ابھی میری کچھ مستفیدین حضرات سے بات چیت ہوئی، جن کو آج اپنا پختہ مکان حاصل ہوا ہے، اپنے خوابوں کا گھر ملا ہے، اپنے بچوں کے مستقبل کا یقین ملاہے۔ اب مدھیہ پردیش کے پونے دو لاکھ ایسے کنبے، جو آج اپنے گھر میں قدم رکھ رہے ہیں، جن کا گرہ پرویش ہو رہا ہے، ان کو بھی میں بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں، نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔
یہ سبھی ساتھی تکنالوجی کے کسی نہ کسی وسیلے سے، پورے مدھیہ پردیش میں اس پروگرام سے جڑے ہیں۔ آج آپ ملک کے ان سوا دو کروڑ کنبوں میں شامل ہو گئے ہیں، جنہیں گذشتہ 6 برسوں میں اپنا گھر حاصل ہوا ہے، جو اب کرائے کے نہیں، جھگیوں میں نہیں، کچے مکانوں میں نہیں، اپنے گھر میں رہ رہے ہیں، پکے گھر میں رہ رہے ہیں۔
ساتھیو، اس مرتبہ آپ سبھی کی دیوالی، آپ سبھی کے تیوہاروں کی خوشیاں کچھ الگ ہی انداز کی ہوں گی۔ کورونا کا دور نہیں ہوتا تو آج آپ کی زندگی کی اتنی بڑی خوشی میں شامل ہونے کے لئے، آپ کے گھر کا یہ رکن، آپ کا پردھان سیوک، یقینی طور پر آپ کے درمیان ہوتا ہے۔ اور آپ کے ساتھ آپ کی خوشیوں میں شریک ہوتا۔ لیکن کورونا کی جو صورتحال ہے، اس کے باعث مجھے دور سے ہی آج آپ سب کو دیکھنے کا موقع مل رہا ہے۔ لیکن فی الحال کے لئے ایسا ہی صحیح!!!
آج کی اس تقریب میں مدھھیہ پردیش کی گورنر محترمہ آنندی بین پٹیل جی، ریاست کے ہردل عزیز وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان جی، مرکزی کابینہ کے میرے معاون نریندر سنگھ تومر جی، میرے ساتھی جیوتیرا دتیہ جی، مدھیہ پردیش کے وزراء حضرات، ممبران، اراکین اسمبلی، گرام پنچایتوں کے نمائندے اور مدھیہ پردیش کے گاؤں ۔ گاؤں سے جڑے میرے سبھی پیارے بھائیو اور بہنو!
آج مدھیہ پردیش میں اجتماعی گرہ پرویش کی یہ تقریب پونے دو لاکھ غریب کنبوں کے لئے تو اپنی زندگی کا یادگار لمحہ ہے ہی، ملک کے ہر بے گھر کو اپنا پکا گھر دینے کے لئے بھی ایک بڑا قدم ہے۔ آج کا یہ پروگرام مدھیہ پردیش سمیت ملک کے سبھی بے گھر ساتھیوں کو ایک یقین دینے والا لمحہ بھی ہے۔ جن کا اب تک گھر نہیں، ایک دن ان کا بھی گھر بنے گا، ان کا بھی خواب پورا ہوگا۔
ساتھیو، آج کا یہ دن کروڑوں اہل وطن حضرات کے اس یقین کو بھی مضبوط کرتا ہے کہ صحیح نیت سے بنائی گئیں سرکاری اسکیمیں پوری بھی ہوتی ہیں اور ان کے مستفیدین تک پہنچتی بھی ہیں۔ جن ساتھیوں کو آج اپنا گھر ملا ہے، جن سے میری بات چیت ہوئی ہے اور جن کو میں اسکرین پر دیکھ پا رہا ہوں، ان کے اندر پائے جانے والے اطمینان، ان کی خوداعتمادی کو میں محسوس کر سکتا ہوں۔ میں آپ سبھی ساتھیوں سے یہی کہوں گا کہ یہ مکانات آپ کے اور بہتر مستقبل کی نئی بنیاد ہیں۔ یہاں سے آپ اپنی نئی زنگی کی نئی شروعات کیجئے۔ اپنے بچوں کو، اپنے کنبوں کو، اب آپ نئی بلندیوں پر لے کر جایئے۔ آپ آگے بڑھیں گے تو ملک بھی آگے بڑھے گا۔
ساتھیو، کورونا کے دور میں تمام رکاؤٹوں کے درمیان بھی ملک بھر میں پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت 18 لاکھ مکانات کا کام مکمل کیا گیا ہے۔ اس میں ایک لاکھ 75 ہزار مکانات صرف مدھیہ پردیش میں ہی مکمل کیے گئے ہیں۔ اس دوران جس رفتار سے کام ہوا ہے، وہ بھی اپنے آپ میں ایک ریکارڈ ہے۔ عام طور پر پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت ایک گھر بنانے میں اوسطاً سوا سو دن کا وقت لگتا ہے۔ لیکن اب جو میں بتانے جا رہا ہوں، وہ ملک کے لئے، ہمارے میڈیا کے ساتھیوں کے لئے بھی بہت مثبت خبر ہے۔ کورونا کے اس دور میں پی ایم آواس یوجنا کے تحت گھروں کو بنانے میں 125 دن نہیں، صرف 45 سے 60 دن ہی صرف ہوئے ہیں۔ آپ سوچیں گے کہ یہ کیسے ممکن ہوا؟ پہلے 125 دن اب 40 سے 60 دن کے درمیان میں یہ کام کیسے مکمل ہوا؟
ساتھیو، اس تیزی میں بڑا تعاون رہا شہروں سے لوٹے ہمارےمزدور ساتھیوں کا۔ ان کے پاس ہنر بھی تھا، قوت ارادی بھی تھی اور وہ اس میں شامل ہوگئے اور اس کے باعث یہ نتیجہ سامنے ہے۔ ہمارے ان ساتھیوں نے پردھان منتری غریب کلیان روزگار ابھیان کا پورا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے کنبے کو سنبھالا اور ساتھ ساتھ اپنے غریب بھائی بہنوں کے لئے گھر بھی تیار کرکے دیے۔ مجھے اطمینان ہے کہ پی ایم غریب کلیان ابھیان سے مدھیہ پردیش سمیت ملک کی متعدد ریاستوں میں تقریباً 23 ہزار کروڑ روپئے سے کام مکمل کیے جا چکے ہیں۔
اس ابھیان کے تحت گاؤں۔گاؤں میں غریبوں کے لئے مکانات تو تعمیر ہو ہی رہے ہیں، ہر گھر پانی پہنچانے کا کام ہو، آنگن واڑی اور پنچایت کی عمارتوں کی تعمیر ہو، مویشیوں کے لئے شیڈ بنانا ہو، تالاب اور کنویں بنانا ہو، دیہی سڑکوں کا کام ہو، گاؤں کی ترقی سے وابستہ ایسے متعدد کام تیزی سے کیے گئے ہیں۔ اس سے دو فائدے ہوئے ہیں۔ ایک تو شہروں سے گاؤں واپس آئے لاکھوں مزدور ساتھیوں کو روزگار حاصل ہوا ہے۔ اور دوسرا اینٹ، سیمنٹ، ریت اور تعمیری سازو سامان کا کاروبار کرنے والوں کی فروخت میں بھی اضافہ ہوا۔ ایک طرح سے پردھان منتری غریب کلیان روزگار ابھیان اس مشکل گھڑی میں گاؤں کی معیشت کا بھی بہت بڑا سہارا بن کر ابھرا۔ اسے پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت ہو رہے کاموں سے زبردست تقویت حاصل ہو رہی ہے۔
ساتھیو، مجھ سے کئی مرتبہ لوگ پوچھتے ہیں کہ آخر مکانات تو ملک میں پہلے بھی تعمیر ہوتے تھے، سرکار کی اسکیموں کے تحت تعمیر ہوتے تھے، پھر آپ نے کیا تبدیلی کی؟ یہ صحیح ہے کہ غریبوں کے لئے گھر بنانے کے لئے ملک میں دہائیوں پہلے سے اسکیمیں چلی آ رہی ہیں۔ بلکہ آزادی کے بعد کی پہلی دہائی میں ہی اجتماعی ترقی سے متعلق پروگرام کے تحت یہ کام شروع ہو گیا تھا۔ پھر ہر 10۔15 سال میں اس طرح کی اسکیموں میں کچھ شامل ہوتا گیا، نام تبدیل ہوتے گئے۔ لیکن کروڑوں غریبوں کو جو مکانات دینے کا ہدف تھا، جو ایک باوقار زندگی جینے کا ہدف تھا، وہ کبھی پورا ہی نہیں ہو پایا۔
وجہ یہ تھی کہ پہلے جو اسکیمیں بنی تھیں، ان میں سرکار کا عمل دخل زیادہ تھا۔ ان اسکیموں میں مکان سے وابستہ ہر چیز کا فیصلہ سرکار، وہ بھی دہلی سے ہوتا تھا، کرتھی تھی۔ جس کو اس گھرمیں رہنا تھا، اس کی خبر ہی نہیں تھی۔ شہروں کی ہی طرز پر آدیواسی علاقوں میں بھی کالونی نظام تھوپنے کی کوشش ہوتی تھی، شہروں جیسے مکان بنانے کی ہی کوشش ہوتی تھی۔ جبکہ ہمارے آدیواسی بھائی بہنوں کا رہن سہن شہر کے رہن سہن سے بالکل مختلف ہوتا ہے۔ اس لیے حکومت کے ذریعہ تعمیر کرائے گئے گھروں میں ان کو وہ اپنا پن محسوس نہیں ہوتا تھا۔
یہی نہیں، پہلے کی اسکیموں میں شفافیت کا فقدان تھا، کئی طرح کی خوردبرد بھی ہوتی تھیں۔ میں ان کی تفصیل میں نہیں جانا چاہتا۔ اس لیے ان مکانات کا معیار بھی بہت خراب ہوتا تھا۔ اوپر سے بجلی پانی جیسی بنیادی ضرورتوں کے لئے استفادہ کنندگان کو سرکاری دفاتر کے چکر بھی کاٹنے پڑتے تھے۔ ان سب کا نتیجہ یہ ہوتا تھا کہ ان اسکیموں کے تحت جو گھر تعمیر بھی ہوتے تھے تو ان میں لوگ جلدی سے منتقل نہیں ہوتے تھے، ان میں گرہ پرویش ہی نہیں ہو پاتا تھا۔
ساتھیو، 2014 میں ہم نے جب سے کام کاج سنبھالا، ان پرانے تجربات کا جائزہ لے کر، پہلے پرانی اسکیموں میں اصلاح کی گئی اور پھر پردھان منتری آواس یوجنا کی شکل میں بالکل نئی سوچ کے ساتھ اسکیم نافذ کی گئی۔ اس میں استفادہ کنندہ کے انتخاب سے لے کر گرہ پرویش تک شفافیت کو ترجیح دی گئی۔ پہلے غریب سرکار کے پیچھے دوڑتا تھا، سفارش کے لئے لوگوں کو ڈھونڈھتا تھا، آج ہماری اسکیم ایسی ہے کہ اب سرکار لوگوں کے پاس جا رہی ہے۔ تلاش کرنا ہوتا ہے اور سہولت دینی ہوتی ہے۔ اب کسی کی مرضی کے مطابق فہرست میں نام شامل یا ہٹایا نہیں جا سکتا۔ انتخاب سے لے کر تعمیر تک سائنٹفک اور شفاف طریقہ اپنایا جا رہاہے ۔ اتنا ہی نہیں، میٹیرئیل سے لے کر تعمیر تک، علاقائی سطح پر دستیاب اور استعمال میں آنے والے سامان کو بھی ترجیح دی جا رہی ہے۔
گھر کے ڈیزائن بھی علاقائی ضرورتوں اور فن تعمیر کے مطابق ہی تیار اور منظور کیے جا رہے ہیں۔ اب پوری شفافییت کے ساتھ، گھر بنانے کے ہر مرحلے کی پوری نگرانی کے ساتھ استفادہ کنندہ خود اپنا گھر بناتا ہے۔ جیسے جیسے گھر بنتا جاتا ہے، ویسے ویسے گھر کی قسط بھی اس کے کھاتے میں جمع ہوتی جاتی ہے۔ اب اگر کوئی بے ایمانی کرنے کی کوشش بھی کرتا ہے تو اس میں پکڑے جانے کے لئے مختلف راستے بھی بنائے گئے ہیں۔
ساتھیو، پردھان منتری آواس یوجنا کی ایک بہت بڑی خاصیت ہے، اس کی قوس قزح کی رنگت کا حامل ہونا۔ جس طرح قوس قزح میں مختلف رنگ ہوتے ہیں، ویسے ہی پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت بننے والے مکانات کے بھی اپنے ہی رنگ ہیں۔ اب غریب کو صرف گھر ہی نہیں حاصل ہو رہا ہے، بلکہ گھر کے ساتھ ساتھ بیت الخلاء، اُجوولا کا گیس کنکشن، سوبھاگیہ یوجنا کا بجلی کنکشن، اُجالا کا ایل ای ڈی بلب، پانی کا کنکشن، سب کچھ گھر کے ساتھ ہی مل رہا ہے۔ یعنی پی ایم آواس یوجنا کی بنیاد پر ہی مختلف اسکیموں کا فائدہ استفادہ کنندہ کو راست طور پر حاصل ہو رہا ہے۔ میں شیوراج جی کی حکومت کو پھر سے مبارکباد پیش کروں گا کہ انہوں نے اس کو توسیع دیتے ہوئے پی ایم آواس یوجنا کے ساتھ 27 اسکیموں کو جوڑا۔
ساتھیو، پردھان منتری آواس یوجنا ہو یا سووَچھ بھارت ابھیان کے تحت بننے والے بیت الخلاء، ان سے غریب کو سہولتیں تو مل ہی رہی ہیں، ساتھ ہی روزگار اور اختیارکاری کا بھی یہ بڑا وسیلہ ہیں۔ خاص طور پر ہماری گاؤٌں کی بہنوں کی زندگی کو بدلنے میں بھی یہ اسکیمیں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ پی ایم آواس یوجنا کے تحت تعمیر ہو رہے مکانات کی رجسٹری زیادہ تر یا تو صرف خاتون کے نام پر ہو رہی ہے یا پھر مشترکہ ہورہی ہے۔ وہیں آج مواضعات میں بڑی تعداد میں رانی مستری یا خاتون راج مستری کے لئے کام کے نئے مواقع پیدا ہو رہے ہیں۔ تننہا مدھیہ پردیش میں ہی، 50 ہزار سے زائد راج مستریوں کو تربیت دی گئی ہے اور اس میں سے 9 ہزار رانی مستری ہیں۔ اس سے ہماری بہنوں کی آمدنی اور خوداعتمادی، دونوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔
ساتھیو، جب غریب کی، گاؤں کی آمدنی اور خوداعتمادی میں اضافہ ہوتا ہے تو آتم نربھر بھارت بنانے کا ہمارا عہد بھی مضبوط ہوتا ہے۔ اس خوداعتمادی کو مضبوط کرنے کے لئے گاؤں میں ہر طرح کا جدید بنیادی ڈھانچہ تیار کیا جا رہا ہے۔ 2019 سے قبل 5 برس بیت الخلاء، گیس، بجلی، سڑک جیسی بنیادی سہولیات کو گاؤں تک پہنچانے کا کام کیا گیا، اب ان بنیادی سہولتوں کے ساتھ ساتھ جدید سہولتوں سے بھی مواضعات کو مضبوط کیا جا رہا ہے۔ اسی 15 اگست کو لال قلعہ سے میں نے کہا تھا کہ آنے والے ایک ہزار دنوں میں ملک کے قریب 6 لاکھ مواضعات میں آپٹیکل فائبر بچھانے کا کا کام مکمل کیا جائے گا۔ پہلے ملک کی ڈھائی لاکھ پنچایتوں تک فائبر پہنچانے کا ہدف رکھا گیا تھا، اب اس کو پنچایت سے آگے بڑھا کر گاؤں گاؤں تک پہنچانے کا عہد لیا گیا ہے۔
اس کورونا کے دور میں بھی پردھان منتری غریب کلیان روزگار ابھیان کے تحت یہ کام تیزی سے چل رہا ہے۔ صرف چند ہفتوں میں ملک کے 116 اضلاع میں 5 ہزار کلو میٹر سے زائد کا آپٹیکل فائبر بچھایا جا چکا ہے۔ جس سے ساڑھے 12 سو کروڑ سے زائد گرام پنچایتوں میں قریب 15 ہزار وائی فائی ہاٹ اسپاٹ اور تقریباً 19 ہزارآپٹیکل فائبر کنکشن دیے گئے ہیں۔ یہاں مدھیہ پردیش کے بھی منتخبہ اضلاع میں 13 سو کلو میٹر سے زیادہ آپٹیکل فائبر بچھایا گا ہے۔ اور میں پھر یاد دلاؤں گا، یہ سارا کام کورونا کے دور میں ہی ہوا ہے، اس بحران کے درمیان ہوا ہے۔ اتنے بڑے بحران کے درمیان ہوا ہے۔
جیسے ہی گاؤں میں آپٹیکل فائبر پہنچے گا تو اس سے نیٹ ورک کی پریشانی بھی کم ہو جائے گی۔ جب گاؤں میں بھی جگہ جگہ بہتر اور تیز انٹرنیٹ آئے گا، جگہ جگہ وائی فائی ہاٹ اسپاٹ بنیں گے، تو گاؤں کے بچوں کو تعلیم اور نوجوانوں کو آمدنی کے بہتر مواقع ملیں گے۔ یعنی گاؤں اب وائی فائی کے ہی ہاٹ اسپاٹ سے نہیں مربوط ہوں گے، بلکہ جدید سرگرمیوں، تجارت ۔ کاروبار کے بھی ہاٹ اسپاٹ بنیں گے۔
ساتھیو، آج حکومت کی جانب سے فراہم کردہ ہر خدمت، ہر سہولت آن لائن کی گئی ہے تاکہ فائدہ بھی تیزی سے حاصل ہو، بدعنوانی بھی نہ ہو اور گاؤں کے لوگوں کو چھوٹے چھوٹے کام کے لئے بھی شہر کی طرف نہ بھاگنا پڑے۔ مجھے یقین ہے کہ گاؤں گاؤں آپٹیکل فائیبر پہنچنے سے ان خدمات اور سہولتوں میں اور تیزی آئے گی۔ اب جب آپ اپنے نئے گھروں میں رہیں گے تو ڈجیٹل بھارت ابھیان، آپ کی زندگی اور آسان بنائے گا۔ گاؤں اور غریب کو بااختیار بنانے کی یہ مہم اب اور تیز ہوگی، اسی یقین کے ساتھ آپ سبھی ساتھیوں کو اپنے خود کے پکے گھر کے لئے پھر سے ڈھیر ساری مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ تاہم یاد رکھئے، اور یہ بات میں بار بار کہتا ہوں، ضرور یاد رکھئے، مجھے یقین ہے آپ یاد رکھیں گے۔
اتنا ہی نہیں میری بات مانیں گے بھی۔ دیکھئے جب تک دوا نہیں، تب تک بے احتیاطی نہیں، یاد رکھیں۔ دو گز کی دوری، ماسک ہے ضروری، اس اصول کو بھولنا نہیں ہے۔ آپ کی صحت بہتر رہے!
اسی امید کے ساتھ آپ کا بہت بہت شکریہ! اور سب کو بہت بہت مبارکباد !