نمسکار، کلسپیرو، ست شری اکال، جے گرو دیو، بولو دھن گرو دیو،
جب جشن کا ماحول ہوتا ہے، اُتسو کا ماحول ہوتا ہے تو من کرتا ہے کہ جلد سے جلد اپنے پریوار کے لوگوں کے درمیان پہنچ جائیں، میں بھی اپنے پریوار جنوں کے بیچ سے گیاہوں۔ ساون کا مہینہ ہے ایک طرح سے شیوجی کا مہینہ ہے اور اس مقدس مہینے میں ملک نے پھر ایک نئی کامیابی حاصل کی ہے۔ بھارت چاند کے تاریک حصے میں قطب جنوبی میں لینڈ کرنے والا دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے۔ بھارت نے چندرما پر ترنگا لہراکر پوری دنیا کے سامنے بھارت کی اہلیت کا مظاہرہ کیا ہے۔ دنیا بھر سے مبارکبادی پیغامات موصول ہو رہے ہیں، لوگ اپنی نیک تمنائیں ارسال کر رہے ہیں اور مجھے پختہ یقین ہے کہ لوگ آپ کو بھی مبارکباد دیتے ہوں گے، دیتے ہیں نہ؟ ڈھیر ساری مبارکباد آپ کو مل رہی ہے نہ؟ ہر ہندوستانی کو مل رہی ہے۔ پورا سوشل میڈیا مبارکباد کے پیغامات سے بھرا ہوا ہے۔ جب کامیابی اتنی بڑی ہو تو کامیابی اس کا جشن یہ بھی مسلسل برقرار رہتا ہے۔ آپ کے چہرے بھی بتا رہے ہیں کہ دنیا میں کہیں بھی رہیں لیکن آپ کے دل میں دھڑکتا ہے بھارت۔ آپ کے دل میں دھڑکتا ہے بھارت، آپ کے دل میں دھڑکتا ہے بھارت، آپ کے دل میں دھڑکتا ہے بھارت۔ میں آج یونان میں آپ کے درمیان آکر ایک مرتبہ پھر سبھی کو چندریان، اس کی عظیم کامیابی کے لیے بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔
ساتھیو،
ہم لوگ تو بچپن سے سنتے آئے ہیں، چندرما کو تو ہمارے یہاں چندا ماما کہا جاتا ہے۔ کیا کہا جاتا ہے؟ چندا ماما۔ آپ نے دیکھا ہوگا چندریان کو لے کر کچھ لوگ تصاویر شیئر کر رہے تھے کہ ہماری دھرتی ماں نے اپنے بھائی چندرما کو راکھی کے طور پر چندریان بھیجا ہے اور دیکھئے چندرما نے کتنی اچھی طرح اس راکھی کی مریادا رکھی، اس کا احترام کیا۔ راکھی کا تیوہار بھی کچھ ہی دنوں میں آرہا ہے۔ میں آپ سبھی کو رکشابندھن کی پیشگی مبارکباد بھی دیتا ہوں۔
میرے پریوار جنو،
میں دنیا کے کتنے ہی ممالک میں گیا ہوں لیکن یونان آنا، ایتھنس آنا، میرے لیے بہت خاص ہے۔ ایک تو ایتھنس کی تاریخ ہزاروں برس قدیم ہے۔ دوسرا، میں کاشی سے رکن پارلیمنٹ ہو جو دنیا کے قدیم ترین شہروں میں سے ایک ہے کاشی۔ تیسرا، ایک اور بات بھی ہے، بہت کم لوگوں کو پتہ ہوگامیں جہاں پیدا ہوا گجرات میں، وہ واڈنگر، وہ بھی ایتھنس کی طرح ایک فعال شہر ہے۔ وہاں بھی ہزاروں برس پرانی ثقافت کے باقیات ملے ہیں۔ اس لیے ایتھنس آنا میرے لیے ایک الگ ہی احساس سے بھرا ہوا ہے۔ اور آپ نے دیکھا ہے یونان کی حکومت نے مجھے یونان کے اعلیٰ ترین شہری اعزاز سے بھی نوازا ہے۔ اس اعزاز کے حقدار آپ سب لوگ ہیں، اس اعزاز کے حقدار 140 کروڑ بھارتی ہیں۔ اس اعزاز کو بھی میں ماں بھارتی کی سبھی سنتانوں کے قدموں میں پیش کرتا ہوں۔
ساتھیو
آج میں یونان کے لوگوں کے ساتھ تعزیت کا اظہار کرنا چاہتا ہوں۔ ابھی یہاں جب جنگلوں میں آگ لگی تو بہت بڑی مشکل کھڑی ہوگئی تھی۔ یونان کے کتنے ہی لوگ اس حادثے میں مارے گئے۔ بھارت مصیبت کی اس گھڑی میں یونان کے لوگوں کے ساتھ ہے۔
ساتھیو،
یونان اور بھارت کے رشتے صدیوں سے ہیں۔ یہ رشتے تہذیب کے ہیں، ثقافت کے ہیں۔ یونانی مؤرخین نے بھارتی تہذیب کا بہت تفصیلی ذکر کیا ہے۔ یونان اور موریہ سلطنت کے درمیان دوستانہ تعلقات رہے ہیں۔ سمراٹ اشوک کے بھی یونان سے بہت اچھے تعلقات رہے ہیں۔ جب دنیا کے بہت بڑے حصے میں جمہوریت کے بارے میں بات بھی نہیں ہوتی تھی۔ تب ہمارے یہاں جمہوری نظام تھا۔ فلکیات ہو، ریاضی ہو، آرٹس ہو، تجارت ہو، ہم دونوں تہذیبوں نے ایک دوسرے سے بہت کچھ سیکھا ہے اور ایک دوسرے کو بہت کچھ سکھایا بھی ہے۔
میرے پریوار جنو،
ہر تہذیب اور ہر ثقافت کی کچھ نہ کچھ ایک خاص پہچان ہوتی ہے۔ بھارتی تہذیب کی پہچان دنیا کو جوڑنے کی رہی ہے۔ اس احساس کو ہمارے گروؤں نے سب سے زیادہ مضبوط کیا ہے۔ گرو نانک دیو جی کا دنیا کا دورہ جس کو ہم اُداسیوں کے طور پر جانتے ہیں۔ ان کا مقصد کیا تھا؟ ان کا مقصد یہی تھا کہ وہ بنی نوع انسانیت کو جوڑیں، انسانیت کی فلاح کریں، گرونانک دیو جی نے یونان میں بھی متعدد مقامات کا سفر کیا تھا۔ نانک نام چڑھ دی کلا تیرے بھانے سربت دا بھلا۔ سب کا بھلا ہو، سب کا فائدہ ہو، یہی تمنا تب بھی تھی اور آج بھی بھارت ان ہی اخلاقیات کو آگے بڑھا رہا ہے۔ آپ نے دیکھا ہے کہ کورونا کے دور میں کیسے بھارت کی ادویات نے سپلائی چین کو چلائے رکھا۔ رُکاوٹیں نہیں آنے دیں۔ میڈ ان انڈیا کورونا ویکسین نے دنیا بھر میں کروڑوں لوگوں کی زندگیاں بچائی ہیں۔ کورونا کے اس دور میں ہمارے گرودواروں میں لنگر لگے، مندروں میں بھنڈارے لگے، ہمارے سکھ نوجوانوں نے انسانیت کی مثال پیش کی۔ ایک قوم کے طور پر، یکساں طور پر یہ جو کام بھارت کرتا ہے یہی ہمارا اخلاق ہے۔
ساتھیو،
آج دنیا نئے عالمی نظام کی جانب بڑھ رہی ہے۔ بھارت کی بڑھتی صلاحیت کے ساتھ ہی دنیا میں بھارت کا کردار بھی تیزی سے تبدیل ہو رہا ہے۔ ابھی میں جنوبی افریقہ میں برکس سربراہ اجلاس میں حصہ لے کر آرہا ہوں۔ اب سے کچھ دن بعد بھارت میں جی 20 سربراہ اجلاس ہونے جا رہا ہے۔ جی20 کا صدر ہونے کی حیثیت سے بھارت نے اس کا جو موضوع طے کیا ہے، اس میں بھی عالمی بھائی چارے کا یہی جذبہ نظر آتا ہے۔ یہ موضوع ہے- وسودھیو کٹمب کم، ایک کرۂ ارض، ایک کنبہ، ایک مستقبل، یعنی پوری دنیا کا مستقبل مشترک ہے، جڑا ہوا ہے۔ اس لیے ہمارے فیصلے اور ہمارے تحفظات بھی اسی سمت میں ہیں۔
ساتھیو،
ہم بھارتیوں کی ایک اور خاصیت ہوتی ہے کہ ہم جہاں بھی رہیں مل جل کر رہتےہیں، جیسے دودھ میں، پانی میں شکر کی طرح گھل مل جاتے ہیں۔ آپ بھی یہاں یونان میں آکر یہاں کی معیشت کی اور خصوصاً دیہی معیشت کی مٹھاس بڑھا رہے ہیں۔ آپ یہاں یونان کی ترقی کے لیے اتنی محنت کر رہے ہیں۔ وہیں بھارت میں آپ کے جو رشتے دار ہیں۔ وہ بھی پوری طاقت سے ملک کی ترقی میں مصروف عمل ہیں۔ آپ کے کنبہ اراکین نے بھارت کو دودھ کی پیداوار کے معاملے میں دنیا میں سرفہرست بنا دیا ہے۔ آپ کے کنبہ اراکین بھارت کو دھان، گیہوں، گنا، پھل، سبزیاں ان سبھی کی پیداوار میں دنیا میں سرفہرست مقام پر لے آئے ہیں۔ آج بھارت اس پیمانے پر کام کر رہا ہے جو 10-15 سال پہلے تک ناقابل تصور لگتا تھا۔ بھارت وہ ملک ہے جو دنیا کا سرفہرست اسمارٹ فون ڈاٹا صارف ہے، بھارت وہ ملک ہے جو انٹرنیٹ استعمال کنندگان کے معاملے میں دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے، بھارت وہ ملک ہے جو دنیا کا دوسرا سب سے بڑا موبائل مینوفیکچرر ہے، بھارت وہ ملک ہے جس میں دنیا کا تیسرا سب سے بڑا اسٹارٹ اپ ایکونظام ہے، بھارت وہ ملک ہے جس میں دنیا کی تیسری سب سے بڑی آٹو موبائل منڈی ہے، بھارت وہ ملک ہے جس میں دنیا کی تیسری سب سے بڑی شہری ہوابازی منڈی ہے۔
ساتھیو،
آج آئی ایم ایف، عالمی بینک ہو، سبھی بھارت کی مضبوط معیشت کی تعریف کرتے نہیں تھکتے ہیں۔ آج دنیا کی بڑی بڑی کمپنیوں میں بھارت میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے مسابقت جاری ہے۔ آج بھارت دنیا میں پانچویں نمبر کی سب سے بڑی اقتصادی طاقت ہے۔ اور ہر بڑا ماہر کہہ رہا ہے کہ آئندہ چند برسوں میں بھارت سرکردہ 3 معیشتوں میں شامل ہوگا۔
ساتھیو،
جب معیشت تیزی سے بڑھتی ہے، تب ملک غریبی سے تیزی سے باہر نکلتا ہے۔ بھارت میں صرف پانچ سال میں ہی ساڑھے تیرہ کروڑ شہری خط افلاس سے اوپر آگئے ہیں۔ بھارت کی معیشت کا سائز بڑھنے کے ساتھ ہی ہر بھارتی، ہر پریوار کی آمدنی میں بھی اضافہ ہو رہا ہے، اور بھارت کے لوگ زیادہ کما رہے ہیں تو زیادہ سرمایہ کاری بھی کر رہے ہیں۔ دس سال پہلے بھارتیوں نے میوچووَل فنڈ میں تقریباً آٹھ لاکھ کروڑ روپئے کے بقدر کی سرمایہ کاری کی تھی۔ آج بھارتیوں نے تقریباً 40 لاکھ کروڑ روپئے میوچووَل فنڈ میں انویسٹ کر رکھے ہیں۔ یہ اس لیے ہوا ہے کیونکہ آج ہر بھارتی خوداعتمادی سے لبریز ہے اور بھارت بھی خوداعتمادی سے سرشار ہے۔
ساتھیو،
آج کا بھارت اپنی سائنس، اپنی تکنالوجی، اپنی اختراع کے بل بوتے پر دنیا میں چھا رہا ہے۔ 2014 کے بعد سے بھارت میں 25 لاکھ کلو میٹر، یہ اعدادو شمار بڑے لگیں گے۔ 25 لاکھ کلو میٹر آپٹیکل فائبر بچھایا گیا ہے، اوریہ 25 لاکھ آپٹیکل فائبر کا مطلب ہوتا ہے یہ زمین اور چندرما کے درمیان جتنی دوری ہے، اس سے بھی 6 گنا زائد ہے۔ بھارت آج دنیا کا وہ ملک ہے جس نے ریکارڈ وقت میں 700 سے زائد اضلاع میں 5جی خدمات بہم پہنچائی ہے۔ اور یہ 5جی تکنالوجی ہم نے کہیں سےقرض نہیں لی ہے، درآمد نہیں کی ہے۔ بلکہ یہ مکمل طور پر میڈ ان انڈیا ہے۔ آج بھارت میں ہر گاؤں ہر گلی میں ڈجیٹل لین دین ہونے لگا ہے۔ امرتسر سے لے کر آئیزول تک آپ کو دس روپئے کا بھی کچھ خریدنا ہو تو آپ اس کی ڈجیٹل ادائیگی بہت آسانی سے کر سکتے ہیں۔ گذشتہ دنوں آپ میں سے جو بھارت گئے ہوں گے، آپ نے محسوس کیا ہے کہ نہیں کیا ہے؟ یہی ہوتا ہے نہ؟ جیب میں روپیوں کی ضرورت نہیں بس آپ کا موبائل فون کافی ہے۔
ساتھیو،
آج بھارت جس رفتار اور پیمانے پر کام کر رہا ہے وہ سن کر بھی ہر بھارتی کا دل اور آپ کا دل بھی خوش ہو جائے گا۔ آپ کو جان کر فخر ہوگا کہ آج دنیا کا بلند ترین ریل پل آپ کے بھارت میں ہے۔ آج دنیا کی سب سے اونچی موٹریبل روڈ آپ کے بھارت میں ہے، دنیا کا سب سے بڑا کرکٹ اسٹیڈیم آج بھارت میں ہے، دنیا کا سب سے اونچا مجسمہ آج بھارت میں ہے، دنیا کا سب سے بڑا سولر ونڈ پارک ہمارے بھارت میں بن رہا ہے۔ چندرما آج کل موضوعِ بحث بنا ہوا ہے، اس لیے میں ایک اور مثال چندرما سے جوڑتے ہوئے دوں گا۔ گذشتہ 9 برسوں میں بھارت نے اپنے مواضعات میں جتنی سڑکیں بنائی ہیں، میں گاؤں کی سڑکوں کی بات کر رہا ہوں۔ گاؤں میں جتنی سڑکیں بنائی ہیں وہ زمین سے چاند تک کے فاصلے پر احاطہ کر سکتی ہیں۔ اتنی لمبی گاؤں کی سڑکیں 9 سال میں بنی ہیں۔ گذشتہ 9 برسوں میں بھارت نے جتنی ریل لائنیں بچھائی ہیں، ان کی طوالت 25 ہزار کلو میٹر سے زیادہ ہے۔ ابھی جب میں 25ہزار کلو میٹر بولتا ہوں، تو صرف ایک آنکڑا جیسا لگ سکتا ہے کہ چلو بھائی 25 ہزار کلو میٹر ہوگیا ہوگا۔ آپ یہ سمجھئے کہ اٹلی میں، جنوبی افریقہ میں، یوکرین میں، پولینڈ میں، برطانیہ میں جتنا بڑا ریل لائنوں کا نیٹ ورک ہے، اس سے زیادہ ریل لائنیں بھارت نے گذشتہ 9 برسوں میں بچھائی ہیں۔ آج بھارت اپنے بنیادی ڈھانچے پر جتنا خرچ کر رہا ہے، اتنا پہلے کبھی نہیں کیا گیا۔
ساتھیو،
آج بھارت جے جوان، جے کسان، جے وگیان، جے انوسندھان، اس اصول پر چلتے ہوئے ہر شعبے کو مضبوط بنا رہا ہے۔ یہاں یونان میں ہمارے بہت سے ساتھی پنجاب سے آئے ہیں اور بیشتر کھیتی کے کام سے جڑے ہوئے ہیں۔ بھارت میں ہم نے کاشتکاروں کے لیے ایک اسکیم شروع کی ہے۔ جس میں کھیتی کے اخراجات کے لیے ان کے بینک کھاتوں میں حکومت راست طور پر پیسہ بھیجتی ہے۔ پی ایم کسان سمان ندھی کے تحت اب تک ڈھائی لاکھ کروڑ روپئے سے زائد راست طور پر کسانوں کے بینک کھاتوں میں منتقل ہوئے ہیں۔ کچھ روز قبل ہی میں نے لال قلعہ سے جو اعلان کیا ہے وہ میں آپ کے سامنے پھر سے ایک مرتبہ کہنا چاہتا ہوں۔ بھارت اپنے مواضعات میں رہنے والی بہنوں کو ڈرون پائلٹ بنانے کے لیے بہت بڑی مہم شروع کرنے جا رہا ہے۔ آپ سوچئے ہماری گاؤں کی بیٹیاں اب ڈرون پائلٹ بن کر جدید کاشتکاری میں مدد کریں گی۔ ڈرون کی مدد سے کھیت میں دوا چھڑکنا، ایک جگہ سے دوسری جگہ تک ضروری سامان پہنچانا، یہ سب ان کے بائیں ہاتھ کا کھیل ہونے والا ہے۔
ساتھیو،
بھارت میں ہم نے کاشتکاروں کو 20 کروڑ سے زائد سوئل ہیلتھ کارڈ دیے ہیں۔ اب انہیں پتہ ہے کہ کھیت کو کس طرح کی کھاد چاہئے، کھیت میں کتنی کھاد چاہئے، کس طرح کی فصل کے لیے ان کا کھیت ان کی زمین مفید ہے۔ اس وجہ سے اب وہ کم جگہ میں زیادہ پیداوار کر رہے ہیں۔ بھارت میں بہت بڑے پیمانے پر ہمارے کسان بھائی بہن فطری طریقہ کاشت کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ حکومت نے ایک اور اسکیم شروع کی ہے جس سے کسانوں کو بہت مدد ملی ہے۔ یہ ہیں – ایک ضلع، ایک پروڈکٹ اسکیم۔ آپ کو بھی پتہ ہے کہ ہر ضلع کی کچھ نہ کچھ خاصیت ہوتی ہے۔ جیسے کرناٹک کے کوڈاگو کی کافی ہو، امرتسر کا اچار اور مربّا ہو، بھیل واڑا کے مکئی سے تیار مصنوعات ہوں، فتح گڑھ صاحب، ہوشیارپور، گرداس پور کا گڑ ہو، نظام آباد کی ہلدی ہو، ہر ضلع کے کسی ایک پروڈکٹ پر فوکس کرکے ہم اس کی برآمدات میں اضافہ کر سکتے ہیں۔ یہی ہے آج کا بھارت جو نئے اہداف کے لیے نئے طریقوں سے کام کر رہا ہے۔
ساتھیو،
یونان تو وہ جگہ ہے جہاں اولمپک کا جنم ہوا۔ کھیلوں کے لیے یہ جذبہ بھارت کے نوجوانوں میں بھی لگاتار بڑھ رہا ہے۔ بھارت کے چھوٹے چھوٹے شہروں سے نکل کر ہمارے کھلاڑی اولمپک سے لے کر یونیورسٹی گیمز تک میں کمال کر رہے ہیں۔ ہمارے نیرج چوپڑا نے جب اولمپک میں میڈکل جیتا تو ہر کسی کو فخر ہوا ہے۔ ابھی کچھ دن پہلے ہی ورلڈ یونیورسٹی گیمز میں بھی بھارت کے بچوں نے شاندار کھیل کا مظاہرہ کیا ہے۔ اس مقابلے کی تاریخ میں یعنی جب سے یہ مقابلے شروع ہوئے تب سے بھارت نے مجموعی طور پر جتنے تمغات جیتے تھے اس سے زیادہ تمغات اس مرتبہ ایک ہی بار میں جیت کر لے آئے ہیں۔
ساتھیو،
آپ یونان میں دیکھ رہے ہیں کہ کیسے یہاں اپنی ثقافت، اپنی قدیم شناخت کو محفوظ رکھا جاتا ہے۔ آج کا بھارت بھی اپنی وراثت کا جشن منا رہا ہے اور اسے ترقی سے بھی جوڑ رہا ہے۔ دنیا کا سب سے بڑا، ٹھیک سنا نہ؟ دنیا کا سب سے بڑا میوزیم یوگے یُگن بھارت اب دہلی میں بننے جا رہا ہے۔ کچھ دن پہلے ہی مجھے مدھیہ پردیش کے ساگر میں سنت روی داس میوزیم کا بھومی پوجن کرنے ی سعادت حاصل ہوئی۔ سنت روی داس کی تعلیمات سے عوام الناس کو ترغیب فراہم کرنے والا یہ خطہ 50 ہزار سے زائد مواضعات سے لائی گئی مٹی، 300 ندیوں سے نکالی گئی مٹی سے یہ بن رہا ہے۔ آپ تصور کیجئے کتنی بڑی مہم چلی ہے۔ سنت روی داس جی کا جنم تو کاشی میں ہی ہوا تھا۔
مجھے کاشی میں سنت روی داس جی کی جائے پیدائش پر مختلف سہولتوں کی توسیع کی بھی سعادت حاصل ہوئی ہے۔ گذشتہ 9 برسوں میں ہم نے اپنے گروؤں کے مقدس مقامات تک بہتر کنکٹیویٹی کے لیے بھی بہت کام کیا ہے۔ ایک زمانہ تھا جب بہت دور سے، دوربین کی مدد سے لوگ کرتارپور صاحب کے درشن کیا کرتے تھے۔ ہماری حکومت نے کرتارپور صاحبت تک راہداری بھی آسان بنا دی ہے۔ گرو نانک دیو جی کا 550واں پرکاش پرب ہو، گرو تیغ بہادر جی کا 400واں پرکاش پرب ہو، گرو گووِند سنگھ جی کا 350واں پرکاش پرب ہو، ایسے مبارک دنوں کو دنیا بھر میں منانے کےلیے ہماری حکومت نے پوری عقیدت سے کام کیا ہے۔ اب بھارت میں ہر سال 26 دسمبر کو صاحب زادوں کی یاد میں ویر بال دیوس بھی منایا جاتا ہے۔
ساتھیو،
بھارت میں فزیکل، ڈجیٹل اور کلچرل کنکٹیویٹی کا امرت کال شروع ہوا ہے۔ مجھے پورا یقین ہے آج جس وراثت کو دیکھنے بھارت سمیت دنیا بھر کے لوگ یونان آتے ہیں، اسی طرح یونان کے یوروپ کے لوگ بھی زیادہ سے زیادہ بھارت آئیں گے، آپ بھی اپنے دور میں وہ دن دیکھیں گے۔ لیکن جیسے میں نے یہاں آپ کو بھارت کی بات بتائی ہے۔ ویسے ہی آپ کو بھی بھارت کی بات اپنے یونانی دوستوں کو بتانی ہوگی۔ بتائیں گے نہ؟ کہ بھول گئے؟ یہ بھی ماں بھارتی کی بہت بڑی خدمت ہے۔
ساتھیو،
آپ کے یونانی ساتھیوں کے لیے بھارت میں تاریخی مقامات کے علاوہ بھی دیکھنے کے لیے بہت کچھ ہے۔ یہاں کے لوگ تو جنگلی جانوروں سے محبت کرتے ہیں۔ ماحولیات کے تحفظ کے تئیں بہت سنجیدہ ہیں۔ اگر علاقے کے لحاظ سے دیکھیں تو بھارت کے پاس دنیا کی ڈھائی فیصد سے بھی زائد زمین ہے۔ لیکن دنیا کے 8 فیصد سے زائد حیاتیاتی تنوع بھارت میں پایا جاتا ہے۔ دنیا کی تقریباً 75 فیصد شیروں کی آبادی بھارت میں ہی ہے۔ دنیا میں سب سے زیادہ شیر بھارت میں پائے جاتے ہیں، دنیا میں سب سے زیادہ ایشیائی ہاتھی بھارت میں پائے جاتے ہیں، دنیا میں سب سے زیادہ ایک سینگ والا گینڈے بھارت میں پائے جاتے ہیں۔ آج بھارت میں 100 سے زائد کمیونٹی ریزرو ہیں، آج بھارت میں 400 سے زائد نیشنل پارک اور سینچریز ہیں۔
میرے پریوار جنو،
آج کا بھارت، بھارت ماں کی کسی بھی سنتان کا ساتھ کبھی بھی نہیں چھوڑتا۔ دنیا میں کہیں پر ہو بھارت مشکل کے وقت میں کبھی اس کو تنہا نہیں چھوڑتا ہے، اس کا ساتھ نہیں چھوڑسکتا۔ اور اس لیے تو میں کہتا ہوں کہ آپ میرے پریوارجن ہیں۔ آپ نے دیکھا ہے جب یوکرین کی جنگ ہوئی تو ہم اپنے ہزاروں بچوں کو محفوظ نکال کر لے آئے۔ جب افغانستان میں تشدد کا آغاز ہوا، تو بھارت نے اپنے شہریوں کو وہاں سے بحفاظت باہر نکالا۔ اور اس میں بہت بڑی تعداد میں ہمارے سکھ بھائی بہن بھی تھے۔ اتنا ہی نہیں ہم افغانستان سے گرو گرنتھ صاحب کے سواروپ بھی پورے ادب و احترام کے ساتھ بھارت لے آئے۔ دنیا بھر میں پھیلے بھارت کے مشن اب آپ کے لیے سرکاری دفتر نہیں بلکہ اپنے گھر کی طرح ہو رہے ہیں۔ یہاں یونان میں بھی بھارتی مشن آپ کی خدمت کے لیے 24 گھنٹے تیار ہیں۔ جیسے جیسے بھارت اور یونان کے رشتے گہرے ہو رہے ہیں۔ ویسے ویسے یونان آناجان اور آسان ہوگا۔ تجارت اور کاروبار کرنا مزید آسان ہوگا۔ ہم سبھی کو دونوں ممالک کے درمیان رشتوں کو مضبوطی دینے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی ہے۔
ساتھیو،
اتنی بڑی تعداد میں یہاں آپ کا آنا ہر ہندوستانی کے من بھی ایک اطمینان کا احساس جگاتا ہے۔ ایک مرتبہ پھر میں آپ سبھی محنتی ساتھیوں کو مبارکباد دیتا ہوں۔ مجھے اتنا پیار دینے کے لیے میں آپ سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں، اور میرے ساتھ بولئے، بھارت ماتا کی – جے، دونوں ہاتھ اوپر کرکے پوری طاقت کے ساتھ بولئے ہندوستان تک آواز جانی چاہئے، بھارت ماتا کی - جے، بھارت ماتا کی – جے، بھارت ماتا کی – جے، وندے ماترم، وندے – ماترم، وندے – ماترم، وندے – ماترم، وندے – ماترم، بہت بہت شکریہ!