بھارت ماتا کی جے، بھارت ماتا کی جے اترپردیش کے مقبول وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ جی، مرکزی کابینہ میں میرے معاون ہردیپ پوری جی، یہاں کے نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ جی، سادھوی نرنجن جیوتی جی، بھانو پرتاپ ورما جی، یوپی سرکار میں وزیر جناب ستیش مہانا جی، نیلم کٹیار جی، رنویندر پرتاپ جی، لکھن سنگھ جی، یہاں موجود تمام معزز ممبران پارلیمنٹ ، تمام معزز ممبران اسمبلی، دیگر تمام عوامی نمائندگان اور میرے پیارے بھائیو اور بہنوں! رشیوں- مونیوں کی تپ استھلی،آزادی کے مجاہدین اور انقلابیوں کی تحریک کی سرزمین ، آزاد ہندوستان کی صنعتی اہلیت کو توانائی دینے والے اِس کانپور کو میرا سلام۔ یہ کانپور ہی ہے ،جس نے پنڈت دین دیال اپادھیائے، سندر سنگھ بھنڈاری جی اور اٹل بہاری واجپئی جیسے وِجنری قیادت کی تعمیرو تشکیل میں اہم رول ادا کیا ہے اور آج صرف کانپور کو ہی خوشی ہے، ایسا نہیں ہے، ورون دیوتا جی کو بھی اس خوشی میں حصہ لینے کا دل ہوگیا۔
ساتھیوں!
کانپور کے لوگوں کا جو مزاج ہے، جو کانپوریا انداز ہے، جو اُن کی حاضر جوابی ہے، اس کی مثال ہی نہیں دی جاسکتی۔ یہ ٹھگّو کے لڈّو کے یہاں کیا لکھا ہوتا ہے؟ ہاں ٹھگّو کے لڈّو کے یہاں کیا لکھا ہے۔ ایسا کوئی سگا کوئی نہیں۔۔۔۔ایسا کوئی سگا نہیں۔ اب آج تک آپ جو کہتے ہیں وہ کہتے رہئے، لیکن میں تو یہیں کہوں گا اور جب میں یہ کہتا ہوں تو کہوں گا یہ کانپور ہی ہے، جہاں ایسا کوئی نہیں ، جس کو دلار نہ ملا ہو۔ساتھیوں، جب تنظیم کے کام کے لئے میرا آپ کے درمیان آنا ہوتا تھا، تو خوب سنتا تھا –جھاڑے رہے کلٹّر گنج!!!آج بھی آپ لو گ بولتے ہیں یا نئی نسل کے لوگ بھول گئے۔
ساتھیوں!
آج منگل کا دن ہے اور پنکی والے ہنومان جی کے آشیرواد سے ، آج اترپردیش کی ترقی میں ایک اور سنہرا باب جڑ رہا ہے۔ آج کانپور کو میٹرو کنکٹی وٹی ملی ہے۔ ساتھ ہی بینا ریفائنری سے بھی کانپور اب جڑ گیا ہے۔اس سے کان پور کے ساتھ ساتھ یوپی کے متعدد اضلاع میں پیٹرولیم مصنوعات اب اور آسانی سے دسیتاب ہوں گی۔اِن دونوں منصوبوں کے لئے آپ سب کو ، پورے اترپردیش کو بہت بہت مبارکباد۔ آپ سب کے درمیان آنے سے پہلے آئی آئی ٹی کانپور میں میرا پروگرام تھا۔ میں پہلی بار میٹرو کا سفر کرنے پر کانپور والوں کے احساس ، ان کے جوش و حوصلے کا گواہ بننا چاہتا تھا، اس لئے میں نے میٹرو سے سفر کرنا طے کیا۔ یہ میرے لیے واقعی ایک یادگار تجربہ رہا ہے۔
ساتھیوں!
یوپی میں پہلے جن لوگوں نے سرکار چلائی انہوں نے وقت کی اہمیت کبھی نہیں سمجھی۔ 21ویں صدی کے جس عہد میں یوپ کو تیز رفتاری سے ترقی کرنی تھی ، اس قیمتی وقت کو ، اُس اہم موقعے کو پہلے کی سرکاروں نے گنوا دیا۔ان کی اولیت میں یوپی کی ترقی نہیں تھی۔ ان کی عہد بندی یوپی کے لوگوں کے لئے نہیں تھی۔آج اترپردیش میں جو ڈبل انجن کی سرکار چل رہی ہے، وہ گزرے ہوئے عہد میں وقت کا جو نقصان ہوا ہے، اس کی بھرپائی میں بھی مصروف ہے۔ ہم دوگنی رفتار سے کام کررہے ہیں، آج ملک کا سب سے بڑا بین الاقوامی ہوائی اڈہ یوپی میں بن رہا ہے۔ آج ملک کا سب سے طویل ایکسپریس وے یوپی میں بن رہا ہے۔آج ملک کا پہلا ریجنل ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم یوپی میں بن رہا ہے۔ ڈیڈیکٹیڈفریٹ کوریڈور کا ہب بھی یوپی ہونے والا ہے۔ جس یوپی کبھی غیر قانونی ہتھیاروں والے گینگ کے لئے بدنام کیا گیا تھا، وہیں ملک کے تحفظ کے لئے دفاعی راہداری بن رہی ہے۔ساتھیوں، اِسی لئے یوپی کے لوگ کہہ رہے ہیں کہ فرق صاف ہے۔ یہ فرق صرف منصوبوں-پروجیکٹوں کا ہی نہیں ہے، بلکہ کام کرنے کے طریقے کا بھی ہے۔ ڈبل انجن کی سرکار جس کام کو شروع کرتی ہے، اسے پورا کرنے کے لئے بھی ہم دن رات ایک کردیتے ہیں۔ کانپور میٹرو کی تعمیر کا یہ کام ہماری سرکار میں شروع ہوا اور ہماری ہی سرکار اس کو وقف بھی کررہی ہے۔ پوروانچل ایکسپریس وے کا افتتاح ہماری سرکار نے کیا ، ہماری ہی سرکار نے اس کا کام پوراکیا۔ دہلی –میرٹھ ایکسپریس وے کا افتتاح ہماری سرکار نے ہی کیا اور اِسے مکمل کرکے عوام کو وقف کرنے کا کام بھی ہم نے ہی کیا۔ میں آپ کو ایسے متعدد پروجیکٹ گنوا سکتاہوں۔یعنی مشرق ہو یا مغرب یا پھر ہمارا یہ علاقہ۔ یوپی میں ہر پروجیکٹ کو وقت پر پورا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور یہ اِس لئے ضروری ہے ، کیونکہ جب منصوبہ وقت پر پورا ہوتا ہے، تو ملک کے پیسے کا صحیح استعمال ہوا ہے، ملک کے لوگوں کو اِس کا فائدہ ملتا ہے ۔ آپ مجھے بتائیے ٹریفک جام کو لے کر کانپور کے لوگوں کی شکایت برسوں سے رہی ہے۔ آپ کا کتنا وقت اِس میں برباد ہوتا، کتنا پیسہ برباد ہوتا تھا۔ اب آج پہلے مرحلے کی 9کلومیٹر لائن شروع ہونے سے اِن شکایتوں کو دور کرنے کی ایک شروعات ہوئی ہے۔ کورونا کی مشکل چنوتی کے باوجود دو سال کے اندر ہی اِس سیکشن کا شروع ہونا اپنے آپ میں انتہائی قابل تعریف ہے۔
ساتھیوں!
آزادی کے بعد دہائیوں تک ہمارے ملک میں، ایک سوچ رہی ہے کہ جو بھی کچھ نیا ہوگا، اچھاہوگا، وہ تین چار بڑے شہروں میں ہی ہوگا۔ ملک کے بڑے میٹرو شہروں کے علاوہ جو شہر تھے، انہیں اپنے حال پرچھوڑ دیا گیا۔ اِن شہروں میں رہنے والوں لوگوں کی کتنی بڑی طاقت ہے، انہیں سہولیات مہیا کرنا کتنا ضروری ہے، یہ پہلے سرکا رچلانے والے کبھی سمجھ ہی نہیں پائے۔ اِن شہروں کی آرزوؤں کو اِن میں رہنے والے کروڑوں لوگوں کی آرزو پر پہلے جو سرکا رمیں تھے اُنہوں توجہ ہی نہیں دی۔ جو لوگ ابھی ماحول بنانے کی کوشش کررہے ہیں، اُن کی ترقی کی کوئی نیت نہیں تھی، اب ہماری سرکار ملک کے ایسے اہم شہروں کی ترقی کو بھی اولیت دے رہی ہے۔اِن شہروں کے لئے ربط اچھا ہو، وہاں اعلیٰ تعلیم کے اچھے ادارے ہوں، بجلی کی دقت نہ ہو، پانی کی دقت نہ ہو، سیویج سسٹم جدید ہو، اِن سب پر کام کیا جارہا ہے۔اگر میں میٹرو ہی کی بات کروں تو کانپور میٹرو کے پہلے مرحلے کا آج افتتاح ہوا ہے۔آگرہ اور میرٹھ میٹرو پر تیزی سے کام چل رہا ہے۔ کئی دیگر شہروں میں بھی میٹرو کی تجویز ہے۔ لکھنؤ، نوئیڈا اور غازی آباد میں میٹرو کو مسلسل وسعت دی جاری ہے۔ جس تیزی سے یوپی میں میٹرو کا کام ہورہا ہے، وہ غیر معمولی ہے۔
ساتھیوں!
میں جو اعدادوشمار دے رہا ہوں، وہ اعدادوشمار ذرا توجہ سے سنیے۔دھیان سے سنیں گے نا۔ دیکھئے سنیئے سال 2014 ءسے پہلے یوپی میں جتنی میٹرو چلتی تھی، اُس کی کل طوالت 9کلو میٹر تھی، سال 2014ء سے لے کر 2017ء کے درمیان میٹرو کی طوالت بڑھ کر 18کلومیٹر ہوئی۔آج کانپور میٹرو کو شامل کردیں، تو یوپی میں میٹرو کی طوالت اب 90کلومیٹر سے زیادہ ہوچکی ہے۔ پہلے کی سرکار کیسے کام کررہی تھی، آج یوگی جی کی سرکار کیسے کام کررہی ہے، تبھی تو یوپی کہتا ہے-فرق صاف ہے۔
ساتھیوں!
2014ء کے پہلے پورے ملک کے صرف پانچ شہروں میں میٹرو کی سہولت تھی۔یعنی میٹرو ریل، صرف میٹرو کہے جانے والے شہروں میں ہی تھی۔ آج تنہا یوپی کے پانچ شہروں میں میٹرو چل رہی ہے۔آج ملک کے 27شہروں میں میٹرو پر کام چل رہا ہے۔اِن شہروں میں رہنے والے غریب خاندانوں، متوسط طبقات کو آج میٹرو ریل کی وہ سہولت مل رہی ہے، جو میٹرو شہروں میں دستیاب ہوتی تھی۔شہری غریبوں کی زندگی کی سطح بلند کرنے کے لئے جو کوشش کی گئی ہے، اُن سے ٹیئر-2، ٹیئر-3شہروں میں نوجوانوں کی خود اعتمادی بڑھ رہی ہے۔ یوپی میں تو ڈبل انجن سرکار بننے کے بعد اِس میں بہت تیزی آئی ہے۔
ساتھیوں!
کوئی بھی ملک ہو یا ریاست، غیر متوازن ترقی کے ساتھ وہ کبھی بھی آگے نہیں بڑھ سکتے۔دہائیوں تک ہمارے ملک میں جو صورتحال رہی کہ ایک طبقے کی تو ترقی ہوئی، دوسرا پیچھے چھوٹ گیا۔ ریاستوں کی سطح پر ، سماج کی سطح پر اس عدم یکسانیت کو دور کرنا انتہائی ضروری ہے۔اس لئے ہماری سرکار سب کا ساتھ، سب کا وکاس کے اصول پر کام کررہی ہے۔سماج کے ہر فرد ، دلت، محروم، پسماندہ طبقات، قبائل سب کو ہماری سرکار کے م منصوبوں سے یکساں فائدہ مل رہا ہے۔ہماری سرکار اُن لوگوں پر خصوصی توجہ دے رہی ہے، جنہیں پہلے کبھی پوچھا نہیں گیا، جن پر پہلے کبھی توجہ نہیں دی گئی۔
ساتھیوں!
شہروں میں رہنے والے غریبوں کو بھی پہلے کی سرکاروں نے بہت نظر انداز کیا ہے۔ ایسے شہری غریبوں کے لئے آج پہلی بار ہماری سرکار پوری ایمانداری سے کام کررہی ہے۔میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں۔ 2017ء سے پہلے کے 10 سالوں کے دوران یوپی میں شہری غریبوں کے لئے صرف ڈھائی لاکھ پختہ مکان ہی بن پائے تھے۔پچھلے 4.5سال میں یوپی سرکار نے شہری غریبوں کے لئے 17لاکھ سے زیادہ گھر منظور کئے ہیں۔ اِن میں سے 9.5لاکھ بن بھی چکے ہیں اور باقی پر تیزی سے کام چل رہا ہے۔
بھائیوں اور بہنوں!
ہمارے گاؤں سے بہت سے ساتھی شہروں میں کام کرنے آتے ہیں، اِن میں سے بہت سے لوگ شہروں میں آکر ریہڑھی ، ٹھیلہ ، پٹری پر سامان فروخت کرکے گزر بسر کرتے ہیں۔ آج پہلی بار ہماری ہی سرکار نے اِن لوگوں کی فکر کی ہے۔ اِنہیں بینکوں سے آسانی سے مدد ملے، یہ لوگ بھی ڈیجیٹل لین دین کریں، اس سمت میں ہماری سرکار کام کررہی ہے۔پی ایم سونِدھی یوجنا کا فائدہ یہاں کانپور کے بھی متعدد ریہڑھی پٹری والے ساتھیوں کو ہوا ہے۔یوپی میں سونِدھی یوجنا کے تحت 7لاکھ سے زیادہ ساتھیوں کو 700کروڑ روپے سے زیادہ دیا جا چکا ہے۔
بھائیوں اور بہنوں!
عام لوگوں کی ضروریات کو سمجھنا، ان کی خدمت کرناہم سب کا فرض ہے۔ ڈبل انجن کی سرکار یوپی کی ضرورتوں کو سمجھتے ہوئے دمدار کام کررہی ہے۔یوپی کے کروڑوں گھروں میں پہلے پائپ سے پانی نہیں پہنچتا تھا ۔ آج ہم گھر گھر جل مشن سے، یوپی کے ہر گھر تک صاف پانی پہنچانے میں مصروف ہیں۔کورونا کے اِس مشکل دور میں یوپی کے 15کروڑ سے زیادہ لوگوں کے لئے مفت راشن کا انتظام ہماری ہی سرکار نے کیا ہے۔
ساتھیوں!
جو لوگ پہلے سرکار میں تھے، وہ اِس ذہنیت کے ساتھ سرکار چلاتے تھے کہ پانچ سال کے لئے لاٹری لگی ہے، جتنا ہو سکے یوپی کو لوٹتے چلو۔ آپ نے خود دیکھا ہے کہ یوپی میں پہلے کی سرکاریں جو پروجیکٹ شروع کرتی تھیں،ان میں کیسے ہزاروں کروڑوں کا گھپلہ ہوجاتا تھا۔ اِن لوگوں نے کبھی یوپی کے لئے بڑے اہداف پر کام نہیں کیا، بڑے وژن کےساتھ کام نہیں کیا۔ اِنہوں نے خود کو کبھی یوپی کے عوام کے لئے جواب دہ سمجھا ہی نہیں۔ آج ڈبل انجن کی سرکار ایمانداری اور پوری جواب دہی کے ساتھ یوپی کو ترقی کی نئی بلندیوں پر پہنچانے کے لئے کام کررہی ہے۔ ڈبل انجن کی سرکار بڑے اہداف طے کرنا اور اُنہیں پوراکرنا جانتی ہے۔کون سوچ سکتا تھا کہ یوپی میں بجلی کی پیداوار سے لے کر ٹرانسمیشن تک میں بہتری آسکتی ہے۔بجلی کیوں گئی، لوگ یہ نہیں سوچتے تھے، انہیں پتہ ہی نہیں تھا کہ گھنٹوں کٹوتی ہونی ہے۔ اُن کی تسلی اِسی سے ہوجاتی تھی کہ بغل والے کے یہاں بھی بجلی گئی ہے یا نہیں۔
ساتھیوں!
کون سوچ سکتا تھا کہ گنگا جی میں گرنے والا سیسامؤ جیسا عظیم اور بڑا نالا بھی ایک دن بند ہوسکتاہے، لیکن یہ کام ہماری ڈبل انجن کی سرکار نے کرکے دکھایا ہے۔ بی پی سی ایل کے پنکی کانپور ڈپو کی صلاحیت کو 4گناسے زیادہ بڑھانے سے بھی کانپور کو بہت راحت ملے گی۔
بھائیوں اور بہوں!
کنکٹی وٹی اور کمیونکیشن سے جڑے بنیادی ڈھانچے کے ساتھ ساتھ گیس اور پیٹرولیم پائپ لائن ، بنیادی ڈھانچے پر جو کام ہوا ہے، اُس کا بھی یوپی کو بہت فائدہ ہوا ہے۔2014ء تک ملک میں صرف 14کروڑ ایل پی جی گیس کنکشن تھے۔آج 30کروڑ سے زیادہ گیس کنکشن ہیں۔ا کیلے یوپی میں ہی تقریباً ایک کروڑ 60لاکھ غریب خاندانوں کو نئے گیس کنکشن دیئے گئے ہیں۔ پائپ سے سستی گیس کے کنکشن سے بھی 7سالوں میں 9گنا ہوچکے ہیں۔ یہ اِس لئے ہو پارہا ہے، کیونکہ گزرے ہوئے سالوں میں پیٹرولیم نیٹ ورک کی غیر معمولی توسیع کی گئی ہے۔ بینا –پنکی ملٹی پروڈکٹ پائپ لائن اِس نیٹ ورک کو اور مضبوطی دے گی۔اب بینا ریفائنری سے پیٹرول ڈیزل جیسی مصنوعات کے لئے کانپور سمیت یوپی کے متعدد اضلاع کو ٹرکوں پر منحصر نہیں رہنا ہوگا۔ اِ س سے یوپی میں ترقی کے انجن کو رُکے بغیر توانائی ملتی رہے گی۔
ساتھیوں!
کسی بھی ریاست میں سرمایہ کاری کے لئے صنعتوں کے پھلے پھولنے کے لئے قانون و انتظام کا راج ضروری ہے۔ یوپی میں پہلے جو سرکاریں رہیں، انہوں نے مافیا واد کے درخت کو اتنا پھیلا دیا کہ اُس کی چھاؤں میں سارے کام دھندے چوپٹ ہوگئے۔ اب یوگی جی کی سرکار قانون و انتظام کا راج واپس لائی ہے، اس لئے یہاں سرمایہ کاری بڑھ رہی ہے اور مجرم اپنی ضمانت خود رد کروا کر جیل جارہے ہیں۔ ڈبل انجن کی سرکار اب یوپی میں صنعتی کلچر کو بڑھاوا دے رہی ہے۔ یہاں کانپور میں میگا لیدر کلسٹر کو منظوری دی جاچکی ہے۔ یہاں کے نوجوانوں کی صلاحیت سازی کے لئے فضل گنج میں ٹیکنالوجی سینٹر کا بھی قیام ہوا ہے۔ دفاعی راہداری ہو یا پھر ایک جن پد، ایک اُتپاد یوجنا ، اس کا فائدہ کانپور کے ہمارے صنعت کار دوستوں کو بھی ہوگا۔
ساتھیوں!
مرکزی سرکار کی طرف بھی ایز آف ڈوئنگ بزنس بڑھانے کے لئے مسلسل کام ہورہا ہے۔ نئی اِکائیوں کے لئے کارپوریٹ ٹیکس میں کٹوتی کرکے 15فیصد کرنا ہو، جی ایس ٹی شروحوں کمی کرنا ہو، ڈھیر ساری قوانین کے جال کو ختم کرنا ہو، فیس لیس اسسمنٹ ہو، اسی سمت میں اٹھائے گئے قدم ہیں۔ نئے شعبوں کو بڑھاوا دینے کے لئے سرکا رنے پیداوار سے مربوط پہل بھی شروع کی ہے۔ سرکارنے کمپنی قوانین کے بہت سارے التزامات کو بھی ختم کردیا ہے، جو ہمارے کاروباری ساتھیوں کے مشکلات میں اضافہ کرتے تھے۔
بھائیوں اور بہنوں!
جن پارٹیوں کی اقتصادی پالیسی ہی بدعنوانی ہو، جن کی پالیسی مافیاؤں کا عزت و احترام ہو، وہ اترپردیش کی ترقی نہیں کرسکتے۔ اس لئے ان کو ہر اُس قدم سے پریشانی ہوتی ہے، جس سے سماج کو مضبوطی ملتی ہے۔ سماج کو طاقت حاصل ہوتی ہے۔ اس لئے خواتین کو بااختیار بنانے کےلئے اٹھائے گئے قدموں کی بھی یہ مخالفت کرتے ہیں۔ خواہ تین طلاق کے خلاف سخت قانون ہویا پھر لڑکے یا لڑکیوں کی شادی کی عمر کو برابر کرنے کا موضوع ۔ یہ صرف مخالفت ہی کرتے ہیں۔ البتہ یوگی جی کی سرکار کے کام کو دیکھ کر یہ لوگ یہ بات ضرور کہتے ہیں، یہ توہم نے کیا تھا۔میں سوچ رہا تھا کہ پچھلے دنوں جو باکس بھر بھر کے نوٹ ملے ہیں، اس کے بعد بھی یہ لوگ یہی کہیں گے کہ یہ بھی ہم نے کیا ہے۔
ساتھیوں!
آپ کانپور والے تو کاروبار کو اچھی طرح سمجھتے ہیں۔ 2017ء سے پہلے بدعنوانی کا جو عطر اِنہوں نے پورے یوپی میں چھڑک رکھا تھا، وہ پھر سب کے سامنے آگیا ہے، لیکن وہ اب منہ پر تالا ڈال کر بیٹھے ہیں۔ کریڈٹ لینے کے لئے آگے نہیں آرہے ہیں۔نوٹوں کا جو پہاڑ پورے ملک نے دیکھا ، وہی اُن کی حصولیابی ہے، یہی اُن کی سچائی ہے۔ یوپی کے لوگ سب دیکھ رہے ہیں، سب سمجھ رہے ہیں، اس لئے وہ یوپی کی ترقی کرنے والوں کے ساتھ ہیں، یوپی کو نئی بلندیوں پر پہنچانے والوں کے ساتھ ہیں۔ بھائیوں-بہنوں آج اتنی بڑی سوغات آپ کے قدموں میں سپرد کرتے وقت کئی طرح کی خوشیوں سے بھرا ہوا یہ ماحول آج کا یہ اہم موقع ایک بار پھر آپ سب کو بہت بہت مبارک باد، بہت بہت شکریہ۔ بھارت ماتا کی جے، بھارت ماتا کی جے، بھارت ماتا کی جے، بہت بہت شکریہ۔