’’صحت کی دیکھ بھال کی سہولیات کی جدید کاری اور رسائی، غریبوں کو بااختیار بنانے اور زندگی میں آسانی پیدا کرنےکے لیے اہم ہے‘‘
’’گجرات میں میرے تجربے نے، مجھے پورے ملک کے غریبوں کی خدمت کرنےمیں مدد کی ہے‘‘
’’ہمارے پاس باپو جیسے عظیم انسانوں کی ترغیب ہے جنہوں نے خدمت کو ملک کی طاقت بنایا‘‘

نمسکار!

گجرات کے وزیر اعلیٰ جناب بھوپیندر بھائی پٹیل، اسی علاقے کے ایم پی، میرے سینئر ساتھی، جناب سی آر پاٹل، یہاں موجود حکومت گجرات کے دیگر وزرا، ایم ایل اے، نرالی میموریل میڈیکل ٹرسٹ کے بانی اور چیئرمین، جناب اے ایم نائک جی، ٹرسٹی جناب بھائی جگنیش نائک جی، یہاں موجود تمام معززین، خواتین و حضرات! آج آپ نے پہلے انگریزی میں سنا، بعد میں گجراتی میں، اب ہندی چھوٹنی  نہیں  چاہئے تو میں ہندی میں بات کرتا ہوں۔

مجھے بتایا گیا ہے کہ کل انل بھائی کی سالگرہ تھی اور جب کوئی شخص 80 سال کا ہو جاتا ہے تو وہ سہسرا چندر درشن کا موقع ہوتا ہے۔ دیر سےسہی، میری طرف سے انل بھائی کو بہت بہت  نیک خواہشات۔ ان کی اچھی صحت کے لیےبہت بہت  نیک خواہشات۔

آج نوساری کی سرزمین سے جنوبی گجرات کے اس پورے علاقے کے لوگوں کے لیے ایز آف لیونگ سے متعلق کئی اسکیمیں شروع کی گئی ہیں۔ صحت سے متعلق جدید انفراسٹرکچر کے میدان میں بھی آج یہاں کے بھائیوں- بہنوں کو نئی سہولتیں حاصل ہوئی ہیں۔ کچھ دیر پہلے، میں یہاں کے قریب ایک پروگرام  میں تھا، میڈیکل کالج کابھومی پوجن ہوا  ہے، اور اب مجھے یہاں جدید ہیلتھ کیئر کامپلیکس اور ملٹی اسپیشلٹی اسپتال قوم کے نام وقف کرنے کا موقع ملا ہے۔

مجھے 3 سال قبل یہاں کینسر اسپتال کا سنگ بنیاد رکھنے کا موقع بھی ملاتھا ۔ میں جناب  اے۔ ایم نائک جی ، نرالی ٹرسٹ  اور ان کے خاندان کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں  ۔ اور میں اس پروجیکٹ کو  اس معصوم کے لئے، نرالی کے لیے ایک جذباتی خراج عقیدت  کے طور پر دیکھتا ہوں، جسے ہم نے بے وقت کھو دیا تھا۔

اے۔ ایم۔ نائک جی اور ان کے خاندان نے جو تکلیفیں برداشت کیں ،  باقی خاندانوں کو وہ سب برداشت نہ کرنا پڑے، یہ عزم اس پورے پروجیکٹ میں جھلکتا ہے۔ ایک طرح سے انل بھائی نے والد کا قرض بھی ادا کیا ہے، اپنے گاؤں کا قرض بھی ادا کیا ہے اور اپنے بچوں کا قرض بھی ادا کیا ہے۔ نوساری سمیت آس پاس کے تمام اضلاع کے لوگوں کو اس جدید اسپتال سے بہت  مدد ملے گی۔

اور ایک بہت بڑی  خدمت میں سمجھتا ہوں پورے ملک کے لیےاس کا  ایک پیغام ہے کہ یہ اسپتال ہائی وے کے بہت قریب ہے۔ اور ہائی وے پر ہونے والے حادثات میں پہلا سنہری گھنٹہ زندگی کے لیے بہت سنہری وقت  ہوتا ہے۔ یہ اسپتال ایسی جگہ پر  ہے، ہم نہیں چاہتے کہ زیادہ لوگ آئیں، ہم نہیں چاہتے کہ حادثہ ہو، لیکن اگر ایسا ہو جائے تو جان بچانے کی سہولت بھی قریب ہی موجود ہے۔ میں اسپتال کے تمام ڈاکٹروں، طبی عملے کے لیے بھی نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں!

 

ساتھیو،

غریبوں کو بااختیار بنانے کے لیے، غریبوں کی فکر کو کم کرنے کے لیے، صحت کی خدمات کو جدید بنانا،  سب کے لیے قابل رسائی بنانا، اتنا ہی ضروری ہے۔ گزشتہ 8 برسوں کے دوران  ملک کے صحت کے شعبے کو بہتر بنانے  ہم نے  ایک جامع ایپروچ  پر زور دیا ہے۔ ہم نے علاج کی سہولیات کو جدید بنانے کی کوشش تو  کی ہی ہے، بہتر تغذیہ، صاف ستھری طرز زندگی، ایک طرح سے  احتیاطی صحت سے جڑے طرز عمل سے متعلق جو معاملات ہوتے ہیں، جو حکومت کی اولین  ذمہ داریاں ہوتی ہیں،ان سب معاملات پر ہم نے کافی زور دیا ہے۔

کوشش یہی ہے کہ غریب، متوسط ​​طبقے کو بیماری سے بچایا جا سکے اور علاج کے اخراجات کم سے کم ہوں۔ خاص طور پر بچوں اور ماؤں کی بہتر صحت کے لیے جو  کوشیں کی گئی ہیں ان کے  واضح نتائج آج ہم دیکھ پا رہے  ہیں۔ آج، گجرات میں صحت کابنیادی ڈھانچہ بھی بہتر ہوا  ہے  اور صحت کے اشاریئے بھی لگاتار بہتر ہو رہے ہیں۔ نیتی آیوگ کے تیسرے پائیدار ترقیاتی مقصد  کے اشاریئے  میں گجرات ملک میں  پہلےمقام پر آیا ہے۔

ساتھیو،

جب میں  گجرات کا وزیر اعلیٰ تھا،اس دوران  ریاست  میں  صحت  خدمات  کو ہر غریب تک لے جانے  کے لیے  ہم نے جو مہمات چلائیں، ان کے تجربات اب پورے ملک کے غریبوں کے کام آ رہے ہیں۔ اس دور میں ہم نے ایک صحت مند گجرات،  روشن گجرات کا روڈ میپ بنایا تھا۔ غریب کو   سنگین مرض سے  اس وقت  دو لاکھ روپے تک مفت علاج کی سہولت دینے والی مکھیہ منتری امرتم یوجنا، جسے مختصر شکل میں ماں یوجنا کے نام سے جانا جاتا ہے،  وہ  اسی کا نتیجہ تھی۔

اس اسکیم کے تجربات  نے غریبوں کو 5 لاکھ روپے تک کا مفت علاج  فراہم کرانے  کو یقینی بنانے والی   آیوشمان بھارت یوجنا،  جب مجھے وزیر اعظم کے طور پر خدمات انجام دینے کا موقع  ملا تو میں اس یوجنا کو لے اہل وطن کے پاس آیا۔ اس اسکیم کے تحت گجرات کے 40 لاکھ سے زیادہ غریب مریض مفت علاج کی سہولت لے چکے ہیں۔ ان میں  تعداد میں ہماری مائیں بہنی ہیں، دلت ہوں، محروم ہوں، قبائلی سماج کے  ہمارے ساتھی ہوں، اس  سے غریب مریضوں کی  7 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کی بچت ہوئی ہے۔ آیوشمان بھارت یوجنا  کے تحت  گجرات میں گزشتہ سال  ساڑھے 7 ہزار ہیلتھ اینڈ ویلنیس سینٹر بھی، یہاں پر اس کا کام ہوا ہے۔

ساتھیو،

گزشتہ 20 برسوں میں گجرات کے صحت کے شعبے نے کئی نئے  مقام  حاصل کیے ہیں۔ ان بیس برسوں میں گجرات میں شہروں سے لے کر دیہی علاقوں تک ہیلتھ انفرا اسٹرکچر کے لئے بے مثال کام  ہوا ہے، ہر سطح پر کام ہوا ہے۔ دیہی علاقوں میں  ہزاروں ہیلتھ سینٹر  بنائے گئے، ابتدائی طبی امداد کے مراکز بنائے گئے۔ شہری علاقوں میں، تقریباً 600 دین دیال اوشدھالیہ بھی  بن کر تیار ہوئے ۔

گجرات کے سرکاری اسپتالوں میں آج کینسر جیسی  بیماریوں کے ایڈوانسڈ علاج کی  سہولت موجود ہے۔ گجرات کینسر ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی کیپے سٹی  450 سے بڑھ کر 1000 ہو چکی ہے۔ احمد آباد کے علاوہ  جام نگر، بھاو نگر، راجکوٹ، اور وڈودرا  ایسے دیگر کئی شہروں میں بھی کینسر کے علاج کی جدید سہولیات دستیاب ہیں۔

احمد آباد میں کڈنی انسٹی ٹیوٹ کو مزید  جدید  بنایا جا رہا ہےاور اسکی توسیع کی جارہی ہے اور  جلد ہی اس کے بستر وں کی تعداد دوگنی ہو جائے گی۔ آج گجرات میں  متعدد  ڈائیلاسز   سینٹر  ہزاروں مریضوں کو ان کے گھروں کے قریب ڈائیلاسز کی سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔

حکومت ہند کی جانب سے بھی پورے ملک میں ڈائیلیسز کو لے کرکے  انفرا اسٹرکچر تیار کرنا،  ایسے مریضوں کو اپنے کے گھروں کے قریب سہولت ملے اس کے لئے  کوشش کرنا، یہ مہم  بہت تیز رفتار سے چلی ہے۔ پہلے کے مقابلے  میں کئی گنا۔ اس طرح  کڈنی  کے مریضوں کے لیے ڈائیلیسز  کے سینٹرز آج دستیاب ہوئے ہیں۔

ساتھیو،

گجرات میں اپنی مدت ار کے دوران  ہماری حکومت نے بچوں اور خواتین کی صحت اور تغذیئے کو اولین ترجیح دی تھی۔ چرنجیوی یوجنا کے تحت پبلک پرائیویٹ شراکت داری  کو یقینی بنا کر ، دارہ جاتی ڈلیوری کو ہم نے توسیع دی اور  گجرات میں اس کے  بہت اچھے نتائج برآمد ہوئے ہیں۔

ابھی تک اس یوجنا کے تحت 14 لاکھ حاملہ خواتین اس چرنجیوی  یوجنا کا فائدہ اٹھا چکی ہیں، ہم گجرات کے لوگ ہیں، تو ہر چیز میں سے کچھ  زیادہ ہی  کرنے کای سوچنے والے لوگ رہتے ہیں، دماغ میں  کچھ چیزیں  رہتی ہیں۔ جب میں یہاں تھا، ہم نے 108 کی سروس شروع کی۔ لیکن بعد میں  یہ معاملہ آیا کہ 108 کی خدمات میں ، وہ جو گاڑیاں پرانی  ہوئی ہیں، ان کو  نکال  دیا جائے۔ تو میں نے کہا ایسا مت کرو، 108  کی خدمت  کے لیے جو گاڑیاں ہیں کیونکہ وہ ایمرجنسی کے لیے  ہوتی ہیں، وہ پرفیکٹ ہونی چاہئیں، ان میں فوری رسپانس کرنے کی ا س کی  طاقت ہونی چاہیے۔

لیکن یہ  جو پرانی  ہوگئیں گاڑیاں ہیں، ان کو  فوراً نکالنے کی  ضرورت نہیں ہے، ہم نے ان کو نئی شکل دے دی ، کھلکھلا ہٹ  اور ہم نے طے کیا  کہ اس کا پورا ڈیزائن بدل دیا جائے۔ اس میں سائرن کی آواز کو بھی میوزیکل بنادیا جائے۔ اور جب ماں اسپتال میں ڈیلیوری کے بعد تین چار دن کے بعد اپنے بچے کو لیکرر  گھر جا رہی  ہے تو بیچاری کو آٹو رکشہ ڈھونڈنا ۔۔۔ یہ ساری مصیبتیں رہتی  تھیں۔ ہم نے کہا کہ یہ جو  108  پرانی  اس کو کھلھلاہٹ کے لئے  بدل دیاجائے اور  اس نوزائیدہ بچے کو لیکر جب وہ  اپنے گھر  جاتی ہے تو سائرن اس طرح بجتا ہے کہ پورے محلے کو پتہ چل جاتا ہے کہ  چلئے بھائی وہ بچہ اسپتال سے گھر آ گیا ہے۔ پورا محلہ  ان کے استقبال کے لیے آجاتا ہے۔

تو کھکھلاہٹ یوجنا سے  ہم نے یہ بھی  یقینی بنایا ہے کہ نو زائیدہ بچے کی صحت کی  گھر پر بھی   نگرانی ہو۔ اس نے بچوں اور ماؤں کی زندگیاں بچانے میں خصوصی طور پر قبائلی خاندانوں کے گھروں میں خوشیاں لانے میں بہت مدد ملی ہے۔

ساتھیو،

گجرات کی ’چرنجیوی‘ اور’کھکھلاہٹ‘  کے جذبے  کو مرکز میں آنے کے بعد، مشن اندرا دھنش اور ماتر وندنا یوجنا کے تحت  ملک  بھر میں  پھیلا دیا گیا ہے۔ پردھان منتری ماتر وندنا یوجنا کے تحت گزشتہ سال گجرات کی 3 لاکھ سے زیادہ بہنوں کو  کور کیا گیا ہے۔ ان بہنوں کے کھاتے میں کروڑوں روپے براہ راست جمع کئے گئے ہیں، تاکہ وہ حمل کے دوران اپنا کھان پان ٹھیک  رکھ سکیں۔ مشن اندر دھنش کے تحت بھی گجرات میں لاکھوں بچوں کو ٹیکے  لگائےجاچکے ہیں۔

ساتھیو،

گزشتہ برسوں میں گجرات میں ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکس کی تعلیم و تربیت کی سہولیات میں بھی کافی اضافہ ہوا ہے۔ راجکوٹ میں ایمس جیسا بڑا ادارہ  بن رہا ہے۔ آج میڈیکل کالجوں کی تعداد 30 سے ​​زیادہ ہوچکی  ہے۔ پہلے ریاست میں ایم بی بی ایس کی محض  1100 سیٹیں تھیں۔ آج یہ بڑھ کر  تقریباً 6000 تک پہنچنے کو  ہیں۔ پوسٹ گریجویٹ سیٹیں بھی تقریباً آٹھ سو سے بڑھ کر دو ہزار سے زائد ہوچکی ہیں۔ اسی طرح، نرسنگ اور فزیو تھراپی جیسی دیگر طبی خدمات کے لیے  بھی کوالیفائڈ لوگوں کی تعداد میں  کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔

ساتھیو،

گجرات کے لوگوں کے لیے صحت اور خدمت زندگی کے  ایک مقصد  کی ہی طرح ہیں۔ ہمارے پاس پوجیہ  باپو جیسی عظیم  ہستیوں کی تحریک ہے جنہوں نے خدمت کو ملک کی طاقت بنادیا ہے۔ گجرات کی یہ مزاج  آج بھی توانائی سے بھرا ہوا ہے۔ یہاں کامیاب  سے کامیب  شخص بھی کسی نہ کسی خدمت کے کام سے جڑا رہتا ہے۔ جیسے جیسے گجرات کی  اہل میں اضافہ ہوگا، گجرات کا  خدمت  یہ جذبہ بھی بڑھے گیا۔ آج ہم جہاں پہنچے ہیں اس سے آگے جانا ہے۔

اس عزم کے ساتھ، چاہے  صحت ہو، چاہے تعلیم  ہو، چاہے بنیادی ڈھانچے کے معاملے ہوں، ہم بھارت کو جدید بنانے کی سمت میں  مسلسل کوشش کررہے  ہیں اور اس میں سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس کے ساتھ ایک اہم پہلو ہے سب کا پریاس۔عوامی شراکت داری میں  جتنا زیادہ  اضافہ ہوتا ہے، اتنی ہی  ملک کی اہلیت بڑھانے  کی  رفتار تیز ہوجاتی ہے، نتائج  جلد ملتے ہیں اور چاہتے ہیں، اس سے بھی اچھے نتائج ملتے ہیں۔

انل بھائی، ان کے خاندان نے ٹرسٹ کے ذریعے سب کا پریاس  کا جو ہمارا عزم ہے ،  پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کا جو عزم ہے ، معاشرے کے ایک ایک شخص  کو جوڑ کر چلنے کا عزم ہے، اس میں ایک اہم تعاون ہے ۔ میں ان کے پورے خاندان کے لیے بہت بہت  نیک خواہشات  کا اظہار کرتا ہوں۔

بہت بہت شکریہ!

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
PM Modi visits the Indian Arrival Monument
November 21, 2024

Prime Minister visited the Indian Arrival monument at Monument Gardens in Georgetown today. He was accompanied by PM of Guyana Brig (Retd) Mark Phillips. An ensemble of Tassa Drums welcomed Prime Minister as he paid floral tribute at the Arrival Monument. Paying homage at the monument, Prime Minister recalled the struggle and sacrifices of Indian diaspora and their pivotal contribution to preserving and promoting Indian culture and tradition in Guyana. He planted a Bel Patra sapling at the monument.

The monument is a replica of the first ship which arrived in Guyana in 1838 bringing indentured migrants from India. It was gifted by India to the people of Guyana in 1991.