بھارت ماتا کی جے !
بھارت ماتا کی جے !
امراوتی آنی وردھیاسہ مہاراشٹرتِیل تمام ناگرِک اناّ ماجھا نمسکار!
ابھی دو دن پہلے ہی ہم سب نے وشوکرما پوجا کا تہوار منایا اور آج وردھا کی مقدس سرزمین پر ہم پی ایم وشوکرما یوجنا کی کامیابی کا جشن منا رہے ہیں۔ یہ دن اس لیے بھی خاص ہے کہ اسی دن 1932 ء میں مہاتما گاندھی نے چھوا چھوت کے خلاف مہم کا آغاز کیا تھا۔ ایسے میں وشوکرما یوجنا کے ایک سال مکمل ہونے کا جشن، یہ ونوبا بھاوے کی مراقبہ کی جگہ ، یہ مہاتما گاندھی کی کام کاج کی جگہ ، یہ وردھا کی سرزمین، یہ کامیابی اور تحریک کا ایسا سنگم ہے ، جو وِکست بھارت کے ہمارے عزم کو نئی توانائی دے گا ۔ وشوکرما یوجنا کے ذریعے، ہم نے محنت کے ذریعے خوشحالی حاصل کرنے کا عزم کیا ہے اور وردھا میں باپو کی ترغیب ہمارے عہد کو پورا کرنے کا ذریعہ بنے گی ۔ میں اس موقع پر ۔ اس اسکیم سے جڑے تمام لوگوں اور ملک بھر کے تمام مستفیدین کو مبارکباد دیتا ہوں۔
ساتھیو ،
آج امراوتی میں پی ایم مترا پارک کا سنگ بنیاد بھی رکھا گیا ہے۔ آج کا بھارت اپنی ٹیکسٹائل انڈسٹری کو عالمی مارکیٹ میں سب سے اوپر لے جانے کے لیے کام کر رہا ہے۔ ملک کا مقصد ، بھارت کے ٹیکسٹائل سیکٹر کی ہزاروں سال پرانی شان کو بحال کرنا ہے۔ امراوتی کا پی ایم مترا پارک ، اس سمت میں ایک اور بڑا قدم ہے۔ میں آپ سب کو بھی اس کامیابی کے لیے نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔
ساتھیو
ہم نے وشوکرما یوجنا کی پہلی سالگرہ کے لیے مہاراشٹر کا انتخاب کیا ، ہم نے وردھا کی اس مقدس سرزمین کا انتخاب کیا کیونکہ وشوکرما یوجنا صرف ایک سرکاری پروگرام نہیں ہے۔ یہ اسکیم وکست بھارت کے لیے ملک کی ہزاروں سال پرانی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کا روڈ میپ ہے۔ آپ یاد کریے، ہمیں تاریخ میں بھارت کی خوشحالی کے کئی شاندار باب دیکھنے کو ملتے ہیں۔ اس خوشحالی کی اصل بنیاد کیا تھی؟ اس کی بنیاد ہماری روایتی مہارت تھی! ہمارا ہنر، ہماری انجینئرنگ، اس وقت کی ہماری سائنس! ہم دنیا کے سب سے بڑے کپڑا بنانے والے تھے۔ دھات میں ہماری مہارت بھی دنیا میں بے مثال تھی۔ اس زمانے میں بنائے گئے مٹی کے برتنوں سے لے کر عمارتوں کے ڈیزائن تک کا کوئی مقابلہ نہیں تھا۔ اس علم و سائنس کو ہر گھر تک کون پہنچاتا ہے؟ بڑھئی، لوہار، سنار، کمہار، مجسمہ ساز، چمڑے کا کام کرنے والے ، بڑھئی اور ایسے بہت سے پیشے تھے ، جو بھارت کی خوشحالی کی بنیاد ہوا کرتے تھے۔ اسی لیے غلامی کے زمانے میں انگریزوں نے ، اس دیسی ہنر کو تباہ کرنے کے لیے بہت سی سازشیں کیں۔ اسی لیے گاندھی جی نے وردھا کی اسی سرزمین سے دیہی صنعتوں کو فروغ دیا تھا۔
لیکن ساتھیو،
یہ ملک کی بدقسمتی رہی کہ آزادی کے بعد کی حکومتوں نے ، اس ہنر کو وہ عزت نہیں دی جو دینی چاہیے تھی۔ ان حکومتوں نے وِشوکَرما سماج کو مسلسل نظرانداز کیا ۔ جیسے جیسے ہم دستکاری اور ہنر مندی کا احترام کرنا بھولتے گئے، بھارت ترقی اور جدت کی دوڑ میں بھی پیچھے ہوتا چلا گیا۔
ساتھیو،
اب آزادی کے 70 سال بعد ہماری حکومت نے ، اس روایتی ہنر کو نئی توانائی دینے کا عزم کیا ہے۔ اس عزم کو پورا کرنے کے لیے ہم نے ’پی ایم وِشوکَرما ‘ جیسی اسکیم شروع کی۔ وِشوکَرما اسکیم کی بنیادی روح ہے - عزت، صلاحیت اور خوشحالی! یعنی، روایتی ہنر کا احترام! کاریگروں کو بااختیار بنانا! اور وِشوکَرما بھائیوں کی زندگی میں خوشحالی لانا یہی ہمارا مقصد ہے۔
اور ساتھیو،
وِشوکَرما اسکیم کی ایک اور خاص بات یہ ہے کہ جس پیمانے پر اور جس بڑی سطح پر ، اس اسکیم کے لیے مختلف محکمے متحد ہوئے ہیں، یہ بھی بے مثال ہے۔ ملک کے 700 سے زیادہ اضلاع، ملک کی ڈھائی لاکھ سے زیادہ گرام پنچایتیں، ملک کے 5000 شہری مقامی ادارے، یہ سب مل کر اس مہم کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ اس ایک سال میں ہی 18 مختلف پیشوں کے 20 لاکھ سے زیادہ افراد کو اس سے جوڑا گیا۔ صرف ایک سال میں ہی 8 لاکھ سے زیادہ دستکاروں اور کاریگروں کو ہنر کی تربیت اور مہارت میں بہتری حاصل ہوئی ہے۔ صرف مہاراشٹر میں ہی 60 ہزار سے زیادہ لوگوں کو تربیت دی گئی ہے۔ اس میں، کاریگروں کو جدید مشینری اور ڈیجیٹل ٹولز جیسی نئی ٹیکنالوجی بھی سکھائی جا رہی ہے۔ اب تک ساڑھے 6 لاکھ سے زیادہ وِشوکَرما بھائیوں کو جدید آلات بھی فراہم کیے جا چکے ہیں۔ اس سے ان کی مصنوعات کے معیار میں بہتری آئی ہے، ان کی پیداواری صلاحیت بڑھی ہے۔ اس کے علاوہ، ہر مستفید ہونے والے کو 15 ہزار روپے کا ای-واؤچر بھی دیا جا رہا ہے۔ اپنے کاروبار کو آگے بڑھانے کے لیے بغیر ضمانت کے 3 لاکھ روپے تک کا قرض بھی دیا جا رہا ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ ایک سال کے اندر اندر وِشوکَرما بھائیوں اور بہنوں کو 1400 کروڑ روپے کا قرض دیا گیا ہے۔ یعنی وِشوکَرما اسکیم، ہر پہلو کا خیال رکھ رہی ہے۔ اسی لیے یہ اتنی کامیاب ہے اور اسی لیے یہ مقبول ہو رہی ہے۔
اور ابھی میں ہمارے جیتن رام مانجھی جی کی جانب سے نمائش کی وضاحت سن رہا تھا۔ میں نمائش دیکھنے گیا تھا۔ میں دیکھ رہا تھا کہ ہمارے یہاں روایتی طور پر لوگ کتنے حیرت انگیز کام کرتے ہیں اور جب انہیں جدید ٹیکنالوجی کے ٹولز اور تربیت ملتی ہے اور اپنے کاروبار کا آغاز کرنے اور بڑھانے کے لیے رقم ملتی ہے، تو وہ کتنے بڑے کارنامے انجام دیتے ہیں، ابھی میں نے خود دیکھا اور جو بھی یہاں آیا ہے، میرا آپ سے بھی یہی مشورہ ہے کہ آپ اس نمائش کو ضرور دیکھیں۔ آپ کو اتنا فخر محسوس ہوگا کہ کتنی بڑی تبدیلی آئی ہے۔
ساتھیو،
ہمارے روایتی ہنر میں سب سے زیادہ شراکت داری ایس سی ، ایس ٹی اور او بی سی سماج کے لوگوں کی رہی ہے۔ اگر پچھلی حکومتوں نے وِشوکَرما بھائیوں کی فکر کی ہوتی، تو اس سماج کی کتنی بڑی خدمت ہوتی۔ لیکن کانگریس اور اس کے ساتھیوں نے جان بوجھ کر ایس سی ، ایس ٹی اور او بی سی کو آگے بڑھنے نہیں دیا۔ ہم نے کانگریس کی اس دلت اور پسماندہ مخالف ذہنیت کو حکومتی نظام سے ختم کیا ہے۔ پچھلے ایک سال کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ آج وِشوکَرما اسکیم کا سب سے زیادہ فائدہ ایس سی ، ایس ٹی اور او بی سی سماج اٹھا رہا ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ وِشوکَرما سماج کے لوگ، جو روایتی کاموں میں مصروف ہیں، صرف کاریگر بن کر نہ رہ جائیں! بلکہ میں چاہتا ہوں کہ وہ کاریگر سے بڑھ کر کاروباری بنیں، صنعت کار بنیں، اس کے لیے ہم نے وِشوکَرما بھائیوں کے کام کو ایم ایس ایم ای کا درجہ دیا ہے۔ ’ ون ڈسٹرکٹ ون پروڈکٹ ‘ اور ’ ایکتا مال ‘ جیسے اقدامات کے ذریعے روایتی مصنوعات کی مارکیٹنگ کی جا رہی ہے۔ ہمارا مقصد یہ ہے کہ یہ لوگ اپنے کاروبار کو آگے بڑھائیں! یہ لوگ بڑی بڑی کمپنیوں کی سپلائی چین کا حصہ بنیں۔
اسی لیے،
او این ڈی سی اور جیم جیسے ذرائع سے دستکاروں، کاریگروں اور چھوٹے کاروباریوں کو اپنے کاروبار کو بڑھانے میں مدد مل رہی ہے۔ یہ شروعات بتا رہی ہے کہ جو طبقہ معاشی ترقی میں پیچھے رہ گیا تھا، وہ دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت میں اہم کردار ادا کرے گا۔ حکومت کا جو اسکل انڈیا مشن ہے، وہ بھی اس کو مضبوط کر رہا ہے۔ ’کوشل وکاس ابھیان ‘ کے تحت بھی ، ملک کے کروڑوں نوجوانوں کو آج کی ضروریات کے مطابق ہنر مندی کے لیے تربیت ملی ہے۔ اسکل انڈیا جیسی اسکیموں نے بھارت کے ہنر کو پوری دنیا میں پہچان دلانی شروع کر دی ہے اور ہنر مندی سے متعلق ہماری وزارت ، ہماری حکومت بننے کے بعد، ہم نے ایک علیحدہ ہنر مندی کی وزارت بنائی اور ہمارے جین چودھری جی آج ہنر مندی سے متعلق وزارت کے معاملات دیکھتے ہیں۔ ان کی قیادت میں اسی سال فرانس میں ہنر مندی سے متعلق عالمی سطح کا ایک بڑا پروگرام ہوا تھا۔ ہم اولمپک کی تو بہت بات کرتے ہیں لیکن فرانس میں ابھی ایک بہت بڑا ایونٹ ہوا تھا ۔ اس میں ہنر مندی کے حوالے سے ہمارے چھوٹے چھوٹے کام کرنے والے کاریگروں اور ان لوگوں کو بھیجا گیا تھا اور اس میں بھارت نے بہت سے ایوارڈز اپنے نام کیے ہیں۔ یہ ہم سب کے لیے فخر کا باعث ہے۔
ساتھیو،
مہاراشٹر میں جو بے پناہ صنعتی امکانات ہیں، ان میں ٹیکسٹائل انڈسٹری بھی ایک ہے۔ ودربھ کا یہ علاقہ، اعلیٰ معیار کی کپاس کی پیداوار کا ایک بڑا مرکز رہا ہے۔ لیکن، دہائیوں تک کانگریس اور بعد میں مہا-اگھاڑی حکومت نے کیا کیا؟ انہوں نے کپاس کو مہاراشٹر کے کسانوں کی طاقت بنانے کی بجائے ان کسانوں کو بدحالی میں دھکیل دیا۔ یہ لوگ صرف کسانوں کے نام پر سیاست اور بدعنوانی کرتے رہے۔ مسئلے کے حل کے لیے کام تب تیزی سے آگے بڑھا ، جب 2014 ء میں دیویندر فڑنویس جی کی حکومت بنی۔ تب امراوتی کے ناندگاؤں کھنڈیشور میں ٹیکسٹائل پارک کا قیام عمل میں آیا۔ آپ یاد کریں، اس جگہ کے کیا حالات تھے؟ کوئی صنعت وہاں آنے کو تیار نہیں ہوتی تھی لیکن اب وہی علاقہ مہاراشٹر کے لیے ایک بڑا صنعتی مرکز بنتا جا رہا ہے۔
ساتھیو،
آج پی ایم-مِتر پارک پر ، جس تیزی سے کام ہو رہا ہے، اس سے ڈبل انجن حکومت کی قوت ارادی کا پتہ چلتا ہے۔ ہم پورے ملک میں ایسے ہی سات پی ایم مِتر پارک قائم کر رہے ہیں۔ ہمارا ویژن ہے - فارم سے فائبر، فائبر سے فیبرک، فیبرک سے فیشن، فیشن سے فارن یعنی، ودربھ کی کپاس سے یہیں اعلیٰ معیار کی فیبرک بنے گی اور یہیں پر فیبرک سے فیشن کے مطابق کپڑے تیار کیے جائیں گے۔ یہ فیشن بیرون ملک برآمد ہوگا۔ اس سے کسانوں کو کھیتی میں ہونے والا نقصان رک جائے گا۔ انہیں اپنی فصل کی اچھی قیمت ملے گی اور اس میں ویلیو ایڈیشن ہوگا۔ اکیلے پی ایم مِتر پارک سے ہی یہاں آٹھ ہزار کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی توقع ہے۔ اس سے ودربھ اور مہاراشٹر میں نوجوانوں کے لیے ایک لاکھ سے زیادہ نئی ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوں گے۔ یہاں دوسری صنعتوں کو بھی فروغ ملے گا۔ نئی سپلائی چینز بنیں گی۔ ملک کی برآمدات بڑھے گی اور آمدنی میں اضافہ ہو گا۔
اور بھائیو اور بہنو،
اس صنعتی ترقی کے لیے جو جدید بنیادی ڈھانچہ اور کنیکٹیویٹی چاہیے، مہاراشٹر ، اس کے لیے بھی تیار ہو رہا ہے۔ نئے ہائی ویز، ایکسپریس ویز، سمردھی مہا مارگ، واٹر اور ایئر کنیکٹیویٹی کی توسیع، مہاراشٹر نئے صنعتی انقلاب کے لیے کمر کس چکا ہے۔
ساتھیو ،
میں مانتا ہوں، مہاراشٹر کی کثیر جہتی ترقی کا اگر کوئی پہلا ہیرو ہے، تو وہ یہاں کا کسان ہے! جب مہاراشٹر کا، وِدربھ کا کسان خوشحال ہوگا، تبھی ملک بھی خوشحال ہوگا۔ اس لیے، ہماری ڈبل انجن حکومت مل کر کسانوں کی خوشحالی کے لیے کام کر رہی ہے۔ آپ دیکھیں، پی ایم کسان سمّان نِدی کے تحت مرکزی حکومت 6 ہزار روپے کسانوں کے لیے بھیجتی ہے، مہاراشٹر حکومت اس میں 6 ہزار روپے اور شامل کرتی ہے۔ مہاراشٹر کے کسانوں کو اب 12 ہزار روپے سالانہ مل رہے ہیں ۔ فصلوں کے نقصان کی قیمت کسان کو نہ چکانی پڑے، اس کے لیے ہم نے ایک روپے میں فصل بیمہ دینا شروع کیا ہے۔ مہاراشٹر کی ایکناتھ شندے جی کی حکومت نے کسانوں کا بجلی کا بل بھی صفر کر دیا ہے۔ اس شعبے میں آبپاشی کے مسئلے کے حل کے لیے ، ہماری حکومت کے دور میں کئی اقدامات شروع کیے گئے تھے۔ لیکن، درمیان میں ایسی حکومت آ گئی ، جس نے تمام کاموں پر بریک لگا دی۔ اس حکومت نے پھر سے آبپاشی سے متعلق پروجیکٹس کو رفتار دی ہے۔ اس شعبے میں تقریباً 85 ہزار کروڑ روپے کی لاگت سے وین گنگا-نل گنگا دریاؤں کو جوڑنے کے منصوبوں کو حال ہی میں منظوری دی گئی ہے۔ اس سے ناگپور، وردھا، امراوتی، یوتمال، اکولا، بلڈھانہ ، ان 6 اضلاع میں 10 لاکھ ایکڑ زمین پر آبپاشی کی سہولت ملے گی۔
ساتھیو،
ہمارے مہاراشٹر کے کسانوں کی جو مانگیں تھیں، انہیں بھی ہماری حکومت پورا کر رہی ہے۔ پیاز پر بر آمدات ٹیکس 40 فیصد سے گھٹا کر 20 فیصد کر دیا گیا ہے۔ خوردنی تیل کی ، جو درآمدات ہوتی ہیں، ان پر ہم نے 20 فیصد ٹیکس لگا دیا ہے۔ ریفائنڈ سویا بین، سورج مکھی اور پام آئل پر کسٹم ڈیوٹی کو 12.5 فیصد سے بڑھا کر 32.5 فیصد کر دیا گیا ہے۔ اس کا بہت فائدہ ہمارے سویا بین اگانے والے کسانوں کو ہوگا۔ جلد ہی ان سب اقدامات کے نتائج بھی ہمیں نظر آئیں گے ، لیکن اس کے لیے ہمیں ایک احتیاط بھی برتنا ہوگی۔ جس کانگریس پارٹی اور اس کے دوستوں نے کسانوں کو اس حالت میں پہنچایا، برباد کیا، ہمیں انہیں دوبارہ موقع نہیں دینا ہے ، کیونکہ کانگریس کا ایک ہی مطلب ہے- جھوٹ، دھوکہ اور بے ایمانی! انہوں نے تلنگانہ میں انتخابات کے وقت کسانوں سے قرض کی معافی جیسے بڑے بڑے وعدے کیے تھے ، لیکن جب ان کی حکومت بنی، تو کسان قرض کی معافی کے لیے بھٹک رہے ہیں۔ کوئی ان کی سننے والا نہیں ہے۔ مہاراشٹر میں ہمیں ان کی دھوکہ بازی سے بچ کر رہنا ہے۔
ساتھیو،
آج جو کانگریس ہم دیکھ رہے ہیں، یہ وہ کانگریس نہیں ہے ، جس سے کبھی مہاتما گاندھی جی جیسی مہان شخصیت جڑی تھی۔ آج کی کانگریس میں حب الوطنی کی روح دم توڑ چکی ہے۔ آج کی کانگریس میں نفرت کا بھوت داخل ہو چکا ہے۔ آپ دیکھیں، آج کانگریس کے لوگوں کی زبان، ان کا لہجہ، غیر ملکی سرزمین پر جا کر ، ان کا ملک مخالف ایجنڈا، سماج کو توڑنا، ملک کو توڑنے کی بات کرنا، بھارتی ثقافت اور عقائد کی توہین کرنا، یہ وہ کانگریس ہے، جسے ٹکڑے-ٹکڑے گینگ اور اربن نکسل کے لوگ چلا رہے ہیں۔ آج ملک کی سب سے بےایمان اور سب سے بدعنوان کوئی پارٹی ہے، تو وہ پارٹی کانگریس پارٹی ہے۔ ملک کا سب سے بدعنوان خاندان کوئی ہے، تو وہ کانگریس کا شاہی خاندان ہے۔
ساتھیو،
جس پارٹی میں ہمارے اعتقاد اور ثقافت کا ذرا سا بھی احترام ہوگا، وہ پارٹی کبھی گنپتی پوجا کی مخالف نہیں ہو سکتی۔ لیکن آج کی کانگریس کو گنپتی پوجا سے بھی نفرت ہے۔ مہاراشٹر کی سرزمین گواہ ہے، آزادی کی لڑائی میں لوک مانیہ تلک جی کی قیادت میں گنپتی تہوار بھارت کے اتحاد کا تہوار بن گیا تھا۔ گنیش تہوار میں ہر سماج، ہر طبقے کے لوگ ایک ساتھ جڑتے تھے۔ اسی لیے، کانگریس پارٹی کو گنپتی پوجا سے بھی چڑ ہے۔ میں گنیش پوجن پروگرام میں گیا، تو کانگریس کا خوشنودی حاصل کرنے کا بھوت جاگ اٹھا، کانگریس گنپتی پوجا کی مخالفت کرنے لگی۔ خوشنودی حاصل کرنے کے لیے کانگریس کچھ بھی کر رہی ہے۔ آپ نے دیکھا ہے، کرناٹک میں تو کانگریس حکومت نے گنپتی بپا کو ہی سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا۔ گنپتی کی جس مورتی کی لوگ پوجا کر رہے تھے، اسے پولیس وین میں قید کروا دیا۔ مہاراشٹر گنپتی چی آرادھنا کریت ہوتا آنی کرناٹکات گنپتی چی مورتی پولیس وین مدھے ہوتی ؟
پورا ملک گنپتی کی اس توہین کو دیکھ کر غصے میں ہے۔ میں حیران ہوں، اس پر کانگریس کے ساتھیوں کے منہ پر بھی تالا لگا ہوا ہے۔ ان پر بھی کانگریس کی رفاقت کا ایسا رنگ چڑھ گیا ہے کہ گنپتی کی توہین کی بھی مخالفت کرنے کی ان میں ہمت نہیں بچی ہے ۔
بھائیو - بہنو،
ہمیں متحد ہو کر کانگریس کے ان گناہوں کا جواب دینا ہے۔ ہمیں روایت اور ترقی کے ساتھ کھڑا ہونا ہے۔ ہمیں عزت اور ترقی کے ایجنڈے کے ساتھ کھڑا ہونا ہے۔ ہم مل کر مہاراشٹر کی شناخت کو بچائیں گے۔ ہم سب مل کر مہاراشٹر کا وقار اور بڑھائیں گے۔ ہم مہاراشٹر کے خوابوں کو پورا کریں گے۔ اسی جذبے کے ساتھ، اتنی بڑی تعداد میں آ کر، اس اہم منصوبوں کو ، آپ نے جو ، اُس کی طاقت کو سمجھا ہے ، ان منصوبوں کا وِدربھ کی زندگی پر، بھارت کے عام آدمی کی زندگی پر کیسا اثر ہونا ہے، یہ میں آپ کے عظیم اجتماع کی وجہ سے محسوس کر رہا ہوں۔ میں ایک بار پھر تمام وشوکرما ساتھیوں کو وِدربھ کے اور مہاراشٹر کے میرے تمام بھائیوں اور بہنوں کو بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔
میرے ساتھ بولیے -
بھارت ماتا کی جے،
دونوں ہاتھ اوپر کر کے پوری طاقت سے -
بھارت ماتا کی جے،
بھارت ماتا کی جے،
بہت بہت شکریہ ۔