نئی دہلی ،13 جولائی : وزیراعظم ، جناب نریندرمودی کی تقریرکا متن درج ذیل ہے :
نمستے !
آپ آج اتنی بڑی تعداد میں مجھے آشیرواد دینے کے لئے آئے ،دوردوراپنے گاوؤں سے آج کروڑوں ماتائیں ، بہنیں مجھے آشیرواد دے رہی ہیں ۔ کون ہوگا جس کو ایک خوش قسمتی کی وجہ سے قوت نہ ملتی ہو، کام کرنے کی ہمت نہ ملتی ہو۔ یہ آپ ہی لوگ ہیں جس کا آشیر واد ،جس کا پیار مجھے ملک کے لئے کچھ نہ کچھ کرنے کے لئے ہمیشہ نئی طاقت دیتارہتاہے ۔ آپ سب اپنے آپ میں عہد کے پکے ہیں ۔ صنعت کاری کے لئے وقف ہیں ۔ اورآپ ٹیم کے روپ میں کیسے کام کیاجائے ، ایک مجموعی کوشش کیسے کی جائے ۔ میں سمجھتاہوں دنیا کی بڑی بڑی یونیورسٹیز کو یہ میرے ہندوستان کی غریب ماتائیں ، بہنیں جن کوشاید بہت کم لوگوں کو پڑھنے کا خوش قسمتی ملی ہے ، لیکن وہ ٹیم spirit کیاہوتاہے ، مل جل کر کے کام کیسے کرنا ہوتاہے ، کام کا بٹوارا کیسے کرنا ہوتاہے شاید ہی اس کا کوئی تصورنہیں کرسکتا۔
خواتین کو بااختیاربنانے کی جب ہم بات کرتے ہیں ، توسب سے اہم ضرورت ہوتی ہے ، خواتین کے خود کی قوت کو، اپنی قابلیت کو، اپنے ہنرکوپہچاننے کا موقع نصیب ہو۔ خواتین کو کچھ سکھانے کی ضرورت نہیں پڑتی ۔ ان کے اندر بہت سی چیزیں ہوتی ہیں ۔ لیکن ان کو موقع نہیں ملتاہے ۔ جس دن ہماری ماؤں ، بہنوں کو موقع مل جاتاہے ، وہ کمال کرکے دکھادیتی ہیں، ساری رکاوٹوں کوپارکرجاتی ہیں ۔ اورخواتین کی طاقت دیکھئے کیاکچھ نہیں سنبھالتی ہیں وہ صبح سے رات تک دیکھئے اور کتنا ٹائم منیجمنٹ پرفیکٹ ہوتاہے اس کا ، اپنے کنبے کا گاوں ، سماج اورجیون بدلنے کے لئے اس سے جو ہوسکتاہے وہ ہمیشہ کرتی ہیں ۔ ہمارے ملک کی خواتین میں اہلیت ہے اورکامیابی کے لئے کچھ بھی کرگذرنے کی طاقت بھی رکھتی ہیں ، جدوجہد کرنے کا حوصلہ بھی ہے ۔ جب بھی خواتین کی اقتصادی صلاحیت میں اضافہ ہواہے ۔میں مانتاہوں کہ خواتین کے بااختیاربننے میں ایک سب سے بڑی بات ہوتی ہے کہ وہ اقتصادی طورپر خودکفیل ہوں ۔ جس دن خواتین اقتصادی طورسے خودکفیل ہوتی ہیں ، تو وہ assertiveبنتی ہیں ، بچوں کوبھی کہتی ہیں یہ کرو، یہ مت کرو، شوہرکوبھی کہہ سکتی ہیں یہ کرو، یہ مت کرو، اوراس لئے خواتین کااقتصادی طورسے آزاد ہونا ہرفیصلے کی حصہ داری بڑھانے کےلئے ایک بہت بڑی وجہ بنتاہے اوراس لئے ہم لوگوں کی کوشش رہنی چاہیئے ۔ خواتین میں جب اقتصادی اہلیت بڑھتی ہے ، اس کے سماجی زندگی میں جوقبیح رسمیں ہیں اس پربھی اثرپڑتاہے ۔ جب خواتین اقتصادی طورپر مستحکم ہوتی ہیں ، تو جوسماجی برائیاں اور جو کبھی کبھی اس کو سماج کی برائیوں سے کمپرومائز کرناپڑتاہے ، جھکنا پڑتاہے ، نہ چاہتے ہوئے بھی برائیوں کو منظورکرنا پڑتاہے ۔ اگراقتصادی صلاحیت ہے ، تو وہ برائیوں کے خلاف جوجھنے کے لئے تیارہوجاتی ہیں ۔ آج آپ کسی بھی سیکٹرکودیکھیں ، تو آپ وہاں پرخواتین بہت بڑی تعداد میں کام کرتی ہوئی دیکھیں گی ۔ کوئی تصورکرسکتاہے کہ ہماری ماں ، بہنوں کے بغیرمویشی پروری کاکام ہوسکتاہے ، کوئی تصورکرسکتاہے کہ ہماری ماں ،بہنوں کے تعاون کے بغیر ہمارا زراعت کاشعبہ چل سکتاہے ۔ بہت کم لوگوں کومعلوم ہے ، گاوں میں جاکر کے دیکھیں توپتہ چلے گا کہ کھیتوں کاکتنا بڑا کام ہماری ماں بہنیں کرتی ہیں ۔ مویشی پروری تو ایک قسم سے صد فیصد آج ملک میں جودودھ پیداہوتاہے ، میں مانتاہوں کہ صد فیصد ہماری ماؤں بہنوں کاتعاون شامل ہے ۔ مویشی پروری میں محنت ہے ، اسی کانتیجہ ہے کہ اوراس لئے ہماری مائیں بہنیں خاص کرکے گاوں میں ، دیہی علاقے میں ، جورہتی ہیں اوران کی صنعت سے لے کرکئی ضرورتوں کو پوراکرنے کے لئے گاوں گاوں میں مجموعی صنعتوں کے کلسٹر کو بڑھاواملاہے اور زیادہ ملتاچلے جارہاہے ۔ ان کوششوں کو رفتارملے ، اس کا دائرہ وسیع ہو ، زیادہ سے زیادہ لوگوں کواس کا فائدہ پہنچے ۔
حکومت ہند کی دین دیال انتیواودیہ یوجنا،
قومی دیہی آجیویکامشن اس کے تحت اس کو طے کرنے کے لئے کافی کوشش کررہی ہے ۔ ہمارے ملک کے دیہی علاقوں میں چھوٹی صنعتوں کے لئے محنتوں کے لئے سیلف ہیلپ یوتھ ، اپنی مددیوتھ اورمیں نے دیکھا ہے بالکل پڑھی لکھی خاتون نہیں ہوگی اس کوسیلف ہیلپ گروپ کا مطلب کیاہے اس کو سمجھ آتاہے وہ انگریزی میں بول لیتی ہے ۔ یہ لفظ اتنے نیچے تک پہنچ گیاہے ۔ کبھی اپنی مدد گروپ کہیں تووہ سوچتی ہے کہ میں کیابول رہاہوں ۔ اتنا وہ پاپولرہوگیاہے ۔ یہ ہمارے سیلف ہیلپ گروپ ایک طرح سے ناداروں خاص کرخواتین کی اقتصادی ترقی کی بنیاد بنی ہے ۔ یہ گروپ خواتین کو بیدارکررہے ہیں ۔ انھیں اقتصادی اورمعاشی طورپر مضبوط بھی بنارہے ہیں ۔ دین دیال انتیواودیہ یوجنا، قومی دیہی آجیویکا مشن کے تحت ملک بھر میں ڈھائی لاکھ دیہی پنچایتو ں میں کروڑوں دیہی غریب کنبوں تک انھوں نے پہنچانے کی کوشش کی ہے ۔ انھیں مستقل روزی روٹی کے مواقع فراہم کرانے کا نشانہ رکھا گیاہے ۔ اس منصوبہ کو سبھی ریاستوں میں شروع کیاگیاہے ۔ اورمیں سبھی ریاستوں اور وہاں کے افسروں کوبھی مبارکباد دیناچاہوں گا۔جنھوں نے ان یوجناؤں میں لاکھوں کروڑوں خواتین تک پہنچ کر ان کے زندگیوں میں بہتری لانے کا کام کیاہے ۔ اورمیں توجو ضلع سطح پرہمارے کام کرنے والے افسرہیں ان سے گذارش کروں گا کہ اپنے ضلع میں ایسے جو کام ہوتے ہیں ۔ ان کی جو اموشنل اسٹوری ہوتی ہے ، ایک آدھ کتاب لکھنی چاہیئے ۔ وہ سرکاری جوڈاکیومنٹ ہیں ویسے نہیں آپ دیکھئے ان افسران کو بھی یا ان کے افراد کنبہ کوبھی ایک مزہ آئیگا کہ کیسا عجیب کام ہورہاہے ۔ آپ کو جان کے بہت تعجب ہوگاکہ اب تک خواتین کے تقریباً45لاکھ سیلف ہیلپ گروپ بنائے گئے اور جن میں سے تقریبا پانچ کروڑخواتین سرگرم روپ سے جڑی ہوئی ہیں ۔ ایک طرح سے پانچ کروڑکنبوں کے لئے ایک اورکمانے والے انسان کا اضافہ ہواہے ۔ جس سے ایک اورانکم کا سورس تیارہواہے ۔ میں آپ کوکچھ اعدا دوشماربتاناچاہتاہوں ۔
2011سے 2014ہماری سرکاربننے سے پہلے اگر2011سے 2014تک جو کوئی بھی ترقی ہوئی اس کو اگردیکھیں تو پانچ لاکھ سیلف ہیلپ گروپ بنے تھے ۔ اور صرف 52-50لاکھ کنبوں کو سیلف ہیلپ گروپ سے جوڑاگیاتھا۔ ہماری سرکاربننے کے بعد 2014سے 2018تک اس کام میں ترجیح دی گئی اس کام کو اہم ماناگیا اور گذشتہ چاربرسوں میں 20لاکھ سے زائدنئے سیلف ہیلپ گروپ بنے ہیں اور سوادولاکھ کروڑسے زائد کنبوں کو سیلف ہیلپ گروپ سے جوڑاگیاہے ۔ یعنی پہلے کے مقابلے میں سیلف ہیلپ گروپ چارگنا بڑھے ہیں ۔ اورچارگنا زیادہ کنبوں کو اس سے فائدہ بھی ملا ہے۔ اسی سے ظاہرہوتاہے کہ اس سرکارکے کام کرنے کی رفتار اور جنتاکی بھلائی کے لئے کتنی عہدبندی ہے ، ماتاوں کو بااختیاربنانے پرہماری کتنی ترجیح ہے ۔ اس منصوبے کے تحت غریب خواتین کے گروپ کو تربیت سے لے کر کے فنڈنگ اور مارکٹنگ سے لے کر ہنرمندی ترقیات میں ہرقسم کی مدد دی جاتی ہے ۔
جیسا کہ میں نے پہلے بتایاتھاکہ ملک بھرکے مختلف علاقوں سے سیلف ہیلپ گروپ کے ایک رکن آج ہمارے ساتھ ہیں ۔ میں پھرایک بارملک کی اقتصادی ترقی میں حصہ داری کرنے والے ، کبنوں کی اقتصادی زندگی میں تعاون دینے والے اورنئے نئے طورطریقوں سے کم سے کم خرچ سے کام کرنے والے ، ٹیم بناکر کے کام کرنے والے ، فارمل ایجوکیشن ہواہویا نہ ہواہوپھربھی اس قسم کی کامیابی پرکام والی سبھی ماوں ، بہنوں کے لئے میں بہت مشتاق ہوں ۔
دیکھئے کتنا بدلاوآیاہے ان سبھی کے جیون میں ،
سیلف ہیلپ گروپ کتنا اہم کرداراداکررہاہے ۔ اس کی جیتی جاگتی مثال ہمیں یہاں دیکھنے کو ملی ہے ۔ سیلف ہیلپ گروپ کا یہ نیٹ ورک پورے ملک میں پھیلاہواہے ۔ الگ الگ علاقوں اور کاروبارسے جڑے ہواہے ۔ سرکارانھیں آگے بڑھانے کے لئے ضروری تربیت ، اقتصادی امداد اور مواقع بھی فراہم کرتی ہے۔
سیلف ہیلپ گروپ کے توسط سے ایک خاتون کاشتکاراورزراعت شعبے میں کیاگیاہے ۔ اس میں خاتون کاشتکاربااختیارپروجیکٹ پر کی گئی جس کے تحت 33لاکھ سے زائد خاتون کاشتکاروں کو تربیت دی گئی ۔ اس کے ساتھ ساتھ 25ہزارسے زائد Community Livelihood Resource Personبھی منتخب کئے گئے ۔جو دیہی سطح پر24x7سپورٹ فراہم کروارہے ہیں ۔ آج کوئی بھی شعبہ ہوخاص کر زراعت سے جڑے شعبوں میں ویلیوایڈیشن ، قیمت اضافے سے یہ کافی اہم ہوگیاہے ۔ مجھے خوشی ہے کہ آج ملک کے کسان قیمت اضافے میں ویلیوایڈیشن کی اہمیت سمجھنے لگے ہیں ۔ اسے اپنا رہے ہیں اورانھیں اس کافائدہ مل رہاہے ۔ کئی ریاستوں میں کچھ خاص پیداوار مثلامکا، آم ، پھلوں کی کھیتی ، ڈیری وغیرہ کے لئے ویلیوچین approachکواپنایاگیاہے ۔ اس کے لئے سیلف ہیلپ گروپ سے دولاکھ اراکین کو سپورٹ کیاگیاہے ۔ ابھی ہم نے پاٹلی پتربہارمیں امرتا دیوی جی کو سنا اورجانا کہ کیسے سیلف ہیلپ گروپ سے جڑنے کے بعد وہاں کی غریب خواتین کی زندگی میں کنبوں میں کیسے تبدیلی آئی ہے ۔ میں بہارکی ہی کچھ اورمثالیں آپ کو بتلاتاہوں ۔ وہاں سیلف ہیلپ گروپ کے ڈھائی لاکھ سے زائد اراکین تربیت حاصل کرکے دھان کی بہترطریقے سے کھیتی کررہے ہیں ۔ اسی طرح تقریبا ًدولاکھ اراکین نئے طریقوں سے سبزی کے کھیتی کررہے ہیں ۔ اس کے علاوہ بہار میں لاکھ کی چوڑیا ں بنانے کے لئے کلسٹربھی قائم کئے گئے ہیں اورپروڈیوسر گروپ بنایاگیاہے ۔ یہ فخرکی بات ہے کہ وہاں کی چوڑیاں اپنے ڈیزائن کے لئے ہمارے ملک میں اورملک کے باہربھی مشہورہیں ۔ ابھی جیسا کہ چھتیس گڑھ سے مینا مانجھی نے بتایاکہ کیسے اینٹ تعمیرسے انھیں اپنی زندگی کوبہتربنانے میں مدد ملی ۔ وہاں اینٹ بنانے کے لئے کئی یونٹ قائم کئے گئے ہیں ۔ تقریباً2000سیلف ہیلپ گروپ اس سے جڑے ہوئے ہیں ۔ ہم سب کو جان کر کے خوشگوار تعجب ہوتاہے کہ ان کا سالانہ منافع کروڑوں میں پہنچ گیاہے ۔ اسی طرح چھتیس گڑھ کے 22اضلاع میں 122بہان بازار آوٹ لیٹ بنائے گئے ہیں ، جہاں سیلف ہیلپ گروپ کے 200ویرائٹی کے پروڈکٹ بیچے جاتے ہیں ۔
چھتیس گڑھ سے جڑامیں اپنا ایک ذاتی تجربہ آپ لوگوں کے ساتھ شیئرکرناچاہتاہوں ۔ شاید آپ لوگوں نے ٹی وی پردیکھا ہوگا کچھ دن پہلے میں چھتیس گڑھ گیاتھا ، جہاں مجھے ای۔ رکشہ میں سواری کرنے کا موقع ملا۔ وہ ای ۔رکشہ ایک خاتون چلارہی تھی۔ چھتیس گڑھ کا وہ علاقہ پہلے نکسل واد ، ماؤواد کے تشدد سے گھرا ہواتھا۔ وہاں پرآنے جانے کاکوئی ذریعہ نہیں تھا۔ لیکن سرکارنے اس مسئلہ کو دورکرنے کی کوشش کی ۔ اوراسی کا نتیجہ ہے کہ آج وہاں کئی ای ۔رکشہ چل رہے ہیں ۔ ملک میں کئی دشوارگذاردیہی علاقے ایسے ہیں ، جہاں پرآمدورفت کے لئے وسائل کی فراہمی نہیں ہے ۔ اس پروگرام میں دیہی کنبوں کو ان علاقوں میں گاڑی خریدنے کےلئے کے پیسہ فراہم کرایاگیا۔ اس سے آمدورفت تو آسان ہوئی بلکہ ساتھ ساتھ یہ دیہی کنبوں کے لئے ایک آمدنی کا ایک بہت اچھاوسیلہ بن گیاہے ۔
دیکھئے ہم نے ابھی ریوتی سے کافی باتیں سنی اوروندنا جی کو سنا کہ کیسے اس یوجنا کے تحت ہنر مندی ترقیات ،اسکل ٹریننگ سے انہیں مددملی ۔ٹریننگ سے کیا بدلاؤ آتا ہے یہ اس کی مثالیں ہیں۔ دین دیال انتودیہ یوجنا کے تحت دیہی نوجوانوں کی ہنر مندی ترقیات پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے۔نوجوانوں کو روزگار اورخود رو زگار دونوں کے لئے تربیت دی جارہی ہے تاکہ ملک کے نوجوان اپنی توقعات ، اپنی امنگوں کے حساب سے آگے بڑھ سکیں ۔ ہنر مندی کی تربیت سے لوگوں کے لئے روزگار کے نئے مواقع دستیاب ہورہے ہیں اورلوگوں کی زندگی میں اس سے مثبت تبدیلی واقع ہورہی ہے ۔ ملک کے ہر ایک ضلع میں دیہی خودروزگار تربیت ادارہ قائم کیا گیا ہے تاکہ نوجوانوں کو تربیت کی سہولت انہیں اپنے گھر کے پاس ہی مل سکے ۔یہاں گاؤں کے نوجوانوں کو اقتصادی سرگرمیاں شروع کرنے کے لئے تربیت فراہم کی جاتی ہے۔اس سال خود روزگارتربیتی ادارے ملک میں کام کررہے ہیں ۔اس کے تحت قریب قریب 28 لاکھ نوجوانوں کو تربیت دی گئی ہے۔ اس میں 19-20 لاکھ نوجوانوں کو روزگار سے مربوط کیا جاچکا ہے ۔ ابھی ہم نے مدھیہ پردیش سے سدھا بگھیل جی کو بھی سنا ، جو سنیٹری نیپکنس کی پیکجنگ کا کام کرتی ہیں۔ مدھیہ پردیش سینٹری پیڈ مینوفیکچرنگ اکائیاں قائم کی گئی ہیں جو 35 اضلاع میں مصروف عمل ہیں ۔ سیلف ہیلپ گروپ کے ساڑھے پانچ ہزار سے زائد اراکین اس کام کو انجام دے رہے ہیں ۔ مدھیہ پردیش سے ایک اور مثال میں آپ کو بتاؤں ، وہاں قریب 500 روزی روٹی فریش اسٹورس کھولے گئے ہیں ، جہاں ہرسال ایک ٹن سے زائد آجیوکا مصالحوں کی فروخت ہوتی ہے ، اس طرح سے وہاں آجیوکا ایک برانڈ بن گیا ہے ۔ ابھی ہم نےریکھا جی سے بات کی اورجانا کہ کیسے سیلف ہیلپ گروپ کے توسط سے ایک تجربہ بینکنگ کے شعبے میں کیا گیا ہے ۔ گاؤں یا دوردراز کے علاقوں تک بینکنگ یا مالی خدما ت بہم پہنچانے کے لئے سیلف ہیلپ گروپ کے رکن کو بینک متر کی شکل میں ، بینک سکھی کی شکل میں مقرر کیا گیا ہے ۔ آج قریب 2000 سیلف ہیلپ گروپ ملک بھر میں بینک متر یا بینک سکھی معاون کی شکل میں کام کررہے ہیں ۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ اس سے قریب ساڑھے تین سو کروڑ کالین دین ہوا ہے ۔
دیکھئے کمیونٹی وسائل فرد کی شکل میں کیسے کام ہوتا ہے ۔ آپ کو معلوم ہی کہ کئی خواتین ایسی ہیں جو اس کا م سے کافی وقت سے جڑی ہوئی ہیں ۔ وہ او پروگرام کو خود چلاتی ہیں ۔ساتھ ہی کمیونٹی ریسورس پرسن کے طور پر نئے گاؤں میں بھی جاکر وہاں کی خواتین کو اس کے لئے ترغیب فراہم کرتی ہیں ۔ ابھی تک دو لاکھ کمیونٹی ریسورس پرسن کے ذریعہ اس پروگرام کو پورے ملک میں آگے بڑھایا جارہا ہے اور یہ تعداد دن بہ دن بڑھ رہی ہے ۔ دین دیال اپادھیائے یوجنا کے تحت سرکار ی گرانٹ کے علاوہ بینکوں کے ذریعہ قرض دلائے جانے کی بھی تجویز ہے ۔بینکوں سے ملنے والے لون سے عوام کو روزگار کو بڑھانے میں کافی حاصل ہوتا ہے۔ساتھ میں ایک بات جو آپ سبھی کو اچھی لگے گی ، کہ لون کی واپس ادائیگی یعنی ری – پیمنٹ،بھی وقت پر کیا جارہا ہے ۔
اور میں نے دیکھا ہے کہ کبھی بھی یہ سیلف ہیلپ گروپ کے پیسے پہنچانے میں کبھی بینک کو دیر نہیں ہوئی ۔قریب قریب 99 فیصد پیسے واپس آگئے ۔یہ ہمارے غریب کنبوں کی روایات ہوتی ہیں۔ غریبوں کی امیری ہے جس میں یہ طاقت ہے ۔ابھی ہم نے لکشمی جی سے سنا کہ کیسے اور ان کے ساتھ 30 دیگر خواتین پاپڑ اپنا پروجیکٹ بیچ کر کیسے منافع کمارہی ہیں ۔ یہاں میں آپ کو بتانا چاہوں گا کہ آج اس پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے کہ سیلف ہیلپ گروپ کی مصنوعات صحیح داموں پر فروخت ہوں ۔ ان کے لئے اچھے بازار دستیاب ہوں۔ اس کے لئے حکومت ہند ہر ریاست میں سالانہ دو سرس میلوں کے اہتمام کے لئے عطیہ دیتی ہے ۔ اس کے اچھے نتائج دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ ہر سال سیلف ہیلپ گروپ کی مصنوعات کی مانگ بڑ رہی ہے جس سے ان کی آمدنی میں اضافہ ہورہا ہے ۔اس کے علاوہ سیلف ہیلپ گروپ کو جیم (جی ای ایم ) یعنی گورنمنٹ ای - مارکیٹ سے بھی فائدہ حاصل ہورہا ہے ۔ شفاف نظام کو بڑھانا اور اس کو بڑھاوادینے کے لئے حکومت ڈجیٹل طریقے سے سامانوں کی خرید وفروخت کو بڑھاوا دے گی۔ حکومت میں اب اسی کے ذریعہ ٹینڈر دئے جارہے ہیں اور سرکاری سامان کی خریداری ہورہی ہے اور اس کے لئے تمام سیلف ہیلپ گروپ کی بہنیں جو آپ کچھ نہ کچھ مصنوعات تیار کرتی ہیں ، کچھ نہ کچھ پروڈکٹ بناتی ہیں ، آپ اس حکومت کو جو پورٹل ہے جی ای ایم اس میں جاکر آپ کو رجسٹر کروادیجئے تاکہ آپ بھی اگر حکومت کو کسی چیز کی ضرورت ہو تو اس کی جانکاری آجائے ،تو آپ بھی کہہ سکتی ہیں کہ آپ بھی پرووائڈ کرسکتی ہیں اور حکومت خریدتی ہے ان چیزوں کو ۔
دیکھئے اگر وہ بھیڑ پالتے ہیں اور اون بیچتے ہیں تو میں ایک تجویز رکھتا ہوں آپ کے سامنے ، میں جب گجرات میں تھا تو میں نے ایک چھوٹا تجربہ کیا او ر اس تجربے کا ، یہ جو بھیڑ بکری چرَانے والے اورچھوٹے چھوٹے کا م کرنے والے لوگ تھے، تو آپ نے دیکھا ہوگا کہ آج کل یہ بڑے بڑے سیلون ہوتے ہیں ، وہاں جو حجامت کرنے والے ہوتے ہیں وہ ایک مشین ہوتی ہے ،ٹریمر ۔ ہم لوگ جو داڑھی کو ٹھیک کرتے ہیں ، ٹریمر استعمال کرتے ہیں ۔ میں نے ایک ایسے ٹریمر ان بھیڑ چرَانے والوں کو دیا اور میں نے کہا کہ آپ قینچی سے جو بال کاٹتے ہیں بھیڑ کے تو بھیڑ کے اس اون کے ٹکڑے ہوجاتے ہیں تو آپ کی کمائی کم ہوگی ۔ آپ یہ ٹریمر سے مشین سے کاٹئے تو لمبے تار والا اون حاصل ہوگا۔آپ حیران ہوجائیں گے اس کی وجہ سے محنت بھی کم ہوگی ،اس بھیڑ کو تکلیف ہوتی تھی وہ بھی کم ہوگی اور لمبے دھاگے کے اون ملنے لگے اور ان کی منڈی میں اچھا ملنے لگا۔ آپ کے یہاں جو بہنیں ہیں ان کو یہ اگر ٹریننگ کروالیتی ہیں تو آپ کے یہاں تو اونی چیزوں ، گرم کپڑوں کا کافی کام ہے ۔ اچھے دھاگے بن سکتے ہیں تو بہت بڑی کمائی ہوسکتی ہے اور آپ ضرور وہاں اس سمت میں سوچئے ۔کپواڑہ علاقے میں جو پہلے میں نے دیکھا ہے کہ اس کام کو کافی طاقت تھی اور دودھ کے شعبے میں بھی آپ کے علاقے میں بھی کافی مدد دملتی تھی ۔
آپ تمام لوگوں کی کہانیاں اور آپ سب کے تجربات جو میں نے سنے ہیں ، اگر کوئی کھلے دل سے سنے گا تو میں مانتا ہوں کہ آپ کے تجربات بہت ہی سچے اورکھرے ہیں ۔ہمارے ملک کی ماؤں اور بہنوں کی طاقت کتنی ہے کہ اگر تھوڑا سا بھی سہارا مل جائے تو یہ اپنی دنیا اپنے آپ بنالیتی ہیں ۔ مل جل کر کام کیسے کیا جاتاہے،کیسی لیڈرشپ دی جاسکتی ہے ۔ ایک نئے ہندوستان کی بنیاد کے لئے کیسی محنت کی جارہی ہے ۔میں سمجھتا ہو ں کہ ہم سب کے لئے یہ بات انتہائی حوصلہ افزا ہے کہ اس سے ملک کو طاقت ملتی ہے ۔ اس سے ہمارے ملک کی ہر خاتون کو کچھ نہ کچھ نیا کرنے کا راستہ ملتا ہے ۔ اچھائی کا راستہ چھوڑنا نہیں ہے ۔ محنت کرنے والوں کی پوجا جاری رکھنی ہے ۔ اپنے بل بوتے پر ملک کو آگے بڑھاان ہے ، کنبے کو آگے برھانا ہے ، اپنے بچے کو تعلیم دلانی ہے ،زندگی سے نکل کر جینا ہے ۔ یہ اپنے آپ میں ہر انسان کو مایوسی سے مقابلہ کرنے کی طاقت دیتا ہے ۔ مجھے حوصلہ ملا اور مجھے یقین ہے کہ آج اس پروگرام میں آپ لوگوں نے جو باتیں بتائی ہیں ، مجھے یقین ہے کہ آپ میں سے بہت سے لوگ ہیں ، جن کا کہنا ہے کہ ان کی اپنی ایک کہانی ہے ،سب کے اپنے اپنے تجربات ہیں ،سب نے اپنی اپنی مصیبتوں سے راستے نکالے ہیں ۔یہ آپ کا کام ہے ، آپ کی محنت ہے ، آپ کی ہمت ہے ۔ کسی کو اس کا کریڈٹ نہیں جاتا ۔ اس کا کریڈٹ صرف آپ کو ہی جاتاہے ۔ اس لئے آپ سے زیادہ کون حوصلہ افزا ہوسکتا ہے ۔ لیکن جن بہنوں کو ابھی بہت کچھ کہنا ہے وہ کہہ نہیں پائی ہیں ۔ میں چاہوں گا کہ آپ اپنی بات مجھ تک پہنچائیے ۔ میں آپ کی بات سنوں گا اور کبھی جو میں آپ میں سے جو بات آئی ہوگی وہ اپنے من کی بات میں بھی سناؤں گا ، ملک کو اسی سے حوصلہ ملتا ہے ۔ رونا دھونا کرنے والے کرتے رہتے ہیں ۔ اچھا کرنے والے حوصلہ دیتے رہتے ہیں ۔اب اس کام کو لے کر آگے چلنا ہے ۔ میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ آپ کے پاس موبائل فون ہوگا ۔اس پر نریندر مودی ایپ ہے ۔اب اس سے کام لے کر آگے چلنا ہے ۔ آگے چل کر آپ اپنے گروپ کے فوٹو رکھیں ۔ اپنے گروپ کی بہنوں کی تصویریں کھینچیں ،آپ یہ سب اس ایپ پر ڈال دیجئے ۔ میں اس کو دیکھوں گا پڑھوں گا ،سنوں گا ۔آپ یہ سب ڈالیں گے تو لوگ بھی دیکھیں گے ۔ آپ نے یہ سب اپنے لئے تو کیا ہی ہے لیکن اس کے ساتھ ہی کروڑوں بہنوں کو بھی راستہ دکھایا ہے ۔ انہیں ایک نئی ہمت اور نیا حوصلہ دیا ہے ۔اب تو کامن سروس سیکٹر بہت پاپولر ہوچکے ہیں ۔ ملک کے تین لاکھ مواضعات میں کامن سروس سینٹر کام کررہے ہیں ۔ اب تو ہماری بیٹیاں ہی کامن سروس سینٹر چلارہی ہیں ، وہاں جاکر آپ اس ٹکنالوجی کا استعمال کرکے اپنی کامیابی کی کہانی ضرور مجھے بھیجئے ۔سارا ملک اور دنیا اسے دیکھے گی کہ کیسے ہمارے دوردراز کے دیہی علاقوں میں آباد لوگوں کو ملنے کا موقع ملا ۔ آپ اتنی بڑی تعداد میں آشیرواد دینے کے لئے آئیں ۔ میری طرف سے آپ سب کو بہت بہت نیک خواہشات ۔بہت بہت مبارکباد !