ہندوستان میں جی 20 سربراہی اجلاس سے متعلق 4 اشاعتیں جاری کیں
"ایسے پیمانے کے واقعات اس وقت کامیاب ہوتے ہیں جب نوجوان ان کے پیچھے سرگرم ہو جائیں"
"گزشتہ 30 دنوں میں ہر شعبے میں بے مثال سرگرمیاں دیکھنے میں آئیں۔ ہندوستان کی حد مقابلے سے باہر ہے"
"متفقہ نئی دہلی اعلامیہ پوری دنیا میں سرخیوں میں رہا"
"مضبوط سفارتی کوششوں کی وجہ سے ہندوستان کو نئے مواقع، نئے دوست اور نئی منڈیاں مل رہی ہیں اور نوجوانوں کو نئے مواقع فراہم کیے جا رہے ہیں"
"ہندوستان نے جی 20 کو عوام سے متحرک قومی تحریک بنا دیا"
"آج ایماندار کو انعام دیا جا رہا ہے جبکہ بے ایمانوں کی گرفت كی جا رہی ہے"
"ملک کی ترقی کے سفر کے لیے صاف، واضح اور مستحکم حکمرانی ناگزیر ہے"
’’میری طاقت ہندوستان کے نوجوانان ہیں‘‘
"دوستو، چلو میرے ساتھ، میں تمہیں مدعو كرتا ہوں۔ 25 سال ہمارے سامنے ہیں، 100 سال پہلے کیا ہوا، وہ سوراج کی طرف آگے بڑھے، ہم سمردھی (خوشحالی) كی طرف آگے بڑھے‘‘

ملک کی مختلف یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز، پروفیسرز، مختلف اداروں کے نمائندگان اور میرے نوجوان دوستو! آج، بھارت منڈپم میں موجود لوگوں سے زیادہ لوگ ہمارے ساتھ آن لائن جڑے ہوئے ہیں۔ میں اس پروگرام، جی-20  یونیورسٹی کنیکٹ میں سب کو خوش آمدید کہتا ہوں، اور آپ سبھی نوجوانوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

دوستو

دو ہفتے قبل اسی بھارت منڈپم میں غضب کی  سرگرمیاں ہوئی تھیں۔ یہ بھارت منڈپم بالکل ایک ‘ہیپننیگ  پلیس ’  تھی۔ اور مجھے خوشی ہے کہ آج میرا مستقبل کا ہندوستان اسی بھارت منڈپم میں موجود ہے۔ دنیا واقعی یہ دیکھ کر حیران ہے کہ ہندوستان جی-20  ایونٹ کو کن   بلندیوں پر لے گیا ہے۔ لیکن آپ جانتے ہیں، میں بالکل حیران نہیں ہوں.شاید آپ کے ذہن میں یہ بات ہو کہ یہ اتنا بڑا ہو گیا ہے، آپ خوش نہیں ہیں، کیا وجہ ہے؟  آپ جانتے  ہے کیوں؟ کیونکہ اگر آپ جیسے نوجوان طلبہ اس پروگرام کو کامیاب بنانے کی ذمہ داری اٹھاتے ہیں، اگر نوجوان اس میں شامل ہو جائیں تو یقین ہے کہ یہ کامیاب ہوگا۔

آپ نوجوانوں کی وجہ سے پورا ہندوستان ایک ‘ہیپننیگ  پلیس ’ بن گیا ہے۔ اور یہ  کتنا ہیپننیگ   ہو رہا ہے اگر ہم صرف پچھلے 30 دنوں کو دیکھیں تو صاف نظر آتا ہے۔ اور جب میں 30 دن کی بات کرتا ہوں تو آپ بھی اپنے 30 دن، پچھلے 30 دن ذرا  جوڑتے چلیں۔ اپنی یونیورسٹی کے 30 دن بھی یاد رکھیں۔ اور دوستو، دوسرے لوگوں کے کارناموں کو یاد کرو جو 30 دنوں میں پیش آئے۔ میرے نوجوان دوستو، چونکہ میں آج آپ کے سامنے آیا ہوں، میں آپ کو اپنا رپورٹ کارڈ بھی دے رہا ہوں۔ میں آپ کو پچھلے 30 دنوں کا خلاصہ دینا چاہتا ہوں۔ اس سے آپ کو نئے ہندوستان کی رفتار اور نئے ہندوستان کا پیمانہ دونوں معلوم ہوں گے۔

دوستو

آپ سب کو 23 اگست کا وہ دن یاد ہوگا جب دل کی دھڑکن حلق تک پہنچ رہی تھی، بھول گئے، سب دعا کر رہے تھے کہ بھائی سب ٹھیک ہو جائے، کچھ غلط نہ ہو،  دعائیں کر رہے تھے نا؟ اور پھر اچانک سب کے چہرے کھل اٹھے، پوری دنیا نے انڈیا کی آواز سنی... انڈیا چاند پر ہے۔ 23 اگست کی وہ تاریخ قومی خلائی دن کے طور پر ہمارے ملک میں امر ہو گئی ہے۔ لیکن اس کے بعد کیا ہوا؟ ایک طرف چاند کا مشن کامیاب رہا تو دوسری طرف بھارت نے اپنا شمسی مشن لانچ کیا۔ اگر ہمارا چندریان 3 لاکھ کلومیٹر تک گیا تو یہ 15 لاکھ کلومیٹر تک جائے گا۔ آپ مجھے بتائیں، کیا ہندوستان کی رینج  کا کوئی مقابلہ ہے؟

 

دوستو

بھارت کی سفارت کاری گزشتہ 30 دنوں میں ایک نئی بلندی پر پہنچی ہے۔ جی-20 سے پہلے برکس سربراہی اجلاس جنوبی افریقہ میں منعقد ہوا تھا۔ ہندوستان کی کوششوں سے 6 نئے ممالک برکس کمیونٹی میں شامل ہوئے ہیں۔ جنوبی افریقہ کے بعد میں یونان  گیا تھا ۔ یہ 40 سالوں میں کسی بھی بھارتی وزیر اعظم کا پہلا دورہ تھا۔ اور آپ نے مجھے تمام اچھے کاموں کے لیے مقرر کیا ہے۔  جی-20 سربراہی اجلاس سے ٹھیک پہلے، میں نے انڈونیشیا میں کئی عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں بھی کی تھیں۔ اس کے بعد جی-20  میں اسی انڈیا پویلین میں دنیا کے لیے بڑے بڑے فیصلے لیے گئے۔

آج کے تقسیم شدہ  بین الاقوامی ماحول میں اتنے سارے ممالک کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنا کوئی چھوٹا کام نہیں ہے۔ یہاں تک کہ اگر آپ پکنک کا اہتمام کرتے ہیں، تو آپ فیصلہ نہیں کر سکتے کہ کہاں جانا ہے۔ ہمارے نئی دہلی اعلامیہ کے حوالے سے 100فیصد معاہدہ ایک بین الاقوامی سرخی بن گیا ہے۔ اس عرصے کے دوران ہندوستان نے کئی اہم اقدامات اور فیصلوں کی قیادت کی۔ جی-20  میں کچھ ایسے فیصلے کیے گئے ہیں جو 21ویں صدی کی پوری سمت بدلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ہندوستان کی پہل پر اسے افریقی یونین کو جی-20 کے مستقل رکن کے طور پر جگہ ملی۔ ہندوستان نے عالمی حیاتیاتی ایندھن اتحاد کی بھی قیادت کی۔ جی-20 سمٹ میں ہی، ہم سب نے مل کر ہندوستان-مشرق وسطی-یورپ کوریڈور بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ راہداری کئی براعظموں کو جوڑ دے گی۔ اس سے آنے والی صدیوں تک تجارت اور سیاحت کو فروغ ملے گا۔

ساتھیو

جب جی-20  سربراہی اجلاس ختم ہوا تو سعودی عرب کے ولی عہد کا سرکاری دورہ دہلی میں شروع ہوا۔ سعودی عرب ہندوستان میں 100 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے جا رہا ہے۔ اور جو کہانی میں بتا رہا ہوں وہ 30 دن کی ہے۔ صرف گزشتہ 30 دنوں میں، ہندوستان کے وزیر اعظم کے طور پر، میں نے کل 85 عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں کی ہیں۔ اور یہ تقریباً آدھی دنیا ہے۔ آپ سوچ رہے ہوں گے کہ اس سے آپ کو کیا فائدہ ہوگا، ہے نا؟ جب دوسرے ممالک کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات اچھے ہوتے ہیں، جب نئے ممالک ہندوستان  کے ساتھ جڑتے  ہیں تو ہندوستان کے لئے نئے مواقع پیدا ہوتے ہیں، ہمیں ایک نیا پارٹنر، ایک نئی مارکیٹ ملتی ہے۔ اور میرے ملک کی نوجوان نسل اس سب سے فائدہ اٹھاتی ہے۔

 

ساتھیو

آپ سب سوچ رہے ہوں گے کہ پچھلے 30 دنوں کا رپورٹ کارڈ دیتے ہوئے کیا میں صرف خلائی سائنس اور عالمی تعلقات کی بات کرتا رہوں گا، کیا میں نے 30 دنوں میں یہی باتیں کی ہیں، ایسا نہیں ہے۔ پچھلے 30 دنوں میں ایس سی-ایس ٹی-او بی سی، غریب اور متوسط ​​طبقے کو بااختیار بنانے کے لیے بہت سے اقدامات کیے گئے ہیں۔ 17 ستمبر کو وشوکرما جینتی کے موقع پر پی ایم وشوکرما یوجنا شروع کی گئی۔ یہ اسکیم ہمارے کاریگروں، ہنر مند کاریگروں اور روایتی کام سے وابستہ لوگوں کے لیے ہے۔ روزگار میلے کے انعقاد سے گزشتہ 30 دنوں میں 1 لاکھ سے زیادہ نوجوانوں کو مرکزی حکومت میں سرکاری نوکریاں دی گئی ہیں۔ جب سے یہ پروگرام شروع ہوا ہے، اب تک 6 لاکھ سے زیادہ نوجوان مرد اور خواتین کو تقرری  نامے دیے جا چکے ہیں۔

انہی 30 دنوں میں آپ نے ملک کی نئی پارلیمنٹ کی عمارت کا پہلا پارلیمنٹ اجلاس بھی دیکھا ہوگا۔ ملک کی پارلیمنٹ کی نئی عمارت میں پہلا بل منظور ہوا جس نے پورے ملک کا سر فخر سے  اونچا کر دیا۔ پارلیمنٹ نے ناری شکتی وندن ایکٹ کے ذریعے خواتین کی قیادت میں ترقی کی اہمیت کو خوشی سے قبول کیا۔

 

ساتھیو

پچھلے 30 دنوں میں ہی ملک میں برقی نقل و حرکت کو بڑھانے کے لیے ایک اور بڑا فیصلہ کیا گیا۔ ہماری حکومت نے بیٹری انرجی  اسٹوریج سسٹم کو بااختیار بنانے کے لیے ایک اہم اسکیم کو منظوری دی ہے۔ کچھ دن پہلے، ہم نے دوارکا میں یشوبومی انٹرنیشنل کنونشن سنٹر کو قوم کے نام وقف کیا۔ نوجوانوں کو کھیلوں میں مزید مواقع فراہم کرنے کے لیے میں نے وارانسی میں انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم کا سنگ بنیاد بھی رکھا ہے۔ 2 دن پہلے، میں نے 9 وندے بھارت ٹرینوں کو جھنڈی دکھائی۔ ایک دن میں اتنی جدید ٹرینوں کا آغاز کیا جانا  بھی ہماری رفتار اور پیمانے کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

ان 30 دنوں میں، ہم نے پیٹرو کیمیکل سیکٹر میں ہندوستان کی خود انحصاری کو بڑھانے کے لیے ایک اور بڑا قدم اٹھایا ہے۔ مدھیہ پردیش میں واقع ایک ریفائنری میں پیٹرو کیمیکل کمپلیکس کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے۔ مدھیہ پردیش میں ہی قابل تجدید توانائی، آئی ٹی پارک، ایک میگا انڈسٹریل پارک اور 6 نئے صنعتی علاقوں پر کام شروع ہو چکا ہے۔ یہ تمام کام جو میں نےشمار کرائے ہیں ان کا براہ راست تعلق نوجوانوں کی مہارت اور نوجوانوں کے لیے روزگار کی تخلیق سے ہے۔ یہ فہرست اتنی لمبی ہے کہ سارا وقت اسی میں گزر جائے گا۔ میں آپ کو ان 30 دنوں کا حساب دے رہا تھا، اب کیا آپ نے اپنا حساب کیا؟ آپ اس سے بڑھ کر کہیں گے کہ آپ نے دو فلمیں دیکھی تھیں۔ میرے نوجوان دوستو، میں یہ اس لیے کہہ رہا ہوں کہ میرے ملک کے نوجوانوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ ملک کتنی تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے اور مختلف پہلوؤں پر کتنا کام کر رہا ہے۔

ساتھیو

نوجوان ترقی تب کرتے ہیں جہاں پر امید، مواقع اور کشادگی ہو۔ دوستو، آج ہندوستان جس طرح ترقی کر رہا ہے، آپ کے لیے اڑنے کے لیے آسمان کھلا ہے۔ یہی میں آپ سے کہنا چاہتا ہوں - بڑا سوچو. ایسی کوئی چیز نہیں ہے جسے آپ حاصل نہیں کر سکتے۔ ایسی کوئی کامیابی نہیں جس کے حصول میں ملک آپ کا ساتھ نہ دے ۔ کسی بھی موقع کو معمولی نہ سمجھیں۔ بلکہ اس موقع کو ایک نیا معیار بنانے کے بارے میں سوچیں۔ ہم نے اس نقطہ نظر سے جی-20  کو بھی بہت بڑا اور عظیم بنایا ہے۔ ہم بھی جی-20  کی صدارت کو صرف ایک سفارتی اور دہلی مرکوز معاملہ بنا سکتے تھے۔ لیکن بھارت نے اسے عوام سے چلنے والی قومی تحریک بنا دیا۔ ہندوستان کی تنوع، آبادی اور جمہوریت کی طاقت نے جی-20  کو نئی بلندیوں تک پہنچایا۔

جی-20  کے 200 سے زائد اجلاس 60 شہروں میں منعقد ہوئے۔ 1.5 کروڑ سے زیادہ شہریوں نے جی-20  کی سرگرمیوں میں تعاون کیا۔ ٹائر-2 اور ٹائر- 3 شہروں نے، جہاں پہلے کوئی بین الاقوامی ایونٹ منعقد نہیں کیا گیا تھا، نے بھی زبردست طاقت کا مظاہرہ کیا۔ اور میں آج کی اس تقریب میں جی-20  کے لیے ہمارے نوجوانوں کی خاص طور پر تعریف کرنا چاہوں گا۔ یونیورسٹی کنیکٹ پروگرام کے ذریعے 100 سے زیادہ یونیورسٹیوں اور 1 لاکھ طلباء نے جی-20   میں حصہ لیا۔ حکومت نے جی-20   کو اسکولوں، اعلیٰ تعلیم اور بہت سے انسٹی ٹیوٹ اور اسکل ڈیولپمنٹ انسٹی ٹیوٹ میں 5 کروڑ سے زیادہ طلباء تک پہنچا یا ہے۔ ہمارے لوگ بڑا سوچتے تھے، لیکن جو انہوں نے دیا وہ اس سے بھی بڑا تھا۔

 

ساتھیو

آج ہندوستان اپنے امرت کال میں ہے۔ یہ امرت کال  صرف آپ جیسی  امرت  نسلوں کا وقت ہے۔ 2047 میں ہم ملک کی آزادی کے 100 سال مکمل کریں گے، یہ ہمارے لیے ایک تاریخی لمحہ ہوگا۔ 2047 تک کا عرصہ وہی ہے جس میں آپ نوجوان بھی اپنا مستقبل بنائیں گے۔ اس کا مطلب ہے کہ اگلے 25 سال آپ کی زندگی میں اتنے ہی اہم ہیں جتنے ملک کی زندگی میں۔ اس لیے یہ وہ وقت ہے جس میں ملکی ترقی کے بہت سے عوامل اکٹھے ہوئے ہیں۔ اس قسم کا زمانہ تاریخ میں نہ پہلے آیا ہے اور نہ مستقبل میں آنے کا موقع ملے گا، یعنی نہ ماضی اور نہ مستقبل۔ آج ہم دنیا کی سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی معیشت ہیں، کیا آپ جانتے ہیں، نہیں جانتے۔ ریکارڈ مختصر وقت میں، ہم 10ویں بڑی معیشت سے 5ویں بڑی معیشت بن گئے۔ آج ہندوستان پر دنیا کا اعتماد بلند ہے، ہندوستان میں سرمایہ کاری ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہے۔ آج ہندوستان کا مینوفیکچرنگ اور سروس سیکٹر نئی بلندیوں کو چھو رہا ہے، ہماری برآمدات نئے ریکارڈ بنا رہی ہیں۔ صرف 5  برسو ں میں 13.5 کروڑ سے زیادہ لوگ غربت سے باہر آئے ہیں۔ یہ ہندوستان  کے نیم اوسط درجے کے لوگ بن چکے ہیں۔

ملک میں سماجی انفراسٹرکچر، فزیکل انفراسٹرکچر اور ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی تعمیر سے ترقی کے عمل میں بے مثال تیزی آئی ہے۔ اس سال فزیکل انفراسٹرکچر میں 10 لاکھ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی جارہی ہے اور اس طرح کی سرمایہ کاری سال بہ سال بڑھ رہی ہے۔ ذرا سوچئے کہ اس کا ہماری معیشت پر کیا زبردست اثر پڑے گا اور کتنے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔

ساتھیو

یہ آپ جیسے نوجوانوں کے لیے مواقع کا دور ہے۔ سال 2020 کے بعد تقریباً 5 کروڑ ساتھی ای پی ایف او پے رولس سے جڑے ہوئے ہیں۔ ان میں سے تقریباً 3.5 کروڑ لوگ ایسے ہیں جو پہلی بار ای پی ایف او کے دائرے میں آئے ہیں اور پہلی بار رسمی ملازمتیں حاصل کی ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ ہندوستان میں آپ جیسے نوجوانوں کے لیے رسمی ملازمتوں کے مواقع مسلسل بڑھ رہے ہیں۔

 سال 2014 سے پہلے ہمارے ملک میں 100 سے کم اسٹارٹ اپ تھے۔ آج ان کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔ اسٹارٹ اپ کی اس لہر نے بہت سے لوگوں کو روزگار کے مواقع فراہم کیے ہیں۔ آج ہندوستان دنیا کا دوسرا سب سے بڑا موبائل بنانے والا ملک بن گیا ہے۔ آج ہم موبائل فون کے درآمد کنندہ سے برآمد کنندگان بن چکے ہیں۔ اس کی وجہ سے بھی بڑی تعداد میں روزگار کے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔ گزشتہ چند  برسوں میں ڈیفنس مینوفیکچرنگ کے شعبے میں بڑی ترقی ہوئی ہے۔ 2014 کے مقابلے میں دفاعی برآمدات میں تقریباً 23 گنا اضافہ ہوا ہے۔ جب اتنی بڑی تبدیلی آتی ہے تو دفاعی ماحولیاتی نظام کی پوری سپلائی چین میں بڑی تعداد میں نئی ​​ملازمتیں پیدا ہوتی ہیں۔

میں جانتا ہوں کہ ہمارے بہت سے نوجوان دوست نوکری کے متلاشیوں کے بجائے نوکری تخلیق کرنے والے بننا چاہتے ہیں۔ ملک کے چھوٹے تاجروں کو حکومت کی مدرا اسکیم کے ذریعے مالی مدد ملتی ہے۔ آج 8 کروڑ لوگوں نے پہلی بار انٹرپرینیور کے طور پر اپنا کاروبار شروع کیا ہے، کوئی بھی کاروبار شروع کیا ہے، اپنا کام شروع کیا ہے۔ پچھلے 9  برسوں میں 5 لاکھ کامن سروس سینٹر بھی کھولے گئے ہیں۔ ان میں سے ہر ایک میں 2 سے 5 لوگوں کو نوکریاں ملی ہیں۔

ساتھیو

یہ سب ہندوستان میں سیاسی استحکام، پالیسی کی شفافیت اور ہماری جمہوری اقدار کی وجہ سے ہو رہا ہے۔ گزشتہ 9  برسوں  میں کرپشن پر قابو پانے کے لیے دیانتدارانہ کوششیں کی گئی ہیں۔ آپ میں سے بہت سے طالب علم ایسے ہوں گے جن کی عمر اب سے دس سال پہلے 2014 میں کیا رہی  ہوگی، کوئی دس، کوئی بارہ، کوئی چودہ۔ تو اس وقت ان کو معلوم نہیں ہو گا کہ اخبار کی سرخی کیا تھی۔ کرپشن نے ملک کو کس طرح تباہ کر کے رکھ دیا تھا۔

 

ساتھیو

آج میں بڑے فخر سے کہہ سکتا ہوں کہ ہم نے مڈل مین اور لیکیج کو روکنے کے لیے ٹیکنالوجی پر مبنی نئے نظام بنائے ہیں۔ بہت سی اصلاحات لا کر اور سسٹم سے دلالوں کو ختم کر کے ایک شفاف نظام بنایا گیا ہے۔ بے ایمانوں کو سزا دی جا رہی ہے اور ایمانداری کو عزت دی جا رہی ہے۔ میں حیران ہوں کہ ان دنوں مجھ پر یہ الزام لگایا جا رہا ہے کہ مودی لوگوں کو جیلوں میں ڈالتے ہیں۔ تم بتاؤ بھائی تم نے ملکی دولت چوری کی ہے تو کہاں رہو گے؟ کہاں رہنا چاہیے؟ تلاش کرنے کے بعد بھیجنا چاہیے یا نہیں۔ میں وہی کر رہا ہوں جو آپ چاہتے ہیں، ٹھیک ہے؟ کچھ لوگ بہت پریشان رہتے ہیں۔

ساتھیو

ترقی کے سفر کو جاری رکھنے کے لیے صاف ستھری اور مستحکم گورننس بہت ضروری ہے۔ اگر آپ پرعزم ہیں تو ہندوستان کو 2047 تک ایک ترقی یافتہ، جامع اور خود انحصار ملک بننے سے کوئی نہیں روک سکتا۔

ساتھیو

ہمیں ایک اور بات بھی ذہن میں رکھنی ہوگی۔ نہ صرف ہندوستان آپ سے بہتر کارکردگی کی توقع کر رہا ہے،  بلکہ پوری دنیا آپ کی طرف  پرامید  نگاہوں سے دیکھ رہی ہے۔ دنیا ہندوستان اور اس کے نوجوانوں کی صلاحیت اور کارکردگی دونوں کے بارے میں جان چکی ہے۔ اب انہیں یہ بتانے کی ضرورت نہیں ہے کہ اگر انڈیا میں بیٹا ہو تو کیا ہو، انڈیا میں بیٹی ہو تو کیا ہو؟ وہ سمجھ جاتے ہیں بھائی یہ  تو مان  لو۔

ہندوستان کی ترقی، اور ہندوستان کے نوجوانوں کی ترقی، دنیا کی ترقی کے لیے بہت ضروری ہے۔ میں اس ملک کے بارے میں  بغیر کسی ہچکچاہٹ کے ناممکن معلوم ہونے  والی  ضمانت دینے کے قابل ہوں، کیونکہ اس کے پیچھے آپ کے ہم وطنوں کی طاقت ہے، یہ آپ کی طاقت ہے۔ اگر میں ان ضمانتوں کو پورا کرنے کے قابل ہوں تو اس کے پیچھے آپ جیسے نوجوانوں کی طاقت ہے۔ جب میں دنیا کے پلیٹ فارمز پر ہندوستان کے کاز کو مضبوطی سے پیش کرنے کے قابل ہوں تو میری تحریک بھی میری نوجوان طاقت ہے۔ اس لیے ہندوستان کے نوجوان ہی میری اصل طاقت ہیں، میری ساری طاقت اسی میں ہے۔ اور میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ میں آپ کے بہتر مستقبل کے لیے دن رات کام کرتا رہوں گا۔

لیکن دوستو،

مجھے بھی تم سے امیدیں ہیں۔ آج میں بھی آپ سے کچھ مانگنا چاہتا ہوں۔ آپ کو برا نہیں لگے گا، ٹھیک ہے؟ آپ محسوس کریں گے کہ وہ ہم نوجوانوں سے کیسا وزیراعظم مانگ رہے ہیں۔ دوستو، میں آپ سے یہ نہیں کہہ رہا ہوں کہ مجھے الیکشن جتوائیں۔ دوستو، میں آپ کو اپنی پارٹی میں شامل ہونے کے لئے بھی نہیں کہوں گا۔

ساتھیو

میری کوئی بھی چیز ذاتی نہیں، جو کچھ ہے وہ ملک کا ہے، ملک کا ہے اور اسی لیے آج تم سے کچھ مانگ رہا ہوں، ملک کے لیے مانگ رہا ہوں۔ آپ نوجوانوں نے سوچھ بھارت مہم کو کامیاب بنانے میں بڑا  کردار ادا کیا ہے۔ لیکن سوچھ گرہ ایک یا دو دن کا واقعہ نہیں ہے۔ یہ ایک مسلسل عمل ہے۔ ہمیں یہ عادت بنانا ہو گی۔ اور اسی لیے 2 اکتوبر کو  محترم  باپو کے یوم پیدائش سے ٹھیک پہلے یکم اکتوبر کو ملک بھر میں صفائی سے متعلق ایک بڑا پروگرام منعقد ہونے جا رہا ہے۔ آپ تمام نوجوان دوستوں سے گزارش ہے کہ اس میں جوش و خروش سے حصہ لیں۔ کریں گے پورا، ضرور کریں گے۔ یہ آپ کی یونیورسٹی میں منعقد ہوگا۔ کیا آپ کسی علاقے کو نامزد کریں گے اور اسے مکمل طور پر صاف کرکے رہیں  گے؟

میری دوسری درخواست یو پی آئی سے متعلق ڈیجیٹل لین دین سے متعلق ہے۔ آج پوری دنیا ڈیجیٹل انڈیا اور یو پی آئی کی بہت تعریف کر رہی ہے۔ یہ افتخار  بھی تمہارا ہے۔ آپ تمام نوجوان دوستوں نے اسے تیزی سے اپنایا اور فنٹیک میں اس سے متعلق حیرت انگیز اختراعات بھی کیں۔ اب اس کو وسعت دینے اور اسے ایک نئی سمت دینے کی ذمہ داری میرے نوجوانوں کو اٹھانی ہوگی۔ کیا آپ فیصلہ کریں گے کہ میں ہفتے میں کم از کم سات لوگوں کو سکھاؤں گا کہ یو پی آئی کو کیسے چلانا ہے، یو پی آئی کے ساتھ کیسے کام کرنا ہے، ڈیجیٹل لین دین کیسے کرنا ہے؟ دیکھئے دوستو دیکھتے دیکھتے بدلاؤں شروع ہوجاتا ہے۔

 

ساتھیو

میری آپ سے تیسری درخواست ووکل فار لوکل کے حوالے سے ہے۔ دوستو، صرف آپ ہی اس کو آگے لے جا سکتے ہیں۔ ایک بار جب آپ اسے اپنے ہاتھ میں لے لیں تو دنیا رکنے والی نہیں ہے، مجھ پر یقین کریں۔ کیونکہ مجھے تمہاری طاقت پر بھروسہ ہے۔ میں نہیں جانتا کہ آپ کو اپنی طاقت پر بھروسہ ہے یا نہیں، میں کرتا ہوں۔ دیکھو یہ تہواروں کا زمانہ ہے۔ آپ کو یہ یقینی بنانے کی کوشش کرنی چاہیے کہ تہواروں کے دوران تحفہ دینے کے لیے آپ جو کچھ بھی خریدتے ہیں وہ ہندوستان میں بنایا گیا ہے۔ دوستو، اپنی زندگی میں بھی اصرار کریں کہ صرف وہی چیزیں استعمال کریں، صرف وہی چیزیں استعمال کریں، جن میں ہندوستانی مٹی کی خوشبو ہو، جس میں ہندوستانی کارکنوں کے پسینے کی خوشبو ہو اور ووکل فار لوکل کی یہ مہم صرف تہواروں تک محدود نہیں رہنی چاہیے۔

میں ایک کام بتاتا ہوں ، کیا آپ کریں گے؟ ہوم ورک کے بغیر کوئی کلاس نہیں ہے، ٹھیک ہے؟ کچھ لوگ بولتے بھی نہیں ہیں۔ اپنے خاندان کے تمام لوگوں کو ساتھ لے کر چلیں، قلم اور کاغذ لیں اور اگر آپ اپنے موبائل پر لکھیں تو اپنے موبائل پر فہرست بنائیں۔ جو چیزیں آپ اپنے گھر میں استعمال کرتے ہیں، وہ چیزیں جو آپ 24 گھنٹے میں استعمال کرتے ہیں، ان میں سے کتنی ہمارے ملک کی ہیں اور کتنی باہر کی ہیں۔ کیا آپ ایک فہرست بنائیں گے؟ آپ کو معلوم بھی نہیں ہوگا کہ آپ کی جیب میں کنگھی کسی وقت بیرون ملک سے آ رہی ہوگی۔ دوستو ایسی غیر ملکی چیزیں ہمارے گھروں اور ہماری زندگیوں میں داخل ہو چکی ہیں ملک کو بچانا بہت ضروری ہے۔ جی ہاں، کچھ چیزیں ایسی ہیں جو ہمارے ملک میں جیسی چاہئے ویسی  نہیں ہیں، ٹھیک ہے۔ لیکن ہم بڑے اصرار کے ساتھ دیکھیں گے بھائی، تلاش کر کے دیکھیں کہ کوئی غلطی تو نہیں ہو رہی۔ ایک بار جب میں اپنے ملک میں بنی ہوئی چیزیں خریدنا شروع کر دوں تو آپ دوست دیکھیں، ہماری صنعت اور تجارت اس رفتار سے ترقی کرے گی کہ آپ سوچ بھی نہیں سکتے۔ چھوٹا کام بھی بڑے خوابوں کو پورا کرتا ہے۔

ساتھیو

ہمارے کیمپس بھی ووکل فار لوکل کے بہت بڑے مراکز بن سکتے ہیں۔ ہمارے کیمپس نہ صرف مطالعہ بلکہ فیشن کے بھی مراکز ہیں۔ آپ کو یہ پسند کیوں نہیں آیا؟ جب ہم کوئی دن مناتے ہیں تب ہی کیا ہوتا ہے؟ آج روز ڈے ہے۔ کیا ہم کھادی، ہندوستانی کپڑے، کو کیمپس میں ایک فیشن بیان نہیں بنا سکتے؟ آپ تمام نوجوانوں میں یہ طاقت ہے۔ آپ مارکیٹ، برانڈز، ڈیزائنرز کو اپنی طرف متوجہ کرنے پر مجبور کر سکتے ہیں۔ بہت سی ثقافتی سرگرمیاں کالج اور یونیورسٹی کیمپس میں ہوتی ہیں۔ اس میں ہم کھادی سے متعلق فیشن شو منعقد کر سکتے ہیں۔

ہم اپنے وشوکرما دوستوں، اپنے قبائلی دوستوں کے دستکاری کی نمائش کر سکتے ہیں۔ یہی طریقہ ہے ہندوستان کو خود کفیل بنانے کا، ہندوستان کو ترقی یافتہ بنانے کا۔ اس راستے پر چل کر ہم بڑی تعداد میں ملازمتیں پیدا کر سکتے ہیں۔ اور آپ دیکھیں یہ تین چھوٹی چھوٹی باتیں جو میں نے آپ کو بتائی ہیں، جو مطالبات میں نے آپ کے سامنے رکھے ہیں، آپ ایک بار ضرور دیکھیں کہ آپ کو کتنا فائدہ ہوتا ہے، ملک کو کتنا فائدہ ہوتا ہے، دوسروں کو کتنا فائدہ ہوتا ہے۔

میرے نوجوان  ساتھیو،

اگر ہمارے نوجوان اور ہماری نئی نسل ایک بار پرعزم ہو جائے تو ہمیں مطلوبہ نتائج ضرور ملیں گے۔ مجھے یقین ہے کہ آپ اس عہد کے ساتھ آج بھارت منڈپم کو چھوڑیں گے۔ اور عہد کرکے آپ اپنی ان صلاحیتوں کو بھی ضرور آشکار کریں گے۔

ساتھیو

ایک لمحے کے لیے سوچیں ہم وہ لوگ ہیں جنہیں ملک کے لیے مرنے کا موقع نہیں ملا۔ جو قسمت سنگھ کو ملا، سکھ دیو کو ملا، چندر شیکھر کو ملا، آزاد کو ملا، ہمیں نہیں ملا۔ لیکن ہمیں ہندوستان کے لیے جینے کا موقع ملا ہے۔ 100 سال پیچھے دیکھیں، 19,20,22,23,25 سال پہلے کا تصور کریں۔ نوجوان نے اس وقت فیصلہ کر لیا تھا کہ وہ ملک کو آزاد کرانے کے لیے جو کچھ کر سکے گا وہ کرے گا۔ مجھے جو بھی راستہ ملے گا میں کروں گا۔ اور اس وقت کی جوانی شروع ہو چکی تھی۔ کتابیں الماری میں رکھ دی تھیں، جیل جانے کو ترجیح دی۔ پھانسی کے تختے پر چڑھنا پسند کیا۔ جو راستہ ملا ہم اس پر چل پڑے۔ 100 سال قبل بہادری کی انتہا ہوئی، قربانی اور تپسیا کا ماحول پیدا ہوا، مادر وطن کے لیے جینے اور مرنے کا جذبہ پختہ ہوا، 25 سال کے عرصے میں ملک آزاد ہوا۔ ہوا یا نہیں دوستو؟ کیا یہ ان کی کوششوں سے ہوا یا نہیں؟ ان 25 سالوں میں اٹھنے والی ملک گیر طاقت نے 1947 میں ملک کو آزادی دلائی۔

ساتھیو

میرے ساتھ چل پڑو، آؤ، میں آپ کو دعوت دیتا ہوں۔ ہمارے سامنے25 سال ہیں۔ 100 سال پہلے جو کچھ بھی ہوا، ہم نے ایک بار سوراج کے لیے مارچ کیا تھا، ہم خوشحالی کے لیے مارچ کریں گے۔ 25 سال میں ملک کو خوشحال بنائیں گے۔ اس کے لیے مجھے جو بھی کرنا پڑے میں پیچھے نہیں ہٹوں گا۔ دوستو، خود انحصار ہندوستان کو خوشحالی کے دروازے تک پہنچنا چاہیے۔ خود انحصار ہندوستان عزت نفس کو نئی بلندیوں تک لے جاتا ہے۔ آئیے ہم اس عزم کے ساتھ ساتھ آگے بڑھیں، آئیے ہم مل کر ایک خوشحال ہندوستان کی تعمیر کے عزم کو پورا کریں، ہمیں 2047 میں ایک ترقی یافتہ ملک ہونا چاہیے۔ اور پھر آپ بھی زندگی کے بلند ترین مقام پر ہوں گے۔ آپ 25 سال کے بعد جہاں کہیں بھی ہوں گے، آپ اپنی زندگی کے بلند ترین مقام پر ہوں گے۔

ذرا سوچو دوستو، میں آج جو محنت کر رہا ہوں اور جو محنت کل تمہارے ساتھ کرنے جا رہا ہوں، وہ  آپ کو کہا سے کہا پہنچا دے گی ۔آپ کے خوابوں کو سچ ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا اور میں آپ کو گارنٹی دیتا ہوں دوستو، میں ہندوستان کو دنیا کی ٹاپ تین معیشتوں میں شامل کروں گا۔ اور اسی لیے میں آپ کا تعاون چاہتا ہوں، مجھے آپ کا تعاون چاہیے، میں مادر ہند  کے لیے چاہتا ہوں۔ میں 140 کروڑ ہندوستانیوں کے لیے چاہتا ہوں۔

میرے ساتھ بو لئے ۔ بھارت ماتا کی  جئے، پوری طاقت کے ساتھ  بولئے  دوستوں – بھارت ماتا کی – جئے، بھارت ماتا کی – جئے

بہت بہت شکریہ.

 

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
India’s Biz Activity Surges To 3-month High In Nov: Report

Media Coverage

India’s Biz Activity Surges To 3-month High In Nov: Report
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
PM to participate in ‘Odisha Parba 2024’ on 24 November
November 24, 2024

Prime Minister Shri Narendra Modi will participate in the ‘Odisha Parba 2024’ programme on 24 November at around 5:30 PM at Jawaharlal Nehru Stadium, New Delhi. He will also address the gathering on the occasion.

Odisha Parba is a flagship event conducted by Odia Samaj, a trust in New Delhi. Through it, they have been engaged in providing valuable support towards preservation and promotion of Odia heritage. Continuing with the tradition, this year Odisha Parba is being organised from 22nd to 24th November. It will showcase the rich heritage of Odisha displaying colourful cultural forms and will exhibit the vibrant social, cultural and political ethos of the State. A National Seminar or Conclave led by prominent experts and distinguished professionals across various domains will also be conducted.