Govt's social security schemes help cope with uncertainties of life: PM Modi
Banking the unbanked, funding the unfunded and financially securing the unsecured are the three aspects our Government is focused on: PM Modi
The Jan Suraksha Schemes have very low premium which helps people of all age groups, especially the poor: PM
With Pradhan Mantri Jeevan Jyoti Bima Yojana, one can get coverage of upto Rs. 2 lakhs by paying a premium of just Rs. 330 per year: PM
Five and half crore people have benefitted from Pradhan Mantri Jeevan Jyoti Bima Yojana: PM
With Pradhan Mantri Suraksha Bima Yojana, one can get coverage of upto Rs. 2 lakhs by paying a premium of just Rs. 12 per year: PM
Our Government is committed to serve the elderly. That is why we have launched Pradhan Mantri Vaya Vandana Yojana; 3 lakh elderly people have been benefitted till now: PM

نئی دہلی، 28 /جون۔ یہ وہ لوگ ہیں جنھوں نے وقت رہتے سمجھداری بھرے قدم اٹھائے اور زندگی کی ہر چنوتی کے لئے خود کو تیار کیا ہے۔ مجھے پورا یقین ہے کہ آج جو باتیں بتائیں گے وہ ملک کے کروڑوں لوگوں کوترغیب دیں گی۔ ہم سبھی جانتے ہیں کہ زندگی میں ایک بات طے ہے اور وہ ہے زندگی کا غیریقینی ہونا۔ ہم میں سے کوئی یہ نہیں جانتا ہے کہ آنے والے کل، آنے والا پل، کیا لے کر کے آنے والا ہے۔

عوامی تحفظ کی اسکیمیں زندگی کی غیریقینی صورت حال اور حالات سے نبردآزما ہونے  کی اور فتح یاب ہونے کی ہمت فراہم کرتی ہیں۔ اور یہ ہمت اب ملک کے کروڑوں لوگوں تک پہنچی ہے۔ پھر چاہے وہ پردھان منتری جیون بیمہ اسکیم ہو، پردھان سرکشا بیمہ یوجنا ہو، اٹل پنشن یوجنا ہو یا پردھان ویہ وندنا یوجنا ہو۔

عوامی تحفظات کی اسکیمیں عوام الناس کو اور خاص طور پر اقتصادی طور پر پسماندہ طبقات کو بااختیار بنارہی ہیں، جس سے مصیبت کے وقت وہ مضبوطی کے ساتھ کھڑے رہ سکیں، زندگی سے ہار نہ جائیں۔ جب ہماری حکومت قائم ہوئی، ہم اقتدار میں آئے تو اقتصادی امداد تو دور کی بات، غریب کے پاس اپنا بینک کھاتہ بھی نہیں تھا۔

ہم نے تین باتوں پر زور دیا- دلت، مظلوم، استحصال کے شکار، محروم، آدیواسی، خاتون۔ ان سب کو بااختیار بنانے کے لئے بینکنگ سہولت سے محروم افراد تک بینک کی سہولت کی بہم رسانی۔ چھوٹی صنعتوں اور چھوٹے کاروباریوں کو اقتصادی مدد فراہم کرانا اور اقتصادی لحاظ سے عدم تحفظ کے شکار افراد کو اقتصادی تحفظ فراہم کرنا ہے۔ یعنی جن کا بینکوں سے کوئی رابطہ نہیں ہے، ان کا بینکوں سے رابطہ قائم کرانا، جنھیں سرمایہ درکار ہے، انھیں سرمایہ فراہم کرانا اور مالی عدم تحفظ کے شکار افراد کو مالی تحفظ فراہم کرنا۔

اور آپ سب لوگو ں کو بہت خوشی ہوگی کہ عالمی بینک کی فنٹیکس رپورٹ میں کہا گیا کہ وزیراعظم کی جن دھن یوجنا ایک کامیاب مالی شمولیت پروگرام رہا، جس میں تین سال میں 2014-17 کی مدت میں 28 کروڑ نئے بینک کھاتے کھولے گئے۔ یہ تعداد اس مدت کے دوران پوری دنیا میں کھولے گئے سبھی نئے بینک کھاتوں کا 55فیصد ہے- نصف سے زائد۔ پہلے ہمارے یہاں کہاوت ہوتی تھی، ایک بازو رام، ایک بازو گاؤں۔ یعنی ایک طرف ہندوستان اور ایک طرف دنیا۔

اس کے علاوہ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بھارت میں بینک کھاتے رکھنے والوں کی تعداد میں 2014 میں یعنی ہماری حکومت قائم ہونے سے پہلے قریب قریب 50-52 فیصد تھی۔ ان تین برسوں میں 80 فیصد کو پار کرچکی ہے اور خاص طور سے خواتین کے بینک کھاتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ سالوں سے بات ہوتی آئی ہے کہ الگ الگ ملکوں میں سماجی تحفظ کا نظم ہے لیکن بھارت میں نہیں ہے۔

جب ہم برسراقتدار آئے تب حال کچھ ایسا ہی تھا۔ ملک کا عام انسان سماجی تحفظ سے محروم تھا۔ یہ بات صحیح ہے کہ بھارت میں روایتی طور سے مشترکہ خاندان کا نظام قائم رہا۔ ایک ایک کنبے میں 20-20، 25-25، 30-30 لوگ ساتھ رہتے تھے، تو سماجی نظام تھا، تحفظ تھا۔ لیکن اب کنبے چھوٹے ہوتے چلے جارہے ہیں، معمر والدین الگ رہتے ہیں، بچے الگ رہتے ہیں۔ سماجی نظام بدل رہا ہے۔

ہم نے اس صورت حال میں تبدیلی لانے کے لئے اس نئی صورت حال میں تحفظ فراہم کرنے کے لئے آج پردھان منتری جن دھن یوجنا کے تحت لائف کور اور روپئے کارڈ، ایکسیڈنٹ کور کے توسط سے بیمہ سہولت فراہم کرائی جارہی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ عوام الناس کے تحفظ کی اسکیموں کے تحت دو بیمہ اور ایک پنشن اسکیم شروع کی گئی ہے۔

اسی کا نتیجہ ہے کہ 2014 میں جہاں حکومت کی بیمہ اسکیموں کے تحت صرف 4 کروڑ 80 لاکھ یعنی پانچ کروڑ سے بھی کم سبسکرائبر تھے، آج 2018 میں عوام الناس کے تحفظ کی اسکیموں کے تحت یہ تعداد 10 گنا سے زیادہ بڑھ گئی ہے اور قریب قریب 50 کروڑ سبسکرائبر ہوچکے ہیں۔

عوام الناس کے تحفظ کے تحت شروع کی گئی اسکیمیں الگ الگ صورت حال کے لئے ہیں اور کافی کم پریمیم پر شروع کی گئی ہیں، تاکہ ملک میں ہر علاقے، ہر طبقے میں، ہر عمر کے لوگ ان سے استفادہ کرسکیں۔

میں آج جن لوگوں سے بات کرنے والا ہوں۔ میں جانتا ہوں کہ یہ اسکیمیں ایسی ہیں جن کے ساتھ درد جڑا ہوا ہے، تکلیف جڑی ہوئی ہے، ایک بہت بڑا صدمہ جڑا ہوا ہے، لیکن جنھوں نے اس مصیبت کی گھڑی کو جھیلا ہے، سخت وقت سے گزرے ہیں، ان کو اس اسکیم سے کیسے مدد ملی ہے۔ اب ان کی بات ملک کے اور ہمارے بھولے غریب شہری سنتے ہیں تو ان کا اعتماد بڑھ کرکے ان کو بھی محسوس ہوتا ہے کہ ہاں، اس اسکیم کا بھی مجھے فائدہ ملنا چاہئے اور اس طرح سے غم کو یاد کرنا بھی تکلیف دہ ہوتا ہے، لیکن کبھی کبھی کسی شخص کے دکھ میں، مصیبت کی گھڑی میں جو مدد ملی ہے، وہ اگراور لوگ جانتے ہیں تو وہ بھی ممکنہ مصیبتوں سے بچنے کا راستہ تلاش کرسکتے ہیں۔

میرے پیارے دیش واسیو، دیکھا ہوگا آپ نے، کہ ان واقعات کو سن کر ہم سب کو افسوس تو ہوتا ہے، لیکن کسی فرد کے چلے جانے سے اس کے کنبے کو جو خسارہ لاحق ہوتا ہے، اس کی بھرپائی کوئی نہیں کرسکتا۔ بذات خود خدا بھی نہیں کرسکتا، لیکن ایسی مشکل گھڑی میں کنبے کو اقتصادی سہارا مل جائے، اس گھڑی میں وہ کچھ پل کے لئے ٹک جائیں، پھر وہ اپنا راستہ تلاش کرلیتا ہے اور اسی مقصد سے پردھان منتری جیون جیوتی بیمہ شروع کی گئی ہے۔

اس اسکیم کے تحت صرف، اور میں سمجھتا ہوں، میرے اہل وطن اس بات کو سمجھیں، صرف 330 روپئے، اتنے سے دو لاکھ روپئے کے بیمہ کا کور فراہم ہوجاتا ہے۔ 330 روپئے سالانہ مطلب کہ ایک دن میں ایک روپئے سے بھی کم، یعنی اتنے کم پیسوں میں آج بازار  میں کچھ ملتا بھی نہیں ہے۔ ایسے وقت میں اس کا فائدہ کیسے لیں۔ اس اسکیم میں اب تک ساڑھے پانچ کروڑ لوگوں نے اس کے ساتھ اپنا فائدہ اٹھایا ہے اور مصیبت میں لوگوں کو کروڑوں روپئے کا کلیم بھی ملتا ہے۔ آئیے کچھ لوگ بھی ہمارے ساتھ جڑے ہوئے ہیں، ہم ان کے ساتھ چلتے ہیں، ان کی باتیں سنتے ہیں۔

ہم سب دیکھ رہے ہیں کہ مصیبت کچھ کہہ کرکے نہیں آتی۔ کبھی اطلاع دے کرکے مصیبت نہیں آتی، اور نہ ہی مصیبت آپ امیر ہیں تو آئے گی اور غریب ہیں تو نہیں آئے گی۔ اور غریب ہیں تو آئے گی اور امیر ہیں تو نہیں آئے گی۔ ایسا نہیں ہے۔ وہ توکہیں پر بھی آسکتی ہے، لیکن ہم ان حادثات کا سامنا کرنے کے لئے خود کو تیار کرسکتے ہیں۔ اقتصادی تحفظ یقینی بناسکتے ہیں۔

وزیراعظم کی سرکشا بیمہ اسکیم اسی مقصد سے شروع کی گئی تھی۔ اس کے تحت 12 روپئے سالانہ یعنی صرف ایک روپئے ماہ کے پریمیم سے دو لاکھ روپئے کا حادثہ بیمہ کور ملتا ہے۔ اب تک اس اسکیم کو قریب قریب 13-14 کروڑ سے زائد افراد نے اپنایا ہے۔ یہ تعداد یعنی 13-14 کروڑ روپئے، اگر دنیا میں ہم میکسیکو ملک کو دیکھیں یا جاپان کا ملک دیکھیں تو اس ملک کی جو مجموعی آبادی ہے، اس سے بھی ہمارے یہاں اس تحفظاتی حصار والوں کی تعداد زیادہ ہے۔ اتنا وسیع کوریج ہے اور اتنے کم وقت میں اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کا اس سے مربوط ہونا یہ ظاہر کرتا ہے کہ لوگوں میں بیمہ اور اس کے فوائد کو لے کر کافی بیداری پیدا ہوئی ہے۔

جب بھی کسی شخص کے ساتھ کوئی ناشدنی ہوتی ہے تو اس کے پورے کنبے کے سامنے مصیبت کھڑی ہوجاتی ہے، سارے خواب بکھر جاتے ہیں۔ اسکیم بنائی ہو، دو سال میں کریں گے، تین سال میں کریں گے، سب دھرا کا دھرا رہ جاتا ہے۔ اس کے باوجود متعدد مرتبہ دیکھا گیا ہے کہ لوگ بیمہ کو نظرانداز کرتے رہتے ہیں۔ کئی بار ایسے بھی رہتے ہیں، بیمہ کروالیں گے، ہوجائے گا، بہت وقت ہے، ضرورت ہی کیا ہے، آج پورا ملک دیکھ رہا ہے اور میں چاہتا ہوں کہ بیمہ کو لے کر اس طرح کی ذہنیت میں تبدیلی واقع ہو۔ زیادہ سے زیادہ افراد سماجی تحفظ کی اسکیموں سے مربوط ہوں۔

چند سال قبل روز کمانے والے اور روز کماکر کھانے والا انسان بیمہ کے بارے میں سوچتا تک نہیں تھا اور اس کی وجہ تھی بیمہ کے پریمیم میں لگنے والی رقم۔ اب وہ اپنی آمدنی سے آج کی ضروریات کی تکمیل کریں گے یا اسے مستقبل کی فکر میں لگادیں۔ یہ تذبذب بنا ہی رہتا تھا۔ ایسے لوگ جو سبزی کا ٹھیلا لگاتے ہیں، آٹو رکشہ چلاتے ہیں یا دہاڑی مزدوری کرتے ہیں یا دوسرا کوئی چھوٹا موٹا کام کرکے گزر بسر کرتے ہیں، ان کے لئے انشورنس کے بارے میں سوچنا بھی ناممکن ہوگا۔

آج اس ناممکن کو ممکن بنایا گیا ہے۔ میرے دلت، مظلوم، استحصال کے شکار، محروم، غریب، ان کے لئے بنایا ہے۔ بس ایک روپئے ماہانہ پر لوگوں کو لائف انشورنس کی سہولت پہنچائی ہے۔ اب تک سماج کا جو طبقہ اپنا مستقبل  رام بھروسے چھوڑکر چلتا تھا، اب اس نے اس میں بیمہ کا بھروسہ جوڑکر رکھا ہے۔ آئیے ہم کچھ اور لوگوں سے بات کرتے ہیں۔

دیکھئے، ضعیفی زندگی کا ایک اہم پڑاؤ ہے، یہ ایک ایسا وقت ہے جب ہمیں کئی چیزوں کے لئے دوسروں پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔ اس وقت میں اقتصادی طور پر ہم خودکفیل بھی رہیں، پنشن کے تصور کو اسی مقصد کو ذہن میں رکھتے ہوئے عملی جامہ پہنایا گیا تھا۔ بڑے بزرگوں کی دعا ہمیشہ ملتی رہے، اور ان کی دعا کے بل پر ہم سب اس ملک کو آگے لے جانے کی سمت میں لگاتار کوشش کرتے رہیں۔ یہ حکومت ہمارے بزرگوں کے لئے عہدبند سرکار ہے۔ اور اس کے لئے سرکار نے ان کی صحت سے لے کر ان کے اقتصادی مورچے تک سبھی سہولتوں کو آسان بنانے کا کام کیا ہے۔

ضعیفی سے متعلق مسائل کی سنجیدگی کو محسوس کرتے ہوئے، ان سے نمٹنے کے لئے گزشتہ چار برسوں میں کئی پالیسیاں اور اسکیمیں بنائی گئی ہیں۔ گزشتہ برس سرکار نے پردھان منتری ویہ وندنا یوجنا کی شروعات کی ہے۔ اس یوجنا کے تحت 60 سال سے اوپر کے شہریوں کو 10 سال تک 8 فیصد طے شدہ ریٹرن ملتا ہے۔ سود میں اتار چڑھاؤ کچھ بھی ہو، اس کے اندر کوئی فرق نہیں آنے دیا جاتا۔

اگر ریٹرن آٹھ فیصد سے کم آتی ہے تو حکومت خود کی تجوری سے اس کی بھرپائی کردیتی ہے، پیمنٹ کردیتی ہے۔ اس اسکیم کے تحت معمر شہریوں، ماہانہ، سہ ماہی، ششماہی یا سالانہ بنیاد پر ریٹرن کا متبادل بھی چن سکتے ہیں۔ اس اسکیم کے تحت معمر شہری 15 لاکھ روپئے تک کی سرمایہ کاری کرسکتے ہیں۔ ابھی تک لگ بھگ تین لاکھ سے زیادہ لوگ اس اسکیم کا فائدہ حاصل کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ سرکار معمر شہریوں کو ٹیکس انسینٹیو بھی دے رہی ہے۔ ان کے لئے آمدنی پر ٹیکس میں چھوٹ کی بنیادی حد کو ڈھائی لاکھ سے بڑھاکر تین لاکھ کردیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ سود پر تخفیف کی حدود جو پہلے 10 ہزار تھی، اسے بڑھاکر 50 ہزار کردیا گیا ہے۔ یعنی اب جمع رقم سے ملے 50 ہزار روپئے تک کے سود کو ٹیکس فری کردیا گیا ہے۔

اس طرح سے معمر شہریوں، ان کے لئے جتنی پہل کی گئی، ان کا سب کا فائدہ کیا ہوا، اسے اگر ہم اعداد و شمار میں حساب سے دیکھیں تو مان لیجئے کہ ایک معمر شہری، ایک ہمارا سینئر سٹیزن جن کی سالانہ آمدنی پانچ لاکھ ہے، تو 2013-14 میں، ہمارے آنے سے پہلے ان کولگ بھگ تیرہ ساڑھے تیرہ ہزار 390 روپئے ٹیکس بنتا تھا، لیکن جب سے ہم سرکار میں آئے، ہم نے اس کا سارا فارمولہ بدل دیا۔

2019-19 میں تو صرف دو ہزار 600 رہ گیا، یعنی 13 ہزار سے زیادہ تھا، اب صرف 2600 ہے، یعنی ایک تہائی ہوگیا ہے، یعنی کتنی بڑی تبدیلی آئی ہے۔ نہ صرف اقتصادی مورچے پر بلکہ معمر شہریوں اور ان کی فلاح و بہبود سے جڑے دیگر پہلوؤں پر بھی سرکار نے منصوبہ بند طریقے سے کام کیا ہے۔

ہم سب جانتے ہیں کہ عمر گزرنے کے ساتھ ساتھ صحت سے متعلق دقتیں  بھی آنی شروع ہوجاتی ہیں۔ دوائیں اور علاج کے اخراجات بڑھ جاتے ہیں، اسے دھیان میں رکھتے ہوئے جن اوشدھی یوجنا شروع کی گئی، تاکہ دوائیں سستی قیمتوں پر دستیاب ہوں۔ اسی طرح سے اسٹینٹ کی قیمتیں بھی کم کی گئیں۔ گھٹنے کا آپریشن بھی پہلے کے مقابلے سستا اور کفایتی ہوگیا ہے۔

پہلے سینئر سٹیزنس کو، معمر شہریوں کو، اپنےزندہ ہونے کا خود جاکر ثبوت دینا پڑتا تھا، لیکن اب اسے بھی آسان بناتے ہوئے لائف سرٹیفکیٹ کا انتظام شروع کیا گیا ہے۔ ہماری پوری کوشش ہے کہ ملک کے معمر شہریوں کو مختلف سہولتیں آسانی سے دستیاب ہوں، ان کے آس پاس ہی مہیا ہوں تاکہ انھیں زیادہ بھاگ دوڑ نہ کرنی پڑے۔ وہ صحت مند رہیں اور عزت کے ساتھ اپنی زندگی جی سکیں۔ ہم نے اس بات کو یقینی بنانے کی سمت میں کام کیا ہے۔

ضعیفی میں اقتصادی طور سے کسی پر منحصر نہ رہنا پڑے اور زندگی فخریہ ہو۔ پنشن کی شکل میں ایک مقررہ رقم ملتی رہے۔ سرکار نے یہ یقینی بنانے کے لئے اٹل پنشن یوجنا شروع کی۔ اس اسکیم کے تحت اب تک ایک کروڑ سے زیادہ سبسکرائبر ہیں، جن میں سے قریب 40 فیصد سے زیادہ لوگ ہمارے گاؤوں کے ہیں، دیہی علاقوں سے ہیں۔

سبھی اسکیموں کے ضمن میں دو باتیں اہم ہیں، پہلی کہ سبھی کو بیمہ میں شامل کیا جائے اور کم سے کم پریمیم پر شامل کیا جائے، تاکہ غریب سے غریب شخص بھی اس کا فائدہ اٹھاسکے۔ ہماری سرکار غریبوں کے تئیں حساس ہے۔ غریبوں کی بہبود کو اہمیت دیتے ہوئے اور انھیں بااختیار بنانے کے لئے لگاتار کوشش کررہی ہے۔

ابھی ہم نے الگ الگ اسکیموں پر مستفیدین سے سنا کہ کیسے مشکل وقت میں ان کے اور ان کے کنبے کو معاشی مدد ملی، انھیں ایک سہارا ملا۔

میں مانتا ہوں کہ ان کی کہانیاں ہم سبھی کے لئے جذبے کا وسیلہ ہیں۔ یہ دکھاتا ہے کہ بیمہ تحفظ ہم سبھی کے لئے کتنا ضروری ہے۔ میری سبھی سے درخواست ہے کہ آپ سب بھی ان بیمہ اسکیموں کا فائدہ حاصل کریں اور ساتھ ہی ساتھ آپ کے گھر کے آس پاس کوئی شخص ہو، آپ کے آفس میں کوئی شخص ہو، آپ انھیں بھی ان اسکیموں کے بارے میں بتائیں۔ اس کا فائدہ اٹھانے کے لئے تحریک دیں۔

جتنے فائدہ اٹھانے والے افراد یہاں پر ہیں، آپ لوگ توان کے فائدے کی مجسم مثال ہیں۔ میں آپ لوگوں سے بھی اصرار کرتا ہوں کہ آپ اپنے آس پاس کے لوگوں کو اس کے لئے تحریک دیں۔ میں آپ کو بتادوں کہ پردھان منتری سرکشا بیمہ یوجنا اور پردھان منتری جیون جیوتی یوجنا کے لئے آپ کسی بھی بینک یا پوسٹ آفس جاکر اپنا نام درج کراسکتے ہیں، رجسٹرڈ کراسکتے ہیں۔ اپنا نام درج کراسکتے ہیں۔

اٹل پنشن یوجنا کے لئے آپ کسی بھی بینک کی شاخ میں اپنا نام درج کراسکتے ہیں اور پردھان منتری ویہ وندنا یوجنا کے لئے ملک بھر کے کسی بھی ایل آئی سی آفس میں جاکر اس کا آپ فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔

میں ایک بات اور بھی بتانا چاہتا ہوں۔ معمر شہریوں کے لئے کیسی کیسی اسکیمیں ہیں، وہ باوقار طریقے سے اپنی زندگی بسر کریں، اس کے لئے ایسی اسکیمیں ہیں، لیکن میرے ملک کے معمر شہری بھی کتنے وقار سے جینے والے لوگ ہیں۔ بہت بڑی تحریک دیکھتے ہیں۔ آپ لوگوں کو شاید پتہ نہیں ہوگا، اس کا ابھی باہر ذکر بھی نہیں ہوا ہے۔ جب میں نے ملک کے لوگوں کو لال قلعہ سے کہا تھا کہ گیس کی سبسڈی کی کیا ضرورت ہے سب کو، چھوڑ دیجئے نا، اور اس ملک کے ایک کروڑ – سوا کروڑ لوگوں نے گیس کی سبسڈی چھوڑ دی تھی۔

ابھی ریلوے میں ہمارے جو سینئر سٹیزنس ہیں، ان کو ریلوے کے ٹکٹ میں کچھ پیسے کی راحت ملتی ہے، لیکن ریلوے والوں نے اپنے فارم میں لکھا ہے کہ کیا آپ اس سبسڈی کو چھوڑنا چاہتے ہیں؟  آپ پورا ٹکٹ کا پیسہ دینا چاہتے ہیں کیا؟

ہم سب کو فخر ہوگا، میرے ملک کے لاکھوں معمر شہری، جن کو اس کا فائدہ مل سکتا تھا، ریلوے کے ٹکٹ کا پیسہ کم میں وہ سفر کرسکتا تھا، لیکن ملک کے لئے لاکھوں ایسے معمر شہری آگے آئے، جنھوں نے ریلوے میں، جو ان کو سبسڈی ملتی تھی، ٹکٹ میں لینے سے وہ منع کردیا۔ پورا پیسہ دیا اور سفر کیا، کوئی ڈھول نہیں پیٹا گیا، کوئی اپیل نہیں کی گئی، نہ کبھی میں نے ذکر کیا۔ صرف ایک فارم پر لکھا تھا، لیکن انھوں نے وقار سے جینے والے ہمارے معمر شہریوں نے اتنی بڑی قربانی دی، یہ ملک کے لئے چھوٹی خبر نہیں ہے۔

اور جب میرے ملک کے لوگ اتنا سارا کرسکتے ہیں، میرے معمر شہری اتنا کرتے ہیں تو ہم سب کو بھی آپ کے لئے ہر دن کچھ نہ کچھ نیا کرنے کا دل چاہتا ہے، کچھ اچھا کرنے کا دل چاہتا ہے۔ آئیے ہم سب مل کر اپنے ملک کے غریبوں کا بھلا ہو، ہماری ماؤں بہنوں کی فلاح و بہبود ہو، ہمارے بزرگوں کو بھی اپنے تجربات کے ساتھ فخریہ انداز میں زندگی جینے کا موقع حاصل ہو، اس کے لئے کوشش کرتے ہیں۔ میں پھر ایک بار آپ سب کا بہت بہت شکریہ ادا کرتا ہوں۔

شکریہ۔

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
Snacks, Laughter And More, PM Modi's Candid Moments With Indian Workers In Kuwait

Media Coverage

Snacks, Laughter And More, PM Modi's Candid Moments With Indian Workers In Kuwait
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Joint Statement: Official visit of Shri Narendra Modi, Prime Minister of India to Kuwait (December 21-22, 2024)
December 22, 2024

At the invitation of His Highness the Amir of the State of Kuwait, Sheikh Meshal Al-Ahmad Al-Jaber Al-Sabah, Prime Minister of India His Excellency Shri Narendra Modi paid an official visit to Kuwait on 21-22 December 2024. This was his first visit to Kuwait. Prime Minister Shri Narendra Modi attended the opening ceremony of the 26th Arabian Gulf Cup in Kuwait on 21 December 2024 as the ‘Guest of Honour’ of His Highness the Amir Sheikh Meshal Al-Ahmad Al-Jaber Al-Sabah.

His Highness the Amir of the State of Kuwait Sheikh Meshal Al-Ahmad Al-Jaber Al-Sabah and His Highness Sheikh Sabah Al-Khaled Al-Sabah Al-Hamad Al-Mubarak Al-Sabah, Crown Prince of the State of Kuwait received Prime Minister Shri Narendra Modi at Bayan Palace on 22 December 2024 and was accorded a ceremonial welcome. Prime Minister Shri Narendra Modi expressed his deep appreciation to His Highness the Amir of the State of Kuwait Sheikh Meshal Al-Ahmad Al-Jaber Al-Sabah for conferring on him the highest award of the State of Kuwait ‘The Order of Mubarak Al Kabeer’. The leaders exchanged views on bilateral, global, regional and multilateral issues of mutual interest.

Given the traditional, close and friendly bilateral relations and desire to deepen cooperation in all fields, the two leaders agreed to elevate the relations between India and Kuwait to a ‘Strategic Partnership’. The leaders stressed that it is in line with the common interests of the two countries and for the mutual benefit of the two peoples. Establishment of a strategic partnership between both countries will further broad-base and deepen our long-standing historical ties.

Prime Minister Shri Narendra Modi held bilateral talks with His Highness Sheikh Ahmad Abdullah Al-Ahmad Al-Jaber Al-Mubarak Al-Sabah, Prime Minister of the State of Kuwait. In light of the newly established strategic partnership, the two sides reaffirmed their commitment to further strengthen bilateral relations through comprehensive and structured cooperation in key areas, including political, trade, investment, defence, security, energy, culture, education, technology and people-to-people ties.

The two sides recalled the centuries-old historical ties rooted in shared history and cultural affinities. They noted with satisfaction the regular interactions at various levels which have helped in generating and sustaining the momentum in the multifaceted bilateral cooperation. Both sides emphasized on sustaining the recent momentum in high-level exchanges through regular bilateral exchanges at Ministerial and senior-official levels.

The two sides welcomed the recent establishment of a Joint Commission on Cooperation (JCC) between India and Kuwait. The JCC will be an institutional mechanism to review and monitor the entire spectrum of the bilateral relations between the two countries and will be headed by the Foreign Ministers of both countries. To further expand our bilateral cooperation across various fields, new Joint Working Groups (JWGs) have been set up in areas of trade, investments, education and skill development, science and technology, security and counter-terrorism, agriculture, and culture, in addition to the existing JWGs on Health, Manpower and Hydrocarbons. Both sides emphasized on convening the meetings of the JCC and the JWGs under it at an early date.

Both sides noted that trade has been an enduring link between the two countries and emphasized on the potential for further growth and diversification in bilateral trade. They also emphasized on the need for promoting exchange of business delegations and strengthening institutional linkages.

Recognizing that the Indian economy is one of the fastest growing emerging major economies and acknowledging Kuwait’s significant investment capacity, both sides discussed various avenues for investments in India. The Kuwaiti side welcomed steps taken by India in making a conducive environment for foreign direct investments and foreign institutional investments, and expressed interest to explore investment opportunities in different sectors, including technology, tourism, healthcare, food-security, logistics and others. They recognized the need for closer and greater engagement between investment authorities in Kuwait with Indian institutions, companies and funds. They encouraged companies of both countries to invest and participate in infrastructure projects. They also directed the concerned authorities of both countries to fast-track and complete the ongoing negotiations on the Bilateral Investment Treaty.

Both sides discussed ways to enhance their bilateral partnership in the energy sector. While expressing satisfaction at the bilateral energy trade, they agreed that potential exists to further enhance it. They discussed avenues to transform the cooperation from a buyer-seller relationship to a comprehensive partnership with greater collaboration in upstream and downstream sectors. Both sides expressed keenness to support companies of the two countries to increase cooperation in the fields of exploration and production of oil and gas, refining, engineering services, petrochemical industries, new and renewable energy. Both sides also agreed to discuss participation by Kuwait in India's Strategic Petroleum Reserve Programme.

Both sides agreed that defence is an important component of the strategic partnership between India and Kuwait. The two sides welcomed the signing of the MoU in the field of Defence that will provide the required framework to further strengthen bilateral defence ties, including through joint military exercises, training of defence personnel, coastal defence, maritime safety, joint development and production of defence equipment.

The two sides unequivocally condemned terrorism in all its forms and manifestations, including cross-border terrorism and called for disrupting of terrorism financing networks and safe havens, and dismantling of terror infrastructure. Expressing appreciation of their ongoing bilateral cooperation in the area of security, both sides agreed to enhance cooperation in counter-terrorism operations, information and intelligence sharing, developing and exchanging experiences, best practices and technologies, capacity building and to strengthen cooperation in law enforcement, anti-money laundering, drug-trafficking and other transnational crimes. The two sides discussed ways and means to promote cooperation in cybersecurity, including prevention of use of cyberspace for terrorism, radicalisation and for disturbing social harmony. The Indian side praised the results of the fourth high-level conference on "Enhancing International Cooperation in Combating Terrorism and Building Resilient Mechanisms for Border Security - The Kuwait Phase of the Dushanbe Process," which was hosted by the State of Kuwait on November 4-5, 2024.

Both sides acknowledged health cooperation as one of the important pillars of bilateral ties and expressed their commitment to further strengthen collaboration in this important sector. Both sides appreciated the bilateral cooperation during the COVID- 19 pandemic. They discussed the possibility of setting up of Indian pharmaceutical manufacturing plants in Kuwait. They also expressed their intent to strengthen cooperation in the field of medical products regulation in the ongoing discussions on an MoU between the drug regulatory authorities.

The two sides expressed interest in pursuing deeper collaboration in the area of technology including emerging technologies, semiconductors and artificial intelligence. They discussed avenues to explore B2B cooperation, furthering e-Governance, and sharing best practices for facilitating industries/companies of both countries in the policies and regulation in the electronics and IT sector.

The Kuwaiti side also expressed interest in cooperation with India to ensure its food-security. Both sides discussed various avenues for collaboration including investments by Kuwaiti companies in food parks in India.

The Indian side welcomed Kuwait’s decision to become a member of the International Solar Alliance (ISA), marking a significant step towards collaboration in developing and deploying low-carbon growth trajectories and fostering sustainable energy solutions. Both sides agreed to work closely towards increasing the deployment of solar energy across the globe within ISA.

Both sides noted the recent meetings between the civil aviation authorities of both countries. The two sides discussed the increase of bilateral flight seat capacities and associated issues. They agreed to continue discussions in order to reach a mutually acceptable solution at an early date.

Appreciating the renewal of the Cultural Exchange Programme (CEP) for 2025-2029, which will facilitate greater cultural exchanges in arts, music, and literature festivals, the two sides reaffirmed their commitment on further enhancing people to people contacts and strengthening the cultural cooperation.

Both sides expressed satisfaction at the signing of the Executive Program on Cooperation in the Field of Sports for 2025-2028. which will strengthen cooperation in the area of sports including mutual exchange and visits of sportsmen, organising workshops, seminars and conferences, exchange of sports publications between both nations.

Both sides highlighted that education is an important area of cooperation including strengthening institutional linkages and exchanges between higher educational institutions of both countries. Both sides also expressed interest in collaborating on Educational Technology, exploring opportunities for online learning platforms and digital libraries to modernize educational infrastructure.

As part of the activities under the MoU between Sheikh Saud Al Nasser Al Sabah Kuwaiti Diplomatic Institute and the Sushma Swaraj Institute of Foreign Service (SSIFS), both sides welcomed the proposal to organize the Special Course for diplomats and Officers from Kuwait at SSIFS in New Delhi.

Both sides acknowledged that centuries old people-to-people ties represent a fundamental pillar of the historic India-Kuwait relationship. The Kuwaiti leadership expressed deep appreciation for the role and contribution made by the Indian community in Kuwait for the progress and development of their host country, noting that Indian citizens in Kuwait are highly respected for their peaceful and hard-working nature. Prime Minister Shri Narendra Modi conveyed his appreciation to the leadership of Kuwait for ensuring the welfare and well-being of this large and vibrant Indian community in Kuwait.

The two sides stressed upon the depth and importance of long standing and historical cooperation in the field of manpower mobility and human resources. Both sides agreed to hold regular meetings of Consular Dialogue as well as Labour and Manpower Dialogue to address issues related to expatriates, labour mobility and matters of mutual interest.

The two sides appreciated the excellent coordination between both sides in the UN and other multilateral fora. The Indian side welcomed Kuwait’s entry as ‘dialogue partner’ in SCO during India’s Presidency of Shanghai Cooperation Organisation (SCO) in 2023. The Indian side also appreciated Kuwait’s active role in the Asian Cooperation Dialogue (ACD). The Kuwaiti side highlighted the importance of making the necessary efforts to explore the possibility of transforming the ACD into a regional organisation.

Prime Minister Shri Narendra Modi congratulated His Highness the Amir on Kuwait’s assumption of the Presidency of GCC this year and expressed confidence that the growing India-GCC cooperation will be further strengthened under his visionary leadership. Both sides welcomed the outcomes of the inaugural India-GCC Joint Ministerial Meeting for Strategic Dialogue at the level of Foreign Ministers held in Riyadh on 9 September 2024. The Kuwaiti side as the current Chair of GCC assured full support for deepening of the India-GCC cooperation under the recently adopted Joint Action Plan in areas including health, trade, security, agriculture and food security, transportation, energy, culture, amongst others. Both sides also stressed the importance of early conclusion of the India-GCC Free Trade Agreement.

In the context of the UN reforms, both leaders emphasized the importance of an effective multilateral system, centered on a UN reflective of contemporary realities, as a key factor in tackling global challenges. The two sides stressed the need for the UN reforms, including of the Security Council through expansion in both categories of membership, to make it more representative, credible and effective.

The following documents were signed/exchanged during the visit, which will further deepen the multifaceted bilateral relationship as well as open avenues for newer areas of cooperation:● MoU between India and Kuwait on Cooperation in the field of Defence.

● Cultural Exchange Programme between India and Kuwait for the years 2025-2029.

● Executive Programme between India and Kuwait on Cooperation in the field of Sports for 2025-2028 between the Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India and Public Authority for Youth and Sports, Government of the State of Kuwait.

● Kuwait’s membership of International Solar Alliance (ISA).

Prime Minister Shri Narendra Modi thanked His Highness the Amir of the State of Kuwait for the warm hospitality accorded to him and his delegation. The visit reaffirmed the strong bonds of friendship and cooperation between India and Kuwait. The leaders expressed optimism that this renewed partnership would continue to grow, benefiting the people of both countries and contributing to regional and global stability. Prime Minister Shri Narendra Modi also invited His Highness the Amir of the State of Kuwait, Sheikh Meshal Al-Ahmad Al-Jaber Al-Sabah, Crown Prince His Highness Sheikh Sabah Al-Khaled Al-Sabah Al-Hamad Al-Mubarak Al-Sabah, and His Highness Sheikh Ahmad Abdullah Al-Ahmad Al-Jaber Al-Mubarak Al-Sabah, Prime Minister of the State of Kuwait to visit India.