Every festival brings our society together: PM Modi
This Diwali, let us celebrate the accomplishments of our Nari Shakti. This can be our Lakshmi Pujan: PM

جئے شری رام ۔ جئے شری رام

جئے شری رام ۔ جئے شری رام

جئے شری رام ۔ جئے شری رام

      کثیرتعداد میں یہاں تشریف لائے ہوئے سنسکرتی پریمی ۔ میرے پیارے بھائیواوربہنو!آپ سب کو وجے دشمی کے مقدس تیوہار کی بہت بہت مبارکباد ۔

بھارت تیوہاروں کے سرزمین ہے ۔ شاید ہی 365دن میں کوئی ایک دن بچا ہوگا ،جب  ہندوستان کے کسی نہ کسی کونے میں کوئی نہ کوئی تیوہار نہ منایاجاتاہو۔

ہزاروں سال کی تہذیبی روایت کے سبب متعدد جانبازوں کے  اساطیری داستانوں سے جڑی ہوئی یہ زندگی ، تاریخ کی عظمت کو مستحکم  کرنے والی تہذیبی وراثت ، ان کے سبب ہمارے ملک نے تیوہاروں کو سنسکارکا ، تعلیم اور اجتماعی زندگی کو ایک لگاتارتربیت  فراہم کرنے کا کام کیاہے۔

تیوہارہمیں جوڑتے بھی ہیں ، تیوہارہمیں موڑتے بھی ہیں ، تیوہارہم میں سنگم بھی بھرتے ہیں ،  حوصلہ بھی دیتے ہیں اور نئے نئے خوابوں کو دیکھنے  کی قوت بھی فراہم کرتے ہیں ۔ ہماری رگوں میں جشن انگڑائیاں لیتارہتاہے ، اس لئے ہندوستان کی سماجی زندگی کی روح جشن اورتیوہارسے لبریز ہے اور یہ جشن سے لبریز ہونے کے سبب ہزاروں سال پرانی اس عظیم وراثت کو کلب کلچر میں جانانہیں پڑا۔ تیوہارہی اپنے جذبات کے اظہار کے لئے بہترین ذریعہ ہیں اور یہی تہواروں کی طاقت ہے۔

جشن کے ساتھ ایک  ہنر کونکھارنے کا  ، صلاحیت کو ایک  معاشرتی وقار دینے کا  ، صلاحیت کو  پیش کرنے کا ؛ یہ بھی ہمارے یہاں  ایک جاری کوشش رہی ہے۔ فن ہو ، آلہ ساز ہو ،نغمہ  ہو ، رقص ہو۔ فن کی تمام اقسام ہمارے تہواروں سے جڑی ہوئی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ہندوستان کی  ہزاروں سالوں کی ثقافتی وراثت میں اس  فن  کے رواج کے سبب  ، تہواروں کے ذریعہ ہمارے نظام زندگی میںموجود ہونے کی وجہ سے ہندوستان کی روایت میں روبوٹ  پیدا  نہیں ہوتے ہیں  ، جیتے جاگتے  انسان پیدا ہوتے ہیں۔ اس کے اندرکی  انسانیت ، اس کے اندرکی  ہمدردی ، اس کے اندر کے احساسات ، اس کے اندر کی ہمدردی کے جذبات  کو مستقل توانائی دینے کا کام تہواروں کے ذریعہ کیا جاتا ہے۔

اور اس لئے ابھی ابھی ہم نے  نوراتری کے  نو دن گذارے، ہندوستان کا  کوئی کونہ ایسانہیں ہوگا  جہاں  پرنوراتری  کا تیوہارمنایا نہیں جاتا ہے۔شکتی  سادھنا کا تہوار ، شکتی اپاسنا کا تہوار ، شکتی  آرادھنا کا تہوار ، اور یہ شکتی باطن کی  کمیوں کودور کرنے کے لئے  باطن کے  عدم تحفظ سے نجات پانے  کے لئے ،  اندر  گھرکر گئی کچھ ہلکی پھلکی چیزوں سے نجات پانے کے لئے، یہ شکتی کی آرادھنا ایک  نئی  شکل میں نئی طاقت کی توسیع اندر ہی اندرکرتا ہے۔

اور ماں کی پوجا  کرنے والا یہ ملک ، شکتی سادھناکرنے والا یہ ملک  ، اس سر زمین پر ہر ماں بیٹی کی عزت ، ہر ماں بیٹی کا فخر ، ہر ماں بیٹی کا وقار ، اس کاعہد بھی، یہ شکتی سا دھناکے ساتھ ہم لوگوں کی ذمہ داری بنتی ہے ۔ سماج کے  ہر شہری  کی ذمہ داری بنتی  ہے۔

اور اس لئے اس  بار میں نے اپنے پروگرام من کی بات  میں کہا  تھاکہ ہمارے یہاں  تہوار عہد کے مطابق بدل رہے ہیں۔ ہم ایک ایسا معاشرہ ہیں جو فخر کے ساتھ تبدیلی کو قبول کرتے ہیں ۔ہم چنوتیوں  کے ساتھ چنوتی دینے والے  بھی ہیں اور ضرورت کے مطابق  اپنے آپ  کو تبدیل کرنے والے بھی لوگ  ہیں۔

وقت کے رہتے  تبدیلی لانا اور یہی وجہ ہے کہ جب کوئی یہ کہتا ہے کہ – ہستی مٹتی نہیں ہماری  ، کیوں  نہیں مٹتی  ؟ اس کی وجہ یہی ہے کہ جب ہمارے  سماج  میں کوئی  برائی آتی ہے تو  اپنے معاشرے کے اندر سے ہی ان برائیوں کے خلاف لڑنے والے عظیم انسان بھی پیداہوجاتے ہیں ۔ ہمارے ہی  سماج  میں  گھرکر گئی ،سماج میں قبول کی گئی برائیوں کے خلاف ، ہمارے  ہی سماج کا کوئی شخص  جب    برائیوں کے خلاف لڑنے نکلتا ہے ، تو ابتداء میں ہی صرف اس کو جدوجہد ہوتی ہے ، بعد میں وہی قابل احترام استاد ، اپنے عہد کا بڑا انسان  ، وہی ہمارے لئے  تحریک دینے والا عظیم انسان   اورمتاثرکن شخص  بن جاتا ہے ۔

اور اس لئے  ہم تبدیلی کو  مستقل  طور پر  قبول کرنے والے لوگ ہیں۔ اور جب تبدیلی کو قبول کرنے والے ہیں تب ، میں نے اس بار، من کی بات  میں کہاتھا کہ دیوالی کے تیوہارپر ہم مہالکشمی کی پوجا کرتے ہیں ۔  لکشمی کی آمد بڑی جلدی سے ہم  کراتے ہیں ، ہمارے من میں خواب  ہوتا ہے کہ آنے والے سال  یعنی اگلی دیوالی تک یہ  لکشمی  ہمارے  گھرمیں ہی رہے ۔لکشمی ہماری بڑھتی رہے، یہ ہمارے من کا احساس رہتاہے ۔  

میں نے  من کی بات  میں کہا تھا کہ جس ملک میں لکشمی کی پوجا ہوتی ہو ،  ہمارے گھر میں بھی  لکشمی ہوتی ہے ،   ہمارے گاؤں ، ہمارے محلے میں بھی لکشمی ہوتی ہے ، ہماری بیٹیاں لکشمی کا روپ  ہوتی  ہیں۔ ہم  اپنے گاؤں میں ، اپنے محلے میں ، اپنے وارڈ میں، اپنے شہرمیں اس دیوالی پر جن بیٹیو ں  نے اپنی زندگی میں کچھ حاصل کیاہے ، اچیوکیاہے ، جو بیٹیاں دوسروں کو تحریک دے سکتی ہیں ، ہمیں  اجتماعی پروگرام  منعقد کرکے ایسی  بیٹیو ں کی عزت  افزائی کرنی چاہیئے ، وہی ہمارا لکشمی پوجن ہوناچاہیئے ، وہ ہی ہمارے ملک کی لکشمی ہوتی ہے اوراس لئے ہمارے یہاں ،تیوہاروں کابھی وقت کے مطابق تبدیلی ،ہم نے قبول کی ہے ۔

آج وجئے دشمی کا مقدس تیوہارہے اور ساتھ ساتھ آج ہماری فضائیہ کا بھی یوم تاسیس ہے ۔ ہمارے ملک کی فضائیہ جس طرح سے پراکرم کی نئی نئی اونچائیاں حاصل کررہی ہے ، آج یہ موقع ہے وجئے دشمی کا مبارک تیوہار، اورجب بھگوان ہنومان کو یاد کرتے ہیں ، خاص طورسے آئیے ہم ہندوستانی فضائیہ کو بھی یاد کریں اور اپنی فضائیہ کے سبھی جانباز جوانوں کو بھی یاد کریں اوران کے لئے بھی نیک خواہشات پیش کریں ، ان کے روشن مستقبل کے لئے نیک خواہشات  کااظہار کریں ۔

آج وجئے دشمی کاتیوہارہے ۔ طاغوتی طاقتوں پر  الوہی طاقتوں  کی فتح کا تیوہار ہے ۔ لیکن وقت رہتے ہوئے  ، ہمیں  ہرپل باطن کی طاغوتی طاقتوں کو شکست دینا بھی اتنا ہی ضروری ہوتاہے اورتبھی جا کر ہم رام کو محسوس کرسکتے ہیں اور اس لئے بھگوان رام کو محسوص کرنے کے لئے ہمیں بھی اپنی زندگی میں وجے شری پانے کے لئے ، ڈگرڈگرپروجے پانے کے عہدکے ساتھ ہمارے باطن کی طاقت کو مزید قوت دیتے ہوئے باطن کی کمیوں ، باطن کی کمزوریوں ، باطن کی شیطانی طاقت کو  ختم کرنا ہی  ہماری سب سے پہلی ذمہ داری بنتی ہے ۔  

آج ، وجئےدشمی کے  تیوہارپر  اور جب ہم مہاتما گاندھی کی 150 ویں یوم پیدائش منا رہے ہیں ، تب  سبھی  اہل وطن عزم کریں ۔ہم اس سال  ملک کی بہتری کے لئے ایک عہد کو پورا کر کے رہیں گے ، تاکہ ملک کی فلاح و بہبود کا کام کسی کے ذریعہ ہوسکے۔ اگر میں نے پانی بچایا تو وہ بھی ایک عہد ہوسکتا ہے۔ میں کبھی کھانا  کھاتا ہوں  جھوٹانہیں چھوڑوں گایہ بھی عہد ہوسکتاہے ۔ میں بجلی بچاوں یہ بھی ایک عہد ہوسکتاہے ۔میں کبھی کبھی ملک کی  املاک کا نقصان نہیں ہونے دوں گا۔ یہ بھی ایک عہد ہوسکتاہے ۔

ہم ایساکوئی عہد اور وجے دشمی کے تیوہار  کے موقع پر ایک  عہدلے کرکے  ، مہاتما گاندھی کا 150 واں یوم پیدائش ہو ، گرو نانک دیو جی کا550 واں پرکاش پرو ہو ، ایسا مقدس موقع،  ایسا اتفاق بہت ہی کم ہوتا ہے۔ اس اتفاق کو استعمال کرتے ہوئے ، اسی میں حوصلہ پاتے ہوئے  ، ہم بھی کوئی نہ کوئی عہد کریں اپنی زندگی میں ، اوروجے شری حاصل کرکے رہیں گے ، یہ بھی ہم طے کریں ۔

اجتماعیت کی طاقت کتنی ہوتی ہے؟ اجتماعیت کی طاقت- بھگوان  شری کرشن کو جب  یاد کریں توایک انگلی پر ،گووردھن پہاڑ اٹھایاتھا ، لیکن سبھی گوالوں کو ان کی لاٹھی کی اجتماعی طاقت سے اس کو اٹھانے  میں انھوں نے ساتھ جوڑا تھا  ۔

بھگوان رام جی کی زندگی   ملاحظہ کریں –  سمندرپارکرناتھا ، پل بناناتھا ، برج بنانا تھا ۔ اجتماعی طاقت  وہ بھی اپنے ساتھی کی شکل میں جنگلوں سے جو ساتھی ملے تھے ان کو ساتھ لے کرکے اجتماعی طاقت کے ذریعہ سے بھگوان رام جی نے برج بھی بنادیا اور لنکابھی پہنچ گئے  ، یہ طاقت اجتماعیت میں ہوتی ہے ۔ یہ تیوہار اجتماعیت کی طاقت دیتے ہیں۔ اس شکتی کے بھروسے ہم بھی اپنے عہد کو پوراکریں ۔

پلاسٹک سے نجات دلانے  کے لئے ہم اپنے  آپ کوشش کریں۔ اپنے گاؤں ، گلی ، محلے کو شامل کریں ،ایک  تحریک  کے طورپراسے آگے لے جائیں –نو فرسٹ یوز پلاسٹک ۔یعنی  پلاسٹک کا واحد استعمال نہ کریں۔ اور اس طرح کے خیالات کو لے کر ،  پلاسٹک کے واحد استعمال  سے نجات کا ہمارا  عہد ہوناچاہیئے ۔

آج ، بھگوان رام جی کے وجئے اتسوکے تیوہار کو  ہزاروں سالوں  سے ، ہم وجئے پروکے روپ میں مناتے ہیں ۔رامائن کو پڑھ کرکے  سنسکار سریتا  بہانےکی کوشش کرتے ہیں  نسل در نسل یہ ثقافت  مسلسل جاری رہتی  ہے۔

 

آج ،یہ دوارکارام لیلاسمیتی کے ذریعہ بھی  رامائن کی اس  قرأت کے ذریعہ نوجوان نسل کو ، نئی نسل کو ہماری ثقافتی وراثت کو متعارف کرانے کی جو کوشش ہورہی ہے ، میں انھیں ان کی کوششوں کے لئے مبارکباد پیش کرتاہوں ۔

 آپ کو بھی وجے دشمی کی  بہت بہت نیک تمنائیں پیش کرتا ہوں اور میرے ساتھ پھرسے بولیئے :

 

جئے شری رام۔ جئے شری رام

جئے شری رام۔ جئے شری رام

جئے شری رام۔ جئے شری رام

 

بہت بہت شکریہ

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...

Prime Minister Shri Narendra Modi met with the Prime Minister of Dominica H.E. Mr. Roosevelt Skeritt on the sidelines of the 2nd India-CARICOM Summit in Georgetown, Guyana.

The leaders discussed exploring opportunities for cooperation in fields like climate resilience, digital transformation, education, healthcare, capacity building and yoga They also exchanged views on issues of the Global South and UN reform.