Awaas Yojana does not just provide homes to the rural poor but also gives them confidence: PM Modi
Now the houses under the PM Awaas Yojana have water, LPG and electricity connections when they are handed over to the beneficiaries: PM
We need to strengthen the poor to end poverty: PM Modi

ابھی میری کچھ مستفیدین حضرات سے بات چیت ہوئی، جن کو آج اپنا پختہ مکان حاصل ہوا ہے، اپنے خوابوں کا گھر ملا ہے، اپنے بچوں کے مستقبل کا یقین ملاہے۔ اب مدھیہ پردیش کے پونے دو لاکھ ایسے کنبے، جو آج اپنے گھر میں قدم رکھ رہے ہیں، جن کا گرہ پرویش ہو رہا ہے، ان کو بھی میں بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں، نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔

یہ سبھی ساتھی تکنالوجی کے کسی نہ کسی وسیلے سے، پورے مدھیہ پردیش میں اس پروگرام سے جڑے ہیں۔ آج آپ ملک کے ان سوا دو کروڑ کنبوں میں شامل ہو گئے ہیں، جنہیں گذشتہ 6 برسوں میں اپنا گھر حاصل ہوا ہے، جو اب کرائے کے نہیں، جھگیوں میں نہیں، کچے مکانوں میں نہیں، اپنے گھر میں رہ رہے ہیں، پکے گھر میں رہ رہے ہیں۔

ساتھیو، اس مرتبہ آپ سبھی کی دیوالی، آپ سبھی کے تیوہاروں کی خوشیاں کچھ الگ ہی انداز کی ہوں گی۔ کورونا کا دور نہیں ہوتا تو آج آپ کی زندگی کی اتنی بڑی خوشی میں شامل ہونے کے لئے، آپ کے گھر کا یہ رکن، آپ کا پردھان سیوک، یقینی طور پر آپ کے درمیان ہوتا ہے۔ اور آپ کے ساتھ آپ کی خوشیوں میں شریک ہوتا۔ لیکن کورونا کی جو صورتحال ہے، اس کے باعث مجھے دور سے ہی آج آپ سب کو دیکھنے کا موقع مل رہا ہے۔ لیکن فی الحال کے لئے ایسا ہی صحیح!!!

آج کی اس تقریب میں مدھھیہ پردیش کی گورنر محترمہ آنندی بین پٹیل جی، ریاست کے ہردل عزیز وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان جی، مرکزی کابینہ کے میرے معاون نریندر سنگھ تومر جی، میرے ساتھی جیوتیرا دتیہ جی، مدھیہ پردیش کے وزراء حضرات، ممبران، اراکین اسمبلی، گرام پنچایتوں کے نمائندے اور مدھیہ پردیش کے گاؤں ۔ گاؤں سے جڑے میرے سبھی پیارے بھائیو اور بہنو!

آج مدھیہ پردیش میں اجتماعی گرہ پرویش کی یہ تقریب پونے دو لاکھ غریب کنبوں کے لئے تو اپنی زندگی کا یادگار لمحہ ہے ہی، ملک کے ہر بے گھر کو اپنا پکا گھر دینے کے لئے بھی ایک بڑا قدم ہے۔ آج کا یہ پروگرام مدھیہ پردیش سمیت ملک کے سبھی بے گھر ساتھیوں کو ایک یقین دینے والا لمحہ بھی ہے۔ جن کا اب تک گھر نہیں، ایک دن ان کا بھی گھر بنے گا، ان کا بھی خواب پورا ہوگا۔

ساتھیو، آج کا یہ دن کروڑوں اہل وطن حضرات کے اس یقین کو بھی مضبوط کرتا ہے کہ صحیح نیت سے بنائی گئیں سرکاری اسکیمیں پوری بھی ہوتی ہیں اور ان کے مستفیدین تک پہنچتی بھی ہیں۔ جن ساتھیوں کو آج اپنا گھر ملا ہے، جن سے میری بات چیت ہوئی ہے اور جن کو میں اسکرین پر دیکھ پا رہا ہوں، ان کے اندر پائے جانے والے اطمینان، ان کی خوداعتمادی کو میں محسوس کر سکتا ہوں۔ میں آپ سبھی ساتھیوں سے یہی کہوں گا کہ یہ مکانات آپ کے اور بہتر مستقبل کی نئی بنیاد ہیں۔ یہاں سے آپ اپنی نئی زنگی کی نئی شروعات کیجئے۔ اپنے بچوں کو، اپنے کنبوں کو، اب آپ نئی بلندیوں پر لے کر جایئے۔ آپ آگے بڑھیں گے تو ملک بھی آگے بڑھے گا۔

ساتھیو، کورونا کے دور میں تمام رکاؤٹوں کے درمیان بھی ملک بھر میں پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت 18 لاکھ مکانات کا کام مکمل کیا گیا ہے۔ اس میں ایک لاکھ 75 ہزار مکانات صرف مدھیہ پردیش میں ہی مکمل کیے گئے ہیں۔ اس دوران جس رفتار سے کام ہوا ہے، وہ بھی اپنے آپ میں ایک ریکارڈ ہے۔ عام طور پر پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت ایک گھر بنانے میں اوسطاً سوا سو دن کا وقت لگتا ہے۔ لیکن اب جو میں بتانے جا رہا ہوں، وہ ملک کے لئے، ہمارے میڈیا کے ساتھیوں کے لئے بھی بہت مثبت خبر ہے۔ کورونا کے اس دور میں پی ایم آواس یوجنا کے تحت گھروں کو بنانے میں 125 دن نہیں، صرف 45 سے 60 دن ہی صرف ہوئے ہیں۔ آپ سوچیں گے کہ یہ کیسے ممکن ہوا؟ پہلے 125 دن اب 40 سے 60 دن کے درمیان میں یہ کام کیسے مکمل ہوا؟

ساتھیو، اس تیزی میں بڑا تعاون رہا شہروں سے لوٹے ہمارےمزدور ساتھیوں کا۔ ان کے پاس ہنر بھی تھا، قوت ارادی بھی تھی اور وہ اس میں شامل ہوگئے اور اس کے باعث یہ نتیجہ سامنے ہے۔ ہمارے ان ساتھیوں نے پردھان منتری غریب کلیان روزگار ابھیان کا پورا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے کنبے کو سنبھالا اور ساتھ ساتھ اپنے غریب بھائی بہنوں کے لئے گھر بھی تیار کرکے دیے۔ مجھے اطمینان ہے کہ پی ایم غریب کلیان ابھیان سے مدھیہ پردیش سمیت ملک کی متعدد ریاستوں میں تقریباً 23 ہزار کروڑ روپئے سے کام مکمل کیے جا چکے ہیں۔

اس ابھیان کے تحت گاؤں۔گاؤں میں غریبوں کے لئے مکانات تو تعمیر ہو ہی رہے ہیں، ہر گھر پانی پہنچانے کا کام ہو، آنگن واڑی اور پنچایت کی عمارتوں کی تعمیر ہو، مویشیوں کے لئے شیڈ بنانا ہو، تالاب اور کنویں بنانا ہو، دیہی سڑکوں کا کام ہو، گاؤں کی ترقی سے وابستہ ایسے متعدد کام تیزی سے کیے گئے ہیں۔ اس سے دو فائدے ہوئے ہیں۔ ایک تو شہروں سے گاؤں واپس آئے لاکھوں مزدور ساتھیوں کو روزگار حاصل ہوا ہے۔ اور دوسرا اینٹ، سیمنٹ، ریت اور تعمیری سازو سامان کا کاروبار کرنے والوں کی فروخت میں بھی اضافہ ہوا۔ ایک طرح سے پردھان منتری غریب کلیان روزگار ابھیان اس مشکل گھڑی میں گاؤں کی معیشت کا بھی بہت بڑا سہارا بن کر ابھرا۔ اسے پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت ہو رہے کاموں سے زبردست تقویت حاصل ہو رہی ہے۔

ساتھیو، مجھ سے کئی مرتبہ لوگ پوچھتے ہیں کہ آخر مکانات تو ملک میں پہلے بھی تعمیر ہوتے تھے، سرکار کی اسکیموں کے تحت تعمیر ہوتے تھے، پھر آپ نے کیا تبدیلی کی؟ یہ صحیح ہے کہ غریبوں کے لئے گھر بنانے کے لئے ملک میں دہائیوں پہلے سے اسکیمیں چلی آ رہی ہیں۔ بلکہ آزادی کے بعد کی پہلی دہائی میں ہی اجتماعی ترقی سے متعلق پروگرام کے تحت یہ کام شروع ہو گیا تھا۔ پھر ہر 10۔15 سال میں اس طرح کی اسکیموں میں کچھ شامل ہوتا گیا، نام تبدیل ہوتے گئے۔ لیکن کروڑوں غریبوں کو جو مکانات دینے کا ہدف تھا، جو ایک باوقار زندگی جینے کا ہدف تھا، وہ کبھی پورا ہی نہیں ہو پایا۔

وجہ یہ تھی کہ پہلے جو اسکیمیں بنی تھیں، ان میں سرکار کا عمل دخل زیادہ تھا۔ ان اسکیموں میں مکان سے وابستہ ہر چیز کا فیصلہ سرکار، وہ بھی دہلی سے ہوتا تھا، کرتھی تھی۔ جس کو اس گھرمیں رہنا تھا، اس کی خبر ہی نہیں تھی۔ شہروں کی ہی طرز پر آدیواسی علاقوں میں بھی کالونی نظام تھوپنے کی کوشش ہوتی تھی، شہروں جیسے مکان بنانے کی ہی کوشش ہوتی تھی۔ جبکہ ہمارے آدیواسی بھائی بہنوں کا رہن سہن شہر کے رہن سہن سے بالکل مختلف ہوتا ہے۔ اس لیے حکومت کے ذریعہ تعمیر کرائے گئے گھروں میں ان کو وہ اپنا پن محسوس نہیں ہوتا تھا۔

یہی نہیں، پہلے کی اسکیموں میں شفافیت کا فقدان تھا، کئی طرح کی خوردبرد بھی ہوتی تھیں۔ میں ان کی تفصیل میں نہیں جانا چاہتا۔ اس لیے ان مکانات کا معیار بھی بہت خراب ہوتا تھا۔ اوپر سے بجلی پانی جیسی بنیادی ضرورتوں کے لئے استفادہ کنندگان کو سرکاری دفاتر کے چکر بھی کاٹنے پڑتے تھے۔ ان سب کا نتیجہ یہ ہوتا تھا کہ ان اسکیموں کے تحت جو گھر تعمیر بھی  ہوتے تھے تو ان میں لوگ جلدی سے منتقل نہیں ہوتے تھے، ان میں گرہ پرویش ہی نہیں ہو پاتا تھا۔

ساتھیو، 2014 میں ہم نے جب سے کام کاج سنبھالا، ان پرانے تجربات کا جائزہ لے کر، پہلے پرانی اسکیموں میں اصلاح کی گئی اور پھر پردھان منتری آواس یوجنا کی شکل میں بالکل نئی سوچ کے ساتھ اسکیم نافذ کی گئی۔ اس میں استفادہ کنندہ کے انتخاب سے لے کر گرہ پرویش تک شفافیت کو ترجیح دی گئی۔ پہلے غریب سرکار کے پیچھے دوڑتا تھا، سفارش کے لئے لوگوں کو ڈھونڈھتا تھا، آج ہماری اسکیم ایسی ہے کہ اب سرکار لوگوں کے پاس جا رہی ہے۔ تلاش کرنا ہوتا ہے اور سہولت دینی ہوتی ہے۔ اب کسی کی مرضی کے مطابق فہرست میں نام شامل یا ہٹایا نہیں جا سکتا۔ انتخاب سے لے کر تعمیر تک سائنٹفک اور شفاف طریقہ اپنایا جا رہاہے ۔ اتنا ہی نہیں، میٹیرئیل سے لے کر تعمیر تک، علاقائی سطح پر دستیاب اور استعمال میں آنے والے سامان کو بھی ترجیح دی جا رہی ہے۔

گھر کے ڈیزائن بھی علاقائی ضرورتوں اور فن تعمیر کے مطابق ہی تیار اور منظور کیے جا رہے ہیں۔ اب پوری شفافییت کے ساتھ، گھر بنانے کے ہر مرحلے کی پوری نگرانی کے ساتھ استفادہ کنندہ خود اپنا گھر بناتا ہے۔ جیسے جیسے گھر بنتا جاتا ہے، ویسے ویسے گھر کی قسط بھی اس کے کھاتے میں جمع ہوتی جاتی ہے۔ اب اگر کوئی بے ایمانی کرنے کی کوشش بھی کرتا ہے تو اس میں پکڑے جانے کے لئے مختلف راستے بھی بنائے گئے ہیں۔

ساتھیو، پردھان منتری آواس یوجنا کی ایک بہت بڑی خاصیت ہے، اس کی قوس قزح کی رنگت کا حامل ہونا۔ جس طرح قوس قزح میں مختلف رنگ ہوتے ہیں، ویسے ہی پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت بننے والے مکانات کے بھی اپنے ہی رنگ ہیں۔ اب غریب کو صرف گھر ہی نہیں حاصل ہو رہا ہے، بلکہ گھر کے ساتھ ساتھ بیت الخلاء، اُجوولا کا گیس کنکشن، سوبھاگیہ یوجنا کا بجلی کنکشن، اُجالا کا ایل ای ڈی بلب، پانی کا کنکشن، سب کچھ گھر کے ساتھ ہی مل رہا ہے۔ یعنی پی ایم آواس یوجنا کی بنیاد پر ہی مختلف اسکیموں کا فائدہ استفادہ کنندہ کو راست طور پر حاصل ہو رہا ہے۔ میں شیوراج جی کی حکومت کو پھر سے مبارکباد پیش کروں گا کہ انہوں نے اس کو توسیع دیتے ہوئے پی ایم آواس یوجنا کے ساتھ 27 اسکیموں کو جوڑا۔

ساتھیو، پردھان منتری آواس یوجنا ہو یا سووَچھ بھارت ابھیان کے تحت بننے والے بیت الخلاء، ان سے غریب کو سہولتیں تو مل ہی رہی ہیں، ساتھ ہی روزگار اور اختیارکاری کا بھی یہ بڑا وسیلہ ہیں۔ خاص طور پر ہماری گاؤٌں کی بہنوں کی زندگی کو بدلنے میں بھی یہ اسکیمیں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ پی ایم آواس یوجنا کے تحت تعمیر ہو رہے مکانات کی رجسٹری زیادہ تر یا تو صرف خاتون کے نام پر ہو رہی ہے یا پھر مشترکہ ہورہی ہے۔ وہیں آج مواضعات میں بڑی تعداد میں رانی مستری یا خاتون راج مستری کے لئے کام کے نئے مواقع پیدا ہو رہے ہیں۔ تننہا مدھیہ پردیش میں ہی، 50 ہزار سے زائد راج مستریوں کو تربیت دی گئی ہے اور اس میں سے 9 ہزار رانی مستری ہیں۔ اس سے ہماری بہنوں کی آمدنی اور خوداعتمادی، دونوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔

ساتھیو، جب غریب کی، گاؤں کی آمدنی اور خوداعتمادی میں اضافہ ہوتا ہے تو آتم نربھر بھارت بنانے کا ہمارا عہد بھی مضبوط ہوتا ہے۔ اس خوداعتمادی کو مضبوط کرنے کے لئے گاؤں میں ہر طرح کا جدید بنیادی ڈھانچہ تیار کیا جا رہا ہے۔ 2019 سے قبل 5 برس بیت الخلاء، گیس، بجلی، سڑک جیسی بنیادی سہولیات کو گاؤں تک پہنچانے کا کام کیا گیا، اب ان بنیادی سہولتوں کے ساتھ ساتھ جدید سہولتوں سے بھی مواضعات کو مضبوط کیا جا رہا ہے۔ اسی 15 اگست کو لال قلعہ سے میں نے کہا تھا کہ آنے والے ایک ہزار دنوں میں ملک کے قریب 6 لاکھ مواضعات میں آپٹیکل فائبر بچھانے کا کا کام مکمل کیا جائے گا۔ پہلے ملک کی ڈھائی لاکھ پنچایتوں تک فائبر پہنچانے کا ہدف رکھا گیا تھا، اب اس کو پنچایت سے آگے بڑھا کر گاؤں گاؤں تک پہنچانے کا عہد لیا گیا ہے۔

اس کورونا کے دور میں بھی پردھان منتری غریب کلیان روزگار ابھیان کے تحت یہ کام تیزی سے چل رہا ہے۔ صرف چند ہفتوں میں ملک کے 116 اضلاع میں 5 ہزار کلو میٹر سے زائد کا آپٹیکل فائبر بچھایا جا چکا ہے۔ جس سے ساڑھے 12 سو کروڑ سے زائد گرام پنچایتوں میں قریب 15 ہزار وائی فائی ہاٹ اسپاٹ اور تقریباً 19 ہزارآپٹیکل فائبر کنکشن دیے گئے ہیں۔ یہاں مدھیہ پردیش کے بھی منتخبہ اضلاع میں 13 سو کلو میٹر سے زیادہ آپٹیکل فائبر بچھایا گا ہے۔ اور میں پھر یاد دلاؤں گا، یہ سارا کام کورونا کے دور میں ہی ہوا ہے، اس بحران کے درمیان ہوا ہے۔ اتنے بڑے بحران کے درمیان ہوا ہے۔

جیسے ہی گاؤں میں آپٹیکل فائبر پہنچے گا تو اس سے نیٹ ورک کی پریشانی بھی کم ہو جائے گی۔ جب گاؤں میں بھی جگہ جگہ بہتر اور تیز انٹرنیٹ آئے گا، جگہ جگہ وائی فائی ہاٹ اسپاٹ بنیں گے، تو گاؤں کے بچوں کو تعلیم اور نوجوانوں کو آمدنی کے بہتر مواقع ملیں گے۔ یعنی گاؤں اب وائی فائی کے ہی ہاٹ اسپاٹ سے نہیں مربوط ہوں گے، بلکہ جدید سرگرمیوں، تجارت ۔ کاروبار کے بھی ہاٹ اسپاٹ بنیں گے۔

ساتھیو، آج حکومت کی جانب سے فراہم کردہ ہر خدمت، ہر سہولت آن لائن کی گئی ہے تاکہ فائدہ بھی تیزی سے حاصل ہو، بدعنوانی بھی نہ ہو اور گاؤں کے لوگوں کو چھوٹے چھوٹے کام کے لئے بھی شہر کی طرف نہ بھاگنا پڑے۔ مجھے یقین ہے کہ گاؤں گاؤں آپٹیکل فائیبر پہنچنے سے ان خدمات اور سہولتوں میں اور تیزی آئے گی۔ اب جب آپ اپنے نئے گھروں میں رہیں گے تو ڈجیٹل بھارت ابھیان، آپ کی زندگی اور آسان بنائے گا۔ گاؤں اور غریب کو بااختیار بنانے کی یہ مہم اب اور تیز ہوگی، اسی یقین کے ساتھ آپ سبھی ساتھیوں کو اپنے خود کے پکے گھر کے لئے پھر سے ڈھیر ساری مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ تاہم یاد رکھئے، اور یہ بات میں بار بار کہتا ہوں، ضرور یاد رکھئے، مجھے یقین ہے آپ یاد رکھیں گے۔

اتنا ہی نہیں میری بات مانیں گے بھی۔ دیکھئے جب تک دوا نہیں، تب تک بے احتیاطی نہیں، یاد رکھیں۔ دو گز کی دوری، ماسک ہے ضروری، اس اصول کو بھولنا نہیں ہے۔ آپ کی صحت بہتر رہے!

اسی امید کے ساتھ آپ کا بہت بہت شکریہ! اور سب کو بہت بہت مبارکباد !

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
India’s Biz Activity Surges To 3-month High In Nov: Report

Media Coverage

India’s Biz Activity Surges To 3-month High In Nov: Report
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Prime Minister Shri Narendra Modi participates in ‘Odisha Parba 2024’ celebrations
November 24, 2024
Delighted to take part in the Odisha Parba in Delhi, the state plays a pivotal role in India's growth and is blessed with cultural heritage admired across the country and the world: PM
The culture of Odisha has greatly strengthened the spirit of 'Ek Bharat Shreshtha Bharat', in which the sons and daughters of the state have made huge contributions: PM
We can see many examples of the contribution of Oriya literature to the cultural prosperity of India: PM
Odisha's cultural richness, architecture and science have always been special, We have to constantly take innovative steps to take every identity of this place to the world: PM
We are working fast in every sector for the development of Odisha,it has immense possibilities of port based industrial development: PM
Odisha is India's mining and metal powerhouse making it’s position very strong in the steel, aluminium and energy sectors: PM
Our government is committed to promote ease of doing business in Odisha: PM
Today Odisha has its own vision and roadmap, now investment will be encouraged and new employment opportunities will be created: PM

The Prime Minister Shri Narendra Modi participated in the ‘Odisha Parba 2024’ celebrations today at Jawaharlal Nehru Stadium, New Delhi. Addressing the gathering on the occasion, he greeted all the brothers and sisters of Odisha who were present at the event. He remarked that this year marked the centenary of the death anniversary of Swabhav Kavi Gangadhar Meher and paid tributes to him. He also paid tributes to Bhakta Dasia Bhauri, Bhakta Salabega and the writer of Oriya Bhagavatha, Shri Jagannath Das on the occasion.

“Odisha has always been the abode of Saints and Scholars”, said Shri Modi. He remarked that the saints and scholars have played a great role in nourishing the cultural richness by ensuring the great literature like Saral Mahabharat, Odiya Bhagawat have reached the common people at their doorsteps. He added that there is extensive literature related to Mahaprabhu Jagannath in Oriya language. Remembering a saga of Mahaprabhu Jagannatha, the Prime Minister said that Lord Jagannath led the war from the forefront and praised the Lord’s simplicity that he had partaken the curd from the hands of a devotee named Manika Gaudini while entering the battlefield. He added that there were a lot of lessons from the above saga, Shri Modi said one of the important lessons was that if we work with good intentions then God himself leads that work. He further added that God was always with us and we should never feel that we are alone in any dire situation.

Reciting a line of Odisha poet Bhim Bhoi that no matter how much pain one has to suffer, the world must be saved, the Prime Minister said that this has been the culture of Odisha. Shri Modi remarked that Puri Dham strengthened the feeling of 'Ek Bharat Shreshtha Bharat'. He added that the brave sons of Odisha also showed direction to the country by taking part in the freedom struggle. He said that we can never repay the debt of the martyrs of Paika Kranti. Shri Modi remarked that it was the good fortune of the government that it had the opportunity to issue a commemorative postage stamp and coin on Paika Kranti.

Reiterating that the entire country was remembering the contribution of Utkal Kesari Hare Krishna Mehtab ji at this time, Shri Modi said that the Government was celebrating his 125th birth anniversary on a large scale. The Prime Minister also touched upon the able leadership Odisha has given to the country from the past till now. He added that Draupadi Murmu ji, hailing from a tribal community, was the President of India. And it was a matter of great pride for all of us. He further added that it was due to her inspiration, schemes worth thousands of crores of rupees for tribal welfare were implemented in India today and these schemes were benefiting the tribal society not only of Odisha but of the entire India.

Remarking that Odisha is the land of women power and its strength in the form of Mata Subhadra, the Prime Minister said that Odisha will progress only when the women of Odisha progress. He added that he had the great opportunity to launch the Subhadra Yojana for my mothers and sisters of Odisha a few days back which will benefit the women of Odisha.

Shri Modi highlighted the contribution of Odisha in giving a new dimension to India's maritime power. He noted that the Bali Jatra was concluded yesterday in Odisha, which was organised in a grand manner on the banks of the Mahanadi in Cuttack on the day of Kartik Purnima. Further, Shri Modi remarked that Bali Jatra was a symbol of India's maritime power. Lauding the courage of the sailors of the past, the Prime Minister said that they were brave enough to sail and cross the seas despite the absence of modern technology like today. He added that the traders used to travel by ships to places like Bali, Sumatra, Java in Indonesia, which helped promote trade and enhance the reach of culture to various places. Shri Modi emphasised that today Odisha's maritime power had an important role in the achievement of a developed India's resolve.

The Prime Minister underlined that today there is hope for a new future for Odisha after continuous efforts for 10 years to take Odisha to new heights. Thanking the people of Odisha for their unprecedented blessings, Shri Modi said that this had given new courage to this hope and the Government had big dreams and had set big goals. Noting that Odisha will be celebrating the centenary year of statehood in 2036, he said that the Government’s endeavour was to make Odisha one of the strong, prosperous and fast-growing states of the country.

Noting that there was a time when the eastern part of India including states like Odisha were considered backward, Shri Modi said that he considered the eastern part of India to be the growth engine of the country's development. Therefore, he added that the Government has made the development of eastern India a priority and today all the work related to connectivity, health, education in the entire eastern India had been expedited. Shri Modi highlighted that today Odisha was getting three times more budget than the central government used to give it 10 years ago. He added that this year, 30 percent more budget had been given for the development of Odisha as compared to last year. He assured that the Government was working at a fast pace in every sector for the holistic development of Odisha.

“Odisha has immense potential for port-based industrial development”, exclaimed the Prime Minister. Therefore, he added that trade will be promoted by developing ports at Dhamra, Gopalpur, Astaranga, Palur, and Subarnarekha. Remarking that Odisha was the mining and metal powerhouse of India, Shri Modi said that this strengthened Odisha's position in the steel, aluminium and energy sectors. He added that by focusing on these sectors, new avenues of prosperity can be opened in Odisha.

Noting that the production of cashew, jute, cotton, turmeric and oilseeds was in abundance in Odisha, Shri Modi said that the Government's effort was to ensure that these products reach the big markets and thereby benefit the farmers. He added that there was also a lot of scope for expansion in the sea-food processing industry of Odisha and Government’s effort was to make Odisha sea-food a brand that is in demand in the global market.

Emphasising that Government’s effort was to make Odisha a preferred destination for investors, the Prime Minister said that his government was committed to promoting ease of doing business in Odisha and investment was being promoted through Utkarsh Utkal. Shri Modi highlighted that as soon as the new government was formed in Odisha, an investment of Rs 45 thousand crore was approved within the first 100 days. He added that today Odisha had its own vision as well as a roadmap, which would promote investment and create new employment opportunities. He congratulated the Chief Minister Mohan Charan Manjhi ji and his team for their efforts.

Shri Modi remarked that by utilising the potential of Odisha in the right direction, it can be taken to new heights of development. Emphasising that Odisha can benefit from its strategic location, the Prime Minister said that access to domestic and international markets was easy from there. “Odisha was an important hub of trade for East and South-East Asia”, said Shri Modi and added that Odisha's importance in global value chains would further increase in the times to come. He further added that the government was also working on the goal of increasing exports from the state.

“Odisha has immense potential to promote urbanisation”, highlighted the Prime Minister and added that his Government was undertaking concrete steps in that direction. He further added that the Government was committed to build a large number of dynamic and well-connected cities. Shri Modi underscored that the Government was also creating new possibilities in the tier two cities of Odisha, especially in the districts of western Odisha where development of new infrastructure can lead to creation of new opportunities.

Touching upon the field of higher education, Shri Modi said that Odisha was a new hope for students across the country and there were many national and international institutes, which inspired the state to take the lead in the education sector. He added that these efforts were promoting the startup ecosystem in the state.

Highlighting that Odisha has always been special because of its cultural richness, Shri Modi said the art forms of Odisha fascinate everyone, be it the Odissi dance or the paintings of Odisha or the liveliness that is seen in the Pattachitras or the Saura paintings, a symbol of the tribal art. He added that one got to see the craftsmanship of Sambalpuri, Bomkai and Kotpad weavers in Odisha. The Prime Minister remarked that the more we spread and preserve the art and craftsmanship, the more the respect for Odia people would increase.

Touching upon the abundant heritage of architecture and science of Odisha, the Prime Minister remarked that the science, architecture and vastness of the ancient temples like Sun Temple of Konark, the Lingaraj and Mukteshwar amazed everyone with their exquisiteness and craftsmanship.

Noting that Odisha was a land of immense possibilities in terms of tourism, Shri Modi said there was a need to work across multiple dimensions to bring these possibilities to the ground. He added that today along with Odisha, the country also had a Government that respects Odisha's heritage and its identity. Underlining that one of the conferences of G-20 was held in Odisha last year, Shri Modi said that the Government presented the grand spectacle of the Sun Temple in front of the heads of states and diplomats of so many countries. The Prime Minister said he was pleased that all the four gates of the Mahaprabhu Jagannath Temple complex have been opened along with the Ratna Bhandar of the temple.

The Prime Minister emphasised that there was a need to undertake more innovative steps to tell the world about every identity of Odisha. He cited an example that Bali Jatra Day can be declared and celebrated to make Bali Jatra more popular and promote it on the international platform. He further added that celebrating Odissi Day for arts like Odissi dance could also be explored along with days to celebrate various tribal heritages. Shri Modi said that special events could be organised in schools and colleges, which would create awareness among people about the opportunities related to tourism and small scale industries. He added that Pravasi Bharatiya Sammelan was also going to be held in Bhubaneswar in the upcoming days and was a huge opportunity for Odisha.

Noting the rising trend of people forgetting their mother tongue and culture across the globe, Shri Modi was pleased that the Oriya community, wherever it lives, had always been very enthusiastic about its culture, its language and its festivals. He added that his recent visit to Guyana had reaffirmed how the power of mother tongue and culture kept one connected to their motherland. He added that about two hundred years ago, hundreds of labourers left India, but they took Ramcharit Manas with them and even today they are connected to the land of India. Shri Modi emphasised that by preserving our heritage, its benefits could reach everyone even when development and changes take place. He added that in the same way, Odisha can be propelled to new heights.

The Prime Minister underscored that in today's modern era, it was important to assimilate modern changes while strengthening our roots. He added that events like the Odisha Festival could become a medium for this. He further added that events like Odisha Parba should be expanded even more in the coming years and should not be limited to Delhi only. Shri Modi underlined that efforts must be undertaken to ensure that more and more people join it and the participation of schools and colleges also increases. He urged the people from other states in Delhi to participate and get to know Odisha more closely.

Concluding the address, Shri Modi expressed confidence that in the times to come, the colours of this festival would reach every nook and corner of Odisha as well as India by becoming an effective platform for public participation.

Union Minister for Railways, Information and Broadcasting, Electronics & IT, Shri Ashwini Vaishnaw and Union Minister for Education, Shri Dharmendra Pradhan, President of Odia Samaj, Shri Siddharth Pradhan were present on the occasion among others.

Background

Odisha Parba is a flagship event conducted by Odia Samaj, a trust in New Delhi. Through it, they have been engaged in providing valuable support towards preservation and promotion of Odia heritage. Continuing with the tradition, this year Odisha Parba was organised from 22nd to 24th November. It showcased the rich heritage of Odisha displaying colourful cultural forms and will exhibit the vibrant social, cultural and political ethos of the State. A National Seminar or Conclave led by prominent experts and distinguished professionals across various domains was conducted.