Lays foundation stone of 1406 projects worth more than Rs 80,000 crores
“Only our democratic India has the power to meet the parameters of a trustworthy partner that the world is looking for today”
“Today the world is looking at India's potential as well as appreciating its performance”
“We have laid emphasis on policy stability, coordination and ease of doing business in the last 8 years”
“For faster growth of Uttar Pradesh, our double engine government is working together on infrastructure, investment and manufacturing”
“As a MP from the state, I have felt the capability and potential in the administration and government of the state that the country expects from them”
“We are with development by policy, decisions and intention”

اترپردیش کے وزیر اعلیٰ جناب یوگی آدتیہ ناتھ جی، لکھنؤ کے رکن پارلیمنٹ اور حکومت ہند کے ہمارے سینئر ساتھی جناب راجناتھ سنگھ جی، مرکزی کابینہ کے میرے دیگر معاونین، یوپی کے نائب وزیر اعلیٰ، ریاستی حکومت کے معزز وزراء،  اسمبلی اور قانون ساز کونسل کے اسپیکر حضرات، یہاں موجود صنعتی دنیا کے تمام ساتھی، دیگر شخصیات، خواتین و حضرات!

سب سے پہلے تو میں اتر پردیش کے رکن پارلیمنٹ کے ناطے، کاشی کے رکن پارلیمنٹ کے ناطے سرمایہ کاروں کا استقبال کرتا ہوں اور سرمایہ کاروں کا میں اس لیے شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے اتر پردیش کی نوجوان طاقت پر بھروسہ کیا ہے۔ اتر پردیش کے نوجوانوں میں وہ صلاحیت ہے کہ آپ کے خوابوں اور عزائم کو نئی پرواز، نئی بلندی عطا کرنے کی صلاحیت اتر پردیش کے نوجوانوں میں ہے اور آپ جس عزم کو لے کر آئے ہیں، اتر پردیش کے نوجوانوں کی محنت، ان کی قوت ارادی، ان کی صلاحیت، ان کی سمجھ، ان کی جفا کشی آپ کے تمام خوابوں و عزائم کو شرمندۂ تعبیر کرکے رہے گی، یہ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں۔

کاشی کا رکن پارلیمنٹ ہوں تو ایک رکن پارلیمنٹ کے ناطے میں یہ  لالچ چھوڑ نہیں سکتا ہوں، خواہش چھوڑ نہیں سکتا ہوں کہ میں اتنا تو چاہوں گا کہ آپ لوگ بہت مصروف ہوتے ہیں، لیکن کبھی وقت نکال کر میری کاشی دیکھ کر آئیے، کاشی بہت بدل گئی، کاشی بہت بدل گئی ہے۔ دنیا کا ایسا شہر اپنی قدیم استعداد کے ساتھ نئے رنگ روپ میں سج سکتی ہے، یہ اتر پردیش کی طاقت کی جیتی جاگتی مثال ہے۔

ساتھیوں،

یوپی میں 80 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کی سرمایہ کاری سے متعلق معاہدے یہاں ہوئے ہیں۔ یہ ریکارڈ سرمایہ کاری یوپی میں روزگار کے ہزاروں نئے مواقع پیدا کرے گی۔ یہ بھارت کے ساتھ ہی اتر پردیش کی گروتھ اسٹوری پر بڑھتے اعتماد کو دکھاتا ہے۔ آج کے اس پروگرام کے لیے میں یوپی کے نوجوانوں کو خاص طور پر مبارکباد دوں گا، کیوں کہ اس کا سب سے بڑا فائدہ یوپی کے نوجوانوں کو، لڑکیوں کو، ہماری نئی نسل کو ہونے والا ہے۔

ساتھیوں،

اس وقت ہم اپنی آزادی کے 75ویں سال کا جشن منا رہے ہیں۔ آزادی کا امرت مہوتسو منا رہے ہیں۔ یہ وقت اگلے 25 برسوں کے لیے امرت کال، نئے عزائم کا دور، نئے اہداف کا دور اور نئے مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے سب کی کوشش کے منتر کو لے کر محنت  کی بلندی حاصل کرنے کا امرت کال ہے۔ آج دنیا میں جو عالمی حالات بنے ہیں، وہ ہمارے لیے بڑے مواقع بھی لے کر آئے ہیں۔ دنیا آج جس بھروسہ مند ساتھی کو تلاش کر رہی ہے، اس پر کھرا اترنے کی صلاحیت صرف ہمارے جمہوری بھارت کے پاس ہے۔ دنیا آج بھارت کے پوٹینشیل کو بھی دیکھ رہی ہے اور بھارت کی پرفارمنس کی بھی تعریف کر رہی ہے۔

کورونا دور میں بھی بھارت رکا نہیں، بلکہ اپنے ریفارمز کی رفتار کو مزید بڑھا دیا۔ اس کا نتیجہ آج ہم سبھی دیکھ رہے ہیں۔ ہم جی-20 معیشت میں سب سے تیزی سے ترقی کر رہے ہیں۔ آج بھارت، گلوبل رٹیل انڈیکس میں دوسرے نمبر پر ہے۔ بھارت، دنیا کا تیسرا سب سے بڑا انرجی کنزیومر ملک ہے۔ پچھلے سال دنیا کے 100 سے زیادہ ممالک سے، 84 بلین ڈالر کا ریکارڈ ایف ڈی آئی آیا ہے۔ بھارت نے پچھلے مالی سال میں 417 بلین ڈالر یعنی 30 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کا مرکینڈائز ایکسپورٹ کرکے نیا ریکارڈ بنایا ہے۔

ساتھیوں،

ایک قوم کے طور پر اب یہ وقت اپنی مشترکہ کوششوں کو کئی گنا زیادہ بڑھانے کا ہے۔ یہ ایک ایسا وقت ہے، جب ہم اپنے فیصلوں کو صرف ایک سال یا 5 سال کو دیکھتے ہوئے محدود نہیں رکھ سکتے۔ بھارت میں ایک مضبوط مینوفیکچرنگ ایکو سسٹم، ایک مضبوط اور ڈائیورس ویلیو اور سپلائی چین تیار کرنے کے لیے ہر کسی کا تعاون ضروری ہے۔ حکومت اپنی طرف سے مسلسل پالیسیاں بنا رہی ہے، پرانی پالیسیوں کو بہتر کر رہی ہے۔

ابھی حال ہی میں مرکز کی این ڈی اے حکومت نے اپنے 8 سال مکمل کیے ہیں۔ ان برسوں میں ہم جیسا ابھی یوگی جی کو بتا رہے تھے، ریفارم-پرفارم-ٹرانسفارم کے منتر کے ساتھ آگے بڑھے ہیں۔ ہم پالیسی اسٹیبلٹی پر زور دیا ہے، کوآرڈی نیشن پر زور دیا ہے، ایز آف ڈوئنگ بزنس پر زور دیا ہے۔ گزشتہ وقت میں ہم نے ہزاروں کمپلائنس ختم کیے ہیں، پرانے قوانین کو ختم کیا ہے۔ ہم نے اپنے ریفارمز سے ایک قوم کے طور پر بھارت کو مضبوطی دینے کا کام کیا ہے۔ وَن نیشن-وَن ٹیکس جی ایس ٹی ہو، وَن نیشن-وَن گرڈ ہو، وَن نیشن-وَن موبلٹی کارڈ ہو، وَن نیشن-وَن راشن کارڈ ہو، یہ تمام کوششیں، ہماری ٹھوس اور واضح پالیسیوں کی عکاس ہیں۔

جب سے یوپی میں ڈبل انجن کی سرکار بنی ہے، تب سے یوپی میں بھی اس سمت میں تیزی سے کام ہو رہا ہے۔ خاص کر یوپی میں جس طرح قانون  اور نظم و نسق کی حالت بہتر ہوئی ہے، اس سے تاجروں کا بھروسہ لوٹا ہے۔، بزنس کے لیے صحیح ماحول بنا ہے۔ گزشتہ برسوں میں یہاں کی انتظامی صلاحیت اور گورننس میں بھی بہتری آئی ہے۔ اس لیے آج عوام کا اعتماد یوگی جی کی سرکار پر ہے۔ اور جیسے صنعتی دنیا کے ساتھی اپنے تجربات کی بنیاد پر ابھی اتر پردیش کی تعریف کر رہے تھے۔

میں رکن پارلیمنٹ کے ناطے اپنے تجربات بتاتا ہوں۔ کبھی ہم نے اتر پردیش کے ایڈمنسٹریشن کو قریب سے نہیں دیکھا تھا۔ کبھی وزرائے اعلیٰ کی میٹنگ میں لوگ آیا کرتے تھے تو وہاں کے ایجنڈے کچھ الگ ہوتے تھے۔ لیکن ایک رکن پارلیمنٹ کے طورپر جب میں یہاں کام کرنے لگا تو میرا اعتماد کئی گنا بڑھ گیا کہ اتر پردیش کی بیورو کریسی، اتر پردیش کے ایڈمنسٹریشن میں وہ طاقت ہے جو ملک ان سے چاہتا ہے۔

جو بات  صنعتی دنیا کے لوگ کہہ رہے تھے، ایک رکن پارلیمنٹ کے ناطے میں نے خود نے اس صلاحیت کا تجربہ کیا ہے۔ اور اس لیے میں یہاں سرکار کے سبھی بیوروکریٹس، سرکار کے چھوٹے موٹے ہر شخص کو یہ جو مزاج ان کا بنا ہے، اس کے لیے مبارکباد دیتا ہوں، ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

ساتھیوں، آج یوپی کے عوام نے 37 سال بعد کسی سرکار کو پھر سے اقتدار میں واپس لا کر اپنے خدمت گار کو ایک ذمہ داری سونپی ہے۔

ساتھیوں،

اتر پردیش میں بھارت  کی پانچویں چھٹے  حصے کی آبادی رہتی ہے۔ یعنی یوپی کے ایک شخص کی بہتری بھارت کے ہر 6ویں شخص کی بہتری ہوگی۔ میرا یقین ہے کہ یہ یوپی ہی ہے، جو 21ویں صدی میں بھارت کی گروتھ اسٹوری کو مومینٹم دے گا۔ اور اسی دس سال کو آپ دیکھ لیجئے، ایک اتر پردیش ہندوستان کا بہت بڑا ڈرائیونگ فورس بننے والا ہے۔ ان 10 برسوں میں آپ کو دکھائی دے گا۔

جہاں کڑی محنت کرنے والے لوگ ہوں، جس ریاست میں ملک کی کل آبادی کا 16 فیصد سے زیادہ کنزیومر بیس ہو، جہاں 5 لاکھ سے زیادہ آبادی والے ایک درجن سے زیادہ شہر ہوں، جہاں ہر ضلع کا اپنا کوئی نہ کوئی خاص پروڈکٹ ہو، جہاں اتنی بڑی تعداد میں ایم ایس ایم ای ہوں، چھوٹی صنعتیں ہوں، جہاں الگ الگ موسموں میں الگ الگ زرعی پیداوار-اناج-پھل-سبزیوں کی بہار ہو، جس ریاست کو گنگا، یمنا، سریو سمیت متعدد ندیوں کا آشیرواد حاصل ہو، ایسے یوپی کو تیز ترقی سے بھلا کون روک سکتا ہے؟

ساتھیوں،

ابھی اس بجٹ میں ہی ہم نے گنگا کے دونوں کناروں پر، حکومت ہند کے بجٹ کی بات کر رہا ہوں، 5-5 کلومیٹر کے دائرے میں کیمیکل فری نیچرل فارمنگ کا کوریڈور بنانے کا اعلان کیا ہے۔ ڈیفنس کوریڈور کی چرچہ تو ہوتی ہے، لیکن اس کوریڈور کی کوئی چرچہ نہیں کرتا ہے۔ یوپی میں گنگا گیارہ سو کلومیٹر سے زیادہ لمبی ہیں اور یہاں کے 25 سے 30 ضلعوں سے ہوکر گزرتی ہیں۔ آپ تصور کر سکتے ہیں کہ نیچرل فارمنگ کا کتنا بڑا امکان یوپی میں بننے جا رہا ہے۔ یوپی سرکار نے کچھ سال پہلے اپنی فوڈ پروسیسنگ پالیسی  کا بھی اعلان کیا ہے۔ میں سمجھتا ہوں، کارپوریٹ ورلڈ کے لیے اور یہاں جو صنعتی دنیا کے لوگ ہیں، ان سے میں التجا کے ساتھ اس موضوع پر کہنا چاہتا ہوں۔ کارپوریٹ ورلڈ کے لیے اس وقت ایگریکلچر میں انویسٹ منٹ کا یہ سنہرا موقع ہے۔

ساتھیوں،

تیز ترقی کے لیے، ہماری ڈبل انجن کی سرکار انفراسٹرکچر، انویسٹ منٹ اور مینوفیکچرنگ تینوں پر ایک ساتھ کام کر رہی ہے۔ اس سال کے بجٹ میں ساڑھے 7 لاکھ کروڑ روپے کے غیر معمولی کیپٹل ایکسپینڈیچر کا ایلوکیشن اسی سمت میں اٹھایا گیا قدم ہے۔ مینوفیکچرنگ  کو فروغ دینے کے لیے ہم نے پی ایل آئی اسکیموں کا اعلان کیا ہے، جن کا فائدہ آپ کو یہاں یوپی میں بھی ملے گا۔

یوپی میں بن رہا ڈیفنس کوریڈور بھی آپ کے لیے بہترین امکانات لے کر آ رہا ہے۔ بھارت میں آج ڈیفنس مینوفیکچرنگ پر جتنا زور دیا جا رہا ہے، اتنا پہلے کبھی نہیں دیا گیا۔ آتم نربھر بھارت ابھیان کے تحت ہم نے بڑی ہمت کے ساتھ فیصلہ کیا ہے، ہم نے 300 چیزیں ایسی آئڈینٹی فائی کی ہیں اور ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ یہ 300 چیزیں اب بیرونِ ملک سے نہیں آئیں گی۔ یعنی ملٹری ایکوئپمنٹس  سے جڑی ہوئی یہ 300 چیزیں ہیں، مطلب ڈیفنس کے شعبے میں جو مینوفیکچرنگ میں آنا چاہتے ہیں ان کے لیے ان 300 پروڈکٹ کے لیے تو ایشورڈ مارکیٹ دستیاب ہے۔ اس کا بھی آپ کو بہت زیادہ فائدہ ملے گا۔

ساتھیوں،

ہم مینوفیکچرنگ اور ٹرانسپورٹ جیسے روایتی بزنس کی ڈیمانڈ کو پورا کرنے کے لیے فزیکل انفراسٹرکچر کو جدید بنا رہے ہیں۔ یہاں یوپی میں بھی جدید پاور گرڈ ہو، گیس پائپ لائن کا نیٹ ورک ہو یا پھر ملٹی ماڈل کنکٹیوٹی ، سبھی پر 21ویں صدی کی ضروریات کے مطابق کام ہو رہا ہے۔ آج یوپی میں جتنے کلومیٹر ایکسپریس وے پر کام ہو رہا ہے، وہ اپنے آپ میں ایک ریکارڈ ہے۔ جدید ایکسپریس وے کا مضبوط نیٹ ورک اتر پردیش کے سبھی اکنامک ژون کو آپس میں کنیکٹ کرنے والا ہے۔

جلد ہی یوپی کی پہچان جدید ریلوے انفراسٹرکچر کے سنگم کے طور پر بھی ہونے والی ہے۔ ایسٹرن اور ویسٹرن ڈیڈیکیٹڈ فریٹ کوریڈور یہیں یوپی میں ہی آپس میں ایک دوسرے سے جڑنے والے ہیں۔ جیور سمیت یوپی کے 5 انٹرنیشنل ایئرپورٹ، یہاں کی انٹرنیشنل کنکٹیوٹی کو مزید مضبوط کرنے والے ہیں۔ گریٹر نوئیڈا کا علاقہ ہو یا پھر وارانسی، یہاں دو ملٹی موڈل لاجسٹکس ٹرانسپورٹ ہب کی تعمیر بھی ہو رہی ہے۔ انڈسٹریل اسٹریٹجی کے حساب سے، لاجسٹکس کے حساب سے یوپی ملک کے سب سے جدید، انفراسٹرکچر والی ریاستوں میں شامل ہو رہا ہے۔ یوپی میں بڑھتی ہوئی یہ کنکٹیوٹی اور بڑھتا ہوا انویسٹ منٹ، یوپی کے نوجوانوں کے لیے متعدد نئے مواقع لے کر آ رہا ہے۔

ساتھیوں،

جدید انفراسٹرکچر کی تعمیر میں تیزی آئے، اس کے لیے ہماری سرکار نے پی ایم گتی شکتی نیشنل ماسٹر پلان بنایا ہے۔ یہ مرکزی حکومت، ریاستی حکومت، الگ الگ محکمے، الگ الگ ایجنسیاں، اتنا ہی نہیں مقامی سماج کے اداروں تک کو، سبھی کو ایک ساتھ جوڑنا، اسی طرح سے پرائیویٹ سیکٹر، بزنس سے جڑے اداروں کو ایک ہی پلیٹ فارم پر لانے کا کام یہ پی ایم گتی شکتی یوجنا کے ذریعے ہو رہا ہے۔ اس پلیٹ فارم کے توسط سے کسی بھی پروجیکٹ سے جڑے ہر اسٹیک ہولڈر کو ریئل ٹائم جانکاری ملے گی۔ اپنے اپنے حصے کا کام اسے کب تک پورا کرنا ہے، اس کی پلاننگ وہ وقت پر کر پائے گا۔ گزشتہ 8 سال میں پروجیکٹس کو وقت پر پورا کرنے کا جو نیا کلچر ملک میں تیار ہوا ہے، ان کو یہ نئی سمت عطا کرے گا۔

ساتھیوں،

گزشتہ برسوں میں بھارت نے جس تیزی سے کام کیا ہے، اس کی ایک مثال ہمارا ڈیجیٹل انقلاب ہے۔ 2014 میں ہمارے ملک میں صرف ساڑھے 6 کروڑ براڈ بینڈ سبسکرائبر تھے۔ آج ان کی تعداد 78 کروڑ سے زیادہ ہو چکی ہے۔ 2014 میں ایک جی بی ڈیٹا قریب قریب 200 روپے کا پڑتا تھا۔ آج اس کی قیمت گھٹ کر 12-11 روپے ہو گئی ہے۔  بھارت دنیا کے اُن ممالک میں ہے جہاں اتنا سستا ڈیٹا ہے۔ 2014 میں ملک میں 11 لاکھ کلومیٹر کا آپٹیکل فائبر تھا۔ اب ملک میں بچھائے گئے آپٹیکل فائبر کی لمبائی 28 لاکھ کلومیٹر کو پار کر چکی ہے۔

2014 میں ملک میں 100 سے بھی کم گرام پنچایتوں میں آپٹیکل فائبر پہنچا تھا۔ آج آپٹیکل فائبر سے جڑی گرام پنچایتوں کی تعداد بھی پونے دو لاکھ کو پار کر گئی ہے۔ 2014 میں ملک میں 90 ہزار کے آس پاس ہی کامن سروس سینٹرز تھے۔ آج ملک میں کامن سروس سینٹرز کی تعداد بھی 4 لاکھ سے زیادہ ہو گئی ہے۔ آج دنیا کے ڈیجیٹل ٹرانزیکشن کا قریب قریب 40 فیصد بھارت میں ہو رہا ہے، دنیا کا 40 فیصد۔ کسی بھی ہندوستانی کو فخر ہوگا۔ جس بھارت کو لوگ ان پڑھ بتاتے ہیں، وہ بھارت یہ کمال کر رہا ہے۔

ہم نے گزشتہ 8 برسوں میں ڈیجیٹل انقلاب کے لیے جس فاؤنڈیشن کو مضبوط کیا، اسی کا نتیجہ ہے کہ آج الگ الگ سیکٹرز کے لیے اتنے امکانات بن رہے ہیں۔ اس کا بہت بڑا فائدہ ہمارے نوجوانوں کو ملا ہے۔ 2014 سے پہلے ہمارے یہاں کچھ سو اسٹارٹ اپس ہی تھے۔ لیکن آج ملک میں رجسٹرڈ اسٹارٹ اپس کی تعداد بھی 70 ہزار کے آس پاس پہنچ رہی ہے۔ ابھی حال ہی میں بھارت نے 100 یونیکارن کا ریکارڈ بھی بنایا ہے۔ ہماری نئی اکنامی کی ڈیمانڈ کو پورا کرنے کے لیے، ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی مضبوطی کا بہت فائدہ آپ لوگوں کو ملنے والاہے۔

ساتھیوں،

میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ یوپی کی ترقی کے لیے، آتم نربھر بھارت کی تعمیر کے لیے جس بھی سیکٹر میں، جو بھی ریفارم ضروری ہوں گے، وہ ریفارم لگاتار کیے جاتے رہیں گے۔ ہم پالیسی سے بھی ترقی کے ساتھ ہیں، فیصلوں سے بھی ترقی کے ساتھ ہیں، نیت سے بھی ترقی کے ساتھ ہیں اور مزاج سے بھی ترقی کے ساتھ ہیں۔

ہم سب آپ کی ہر کوشش میں آپ کے ساتھ ہوں گے اور ہر قدم پر آپ کا ساتھ دیں گے۔ آپ پورے جوش سے اتر پردیش کی ترقی کے سفر می شامل ہوں۔ اتر پردیش کے مستقبل کی تعمیر آپ کے مستقبل کو بھی روشن بنائے گی۔ یہ وِن وِن سیچوئیشن ہے۔ یہ سرمایہ کاری سبھی کے لیے  نیک فال ہو، سبھی کو فائدہ دینے والی ہو۔

اسی دعا کے ساتھ ’اِتی شبھم‘ کہتے ہوئے آپ سبھی کو بہت بہت نیک خواہشات!

شکریہ!

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
25% of India under forest & tree cover: Government report

Media Coverage

25% of India under forest & tree cover: Government report
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
سوشل میڈیا کارنر،21دسمبر 2024
December 21, 2024

Inclusive Progress: Bridging Development, Infrastructure, and Opportunity under the leadership of PM Modi