Quote’’کھیلو انڈیا یونیورسٹی گیمز ایک بھارت شریشٹھ بھارت کا عظیم ذریعہ بن گئے ہیں‘‘
Quote’’گزشتہ 9 سالوں میں ہندوستان میں کھیلوں کا ایک نیا دور شروع ہوا، کھیلوں کے ذریعہ معاشرے کو بااختیار بنانے کا دور‘‘
Quote’’کھیلوں کو اب ایک پرکشش پیشے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے اور کھیلو انڈیا ابھیان نے اس میں بڑا کردار ادا کیا ہے‘‘
Quote’’قومی تعلیمی پالیسی میں کھیلوں کو بطور مضمون لینے کی تجویز پیش کی گئی ہے جہاں یہ نصاب کا حصہ بن جائے گا‘‘
Quote’’کھیلو انڈیا نے ہندوستان کے روایتی کھیلوں کا وقار بھی بحال کیا ہے‘‘
Quote’’ہندوستان کی ترقی آپ کی صلاحیتوں، آپ کی ترقی میں مضمر ہے، آپ مستقبل کے چیمپئن ہیں‘‘
Quote’’کھیل ذاتی مفادات سے بالاتر ہو کر ہمیں اجتماعی کامیابی کی تحریک دیتا ہے‘‘

اتر پردیش کے وزیر اعلی جناب یوگی آدتیہ ناتھ جی ، کھیل کود کے مرکزی وزیر جناب انوراگ ٹھاکرجی ، کابینہ میں میرے ساتھی نشیت پرمانک جی، اتر پردیش کے نائب وزیر اعلیٰ برجیش پاٹھک جی ، دیگر معززین، اور کھیلو انڈیا یونیورسٹی گیمز میں حصہ لینے والے تمام کھلاڑی،  آپ سبھی کو بہت بہت مبارکباد۔  آج یوپی پورے ملک کے کھیلوں کی صلاحیت رکھنے والے  نوجوانوں سنگم بنا ہوا ہے۔ کھیلو انڈیا یونیورسٹی گیمز میں جو 4000 کھلاڑی آئے ہیں ان میں سے زیادہ تر کا تعلق الگ الگ  ریاستوں سے ہے الگ الگ علاقوں سے ہے۔ میں اتر پردیش  کاایم پی  ہوں۔ میں اتر پردیش کے عوام کا نمائندہ ہوں۔ اور اس لیے، یوپی کا ایک ایم پی ہونے کے ناطے 'کھیلو انڈیا یونیورسٹی گیمز' میں یوپی آنے والے  تمام کھلاڑیوں کا میں خصوصی طور پر استقبال کرتا ہوں۔

ان کھیلوں کی اختتامی تقریب کا اہتمام  کاشی میں کیا جائے گا۔کاشی کا ایم پی ہونے کے ناطے میں  اس کو لے کر بھی بہت پرجوش ہوں۔ آج جب ملک آزادی کا امرت مہوتسو منا رہا ہے، تو کھیلو انڈیا یونیورسٹی گیمز کا تیسرا ایڈیشن کا اہتمام  اپنے آپ میں بہت خاص ہے۔ یہ ملک کے نوجوانوں میں ٹیم اسپرٹ بڑھانے، ایک بھارت شریشٹھ بھارت کے جذبے کو بڑھانے کا ایک بہت ہی اچھا ذریعہ بنا ہے۔ ان گیمز کے دوران نوجوانوں کا ایک دوسرے کے علاقوں  سے تعارف  ہو گا۔ یوپی کے الگ الگ شہروں میں ہونے والے میچز میں ان شہروں  سے بھی نوجوانوں کاایک کنیکٹ بنے گا۔ مجھے پورا یقین ہے کہ جو نوجوان کھلاڑی  کھیلو انڈیا یونیورسٹی گیمز میں شرکت کے لیے آئے ہیں وہ ایک ایسا تجربہ لے کر جائیں  گے جو زندگی بھر ان کے لیے یادگار لمحہ بنے رہے  گا۔ میں آپ سبھی کے لئے آنے والے مقابلوں کے سلسلہ میں  بہت   بہت  نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔

ساتھیو،

گزشتہ  9 برسوں میں ہندوستان میں کھیلوں کا ایک نیا دور شروع ہوا ہے۔ یہ نیا دور ہندوستان کو صرف  کھیلوں کی ایک بڑی طاقت بنانے کا ہی  نہیں ہے۔ بلکہ یہ کھیلوں کے ذریعے معاشرے کو بااختیار بنانے کا بھی  ایک نیا دور ہے۔ ایک وقت تھا جب ہمارے ملک میں کھیلوں کے تئیں بے حسی کا احساس پایا جاتا تھا۔ بہت کم لوگوں نے سوچا تھا کہ کھیل ایک کیریئر بھی بن  سکتا ہے۔ اور اس کی وجہ یہ تھی کہ کھیلوں کو حکومتوں  کی جانب سے جو تعاون اور مدد ملنی چاہئے  تھی وہ  ملتی  نہیں تھی۔ نہ تواسپورٹس  انفرااسٹرکچر پر اتنی  توجہ دی  جاتی تھی اور نہ ہی کھلاڑیوں کی ضروریات کا خیال رکھا  جاتا  تھا۔ اسی لیے غریب اور متوسط ​​طبقے کے بچوں کے لئے ، گاؤں اور دیہات کے بچوں کے لیے کھیلوں میں آگے بڑھ پانا بہت مشکل تھا۔ معاشرے میں یہ احساس بھی بڑھ رہا تھا کہ کھیل صرف خالی  وقت گزارنے کے لیے ہوتے ہیں۔ اکثر والدین بھی یہ محسوس کرنے لگے  تھے کہ بچے کو اس پیشے میں جانا چاہیے جس سے اس کی زندگی 'سیٹل' ہو جائے۔ کبھی کبھی میں سوچتا ہوں کہ اس 'سیٹل' ہوجانے کی ذہنیت کی وجہ سےجانے کتنےعظیم کھلاڑی  ملک نے کھو دیئے ہوں گے۔ لیکن آج مجھے خوشی ہے کہ کھیلوں کے تئیں والدین اور معاشرے کے نظریے میں بڑی تبدیلی آئی ہے۔ زندگی میں آگے بڑھنے کے لیے کھیل کو ایک پرکشش پروفیشن کے طور پر دیکھا جانے لگا ہے۔ اور اس میں کھیلو انڈیا مہم نے بڑا رول ادا کیا ہے۔

ساتھیو،

کھیلوں کے تئیں پچھلی حکومتوں کے رویے کا ایک واضح ثبوت دولت مشترکہ کھیلوں کے دوران ہونے والا گھپلہ تھا۔ کھیلوں کے جو  دنیا میں  ہندستان کی دھاک جمانے کے کام آسکتے تھے ، انہی میں گھوٹالہ کردیا  گیا۔ ہمارے گاؤں  دیہات  کے بچوں کو کھیلنے کا موقع ملے،اس  کے لیے  پہلے ایک اسکیم چلا کرتی تھی۔ پنچایت یووا کریڈا اور کھیل ابھیان، بعد میں اس کا نام بدل کر راجیو گاندھی کھیل ابھیان کردیا گیا۔ اس  ابھیان میں بھی فوکس  صرف نام بدلنے پر تھا ، ملک میں کھیلوں کے بنیادی ڈھانچے کو ترقی دینے پر زیادہ زور نہیں دیا گیا۔

پہلے گاؤں ہو یا شہر، ہر کھلاڑی کے سامنے سب سے بڑا چیلنج یہ ہوتا تھا کہ اسے کھیلوں کی مشق کے لیے گھر سے بہت دور جانا پڑتا تھا۔ اس میں کھلاڑیوں کا  کافی وقت گزرجاتا تھا، کئی بار انہیں دوسرے شہروں میں جاکر  رہنا پڑتا تھا۔ بہت سے نوجوان تو اس وجہ سے  اپنا پیشن  تک  چھوڑنے پر مجبورجاتے تھے۔ ہماری حکومت آج کھلاڑیوں کی اس دہائیوں پرانی مشکل کو بھی حل کر رہی ہے۔  اربن اسپورٹس انفرااسٹرکچرکے لئے جو اسکیم تھی اس میں بھی  پچھلی حکومت نے 6 سالوں میں صرف 300 کروڑ روپے خرچ کیے جبکہ  کھیلو انڈیا مہم کے تحت، ہماری حکومت  کھیلوں کے بنیادی ڈھانچے پر تقریباً 3000 کروڑ روپے خرچ  کرچکی ہے۔ کھیلوں کے بڑھتے ہوئے انفرااسٹرکچر کی وجہ سے  اب زیادہ کھلاڑیوں کے لیے گیم میں شامل ہونا آسان ہو گیا ہے۔ مجھے اطمینا ن ہے  کہ اب تک کھیلو انڈیا گیمز میں 30 ہزار سے زیادہ ایتھلیٹ حصہ لے چکے ہیں۔ اس میں بھی 1500 کھیلو انڈیا ایتھلیٹس کی شناخت کرکے انہیں مالی امداد دی جا رہی ہے۔ انہیں جدید اسپورٹس اکیڈمیوں میں اعلیٰ درجے کی تربیت بھی دی جا رہی ہے۔9 سال پہلے کے مقابلے میں اس سال کا  مرکزی کھیل بجٹ میں بھی 3 گنا اضافہ کیا گیا ہے۔

آج دیہات کے پاس بھی جدید کھیلوں کا انفراسٹرکچر تیار کیا جا رہا ہے۔ ملک کے دور دراز علاقوں میں بھی اب بہتر گراؤنڈز، جدید اسٹیڈیم، جدید تربیتی سہولیات تعمیر ہو رہی ہیں۔ یوپی میں بھی کھیلوں کے پروجیکٹوں پر ہزاروں کروڑ روپے خرچ کئے جارہے ہیں۔ لکھنؤ میں جو سہولتیں پہلے سے موجود تھیں ان کو بڑھا دیا گیا ہے۔ آج وارانسی میں سگرا اسٹیڈیم جدید شکل  میں سامنے آرہا ہے۔  یہاں پر تقریباً 400 کروڑ روپے خرچ کر کے نوجوانوں کے لیے جدید سہولیات تعمیر کی جا رہی ہے۔ کھیلو انڈیا پروگرام کے تحت ہی  لال پور میں سنتھیٹک ہاکی میدان ، گورکھپور کے ویر بہادر سنگھ اسپورٹس کالج میں ملٹی پرپز ہال، میرٹھ میں سنتھیٹک ہاکی گراؤنڈ اور سہارنپور میں سنتھیٹک رننگ ٹریک کے لیے مدد فراہم کی گئی ہے۔ آنے والے وقت میں، کھیلو انڈیا پروگرام کے تحت ایسی  ہی سہولیات کی مزیدتوسیع کی جائے گی۔

ساتھیو،

ہم نے اس بات پر بھی توجہ مرکوز کی ہے کہ کھلاڑیوں کو زیادہ سے زیادہ مقابلوں میں حصہ لینے کا موقع ملے۔ جتنے زیادہ  کھیلاڑی کھیلوں کے مقابلوں میں حصہ لیتے ہیں  اتنا ہی  ان کا فائدہ ہوتا ہے، اس کی صلاحیتوں میں نکھار آتا ہے۔ انہیں یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ ہم کتنے پانی میں ہیں، ہمیں اپنے کھیل  کہاں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔ ہماری خامیاں  کیا ہیں، غلطیاں کیا ہیں، ہمارے چیلنجز کیا ہیں، کچھ سال پہلے کھیلو انڈیا اسکول گیمز کے آغاز کے پیچھے ایک بڑی وجہ  یہ بھی تھی۔ آج   اس کی توسیع کھیلو انڈیا یونیورسٹی گیمز اور کھیلو انڈیا ونٹر گیمز تک ہوچکی ہے۔ ملک کے ہزاروں کھلاڑی اس پروگرام کے تحت حصہ لے رہے ہیں اور اپنی صلاحیتوں کے بل بوتے پر آگے بڑھ رہے ہیں۔ اور مجھے خوشی ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے بہت سے ایم پی سانسد کھیل پرتیوگیتا چلاتے ہیں۔ اس میں ہزاروں کی تعداد میں ایک ایک پارلیمانی حلقے  میں  نوجوان، بیٹے بیٹیاں کھیلوں میں حصہ لیتے ہیں۔ آج ملک میں  اس کے خوشگوار نتائج بھی  حاصل ہورہے ہیں۔ گزشتہ برسوں میں ہمارے کھلاڑیوں نے کئی بین الاقوامی مقابلوں میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ ہندوستان کے نوجوان   ہمارے کھلاڑیوں کی خود اعتمادی کتنی بلند ہے۔

ساتھیو،

کھیلوں سے متعلق مہارت ہو، یا کھلاڑیوں کو بہترین بنانے کے لیے دیگر شعبوں کی مہارتیں ہوں، حکومت ہر قدم پر کھلاڑیوں کے ساتھ کھڑی ہے۔ ہماری قومی تعلیمی پالیسی میں کھیلوں کو ایک  مضمون  کے طور پر پڑھانے کی تجویز ہے۔ اسپورٹس  اب نصاب کا حصہ بننے جا رہے ہیں۔ ملک کی پہلی نیشنل اسپورٹس یونیورسٹی کی تعمیر  سے اس میں مزید مدد ملے گی۔ اب ریاستوں میں بھی اسپورٹس اسپشیلائزڈ ہائر ایجوکیشن کے لئے کوششیں کی جا رہی ہیں۔ اس میں اتر پردیش قابل ستائش کام کر رہا ہے۔ میرٹھ میں میجر دھیان چند کھیل یونیورسٹی کی مثال ہمارے سامنے ہے۔ اس کے علاوہ آج ملک بھر میں 1000 کھیلو انڈیا سینٹر بھی قائم کیے جا رہے ہیں۔ تقریباً 2 درجن نیشنل سینٹرز آف ایکسی لینس بھی کھولے گئے ہیں۔ان سینٹرس پر  کارکردگی کو بہتر بنانے کے لئے تربیت اور اسپورٹس سائنس کی معاونت فراہم کی جا رہی ہے۔ کھیلو انڈیا نے بھارت کے روایتی کھیلوں کا وقار بھی بحال کیا ہے۔گٹکا، ملاکھمب، تھانگ ٹا، کلیری پایٹو اور یوگااسن  جیسے مختلف  شعبوں کی حوصلہ افزائی کے لیے ہماری حکومت  اسکالرشپ بھی دے رہی ہے۔

ساتھیو،

کھیلو انڈیا پروگرام سے آج ایک اور حوصلہ افزا  نتیجہ ہماری بیٹیوں کی شرکت  کی شکل میں آیا ہے۔ ملک کے کئی شہروں میں کھیلو انڈیا ویمن لیگ کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ اس میں ابھی تک مختلف عمر کی تقریباً 23 ہزار خاتون  ایتھلیٹ حصہ لے چکی ہیں۔ کھیلو انڈیا یونیورسٹی گیمز میں بڑی تعداد میں خاتون  ایتھلیٹ شرکت  کررہی ہیں۔ میں ان کھیلوں میں حصہ لینے والی بیٹیوں  کے لئے   خاص طور پر اپنی نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔

ساتھیو،

آپ تمام نوجوان ساتھیوں نے ایک ایسے وقت میں کھیل کے میدان میں قدم رکھا ہے جو یقیناً ہندوستان کا دور ہے۔ آپ کی صلاحیتوں، آپ کی ترقی میں ہندوستان کی ترقی مضمر ہے۔ آپ ہی مستقبل کے چیمپئن ہیں۔ ترنگے کی شان کو بڑھانے  کی ذمہ داری  آپ سب پر ہے۔ اس لیے کچھ باتیں ہمیں ضرور یاد رکھنی چاہئیں۔ ہم اکثر  کھیل  کے جذبے ٹیم اسپرٹ  کی بات کرتے ہیں ۔ یہ کھل کا جذبہ آخر  کیا ہے؟ کیا یہ صرف ہار اور جیت کو تسلیم کرنے تک محدود ہے؟ کیا یہ صرف ٹیم ورک تک ہی  محدود ہے؟ کھیل کےجذبے کا مفہوم اس سے بھی وسیع تر ہے۔ کھیل ذاتی مفاد سے اوپر اٹھ کر اجتماعی کامیابی کی  تحریک دیتا ہے۔ کھیل ہمیں مریادہ پر عمل کرنا سکھاتا ہے، اصولوں  پر  چلنا سکھاتا ہے۔ میدان میں بہت بار  حالات آپ کے خلاف ہو سکتے ہیں۔ ممکن ہے کہ بعض اوقات فیصلے آپ کے خلاف بھی ہو۔ لیکن کھلاڑی اپنا حوصلہ نہیں کھوتا، ہمیشہ قوانین کا پابند رہتا ہے۔ اصول و ضوابط کی حدود میں رہتے ہوئے صبر کے ساتھ اپنے حریف پر کیسے قابو پایا جائے، یہی ایک  کھلاڑی کی پہچان ہوتی ہے۔ ایک فاتح تبھی عظیم کھلاڑی بنتا ہے جب وہ ہمیشہ کھیل کے جذبے  اور اصولوں پر عمل کرتا ہے۔ایک فاتح تب ہی عظیم کھلاڑی بنتا ہے جب  اس کے ہر  طرز عمل س معاشرہ تحریک لیتا ہے۔ اس لیے آپ تمام نوجوان دوست اپنے کھیل میں ان باتوں کو ضرور ذہن میں رکھنا چاہئے ۔ مجھے یقین ہے کہ آپ بھی ان یونیورسٹی گیمز میں کھیلیں گے اور کھلیں گے بھی۔ ایک بار پھر آپ سب کو بہت بہت مبارک ۔خوب کھیلئے،خوب آگے بڑھیئے! شکریہ!

 

  • krishangopal sharma Bjp January 24, 2025

    नमो नमो 🙏 जय भाजपा🙏🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹
  • krishangopal sharma Bjp January 24, 2025

    नमो नमो 🙏 जय भाजपा🙏🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷
  • krishangopal sharma Bjp January 24, 2025

    नमो नमो 🙏 जय भाजपा🙏🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹
  • कृष्ण सिंह राजपुरोहित भाजपा विधान सभा गुड़ामा लानी November 21, 2024

    जय श्री राम 🚩 वन्दे मातरम् जय भाजपा विजय भाजपा
  • Devendra Kunwar October 08, 2024

    BJP
  • दिग्विजय सिंह राना September 20, 2024

    हर हर महादेव
  • JBL SRIVASTAVA May 27, 2024

    मोदी जी 400 पार
  • Ram Raghuvanshi February 27, 2024

    ram
  • Vaishali Tangsale February 12, 2024

    🙏🏻🙏🏻👏🏻
  • ज्योती चंद्रकांत मारकडे February 11, 2024

    जय हो
Explore More
ہر ہندوستانی کا خون ابل رہا ہے: من کی بات میں پی ایم مودی

Popular Speeches

ہر ہندوستانی کا خون ابل رہا ہے: من کی بات میں پی ایم مودی
'Operation Sindoor on, if they fire, we fire': India's big message to Pakistan

Media Coverage

'Operation Sindoor on, if they fire, we fire': India's big message to Pakistan
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
PM Modi's address to the nation
May 12, 2025
QuoteToday, every terrorist knows the consequences of wiping Sindoor from the foreheads of our sisters and daughters: PM
QuoteOperation Sindoor is an unwavering pledge for justice: PM
QuoteTerrorists dared to wipe the Sindoor from the foreheads of our sisters; that's why India destroyed the very headquarters of terror: PM
QuotePakistan had prepared to strike at our borders,but India hit them right at their core: PM
QuoteOperation Sindoor has redefined the fight against terror, setting a new benchmark, a new normal: PM
QuoteThis is not an era of war, but it is not an era of terrorism either: PM
QuoteZero tolerance against terrorism is the guarantee of a better world: PM
QuoteAny talks with Pakistan will focus on terrorism and PoK: PM


پیارے ہم وطنو،

نمسکار!

ہم سبھی نے گذشتہ دنوں ملک کی طاقت اور تحمل دونوں کو دیکھا ہے۔ سب سے پہلے میں بھارت کی بہادر افواج، مسلح افواج، ہماری انٹیلی جنس ایجنسیوں، ہمارے سائنس دانوں کو ہر بھارتی کی طرف سے سلام کرتا ہوں۔ ہمارے بہادر جوانوں نے ’آپریشن سندور‘ کے مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے بے پناہ بہادری کا مظاہرہ کیا۔ آج میں اس بہادری کو ان کی شجاعت کو، ان کی ہمت، ان کی بہادری کو، ہمارے ملک کی ہر ماں، ملک کی ہر بہن اور ملک کی ہر بیٹی کو وقف کرتا ہوں۔

ساتھیو،

22 اپریل کو پہلگام میں دہشت گردوں نے جو بربریت دکحاءی تھی اس نے ملک اور دنیا کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا تھا۔ چھٹیوں کے موقع پر معصوم شہریوں کو ان کے اہل خانہ اور ان کے بچوں کے سامنے بے دردی سے قتل کرنا دہشت گردی کا ایک ہولناک چہرہ تھا۔ یہ ملک کی ہم آہنگی کو توڑنے کی بھی گھناؤنی کوشش تھی۔ ذاتی طور پر میرے لیے، کرب بہت بڑا تھا۔ اس دہشت گردانہ حملے کے بعد پوری قوم، ہر شہری، ہر سماج، ہر طبقہ، ہر سیاسی جماعت دہشت گردی کے خلاف سخت کارروائی کے لیے ایک آواز میں کھڑی ہوئی۔ ہم نے بھارتی افواج کو دہشت گردوں کو نیست و نابود کرنے کی مکمل آزادی دی۔ اور آج ہر دہشت گرد، دہشت گردی کی ہر تنظیم جانتی ہے کہ ہماری بہنوں اور بیٹیوں کے ماتھے سے سندور ہٹانے کا کیا انجام ہوتا ہے۔

ساتھیو،

’آپریشن سندور‘ صرف ایک نام نہیں ہے، یہ ملک کے کروڑوں لوگوں کے جذبات کا غماز ہے۔ ’آپریشن سندور‘ انصاف کا اٹوٹ وعدہ ہے۔ 6 مئی کی رات دیر گئے، 7 مئی کی صبح پوری دنیا نے اس عہد کو نتیجہ میں بدلتے دیکھا ہے۔ بھارتی افواج نے پاکستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں اور ان کے تربیتی مراکز کو درست طریقے سے نشانہ بنایا۔ دہشت گردوں نے خواب میں بھی نہیں سوچا تھا کہ بھارت اتنا بڑا فیصلہ لے سکتا ہے۔ لیکن جب ملک متحد ہوتا ہے، ’پہلے قوم ‘کے جذبے سے بھرا ہوتا ہے، قوم سب سے اوپر ہوتی ہے، تب فولادی فیصلے کیے جاتے ہیں اور نتائج دکھائے جاتے ہیں۔

جب بھارت کے میزائلوں نے پاکستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملہ کیا ، بھارت کے ڈرونز نے حملہ کیا ، جس سے نہ صرف دہشت گرد تنظیموں کی عمارتیں تباہ ہوئیں بلکہ ان کے حوصلے بھی لرز اٹھے۔ بہاولپور اور مردکے جیسے دہشت گردوں کے ٹھکانے عالمی دہشت گردی کی یونیورسٹیاں رہے ہیں۔ دنیا میں کہیں بھی ہونے والے بڑے دہشت گرد حملے، چاہے وہ نائن الیون ہو، لندن ٹیوب بم دھماکے ہوں، یا دہائیوں میں بھارت میں ہونے والے بڑے دہشت گرد حملے ہوں، کہیں نہ کہیں دہشت گردی کے ان اڈوں سے جڑے ہوئے ہیں۔ دہشت گردوں نے ہماری بہنوں کے سندور کو اجاڑا تھا، اس لیے بھارت نے دہشت گردی کے ان ہیڈکوارٹرز کو اجاڑ دیا۔ بھارت کے ان حملوں میں 100 سے زائد خطرناک دہشت گرد مارے جا چکے ہیں۔ دہشت گردی کے بہت سے آقا، جو گذشتہ ڈھائی سے تین دہائیوں سے پاکستان میں آزادانہ گھوم رہے تھے، جو بھارت کے خلاف سازشیں کرتے تھے، ان کو بھارت نے ایک ہی جھٹکے میں ختم کر دیا۔

ساتھیو،

بھارت کے اس اقدام کی وجہ سے پاکستان شدید مایوسی میں گھرا ہوا تھا، بدحواسی میں گھرا ہوا تھا، گھبرا گیا تھا اور اسی مایوسی میں اس نے ایک اور جرات کرڈالی ۔ دہشت گردی کے خلاف بھارت کی کارروائی کی حمایت کرنے کے بجائے ، پاکستان نے بھارت پر حملہ کرنا شروع کردیا۔ پاکستان نے ہمارے اسکولوں، کالجوں، گردواروں، مندروں، عام شہریوں کے گھروں کو نشانہ بنایا، پاکستان نے ہمارے فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا، لیکن پاکستان خود اس میں بے نقاب ہوگیا۔

دنیا نے دیکھا کہ کس طرح پاکستان کے ڈرون ز اور پاکستان کے میزائل بھارت کے سامنے بھوسے کی طرح بکھر گئے۔ بھارت کے مضبوط فضائی دفاعی نظام نے انھیں آسمان میں ہی تباہ کر دیا۔ پاکستان کی تیاری سرحد پر حملہ کرنے کی تھی لیکن بھارت نے پاکستان کے سینے پر وار کردیا۔ بھارت کے ڈرونز، بھارت کے میزائلوں نے درست انداز میں حملہ کیا۔ پاکستانی فضائیہ نے ان ایئر بیسز کو نقصان پہنچایا جن پر پاکستان کو بہت فخر تھا۔ بھارت نے پہلے تین دنوں میں پاکستان کو اتنا تباہ کر دیا کہ اسے اندازہ بھی نہیں تھا۔

لہٰذا بھارت کی جارحانہ کارروائی کے بعد پاکستان نے فرار کے راستے تلاش کرنا شروع کر دیے۔ پاکستان دنیا بھر میں کشیدگی کم کرنے کی درخواست کر رہا تھا۔ اور بری طرح پٹنے کے بعد اسی مجبوری کے تحت 10 مئی کی سہ پہر پاکستانی فوج نے ہمارے ڈی جی ایم او سے رابطہ کیا۔ اس وقت تک ہم نے بڑے پیمانے پر دہشت گردی کے انفراسٹرکچر کو تباہ کر دیا تھا، دہشت گرد مارے جا چکے تھے، ہم نے پاکستان کے سینے میں بسائے گئے دہشت گردی کے ٹھکانوں کو کھنڈرات میں تبدیل کر دیا تھا، اس لیے جب پاکستان کے ذریعے درخواست کی گئی، جب پاکستان سے کہا گیا کہ پاکستان کے ذریعے مزید دہشت گردی کی کوئی سرگرمی اور فوجی مہم جوئی نہیں کی جائے گی۔ لہٰذا بھارت نے بھی اس پر غور کیا۔ اور میں ایک بار پھر دہرا رہا ہوں کہ ہم نے پاکستان میں دہشت گردوں اور فوجی اڈوں کے خلاف اپنی جوابی کارروائی معطل کر دی ہے۔ آنے والے دنوں میں ہم پاکستان کے ہر قدم کو اس کے رویے کی بنیاد پر پیمائش کریں گے۔

ساتھیو،

بھارت کی تینوں افواج، ہماری فضائیہ، ہماری آرمی اور ہماری بحریہ، ہماری بارڈر سیکورٹی فورس- بی ایس ایف، بھارت کی نیم فوجی دستے، مسلسل چوکس ہیں۔ سرجیکل اسٹرائیک اور ایئر اسٹرائیک کے بعد اب یہ آپریشن سندور دہشت گردی کے خلاف بھارت کی پالیسی ہے۔ آپریشن سندور نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک نئی لکیر کھینچ دی ہے، ایک نیا پیمانہ، ایک نیا نارمل قائم کیا ہے۔

سب سے پہلے، اگر بھارت پر دہشت گردانہ حملہ ہوتا ہے تو اس کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ ہم اپنے طریقے سے، اپنی شرائط پر جواب دیں گے۔ ہم ہر اس جگہ جا کر سخت کارروائی کریں گے جہاں سے دہشت گردی کی جڑیں نکلتی ہیں۔ دوسرا یہ کہ بھارت کسی بھی طرح کی جوہری بلیک میلنگ کو برداشت نہیں کرے گا۔ بھارت جوہری بلیک میلنگ کی آڑ میں بڑھتے ہوئے دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر درست اور فیصلہ کن حملہ کرے گا۔

تیسری بات یہ کہ ہم دہشت گردی کی سرپرست سرکار اور دہشت گردی کے آقاؤں کو الگ الگ نہیں دیکھیں گے۔ آپریشن سندور کے دوران دنیا نے ایک بار پھر پاکستان کی گھناؤنی حقیقت دیکھی ہے جب پاک فوج کے اعلیٰ افسران ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کو الوداع کہنے کے لیے جمع ہوئے۔ یہ ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کا ایک بڑا ثبوت ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم کسی بھی خطرے کے خلاف بھارت اور اپنے شہریوں کے دفاع کے لیے فیصلہ کن اقدامات جاری رکھیں گے۔

ساتھیو،

ہم نے ہر بار میدان جنگ میں پاکستان کو شکست دی ہے۔ اور اس بار آپریشن سندور نے ایک نئی جہت کا اضافہ کیا ہے۔ ہم نے صحراؤں اور پہاڑوں میں اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا اور ساتھ ہی نئے دور کی جنگ میں اپنی برتری بھی ثابت کی۔ اس آپریشن کے دوران ہمارے میڈ ان انڈیا ہتھیاروں کی صداقت ثابت ہوئی۔ آج دنیا دیکھ رہی ہے، اکیسویں صدی میں بھارت کے دفاعی سازوسامان تیار کیے، اس کا وقت آ گیا ہے۔

ساتھیو،

ہمارا اتحاد، ہماری سب سے بڑی طاقت یہ ہے کہ ہم سب ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف متحد رہیں۔ یقیناً یہ جنگ کا دور نہیں ہے، لیکن یہ دہشت گردی کا دور بھی نہیں ہے۔ دہشت گردی کے خلاف زیرو ٹالرنس ایک بہتر دنیا کی ضمانت ہے۔

ساتھیو،

جس طرح پاکستانی فوج، حکومت پاکستان دہشت گردی کی پرورش کر رہی ہے، وہ ایک دن پاکستان کو ختم کر دے گی۔ اگر پاکستان کو زندہ رہنا ہے تو اسے اپنے دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچے کو ختم کرنا ہوگا۔ اس کے علاوہ امن کا کوئی راستہ نہیں ہے۔ بھارت کا موقف بالکل واضح ہے کہ دہشت گردی اور گفت و شنید ایک ساتھ نہیں چل سکتے، دہشت گردی اور تجارت ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔ اور پانی اور خون بھی ایک ساتھ نہیں بہہ سکتے۔

میں آج عالمی برادری کو یہ بھی بتانا چاہوں گا کہ ہماری اعلان کردہ پالیسی یہ رہی ہے کہ اگر پاکستان سے بات ہوگی تو وہ دہشت گردی پر ہوگی، اگر پاکستان سے بات ہوگی تو پاکستان مقبوضہ کشمیر اور پی او کے پر ہوگی۔

پیارے ہم وطنو،

آج بدھ پورنیما ہے۔ بھگوان مہاتما بدھ نے ہمیں امن کا راستہ دکھایا ہے۔ امن کا راستہ بھی طاقت سے گزرتا ہے۔ بھارت کا طاقتور ہونا بہت ضروری ہے، بھارت کا انسانیت، امن اور خوشحالی کی طرف بڑھنا بہت ضروری ہے، ہر بھارتی امن سے رہ سکتا ہے، وکست بھارت کا خواب پورا کر سکتا ہے، اور ضرورت پڑنے پر اس طاقت کا استعمال بھی ضروری ہے۔ اور پچھلے کچھ دنوں میں بھارت نے یہی کیا ہے۔

میں ایک بار پھر بھارتی فوج اور مسلح افواج کو سلام پیش کرتا ہوں۔ میں ہم بھارتیوں کی ہمت، ہر بھارتی کی یکجہتی کے عہد کو سلام کرتا ہوں۔

بہت بہت شکریہ۔

بھارت ماتا کی جئے!!

بھارت ماتا کی جئے!!

بھارت ماتا کی جئے!!