پرم شردھیہ شریمت سوامی گوتمانند جی مہاراج، ملک اور بیرون ملک سے تشریف لائے ہوئے رام کرشن مٹھ اور مشن کے معزز سنتوں، گجرات کے وزیر اعلیٰ جناب بھوپیندر بھائی پٹیل، اس پروگرام سے وابستہ دیگر تمام معززین، خواتین و حضرات، نمسکار!
گجرات کا بیٹا ہونے کے ناطے میں آپ سب کو اس پروگرام میں خوش آمدید کہتا ہوں اور مبارکباد دیتا ہوں۔ میں ماں شاردا، گرودیو رام کرشن پرم ہنس اور سوامی وویکانند کو ان کے مقدس قدموں میں سلام پیش کرتا ہوں۔ آج کا پروگرام شریمت سوامی پریمانند مہاراج جی کے یوم پیدائش پر منعقد کیا جا رہا ہے۔ میں ان کے قدموں میں بھی سلام پیش کرتا ہوں۔
ساتھیو،
عظیم ہستیوں کی توانائی کئی صدیوں سے دنیا میں مثبت تخلیق کو وسعت دیتی رہتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج سوامی پریمانند مہاراج کے یوم پیدائش پر ہم ایسے مقدس کام کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ لیکھمبا میں نو تعمیر شدہ عبادت گاہ اور سادھو نواس ہندوستان کی سنت روایت کو پروان چڑھائیں گے۔ یہاں سے خدمت اور تعلیم کا سفر شروع ہو رہا ہے جس سے آنے والی کئی نسلیں مستفید ہوں گی۔ شری رام کرشن دیو کا مندر، غریب طلبہ کے لیے ہاسٹل، ووکیشنل ٹریننگ سینٹر، اسپتال اور مسافروں کی رہائش، یہ کام روحانیت پھیلانے اور انسانیت کی خدمت کا ذریعہ بنیں گے اور ایک طرح سے مجھے گجرات میں دوسرا گھر مل گیا ہے۔ ویسے بھی میں سنتوں کے درمیان روحانی ماحول میں بہت خوشی محسوس کرتا ہوں۔ میں اس موقع پر آپ سب کو مبارکباد پیش کرتا ہوں اور نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔
ساتھیو،
سانند کے اس علاقے سے میری بہت سی یادیں وابستہ ہیں۔ میرے بہت سے پرانے دوست اور روحانی بھائی بھی اس پروگرام میں شامل ہیں۔ میں نے اپنی زندگی کا بہت حصہ یہاں آپ میں سے بہت سے لوگوں کے ساتھ گزارا ہے، بہت سے گھروں میں رہا ہوں، کئی خاندانوں میں ماؤں بہنوں کا پکایا ہوا کھانا کھایا ہوں، ان کی خوشیوں اور غموں میں شریک رہا ہوں۔ میرے وہ دوست جانتے ہوں گے کہ ہم نے اس علاقے اور یہاں کے لوگوں کو کتنی جدوجہد کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ آج ہم معاشی ترقی دیکھ رہے ہیں جس کی اس خطے کو ضرورت تھی۔ مجھے پرانا وقت یاد ہے کہ پہلے بس سے جانا ہوتا تو ایک بس صبح اور ایک شام کو آتی تھی۔ اس لیے زیادہ تر لوگوں نے سائیکل پر جانے کو ترجیح دی۔ اس لیے میں اس علاقے کو اچھی طرح جانتا ہوں۔ ایسا لگتا ہے جیسے میں اس کے ہر حصے سے جڑا ہوا ہوں۔ میرا ماننا ہے کہ ہماری کوششوں اور پالیسیوں کے ساتھ اس میں آپ کے سنتوں کا بھی بڑا کردار ہے۔ اب زمانہ بدل گیا ہے اور سماج کی ضروریات بھی تبدیل ہوگئی ہیں۔ اب میں چاہوں گا کہ ہمارا یہ علاقہ معاشی ترقی کے ساتھ ساتھ روحانی ترقی کا مرکز بھی بنے۔ کیونکہ متوازن زندگی کے لیے معنویت کے ساتھ روحانیت کا ہونا بھی اتنا ہی ضروری ہے اور میں خوش ہوں کہ سانند اور گجرات ہمارے سنتوں اور باباؤں کی رہنمائی میں اس سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔
ساتھیو،
کسی درخت کے پھل اور اس کی اہمیت کی پہچان اس کے بیج سے ہوتی ہے۔ رام کرشن مٹھ وہ درخت ہے، جس کے بیج میں سوامی وویکانند جیسے عظیم سنیاسی کی لامحدود توانائی موجود ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس کا سایہ وسیع طور پر پھیلا ہوا ہے ، جو سایہ انسانیت کو فراہم کرتا ہےاس کی کوئی حد نہیں ہے۔ رام کرشن مٹھ کے بنیادی خیالات کو جاننے کے لیے سوامی وویکانند کو جاننا بہت ضروری ہے، یہی نہیں، ان کے خیالات کو جینا پڑتا ہے۔ اور جب آپ ان خیالات کو جینا سیکھتے ہیں،اور جب آپ ان کے افکار کے ساتھ جینا سیکھ جاتے ہیں تو ایک مختلف روشنی آپ کی رہنمائی کرتی ہے تو میں نے خود اس کو محسوس کیا ہے۔ پرانے سنتوں کو معلوم ہے کہ رام کرشن مشن، رام کرشن مشن کے سنتوں اور سوامی وویکانند کے خیالات نے میری زندگی کو کس طرح سمت عطا کی ہے۔ اس لیے جب بھی مجھے موقع ملتا ہے، میں اپنے اس خاندان میں آنےاور آپ سے رابطہ قائم کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔ سنتوں کی برکت سے، میں نے مشن سے متعلق بہت سے کاموں میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ 2005 میں، مجھے وڈودرا میں دلارام بنگلے رام کرشن مشن کے حوالے کرنے کا اعزاز حاصل ہوا۔ سوامی وویکانند جی نے یہاں کچھ وقت گزارا اور میں خوش قسمت ہوں کہ پوجیہ سوامی اتمستانند جی خود موجود تھے، کیونکہ مجھے ان کی انگلی پکڑ کر چلنا سیکھنے کا موقع ملا، مجھے اپنے روحانی سفر میں ان کا بہت تعاون ملا اور یہ میری خوش قسمتی تھی کہ میں نے وہ دستاویزات ان کے ہاتھوں میں سونپے تھے۔ اس وقت بھی مجھے سوامی آتماستھانند جی سے لگاتار پیار ملتا رہا ہے اورزندگی کے آخری لمحے تک ان کا پیار اور آشیرواد میری زندگی کا بہت بڑا اثاثہ ہے۔
ساتھیو،
وقتاً فوقتاً مجھے مشن کے پروگراموں اور تقریبات کا حصہ بننے کا شرف حاصل ہوا ہے۔ آج پوری دنیا میں رام کرشن مشن کے 280 سے زیادہ برانچ مراکز ہیں، ہندوستان میں تقریباً 1200 آشرم مراکز رام کرشن بھاودھرا سے وابستہ ہیں۔ یہ آشرم ماون کی خدمت کے عزم کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ اور گجرات ایک طویل عرصے سے رام کرشن مشن کے خدماتی کاموں کا گواہ رہا ہے۔ گجرات میں پچھلی کئی دہائیوں میں شاید جو بھی بحران آیا ہو، آپ کو رام کرشن مشن ہمیشہ کھڑا اور کام کرتا ہوا ملے گا۔ اگر میں تمام چیزوں کو یاد کرنے کی کوشش کروں تو اس میں بہت وقت لگے گا۔ لیکن کیا آپ کو یاد ہے، سورت میں سیلاب کا وقت ہو، موربی میں ڈیم کی تباہی کے بعد کے واقعات ہوں، یا بھوج میں زلزلے کے بعد جو تباہی کے بعد کے دن تھے، قحط کا دور ہو، زیادہ بارشوں کا دور ہو، گجرات میں جب بھی کوئی آفت آئی ہے، رام کرشن مشن سے وابستہ لوگ آگے آئے ہیں اور متاثرین کا ہاتھ تھاما ہے۔ رام کرشن مشن نے زلزلے سے تباہ ہونے والے 80 سے زیادہ اسکولوں کی تعمیر نو میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ گجرات کے لوگ آج بھی اس خدمت کو یاد کرتے ہیں اور اس سے تحریک لیتے ہیں۔
ساتھیو،
سوامی وویکانند جی کا گجرات سے خاص روحانی تعلق تھا، ان کی زندگی کے سفر میں گجرات نے بڑا کردار ادا کیا۔ سوامی وویکانند جی نے گجرات میں کئی مقامات کا دورہ کیا تھا۔ گجرات میں ہی سوامی جی کو سب سے پہلے شکاگو وشو دھرما مہاسبھا کے بارے میں معلومات حاصل ہوئی تھی۔ یہیں پر انہوں نے بہت سے شاستروں کا گہرائی سے مطالعہ کرکے ویدانت کی تبلیغ کے لیے خود کو تیار کیا تھا۔ 1891 کے دوران، سوامی جی کئی مہینوں تک پوربندر کے بھوجیشور بھون میں رہے۔ گجرات حکومت نے اس عمارت کو ایک یادگاری مندر بنانے کے لیے رام کرشن مشن کے حوالے بھی کیا تھا۔ آپ کو یاد ہوگا، گجرات حکومت نے 2012 سے 2014 تک سوامی وویکانند کی 150 واں یوم پیدائش منایا تھا۔ اس کی اختتامی تقریب گاندھی نگر کے مہاتما مندر میں بڑے جوش و خروش کے ساتھ منائی گئی تھی۔ ہندوستان اور بیرون ملک سے ہزاروں شرکاء نے اس میں شرکت کی تھی۔ مجھے اطمینان ہے کہ سوامی جی کے گجرات کے ساتھ تعلقات کی یاد میں، گجرات حکومت اب سوامی وویکانند ٹورسٹ سرکٹ کی تعمیر کا منصوبہ بنا رہی ہے۔
بھائیو اور بہنوں،
سوامی وویکانند جدید سائنس کے بہت بڑے حامی تھے۔ سوامی جی کہتے تھے – سائنس کی اہمیت صرف چیزوں یا واقعات کو بیان کرنے میں نہیں ہے، بلکہ سائنس کی اہمیت ہمیں متاثر کرنے اور آگے لے جانے میں ہے۔ آج، جدید ٹیکنالوجی کے میدان میں ہندوستان کی بڑھتی ہوئی طاقت، دنیا کے تیسرے سب سے بڑے اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کے طور پر ہندوستان کی نئی شناخت، دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بننے کی طرف قدم، بنیادی ڈھانچے کے میدان میں جدید تعمیرات، ہندوستان کے ذریعے دیئے جارہے عالمی چیلنجوں کے حل ، آج کا ہندوستان، اپنی علمی روایت کی بنیاد بناتے ہوئے، اپنی قدیم تعلیمات کی بنیاد پر، آج ہمارا ہندوستان تیز رفتاری سے آگے بڑھ رہا ہے۔ سوامی وویکانند کا ماننا تھا کہ نوجوانوں کی طاقت قوم کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔وہ اپیل جس میں سوامی جی نے کہا تھا ’’مجھے اعتماد اور توانائی سے بھرپور 100 نوجوان دو، میں ہندوستان کو بدل دوں گا‘‘۔ اب وقت آگیا ہے کہ ہم اس ذمہ داری کو اٹھا ئیں۔ آج ہم امرت کال کی طرف نیا سفر کررہے ہیں۔ ہم نے ہندوستان کو ترقی دینے کا ایک ناقابل شکست عزم کیا ہے۔ ہمیں اسے مکمل کرنا ہے، اور اسے مقررہ وقت کے اندر پایہ تکمیل تک پہنچانا ہے۔ آج ہندوستان دنیا کا سب سے زیادہ نوجوانوں والا ملک ہے۔ آج ہندوستان کے نوجوانوں نے دنیا میں اپنی صلاحیت اور اہلیت کا لوہا منوایا ہے۔
یہ ہندوستان کی نوجوان طاقت ہے، جو آج دنیا کی بڑی کمپنیوں کی قیادت کر رہی ہے۔ یہ ہندوستان کی نوجوان طاقت ہے جس نے ہندوستان کی ترقی کی ذمہ داری سنبھالی ہے۔ آج ملک کے پاس وقت بھی ہے اور حسن اتفاق بھی، خواب بھی ہیں اورعزم بھی اور انتھک کوششوں سے کامیابی کا سفر ہے۔ اس لیے ہمیں نوجوانوں کو قوم کی تعمیر کے ہر شعبے میں قیادت کے لیے تیار کرنے کی ضرورت ہے۔ آج ضرورت ہے کہ ٹیکنالوجی اور دیگر شعبوں کی طرح ہمارے نوجوان سیاست میں بھی ملک کی قیادت کریں۔ اب ہم سیاست کو صرف خاندان کے افراد پر نہیں چھوڑ سکتے، سیاست کو اپنے خاندان کی جاگیر سمجھنے والوں کے حوالے نہیں کر سکتے، اس لیے ہم نئے سال یعنی 2025 میں ایک نئی شروعات کرنے جا رہے ہیں۔ 12 جنوری 2025 کو سوامی وویکانند کے یوم پیدائش پر یوتھ ڈے کے موقع پر دہلی میں ینگ لیڈرس ڈائیلاگ کا انعقاد کیا جائے گا۔ اس میں ملک کے 2 ہزار منتخب نوجوانوں کو بلایا جائے گا۔ ملک بھر سے کروڑوں دوسرے نوجوان ٹیکنالوجی کے ذریعے اس میں شامل ہوں گے۔ نوجوانوں کے نقطۂ نظر سے ترقی یافتہ ہندوستان کے عزم پر بات کی جائے گی۔ نوجوانوں کو سیاست سے جوڑنے کے لیے روڈ میپ بنایا جائے گا۔ ہمارا عہد ہے کہ ہم آنے والے وقت میں ایک لاکھ باصلاحیت اور توانا ئی سے بھر پور نوجوانوں کو سیاست میں لائیں گے اور یہ نوجوان 21ویں صدی کی ہندوستانی سیاست کا نیا چہرہ بنیں گےاور ملک کا مستقبل بنیں گے۔
ساتھیو،
آج کے اس مبارک موقع پر، زمین کو بہتر بنانے والے 2 اہم خیالات کو یاد رکھنا بھی ضروری ہے۔ روحانیت اور پائیدار ترقی۔ ان دونوں نظریات کو ہم آہنگ کر کے ہم ایک بہتر مستقبل بنا سکتے ہیں۔ سوامی وویکانند نے روحانیت کے عملی پہلو پر زور دیتے تھے۔ وہ ایسی روحانیت چاہتے تھے جو معاشرے کی ضروریات کو پورا کر سکے۔ افکار کی تزکیہ کے ساتھ ساتھ اپنے اردگرد صفائی کو برقرار رکھنے پر بھی زور دیتے تھے۔ پائیدار ترقی کا ہدف اقتصادی ترقی، سماجی بہبود اور ماحولیاتی تحفظ کے درمیان توازن قائم کر کے حاصل کیا جا سکتا ہے۔ سوامی وویکانند کے خیالات اس مقصد تک پہنچنے میں ہماری رہنمائی کریں گے۔ ہم جانتے ہیں کہ روحانیت اور پائیداری دونوں میں توازن کی اہمیت ہے۔ ایک ذہن کے اندر توازن پیدا کرتا ہے، جبکہ دوسرا ہمیں فطرت کے ساتھ توازن برقرار رکھنا سکھاتا ہے۔ اس لیے میرا ماننا ہے کہ رام کرشن مشن جیسے ادارے ہماری مہموں کو تحریک دینے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ مشن لائف ہو، ایک پیڑ ماں کے نام جیسی مہمیں ہوں، ان کو رام کرشن مشن کے ذریعے اس کو مزید وسیع کیا جاسکتا ہے۔
ساتھیو،
سوامی وویکانند ہندوستان کو ایک مضبوط اور خود انحصار ملک کے طور پر دیکھنا چاہتے تھے۔ ملک اب ان کے خوابوں کو تعبیر کرنے کی طرف بڑھ گیا ہے۔ یہ خواب جلد از جلد پورا ہو، ایک مضبوط اور قابل ہندوستان ایک بار پھر انسانیت کو سمت دےاس کے لئے ملک کے ہر باشندے کو گرودیو رام کرشن پرم ہنس اور سوامی وویکانند کے خیالات کو اپنانا ہوگا۔ اس طرح کے پروگرام اور سنتوں کی کاوشیں اس کے لیے ایک بہترین ذریعہ ہیں۔ میں آج کی تقریب کے لیے ایک بار پھر آپ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ میں تمام قابل احترام سنتوں کو نہایت عقیدت سے سلام پیش کرتا ہوں اور سوامی وویکانند جی کے خواب کو تعبیر کرنے میں آج کی یہ نئی شروعات نئی طاقت بنے گی۔ اس امید کے ساتھ آپ سب کا بہت بہت شکریہ ۔
ڈس کلیمر: وزیر اعظم کی تقریر کا کچھ حصہ گجراتی زبان میں بھی ہے، جس کا یہاں ترجمہ کیا گیا ہے۔