پروگرام میں موجود منی پور کے گورنر لا گنیشن جی ، وزیر اعلیٰ جناب این برین سنگھ جی، نائب وزیر اعلیٰ وائی جوئے کمار سنگھ جی، مرکزی کابینہ میں میرے ساتھی بھوپیندر یادو جی، راج کمار رنجن سنگھ جی، منی پور حکومت میں وزیر بسواجیت سنگھ جی، لوسی دکھو جی، لیتپاؤ ہاؤکِپ جی، اوانگ باؤ نیومائی جی، ایس راجن سنگھ جی، ونگزاگن والتے جی، ستیہ ورتیہ جی، او لکھوئی سنگھ جی، پارلیمنٹ میں میرے ساتھی، ارکان اسمبلی، دیگر عوامی نمائندگان اور منی پور کے میرے پیارے بھائیو اور بہنو! کھرومجری!
میں منی پور کی عظیم سرزمین کو ،یہاں کے لوگوں اور یہاں کی عالیشان ثقافت کو سر جھکاکر کے نمن کرتا ہوں۔ سال کی شروعات میں منی پور آنا، آپ سے ملنا، آپ سے اتنا پیار پانا، آشیرواد پانا، زندگی میں اس سے بڑی خوشی کیا ہو سکتی ہے۔ آج جب میں ایئر پورٹ پر اترا ، ایئر پورٹ سے یہاں تک آیا ہوں ۔ قریب 8-10 کلومیٹر کا راستہ پوری طرح منی پور کے لوگوں نے توانائی سے بھر دیا، رنگوں سے بھر دیا، ایک طرح سے پوری ہیون وال ، 8-10 کلومیٹر کی ہیومن وال، یہ مہمان نوازی، یہ آپ کا پیار، یہ آپ کے آشیرواد کبھی بھی کوئی بھول نہیں سکتا ہے ۔ آپ سبھی کو سال 2022 کی بہت بہت نیک خواہشات۔
ساتھیو،
اب سے کچھ دن بعد 21 جنوری کو منی پور کو ریاست کا درجہ ملے ، 50 سال پورے ہو جائیں گے۔ ملک اس وقت اپنی آزادی کے 75 سال پر امرت مہوتسو بھی منا رہا ہے۔ یہ وقت اپنے آپ میں ایک بہت بڑی تحریک ہے۔ منی پور وہ ہے جہاں راجہ بھاگیہ چندر اور پو کھیتن تھانگ ستھلو جیسے بہادروں نے جنم لیا۔ ملک کے لوگوں میں آزادی کا جو اعتماد یہاں موئرانگ کی سرزمین نے پیدا کیا وہ اپنے آپ میں ایک مثال ہے۔ جہاں نیتا جی سبھاش کی فوج نے جہاں پہلی بار جھنڈا لہرایا تھا ، جس شمال مشرق کو نیتا جی نےبھارت کی آزادی کا داخلی دروازہ کہا تھا، ہو آج نئے بھارت کے خواب پورا کرنے کا داخلی دروازہ بن رہا ہے۔
میں نے پہلے بھی کہا ہے کہ ملک کا مشرقی حصہ، شمال مشرق، بھارت کی ترقی کا ایک اہم ذریعہ بنے گا۔ آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ کس طرح منی پور اور شمال مشرق بھارت کے مستقبل میں رنگ بھر رہاہے ۔
ساتھیو،
آج یہاں ایک ساتھ اتنے پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا گیا اور عوام کے نام وقف کیا گیا ہے۔ ترقی کی یہ الگ الگ منیاں ہیں، جن کی مالا منی پور کے لوگوں کی زندگی کو آسان بنا ئے گی، سنا لئی باک منی پور کی شان اور بڑھائے گی۔ امپھال کے انٹیگریٹڈ کمانڈ اور کنٹرول سینٹر سے شہر کی حفاظت میں بھی اضافہ ہوگا اور سہولتوں کی بھی توسیع ہو گی۔ براک ریور برج کے ذریعہ منی پور کی لائف لائن کو ایک نئی آل ویدر کنکٹی وٹی مل رہی ہے۔ تھوؤبال ملٹی پرپز پروجیکٹ کے ساتھ ساتھ، تمینگ لانگ میں پانی کی سپلائی کی اسکیم سے اس دور دراز کے ضلع کے سبھی لوگوں کے لئے صاف اور شفاف پانی کا انتظام ہورہا ہے۔
ساتھیو،
یاد کیجئے، کچھ سال پہلے تک منی پور میں پائپ سے پانی کی سہولت کتنی کم تھی۔ محض 6 فیصد لوگوں کے اپنے گھر میں پائپ سے پانی آتا تھا۔ لیکن آج ’جل جیون مشن‘ کو منی پور کے سبھی لوگوں تک پہنچانے کے لیے برین سنگھ جی کی حکومت نے دن رات ایک کر دیا ہے۔ آج منی پور میں 60 فیصد گھروں تک پائپ سے پانی پہنچ رہا ہے۔ جلد ہی منی پور بھی 100 فیصد سیچوریشن کے ساتھ ’ہر گھر جل‘ کا نشانہ بھی حاصل کرنے والا ہے۔ یہی ڈبل انجن کی حکومت کا فائدہ ہے، ڈبل انجن کی حکومت کی طاقت ہے۔
ساتھیو،
آج جن اسکیموں کا سنگ بنیاد رکھا گیا اور عوام کے نام وقف کیا گیا ہے ان کے ساتھ میں آج منی پور کے لوگوں کا پھر سے شکریہ بھی ادا کروں گا۔ آپ نے منی پور میں ایسی مستحکم حکومت بنائی جو مکمل اکثریت سے پورے دم خم کے ساتھ چل رہی ہے۔ یہ کیسے ہوا؟یہ آپ کے ایک ووٹ کی وجہ سے ہوا۔ آپ کے ایک ووٹ کی طاقت نے منی پور میں وہ کام کرکے دکھایا جس کا پہلے کوئی تصور نہیں کرسکتا تھا۔ یہ آپ کے ایک ووٹ کی ہی طاقت ہے، جس کی وجہ سے منی پور کے 6 لاکھ کسانوں کو پی ایم کسان سمان ندھی کے ذریعے سے سینکڑوں کروڑ روپے ملے اور مجھے ابھی ایسے چند استفادہ کنندہ کسانوں سے بات چیت کرنے کا موقع ملا، ان کی خود اعتمادی، ان کا جوش واقعی دیکھنے جیسا تھا۔ یہ سب آپ کے ایک ووٹ کی طاقت ہے، جس کی وجہ سے منی پور کے 6 لاکھ خاندانوں پی ایم غریب کلیان یوجنا کا ، مفت راشن کا فائدہ مل رہا ہے۔
پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت تقریباً 80 ہزار گھروں کو منظوری، یہ آپ کے ایک ووٹ کی طاقت کا ہی کمال ہے۔ یہاں کے 4 لاکھ 25 ہزار سے زیادہ لوگوں کو آیوشمان یوجنا کے تحت اسپتالوں میں مفت علاج ملنا، آپ کے ایک ووٹ کی وجہ سے ہی ممکن ہوا ہے۔ آپ کے ایک ووٹ نے ڈیڑھ لاکھ خاندانوں کو مفت گیس کنکشن دلایا ہے، آپ کے ایک ووٹ نے ایک لاکھ 30 ہزار گھروں کو مفت بجلی کنکشن دلایا ہے۔
آپ کے ایک ووٹ نے سووچھ بھارت ابھیان کے تحت 30 ہزار سے زیادہ گھروں میں ٹوائلیٹ بنوایا ہے۔ یہ آپ کے ایک ووٹ کی ہی طاقت ہے کہ کورونا سے مقابلے کے لیے یہاں ویکسین کی 30 لاکھ سے زیادہ ڈوز مفت دی جاچکی ہیں۔ آج منی پور کے ہر ضلع میں آکسیجن پلانٹ بھی بنائے جا رہے ہیں۔ یہ سب کچھ آپ کے ایک ووٹ نے کیا ہے۔
میں آپ سبھی منی پور کے باشندوں کو گونا گوں حصولیابیوں کے لئے دلی مبارکباد دیتا ہوں۔ میں وزیر اعلیٰ برین سنگھ جی اور ان کی حکومت کو بھی بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں کہ وہ منی پور کی ترقی کے لیے اتنی محنت کر رہے ہیں۔
ساتھیو،
ایک وقت تھا جب منی پور کو پہلے کی حکومتوں نے اپنے حال پر چھوڑ دیا تھا۔ جو دہلی میں تھے، وہ سوچتے تھے کہ کون اتنی تکلیف اٹھائے، کون اتنی دور آئے۔ جب اپنوں سے ایسی بے رخی رہے گی تو فاصلوں میں اضافہ ہی ہوگا۔ میں جب وزیر اعظم نہیں بنا تھا، اس سے پہلے بھی کئی بار منی پور آیا تھا۔ میں جانتا تھا کہ آپ کے دل میں کس بات کا درد ہے اور اس لئے 2014 کے بعد، میں دہلی کو ، پوری دہلی کو ، حکومت ہند کو آپ کے دروازے تک لیکر آگیا۔ لیڈر ہوں، وزیر ہوں، افسر ہوں، میں نے سب کو کہا کہ اس علاقے میں آیئے، لمبا وقت گزاریئےاور پھر یہاں کی ضرورت کے مطابق اسکیمیں تیار کیجئے اور جذبہ یہ نہیں تھا کہ آپ کو کچھ دینا ہے، جذبہ یہ تھا کہ آپ کا خادم بن کر جتنا ہوسکے آپ کے لیے، منی پور کے لئے، شمال مشرق کے لیے، مکمل خودسپردگی سے مکمل خدمت کے جذبے سے کام کرنا ہے۔ اور آپ نے دیکھا ہے ، آج مرکزی کابینہ میں شمال مشرق کے پانچ اہم چہرے، ملک کی اہم وزارتیں سنبھال رہے ہیں۔
ساتھیو،
آج ہماری حکومت کی سات برسوں کی محنت پورے شمال مشرق میں نظر آرہی ہے، منی پور میں نظر آرہی ہے۔ آج منی پور تبدیلی کا، کام کے ایک نئے کلچر کی علامت بنا رہا ہے۔ یہ تبدیلیاں ہیں- منی پور کے کلچر کے لیے، کیئر کے لیے، اس میں کنکٹی وٹی بھی اولیت دی گئی ہے اور کریئٹی وٹی کی بھی اتنی ہی اہمیت ہے۔ روڈ اور انفرا اسٹرکچر سے جڑے پروجیکٹس، بہتر موبائل نیٹ ورک، منی پور کی کنکٹی وٹی کو بہتر کریں گے۔’سئ ٹرپل آئی ٹی‘ یہاں کے نوجوانوں میں کریئٹی وٹی اور انوویشن کے جذبے کو مزید مضبوط کرے گا۔ جدید کینسر اسپتال سنگین امراض سے بچاؤ اور علاج کے لئے منی پور کے لوگوں کی کیئر میں مدد کرے گا۔ منی پور انسٹی ٹیوٹ آف پرفارمنگ آرٹس کا قیام اور گووند جی مندر میں نئی جان پھوکنا منی پور کے کلچر کو تحفظ دے گا۔
ساتھیو،
شمال مشرق کی اس سرزمین پر رانی گائدنلیو نے غیر ملکیوں کو بھارت کی خواتین کی طاقت دکھائی تھی، انگریزوں کے خلاف جنگ لڑی تھی۔ رانی گائدنلیو میوزیم ہمارے نوجوانوں کو ماضی سے بھی جوڑ ے گی اور انہیں تحریک بھی دے گی۔ کچھ وقت قبل، ہماری حکومت نے انڈمان و نکوبار کے ماؤنٹ ہیریئٹ - انڈومان و نکوبار میں ایک جزیرہ ہے جو ماؤنٹ ہیریئٹ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ آزادی کے 75 سال ہونے کے بعد بھی لوگ اسے ماؤنٹ ہیریئٹ ہی کہتے تھے لیکن ہم نے اس ماؤنٹ ہیریئٹ کا نام بدل کرکے ماؤنٹ منی پور رکھنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ اب دنیا کا کوئی بھی ٹورسٹ انڈومان نکوبار جائے گا توماؤنٹ منی پور کیا ہے، اس کی تاریخ کیا ہے، وہ جاننے کی کوشش کرے گا۔
شمال مشرق کو لیکر پہلے کی حکومتوں کی طے شدہ پالیسی تھی اور وہ پالیسی کیا تھی، پالیسی یہی تھی- ’’ڈونٹ لُک ایسٹ‘‘۔ شمال مشرقی کی طرف دہلی میں اسی وقت دیکھا جاتا تھا جب یہاں الیکشن ہوتے تھے۔ لیکن ہم نے شمال مشرق کے لیے ’ایکٹ ایسٹ‘ کا عزم کیا ہے۔ ایشور نے اس خطے کو اتنے قدرتی وسائل دیئے ہیں، اتنی صلاحیت دی ہے۔ یہاں ترقی کے ، ٹورزم کے اتنے امکانات ہیں۔ شمال مشرق کے انہیں امکانات پر اب کام ہو رہا ہے۔ شمال مشرق اب بھارت کی ترقی کا گیٹ وے بن رہا ہے۔
اب شمال مشرق میں ایئر پورٹ بھی بن رہے ہیں، ریل بھی پہنچ رہی ہے۔زیری بام -توپل-امپھال ریل لائن کے ذریعے منی پور بھی اب ملک کے ریل نیٹ ورک سے جڑنے جا رہا ہے۔ امپھال - مورے ہائی وے یعنی ایشین ہائی وے ون کا کام بھی تیزی سے چل رہا ہے۔ یہ ہائی وے ساؤتھ ایسٹ ایشیا سے بھارت کی کنکٹی وتی کو مضبوط کرے گا۔ پہلے جب ایکسپورٹ کی بات ہوتی تھی تو ملک کے گنے چنے شہروں کا ہی نام سامنے آتا تھا۔ لیکن اب، انٹیگریٹڈ کارگو ٹرمینل کے ذریعے، منی پور بھی تجارت اور ایکسپورٹ کا ایک بڑا مرکز بنے گا،آتم نربھر بھارت کو رفتار دے گا اور کل اہل وطن نے خبر سنی ہے ، آزادی کے بعد پہلی بار کل ملک نے 300 بلین ڈالر کا ایکسپورٹ کرکے ایک نیا وکرم قائم کردیا۔ چھوٹی چھوٹی ریاستیں بھی اس میں آگے آرہی ہیں۔
ساتھیو،
پہلے لوگ شمال مشرق آنا چاہتے تھے، لیکن یہاں پہنچیں گے کیسے یہ سوچن کر رک جاتے تھے۔ اس سے یہاں کی سیاحت، ٹورزم سیکٹر کو بہت نقصان ہوتا تھا۔ لیکن اب شمال مشرق کے شہر ہی نہیں بلکہ گاؤوں تک بھی پہنچنا آسان ہو رہا ہے۔ آج یہاں بڑی تعداد میں نیشنل ہائی ویز کا کام بھی آگے بڑھ رہا ہے اور گاؤں میں بھی پردھان منتری گرام سڑک یوجنا کے تحت سینکڑوں کلومیٹر کی نئی سڑکیں بن رہی ہیں۔نیچرل گیس پائپ لائن جیسی جن سہولتوں کو کچھ علاقوں کا امتیازی حق مان لیا گیا تھا، وہ بھی اب شمال مشرق تک پہنچ رہی ہیں۔ بڑھتی ہوئی یہ سہولتیں، بڑھتی ہوئی یہ کنکٹی وٹی، یہاں پرٹورزم کو فروغ دیں گی، یہاں کے نوجوانوں کے لیے روزگار کے نئے مواقع پیدا کریں گی۔
ساتھیو،
منی پور ملک کے لئے ایک سے ایک نایاب رتن دینے والی ریاست رہی ہے۔ یہاں کے نوجوانوں نے اور خصوصی طور پر منی پور کی بیٹیوں نے پوری دنیا میں بھارت کا جھنڈا اٹھایا ہے فخر سے ملک کا سر اونچا کیا ہے۔ خصوصی طور پر آج ملک کے نوجوان منی پور کے کھلاڑیوں سے تحریک لے رہے ہیں۔ کامن ویلتھ گیمز سے لے کر اولمپکس تک، ریسلنگ، آرچری اور باکسنگ سے لے کر ویٹ لفٹنگ تک، منی پور نے ایم سی میری کوم، میرا بائی چانو، بومبیلا دیوی، لائےشرم سریتا دیوی کیسے کیسے بڑے نام ہیں، کیسے بڑے بڑے چمپئنس دیے ہیں، آپ کے پاس ایسے کتنے ہی ہونہار ہیں جنہیں اگر صحیح گائیڈینس اور ضروری وسائل ملیں تو کمال کر سکتے ہیں۔ یہاں ہمارے جوانوں میں، ہماری بیٹیوں میں ایسی صلاحیت بھری ہوئی ہے ۔ اسی لیے ہم نے منی پور میں جدید اسپورٹس یونیورسٹی قائم کی ہے۔ یہ یونیورسٹی ان نوجوانوں کو نہ صرف ان کے خوابوں سے جوڑنے کا کام کرے گی بلکہ کھیلوں کی دنیا میں بھارت کو بھی ایک نئی پہچان دے گی۔ یہ ملک کی نئی اسپرٹ ہے، نیا جوش ہے، جس کی قیادت اب ہمارے نوجوان، ہماری بیٹیاں کریں گی۔
ساتھیو،
مرکزی حکومت نے جو آئل پام پر قومی مشن شروع کیا ہے، اس کا بھی بڑا فائدہ شمال مشرق کو ہو گا۔ آج بھارت اپنی ضرورت پوری کرنے کے لیے بیرونی ممالک سے بڑی مقدار میں پام آئل درآمد کرتا ہے۔ اس پر ہزاروں کروڑ روپے خرچ کئے جاتے ہیں۔ یہ پیسے بھارت کے کسانوں کو ملیں، بھارت خوردنی تیل کے معاملے میں خود کفیل بنے، اس سمت میں ہماری کوششیں جاری ہیں۔ 11 ہزار کروڑ روپے کے اس آئل پام مشن سے کسانوں کی آمدنی بڑھانے میں بہت مدد ملے گی۔ اور یہ زیادہ تر شمال مشرق میں ہونے والا ہے۔ یہاں منی پور میں بھی اس پر تیزی سے کام ہو رہا ہے۔ آئل پام لگانے کے لیے، نئی ملیں لگانے کے لئے حکومت مالی مدد بھی فراہم کر رہی ہے۔
ساتھیو،
آج منی پور کی حصولیابیوں پر فخر کرنے کے ساتھ ساتھ ہمیں یہ بھی یاد رکھنا ہے کہ ابھی ہمیں آگے ایک لمبا سفر طے کرنا ہے۔ اور ہمیں یہ بھی یاد رکھنا ہے کہ ہم نے یہ سفر کہاں سے شروع کیا تھا۔ ہمیں یاد رکھنا ہے کہ کیسے منی پور کو گزشتہ حکومتوں نے بلاکیڈ اسٹیٹ بناکر رکھ دیا تھا، حکومتوں کے ذریعہ ہل اور ویلی کے درمیان سیاسی فائدے کے لئے کھائی کھودنے کا کام کیا گیا۔ ہمیں یاد رکھنا ہے کہ لوگوں کے درمیان فاصلے بڑھانے کے لئے کیسی کیسی سازشیں کی جاتی تھیں۔
ساتھیو،
آج ڈبل انجن کی حکومت کی مسلسل کوششوں کی وجہ سے اس علاقے میں انتہا پسندی اور عدم تحفظ کی آگ نہیں ہے بلکہ امن اور ترقی کی روشنی ہے۔ پورے شمال مشرق میں سینکڑوں نوجوان ہتھیار چھوڑ کر ترقی کے قومی دھارے میں شامل ہو ئے ہیں۔ جن سمجھوتوں کا دہائیوں سے انتظار تھا، ہماری حکومت نے وہ تاریخی سمجھوتے بھی کرکے دکھائے ہیں۔ منی پور بلاکیڈ اسٹیٹ سے انٹرنیشنل ٹریڈ کے لیے راستے دینے والا اسٹیٹ بن گیا ہے۔ ہماری حکومت نے ہل اور ویلی کے درمیان کھودی گئی کھائیوں کو پاٹنے کے لئے ’’گو ٹو ہلز‘‘ اور ’’گو ٹو ولیج‘‘ ایسی مہمات چلائی ہیں۔
ان کوششوں کے درمیان، آپ کو یہ یاد رکھنا ہوگا کہ چند لوگ اقتدار حاصل کرنے کے لیے منی پور کو پھر غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔ یہ لوگ امید لگائے بیٹھے ہیں کہ کب انہیں موقع ملے اور کب وہ بدامنی کا کھیل کھیلیں۔ مجھے خوشی ہے کہ منی پور کے لوگ انہیں پہچان چکے ہیں۔ اب منی پور کے لوگ یہاں ترقی کو رکنے نہیں دیں گے، منی پور کو پھر سے اندھیرے میں نہیں جانے دیناہے۔
ساتھیو،
آج ملک ’سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس‘ کے منتر پر چل رہا ہے۔ آج ملک سب کا پرکاس کے جذبے سے ایک ساتھ کام کررہا ہے، سب کے لئے کام کررہا ہے، سب دور کام کررہا ہے۔ 21ویں صدی کی یہ دہائی منی پور کے لیے بہت اہم ہے۔ پہلے کی حکومتوں نے بہت وقت گنوا دیا۔ اب ہمیں ایک پل بھی نہیں گنوانا ہے۔ ہمیں منی پور میں استحکام بھی رکھنا ہے اور منی پور کو ترقی کی نئی اونچائی پر بھی پہنچانا ہے۔ اور یہ کام ڈبل انجن کی حکومت ہی کر سکتی ہے۔
مجھے پورا یقین ہے، منی پور اسی طرح ڈبل انجن کی حکومت پر اپنا آشیرواد بنائے رکھے گا۔ ایک بار پھر، آج کے گونا گوں پروجیکٹوں کے لئے منی پور کے باشندوں کو ، منی پور کے میرے پیارے بھائیو اور بہنو کو، بہت بہت نیک خواہشات۔
تھاگتچری!!!
بھارت ماتا کی۔ جے!!
بھارت ماتا کی۔ جے!!
بھارت ماتا کی۔ جے!!
بہت بہت شکریہ!