نئی دہلی، 23 /جون۔
سبی بین بھئی پاؤنا، اوریں مہارو رام رام جی۔
بڑی تعداد میں تشریف لائے ہوئے راج گڑھ علاقے کے میرے پیارے بھائیو اور بہنو۔
ماہ جون کی اس خوفناک گرمی میں آپ سبھی کا اتنی بڑی تعداد میں آنا میرے لئے، ہم سبھی ساتھیوں کے لئے، ایک بہت بڑا آشیرواد ہے۔ آپ کے اس پیار کے آگے میں سر جھکا کر نمن کرتا ہوں۔ آپ کی یہیتوانائی، یہی آشیرواد، بھارتیہ جنتا پارٹی کے ہر کارکن کو آپ کی خدمت کرنے کے لئے نت نئی ترغیب دیتا رہتا ہے۔
یہ میری خوش قسمتی ہے کہ مجھے آج 4 ہزار کروڑ روپے کے موہن پورہ آبپاشی پروجیکٹ کے آغاز کے ساتھ ساتھ پانی کے تین بڑے منصوبوں کی شروعات کا بھی موقع ملا۔ ان آبپاشی پروجیکٹوں سےمنسلک ہر شخص کو، اپنے سر پر اینٹیں اٹھانے والے لوگوں کو، تسلا اٹھانے والی ماؤں، بہنوں، بھائیوں کو، پھاؤڑا چلانے والوں کو، چھوٹی چھوٹی مشینوں سے لے کر بڑے بڑے آلات چلانے والوں کو میں اسکامیابی کے لئے سلام کرتا ہوں، ان کو میں مبارک باد دیتا ہوں۔
گرمی ہو یا برسات، ملک کی تعمیر کے جس نیک کام میں وہ مصروف ہیں، وہ لاجواب ہے۔ میرے پیارے بھائیو بہنو، بٹن دباکر قوم کے نام معنون کرنا محض رسمی کارروائی ہے، لیکن ان منصوبوں کا حقیقیطور پر وقف کیا جانا تو آپ کے پسینے سے ہوا ہے، آپ کی محنت سے ہوا ہے۔ آپ کے پسینے کی بو سے یہ مہک اٹھا ہے۔
آپ جیسے کروڑوں لوگوں کی اسی محنت سے، اسی آشیرواد کی وجہ سے مرکز میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے کامیابی سے عوام کی خدمت کرتے کرتے، ایک کے بعد ایک عوامی فلاح و بہبود کےفیصلے لیتےلیتے چار سال کا سفر مکمل کیا ہے۔ اتنی بڑی تعداد میں آپ کا آنا اس بات کی گواہی دے رہا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت پر، اس کی پالیسیوں پر آپ کا کتنا یقین ہے۔ جو لوگ ملک میں بھرم اور شک و شبہہ پھیلانے میں لگے ہیں، جھوٹ پھیلانے میں لگے ہیں، مایوسی پھیلانے میں لگے ہیں، وہ زمینی حقیقت سے کس طرح کٹ چکے ہیں، آپ اس کی زندہ جاوید تصویر ہیں۔
یہ بھی بہت بڑا اتفاق ہے کہ آج 23 جون، ملک کے عظیم سپوت، ڈاکٹر شیاما پرساد مکھرجی کی برسی ہے۔ 23 جون کے دن کشمیر میں ان کی مشتبہ حالات میں موت ہوئی تھی۔ آج کے اس موقع پر میں ڈاکٹرشیاما پرساد مکھرجی کو عقیدت سے یاد کرتا ہوں، انھیں نمن کرتا ہوں اور خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔
بھائیو اور بہنو، ڈاکٹر مکھرجی کہا کرتے تھے- ’کوئی بھی قوم صرف اپنی توانائی سے ہی محفوظ رہ سکتی ہے۔‘ ان کا بھروسہ تھا ملک کے ذرائع پر، وسائل پر، ملک کے باصلاحیت لوگوں پر۔
آزادی کے بعد ملک کو ناامیدی سے، مایوسی سے نکالنے کا ان کا ویژن آج بھی کروڑوں لوگوں کو حوصلہ دے رہا ہے۔ ملک کے پہلے صنعت اور رسدات کے وزیر کے طور پر انہوں نے ملک کی پہلی صنعتیپالیسی بنائی۔ وہ کہتے تھے-
’’اگر حکومت، ملک کے تعلیمی ادارے اور صنعتی تنظیمیں مل کر صنعتوں کو فروغ دیں گے، تو ملک بہت جلد اقتصادی طور پر بھی آزاد ہوجائے گا۔‘‘
تعلیم سے منسلک شعبے کے لئے، خواتین کو بااختیار بنانے کے لئے، ملک کی جوہری پالیسی کو سمت دینے کے لئے انہوں نے جو کام کیا، جو خیالات پیش کئے وہ اس دور کی سوچ سے بھی بہت آگے تھے۔ملک کی ترقی میں عوامی شراکت کی اہمیت سمجھتے ہوئے انہوں نے جو راستے بتائے، وہ آج بھی اتنی ہی اہمیت کے حامل ہیں۔
ساتھیو، ڈاکٹر شیاما پرساد مکھرجی کہتے تھے کہ ’حکومت کا پہلا فرض غریب، بے گھر عوام کی خدمت اور ان کے معیار زندگی کو بلند کرنے کا ہے۔‘ یہی وجہ ہے کہ ملک کا وزیر صنعت بننے سے پہلے جبوہ بنگال کے وزیر خزانہ تھے، وزیر مالیات تھے، تب بہت بڑے پیمانے پر انہوں نے اراضی اصلاحات کا کام کیا تھا۔ ان کا خیال تھا کہ حکومت انگریزوں کی طرح راج کرنے کے لئے نہیں، بلکہ شہریوں کے خوابپورے کرنے کے لئے ہونا چاہئے۔
ڈاکٹر شیاما پرساد مکھرجی نے سب سے زیادہ اہمیت تعلیم، صحت اور حفاظت کو دی۔ وہ کہتے تھے کہ ’حکومت کو ابتدائی تعلیم سے لے کر اعلیٰ تعلیم تک، اس کے لئے وسیع سہولیات مہیا کرنی چاہئے،نوجوانوں کی پوشیدہ صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کے لئے مناسب ماحول بنایا جانا چاہئے، تاکہ ہمارے نوجوان اپنے گاؤں، اپنے شہر کی خدمت کرنے کے اہل بن سکیں ۔‘ ڈاکٹر شیاما پرساد مکھرجی کی زندگی ودیا(علم)، وِتّ (مالیات) اور وکاس (ترقی)؛ وِدیا، وِت اور وِكاس- ان تین بنیادی افکار سے مربوط نظریات کا مرقع تھا۔
یہ ہمارے ملک کی بدقسمتی رہی ہے کہ ایک خاندان کی ستائش کرنے کے لئے، ملک کے کئی سپوتوں کو اور ان کے تعاون کو جان بوجھ کر گھٹاکر پیش کیا گیا، فراموش کردینے کی بھرپور کوششیں کی گئیں۔
ساتھیو، آج مرکز ہو یا پھر ملک کی کسی بھی ریاست میں چلنے والی بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت ہو، ڈاکٹر مکھرجی کے ویژن سے الگ نہیں ہے۔ چاہے نوجوانوں کے لئے اسکل انڈیا مشن ہو، اسٹارٹ اپ کامنصوبہ ہو، خودروزگار کے لئے بغیر بینک گارنٹی قرض دینے کی سہولت دینے والی مدرا یوجنا ہو یا پھر میک اِن انڈیا ہو، ان میں آپ کو ڈاکٹر مکھرجی کے نظریات کی جھلک ملے گی۔
آپ کا یہ راج گڑھ ضلع بھی اب اسی ویژن کے ساتھ پسماندہ ہونے کی اپنی شناخت کو چھوڑنے جا رہا ہے۔ حکومت نے اسے توقعاتی اضلاع یا Aspirational District کے طور پر ترقی دینے کا فیصلہ لیا ہے۔آپ کے ضلع میں اب صحت، تعلیم، صفائی، غذائیت، پانی کے تحفظ، زراعت جیسے موضوعات پر اور تیزی سے کام کیا جائے گا۔
ان اضلاع کے گاؤں میں اب راشٹریہ گرام سوراج ابھیان کے تحت ضروری سہولتوں کو پہنچانے کا کام بھی کیا جا رہا ہے۔ حکومت اب یہ یقینی بنارہی ہے کہ آنے والے وقت میں ان اضلاع کے ہر گاؤں میں،سبھی کے پاس اجولا یوجنا کے تحت گیس کنکشن ہو؛ سوبھاگیہ یوجنا کے تحت ہر گھر میں بجلی کا کنکشن ہو؛ جن دھن یوجنا کے تحت سبھی کے پاس بینک اکاؤنٹ ہوں۔ سب کو سرکشا بیمہ کا تحفظ ملا ہو؛ اِندر دھنش یوجنا کے تحت ہر حاملہ خاتون اور بچے کی ٹیکہ کاری ہو۔
ساتھیو، یہ کام پہلے بھی ہو سکتے تھے، پہلے کی حکومتوں کو کسی نے روکا نہیں تھا، لیکن یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ ملک پر طویل عرصہ تک جس پارٹی نے حکمرانی کی، انہوں نے آپ لوگوں پر، آپ کیمحنت پر بھروسہ نہیں کیا تھا۔ اس نے کبھی ملک کی اہلیت پر بھروسہ نہیں کیا۔
آپ مجھے بتائیے، گزشتہ چار سال میں حکومت ہند نے کبھی بھی مایوسی کی بات کی ہے؟ ناامیدی کی بات کی ہے؟ ہم کیا کریں یہ تو ہوسکتا ہے، نہیں ہوسکتا ہے۔ ہم نے ہر بار عہد کرکے بہتر کرنے کے لئےقدم اٹھائے ہیں، جی جان سے کوششیں کی ہیں۔
اور اس لئے بھائیو، بہنو، ہم ہمیشہ ایک امید اور اعتماد کے ساتھ آگے بڑھنے والے لوگ ہیں۔ ساتھیو، ہماری حکومت ملک کی ضروریات کو سمجھتے ہوئے، ملک کے وسائل پر انحصار کرتے ہوئے، ملک کو21 ویں صدی میں نئی بلندی پر پہنچانے کے لئے پابند عہد ہے اور کوشاں ہے۔
گزشتہ چار برسوں میں مرکزی حکومت کی طرف سے اور گزشتہ 13 برسوں میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی مدھیہ پردیش کی حکومت نے غریبوں-پچھڑوں-مظلوموں-محروموں - کسانوں کو بااختیار بنانے کا کام کیاہے۔ گزشتہ 5 سالوں میں مدھیہ پردیش میں زرعی ترقی کی شرح سالانہ اوسطاً 18 فیصد رہی ہے، جو ملک میں سب سے زیادہ ہے۔ ملک میں دالوں کی کل پیداوار کی بات ہو، تلہن کی کل پیداوار کی بات ہو، چنا یاسویابین، ٹماٹر، لہسن کی پیداوار میں مدھیہ پردیش پورے ملک میں نمبر ایک رہا ہے۔ گیہوں پیداوار اور ارہر، سرسوں، آنولہ، دھنیا، اس کی پیداوار میں مدھیہ پردیش ملک میں دوسرے نمبر پر ہے اور ایک نمبر کےدروازے پر دستک دے رہا ہے۔
شیوراج جی کی حکمرانی میں مدھیہ پردیش نے ترقی کی نئی داستان لکھی ہے۔ آج یہاں موہن پورہ میں آبپاشی منصوبے کا آغاز اور تین پانی سپلائی پروجیکٹوں پر کام شروع ہونا، اس کڑی کا ایک اہم ترین حصہہے۔ یہ منصوبہ راج گڑھ ہی نہیں بلکہ مدھیہ پردیش کی بھی بڑے منصوبوں میں سے ایک ہے۔
ساتھیو، اس پروجیکٹ سے سوا سات سو گاؤں کے کسان بھائی بہنوں کو براہ راست فائدہ ہونے والا ہے۔ آنے والے دنوں میں، ان گاؤوں کی سوا لاکھ ہیکٹیئر سے زیادہ اراضی پر نہ صرف آبپاشی کا بندوبستہوگا، بلکہ 400 گاؤوں میں پینے کے پانی کے مسئلے سے بھی لوگوں کو نجات ملے گی۔ اور 400 گاؤوں میں پینے کے پانی کے مسئلہ سے نجات ملنا، اس کا مطلب یہاں کے لاکھوں ماؤں بہنوں کا آشیرواد ملنا ہوگا۔پانی کی مشکلات مائیں-بہنیں جتنا سمجھتی ہیں، شاید ہی کوئی اور سمجھ سکتا ہے۔ ایک طرح سے یہ ماؤں بہنوں کی بہترین خدمت کا کام ہوا ہے۔
یہ پروجیکٹ نہ صرف تیزی سے ہونے والی ترقی کی مثال ہے، بلکہ حکومت کے کام کرنے کے طور طریقوں کا بھی ثبوت ہے۔ تقریباً 4 سال کے اندر اس پروجیکٹ کو مکمل کرلیا گیا ہے۔ اس میں micro irrigation کا خاص خیال رکھا گیا ہے، یعنی کھلی نہر کو نہیں بلکہ پائپ لائن بچھاکر کھیت تک پانی پہنچانے کو ترجیح دی گئی ہے۔
بھائیو اور بہنو، یہاں مالوا میں ایک کہاوت ہے- مالو دھرتی گگن گمبھیر، ڈگ-ڈگ روٹی، پگ پگ نیر۔ یہ کہاوت پرانی ہے-
یعنی ایک زمانہ تھا جب مالوا کی زمین میں، نہ تو دولت کی کمی تھی اور نہ ہی پانی کی کوئی کمی تھی۔ قدم قدم پر یہاں پانی ملا کرتا تھا، لیکن پہلے کی سرکاروں نے جس طرح کا کام کیا، اس میں پانی کے ساتھیہ کہاوت بھی بحران میں پڑگئی، لیکن گزشتہ سالوں میں شیوراج جی کی قیادت میں بی جے پی حکومت نے مالوا اور مدھیہ پردیش کی پرانی شناخت کو لوٹانے کی سنجیدہ کوشش کی ہے۔
ساتھیو، 2007 میں آب پاشی کے پروجیکٹوں سے مدھیہ پردیش میں صرف ساڑھے سات لاکھ ہیکٹیئر کے علاقے میں ہی آب پاشی ہوتی تھی۔ شیوراج جی کی حکومت میں اب یہ بڑھ کر 40 لاکھ ہیکٹیئر ہوگئیہے۔ جو لوگ ٹی وی پر ملک میں سن رہے ہیں، ان کو بھی میں کہتا ہوں، بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت بننے سے پہلے ساڑھے سات لاکھ ہیکٹیئر اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کے دور میں 40 لاکھ ہیکٹیئر۔ ابتو ریاستی حکومت اسے 2024 تک دوگنا کرنے کے ہدف پر کام کررہی ہے۔ Micro irrigation system کی توسیع کے لئے 70 ہزار کروڑ روپے خرچ کئے جا رہے ہیں۔
آپ سبھی کو میں یہاں یقین دلانے آیا ہوں کہ جو ہدف ریاستی حکومت نے طے کیا ہے، اس سے بھی زیادہ حاصل کرنے کی کوشش کی جائے گی اور حکومت ہند شانہ بہ شانہ آپ کے ساتھ چلے گی۔
مدھیہ پردیش کو وزیر اعظم زرعی آبپاشی منصوبہ سے بھی مکمل مدد مل رہی ہے۔ ریاست میں اس منصوبہ کے تحت 14 منصوبوں پر کام چل رہا ہے۔ مدھیہ پردیش کو بھی اس اسکیم کے تحت تقریباً 1400کروڑ روپے دیئے گئے ہیں۔ اس منصوبہ کے ذریعے per drop more crop کے مشن کو بھی آگے بڑھایا جا رہا ہے۔ چار برسوں کی محنت کا نتیجہ ہے کہ ملک بھر میں مائیکرو ایریگیشن کا دائرہ 25 ملین ہیکٹیئرتک پہنچ گیا ہے۔ اس میں ڈیڑھ لاکھ ہیکٹیئر سے زائد زمین مدھیہ پردیش کی ہے۔
ساتھیو، آج کل آپ بھی دیکھ رہے ہوں گے کہ سرکاری اسکیموں کے بارے میں ویڈیو تکنیک اور نمو ایپ کے ذریعے میں الگ الگ لوگوں سے بات کر رہا ہوں۔ تین دن پہلے ہی میں نے ملک بھر کے کسانوںسے بات کی تھی۔ اسی پروگرام میں مجھے جھابوا کے کسان بھائی بہنوں سے بات کرنے کا موقع ملا۔ جھابوا کی ایک کسان بہن نے مجھے تفصیل سے بتایا کہ کس طرح ڈِرپ ایریگیشن سے اس کی ٹماٹر کی کھیتیمیں زبردست اضافہ ہوا ہے۔
ساتھیو، نیو انڈیا کے نئے خواب میں ملک کے گاؤں اور کسان کا اہم کردار ہے۔ اور اس لئے نیو انڈیا کے عروج کے ساتھ ہی کسانوں کی آمدنی کو دوگنا کرنے کا ہدف حاصل کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔اس سمت میں بیج سے لے کر بازار تک، ایک کے بعد ایک کئی قدم اٹھائے گئے ہیں۔
ساتھیو، گزشتہ چار برسوں میں ملک بھر میں تقریباً 14 کروڑ soil health card تقسیم کئے گئے ہیں، جس میں سے تقریباً سوا کروڑ یہاں مدھیہ پردیش کے میرے کسان بھائی بہنوں کو بھی ملے ہیں۔ اس میںاب کسان بھائیوں کو آسانی سے پتہ لگ رہا ہے کہ ان کی زمین کے لئے کون سی کھاد کتنی مقدار میں موزوں ہے۔ اسی طرح وزیر اعظم فصل بیمہ یوجنا کا فائدہ مدھیہ پردیش کے بھی 35 لاکھ سے زیادہ کسان اٹھارہے ہیں۔
کسانوں کو ان کی فصل کی مناسب قیمت دلانے کے لئے ملک بھر کی منڈیوں کو آن لائن بازار سے جوڑا جا رہا ہے۔ اب تک ملک کی پونے 600 منڈیوں کو E-NAM پلیٹ فارم سے جوڑا گیا ہے، مدھیہ پردیشبھی، اس کی بھی آج 58 منڈیاں اس کے ساتھ جڑ گئی ہیں۔ وہ دن دور نہیں جب ملک کے زیادہ سے زیادہ کسان براہ راست اپنے گاؤں کے کامن سروس سینٹر یا اپنے موبائل فون سے ہی ملک کی کسی بھی منڈی میںبراہ راست اپنی فصل کو وہ فروخت کرسکے گا۔
بھائیو اور بہنو، حکومت گاؤں اور غریب کے معیار زندگی کو بلند کرنے کے لئے ایک کے بعد ایک کئی قدم اٹھا رہی ہے، خاص طور پر دلت، قبائلی، پسماندہ سماج کی ماؤں بہنوں کو زہریلے دھوئیں سے نجاتدلانے کا کام مسلسل چل رہا ہے۔
اب تک ملک میں 4 کروڑ سے زیادہ غریب ماؤں بہنوں کے باورچی خانے میں مفت ایل پی جی سلنڈر پہنچ چکا ہے۔ مدھیہ پردیش میں بھی اب تک تقریباً 40 لاکھ خواتین کو مفت گیس کنکشن دیا جاچکا ہے۔
ساتھیو، یہ حکومت مزدوروں کا احترام کرنے والی حکومت ہے۔ ملک میں زیادہ سے زیادہ روزگار پیدا کرنے والے کاروباری کس طرح آگے آئیں، اس کی فکر آج بھارت سرکار کررہی ہے۔ مزدوروں کے تئیںکچھ لوگوں کا رویہ بھلے ہی مثبت نہ ہو، وہ روزگار کا مذاق اڑاتے ہوں، لیکن اس حکومت کی کوشش آج کامیابی کے طور پر سب کے سامنے ہیں۔
ملک میں آج مُدرا یوجنا کے تحت چھوٹے سے چھوٹے کاروباری اداروں کو بغیر بینک گارنٹی قرض دیا جا رہا ہے۔ مدھیہ پردیش کے بھی 85 لاکھ سے زیادہ لوگوں نے اس کا فائدہ اٹھایا ہے۔
بھائیو اور بہنو، دہلی اور بھوپال میں لگا ترقی کا یہ ڈبل انجن پوری طاقت کے ساتھ مدھیہ پردیش کو آگے بڑھ رہا ہے۔
مجھے یاد ہے کہ کبھی مدھیہ پردیش کی حالت ایسی تھی کہ اس کے ساتھ ایک توہین آمیز لفظ جوڑ دیا گیا تھا-اور وہ لفظ تھا جو ہمیں کسی کو پسند نہیں ہے، وہ لفظ تھا- بيمارو۔ ملک کی بیمار ریاستوں میں مدھیہپردیش کو شمار کیا جاتا تھا۔ ریاست میں طویل عرصہ تک حکومت کرنے والی کانگریس کو مدھیہ پردیش کی یہ توہین کبھی محسوس نہیں ہوتی تھی، چبھن نہیں ہوتی تھی۔
عام لوگوں کو اپنی رعایا سمجھ کر، ہمیشہ اپنی جے جے کار لگوانا، یہی کانگریس کے لیڈر مدھیہ پردیش کے اندر کرتے رہے اور مستقبل پر انہوں نے کبھی غور نہیں کیا۔
ریاست کو اس صورت حال سے نکال کر ملک کی ترقی کا اہم شراکت دار بنانے کا کام یہاں کی بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے کیا ہے۔ شیوراج جی کو آپ نے ایک عہدہ دیا ہے، لیکن وہ سیوک (خادم) کیطرح اس عظیم سرزمین کی، یہاں کے عوام کی خدمت کررہے ہیں۔
آج مدھیہ پردیش کامیابی کی جس راہ پر ہے، اس کے لئے میں یہاں کے لوگوں کو، یہاں کی حکومت کو بہت بہت مبارک باد دیتا ہوں۔
ایک بار پھر آپ سب کو بہت بہت نیک خواہشات کے ساتھ میں اپنی بات ختم کرتا ہوں۔ آپ سبھی یہاں بڑی تعداد میں آئے، آپ کا بہت بہت شکریہ!
میرے ساتھ زور سے بولئے، دونوں مٹھی بند کرکے بولئے -
بھارت ماتا کی - جے
بھارت ماتا کی - جے
بھارت ماتا کی - جے
بہت بہت شکریہ۔