نئیدہلی19جون۔محترم اسپیکر ، اس ایوان کے سبھی ارکان کے لئے یہ انتہائی فخر کا موقع ہے ۔آپ کو اس عہدے پر فائز ہوتے ہوئے دیکھنے کا ۔ اس ایوان میں پرانے سبھی ارکان آپ سے اچھی طرح متعارف ہیں ۔ ممبر اسمبلی کے طور پر بھی ، راجستھان میں آپ نے جو سرگرم کردار ادا کیا ہے، اس سے بھی سیاسی زندگی سے وابستہ لوگ متعارف ہیں ۔
ہم سب کے لئے فخر کا موضوع ہے کہ اسپیکر کے عہدے پر آج ایک ایسے شخص کا ہم خیر مقدم کررہے ہیں ، اتفاق رائے سے ان کو منظوری دے رہے ہیں ، جو عوامی زندگی میں طالب علم کے دور سے طلبا کی تنظیموں سے وابستہ ہیں ۔ یونیورسٹی کی، طلبا کی سرگرمیوں کی قیادت کرتے ہوئے زندگی کا زیادہ تر اچھا دور کسی بھی طرح کے بریک کے بغیر متحد معاشرتی زندگی کی کسی نہ کسی سرگرمی سے وابستہ رہا۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے کارکن کے روپ میں بھی طلبا کی تحریک سے نکل کر نوجوان مورچہ سنگھٹن میں قریب 15 سال تک ضلع میں ریاست میں اور قومی سطح پر کام کیا ۔مجھے سالوں تک تنظیم کا کام کرنے موقع ملا۔اس کی وجہ سے میرے ساتھی کے روپ میں بھی ہم دونوں کو ساتھ میں کام کرنے کا موقع ملا اور کوٹہ وہ سرزمین ہے ، جو ایک طرح سے آج کل تعلیم کا کاشی بن گیا ہے ، جن کے بھی دل دماغ میں کیرئیر کی ترجیح ہے ، وہ کوٹہ کو پسند کرتے ہیں ۔ کوٹہ میں رہے گا، کوٹہ میں پڑھے گا، کوٹہ سے اپنی زندگی بناتا ہے ۔راجستھان کا کون سا چھوٹا سا شہر آج ایک قسم کا چھوٹا بھارت بن گیا ہے اور کوٹہ کی یہ تبدیلی جس قیادت کے تحت ہوئی ہے ،جس کےتعاون سے ہوئی ہے ، جس کی پہل سے ہوئی ہے ، وہ نام ہے جناب اوم برلا جی ۔
عام طور پر سیاسی زندگی میں ہم لوگوں کی ایک شبیہہ بن جاتی ہے کہ ہم 24گھنٹے سیاست کرتے ہیں ، اٹھا پٹخ کرتے ہیں ، توتو میں میں کرتے ہیں ، کون ہارے کون جیتے اسی میں لگے رہتے ہیں لیکن اس کے علاوہ ایک سچائی ہوتی ہے ، جو کبھی کبھی اجاگر نہیں ہوتی ۔ ماضی میں ملک کو تجربہ ہوا ہے کہ سیاسی زندگی میں جتنی زیادہ خدمت خلق کاتناسب رہتا ہے ،سماج میں مقبولیت زیادہ ملتی ہے ۔ ہارڈ کور سیاست کا زمانہ قریب قریب چلا جارہا ہے ۔ اوم برلا صاحب وہ شخصیت ہیں ، جو عوامی نمائندے کے طور پر سیاست سے وابستہ ہونا فطری تھا۔ لیکن ان کی پوری کارکردگی خدمت خلق کا ہی مرکز رہی ۔ عوامی زندگی میں کہیں پر بھی دکھ اگر ان کو نظر آیا تو پہلے پہنچنے والے اشخاص میں سے رہے ۔ مجھے برابر یاد ہے جب گجرات میں بھیانک زلزلہ آیا ۔ بہت لمبے عرصے تک وہ کچھ میں رہے، اپنے علاقے کے نوجوان ساتھیوں کو لے کر آئے ۔ مقامی کسی بندوبست کا استعمال نہ کرتے ہوئے اپنے انتظامات کو جو بھی دستیاب تھے ، ان کی بنیاد پر انہوں نے لمبے عرصے تک خدمت کا کام انجام دیا ۔ جب کیدارناتھ کا حادثہ ہوا تو وہ پھر اتراکھنڈ میں نظر آئے ۔وہاں بھی اپنی ٹولی لے کر سماج کی خدمت کے کام میں لگ گئے اور اپنے کوٹہ میں بھی اگر کسی کے پاس سردی کے موسم میں کمبل نہیں ہے تورات بھر کوٹہ کی گلیوں میں نکلنا ، عوامی شراکتداری سے گرم کمبل وغیرہ جمع کرنا اور ان کو پہنچانا۔ انہوں نے ایک عز م کیا تھا کہ سماجی زندگی میں ہم سبھی ارکان پارلیمنٹ کے لئے کبھی کبھی وہ جذبہ دیتا ہے ۔ ان کا ایک عزم تھا کہ کوٹہ میں کوئی بھوکا نہیں سوئے گا اور وہ ایک پرسادم نام کی اسکیم چلاتے تھے ، آج بھی چل رہی ہے ۔ اس پرسادم اسکیم کے تحت عوامی شراکتداری سے بھوکہ لوگوں کو ڈھونڈ کر ان کو کھانا کھلانا یہ ان کا مستقل کام بن گیا ۔ اسی طرح سے غریب ہے ،دکھی ہے ، اگر کپڑے نہیں ہیں پورے ، تو انہوں نے پریدھان اسکیم بنائی ۔ اس پریدھان تحریک کی بنیاد پر وہ عوامی شراکتدار سے سماجی ہمدردی سے وابستہ رہ کر ، اگر کسی کے پاس جوتے نہیں ہیں توعوامی شراکتداری سے جوتے اکٹھا کرنا ، گرمی کے موسم میں اس کو جوتے پہنادینا ، اگر کوئی بیمار ہے ، کہیں خون عطیہ دینے کا کام ضروری ہے ، کسی اسپتال میں اور خدمات انجام دینی ہیں ۔ایک طرح انہوں نے اپنی سیاست کا مرکز عوامی تحریک سے زیادہ عوامی خدمت کو بنایا اور ایسی ایک حساس شخصیت جب اسپیکر کے عہدے پر ہم سب کو ڈسپلن میں بھی رکھیں گے ۔ ہمارے اندر جذبہ بھی پیدا کریں گے اور اس کے ذریعہ یہ ایوان ملک کو اچھے سے اچھا کچھ دے پائے ، ایک کیٹالیٹک ایجنٹ کی شکل میں ، ایک عہدے دار کے ذمہ داری کے روپ میں اور سالوں کی سماجی ہمدردی والی زندگی جینے کے سبب مجھے یقین ہے کہ وہ عمدہ طریقے سے کاموں کو کرپائیں گے ۔
ایوان میں بھی ہم نے دیکھا ہے ، وہ مسکراتے ہیں تو بھی بڑے ہلکے سے مسکراتے ہیں ، وہ بولتے ہیں تو بھی بڑے ہلکے سے بولتے ہیں اور اس لئے ایوان میں مجھے کبھی کبھی ڈر لگتا ہے کہ ان کی جو عاجزی ہے ، انکسار ہے ، کہیں اس کا کوئی غلط استعمال نہ کرلے ۔ لیکن آج کل ، تو پہلے ایسا ہوتا تھا کہ شاید لوک سبھا کے اسپیکر کو مشکلات زیادہ رہتی تھیں ۔ راجیہ سبھا کے چیئر مین کو کم رہتی تھیں۔ لیکن اب الٹا ہوگیا ہے۔ ہم جب پچھلے اجلاس کو یاد کریں گے تو ہرکسی کے مونھ سے یہ تو نکلے گا کہ ہماری جو اسپیکر محترمہ تھیں ، ہمیشہ ہنستے رہنا ، خوش خصال رہنا اور ڈانٹنا بھی ہے تو ڈانٹنے کے بعد ہنس پڑنا ، لیکن انہوں نے عمدہ طریقے سے ایک نئی روایت کو تشکیل دیا ۔ اس ایوان کی طرف سے ،برسر اقتدار پارٹی کی طرف سے ، ایوان میں تشریف فرما سب ذمہ دار وزرا کی کونسل کی طرف سے میں اسپیکر محترم آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ آپ کے کام کوآسان بنانے ہم جو بھی رول ہمارے ذمہ ہوگا اس کو 100فیصد پورا کرنے کی کوشش کریں گے اور آپ کا حق برقرار رہے گا کہ اس بینچ کی طرف سے بھی اگر اصولوں کی خلاف ورزی ہوتی ہے ، انتظامات میں رکاوٹ پیدا کی جاتی ہے تو آپ کا پورا حق ہوگا کہ ہم کو بھی ، ہماری سطح کے لوگوں کو بھی آپ اتنی ہی شدت سے کہیں ، ہم اس کا خیر مقدم کریں گے ، کیونکہ ایوان کا وقار برقرار رکھنا ہم سب کا تعاون رہنا ، یہ ضروری ہے اور مجھے یقین ہے کہ پہلے تو تین چار سال تو اچھے گزرتے تھے ، انتخابات کے سال میں تھوڑی گڑ بڑ تو ہوتی تھی ، لیکن اب جب ہر تین چار مہینے کے بعد کوئی ایک چناؤ نظر آتا ہے تو لگتا ہے کہ یہیں سے کچھ پیغام دیں گے ، تو ایسی صورت میں آپ کو بھی ذرا تناؤ زیادہ رہنے والا ہے ، لیکن پھر بھی اچھا مباحثہ ہو ،عمدہ تذکرہ ہو ،سبھی موضوعات پر تذکرہ ہو ، مل جل کر فیصلہ ہو ، اس میں آپ کو پوری طرح یہ ایوان بھی تعاون کرے گا۔ ایسی ایک امید کے ساتھ میری طرف سے ، ایوان کی طرف سے ، برسر اقتدار پارٹی کی طرف سے آپ کو بہت بہت نیک خواہشات پیش کرتا ہوں ۔ شکریہ !