ریاست میں پی ایم جی کے اے وائی کی اسکیم سے تقریباً 5 کروڑ مستفیدین کو فائدہ ہو رہا ہے
حکومت ہند اور پورا ملک، سیلاب اور بارش کے دوران مدھیہ پردیش کے ساتھ کھڑا ہے: وزیر اعظم
کورونا بحران سے نمٹنے کی حکمت عملی نے ہندوستان میں غریب کو اعلیٰ ترین ترجیح دی ہے:وزیر اعظم
نہ صرف 80 کروڑ سے زیادہ شہری مفت راشن حاصل کر رہے ہیں بلکہ 8 کروڑ سے زیادہ غریب کنبوں کو مفت گیس سیلنڈر بھی فراہم کیا گیا ہے
30 ہزار کروڑ روپئے براہِ راست جن دھن کھاتوں میں منتقل کئے گئے جن کا تعلق 20 کروڑ سے زیادہ خواتین سے ہے
ہزارہا کروڑ روپئے لیبر اور کسانوں کے کھاتوں میں منتقل کئے جاچکے ہیں، اگلی قسط پرسوں
ڈبل انجن والی سرکاروں میں ، ریاستی سرکاریں مرکزی حکومت کی اسکیموں کا نفاذ کرتے ہیں اور انھیں بہتر بناتے ہیں نیز ان کے اختیارات میں اضافہ کرتی ہیں: وزیر اعظم
جناب شیوراج سنگھ چوہان کی قیادت کے تحت مدھیہ پردیش میں طویل عرصے سے جاری بیمارو ریاست کی شبیہ کو ختم کردیا ہے: وزیر اعظم

نمستے!

مدھیہ پردیش کے گورنر اور میرے بہت پرانے شناسا جناب منگو بھائی پٹیل ، جنہوں نے اپنی پوری زندگی قبائل کی بہبود میں ، درج فہرست ذات  سماج کی ترقی کےلئے انہوں نے اپنی پوری زندگی کھپا دی۔ایسے مدھیہ پردیش کے گورنر جناب منگو بھائی! وزیر اعلیٰ جناب شیو راج سنگھ، ریاستی حکومت کے تمام دیگر وزراء، ممبران پارلیمنٹ ، ساتھ ہی ممبران اسمبلی اور مدھیہ پردیش کے الگ الگ حصوں سے جڑے تمام بہنوں اور بھائیوں!

پردھان منتری غریب کلیان انیہ یوجنا کے تحت ہورہے اس اناج تقسیم کے لئے آپ سبھی کو بہت بہت مبارکباد۔تقریباً 5کروڑ مستفدین کو آج مدھیہ پردیش میں اس منصوبے کو ایک ساتھ پہنچانے کی بڑی مہم چل رہی ہے۔یہ منصوبہ نیا تو نہیں ہے، کورونا جب شروع ہوا ایک سال سوا سال پہلے تب سے اس ملک کے 80کروڑ سے زیادہ غریبوں کے گھر میں مفت راشن پہنچارہے ہیں، لیکن مجھے کبھی غریبوں کے درمیان میں بیٹھ کر بات کرنے کا موقع نہیں ملا تھا،آج مدھیہ حکومت نے مجھ کو آپ سب کی زیارت کرنے کا موقع دیا۔آج میں دور سے ہی سہی، لیکن میرے غریب بھائی بہنوں کی زیارت کررہاہوں۔ اُن کا آشیرواد حاصل کررہا ہوں اور اس کی وجہ سے مجھے غریبوں کے لئے کچھ نہ کچھ کرتے رہنے کی طاقت ملتی ہے۔آپ کے آشیرواد سے مجھے توانائی ملتی ہے اور اسی لیے پروگرام تو بھلے ہی سوا ڈیڑھ سال سے چل رہا ہے، لیکن آج آپ کا دیدار کرنے کے لئے مجھے آنے کا موقع ملا۔ابھی میں ہمارے مدھیہ پردیش کے کچھ بھائیوں بہنوں سے بات کررہا تھا کہ اس بحرانی دور میں سرکار سے جو مفت اناج ملا ہے، وہ ہر خاندان کے لئے بڑی راحت بن کر آیا ہے۔ان کی باتوں میں ایک اطمینان دکھائی دیتا تھا، اعتماد نظر آرہا تھا۔حالانکہ یہ دکھ کی بات ہے کہ آج ایم پی کے مختلف اضلاع میں بارش اور سیلاب کی صورتحال بنی ہوئی ہے۔متعدد ساتھیوں کی زندگی اور روزی روٹی دونوں متاثر ہوئی ہے۔مشکل کی اس گھڑی میں بھارت سرکار اور پورا ملک مدھیہ پردیش کے ساتھ کھڑا ہے۔شیو راج جی اور ان کی پوری ٹیم خود بھی موقع پر جاکر راحت اور بچاؤ کا کام تیزی سے کررہی ہے۔این ڈی آر ایف  ہو ، مرکزی فورس ہو یا پھر ہمارے ایئر فورس کے جوان، ہر طرح کی مدد ، اس صورتحال سے نمٹنے کے لئے ریاستی سرکار کو جو کچھ بھی ضرورت ہے، وہ ساری مدد دستیاب کرائی جارہی ہے۔

بھائیوں اور بہنوں!

آفت کوئی بھی ہو، اس کا اثر بہت وسیع ہوتا ہے، دیرپا ہوتا ہے۔ کورونا کی شکل میں تو پوری انسانیت پر 100 میں سب سے بڑی آفت آئی ہے۔ پچھلے سال کی ابتداء میں جب دنیا کے کسی ملک نے ایسی مصیبت نہیں دیکھی، پچھلے سال کے آغاز میں جب کورونا کی وباء  پھیلنی شروع ہوئی، تو پوری دنیا کی توجہ فوراً اپنی صحت سہولتوں کی طرف ہوئی، ہر کوئی اپنی طبی سہولت کو بااثر بنانے میں مصروف ہوگیا، لیکن اتنی زیادہ آبادی والے ہمارے بھارت کے لئے تو یہ چیلنج باقی دنیا سے اور بھی بڑا ماناجاسکتاہے، کیونکہ ہماری آبادی بہت زیادہ ہے۔ ہمیں کورونا سے بچاؤ اور علاج کے لئے طبی بنیادی ڈھانچہ کو تیار کرنا ہی تھا، اس بحران سے پیدا ہوئی دوسری مشکلات کو بھی حل کرنا تھا۔ کورونا سے بچاؤ کے لئے پوری دنیا بھر میں کام روکا گیا، آنے جانے پر پابندی لگی۔ اس سے بھارت کے سامنے دوسری کئی پریشانیاں کھڑی ہونی ہی تھی، ان پریشانیوں پر بھی بھارت نے ، ہم سب نے ایک ساتھ مل کر کام کیا۔ ہمیں کروڑوں لوگوں تک مفت راشن پہنچانا تھا، فاقہ کشی کی صورتحال نہ پیدا ہو۔ ہمارے بہت سارے ساتھی گاؤں سے کام کاج کے لئے شہر جاتے، ہمیں ان کے کھانے پینے ، رہنے سہنے کا بھی انتظام کرنا تھا اور پھر گاؤں لوٹنے پر ان کے لئے مناسب روزگار کو بھی یقینی بنانا تھا۔یہ سارے مسائل ایک ساتھ ہندوستان کے ہر کونے میں ہمارے سامنے تھے، جنہوں نے باقی دنیا کے مقابلے بھارت کی لڑائی کو اور بھارت کے سامنے پیدا ہوئے چیلنج کو کئی گنا زیادہ چیلنج سے پُر بنادیا۔

لیکن ساتھیوں!

چیلنج کتنا ہی بڑا کیوں نہ ہو، جب ملک متحد ہوکر اس کا مقابلہ کرتا ہے تو راستے بھی نکلتے ہیں، مسائل کا حل بھی ہوتا ہے۔ کورونا سے پیدا ہوئے بحران سے نمٹنے کے لئے بھارت نے اپنی حکمت عملی میں غریب کو اعلیٰ اولیت دی۔پردھان منتری غریب کلیان انیہ یوجنا ہو  یا پھر پردھان منتری غریب کلیان روزگار یوجنا ہو، پہلے دن سے ہی غریبوں اور مزدوروں کے کھانے پینے  اور روز گار کی فکر کی گئی۔اس پورے دور میں 80 کروڑ سے زیادہ ملک کے عوام کو مفت راشت پہنچایا گیا ہے۔صرف گیہوں، چاول  اور دال ہی نہیں، بلکہ لاک ڈاؤن کے دوران ہمارے 8 کروڑ سے زیادہ غریب خاندانوں کو گیس سیلنڈر بھی مفت دیا گیا۔ 80 کروڑ لوگوں کو اناج، 8کروڑ لوگوں کو گیس بھی۔ یہی نہیں تقریباً 20 کروڑ سے زیادہ بہنوں کے جن دھن کھاتوں میں تقریباً 30ہزار کروڑ روپے براہ راست نقد ٹرانسفر بھی کئے گئے۔مزدوروں اور کسانوں کے بینک کھاتوں میں بھی ہزاروں کروڑ روپے جمع کئے گئے۔ابھی دو دن بعد ہی 9اگست کو قریب قریب 11-10کروڑ کسان خاندانوں کے بینک کھاتوں میں پھر سے ہزاروں کروڑ روپے براہ راست ٹرانسفر ہونے والے ہیں۔

ساتھیوں!

ان سارے انتظامات کے ساتھ ساتھ بھارت نے میڈ اِن انڈیا ویکسین پر بھی پورا زور لگا یا۔ یہی وجہ ہے کہ بھارت کے پاس اپنی ویکسین ہے۔ یہ ویکسین کارآمد بھی ہے، محفوظ بھی ہے۔ کل ہی بھارت نے 50کروڑویکسین  ڈوز لگانے کے بہت اہم پڑاؤ کو پار کیا ہے۔دنیا میں ایسے متعدد ملک ہیں، جن کی کل آبادی سے بھی زیادہ ٹیکے بھارت ایک ہفتے میں لگا رہا ہے۔یہ نئے بھارت کا ، آتم نر بھر ہوتے  بھارت کی نئی طاقت ہے۔ کبھی ہم باقی دنیا سے پچھڑ جاتے تھے، آج ہم دنیا سے کئی قدم آگے ہیں۔آنے والے دنوں میں اس ٹیکہ کاری کی رفتار کو ہمیں اور تیز کرنا ہے۔

ساتھیوں،

کورونا سے بنے حالات میں بھارت آج جتنے محاذ پر ایک ساتھ نپٹ رہا ہے، وہ ہمارے ملک کی اہلیت کو دکھاتا ہے۔ آج دوسری ریاستوں میں کام کررہے مزدوروں کی سہولت کے لئے ون نیشن، ون راشن کارڈ کی سہولت بھی دی جارہی ہے۔بڑے شہروں میں مزدوروں کو جھگیوں میں نہ رہنا پڑے، اس کے لئے مناسب کرائے کا منصوبہ لاگو کردیاگیا ہے۔ ہمارے ریہڑی ، پٹری اور ٹھیلہ چلانے والے بھائی  بہن، ہمارے یہ بھائی پھر سے اپنا کام دھندہ شروع کرسکیں ، اس کے لئے پی ایم سوندھی کے تحت انہیں بینک سے سستا اور آسان قرض مہیا کرایا جارہا ہے۔ ہمارا تعمیراتی سیکٹر ، ہمارا بنیادی ڈھانچہ سیکٹر، روزگار کا ایک بہت بڑا ذریعہ ہے، اس لئے پورے ملک میں بنیادی ڈھانچے کے پروجیکٹس پر مسلسل تیزی سے کام چل رہا ہے۔

ساتھیوں،

روزی روٹی پر دنیا بھر میں آئے اس بحرانی دور میں یہ مسلسل یقینی بنایا جارہا ہے کہ بھارت میں کم سے کم نقصان ہو۔اس کے لئے گزرے سال میں متعدد اقدامات کئے گئے ہیں اور مسلسل کئے جارہے ہیں۔ چھوٹی، درمیانے درجے کی اور بہت چھوٹی صنعتوں کو اپنا کام جاری رکھنے کے لئے لاکھوں کروڑوں روپے کی مدد دستیاب کرائی گئی ہے۔سرکار نے اس بات کا بھی خیال رکھا کہ زراعت اور اس سے جڑے سارے کام کاج بآسانی چلتے رہیں۔ ہم نے کسانوں کو مدد پہنچانے کے لئے نئے نئے راستے نکالے۔ مدھیہ پردیش میں بھی ہم نے قابل ستائش کام کیا ہے۔مدھیہ پردیش کے کسانوں نے ریکارڈ مقدار میں پیداوار کی ہے، تو سرکار نے ریکارڈ مقدار میں ایم ایس پی پر خرید بھی یقینی بنائی۔مجھے بتایا گیا ہے کہ ایم پی میں اس بار گیہوں کی خرید کے لئے ملک میں سب سے زیادہ خرید مراکز بنائے گئے تھے۔ مدھیہ پردیش نے اپنے 17 لاکھ سے زیادہ کسانوں سے گیہوں خریدا اور ان تک براہ راست 25ہزار کروڑ سے زیادہ پہنچایا ہے۔

بھائیوں اور بہنوں،

ڈبل انجن سرکار کا سب سے بڑا فائدہ یہی ہے کہ مرکزی سرکار کے منصوبوں کو ریاستی سرکار مزید سنوار دیتی ہے۔ان کی طاقت بڑھا دیتی ہے۔ مدھیہ پردیش میں نوجوانوں کی صلاحیت سازی ہو ، طبی بنیادی ڈھانچہ ہو، ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچہ ہو، ریل روڈ کنکٹی وٹی ہو، سب پر تیز رفتاری سے کام کیا جارہا ہے۔شیوراج جی  کی قیادت میں مدھیہ پردیش نے بیمار ریاست کی شناخت کو کافی پہلے چھوڑ دیا ہے، ورنہ مجھے یاد ہے ایم پی کی سڑکوں کی کیا حالت ہوتی تھی۔یہاں سے کتنے بڑے بڑے گھپلوں کی خبریں آتی تھیں۔ آج ایم پی میں شہر صاف صفائی اور ترقی کے نئے معیار قائم کررہے ہیں۔

بھائیوں اور بہنوں ،

آج اگر سرکار کے منصوبے تیزی سے زمین پر پہنچ رہے ہیں، لاگو ہورہے ہیں، تو اس کے پیچھے سرکار کے کام کاج میں آئی تبدیلی ہے۔ پہلے کے سرکاری انتظام میں ایک خرابی تھی۔ وہ غریب کے بارے میں سوال بھی خود پوچھتے تھے اور جواب بھی خود ہی دیتے تھے۔ جس تک فائدہ پہنچانا ہے اس کے بارے میں پہلے سوچا ہی نہیں جاتاتھا۔ کچھ لوگ سوچتے  غریب کو سڑکوں کی کیا ضرورت ہے، اس کو پہلے روٹی چاہئے ۔کچھ لوگ یہ بھی کہتے تھے کہ غریب کو گیس کی کیا ضرورت ہے، کھانا تو لکڑی کے چولہے پر بھی بنا لے گا۔ ایک سوچ یہ بھی تھی کہ جس کے پاس رکھنے کے لئے پیسہ ہی نہیں وہ بینک کھاتے کا کیا کرے گا؟ بینک کھاتوں کے پیچھے کیوں لگے ہو؟سوال یہ بھی کیا جاتا تھا کہ غریب کو قرض دے دیا تو وہ اس کو چکائے گا کیسے؟ دہائیوں تک ایسے ہی سوالوں نے غریبوں کو سہولتوں سے دور رکھا۔یہ ایک طرح سے کچھ نہ کرنے کا بڑا بہانہ بن گیا تھا۔نہ غریب تک سڑک پہنچی، نہ غریب کو گیس ملی، نہ غریب کو بجلی ملی، نہ غریب کو رہنے کے لئے پختہ گھر ملا، نہ غریب کا بینک کھاتہ کھلا، نہ غریب تک پانی پہنچا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ غریب بنیادی سہولتوں سے دہائیوں تک محروم رہا اور چھوٹی چھوٹی ضرورتوں کے لئے دن  بھر جدوجہد کرتا رہا۔ اب اس کو ہم کیا کہیں گے؟ منہ میں تو دن میں 100بار غریب لفظ بولتے تھے، غریب کے گانے گاتے تھے، غریب کے گیت گاتے تھے،لیکن رویہ یہ تھا  ایسی چیزوں کو ہمارے یہاں  دھوکہ کہا جاتاہے۔ یہ سہولت تو دیتے ہی نہیں تھے، لیکن غریب سے جھوٹی ہمدردی ضرور جتاتے تھے۔لیکن زمین سے اٹھے ہم لوگ جو ہم آپ ہی کے لوگوں کے بیچ سے آئے، آپ کے سکھ دکھ کو قریب سے محسوس کیا ہے،ہم آپ ہی کے بیچ سے آئے ہیں اور اسی لئے ہم نے آپ جیسے لوگوں کو کام کرنے کا طریقہ الگ رکھا ہے۔ ہم تو ایسے ہی نظم کی مار جھیل کر بڑے ہوئے ہیں، اس لئے گزرے ہوئے سالوں میں غریب کو طاقت دینے کا، صحیح  معنوں میں بااختیار بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔آج جو ملک کے گاؤں گاؤں میں سڑکیں بن رہی  ہیں، ان سے نئے روزگار بن رہے ہیں۔ بازاروں  تک کسانوں کی رسائی آسان ہوئی ہے۔بیماری کی حالت میں غریب وقت پر اسپتال پہنچ پا رہا ہے۔ ملک میں غریبوں کے جو جن دھن کھاتے کھلوائے گئے ، ان کھاتوں کے کھلنے سے غریب بینکنگ سسٹم سے جڑ گیا ۔ آج اس کو بچولیوں سے آزاد فائدہ براہ راست مل رہا ہے۔آسان قرض مل رہا ہے۔ پختہ گھر ، بجلی ، پانی ، گیس اور بیت الخلاء کی سہولت نے غریبوں کو وقار دیا ہے۔خود اعتمادی دی ہے۔ ذلت اور دکھ سے آزادی دی ہے۔اسی طرح مُدرا لون سے آج نہ صرف کروڑوں خود روزگار چل رہے ہیں، بلکہ وہ دوسروں کو بھی روزگار دے رہے ہیں۔

ساتھیوں،

جو کہتے تھے کہ غریب کو ڈیجیٹل انڈیا  سے، سستے ڈاٹا سے، انٹر نیٹ سے کوئی فرق نہیں پڑتا ، وہ آج ڈیجیٹل انڈیا کی طاقت کو محسوس کررہے ہیں۔

بھائیوں اور بہنوں،

گاؤں، غریب ، قبائلیوں کو طاقتور بنانے والی ایک اور بڑی مہم ملک میں چلائی گئی ہے۔ یہ مہم ہمارے دستکاروں کو ، ہتھ کرگھے(ہینڈلوم) کو، کپڑے کی ہماری کاریگری کو  فروغ دینے کی ہے۔یہ مہم لوکل کے تعلق سے ووکل ہونے کا ہے۔اسی جذبے کے ساتھ آج ملک قومی دستکاری دن –نیشنل ہینڈلوم ڈے منا رہا ہے اور جب ہم آزادی کے 75سال منا رہے ہیں، آزادی کا امرت مہوتسو منارہے ہیں ، تب یہ 7 اگست کی اہمیت اور بڑھ جاتی ہے۔آج ہم سب یاد رکھیں ، آج 7اگست کے ہی دن 1905ء میں سودیشی تحریک کی شروعا ہوئی تھی۔اسی تاریخ دن سے تحریک حاصل کرتے ہوئے 7اگست کی تاریخ کو ہینڈلوم کو وقف کیاگیا ہے۔یہ گاؤں گاؤں میں، قبائلی علاقوں میں ہماری غیر معمولی فنی روایت ، غیر معمولی فن کاروں کے تئیں اعزاز کا اظہار کرنے اور ان کی مصنوعات کو عالمی پلیٹ فارم دینے کا دن ہے۔

بھائیوں اور بہنوں،

آج ب ملک آزادی کا امرت مہوتسو منا رہا ہے، تب یہ ہینڈلوم ڈے اور بھی اہمیت رکھتا ہے۔ ہمارے چرخے کا، ہماری کھادی کا ، ہماری آزادی کی لڑائی میں کتنا بڑا تعاون ہے، یہ ہم سب جانتے ہیں۔ گزرے ہوئے سالوں میں ملک نے کھادی کو بہت اعزاز دیا ہے۔جس کھادی کو کبھی بھلا دیا گیا تھا، وہ آج نیا برانڈ بن چکا ہے ۔ اب جب ہم آزادی کے 100 سال کی طرف نئے سفر پر نکل رہے ہیں، تو آزادی کے لئے کھادی کی اسی روح کو ہمیں اور مضبوط کرنا ہے۔ آتم نربھر بھارت کے لئے ہمیں لوکل کے لئے ووکل ہونا ہے۔ مدھیہ پردیش میں تو کھادی ، ریشم سے لے کر مختلف قسم کی دستکاری کی ایک مالا مال روایت ہے۔میرا آپ سب سے، پورے ملک سے گزارش  ہے کہ آنے والے تہواروں میں دستکاری کی کوئی نہ کوئی لوکل مصنوعات ضرور خریدیں۔ ہمارے ہینڈی کرافٹ کو مدد کریں۔

اور ساتھیوں،

میں یہ بھی کہوں گا کہ تقریبات کے حوصلوں کے درمیان ہمیں کورونا کو نہیں بھولنا ہے۔ کورونا کی تیسری لہر کو آنے سے ہمیں  ہی روکنا ہے اور روکنا ہی ہوگا۔ اس کے لیے ہم سب لوگوں کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ماسک، ٹیکہ اور دو گز کی دوری، یہ بہت ضروری۔ ہمیں صحتمند بھارت بھارت کا عہد لینا ہے۔ خوشحال بھارت کا عہد لینا ہے۔ایک بار پھر آپ سب کو میری بہت بہت نیک خواہشات  اور پورے مدھیہ پردیش میں 25 ہزار سے زیادہ مفت راشن کی دوکانوں پر لاکھوں لاکھ شہری جمع ہوئے ہیں، میں ان کو بھی سلام کرتا ہوں اور میں یقین دلاتا ہوں کہ پوری انسانیت ، پوری دنیااس بحران میں پھنسی پڑی ہے۔کورونا نے سب کو پریشان کرکے رکھا ہوا ہے۔ہم مل جل کرکے  اس بیماری سے باہر نکلیں گے۔ سب کو بچائیں گے، ہم مل کر بچائیں گے۔ تمام ضابطوں پر عمل کرتے ہوئے اس کامیابی کو پختہ کریں گے۔ میری آپ سب کو بہت بہت نیک خواہشات۔ شکریہ!

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
India’s Biz Activity Surges To 3-month High In Nov: Report

Media Coverage

India’s Biz Activity Surges To 3-month High In Nov: Report
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
PM to participate in ‘Odisha Parba 2024’ on 24 November
November 24, 2024

Prime Minister Shri Narendra Modi will participate in the ‘Odisha Parba 2024’ programme on 24 November at around 5:30 PM at Jawaharlal Nehru Stadium, New Delhi. He will also address the gathering on the occasion.

Odisha Parba is a flagship event conducted by Odia Samaj, a trust in New Delhi. Through it, they have been engaged in providing valuable support towards preservation and promotion of Odia heritage. Continuing with the tradition, this year Odisha Parba is being organised from 22nd to 24th November. It will showcase the rich heritage of Odisha displaying colourful cultural forms and will exhibit the vibrant social, cultural and political ethos of the State. A National Seminar or Conclave led by prominent experts and distinguished professionals across various domains will also be conducted.