نمستے،
کیم چھو! (آپ سب کیسے ہیں؟)
ماریشس کے محترم وزیر اعظم پروِند جگناتھ جی، ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس، گجرات کے پرجوش وزیر اعلیٰ بھوپیندر بھائی پٹیل، مرکزی کابینہ میں میرے ساتھی سربانند سونووال جی، منسکھ بھائی منڈاویہ جی، مہندر بھائی مونجپرا جی، تمام سفارت کار، ملک اور بیرون ملک سے آئے سائنسدانوں، تاجروں اور ماہرین، خواتین و حضرات!
میں گلوبل آیوش انویسٹمنٹ اینڈ انوویشن سمٹ میں آپ سب کا پرتپاک استقبال کرتا ہوں۔ ہم نے اکثر دیکھا ہے کہ مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے لیے سرمایہ کاری کے سربراہی اجلاس منعقد ہوتے رہے ہیں اور خاص طور پر گجرات نے اس روایت کو بہت وسیع طریقے سے آگے بڑھایا ہے۔ لیکن یہ پہلی بار ہو رہا ہے، جب آیوش سیکٹر کے لیے اس طرح کی سرمایہ کاری سمٹ منعقد ہو رہی ہے۔
ساتھیوں،
اس طرح کی سرمایہ کاری سمٹ کا خیال مجھے ایسے وقت میں آیا جب پوری دنیا میں کورونا کی وجہ سے ہلچل مچی ہوئی تھی۔ اس دوران ہم سب دیکھ رہے تھے کہ کس طرح آیورویدک ادویات، آیوش کاڑھا اور اس طرح کی بہت سی مصنوعات لوگوں کی قوت مدافعت بڑھانے میں مدد فراہم کر رہی تھیں اور اس کے نتیجے میں جب یہ کورونا کا دور تھا، ہندوستان سے ہلدی کی برآمد میں کئی گنا اضافہ ہوا تھا۔ یعنی یہ اس بات کا ثبوت ہے، اس دور میں ہم نے دیکھا کہ جدید فارما کمپنیاں، ویکسین بنانے والی کمپنیوں نے جب مناسب وقت پر سرمایہ کاری کی تو انھوں نے بہت اچھا کام کیا۔ کون سوچ سکتا تھا کہ اتنی جلد ہم کورونا کی ویکسین تیار کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ میڈ ان انڈیا۔ جدت اور سرمایہ کاری کسی بھی شعبے کی صلاحیت کو کئی گنا بڑھا دیتی ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ آیوش سیکٹر میں سرمایہ کاری کو زیادہ سے زیادہ بڑھایا جائے۔ آج کا موقع، یہ سربراہی اجلاس، اس کا ایک بہترین آغاز ہے۔
ساتھیوں،
آیوش کے میدان میں سرمایہ کاری اور اختراع کے امکانات لا محدود ہیں۔ ہم پہلے ہی آیوش ادویات، سپلیمنٹس اور کاسمیٹکس کی پیداوار میں بے مثال ترقی کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ آپ کو یہ جان کر خوشی ہوگی کہ 2014 سے پہلے، جہاں آیوش سیکٹر میں 3 بلین ڈالر سے بھی کم کام تھا۔ آج یہ بڑھ کر 18 بلین ڈالر سے زیادہ ہو گیا ہے۔ جیسا کہ پوری دنیا میں آیوش مصنوعات کی مانگ بڑھ رہی ہے، اس لیے آنے والے سالوں میں یہ ترقی مزید بڑھے گی۔ غذائی سپلیمنٹس ہوں، ادویات کی سپلائی چین مینجمنٹ ہو، آیوش پر مبنی تشخیصی آلات ہوں یا ٹیلی میڈیسن، ہر جگہ سرمایہ کاری اور اختراع کے نئے مواقع موجود ہیں۔
ساتھیوں،
آیوش کی وزارت نے روایتی ادویات کے شعبے میں اسٹارٹ اپ کلچر کی حوصلہ افزائی کے لیے کئی بڑے قدم اٹھائے ہیں۔ کچھ دن پہلے آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف آیوروید کے ذریعہ تیار کردہ انکیوبیشن سنٹر کا افتتاح کیا گیا ہے۔ اسٹارٹ اپ چیلنج میں جس طرح کا جوش و خروش دیکھا گیا ہے وہ بھی بہت حوصلہ افزا ہے اور آپ سب میرے نوجوان دوست زیادہ جانتے ہیں کہ ایک طرح سے ہندوستان کے اسٹارٹ اپ کا یہ سنہری دور شروع ہو گیا ہے۔ ایک طرح سے، ہندوستان میں آج یونیکارن کا دور ہے۔ سال 2022 میں ہی یعنی 2022 کو ابھی چار مہینے بھی پورے نہیں ہوئے۔ سال 2022 میں ہی، اب تک ہندوستان سے 14 اسٹارٹ اپس یونیکارن کلب میں شامل ہو چکے ہیں۔ مجھے پورا یقین ہے کہ ہمارے آیوش اسٹارٹ اپس سے بھی بہت جلد ایک یونیکارن ابھر کر سامنے آئے گا۔
ساتھیوں،
ہندوستان جڑی بوٹیوں کے پودوں کا خزانہ ہے اور ہمالیہ اس کے لیے جانا جاتا ہے، یہ ایک طرح سے ہمارا ’گرین گولڈ‘ ہے۔ ہمارے یہاں کہا بھی جاتا ہے، امنتر اکشرم ناستی، ناستی مولن انوشدھن۔ یعنی کوئی حرف ایسا نہیں جس سے کوئی منتر شروع نہ ہو، کوئی ایسی جڑ نہیں، کوئی جڑی بوٹی نہیں، جس سے کوئی دوا نہ بن سکے۔ اس قدرتی دولت کو انسانیت کے مفاد میں استعمال کرنے کے لیے ہماری حکومت جڑی بوٹیوں اور ادویاتی پودوں کی پیداوار کی مسلسل حوصلہ افزائی کر رہی ہے۔
ساتھیوں،
جڑی بوٹیوں اور ادویاتی پودوں کی پیداوار کسانوں کی آمدنی اور روزی روٹی بڑھانے کا ایک اچھا ذریعہ ہو سکتی ہے۔ اس میں روزگار پیدا کرنے کی بھی بہت گنجائش ہے۔ لیکن، ہم نے دیکھا ہے کہ ایسے پودوں اور مصنوعات کی مارکیٹ بہت محدود، مخصوص ہے۔ یہ بہت ضروری ہے کہ ادویاتی پودوں کی پیداوار سے وابستہ کسانوں کو آسانی سے مارکیٹ سے جڑنے کی سہولت ملنی چاہیے۔ اس کے لیے حکومت آیوش ای-مارکیٹ کی جدید کاری اور توسیع پر بھی بہت تیزی سے کام کر رہی ہے۔ اس پورٹل کے ذریعے جڑی بوٹیوں اور ادویاتی پودوں کی کاشت سے وابستہ کسانوں کو آیوش کی مصنوعات تیار کرنے والی کمپنیوں سے جوڑ دیا جائے گا۔
ساتھیوں،
آیوش مصنوعات کی برآمد کو فروغ دینے کے لیے بھی گزشتہ برسوں میں بے مثال کوششیں کی گئی ہیں۔ دیگر ممالک کے ساتھ آیوش کی دواؤں کی باہمی شناخت پر زور دیا گیا ہے۔ اس کے لیے ہم نے گزشتہ برسوں میں مختلف ممالک کے ساتھ 50 سے زائد معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔ ہمارے آیوش ماہرین بیورو آف انڈین اسٹینڈرڈز کے ساتھ مل کر آئی ایس او معیارات تیار کر رہے ہیں۔ اس سے 150 سے زیادہ ممالک میں آیوش کے لیے ایک بہت بڑا برآمدی بازار کھل جائے گا۔ اسی طرح ایف ایس ایس اے آئی نے بھی گزشتہ ہفتے اپنے ضوابط میں ’آیوش آہار‘ کے نام سے ایک نئے زمرے کا اعلان کیا ہے۔ یہ ہربل غذائی سپلیمنٹس کی مصنوعات کو بہت سہولت فراہم کرے گا۔ میں آپ کو ایک اور معلومات دینا چاہتا ہوں۔ ہندوستان ایک خاص آیوش نشان بھی بنانے جا رہا ہے، جس کی عالمی شناخت بھی ہوگی۔ یہ نشان ہندوستان میں بنی اعلیٰ ترین کوالٹی کی آیوش مصنوعات پر لاگو کیا جائے گا۔ یہ آیوش نشان جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ ہوگا۔ اس سے پوری دنیا کے لوگوں کو معیاری آیوش مصنوعات کا اعتماد ملے گا۔ حال ہی میں تشکیل دی گئی آیوش ایکسپورٹ پروموشن کونسل بھی برآمدات کی حوصلہ افزائی کرے گی اور غیر ملکی منڈیوں کو تلاش کرنے میں مدد کرے گی۔
ساتھیوں،
آج میں آپ کے درمیان ایک اور اعلان کر رہا ہوں۔ ملک بھر میں آیوش مصنوعات کے فروغ کے لیے ہماری حکومت تحقیق اور مینوفیکچرنگ کو فروغ دینے کے لیے آیوش پارکس کا نیٹ ورک تیار کرے گی۔ یہ آیوش پارکس ملک میں آیوش مینوفیکچرنگ کو ایک نئی سمت دیں گے۔
ساتھیوں،
ہم دیکھ رہے ہیں کہ میڈیکل ٹورزم، آج ہندوستان دنیا کے کئی ممالک کے لیے میڈیکل ٹورزم کے لیے ایک پر کشش مقام بن گیا ہے۔ اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے، طبی سیاحت کے اس شعبے میں سرمایہ کاری کے بہت زیادہ امکانات ہیں۔ ہم نے دیکھا ہے کہ روایتی ادویات نے کیرالہ کی سیاحت کو بڑھانے میں کس طرح مدد کی ہے۔ یہ طاقت پورے ہندوستان میں ہے، ہندوستان کے کونے کونے میں ہے۔ ’ہیل ان انڈیا‘ اس دہائی کا سب سے بڑا برانڈ بن سکتا ہے۔ آیوروید، یونانی، سدھا وغیرہ پر مبنی فلاح و بہبود کے مراکز بہت مقبول ہو سکتے ہیں۔ ملک میں تیزی سے ترقی پذیر جدید کنیکٹیویٹی انفراسٹرکچر اس میں مزید مدد کرے گا۔ غیر ملکی شہری، جیسا کہ میں نے کہا، آج ہندوستان صحت کی سیاحت کے لیے ایک پر کشش مقام بنتا جا رہا ہے، اس لیے جب غیر ملکی شہری آیوش تھراپی کا فائدہ اٹھانے کے لیے ہندوستان آنا چاہتے ہیں، تو حکومت ایک اور پہل کر رہی ہے۔ بہت جلد، ہندوستان ایک خصوصی آیوش ویزا زمرہ متعارف کرانے جا رہا ہے۔ اس سے لوگوں کو آیوش تھراپی کے لیے ہندوستان کا سفر کرنے میں آسانی ہوگی۔
ساتھیوں،
جب ہم آیوروید کے بارے میں بات کر رہے ہیں تو میں آج آپ کو ایک بہت اہم معلومات دینا چاہتا ہوں۔ میں اپنے دوست اور کینیا کے سابق صدر رائلا اوڈنگا اور ان کی بیٹی روز میری کا بھی ذکر کرنا چاہوں گا۔ روز میری، کیا تم یہاں ہو؟ ہاں، وہ وہاں ہے۔ روز میری گجرات میں خوش آمدید۔ روز میری کا واقعہ بہت دلچسپ ہے، میں آپ کو ضرور بتانا چاہوں گا۔ کچھ دن پہلے ان کے والد میرے بہت اچھے دوست ہیں، وہ مجھ سے ملنے اوڈنگا جی دہلی آئے تھے، اتوار کا دن تھا اور ہم بھی کافی دیر بیٹھنے کا فیصلہ کر کے گئے تھے، ہم دونوں کافی عرصے بعد ملے تھے۔ تو انھوں نے مجھے روز میری کی زندگی میں جو بڑی مصیبت آئی، یعنی وہ ایک طرح سے بہت جذباتی ہو گئے تھا اور روز میری کی زندگی کی پریشانی کا مجھ سے ذکر کرتے ہوئے انھوں نے مجھے بتایا کہ روز میری کی آنکھ میں کچھ تکلیف ہوئی تھی اور اس کا آپریشن ہوا ہے۔ شاید کہ اس کے دماغ میں ٹیومر کا مسئلہ تھا اور اس کی وجہ سے اس کی سرجری ہوئی اور روز میری اس سرجری میں اپنی آنکھیں کھو بیٹھیں۔ وہ دیکھ نہیں سکتی تھی، آپ سوچ سکتے ہیں، زندگی کے اس مرحلے پر نظریں چلی جائیں، تو بندہ مایوس ہو جائے گا، بد حواس ہو جائے گا۔ اور ایک باپ کے طور پر میرے دوست اوڈنگا جی نے پوری دنیا کو جھنجھوڑ دیا۔ وہ کینیا کے بہت سینیئر لیڈر تھے، ان کے لیے دنیا تک پہنچنا کوئی مشکل کام نہیں تھا۔ دنیا کا کوئی بڑا ملک ایسا نہیں ہوگا جہاں روز میری کا علاج نہ ہوا ہو۔ لیکن روز میری کی آنکھوں میں روشنی واپس نہیں آئی۔ آخر کار اسے ہندوستان میں کامیابی ملی اور وہ بھی آیورویدک علاج کے بعد۔ آیورویدک علاج ہوا اور روز میری کی روشنی واپس آ گئی، وہ آج دیکھ رہی ہے۔ جب اس نے پہلی بار اپنے بچوں کو دوبارہ دیکھا تو اوڈنگا جی مجھے بتا رہے تھے، وہ لمحات ان کی زندگی کے سنہری لمحات تھے۔ مجھے خوشی ہے کہ روز میری بھی آج اس سمٹ میں شرکت کر رہی ہے، اس کی بہن بھی آئی ہے۔ اس کی بہن تو اب روایتی طب میں پڑھا رہی ہے اور کل وہ بھی آپ کے ساتھ اپنا تجربہ شیئر کرنے والی ہے۔
ساتھیوں،
21ویں صدی کا ہندوستان اپنے تجربات، اپنے علم، اپنی آگہی کو دنیا کے سامنے بانٹ کر آگے بڑھنا چاہتا ہے۔ ہمارا ورثہ پوری انسانیت کے لیے میراث کی مانند ہے۔ ہم وسودھیو کٹمبکم کے لوگ ہیں۔ ہم دنیا کے درد کو کم کرنے کے لیے پر عزم لوگ ہیں۔ سرو سنتو نرامیا: یہ ہماری زندگی کا منتر ہے۔ ہمارا آیوروید، جو ہزاروں سالوں کی روایت ہے، ہزاروں سالوں کی تپسیا کی علامت ہے اور جو ہم رامائن سے سنتے آئے ہیں، لکشمن جی بیہوش ہو گئے، پھر ہنومان جی ہمالیہ گئے اور وہاں سے جڑی بوٹیاں لے کر آئے۔ آتم نربھر بھارت اس وقت بھی تھا۔ آیوروید کی خوشحالی کے پیچھے ایک اہم وجہ اس کا اوپن سورس ماڈل رہا ہے۔ آج ڈجیٹل دنیا میں اوپن سورس کا بڑا چرچا ہے اور کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ یہ ان کی دریافت ہے۔ وہ نہیں جانتے کہ یہ اوپن سورس روایت اس مٹی میں ہزاروں سالوں سے موجود ہے اور آیوروید اس اوپن سورس روایت میں پوری طرح سے تیار ہوا ہے۔ جس دور میں جس نے محسوس کیا، جس نے پایا، جوڑا۔ یعنی ایک طرح سے آیوروید کی ترقی کی تحریک ہزاروں سالوں سے جاری ہے۔ نئی چیزیں شامل کی گئی ہیں، کوئی بندھن نہیں ہے، اس میں نئے خیالات کا استقبال ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مختلف اسکالرز کے تجربے، ان کے مطالعہ نے آیوروید کو مزید تقویت بخشی۔ آج کے دور میں بھی ہمیں اپنے اسلاف سے سیکھتے ہوئے اس فکری کشادگی کے جذبے سے کام لینا ہوگا۔ روایتی ادویات سے متعلق علم کی ترقی اور توسیع اسی وقت ممکن ہے جب ہم انہیں سائنسی روح کے ساتھ دیکھیں، ملکی حالات کے مطابق ڈھالیں۔
ساتھیوں،
ڈبلیو ایچ او- گلوبل سنٹر فار ٹریڈیشنل میڈیسن کا افتتاح کل ہی جام نگر میں ہوا ہے، یعنی گجرات کی سرزمین پر جام نگر میں دنیا کی روایتی ادویات کا مرکز بننا ہر ہندوستانی، ہر گجراتی کے لیے فخر کی بات ہے۔ اور آج ہم پہلی آیوش انوویشن اینڈ انویسٹمنٹ سمٹ میں حصہ لے رہے ہیں، یہ ایک اچھی شروعات ہے۔ یہ وہ وقت ہے جب ہندوستان اپنی آزادی کے 75 سال مکمل ہونے کا تہوار، آزادی کا امرت مہوتسو منا رہا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ اگلے 25 سالوں کا ہمارا امرت کا دور دنیا کے کونے کونے میں روایتی ادویات کا سنہری دور ہوگا۔ آج ایک طرح سے پوری دنیا میں روایتی ادویات کا ایک نیا دور شروع ہو چکا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ آج کی عالمی آیوش انویسٹمنٹ اینڈ انوویشن سمٹ آیوش کے میدان میں سرمایہ کاری، تجارت اور اختراع کے لیے نئی راہیں کھولے گی۔ میں یقیناً بیرونی ممالک کے مہمانوں سے گزارش کروں گا جو آج آئے ہیں اور جو پہلی بار ہندوستان کے دوسرے حصوں سے آئے ہیں، اس مہاتما مندر میں ایک ڈانڈی کٹیر ہے۔ مہاتما گاندھی روایتی ادویات کے علمبردار رہے ہیں۔ میں چاہوں گا کہ آپ وقت نکال کر ڈانڈی کُٹیر کا دورہ کریں۔ آزادی کے اس امرت میں مہاتما گاندھی کو قریب سے جاننے کی کوشش کریں۔ آیوروید کے ساتھ ساتھ کوئی موقع ضائع نہ کریں۔ آج میں ایک اور خوشخبری سنانا چاہتا ہوں۔ ڈبلیو ایچ او کے ہمارے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس میرے بہت اچھے دوست رہے ہیں اور جب بھی ہم ملتے تھے تو ایک بات کہتے تھے کہ مودی جی، میں جو بھی ہوں، مجھے بچپن سے سکھایا ہے، ہندوستان کے اساتذہ یہاں میرے ساتھ تھے۔ انہوں نے سکھایا، میری زندگی کے دوران ہندوستانی اساتذہ نے اس اہم مرحلے پر ایک بڑا کردار ادا کیا ہے اور مجھے ہندوستان کے ساتھ وابستہ ہونے پر بہت فخر ہے۔ آج صبح جب وہ مجھ سے ملے تو انھوں نے کہا کہ دیکھو میں پکا گجراتی ہو گیا ہوں۔ تو انھوں نے مجھ سے کہا کہ میرا نام گجراتی رکھ لو۔ اسٹیج پر بھی وہ مجھے دوبارہ یاد دلاتے رہے کہ بھائی میرے نام کا فیصلہ کیا ہے یا نہیں۔ تو آج مہاتما گاندھی کی اس پاک سرزمین پر میرے سب سے اچھے دوست تلسی بھائی بطور گجراتی، تلسی وہ پودا ہے جسے آج کی نسل بھول رہی ہے، لیکن نسل در نسل وہ پودا لگائیں جو ہندوستان کے اندر ہر گھر کے سامنے لگائیں، اس کی پوجا کریں۔ یہ ایک روایت رہی ہے۔ تلسی وہ پودا ہے جو ہندوستان کے روحانی ورثے کا ایک اہم حصہ ہے اور اسی لیے جب آیوروید کا سمٹ کیا جا رہا ہے اور آپ کو یہ جان کر خوشی ہوگی کہ دیوالی کے بعد ہمارے ملک میں اس تلسی کی شادی کی ایک بڑی تقریب ہوتی ہے۔ یعنی اس تلسی کا تعلق آیوروید سے ہے اور جب یہ گجراتی ہے تو بھائی کے بغیر بات نہیں بنتی اور یہی وجہ ہے کہ جب بھی آپ گجراتی میں کچھ نہ کچھ بولنے کی کوشش کرتے ہیں تو آپ کا گجرات سے لگاؤ رہا ہے۔ جن گروؤں نے آپ کو سکھایا ہے، آپ مسلسل ان کے تئیں اپنی عقیدت کا اظہار کر رہے ہیں، اس مہاتما مندر کی مقدس سرزمین سے آپ کو تلسی بھائی کہہ کر پکارنا میرے لیے خاص خوشی کی بات ہے۔ میں ایک بار پھر آپ دونوں معززین کا شکریہ ادا کرتا ہوں جو اس اہم تقریب میں ہمارے درمیان آئے۔ میں آپ کا بہت بہت شکریہ ادا کرتا ہوں۔ بہت بہت شکریہ!