بھارت ماتا کی جے!
بھارت ماتا کی جے!
بھارت ماتا کی جے!
آج صبح: میں بنگلورو میں تھا، صبح بہت جلدی پہنچا تھا اور یہ طے کیا ٖ تھا کہ ہندوستان جاکر ملک کو اتنی بڑی کامیابی دلانے والے سائنسدانوں کا دیدار کروں گا۔ اس لیے میں صبح سویرے وہاں چلا گیا، لیکن وہاں عوام نے صبح سے ہی ، سورج نکلنے سے پہلے ہی ہاتھ میں ترنگا لے کر چندریان کی کامیابی کا جس طرح جشن منایا، وہ بہت ہی متاثر کن تھا اور ابھی سخت دھوپ میں سورج مسلسل تپ رہا ہے اور اس مہینے کی دھوپ تو چمڑی کو ادھیڑ دیتی ہے۔ایسی سخت دھوپ میں آپ سب کا یہاں آنا اور چندریان کی کامیابی کا جشن منانا اور مجھے بھی اس جشن میں حصے دار بننے کا موقع ملا، یہ میری خوش نصیبی ہے۔ میں اس کے لئے آپ سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
آج جب میں صبح اسرو پہنچا تھا توچندریان کے ذریعے جو تصویریں لی گئی تھیں، ان تصویروں کو ریلیز کرنے کی بھی سعادت حاصل ہوئی۔ بہت ممکن ہے کہ آپ نے بھی ٹی وی پر وی تصویریں دیکھی ہوں۔ وہ خوبصورت تصویریں ا پنے آپ میں سائنسی کامیابی کی ایک جیتی جاگتی تصویر ہمارے سامنے پیش کرتی ہے۔عام طور پردنیا میں ایک روایت ہے کہ اس طرح کے کامیاب مہم کے ساتھ کچھ پوائنٹس کو کوئی نام دیا جائے ، تو بہت سوچنے کے بعد مجھے لگا کہ جہاں پر چندریان-3 نے لینڈ کیا ہے اس پوائنٹ کو ایک نام دیا جائے ۔ اس پوائنٹ کو ’شیو شکتی‘ کا نام دیا گیا ہے۔جب شیو کی بات ہوتی ہے، تو سب اچھا ہوتا ہے اور شکتی کی بات ہوتی ہے تو میرے ملک کی ناری شکتی کی بات ہوتی ہے۔ جب شیوکی بات ہوتی ہے تو ہمالیہ یاد آتا ہے اور شکتی کی بات ہوتی ہے تو کنیاکماری یاد آتا ہے۔ ہمالیہ سے کنیا کماری تک کے اس جذبے کو اس پوائنٹ میں منعکس کرنے کے لئے اس کا نام ’شیو شکتی‘ طے کیا گیا ہے۔2019 میں چندریان-2کے وقت یہ نام رکھنے کی بات میرے سامنے آئے تھی، لیکن اس کے لئے دل تیار نہیں تھا۔ اندر ہی اندر دل نے عہد کرلیا تھا کہ پوائنٹ -2 کو بھی نام تب ملے گا جب صحیح معنوں میں ہم اپنے سفر میں کامیاب ہوں گے۔ چندریان-3 میں کامیاب ہوگئے تو آج چندریان-2 کا جو پوائنٹ تھا اس کی بھی نامزدگی کی گئی اور اس پوائنٹ کا نام رکھا ہے ’ترنگا‘۔ ہر بحران سے لڑنے کی اہلیت اور صلاحیت ترنگا دیتا ہے، ہر خواب کو تعبیر آشنا کرنے کی تحریک ترنگا دیتا ہے۔اس لئے چندریان-2 میں ناکامی ملی اور چندریان -3میں کامیابی ملی تو تحریک ترنگا بن گیا۔اس لئے چندریان-2 کے پوائنٹ کو اب ترنگا کی شکل میں جانا جائے گا۔ایک اور اہم بات آج صبح میں نے کہی ہے۔23 اگست ہندوستان کی سائنسی ترقی کے سفر میں ایک میل کا پتھر ہے۔ اس لئے ہر سال ہندوستان 23 اگست کو نیشنل اسپیس ڈے کی شکل میں منائے گا۔
ساتھیوں،
میں گزشتہ دنوں برکس(بی آر آئی سی ایس)اجلاس کے لئے جنوبی افریقہ میں تھا، اس بار جنوبی افریقہ کے برکس اجلاس کے ساتھ ساتھ پورے افریقہ کو بھی وہاں مدعو کیا گیا تھا۔ برکس اجلاس میں، میں نے دیکھا کہ شاید ہی کوئی ایسا شخص ہو، جس نے چندریان کے بارے میں بات نہ کی ہو، مبارکباد نہ دی ہو اور جو مبارکبادیاں وہاں مجھے ملی ہیں، واپس آتے ہی میں نے سب سائنس دانوں کے سپرد کردی ہے اور آپ سب کو بھی سپرد کررہاں ہوں کہ پوری دنیا نے مبادکباد بھیجی ہے۔
ساتھیوں،
ہر کوئی یہ جاننے کی کوشش کرتاتھا کہ چندریان کے اس سفر کے سلسلے میں، اس تاریخی حصولیابی کے سلسلے میں اور نیا ہندوستان، نئے خواب، نئے عہد اور نئی کامیابی ایک کے بعد ایک دنیا کے اندر ایک نیا تاثر ، اپنے ہندوستان کے ترنگے کی صلاحیت ، اپنی کامیابیوں کی بنیاد پر ا ٓج پوری دنیا اس کو محسوس کررہی ہے، تسلیم بھی کررہی ہے اور اعزاز بھی دے رہی ہے۔
ساتھیوں،
برکس اجلاس کے بعد میرا گریس جانا ہوا۔40 سال گزر گئے ، ہندوستان کے کسی بھی وزیر اعظم نے گریس کا دورہ نہیں کیا تھا۔ میری خوش نصیبی ہے کہ بہت سارے کام ، جو چھوٹ جاتےہیں وہ مجھے ہی کرنے ہوتےہیں۔ گریس میں بھی جس طرح سے ہندوستان کا اعزاز ہوا، ہندوستان کی اہلیت کا احساس گریس کو ہوا، اس سے گریس کو لگتا ہے کہ ہندوستان اور گریس کی دوستی ، ہندوستان اور یوروپی یونین کے رشتوں کو مضبوط کرنے کا ایک بہت بڑا ذریعے بنے گی۔ گریس ایک طرح سے یوروپ کا داخلہ دروازہ بنے گا۔
ساتھیوں،
آنے والے دنوں کچھ ذمہ داریاں ہماری بھی ہے۔ سائنسدانوں نے ہمارا کام کر دیا ہے۔ سیٹلائٹ ہو، چندریان کا سفر ہو، عام انسانوں کی زندگی میں اس کا بہت بڑا اثر ہوتا ہے، اس لیے اس بار میرے ملک کی نوجوان طاقت کی سائنس کے تئیں دلچسپی بڑھے، ٹیکنالوجی کے تئیں دلچسپی بڑھے، ہمیں اس بات کو آگے لے جانا ہے۔ہم جشن،جوش، امنگ، نئی توانائی صرف اتنے سے ہی رکنے والے لوگ نہیں ہیں، ہم ایک کامیابی حاصل کرتےہیں تو وہیں مضبوط قدم رکھ کر نئی چھلانگ کے لئے تیار ہوجاتے ہیں۔ اس لئے گڈ گورننس کے لئے ، لاسٹ مائل ڈیلیوری کے لئے، عام انسانوں کی زندگی میں بہتری کے لئے یہ خلائی سائنس کس طرح کام میں آسکتی ہے، یہ سٹیلائٹ کیسے کام آسکتے ہیں، ہمارا یہ سفر کس طرح فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے، اس کو ہمیں آگے بڑھا نا ہے۔ اس لئے میں سرکار کے تمام محکموں کو مطلع کررہا ہوں کہ وہ اپنے اپنے محکمے میں جو عام لوگوں سے جڑے کام ہیں، ان کاموں میں خلائی سائنس کا ، خلائی ٹیکنالوجی کا ، سٹیلائٹ کی صلاحیت کا ، ڈیلیوری میں کیسے استعمال کریں۔ فوری رد عمل پر کس طرح استعمال کریں، شفافیت میں کیسے استعمال کریں،پرفیکشن میں کیسے استعمال کریں۔ ان تمام باتوں کی طرف وہ اپنے مسائل کو تلاش کرکے نکالیں۔ میں ملک کے نوجوانوں کے لئے آنے والے دنوں میں ہیکاتھون آرگنائز کرنا چاہتاہوں۔ پچھلے دنوں ہیکاتھون میں ملک کے لاکھوں طلباء 30-30، 40-40 گھنٹے نان اسٹاپ کام کرکے اچھے اچھے آئیڈیاز دیئے ہیں اور اس سے ایک ماحول پیدا ہوا ہے۔ میں آنے والے دنوں میں ایسے ہیکاتھون کی بڑی سریز چلانا چاہتاہوں، تاکہ ملک کا جو نوجوان ذہن ہے، نوجوان صلاحیت ہیں اور عام لوگوں کے مسائل ہیں، اس کے حل کے لئے یہ خلائی سائنس ، سٹیلائٹ ، ٹیکنالوجی کا استعمال کریں۔ ہم اس سمت میں کام کریں گے۔
اس کے ساتھ ہمیں نئی نسل کو بھی سائنس کی طرف متوجہ کرنا ہے۔ 21ویں صدی ٹیکنالوجی ڈرائیویں ہے اور دنیا میں وہی ملک آگے بڑھنے والا ہے، جس کو سائنس اور ٹیکنالوجی میں مہارت حاصل ہو۔ اس لئے وقت کی مانگ ہے کہ 2047میں ہمارے ملک کو ترقی یافتہ ہندوستان بنانے کو خواب کو پورا کرنے کے لئے ہمیں سائنس اور ٹیکنالوجی کی راہ پر اور زیادہ مضبوطی سے آگے بڑھنا ہے۔ ہماری نئی نسل کو بچپن سے ہی سائنٹفک ٹیمپر کے ساتھ آگے بڑھنے کے لئے تیار کرنا ہے۔اس لئے یہ جو بڑی کامیابی ملی ہے، یہ جو امنگ ہے، حوصلہ ہے، اس کو اب طاقت میں چینلائز کرنا ہے اور طاقت میں چینلائز کرنے کے لئے مائی گوورنمنٹ پر یکم ستمبر سے ایک کوئز مقابلہ شروع ہوگا، تاکہ ہمارے نوجوان چھوٹے چھوٹے سوالوں و جوابات دیکھیں گے ،تو رفتہ رفتہ ام میں دلچسپی پیدا ہوگی۔جو نئی تعلیمی پالیسی ہے اس میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے لیے بھرپور التزامات موجود ہے۔ ہماری نئی تعلیمی پالیسی اس کو بے پناہ طاقت دینے والی تعلیمی پالیسی ہے اور اس میں جانے کے لئے ایک بہترین راستہ بنے گا ، کوئز مقابلہ۔میں آج یہاں سے ملک کے نوجوانوں کو، طلباء کو اور ہر اسکول کو یہ کہنا چاہتا ہوں کہ اسکول کا ایک پروگرام تیار ہو کہ چندریان سے جڑا ہو جو کوئز مقابلہ ہے، طلباء اس کوئز مقابلہ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔ ملک کے کروڑوں نوجوان اس کا حصہ بنے اور ہم اس کو آگے لے جائیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ اچھے نتائج سامنے لائے گا۔
آج میرے سامنے آپ سب آئے ہیں تو ایک اور بات کی طرف میں آپ کی توجہ متوجہ کرنا چاہتاہوں۔ دنیا کی ہندوستان کے تئیں تجسس میں بہت اضافہ ہوا ہے، کشش میں اضافہ ہوا ہے، اعتماد میں اضافہ ہوا ہے، لیکن ان سب کے باوجود بعض موقع ہوتےہیں جب اسے ان چیزوں کا احساس ہونا چاہئے۔ ہم سب کے سامنے جلد ہی ایک موقع آنے والا ہے اور خاص طور سے دہلی والوں کے لئے یہ موقع آنے والا ہے اور وہ ہے جی-20اجلاس۔ ایک طرح سے دنیا کی بہت بڑی فیصلہ کن قیادت، ہماری دہلی کی سرزمین پر ہوگی۔ ہندوستان میں ہوگی، پورا ہندوستان میزبان ہے، لیکن مہمان تو دہلی آنےو الے ہیں۔
G-20 کی میزبانی کی بات ہے تو پورا ملک میزبان ہے، لیکن زیادہ ذمہ داری میرے دہلی کے بھائیوں اور بہنوں کی ہے،میرے دہلی کے شہریوں کی ہے،اس لئے ملک کی نیک نامی پر رتی بھر بھی آنچ نہ آئے ، یہ ہماری دہلی کو کرکے دکھانا ہے۔ ملک کی آن بان شان کا جھنڈا اونچا کرنے کی سعادت میرے دہلی کے بھائی بہنوں کے پاس ہے۔ اتنی بڑی تعداد میں دنیا بھر سے مہمان آتے ہیں تو کچھ پریشانی تو ہوتی ہی ہے۔ اپنے گھر میں 7-5مہمان آجائے تو گھر کے لوگ صوفے پر نہیں بیٹھتے ہیں، بغل والی چھوٹی سی کرسی پر بیٹھ جاتے ہیں، مہمان کو زیادہ اہمیت دیتےہیں۔ ہمارے یہاں اتیتھی دیو بھوا کے ہمارے سنسکار ہیں۔ ہم اپنی طرف سے جتنی زیادہ عزت اور استقبال دنیا کو دیں گے، اس سے ہماری عزت بڑھنے والی ہے، ہمارا وقار بڑھنے والا ہے۔ ہماری نیک نامی بڑھنے والی ہے۔اس لئے ستمبر میں 5تاریخ سے لے کر 15 تاریخ تک بہت ساری سرگرمیاں رہیں گی۔ آنے والے دنوں میں دہلی کے شہریوں کو جو پریشانی ہونے والی ہے، میں اس کی معافی آج ہی مانگ لیتا ہوں۔ میں ان سے گزارش کرتا ہوں کہ یہ مہمان ہم سب کے ہیں، ہمیں تھوڑی تکلیف ہوگی، تھوڑی پریشانی ہوگی، ٹریفک کے سارے نظام بدل جائیں گے، بہت جگہوں پر جانےسے ہمیں روکا جائے گا، لیکن کچھ چیزیں ضروری ہوتی ہیں اور ہم تو جانتےہیں کہ خاندان میں اگر شادی بھی ہوتی ہے تو گھرکے تمام لوگ کہتے ہیں کہ اگر ناخن کاٹتے وقت تھوڑا سا خون بھی نکل گیا ہو تو بھی لوگ کہتے ہیں کہ ارے بھائی سنبھالو۔کوئی چوٹ نہیں لگنی چاہئے، کچھ برا نہیں ہونا چاہئے تو ایک بہت بڑا موقع ہے، ایک خاندان کے ناطے یہ سارے مہمان ہمارےہیں۔ ہمارا جی -20اجلاس شاندار ہو، رنگ برنگا ہو، ہماری پوری دہلی رنگ راگ سے بھری ہوئی ہو، یہ کام دہلی کے میرے شہری بھائی بہن کرکے دکھائیں گے، مجھے اس کا پورا یقین ہے۔
میرے پیارے بھائیو اور بہنو، میرے خاندان کے افراد
کچھ ہی دن بعد رکشا بندھن کا تہوار آنے والا ہے۔ بہن بھائی کو راکھی باندھتی ہے اور ہم تو چندا ماما کہتے آئے ہیں۔ ہمیں بچپن سے ہی چندا ماما پڑھایا جاتا ہے، ہمیں بچپن سے سکھایا جاتا ہے کہ دھرتی ماں ہے، چندا ماما ہے۔مطلب یہ کہ ہماری دھرتی ماں چندا ماما کی بہن ہے اور راکھی کے تہوار پر دھرتی ماں لونر کو راکھی کی شکل میں بھیج کر چندا ماما کے ساتھ راکھی کا تہوار منانے جارہی ہے۔اس لئے ہم میں بھی راکھی کا ایسی ہی شاندار تہوار منائیں۔بھائی چارے اور پیار محبت کا ایسا ماحول بنائیں کہ جی 20 اجلاس میں بھی اس بھائی چارے ، پیار، اپنی ثقافت اور روایت کا دنیا سے تعارف کرائیں۔ مجھے یقین ہے کہ آنے والے تہوار شاندار ہوں گے اور ستمبر مہینہ ہمارے لئے مختلف شکل میں یادگار ثابت ہوگا۔اس بار سائنس دانوں نے چندریان کی کامیابی سے جو جھنڈا گاڑ ا ہے، ہم دہلی کے شہری جی-20 کی انوکھی مہمان نوازی سے اس جھنڈے کو نئی طاقت دیں گے۔مجھے اس بات کا مکمل یقین ہے۔میں آپ سب کو اتنی تیز دھوپ میں یہاں آکر ہمارے سائنس دانوں کی کامیابی کا جشن اجتماعی طور سے منانے کے لئے، ترنگے کو لہرانے کے لئے بہت بہت مبارکباد دیتاہوں۔بہت بہت نیک خواہشات دیتا ہوں۔
بھارت ماتا کی جے!بھارت ماتا کی جے!
بھارت ماتا کی جے!
بھارت ماتا کی جے!
بہت بہت شکریہ۔