نمستے!
میرے کابینہ کے ساتھی جناب روی شنکر پرسادجی، کرناٹک وزیر اعلیٰ وی ایس یودورپا جی اور ٹیک دنیا سے میرے تمام دوستوں۔یہ بات درست ہے کہ ٹیکنالوجی ، ٹیکنالوجی سے متعلق اس اہم سربراہ کانفرنس کے انعقاد میں مدد کررہی ہے۔
دوستو! ہم نے پانچ سال پہلے ڈیجیٹل اینڈیا مشن کی شروعات کی تھی۔ آج مجھے یہ کہتے ہوئے خوشی محسوس ہورہی ہے کہ ڈیجیٹل انڈیا کو اب کسی باقاعدہ سرکاری اقدام کے طورپر نہیں دیکھا جارہا ہے۔ڈیجیٹل انڈیا زندگی کا ایک طریقہ بن چکا ہے۔ خاص طورپر غریبوں کے لئے ، دبے کچلے لوگوں کے لئے اور جو لوگ سرکار میں ہیں، ان کے لئے۔ڈیجیٹل انڈیا کا شکریہ۔ہماری قوم ترقی کے تئیں ایک زیادہ انسانی مرکوز رسائی کررہی ہے۔ اتنے بڑے پیمانے پر ٹیکنالوجی کے استعمال سے ہماری شہریوں کی زندگیوں میں بہت تبدیلی آئی ہے۔ یہ فوائد ہر ایک کے لئے مثال ہے۔
ہماری سرکار نے ڈیجیٹل اور تکنیکی حل کے لئے کامیابی کے ساتھ ایک مارکیٹ وضع کی ہے، لیکن اس نے ٹیکنالوجی کو تمام اسکیموں کا ایک کلیدی حصہ بنا دیا ہے۔ہمارا گورننس ماڈل ہے، سب سے پہلے ٹیکنالوجی۔ ٹیکنالوجی کے ذریعے ہم نے انسانی وقار کو مستحکم کیا ہے۔لاکھوں کسان ایک کلک میں ہی مالیاتی امداد حاصل کرسکتے ہیں۔کووڈ-19لاک ڈاؤن کے پورے زوروں پر ہونے کے وقت یہ ٹیکنالوجی ہی تھی، جس نے یقین دلایا کہ ہندوستان کے غریب کو باقاعدہ اور تیزی کے ساتھ امداد حاصل ہو۔اس راحت جیسی ہی دیگر اور بھی سہولیات ہیں، اگر ہندوستان صحت دیکھ بھال اسکیم، آیوشمان بھارت، دنیا کی سب سے بڑی اسکیم کو کامیابی کے ساتھ نافذ کررہا ہے تو اس میں ٹیکنالوجی کا بہت بڑا رول ہے۔ اس اسکیم نے خاص طورپر ہندوستان کے غریب کی مدد کی ہے۔ اب انہیں اعلیٰ معیار اور قابل برداشت صحت دیکھ بھال کے لئے ہندوستان کے کسی حصے میں بھی کسی طرح کی کوئی فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
ہماری سرکار نے اعدادو شمار کے طور طریقے کی طاقت کو بہتر خدمات کی فراہمی اور کارکردگی کو یقینی بنانے کے لئے استعمال کیا ہے۔تقریباً25 سال قبل ہندوستان میں انٹر نیٹ آیا تھا۔ایک رپورٹ کے مطابق حال ہی میں انٹرنیٹ کنکشنوں کی تعداد 750 ملین کو کراس کرچکی ہے، لیکن کیا آپ یہ معلوم ہے کہ ان میں سے نصف نے صرف پچھلے چار برسوں میں ہی انٹرنیٹ جوائن کیا ہے؟ٹیکنالوجی اصل وجہ ہے کہ ہماری اسکیمیں فائلوں سے باہر نکل کر رسائی کرتی ہے اور اس رفتار اور پیمانے پر عوام الناس کی زندگیوں میں تبدیلی لاتی ہیں۔ آج جب ہم غریب کو ایک غیر متوقع پیمانے، رفتار اور شفافیت کے ساتھ اپنا گھر بنانے میں مدد دینے کے قابل ہوئے ہیں، تو یہ ٹیکنالوجی کا شکریہ ہے۔آج جب ہم تقریباً تمام گھروں کو بجلی فراہم کررہےہیں تو اس میں ٹیکنالوجی نے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔آج جب ہم ٹول بوتھوں سے تیزی کے ساتھ گزرنے کے قابل ہیں تو یہ بھی ٹیکنالوجی کے مرہون منت ہے۔آج یہ ٹیکنالوجی ہی ہے جو ہمیں پراعتماد بناتی ہے کہ ہم کم مدت میں ہی بڑے تعداد میں اپنی آبادی کو ویکسن فراہم کرنے کے قابل ہوں گے۔
دوستو! جب بات ٹیکنالوجی کی آتی ہے تو ہمارے آگے مل جل کر سیکھنے اور بڑھنے کا راستہ ہے۔ اس رسائی سے جلا حاصل کرتے ہوئے بڑی تعداد میں ہندوستان میں افزائشی مراکز کھولے جارہے ہیں۔ گزشتہ چند برسوں میں ہندوستان میں ہیکاتھونس کا کلچر فروغ پاچکا ہے۔ میں نے بھی ان میں سے کچھ میں شرکت کی ہے۔ہمارے نوجوان ذہن یکجا ہوتے ہیں اور ہمارے ملک اور دنیا کو درپیش کلیدی چیلنجوں کو حل کرنے کے طریقے تلاش کرتے ہیں۔اسی طرح کے ہیکاتھونس نے سنگاپور اور آسیان کے ساتھ اشتراک میں بھی مدد فراہم کی ہے۔حکومت ہند ہماری جامع اسٹارٹ اَپ برادری کو مدد فراہم کررہی ہے، جن کی ہنرمندی اور کامیابی اب دنیا میں نام پیدا کرچکی ہے۔
دوستو! ہم نے اکثر سنا ہوگا کہ:پرتیکول پرستھیتیا ںپرتبھا باہر لانے کا پربھاؤ رکھتی ہے۔یعنی چیلنج بہترین لوگوں کا انتخاب کرتا ہے۔شاید یہ ہندوستان کے بہت سے متعلقہ افراد سے تعلق رکھتا ہے۔ جب کوئی مطالباتی صارفوں یا آپ کے سامنے مقررہ حدود ہوں، آپ نے دیکھا ہوگا کہ کچھ مدبرین باہر آنا شروع ہوجاتے ہیں، جن کے بارے میں آپ کچھ جانتے بھی نہیں۔ عالمی پیمانے پر لاک ڈاؤن، سفری پابندیوں نے لوگوں کو اپنے گھروں میں محصور کردیا اور وہ اپنے کام کے مقامات سے دور ہوگئے۔ایسے وقت میں ہماری ٹیکنالوجی کے شعبے کی لچک داری سامنے آئی۔ہمارا تکنیکی شعبہ ایکشن میں آیا اور کام کو جاری رکھنے کے لئے اس نے تکنیکی حل فراہم کی، جو کہ گھر سے یا کہیں سے بھی کیا جاسکتا ہے۔ تکنیکی صنعت نے عوام کو ایک جگہ یکجا کرنے کے لئے ایک وسیع اختراعی موقع کو تسلیم کیا ہے۔
کووڈ -19کی وباء راہ کی ایک رُکاوٹ تھی ، اختتام نہیں –‘یہ تو راستے کا ایک بینڈ تھا، اینڈ نہیں!تکنیک کو اپنانے کی اتنی کوشش شاید ایک دہائی میں نہ ہوتی، جتنی چند مہینوں میں کی گئی۔کسی بھی جگہ سے کام کرنا اب ضابطہ بن گیا اور یہ برقرار رہے گا۔ ہم تعلیم ، صحت، شاپنگ اور دیگر شعبوں میں تکنیک کو بڑے پیمانے پر اپناتے ہوئے دیکھیں گے۔کیونکہ مجھے پاس تکنیکی دنیا میں انتہائی ذہین ذہنوں میں سے کچھ کے ساتھ رابطے کا موقع ملا ہے تو میں اعتماد کے ساتھ کہتا ہوں کہ آپ کی کوششوں کے لئے شکریہ۔ہم ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے یوزر کے تجربے کو یقینی طورپر بہتر بناسکتے ہیں، تاکہ جسمانی –ڈیجیٹل تبدیلی کو آسانی کے ساتھ ممکن بنایا جاسکے۔ہم یقینی طورپر تکنیکی آلات کو زیادہ یوزر- دوست بناسکتے ہیں۔
دوستو!صنعتی دور کی کامیابیاں ، اپنے پیچھے کا نظارہ دیکھنے والے شیشے میں تھی، لیکن اب ہم معلوماتی دور کے وسط میں ہیں۔ مستقبل، توقع سے بھی زیادہ تیزی سے آرہا ہے۔ہمیں پیچھے جانے والے دور کے بارے میں سوچنا ترک کرنا چاہئے۔صنعتی دور میں تبدیلی سہل نہیں تھی، لیکن معلومات دور میں تبدیلی بہت زیادہ وسیع اور گہری ہے۔صنعتی دور میں پہلے آگے بڑھنے والے کا فائدہ ہر چیز تھی۔معلوماتی دور میں پہلے آگے بڑھنے والے کا کوئی خاص مقام نہیں، جو سب سے اچھا آگے بڑھنے والا ہوتا ہے، وہی کرتا ہے۔کوئی بھی شخص کسی بھی وقت کوئی بھی مصنوعات تیار کرسکتا ہے، جو مارکیٹ میں تمام چیزوں کا مقابلہ کرسکتی ہے۔
صنعتی دور میں حدود کے بہت اہمیت تھے۔معلوماتی دور حدودوں کو ہی پار کررہا ہے۔صنعتی دور میں خام مال حاصل کرنا ایک کلیدی چیلنج تھا اور صرف چند لوگوں کو ہی اس تک رسائی حاصل تھی۔ معلومات دور میں ، خام مال ، جو کہ معلومات ہے، ہر جگہ ہمارے سامنے موجود ہے اور ہر کوئی اس تک رسائی کرسکتا ہے۔ہندوستان معلوماتی دور میں آگے بڑھنے کے لئے منفرد طورپر ملک کی حیثیت سے مضبوطی کے ساتھ کھڑا ہے۔ہمارے پاس بہترین ذہن ہے اور سب سے بڑی مارکیٹ ہے۔ ہمارے مقامی تکنیکی حل عالمی بننے کے قابل ہیں۔ہندوستان ایک اچھے مقام پر ہے۔یہ وقت تکنیکی حل کے لئے ہے، جنہیں تیار تو ہندوستان میں کیا گیا ہے، البتہ یہ دنیا کے لئے نصب کئے گئے ہیں۔
دوستو! ہمارے پالیسی فیصلے کا مرکز ہمیشہ ہی تکنیک اور اختراعات کی صنعت کو آزاد کرانے پر مرکوز رہا ہے۔ حال ہی میں، ہوسکتا ہے آپ نے سنا ہو، ہم نے مختلف طریقوں میں آئی ٹی کی صنعت پر تقلیدی بوجھ کو کم کردیا ہے۔ اس کے علاوہ ہم نے تکنیکی صنعت میں ساجھیداروں کے ساتھ ہمیشہ رابطے میں رہنے کی کوشش کی ہے اور ہندوستان کے لئے مستقبل – محفوظ پالیسی خاکہ تیار کیا ہے۔ آپ سب لوگ اس صنعت کے ڈرائیور ہیں۔ کیا ہم اپنی پیداوری سطح کے اختیارات کو اگلی سطح تک لے جانے کے لئے ایک مشترکہ کوشش کرسکتے ہیں؟ ایک خاکہ – سطح کا ذہن، ایک اقتصادی نظام بنانے کے قابل ہوتا ہے، جو مختلف طرح کی کامیاب مصنوعات کے لئے کیا جاتا ہے۔ خاکے کو وضع کرنا بہت سے لوگوں کو مچھلی کا شکار سکھانا ہے نیز انہیں ایک جال اور مچھلیوں سے بھرا ہوا تالاب بھی فراہم کرانا ہے۔
اس طرح کی فریم ورک – لیول مائن سیٹ کی مثال یوپی آئی ہے۔ روایتی مصنوعات کی سطح پر سوچنے کا مطلب یہ ہے کہ ہم ایک ڈیجیٹل ادائیگی کی مصنوعات کے ساتھ سامنے آئیں گے۔ اس کے بجائے ہم نے ہندوستان کو یوپی آئی فراہم کرایا ۔ یہ ایک مرکزی پلیٹ فارم ہے، جہاں ہر کوئی اپنی ڈیجیٹل ادائیگی کی مصنوعات اور پلگ –اِن ڈیجیٹل ادائیگیوں کی میزبانی کرسکتا ہے۔ اس سے بہت سی مصنوعات کو اختیارات ملے۔ گزشتہ مہینے دو ارب سے زیادہ لین دین کا ریکارڈ بنا ہے۔ ہم اسی طرح کی کارروائی قومی ڈیجیٹل صحت مشن کے ساتھ بھی کررہے ہیں۔ آپ میں کچھ لوگوں نے سوامترا اسکیم کے بارے میں بھی سنا ہوگا۔ یہ ایک وسیع مقصد والی اسکیم کا اس کا مقصد ہمارے دیہی علاقوں میں لاکھوں لوگوں کو زمین کے مالکانہ حقوق فراہم کرانا ہے۔ اسے بھی ڈرون جیسی ٹیکنالوجی کے ذریعے حاصل کیا جائے گا۔ اس سے نہ صرف بہت سے تنازعوں کو خاتمہ ہوگا بلکہ یہ لوگوں کو بااختیار بنائے گا۔ ایک مرتبہ اگر جائیداد کے حقوق دیئے جاتے ہیں ، تو ٹیکنالوجی کے حل خوش حالی کو یقینی بناسکتے ہیں۔
دوستو! ٹیکنالوجی دفاع کے شعبے کو فروغ دینے کے لئے راہ ہموار کررہی ہے۔ پہلی جنگوں کا فیصلہ اس بات پر ہوتا تھا، کہ کس کے پاس بہتر گھوڑے اور ہاتھی ہیں۔ اس کے بعد فائر پاور کا دور آیا، اب ٹیکنالوجی عالمی تنازعات میں ایک بہت اہم رول ادا کررہی ہے۔ سافٹ ویئر سے ڈرونوں اور یو اے ویز تک ، ٹیکنالوجی دفاعی شعبے کی ازسر نو تشریح کررہی ہے۔
دوستو! تکنیک کے استعمال میں تیزی کے ساتھ اضافے کے ساتھ ہی اعداد و شمار کا تحفظ اور سائبر سیفٹی بہت زیادہ اہم ہوگئے ہیں۔ ہمارے نوجوان جامع سائبر سکیورٹی حل حاصل کرنے میں بہت بڑا رول ادا کرسکتے ہیں۔ یہ حل سائبر حملوں اور وائرس کے خلاف ڈیجیٹل مصنوعات کو مؤثر طور پر محفوظ کرسکتے ہیں۔ آج ہماری فنٹک صنعت بہت اچھا کام کررہی ہے۔ لاکھوں لوگ بنا کسی ہچکچاہٹ کے لین دین کرر ہے ہیں۔ یہ لوگوں کے بھروسے کی وجہ سے ہے، جو کہ محفوظ رہنے اور مستحکم کرنے کے لئے بہت اہمیت رکھتا ہے۔ آواز کا اعداد ی گورننس خاکہ بھی ہماری ترجیحات میں شامل ہے۔
ایک طرف تو میں نے آج معلوماتی ٹیکنالوجی پر ، خاص طور پر توجہ مرکوز کی ہے، تو اسی کے ساتھ ساتھ اختراع کی ضرورت سائنس کے شعبے میں ناگزیر ہے۔ چاہے یہ بائیو سائنسز ہو یا انجینئرنگ ہو، اختراعی ترقی کی کلید ہے۔ جب اختراع کی بات آتی ہے تو ہندوستا ن کے پاس ایک واضح وسیلہ ہے، جو کہ ہمارے نوجوانوں کے ٹیلنٹ اور اختراع کے تئیں ان کی جدو جہد کا جذبہ ہے۔
دوستو! ہمارے نوجوانوں کی صلاحیتیں اور ٹیکنالوجی کے امکانات لا محدود ہیں۔ یہی وقت ہے کہ ہم انہیں اپنی طرف سے سب کچھ فراہم کریں۔ مجھے اعتماد ہے کہ ہمارا آئی ٹی کا شعبہ ہمیں فخر کا احساس دلاتا رہے گا۔
بہت بہت شکریہ!