نئی دلّی ،24 ستمبر / آج ملک کو تحریک دینے والے ایسی سات معزز شخصیات کا بھی میں ، خاص طور سے شکریہ ادا کرتا ہوں کیونکہ آپ نے وقت نکالا اور خود اپنے تجربات کو بتایا ، اپنے فٹنیس کے الگ الگ طریقوں پر خود کے ، جو اپنے تجربات شیئر کئے ، وہ یقینی طور سے ملک کی ہر پیڑھی کے لئے بہت ہی فائدہ مند ہوں گے ، ایسا مجھے احساس ہوتا ہے ۔ آج کا یہ تبادلۂ خیال ہر عمر کے گروپ کے لئے اور الگ الگ دلچسپی رکھنے والوں کے لئے بھی بہت ہی مفید ہو گا ۔ فٹ انڈیو موومنٹ کی پہلی سالگرہ پر میں سبھی شہریوں کی اچھی صحت کی دعا کرتا ہوں ۔
ایک سال کے اندر اندر یہ فٹنیس موومنٹ عوامی تحریک بھی بن چکی ہے اور موومنٹ آف پازیٹیویٹی یعنی مثبت تحریک بھی بن چکی ہے ۔ ملک میں صحت اور فٹنیس کو لے کر لگاتار بیداری بھی بڑھ رہی ہے اور سرگرمی بھی بڑھ رہی ہے ۔ مجھے خوشی ہے کہ یوگ ، آسن ، ورزش ، چہل قدمی ، دوڑ ، تیراکی ، کھانے کی صحت مند عادتیں اور صحت مند طرز زندگی ، اب یہ ہماری فطری احساس کا حصہ بن رہا ہے ۔
ساتھیو ،
فٹ انڈیا موومنٹ نے اپنا ایک سال ایک ایسے وقت میں پورا کیا ہے ، جس میں سے تقریباً 6 مہینے مختلف قسم کی بندشوں کے بیچ ہمیں گزارنے پڑے ہیں لیکن فٹ انڈیا موومنٹ نے اپنے اثرات اور افادیت کو ، اِس کورونا کے دور میں ثابت کر دکھایا ہے ۔ واقعی فٹ رہنا اتنا مشکل کام نہیں ہے ، جتنا کچھ لوگوں کو لگتا ہے ۔ تھوڑے سے اصول سے اور تھوڑی محنت سے آپ ہمیشہ صحت مند رہ سکتے ہیں ۔
' فٹنیس کے ڈوز ، آدھا گھنٹہ روز ' اِس نعرے میں سبھی کی صحت ، سبھی کا سکھ چھپا ہوا ہے ۔ پھر چاہے یوگ ہو یا بیڈمنٹن ، ٹینس ہو یا فٹ بال ، کراٹے ہو یا کبڈی ، جو بھی آپ کو پسند آئے ، کم سے کم 30 منٹ روز کیجئے ۔ ابھی ہم نے دیکھا ، نو جوانوں کی وزارت اور صحت کی وزارت نے مل کر فٹنیس پروٹوکول بھی جاری کیا ہے ۔
ساتھیو ،
آج دنیا بھر میں فٹنیس کو لے کر بیداری ہے ۔ عالمی صحت تنظیم ، ڈبلیو ایچ او نے خوراک ، جسمانی سرگرمیوں اور صحت سے متعلق عالمی حکمتِ عملی تیار کی ہے ۔ جسمانی سرگرمیوں پر عالمی سفارش بھی جاری کی ہے ۔ آج دنیا کے کئی ملکوں نے فٹنیس سے متعلق نئے اہداف مقرر کئے ہیں اور اُن پر کئی محاذ پر وہ کام کر رہے ہیں ، کئی طرح کے کام کر رہے ہیں ۔ آسٹریلیا ، جرمنی ، برطانیہ ، امریکہ ایسے کئی ملکوں میں ، اِس وقت بڑے پیمانے پر فٹنیس کی مہم چل رہی ہے کہ اُن کے زیادہ سے زیادہ شہری یومیہ جسمانی ورزش کریں ، جسمانی ورزش کے روٹین سے جڑیں ۔
ساتھیو، ہمارے آیور وگیان شاستروں میں کہا گیا ہے –
सर्व प्राणि भृताम् नित्यम्
आयुः युक्तिम् अपेक्षते।
दैवे पुरुषा कारे च
स्थितम् हि अस्य बला बलम्॥
یعنی دنیا میں محنت ، کامیابی ، قسمت سب کچھ مرض سے پاک ، صحت پر ہی منحصر کرتا ہے ۔ صحت ہے تو تبھی قسمت ہے ، تبھی کامیابی ہے ۔ جب ہم بلا ناغہ ورزش کرتے ہیں ، خود کو فٹ اور مضبوط رکھتے ہیں ، ایک احساس پیدا ہوتا ہے کہ ہاں ہم خود کے خالق ہیں ۔ ایک خود اعتمادی آتی ہے ۔ انسان کا یہی اعتماد ، اُس کو زندگی کے الگ الگ شعبوں میں بھی کامیابی دلاتا ہے ۔ یہی بات خاندان ، سماج اور ملک پر بھی نافذ ہوتی ہے ، ایک خاندان ، جو ایک ساتھ کھیلتا ہے ، ایک ساتھ فٹ بھی رہتا ہے ۔
جو خاندان ایک ساتھ کھیلتا ہے ، ایک ساتھ رہتا ہے ۔
اس عالمی وباء کے دوران کئی خاندانوں نے یہ تجربہ کرکے دیکھا ہے ۔ ساتھ میں کھیلے ، ساتھ میں یوگ – ورزش کی دیگر مشقیں کیں ، مل کر پسینہ بہایا ، تجربہ یہ ہوا کہ یہ جسمانی فٹنیس کے لئے تو فائدہ مند ہے ہی لیکن اِس کا ایک اور بائی پروڈکٹ کی شکل میں جذباتی لگاؤ ، بہتر مفاہمت ، باہمی تعاون ، بہت سی باتیں بھی خاندان کے لئے ایک طاقت بن گئیں ، آسانی سے ابھر کر آئی ہیں ۔ عام طور پر یہ بھی دیکھنے میں آتا ہے کہ کوئی بھی اچھی عادت ہوتی ہے ، اُسے ہمارے ماں باپ ہی ہمیں سکھاتے ہیں لیکن فٹنیس کے معاملے میں اب تھوڑا الٹا ہو رہا ہے ۔ اب نو جوان ہی پہل کر رہے ہیں اور والدین کو بھی ورزش کرنے ، کھیلنے کے لئے ترغیب دلاتے ہیں ۔
ساتھیو ، ہمارے یہاں کہا گیا ہے –
مَن چنگا تو کٹھوتی میں گنگا ۔
یہ پیغام روحانی اور سماجی طور پر تو اہم ہے ہی لیکن اِس کے اور بھی گہرے معنی بھی ہیں ، جو ہماری روز مرہ کی زندگی کے لئے بہت ضروی ہیں ۔ اس کا ایک یہ بھی مطلب ہے کہ ہماری ذہنی صحت بھی بہت اہم ہے ۔ یعنی ساؤنڈ مائنڈ اِز اِن اے ساؤنڈ باڈی ۔ اس کا الٹا بھی اتنا ہی صحیح ہے ۔ جب ہمارا دل اچھا ہو تا ہے ، صحت ہوتی ہے ، تبھی جسم بھی صحت مند رہتا ہے اور ابھی بات چیت میں آیا تھا کہ دل کو صحت مند رکھنے کے لئے ایک طریقۂ کار ہے ، دل کو توسیع دینا ۔ صرف میں سے آگے بڑھ کر جب کوئی شخص خاندان ، سماج اور ملک کو اپنی ہی توسیع سمجھتا ہے ، اُن کے لئے کام کرتا ہے تو اُس میں ایک خود اعتماد آتی ہے ۔ ذہنی طور پر مضبوط بننے کے لئے یہ ایک بڑی جڑی بوٹی کا کام کرتا ہے ۔ بنتا ہے اور اس کے لئے سوامی وویکانند نے کہا تھا – اسٹرینتھ اِز لائف ، ویکنیس اِز ڈیتھ ، ایکسپنشن اِز لائف ، کنٹریکشن اِز ڈیتھ ۔
آج کل لوگوں سے ، سماج سے ، ملک سے جڑنے اور جڑے رہنے کے لئے طریقوں کی ، ذرائع کی کمی تو بالکل نہیں ہے ، بھر پور مواقع ہیں اور تحریک کے لئے ہمارے آس پاس ہی کئی مثالیں مل جائیں گی ۔ آج جن سات معزز شخصیات کو سنا ، اِس سے بڑی تحریک کیا ہوتی ہے ، ہمیں بس اتنا کرنا ہے کہ اپنی دلچسپی ، اپنے جذبے کے مطابق کچھ چیزوں کو منتخب کرنا ہے اور اُسے پابندی سے کرنا ہے ۔ میں ہم وطنوں سے درخواست کروں گا ، ہر پیڑھی کے اہم افراد سے درخواست کروں گا کہ طے کیجئے کہ آپ دوسروں کی کیسے مدد کریں گے ، کیا دیں گے ۔ اپنا وقت ، اپنا علم ، اپنی صلاحیت ، جسمانی مدد ، کچھ بھی لیکن کیجئے ضرور کیجئے ۔
ساتھیو ، مجھے بھروسہ ہے کہ ہم وطن فٹ انڈیا موومنٹ سے اور زیادہ سے زیادہ جڑتے رہیں گے اور ہم سب بھی مل کر لوگوں کو جوڑتے رہیں گے ۔ ' فٹ انڈیا موومنٹ ' در اصل ' ہِٹ انڈیا موومنٹ ' بھی ہے ۔ اس لئے جتنا انڈیا فٹ ہو گا ، اُتنا ہی انڈیا ہِٹ ہو گا ۔ اس میں آپ سبھی کی کوششیں ہمیشہ کی طرح ملک کی بہت مدد کریں گی ۔
میں آپ سب کو نیک خواہشات کے ساتھ اور آپ سب کا دل سے شکریہ ادا کرتے ہوئے آج فٹ انڈیا موومنٹ کو نئی طاقت دیں ، نئے عزم کے ساتھ آگے بڑھیں ، فٹ انڈیا فرداً فرداً اور یکجہتی کا ایک پورا سلسلہ چلے ، اِسی ایک جذبے کے ساتھ آپ سب کا بہت بہت شکریہ ۔