عالمی سرمایہ کاری کانفرنس میں دنیا کے کونے کونے سے آنے والے سبھی ساتھیو ہندوستان میں خوش آمدید، نماّ کرناٹک میں خوش آمدید اور نماّ بنگلور میں خوش آمدید، کل کرناٹک نے عالمی سرمایہ کاروں کے اجلاس میں یوم راجیوتسو منایا۔ میں کرناٹک کے لوگوں اور ان تمام لوگوں کو مبارکباد دیتا ہوں جنہوں نے کنڑ زبان کو اپنی زندگی کا حصہ بنایا ہے۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں روایت کے ساتھ ساتھ ٹیکنالوجی بھی ہے۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں ہر طرف فطرت اور ثقافت کا شاندار امتزاج نظر آتا ہے۔ یہ وہ جگہ ہے، جو اپنے شاندار فن تعمیر اور روز افزوں ترقی پذیر اسٹارٹ اپس کے لیے بھی جانا جاتا ہے۔ جب بھی ٹیلنٹ اور ٹیکنالوجی کی بات آتی ہے تو سب سے پہلا نام جو ذہن میں آتا ہے وہ برانڈ بنگلورو ہے، اور یہ نام نہ صرف ہندوستان بلکہ پوری دنیا میں اپنی شناخت قائم کرچکا ہے۔ کرناٹک کی یہ سرزمین انتہائی خوبصورت قدرتی ہاٹ سپاٹ کے لیے مشہور ہے۔ یعنی نرم زبان کنڑ، یہاں کی بھرپور ثقافت اور کنڑ لوگوں کی ہر کسی کے لیے وابستگی سب کا دل جیت لیتی ہے۔
ساتھیو،
مجھے خوشی ہے کہ کرناٹک میں عالمی سرمایہ کاروں کا اجلاس منعقد کیا جا رہا ہے۔ یہ واقعہ مسابقتی اور امداد باہمی پر مبنی وفاقیت کی بہترین مثال ہے۔ بھارت میں مینوفیکچرنگ اور پیشہ ورانہ مہارت اور پیداوار کا انحصار زیادہ تر پالیسی سے متعلق فیصلوں پر ریاستی کنٹرول پر ہے۔ اس لیے اگر ہندوستان کو آگے بڑھنا ہے تو ریاستوں کا آگے بڑھنا ضروری ہے۔ ریاستیں خود عالمی سرمایہ کاری اجلاس کے ذریعے مخصوص شعبوں میں دوسرے ممالک کے ساتھ شراکت داری کر رہی ہیں، یہ بہت اچھی بات ہے۔ میں دیکھ سکتا ہوں کہ دنیا بھر سے تمام کمپنیاں اس پروگرام میں شرکت کر رہی ہیں۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ اس پلیٹ فارم پر ہزاروں کروڑ روپے کی شراکت داری کی جائے گی۔ اس سے نوجوانوں کے لیے بڑے پیمانے پر روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔
ساتھیو،
21ویں صدی میں ہندوستان کو، جس مقام تک وہ آج پہنچ چکاہے، وہاں سے مسلسل آگے بڑھنا ہے۔ پچھلے سال ہندوستان نے تقریباً 84 بلین ڈالر کی ریکارڈ غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری حاصل کی تھی۔ اور آپ یہ بھی جانتے ہیں کہ یہ نتائج اس وقت آرہے ہیں جب پوری دنیا کووڈ عالمی وبائی امراض کے اثرات اور جنگ کے حالات سے دوچار ہے۔ ہر طرف بے یقینی کا عالم ہے۔ ہندوستان میں بھی جنگ اور وبا سے پیدا ہونے والے حالات کا منفی اثر ہوا ہے۔ اس کے باوجود آج پوری دنیا بڑی امید سے ہندوستان کی طرف دیکھ رہی ہے۔ یہ دور معاشی بے یقینی کا ہے، لیکن تمام ممالک کو ایک بات کا یقین ہے کہ ہندوستانی معیشت کے بنیادی اصول مضبوط ہیں۔ آج کے انتشار زدہ دور میں ہندوستان دنیا سے جڑنے اور دنیا کے لیے کام کرنے پر زور دے رہا ہے۔ اس دور میں سپلائی چین ٹھپ ہو کر رہ گیا ہے، لیکن اسی دور میں بھارت ہر ضرورت مند کو ادویات اور ویکسین فراہم کرنے کا یقین دلا رہا ہے۔ یہ بازار کے اتار چڑھاؤ کا دور ہے، لیکن 130 کروڑ ہندوستانیوں کی اُمنگیں ہماری گھریلو مارکیٹ کی مضبوطی کی ضمانت دے رہی ہیں۔ اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ اگرچہ یہ عالمی بحران کا دور ہے لیکن دنیا بھر کے ماہرین، تجزیہ کار اور معاشی ماہرین بھارت کو روشن مستقبل والا مقام قرار دے رہے ہیں۔اور ہم اپنے بنیادی اصولوں پر عمل کرتے ہوئے مسلسل کام کر رہے ہیں تاکہ ہندوستان کی معیشت دن بہ دن مضبوط ہوتی جائے۔ ہندوستان نے پچھلے چند مہینوں میں جتنے آزاد تجارت سے متعلق سودے کیے ہیں اس سے دنیا کو ہماری تیاری کی جھلک ملتی ہے۔
ساتھیو،
یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ ہمارا سفر کہاں سے شروع ہوا تھا، آج ہم کہاں تک پہنچے ہیں۔ 9-10 سال پہلے ہمارا ملک پالیسی کی سطح اور ایک ہی سطح پر بحران سے لڑ رہا تھا۔ ملک کو اس صورتحال سے نکالنے کے لیے ہمیں اپنا نقطہ نظر بدلنا ہوگا۔ سرمایہ کاروں کو لال فیتہ شاہی کے جال میں الجھانے کے بجائے، ہم نے سرمایہ کاری کے لیے بہترین ساز گار ماحول بنایا۔ ہم نے نئے پیچیدہ قوانین بنانے کے بجائے پرانے قوانین کو معقول بنایا۔ ہم نے کاروبار خود چلانے کے بجائے کاروبار کے لیے گراؤنڈ تیار کیا ہے تاکہ دوسرے لوگ آگے آئیں۔ ہم نے نوجوانوں کو قوانین کی زنجیروں جکڑنے کے انہیں اپنی صلاحیتوں کو نکھارنے کا موقع فراہم کیا۔
ساتھیو،
نئے ہندوستان کی تعمیر صرف جرآت مندانہ اصلاحات، بڑے انفراسٹرکچر اور بہترین ٹیلنٹ سے ہی ممکن ہے۔ آج حکومت کے ہر شعبے میں جرات مندانہ اصلاحات کی جا رہی ہیں۔ جی ایس ٹی اور آئی بی سی جیسی اصلاحات اقتصادی میدان میں کی گئیں۔ بینکنگ سیکٹر میں اصلاحات اور مضبوط بڑی معیشت کے بنیادی اصولوں کے ذریعے معیشت مضبوط ہوئی۔ اسی طرح یو پی آئی جیسے اقدامات کے ذریعے ملک میں ڈیجیٹل انقلاب لانے کی تیاریاں کی گئیں۔ ہم نے 1500 سے زائد فرسودہ قوانین کو ختم کیا، تقریباً 40 ہزار غیر ضروری قواعد و ضوابط کو منسوخ کیا۔ ہم نے بہت سی دفعات کو جرم کے زمرے سے خارج کرنے کا کام بھی کیا ہے۔ ہم نے کارپوریٹ ٹیکس کی شرحوں کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ فیس لیس اسیسمنٹ جیسی اصلاحات کے ذریعے شفافیت میں اضافہ جیسے اقدامات کیے ہیں۔ ہندوستان میں ایف ڈی آئی کے لیے نئے شعبوں کے دروازے کھول دیے گئے ہیں۔ ہندوستان میں ڈرون، جیو اسپیشل سیکٹر، خلائی شعبے اور یہاں تک کہ دفاعی شعبے میں سرمایہ کاری کو بے مثال فروغ دیا جا رہا ہے۔
ساتھیو،
اصلاحات کے ساتھ ساتھ ہندوستان انفراسٹرکچر کے میدان میں بھی بہت تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔ جدید انفراسٹرکچر کے لیے، ہندوستان پہلے سے کہیں زیادہ رفتار اور بڑے پیمانے پر کام کر رہا ہے۔ آپ ہوائی اڈوں کی مثال لے سکتے ہیں۔ پچھلے 8 سالوں میں آپریشنل ہوائی اڈوں کی تعداد دوگنی ہو گئی ہے۔ ان ہوائی اڈوں کی تعداد ، جہاں سے ہوائی جہاز اڑانیں شروع کرچکے ہیں ، ان کی تعداد0 7 سے بڑھ کر اب 140 تک جاپہنچی ہے۔ اور اب بھارت میں بہت سے نئے ہوائی اڈے بنائے تعمیر کئے جا رہے ہیں۔ اسی طرح میٹرو ٹرین کا دائرہ کار 5 شہروں سے بڑھ کر 20 شہروں تک پھیل گیا ہے۔ حال ہی میں شروع کی گئی نیشنل لاجسٹک پالیسی ترقی کی رفتار کو تیز کرنے میں مزید مدد کرے گی۔
ساتھیو،
میں سرمایہ کاروں کی توجہ خاص طور پر پی ایم گتی شکتی نیشنل ماسٹر پلان کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں۔ گتی شکتی نیشنل ماسٹر پلان نے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کا طریقہ بدل دیا ہے۔ اب جب کسی منصوبے کی منصوبہ بندی کی جاتی ہے تو اس کی 3 جہتیں سب سے پہلے زیر غور ہوتی ہیں۔ ترقی پذیر انفراسٹرکچر کے ساتھ ساتھ موجودہ انفراسٹرکچر کا نقشہ بھی تیار کیا جاتا ہے۔ پھر اسے مکمل کرنے کے لیے مختصر ترین اور موثر ترین طور طریقے پر بات کی جاتی ہے۔ اس میں ملک کے ہر انسان کو رابطے میں لانے کو بہت اہم رکھا گیا ہے، اور اس کا خاص طور پر خیال رکھا گیا ہے۔ اور اس پروڈکٹ یا سروس کو عالمی معیار کا بنانے پر زور دیا جاتا ہے۔
ساتھیو،
آج جب دنیا انڈسٹری 4.O کی طرف بڑھ رہی ہے، دنیا اس صنعتی انقلاب میں ہندوستانی نوجوانوں کے کردار اور ہندوستانی نوجوانوں کی صلاحیتوں کو دیکھ کر حیران ہے۔ ہندوستان کے نوجوانوں نے گزشتہ برسوں میں 100 سے زیادہ یونیکارن قائم کرلئے ہیں۔ ہندوستان میں 8 سالوں میں 80 ہزار سے زیادہ اسٹارٹ اپس بن چکے ہیں۔ آج ہندوستان کا ہر شعبہ نوجوانوں کی صلاحیت کے ذریعہ آگے بڑھ رہا ہے۔ بھارت نے گزشتہ سال ریکارڈ برآمد ات کی ہے۔ کووڈ کے بعد کی صورتحال میں یہ کامیابی بہت اہم ہو جاتی ہے۔ ہم نے ہندوستان کے نوجوانوں کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے ہندوستانی تعلیمی نظام میں بھی اہم تبدیلیاں کی ہیں۔ ہندوستان میں یونیورسٹیوں، ٹیکنالوجی یونیورسٹیوں اور مینجمنٹ یونیورسٹیوں کی تعداد میں گزشتہ برسوں کے دوران 50 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
ساتھیو،
سرمایہ کاری اور انسانی سرمائے پر توجہ دے کر ہی ترقی کے اعلیٰ اہداف حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ اس طرز فکر کے ساتھ آگے بڑھتے ہوئے، ہم نے صحت اور تعلیم کے شعبے میں سرمایہ کاری کو فروغ دیا۔ ہمارا مقصد پیداواری صلاحیت کو بڑھانا اور انسانی سرمائے کو بہتر بنانا بھی ہے۔ آج ایک طرف ہم دنیا کی سب سے بڑی مینوفیکچرنگ سے متعلق ترغیباتی اسکیم کو نافذ کررہے ہیں اور دوسری طرف دنیا کی سب سے بڑی ہیلتھ ایشورنس اسکیم کو بھی سیکیورٹی فراہم کررہے ہیں۔ ہمارے ملک میں ایک طرف ایف ڈی آئی تیزی سے بڑھ رہی ہے تو دوسری طرف میڈیکل کالجوں اور ہسپتالوں کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے۔ ایک طرف ہم کاروبار کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کر رہے ہیں تو دوسری طرف ہم 1.5 لاکھ ہیلتھ اینڈ ویلنس سنٹرز بھی بنا رہے ہیں۔ ایک طرف ہم ملک بھر میں شاہراہوں کا جال بچھا رہے ہیں اور دوسری طرف ہم لوگوں کو بیت الخلاء اور پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے مشن میں بھی مصروف ہیں۔ ایک طرف ہم میٹروز، ہوائی اڈوں اور ریلوے سٹیشنوں جیسا مستقبل کا انفراسٹرکچر بنانے پر کام کر رہے ہیں تو دوسری طرف ہم ہزاروں سمارٹ سکول بھی بنا رہے ہیں۔
ساتھیو،
قابل تجدید توانائی کے میدان میں ہندوستان نے آج جو مقام حاصل کیا ہے وہ پوری دنیا کے لیے ایک مثال ہے۔ پچھلے 8 سالوں میں، ملک کی قابل تجدید توانائی کی صلاحیت میں 3 گنا اضافہ ہوا ہے، اور شمسی توانائی کی صلاحیت میں 20 گنا اضافہ ہوا ہے۔ زرعی شعبے کی ترقی اور پائیدار توانائی کے لیے ہمارے اقدامات نے زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاروں کو راغب کیا ہے۔ جو لوگ اپنی کی گئی سرمایہ کاری پر منافع حاصل کرنا چاہتے ہیں اور اس دھرتی کے تئیں اپنی ذمہ داری بھی نبھانا چاہتے ہیں، وہ امید بھری نظروں کے ساتھ ہندوستان کی طرف دیکھ رہے ہیں۔
ساتھیو،
آج ایک اور خصوصیت کرناٹک سے وابستہ ہے۔ کرناٹک میں ڈبل انجن کی طاقت ہے یعنی مرکزی حکومت اور ریاستی حکومت، دونوں میں ایک ہی سیاسی جماعت برسراقتدار ہے۔ یہ بھی ایک وجہ ہے کہ کئی علاقوں میں کرناٹک سب سے تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔ کرناٹک کاروبار کرنے میں آسانی کے حوالے سے سرفہرست رہنے والی ریاستوں میں اپنا مقام برقرار رکھے ہوئے ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایف ڈی آئی کے معاملے میں کرناٹک کا نام سرفہرست ریاستوں کی فہرست میں شامل ہے۔ فارچون 500 کمپنیوں میں سے 400 کرناٹک میں ہیں۔ ہندوستان کے 100 سے زیادہ یونیکورنز میں سے 40 سے زیادہ کرناٹک میں ہیں۔ کرناٹک کو آج دنیا کے سب سے بڑے ٹیکنالوجی کلسٹر کے طور پر شمار کیا جا رہا ہے۔ صنعت سے لے کر انفارمیشن ٹکنالوجی تک، مالیاتی ٹیکنالوجی سے حیاتیاتی ٹیکنالوجی تک، اسٹارٹ اپس سے لے کر پائیدار توانائی تک، یہاں کرناٹک میں ترقی کی ایک نئی کہانی لکھی جارہی ہے۔ کچھ ترقی کے اعداد و شمار ایسے ہیں کہ کرناٹک نہ صرف ہندوستان کی دوسری ریاستوں کو بلکہ کچھ ممالک کو بھی چیلنج کر رہا ہے۔ آج ہندوستان نیشنل سیمی کنڈکٹر مشن کے ساتھ مینوفیکچرنگ کی دنیا کے ایک نئے مرحلے میں داخل ہو گیا ہے۔ اس میں کرناٹک کا رول بہت اہم ہے۔ یہاں کا ٹیکنا لوجی سے متعلق ماحولیاتی نظام چپ ڈیزائن اور مینوفیکچرنگ کو نئی بلندیوں تک لے جائے گا۔
ساتھیو،
آپ جانتے ہیں، ایک سرمایہ کار درمیانی مدت کے مشن اور طویل مدتی وژن کے ساتھ آگے بڑھتا ہے۔ اور ہندوستان کا ایک متاثر کن طویل مدتی ویژن بھی ہے۔ نینو یوریا ہو، ہائیڈروجن انرجی ہو، گرین امونیا ہو، کوئلہ کو گیس میں تبدیل کرنے کا عمل ہو یا خلائی سیٹلائٹ، آج ہندوستان اپنی ترقی کی منزلیں طے کرتے ہوئے دنیا کی ترقی کے منتر کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ یہ ہندوستان کا امرت دور ہے۔ آزادی کے امرت پر ملک کے لوگ ایک نئے ہندوستان کی تعمیر کا عہد کر رہے ہیں۔ ہم نے 2047 تک ترقی یافتہ ہندوستان بنانے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ اس کے لیے یہ بہت ضروری ہے کہ آپ کی سرمایہ کاری اور ہندوستان کی ترغیب کو ایک ساتھ ملایا جائے۔ کیونکہ جامع، جمہوری اور مضبوط ہندوستان کی ترقی دنیا کی ترقی کو تیز کرے گی۔ اسی لیے ہم کہتے ہیں کہ ہندوستان میں سرمایہ کاری کا مطلب ہے، شمولیت میں سرمایہ کاری، جمہوریت میں سرمایہ کاری۔ ہندوستان میں سرمایہ کاری کا مطلب دنیا کے لیے سرمایہ کاری ہے۔ ہندوستان میں سرمایہ کاری کا مطلب ہے، ایک بہتر سیارے کے لیے سرمایہ کاری۔ ہندوستان میں سرمایہ کاری کا مطلب ہے، صاف ستھرے محفوظ سیارے کے لیے سرمایہ کاری۔ آئیے ہم مل کر کروڑوں لوگوں کی زندگیوں کو بدلنے کے مقصد کے ساتھ آگے بڑھیں۔ اس تقریب میں شامل تمام لوگوں کے لیے میری نیک خواہشات۔ کرناٹک کے وزیر اعلیٰ، ان کی پوری ٹیم، حکومت کرناٹک اور کرناٹک کے تمام بھائیوں اور بہنوں کو میری دلی مبارکباد، آپ کا بہت بہت شکریہ۔