مویے اوہمباکھک، رونگالی بیہور، ہوبیچھا جونائسو، اے ای ہوبھا موہوٹرت، آپونا-لوکولوئی آنٹورک اوبھینندن، گیاپن کوریسو۔
ساتھیوں،
آج کا منظر چاہے ٹی وی پر دیکھا جائے، یہاں پروگرام میں موجود ہو، زندگی میں کبھی نہیں بھلایا جا سکتا۔ یہ ناقابل فراموش ہے، یہ شاندار ہے، یہ بے مثال ہے، یہ آسام ہے۔ آسمان میں گونجتا ڈھول، پیپا ارو گوگونا، آج پورا ہندوستان اس کی آواز سن رہا ہے۔ آسام کے ہزاروں فنکاروں کی اس محنت، اس لگن، اس تال میل کو آج ملک اور دنیا بڑے فخر سے دیکھ رہی ہے۔ایک تو موقع اتنا بڑا ہے، جشن اتنا بڑا ہے، دوسرا آپ کا جوش اور جذبہ حیرت انگیز ہے۔ مجھے یاد ہے، جب میں یہاں اسمبلی انتخابات کے دوران آیا تھا، میں نے کہا تھا کہ وہ دن دور نہیں جب لوگ اے سے آسام کہیں گے۔ آج آسام واقعی اے ون ریاست بن رہا ہے۔ میں آسام کے لوگوں اور ملک کے لوگوں کو بیہو کی بہت بہت مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
ساتھیوں،
اس وقت پنجاب سمیت شمالی ہندوستان کے کئی علاقوں میں بیساکھی بھی منائی جاتی ہے۔ بنگالی بہنیں اور بھائی پوئیلا بوئیشاکھ منا رہے ہیں، پھر کیرالہ میں ویشو کا تہوار منایا جائے گا۔ یہ کئی ریاستوں میں نئے سال کے آغاز کا وقت ہے۔ ہم جو تہوار منا رہے ہیں وہ ایک بھارت شریشٹھ بھارت کے جذبے کی عکاس ہیں۔ یہ تہوار ہر ایک کی کوششوں سے ایک ترقی یافتہ ہندوستان کے عزم کو پورا کرنے کے لیے ایک تحریک دیتے ہیں۔
ساتھیوں،
آج اسی جذبے سے شمال مشرق اور آسام کی ترقی سے متعلق کئی پروجیکٹوں کا افتتاح کیا گیا ہے اور یہاں سنگ بنیاد رکھا گیا ہے۔ آج، آسام، شمال مشرق کو ایمس گوہاٹی اور تین نئے میڈیکل کالجوں کا تحفہ ملا ہے۔ آج شمال مشرق کے ریل رابطے سے متعلق کئی منصوبے بھی شروع کیے گئے ہیں۔ برہمپترا پر رابطہ بڑھانے کے لیے آج ایک اور پل پر کام شروع ہو گیا ہے۔ میتھانول پلانٹ کی تعمیر سے آسام اب پڑوسی ممالک کو بھی میتھانول برآمد کر سکے گا۔ آسامی آرٹ کلچر اور روایت کی علامت رنگگھر کی دوبارہ ترقی اور خوبصورتی کا کام بھی آج شروع ہو گیا ہے۔ ثقافت اور تیز رفتار ترقی کے اس تہوار کے لیے آپ سب کو بہت بہت مبارک ہو جسے ہم سب منا رہے ہیں۔
بھائیو اور بہنو،
اب کچھ ہی دیر میں پورا ملک ثقافتی چھٹ کا مشاہدہ کرنے والا ہے اور جب میں آپ کے درمیان گیا تو مجھے بھی اس کا ذائقہ آ رہا تھا کہ آپ نے کیا رنگ جمائے ہیں۔ یہ سب کی کوششوں کی بہترین مثال ہے۔ آپ سبھی آسامیوں نے اپنی ثقافت کو بہت احتیاط سے بچا کر رکھا ہے۔ اور اس کے لیے بھی آپ کو جتنی مبارکباد دی جائے کم ہے، میں آپ کو بہت بہت مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ اس ثقافتی میلے میں شریک تمام ساتھیوں کی تعریف کے لیے الفاظ کم پڑ جائیں گے۔ ہمارا یہ تہوار صرف ثقافت کا جشن نہیں ہے۔ بلکہ یہ سب کو جوڑنے اور ایک دوسرے کے ساتھ آگے بڑھنے کی تحریک بھی ہے۔ رونگالی بیہو-بوہاگ بیہو کی یہی ابدی روح ہے۔ یہ آسام کے لوگوں کے لیے دل و جان کا تہوار ہے۔ یہ ہر قسم کے خلاء کو پر کرتا ہے، ہر فرق کو مٹاتا ہے۔ یہ انسان اور فطرت کے درمیان ہم آہنگی کی بہترین علامت ہے۔ اس لیے کوئی بھی بیہو کو صرف لغوی معنی میں نہیں سمجھ سکتا ہے۔ بلکہ اسے سمجھنے کے لیے جذبات و احساسات کی ضرورت ہے۔ یہی احساس بہنوں اور بیٹیوں کے بالوں میں سجے 'کوپوپھول' سے ملتا ہے، موگا ریشم، میخیلہ سدور ارو رونگا ریہا سے ملتا ہے۔ یہ احساس آج کل ہر گھر میں تیار ہونے والے خصوصی پکوان 'ایکھو ایک بید-خاک' سے بھی محسوس ہوتا ہے۔
ساتھیوں،
ہندوستان کی خاصیت یہی ہے کہ ہماری ثقافت، ہماری روایات ہزاروں سالوں سے ہر ہندوستانی کو جوڑتی آئی ہے ۔ ہم نے مل کر غلامی کے طویل دور کے ہر حملے کا مقابلہ کیا۔ ہم نے مل کر اپنی ثقافت اور تہذیب پر سخت ترین حملوں کا سامنا کیا ہے۔ حکومتیں بدلیں، حکمراں آئے اور گئے، لیکن ہندوستان امر رہا، قائم رہا۔ ہم ہندوستانیوں کا ذہن ہماری مٹی سے بنا ہے، ہماری ثقافت سے بنا ہے۔ اور یہ آج ایک ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر کا مضبوط سنگ بنیاد بھی ہے۔
ساتھیوں،
اس وقت مجھے آسام کے مشہور ادیب اور فلم ساز جیوتی پروہاد اگروالا جی کا لکھا ہوا ایک مشہورگیت یاد آرہا ہے۔ یہ گانا ہے - بسا بیجوئی نو جوآن، اس گیت کی ایک اور خاصیت ہے۔ بھارت رتن بھوپین ہزاریکا جی نے جب یہ گیت گایا تھا، اس وقت وہ بہت چھوٹے تھے۔ آج بھی یہ گیت ملک کے نوجوانوں کے لیے، آسام کے نوجوانوں کے لیےبہت بڑی تحریک ہے۔ میں اس گیت کی چند سطریں پڑھوں گا، لیکن پہلے میں آپ سے ایک بات جاننا چاہتا ہوں۔ کیا آپ مجھے میرے لہجے کی غلطی معاف تو کر دیں گے نا؟ اگر میں غلطی کروں تو آپ لوگ ناراض نہیں ہوں گے نا؟ واقعی، آسام کے لوگوں کا دل بہت بڑا ہے۔
ساتھیوں
یہ گیت ہے، "بسّا بیجوئی نو جوآن ، بسا بیجوئی نو جوآن ، ہوکتی حالی بھاروٹور، الائی آہا - الائی آہا!!!! ہونٹان ٹومی بپلوبور، ہومکھ ہومو ہوموکھٹے، مکٹی جوجارو ہوسیار، مرتیو بیجوئے کوریبو لگیبو، سادھیناتا کھلی ڈوار"!!!!
ساتھیوں،
آپ سبھی آسام کے لوگ اس کا مطلب اچھی طرح سمجھتے ہیں۔ لیکن جو ملک بھر میں اس پروگرام کو دیکھ رہے ہیں۔ انہیں بھی اس کا مطلب بتانا بھی ضروری ہے کہ آسام کی رگوں میں، آسام کے دل میں، آسام کی نوجوان نسل کے ذہن میں کیا ہے۔ اس گیت میں ہندوستان کے نوجوانوں سے اپیل کی گئی ہے۔ عالمی فاتح ہندوستان کے نوجوانو، بھارت ماتا کی پکار سنو۔ یہ گیت نوجوانوں کو تبدیلی کا ایجنٹ بننے کی دعوت دیتا ہے۔ یہ گیت یقین دلاتا ہے کہ ہم موت کو فتح کر کے آزادی کا دروازہ کھولیں گے۔
ساتھیوں،
یہ گیت اس وقت لکھا گیا تھا جب آزادی ہی سب سے بڑا خواب تھا۔ ہندوستان آج آزاد ہے اور ایک ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر ہم سب کا سب سے بڑا خواب ہے۔ ہمیں ملک کے لیے جینے کا شرف حاصل ہے۔ میں ملک کے نوجوانوں، آسام کے نوجوانوں سے اپیل کروں گا - میرے ہندوستان کے نوجوانو، آپ میں دنیا کو فتح کرنے کی صلاحیت ہے۔ آپ آگے بڑھیں، تیز رفتاری سے ترقی کی باگ ڈور سنبھالیں، ترقی یافتہ ہندوستان کے دروازے کھولیں۔
ساتھیوں،
بہت سے لوگ مجھ سے پوچھتے ہیں کہ میں اتنے بڑے اہداف کیسے طے کرلیتا ہوں،کس کے بھروسے ترقی یافتہ ہندوستان کی بات کرتا ہوں ؟ جواب بہت آسان ہے، میرے اندر سے آواز آتی ہے کہ مجھے آپ پر بھروسہ ہے، مجھے ملک کے نوجوانوں پر بھروسہ ہے، مجھے 140 کروڑ ہم وطنوں پر بھروسہ ہے۔ ہماری حکومت کی کوشش ہے کہ آپ کے راستے میں آنے والی ہر رکاوٹ کو جلد از جلد دور کیا جائے۔ ہم آپ کے لیے پورے خلوص کے ساتھ محنت کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔ آج یہاں جن منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھا گیا اور افتتاح کیا گیا وہ بھی اس کی ایک مثال ہے۔
بھائیو اور بہنو،
کئی دہائیوں سے ہمارے ملک میں کنیکٹیویٹی بہت محدود دائرے میں دیکھا گیا ۔ کس طرح کوئی شخص ایک جگہ سے دوسری جگہ تک پہنچے ، صرف اسی کنیکٹیویٹی تصور کیا جاتا تھا۔ اس میں بھی ہندوستان کی کیا حالت تھی، یہ آسام اور شمال مشرق کے لوگ اچھی طرح جانتے ہیں ۔ پچھلے 9 سالوں میں، ہم نے کنیکٹیویٹی کے حوالے سے اس پرانے اپروچ کو ہی بدل دیا ہے۔ آج ہمارے لیے کنیکٹیویٹی چار سمتوں میں ایک ساتھ کام کرنے والا مہا یگیہ ہے۔ آج ملک جس کنیکٹیویٹی پر کام کر رہا ہے اس کی 4 جہتیں ہیں – فزیکل کنیکٹیویٹی، ڈیجیٹل کنیکٹیویٹی، سوشل کنیکٹیویٹی اور کلچرل کنیکٹوٹی۔
ساتھیوں،
آج یہاں اتنا شاندار انعقاد ہوا ہے اور اسی لیے میں سب سے پہلے ثقافتی رابطے کی بات کرتا ہوں۔ گزشتہ برسوں میں ثقافتی رابطے کے حوالے سے ہندوستان میں بے مثال کام کیا گیا ہے۔ اور کون سوچ سکتا تھا کہ آسام کے عظیم جنگجو لاسیت بورفوکن کے 400ویں یوم پیدائش پر دہلی میں اتنی بڑی تقریب ہوگی۔ آسام سے بھی سینکڑوں لوگ گئے تھے اور مجھے بھی ان سے بات چیت کا موقع ملا تھا۔
ساتھیوں،
ویر لاسیت بورفوکن ہو یا رانی گائیدنلیو، کاشی تمل سنگم ہو یا سوراشٹر تمل سنگم ہو، کیدارناتھ ہو یا کامکھیا ہو، ڈوسا ہو یا دوئی سیرا، آج ہندوستان میں ہر خیال، ہر ثقافت کو دوسروں کے ساتھ جوڑنے کو بڑھایا جا رہا ہے۔ ہمنتا جی ابھی مادھو پور میلے میں شرکت کر کے گجرات سے آئے ہیں۔ کرشنا-رکمنی کا یہ بندھن بھی مغربی ہندوستان کو شمال مشرق سے جوڑتا ہے۔ یہی نہیں، موگا سلک، تیچ پور لیسو، جوہا رائس، بوکا ساؤل، کاجی نیمو جیسی کئی مصنوعات کے بعد ہمارے گاموسا کو بھی جی آئی ٹیگ مل گیا ہے۔ یہ ہماری بہنوں کے آسامی آرٹ اور لیبر انٹرپرائز کو ملک کے باقی حصوں تک لے جانے کی بھی ایک کوشش ہے۔
بھائیو اور بہنو،
آج سیاحت کے ذریعے ملک کی مختلف ثقافتوں کے مابین مکالمہ بھی ہو رہا ہے۔ سیاح جہاں بھی جاتے ہیں، وہ وہاں نہ صرف پیسے خرچ کرتے ہیں، بلکہ وہاں کی ثقافت کو بھی اپنی یادوں میں اپنے ساتھ لے جاتے ہیں۔ لیکن شمال مشرق میں فزیکل کنیکٹیویٹی کی عدم موجودگی میں، مختلف ثقافتیں کیسے آپس میں جڑ سکتی ہیں؟ اسی لیے ہمارا زور ریل روڈ اور ہوائی رابطہ پر بھی ہے۔ پچھلے 9 سالوں میں، ہم نے ان لوگوں تک تیزی سے رابطے کو بڑھایا ہے جو طویل عرصے سے منقطع رہے۔ آج شمال مشرق کے زیادہ تر دیہات بھی ہر موسم کی سڑکوں سے جڑے ہوئے ہیں۔ پچھلے 9 سالوں میں شمال مشرق میں کئی نئے ہوائی اڈے بنائے گئے ہیں، پہلی بار کمرشیل پروازیں اتری ہیں۔ پچھلے 9 سالوں میں براڈ گیج ٹرینیں منی پور اور تریپورہ تک پہنچی ہیں۔ آج شمال مشرق میں پہلے سے تین گنا زیادہ تیزی سے نئی ریل لائنیں بچھائی جا رہی ہیں۔ آج، شمال مشرق میں ریل لائنوں کو دوگنا کرنے کا کام پہلے سے تقریباً 10 گنا زیادہ تیزی سے ہو رہا ہے۔ آج یہاں صرف 5 ریلوے پروجیکٹوں کا افتتاح ہوا ہے، شمال مشرق میں ایک ساتھ 5 پروجیکٹس۔ ان میں 6 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔ یہ آسام سمیت شمال مشرق کے ایک بڑے حصے کی ترقی کو تیز کرنے والے ہیں۔ ریل پہلی بار آسام کے بڑے حصے تک پہنچ رہی ہے۔ ریل لائنوں کو دوگنا کرنے سے آسام کے ساتھ ساتھ منی پور، میزورم، تریپورہ اور ناگالینڈ کو آسان رابطہ فراہم ہوگا۔ اس سے مال گاڑیاں بھی کئی نئے علاقوں تک پہنچ سکیں گی۔ اس سے بہت سے مذہبی مقامات اور سیاحت کے لیے سفر کرنا آسان ہو جائے گا۔
بھائیو اور بہنو،
مجھے آج بھی یاد ہے جب میں سال 2018 میں بوگی بیل پل کے افتتاح کے لیے آیا تھا۔ مجھےڈھولا -سادیہ- بھوپن ہزاریکا پل کا افتتاح کرنے کی سعادت بھی حاصل ہوئی تھی۔ ہم کئی دہائیوں سے زیر التوا منصوبوں کو نہ صرف مکمل کر رہے ہیں بلکہ نئے منصوبوں پر بھی تیز رفتاری سے کام کر رہے ہیں۔ آج آسام برہم پترا پر پلوں کے نیٹ ورک کا پورا فائدہ اٹھا رہا ہے جو پچھلے نو سالوں میں بنائے گئے ہیں۔ آج بھی اس پل پر جو کام شروع ہوا ہے، اس سے خوالکوسی کی ریشم کی صنعت کو کافی تقویت ملے گی۔
ساتھیوں،
ہماری ڈبل انجن حکومت نے گزشتہ 9 سالوں میں جس طرح سے سماجی رابطے پر کام کیا ہے، اس سے کروڑوں لوگوں کی زندگی آسان ہو گئی ہے۔ سوچھ بھارت مشن کی وجہ سے آج لاکھوں گاؤں کھلے میں رفع حاجت سے پاک ہو گئے ہیں۔ پی ایم آواس یوجنا کے ذریعہ کروڑوں لوگوں کو گھر ملے ہیں۔ سوبھاگیہ یوجنا سے کروڑوں گھروں کو روشنی ملی ہے۔ اجولا یوجنا نے کروڑوں ماؤں اور بہنوں کو دھوئیں سے نجات دلائی ہے۔ جل جیون مشن کی وجہ سے کروڑوں گھروں تک نل کا پانی پہنچنا شروع ہو گیا ہے۔ ڈیجیٹل انڈیا اور سستے ڈیٹا نے ملک کے کروڑوں لوگوں کو اپنے موبائل پر بہت سی سہولیات لا کر ان کی ہتھیلی پر رکھ دیا ہے۔ یہ تمام گھر، یہ تمام خاندان، پرعزم ہندوستان کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ یہ ہندوستان کی طاقتیں ہیں، جو ترقی یافتہ ہندوستان کا خواب پورا کریں گی۔
بھائیو اور بہنو،
ترقی کے لیے اعتماد کا مضبوط دھاگہ ہونا بھی اتنا ہی ضروری ہے۔ ہماری حکومت کی کوششوں سے آج شمال مشرق میں ہر طرف مستقل امن ہے۔ بہت سے نوجوان تشدد کا راستہ چھوڑ کر ترقی کی راہ پر چلنے لگے ہیں۔ شمال مشرق میں بداعتمادی کی فضا ختم ہوتی جارہی ہے، دلوں کے درمیان فاصلے ختم ہوتے جارہے ہیں۔ آزادی کے سنہری دور میں ایک ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر کے لیے ہمیں اس ماحول کو مزید بڑھانا ہوگا، اسے دور دور تک لے جانا ہوگا۔ ہمیں سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس اور سب کا پریاس کے جذبے کے ساتھ مل کر آگے بڑھنا ہے۔ اسی خواہش کے ساتھ آج اس مقدس تہوار پر میں ہم وطنوں اور آسام کے لوگوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ آپ سب کو اور اب پورے ملک کو نیا سال مبارک ہو، آپ نے کئی دنوں سے جو محنت کی ہے، ہزاروں لوگوں کے ایک ساتھ بیہو رقص کا یہ موقع آسام کو دنیا کی نظروں میں ایک نئی بلندی پر لے جانے والا ہے۔ میں بھی اگلا پروگرام دیکھنے کے لیے بہت بے تاب ہوں، میں بھی محظوظ ہوں گا، اہل وطن بھی ٹی وی پر محظوظ ہوں گے اور مجھے یقین ہے کہ اب سوشل میڈیا پرآپ ہی چھا جانے والے ہیں۔
میرے ساتھ بولیے– بھارت ماتا کی جئے ۔ آواز دور دور تک پہنچنی چاہیے۔بھارت ماتا کی جئے۔ بھارت ماتا کی جئے ۔ بھارت ماتا کی جئے۔
وندے ماترم۔ وندے ماترم۔ وندے ماترم۔
وندے ماترم۔ وندے ماترم۔ وندے ماترم۔
وندے ماترم۔ وندے ماترم۔ وندے ماترم۔
وندے ماترم۔
بہت بہت شکریہ !