ایکسی لینسیز، معزز حضرات اور مندوبین، نمسکار!
جنیوا میں صحت سے متعلق عالمی اسمبلی کے 76ویں اجلاس میں سبھی کا خیر مقدم ہے۔ میں دنیا کی خدمت کرنے کے 75 سال مکمل کرنے کی تاریخی کامیابی حاصل کرنے پر ڈبلیو ایچ او کو مبارکباد دیتا ہوں۔ مجھے یقین ہے کہ ڈبلیو ایچ او آئندہ 25 برسوں کے لیے اپنے اہداف طے کرے گا، جب وہ خدمت کے 100 سال مکمل کرے گا۔
دوستو،
کووڈ-19 وبائی مرض نے ہمیں بتایا کہ طبی خدمات میں زیادہ تعاون کی ضرورت ہے۔ وبائی مرض نے عالمی صحت کے ڈھانچہ میں کئی خامیوں کو اجاگر کیا۔ عالمی نظام میں لچک پیدا کرنے کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔
دوستو،
وبائی مرض نے انصاف پر مبنی عالمی صحت کو فروغ دینے کی ضرورت کو بھی نمایاں کیا۔ اس بحران کے دوران، ہندوستان نے عالمی تعاون کے لیے اپنے عزم کا مظاہرہ کیا۔ ہم نے 100 سے زیادہ ممالک کو تقریباً 300 ملین خوراکیں بھیجیں۔ ان میں سے کئی ممالک جنوبی دنیا کے تھے۔ مجھے یقین ہے کہ آنے والے برسوں میں وسائل تک یکساں رسائی کی حمایت کرنا ڈبلیو ایچ او کے لیے اعلیٰ ترجیح ہوگی۔
دوستو،
ہندوستان کا روایتی علم کہتا ہے کہ بیماری کی عدم موجودگی کو ہی اچھی صحت نہیں مانا جا سکتا۔ ہمیں نہ صرف بیماری سے پاک ہونا چاہیے، بلکہ صحت مند ہونے کی جانب بھی ایک قدم آگے بڑھنا چاہیے۔ یوگا، آیوروید اور مراقبہ جیسے روایتی طریقے صحت کے جسمانی، ذہنی اور سماجی پہلوؤں کا حل پیش کرتے ہیں۔ مجھے خوشی ہے کہ ڈبلیو ایچ او کا پہلا گلوبل سنٹر فار میڈیسن ہندوستان میں قائم کیا جا رہا ہے۔ مجھے اس بات کی بھی خوشی ہے کہ موٹے اناج کے بین الاقوامی سال کے توسط سے دنیا موٹے اناجوں کی اہمیت کو پہچان رہی ہے۔
دوستو،
ہندوستان کے قدیم صحائف ہمیں دنیا کو ایک خاندان کے طور پر دیکھنے کی تعلیم دیتے ہیں – وسودھیو کٹمبکم۔ اس سال ہماری جی 20 صدارت کے دوران، ہم ’’ایک زمین، ایک خاندان، ایک مستقبل‘‘ کی تھیم کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ اچھی صحت کے لیے ہمارا وژن ہے، ’’ایک زمین، ایک صحت‘‘۔ ہم تبھی صحت مند رہ سکتے ہیں، جب ہمارا پورا ایکو سسٹم صحت مند ہو۔ اس لیے، ہمارا نقطہ نظر صرف انسانوں تک محدود نہیں ہے۔ یہ جانوروں، پودوں اور ماحولیات سمیت پورے ایکو سسٹم تک پھیلا ہوا ہے۔
دوستو،
گزشتہ چند برسوں میں، ہندوستان نے حفظان صحت سے متعلق خدمات کی دستیابی، رسائی اور استطاعت پر کام کیا ہے۔ چاہے وہ دنیا کی سب سے بڑی صحت بیمہ اسکیم ہو – آیوشمان بھارت، یا صحت کے بنیادی ڈھانچہ میں بڑے پیمانے پر اصلاح ہو، یا لاکھوں خاندانوں کو صفائی اور پینے کا پانی مہیا کرانے کی مہم ہو؛ ہماری متعدد کوششوں کا مقصد آخری میل تک حفظان صحت کی سہولت کو فروغ دینا ہے۔ ہندوستان کے تنوع کے بڑے پیمانے پر کام کرنے والا نقطہ نظر، دوسروں کے لیے بھی ایک فریم ورک ہو سکتا ہے۔ ہم کم اور اوسط آمدنی والے ممالک میں اسی قسم کی کوششوں کے لیے ڈبلیو ایچ او کی حمایت کرنے کے خواہش مند ہیں۔
دوستو،
میں سبھی کے لیے صحت کو آگے بڑھانے میں 75 برسوں کی کوششوں کے لیے عالمی ادارہ صحت کی تعریف کرتا ہوں۔ ماضی میں عالمی ادارہ صحت جیسے عالمی اداروں کا رول یقینی طور پر اہم تھا۔ لیکن چیلنجز سے بھرے مستقبل میں یہ اور بھی اہم ہوگا۔ ہندوستان ایک صحت مند دنیا کی تعمیر سے متعلق ہر کوشش میں مدد کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ شکریہ۔ آپ کا بہت بہت شکریہ!