادویات کی قیمتوں میں نمایاں کمی آئی ہے۔ ابھی منسکھ بھائی اس کی تفصیل بتا رہے تھے۔ مغربی بنگال سمیت پورے ملک میں قائم کیے گئے 8 ہزار سے زیادہ جن اوشدھی کیندروں میں ادویات اور جراحی کی اشیا انتہائی سستے داموں میں فراہم کی جا رہی ہیں۔ ان اسٹورز پر کینسر کی 50 سے زائد ادویات بھی انتہائی مناسب قیمت پر دستیاب ہیں۔ کینسر کی سستی ادویات فراہم کرنے کے لیے خصوصی امرت اسٹورز بھی ملک بھر میں چل رہے ہیں۔ یہ خدمت کا جذبہ، حکومت کی یہ حساسیت غریبوں کے سستے علاج کو یقینی بنانے میں مددگار ثابت ہو رہی ہے۔ حکومت نے 500 سے زیادہ ادویات کی قیمتوں کو کنٹرول کیا ہے جس سے مریضوں کے لیے ہر سال 3000 کروڑ روپے سے زیادہ کی بچت ہو رہی ہے۔ کورونری اسٹینٹس کی قیمت مقرر کرنے سے دل کے مریضوں کے لیے ہر سال 4500 کروڑ روپے سے زیادہ کی بچت ہو رہی ہے۔ حکومت کی طرف سے گھٹنے کے امپلانٹس کی لاگت کو کم کرنے کے فیصلے سے ہمارے بزرگ شہریوں، ہماری بزرگ ماؤں بہنوں، مردوں کو فائدہ ہوا ہے۔ اس کی وجہ سے ہر سال بزرگ مریضوں کے 1500 کروڑ روپے بچ رہے ہیں۔ وزیراعظم کے نیشنل ڈائیلاسز پروگرام کی مدد سے، 12 لاکھ غریب مریضوں کو مفت ڈائیلاسز کی سہولت ملی ہے۔ اس سے بھی ان کے 520 کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم کی بچت ہوئی ہے۔

ساتھیوں،

آیوشمان بھارت اسکیم آج سستی اور جامع صحت کی دیکھ بھال کے معاملے میں عالمی معیار بن رہی ہے۔ PM-JAY کے تحت ملک بھر کے ہسپتالوں میں 2 کروڑ 60 لاکھ سے زیادہ مریضوں کا مفت علاج ہوا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اگر یہ اسکیم نہ ہوتی تو ان مریضوں کے علاج پر 50 سے 60 ہزار کروڑ روپے خرچ ہوتے۔

ساتھیوں،

آیوشمان بھارت سے 17 لاکھ سے زیادہ کینسر کے مریضوں نے بھی فائدہ اٹھایا ہے۔ کیمو تھراپی ہو، ریڈیو تھراپی ہو یا سرجری، ان مریضوں کو ہسپتال میں ہر سہولت مفت ملتی ہے۔ اندازہ لگائیں کہ اگر حکومت یہ کوششیں نہ کرتی تو کتنی غریب زندگیاں مشکلات میں گھری ہوتیں، یا کتنے خاندان قرضوں کے چکر میں پھنس جاتے۔

ساتھیوں،

آیوشمان بھارت صرف مفت علاج کا ذریعہ ہی نہیں ہے بلکہ جلد تشخیص، جلد علاج میں بھی بہت کارآمد ثابت ہو رہا ہے۔ کینسر جیسی تمام خطرناک بیماریوں کے لیے یہ بہت ضروری ہے۔ ورنہ ہمارے یہاں اکثر معاملوں میں کینسر کا پتہ آخری مرحلے میں ہی ہوتا تھا، جب بیماری لاعلاج ہو جاتی تھی۔ اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے 30 سال سے زیادہ عمر کے ساتھیوں میں ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر اور کینسر کی اسکریننگ پر زور دیا جا رہا ہے۔ آیوشمان بھارت اسکیم کے تحت دیہاتوں میں بنائے جانے والے ہزاروں صحت اور بہبود کے مراکز آج اس میں بہت کارآمد ثابت ہو رہے ہیں۔ بنگال میں بھی ایسے 5 ہزار سے زیادہ صحت اور تندرستی کے مراکز قائم کیے گئے ہیں۔ ملک بھر میں تقریباً 15 کروڑ لوگوں کے منہ، چھاتی اور سروائیکل کینسر کی جانچ کی گئی ہے۔ ہزاروں ہیلتھ ورکرز کو بھی گاؤں کی سطح پر خصوصی طور پر تربیت دی گئی ہے تاکہ اسکریننگ کے بعد علامات ظاہر ہونے والوں کا علاج کیا جا سکے۔

ساتھیوں،

ایک اور بہت بڑا مسئلہ ہمارے صحت کے شعبے کا رہا ہے - طلب اور رسد کے درمیان بہت بڑا فرق تھا۔ ڈاکٹروں اور دیگر صحت کے پیشہ ور افراد ہوں یا صحت کے بنیادی ڈھانچے، طلب اور رسد کے اس خلا کو پر کرنے کے لیے آج ملک میں مشن موڈ پر کام کیا جا رہا ہے۔ 2014 میں، ہمارے یہاں صرف 6 ایمس تھے۔ آج ملک 22 ایمس کے مضبوط نیٹ ورک کی طرف بڑھ رہا ہے۔ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کام کیا جا رہا ہے کہ ہندوستان کے ہر ضلع میں کم از کم ایک میڈیکل کالج ہونا چاہیے۔ ان تمام اداروں میں کینسر جیسی موذی بیماری کے علاج کی سہولتیں شامل کی جا رہی ہیں۔ ملک میں کینسر کی دیکھ بھال کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنانے کے لیے 19 ریاستی کینسر انسٹی ٹیوٹ اور 20 ٹرشری نگہداشت کینسر مراکز کو بھی منظوری دی گئی ہے۔ مغربی بنگال میں بھی اب کولکاتہ، مرشد آباد اور بردھمان کے میڈیکل کالجوں میں کینسر کے مریضوں کا علاج آسانی سے کیا جائے گا۔ ہمارے وزیر صحت منسکھ بھائی نے بھی اس کی تفصیل بتائی ہے۔ ان تمام کوششوں کا ہمارے ملک میں ڈاکٹروں کی دستیابی پر بہت بڑا اثر پڑے گا۔ ملک میں پچھلے 70 سالوں میں جتنے ڈاکٹر بنے، اب اگلے 10 سالوں میں ملک میں اتنے ہی ڈاکٹر بننے جا رہے ہیں۔

ساتھیوں،

پچھلے سال ملک میں شروع کی گئی دو بڑی قومی مہمات بھی ہندوستان کے صحت کے شعبے کو جدید بنانے میں بہت مدد کریں گی۔ آیوشمان بھارت - ڈیجیٹل ہیلتھ مشن سے علاج میں ہم وطنوں کی سہولت میں اضافہ ہوگا۔ میڈیکل ہسٹری کا ڈجیٹل ریکارڈ علاج کو آسان اور مؤثر بنائے گا، معمولی بیماریوں کے لیے ہسپتال جانے کی پریشانی کو کم کرے گا، اور شہریوں کو علاج کے اضافی اخراجات سے بچائے گا۔ اسی طرح، آیوشمان بھارت - انفراسٹرکچر مشن سے اہم صحت کی دیکھ بھال سے متعلق طبی بنیادی ڈھانچہ، اب بڑے شہروں کے ساتھ ساتھ ضلع اور بلاک کی سطح پر بھی قابل رسائی ہوگا۔ ہندوستان کو صحت مند اور قابل بنانے کی یہ مہم اسی طرح جاری رہے گی۔ میں ایک بار پھر تمام شہریوں سے گزارش کرتا ہوں کہ ہوشیار رہیں، تمام ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ ایک بار پھر، میں اس پروگرام میں موجود تمام لوگوں کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔ میں آپ سب کے لیے نیک خواہشات رکھتا ہوں۔ بہت بہت شکریہ۔

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM Modi's address at the Parliament of Guyana
November 21, 2024

Hon’ble Speaker, मंज़ूर नादिर जी,
Hon’ble Prime Minister,मार्क एंथनी फिलिप्स जी,
Hon’ble, वाइस प्रेसिडेंट भरत जगदेव जी,
Hon’ble Leader of the Opposition,
Hon’ble Ministers,
Members of the Parliament,
Hon’ble The चांसलर ऑफ द ज्यूडिशियरी,
अन्य महानुभाव,
देवियों और सज्जनों,

गयाना की इस ऐतिहासिक पार्लियामेंट में, आप सभी ने मुझे अपने बीच आने के लिए निमंत्रित किया, मैं आपका बहुत-बहुत आभारी हूं। कल ही गयाना ने मुझे अपना सर्वोच्च सम्मान दिया है। मैं इस सम्मान के लिए भी आप सभी का, गयाना के हर नागरिक का हृदय से आभार व्यक्त करता हूं। गयाना का हर नागरिक मेरे लिए ‘स्टार बाई’ है। यहां के सभी नागरिकों को धन्यवाद! ये सम्मान मैं भारत के प्रत्येक नागरिक को समर्पित करता हूं।

साथियों,

भारत और गयाना का नाता बहुत गहरा है। ये रिश्ता, मिट्टी का है, पसीने का है,परिश्रम का है करीब 180 साल पहले, किसी भारतीय का पहली बार गयाना की धरती पर कदम पड़ा था। उसके बाद दुख में,सुख में,कोई भी परिस्थिति हो, भारत और गयाना का रिश्ता, आत्मीयता से भरा रहा है। India Arrival Monument इसी आत्मीय जुड़ाव का प्रतीक है। अब से कुछ देर बाद, मैं वहां जाने वाला हूं,

साथियों,

आज मैं भारत के प्रधानमंत्री के रूप में आपके बीच हूं, लेकिन 24 साल पहले एक जिज्ञासु के रूप में मुझे इस खूबसूरत देश में आने का अवसर मिला था। आमतौर पर लोग ऐसे देशों में जाना पसंद करते हैं, जहां तामझाम हो, चकाचौंध हो। लेकिन मुझे गयाना की विरासत को, यहां के इतिहास को जानना था,समझना था, आज भी गयाना में कई लोग मिल जाएंगे, जिन्हें मुझसे हुई मुलाकातें याद होंगीं, मेरी तब की यात्रा से बहुत सी यादें जुड़ी हुई हैं, यहां क्रिकेट का पैशन, यहां का गीत-संगीत, और जो बात मैं कभी नहीं भूल सकता, वो है चटनी, चटनी भारत की हो या फिर गयाना की, वाकई कमाल की होती है,

साथियों,

बहुत कम ऐसा होता है, जब आप किसी दूसरे देश में जाएं,और वहां का इतिहास आपको अपने देश के इतिहास जैसा लगे,पिछले दो-ढाई सौ साल में भारत और गयाना ने एक जैसी गुलामी देखी, एक जैसा संघर्ष देखा, दोनों ही देशों में गुलामी से मुक्ति की एक जैसी ही छटपटाहट भी थी, आजादी की लड़ाई में यहां भी,औऱ वहां भी, कितने ही लोगों ने अपना जीवन समर्पित कर दिया, यहां गांधी जी के करीबी सी एफ एंड्रूज हों, ईस्ट इंडियन एसोसिएशन के अध्यक्ष जंग बहादुर सिंह हों, सभी ने गुलामी से मुक्ति की ये लड़ाई मिलकर लड़ी,आजादी पाई। औऱ आज हम दोनों ही देश,दुनिया में डेमोक्रेसी को मज़बूत कर रहे हैं। इसलिए आज गयाना की संसद में, मैं आप सभी का,140 करोड़ भारतवासियों की तरफ से अभिनंदन करता हूं, मैं गयाना संसद के हर प्रतिनिधि को बधाई देता हूं। गयाना में डेमोक्रेसी को मजबूत करने के लिए आपका हर प्रयास, दुनिया के विकास को मजबूत कर रहा है।

साथियों,

डेमोक्रेसी को मजबूत बनाने के प्रयासों के बीच, हमें आज वैश्विक परिस्थितियों पर भी लगातार नजर ऱखनी है। जब भारत और गयाना आजाद हुए थे, तो दुनिया के सामने अलग तरह की चुनौतियां थीं। आज 21वीं सदी की दुनिया के सामने, अलग तरह की चुनौतियां हैं।
दूसरे विश्व युद्ध के बाद बनी व्यवस्थाएं और संस्थाएं,ध्वस्त हो रही हैं, कोरोना के बाद जहां एक नए वर्ल्ड ऑर्डर की तरफ बढ़ना था, दुनिया दूसरी ही चीजों में उलझ गई, इन परिस्थितियों में,आज विश्व के सामने, आगे बढ़ने का सबसे मजबूत मंत्र है-"Democracy First- Humanity First” "Democracy First की भावना हमें सिखाती है कि सबको साथ लेकर चलो,सबको साथ लेकर सबके विकास में सहभागी बनो। Humanity First” की भावना हमारे निर्णयों की दिशा तय करती है, जब हम Humanity First को अपने निर्णयों का आधार बनाते हैं, तो नतीजे भी मानवता का हित करने वाले होते हैं।

साथियों,

हमारी डेमोक्रेटिक वैल्यूज इतनी मजबूत हैं कि विकास के रास्ते पर चलते हुए हर उतार-चढ़ाव में हमारा संबल बनती हैं। एक इंक्लूसिव सोसायटी के निर्माण में डेमोक्रेसी से बड़ा कोई माध्यम नहीं। नागरिकों का कोई भी मत-पंथ हो, उसका कोई भी बैकग्राउंड हो, डेमोक्रेसी हर नागरिक को उसके अधिकारों की रक्षा की,उसके उज्जवल भविष्य की गारंटी देती है। और हम दोनों देशों ने मिलकर दिखाया है कि डेमोक्रेसी सिर्फ एक कानून नहीं है,सिर्फ एक व्यवस्था नहीं है, हमने दिखाया है कि डेमोक्रेसी हमारे DNA में है, हमारे विजन में है, हमारे आचार-व्यवहार में है।

साथियों,

हमारी ह्यूमन सेंट्रिक अप्रोच,हमें सिखाती है कि हर देश,हर देश के नागरिक उतने ही अहम हैं, इसलिए, जब विश्व को एकजुट करने की बात आई, तब भारत ने अपनी G-20 प्रेसीडेंसी के दौरान One Earth, One Family, One Future का मंत्र दिया। जब कोरोना का संकट आया, पूरी मानवता के सामने चुनौती आई, तब भारत ने One Earth, One Health का संदेश दिया। जब क्लाइमेट से जुड़े challenges में हर देश के प्रयासों को जोड़ना था, तब भारत ने वन वर्ल्ड, वन सन, वन ग्रिड का विजन रखा, जब दुनिया को प्राकृतिक आपदाओं से बचाने के लिए सामूहिक प्रयास जरूरी हुए, तब भारत ने CDRI यानि कोएलिशन फॉर डिज़ास्टर रज़ीलिएंट इंफ्रास्ट्रक्चर का initiative लिया। जब दुनिया में pro-planet people का एक बड़ा नेटवर्क तैयार करना था, तब भारत ने मिशन LiFE जैसा एक global movement शुरु किया,

साथियों,

"Democracy First- Humanity First” की इसी भावना पर चलते हुए, आज भारत विश्वबंधु के रूप में विश्व के प्रति अपना कर्तव्य निभा रहा है। दुनिया के किसी भी देश में कोई भी संकट हो, हमारा ईमानदार प्रयास होता है कि हम फर्स्ट रिस्पॉन्डर बनकर वहां पहुंचे। आपने कोरोना का वो दौर देखा है, जब हर देश अपने-अपने बचाव में ही जुटा था। तब भारत ने दुनिया के डेढ़ सौ से अधिक देशों के साथ दवाएं और वैक्सीन्स शेयर कीं। मुझे संतोष है कि भारत, उस मुश्किल दौर में गयाना की जनता को भी मदद पहुंचा सका। दुनिया में जहां-जहां युद्ध की स्थिति आई,भारत राहत और बचाव के लिए आगे आया। श्रीलंका हो, मालदीव हो, जिन भी देशों में संकट आया, भारत ने आगे बढ़कर बिना स्वार्थ के मदद की, नेपाल से लेकर तुर्की और सीरिया तक, जहां-जहां भूकंप आए, भारत सबसे पहले पहुंचा है। यही तो हमारे संस्कार हैं, हम कभी भी स्वार्थ के साथ आगे नहीं बढ़े, हम कभी भी विस्तारवाद की भावना से आगे नहीं बढ़े। हम Resources पर कब्जे की, Resources को हड़पने की भावना से हमेशा दूर रहे हैं। मैं मानता हूं,स्पेस हो,Sea हो, ये यूनीवर्सल कन्फ्लिक्ट के नहीं बल्कि यूनिवर्सल को-ऑपरेशन के विषय होने चाहिए। दुनिया के लिए भी ये समय,Conflict का नहीं है, ये समय, Conflict पैदा करने वाली Conditions को पहचानने और उनको दूर करने का है। आज टेरेरिज्म, ड्रग्स, सायबर क्राइम, ऐसी कितनी ही चुनौतियां हैं, जिनसे मुकाबला करके ही हम अपनी आने वाली पीढ़ियों का भविष्य संवार पाएंगे। और ये तभी संभव है, जब हम Democracy First- Humanity First को सेंटर स्टेज देंगे।

साथियों,

भारत ने हमेशा principles के आधार पर, trust और transparency के आधार पर ही अपनी बात की है। एक भी देश, एक भी रीजन पीछे रह गया, तो हमारे global goals कभी हासिल नहीं हो पाएंगे। तभी भारत कहता है – Every Nation Matters ! इसलिए भारत, आयलैंड नेशन्स को Small Island Nations नहीं बल्कि Large ओशिन कंट्रीज़ मानता है। इसी भाव के तहत हमने इंडियन ओशन से जुड़े आयलैंड देशों के लिए सागर Platform बनाया। हमने पैसिफिक ओशन के देशों को जोड़ने के लिए भी विशेष फोरम बनाया है। इसी नेक नीयत से भारत ने जी-20 की प्रेसिडेंसी के दौरान अफ्रीकन यूनियन को जी-20 में शामिल कराकर अपना कर्तव्य निभाया।

साथियों,

आज भारत, हर तरह से वैश्विक विकास के पक्ष में खड़ा है,शांति के पक्ष में खड़ा है, इसी भावना के साथ आज भारत, ग्लोबल साउथ की भी आवाज बना है। भारत का मत है कि ग्लोबल साउथ ने अतीत में बहुत कुछ भुगता है। हमने अतीत में अपने स्वभाव औऱ संस्कारों के मुताबिक प्रकृति को सुरक्षित रखते हुए प्रगति की। लेकिन कई देशों ने Environment को नुकसान पहुंचाते हुए अपना विकास किया। आज क्लाइमेट चेंज की सबसे बड़ी कीमत, ग्लोबल साउथ के देशों को चुकानी पड़ रही है। इस असंतुलन से दुनिया को निकालना बहुत आवश्यक है।

साथियों,

भारत हो, गयाना हो, हमारी भी विकास की आकांक्षाएं हैं, हमारे सामने अपने लोगों के लिए बेहतर जीवन देने के सपने हैं। इसके लिए ग्लोबल साउथ की एकजुट आवाज़ बहुत ज़रूरी है। ये समय ग्लोबल साउथ के देशों की Awakening का समय है। ये समय हमें एक Opportunity दे रहा है कि हम एक साथ मिलकर एक नया ग्लोबल ऑर्डर बनाएं। और मैं इसमें गयाना की,आप सभी जनप्रतिनिधियों की भी बड़ी भूमिका देख रहा हूं।

साथियों,

यहां अनेक women members मौजूद हैं। दुनिया के फ्यूचर को, फ्यूचर ग्रोथ को, प्रभावित करने वाला एक बहुत बड़ा फैक्टर दुनिया की आधी आबादी है। बीती सदियों में महिलाओं को Global growth में कंट्रीब्यूट करने का पूरा मौका नहीं मिल पाया। इसके कई कारण रहे हैं। ये किसी एक देश की नहीं,सिर्फ ग्लोबल साउथ की नहीं,बल्कि ये पूरी दुनिया की कहानी है।
लेकिन 21st सेंचुरी में, global prosperity सुनिश्चित करने में महिलाओं की बहुत बड़ी भूमिका होने वाली है। इसलिए, अपनी G-20 प्रेसीडेंसी के दौरान, भारत ने Women Led Development को एक बड़ा एजेंडा बनाया था।

साथियों,

भारत में हमने हर सेक्टर में, हर स्तर पर, लीडरशिप की भूमिका देने का एक बड़ा अभियान चलाया है। भारत में हर सेक्टर में आज महिलाएं आगे आ रही हैं। पूरी दुनिया में जितने पायलट्स हैं, उनमें से सिर्फ 5 परसेंट महिलाएं हैं। जबकि भारत में जितने पायलट्स हैं, उनमें से 15 परसेंट महिलाएं हैं। भारत में बड़ी संख्या में फाइटर पायलट्स महिलाएं हैं। दुनिया के विकसित देशों में भी साइंस, टेक्नॉलॉजी, इंजीनियरिंग, मैथ्स यानि STEM graduates में 30-35 परसेंट ही women हैं। भारत में ये संख्या फोर्टी परसेंट से भी ऊपर पहुंच चुकी है। आज भारत के बड़े-बड़े स्पेस मिशन की कमान महिला वैज्ञानिक संभाल रही हैं। आपको ये जानकर भी खुशी होगी कि भारत ने अपनी पार्लियामेंट में महिलाओं को रिजर्वेशन देने का भी कानून पास किया है। आज भारत में डेमोक्रेटिक गवर्नेंस के अलग-अलग लेवल्स पर महिलाओं का प्रतिनिधित्व है। हमारे यहां लोकल लेवल पर पंचायती राज है, लोकल बॉड़ीज़ हैं। हमारे पंचायती राज सिस्टम में 14 लाख से ज्यादा यानि One point four five मिलियन Elected Representatives, महिलाएं हैं। आप कल्पना कर सकते हैं, गयाना की कुल आबादी से भी करीब-करीब दोगुनी आबादी में हमारे यहां महिलाएं लोकल गवर्नेंट को री-प्रजेंट कर रही हैं।

साथियों,

गयाना Latin America के विशाल महाद्वीप का Gateway है। आप भारत और इस विशाल महाद्वीप के बीच अवसरों और संभावनाओं का एक ब्रिज बन सकते हैं। हम एक साथ मिलकर, भारत और Caricom की Partnership को और बेहतर बना सकते हैं। कल ही गयाना में India-Caricom Summit का आयोजन हुआ है। हमने अपनी साझेदारी के हर पहलू को और मजबूत करने का फैसला लिया है।

साथियों,

गयाना के विकास के लिए भी भारत हर संभव सहयोग दे रहा है। यहां के इंफ्रास्ट्रक्चर में निवेश हो, यहां की कैपेसिटी बिल्डिंग में निवेश हो भारत और गयाना मिलकर काम कर रहे हैं। भारत द्वारा दी गई ferry हो, एयरक्राफ्ट हों, ये आज गयाना के बहुत काम आ रहे हैं। रीन्युएबल एनर्जी के सेक्टर में, सोलर पावर के क्षेत्र में भी भारत बड़ी मदद कर रहा है। आपने t-20 क्रिकेट वर्ल्ड कप का शानदार आयोजन किया है। भारत को खुशी है कि स्टेडियम के निर्माण में हम भी सहयोग दे पाए।

साथियों,

डवलपमेंट से जुड़ी हमारी ये पार्टनरशिप अब नए दौर में प्रवेश कर रही है। भारत की Energy डिमांड तेज़ी से बढ़ रही हैं, और भारत अपने Sources को Diversify भी कर रहा है। इसमें गयाना को हम एक महत्वपूर्ण Energy Source के रूप में देख रहे हैं। हमारे Businesses, गयाना में और अधिक Invest करें, इसके लिए भी हम निरंतर प्रयास कर रहे हैं।

साथियों,

आप सभी ये भी जानते हैं, भारत के पास एक बहुत बड़ी Youth Capital है। भारत में Quality Education और Skill Development Ecosystem है। भारत को, गयाना के ज्यादा से ज्यादा Students को Host करने में खुशी होगी। मैं आज गयाना की संसद के माध्यम से,गयाना के युवाओं को, भारतीय इनोवेटर्स और वैज्ञानिकों के साथ मिलकर काम करने के लिए भी आमंत्रित करता हूँ। Collaborate Globally And Act Locally, हम अपने युवाओं को इसके लिए Inspire कर सकते हैं। हम Creative Collaboration के जरिए Global Challenges के Solutions ढूंढ सकते हैं।

साथियों,

गयाना के महान सपूत श्री छेदी जगन ने कहा था, हमें अतीत से सबक लेते हुए अपना वर्तमान सुधारना होगा और भविष्य की मजबूत नींव तैयार करनी होगी। हम दोनों देशों का साझा अतीत, हमारे सबक,हमारा वर्तमान, हमें जरूर उज्जवल भविष्य की तरफ ले जाएंगे। इन्हीं शब्दों के साथ मैं अपनी बात समाप्त करता हूं, मैं आप सभी को भारत आने के लिए भी निमंत्रित करूंगा, मुझे गयाना के ज्यादा से ज्यादा जनप्रतिनिधियों का भारत में स्वागत करते हुए खुशी होगी। मैं एक बार फिर गयाना की संसद का, आप सभी जनप्रतिनिधियों का, बहुत-बहुत आभार, बहुत बहुत धन्यवाद।