بھارت ماتا کی۔ جے!
بھارت ماتا کی ۔جے!
بھارت ماتا کی۔ جے!
نئی دہلی 13ستمبر ۔اسٹیج پر موجود سبھی معزز اشخاص ، دوردور سے آئے ہوئے اور دوردور تک کھڑے ہوئے میرے پیارے بھائیو ںاور بہنوں!
نئی حکومت بننے کے بعد جن بعض ریاستوں میں مجھے سب سے پہلے جانے کا موقع ملا ان میں جھارکھنڈ بھی ایک ہے ۔یہی پربھارت میدان ، پربھات تارہ میدان ، صبح کا وقت اور ہم سب یوگا کررہے تھے اور بارش بھی ہم پر آشیرواد دے رہی تھی۔آج جب پھر اس میدان میں آیا تو وہ پرانی یادیں تازہ ہوگئی ۔ یہی وہ میدان ہے ، جہاں سے آیوشمان بھارت اسکیم پچھلے ستمبر میں شروع ہوئی تھی ۔
ساتھیو!
آج جھارکھنڈ کی شناخت میں ایک اور بات جوڑنے کا مجھے موقع ملا ہے ۔ بھائیو اور بہنو ! آپ کے جھارکھنڈ کی نئی پہچان بننے جارہی ہے کہ یہ وہ ریاست ہے ، جو غریب اور قبائلی برادریوں کے مفادات کی بڑی اسکیموں کا ایک طرح سے لانچنگ پیڈ ہے ۔ یعنی جب ملک میں اس بات کی چرچا ہوگی کہ غربیوں سے جڑی ہوئی اسکیمیں کس ریاست سے شروع ہوئیں تو اس میں جھارکھنڈ کا نام سب سے زیادہ چرچا میں آئے گا۔یہی جھارکھنڈ ہے ،جہاں سے دنیا کی سب سے بڑی ہیلتھ اشورینس اسکیم آیوشمان بھارت کی شروعات ہوئی تھی اور آج ملک کے لاکھوں لوگ جو پیسو ں کی قلت کی وجہ سے علاج نہیں کروا پاتے تھے ، ان کا علاج ہوا ہے ۔وہ آشیرواد برسا رہے ہیں۔وہ آشیر واد جھارکھنڈ کو بھی پہنچ رہا ہے۔
آج پورے ملک کے کروڑوں کسانوں کے لئے پنشن یقینی بنانے والی پردھان منتری کسان مان دھن یوجنا کی شروعات بھی جھارکھنڈ کی برسا منڈا زمین سے اس کی شروعات ہورہی ہے ۔اتنا ہی نہیں ، ملک کے کروڑوں کاروباریوں اور اپنا روزگار خود چلانے والوں کے لئے راشٹریہ پنشن اسکیم کی شروعات بھی جھارکھنڈ سے ہورہی ہے ۔میں اس عظیم زمین سے ملک بھر کے کسانوں اور کاروباریوںکو بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔
یعنی ہم نے ملک کے غیر منظم کارکنوںکو پنشن کی اسکیم دی ۔ بعد میں کسانوں کے لئے پنشن اسکیم ،اس کے بعد بیوپاریوں اور خود اپنا روزگار چلانے والوں کے لئے پنشن اسکیم ، یعنی ایک طرح سے ملک کی تعمیر میں جن کا بہت بڑا رول ہے ،معاشرے کے ایسے سبھی طبقوں کو بڑھاپے میں مصیبت میں جینا نہ پڑے ،اس کی گارنٹی یہ پنشن اسکیم لے کر آئی ہے ۔
ساتھیو !
آج مجھے صاحب گنج ملٹی ماڈل ٹرمنل کا افتتاح کرنے کا موقع بھی ملا ہے اور ہمارے وزیر جناب منسکھ منڈوایا جی یہاں بیٹھے ہیں۔ سنتھال پرگنہ کے بہت لوگ بھی آج اس بڑے اہم موقع کے ساتھی بنے ہیں۔ اور یہ پروجیکٹ صرف جھارکھنڈ کا نہیں بلکہ یہ ہندوستان کو بھی اور دنیا کو بھی جھارکھنڈ کی نئی پہچان دینے والا ہے ۔یہ صرف ایک پروجیکٹ نہیں ہے بلکہ اس پورے ملک کو ٹرانسپورٹ کا نیا ذریعہ دے رہا ہے ۔
یہ ٹرمنل ،نیشنل واٹر وے ون ہلدیہ بنارس آبی گزر گاہ ترقیاتی اسکیم کا ایک اہم حصہ ہے ۔ یہ آبی گزرگاہ جھارکھنڈ کو پورے ملک سے ہی نہیں بلکہ بیرون ملک سے بھی جوڑے گا۔ اس کے ذریعہ سے جھارکھنڈ کے لوگوں کے لئے ترقی کے بہت زیادہ مواقع کھلنے والے ہیں۔ اس ٹرمنل سے یہاں کے آدی باسی بھائی بہنوں کو ، یہاں کے کسانوںکو اپنی مصنوعات اب پورے ملک کے بازاروں میں اور آسانی سے پہنچاپانے کی سہولت حاصل ہوگی۔اسی طرح آبی گزرگاہ کے ذریعہ شمالی بھارت سے جھارکھنڈ سمیت دیگر ریاستوں آسام ، ناگا لینڈ ،میزورم ، میگھالیہ – ان سب ریاستوں تک اب جھارکھنڈ کی جو پیداوار ہے ، وہ وہاں تک پہنچنا آسان ہوجائے گا۔ یہ ٹرمنل روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا کرے گا۔ ترقی کے نقطہ نظر سے دیکھیں یا ماحولیات کے نقطہ نظر سے ، یہ آبی راستہ بہت ہی مفید ثابت ہوگا۔سڑک سے جو سامان جاتا ہے ، اس پر جتنا خرچ آتا ہے ، اور وہی سامان جب پانی کے راستے سے جاتا ہے تو خرچ بہت کم ہوجاتا ہے ۔ اس کا فائدہ بھی ہر مال تیار کرنے والے کو ، ہر کاروباری کو ، ہر خریدار کو ملے گا۔
بھائیو اور بہنو !
انتخابات کے وقت میں نے آپ کو کامدار اور دم دار حکومت دینے کی وعدہ کیا تھا ۔ ایک ایسی سرکار ، جو پہلے سے بھی زیادہ تیز رفتار ی سے کام کرے گی۔ایک ایسی سرکار ،جو آپ کی امنگوں کو پورا کرنے کے لئے پوری طاقت لگادے گی۔ پچھلے 100دنوں میں ملک نے ا س کا ٹریلر دیکھ لیا ہے ۔ ابھی فلم باقی ہے۔
ہمارا عزم ہے ، ہر گھر تک پانی پہنچانے کا آج ملک جل جیون مشن کو پورا کرنے کے لئے نکل پڑا ہے ۔ہمارا عزم ہے مسلم بہنوں کے حقوق کی حفاظت کا ۔100دن کے اندر ہی تین طلاق کے خلاف سخت قانون نافد کردیا گیا ہے ۔
ہمارا عز م ہے کہ دہشت گردی کے خَلاف فیصلہ کن لڑائی کا پہلے 100دن میں ہی دہشت گردی مخالف قانون اور سخت کردیا گیا ہے ۔
ہمارا عزم ہے کہ جموں وکشمیر اور لداخ کو ترقی کی نئی بلندی پر پہنچانے کا ۔ 100دن کے اندر اس کی شروعات ہم نے کردی ہے۔
ہماراعز م ہے عوام کو لوٹنےوالوں کو ان کی صحیح جگہ پہنچانے کا اور اس پر بھی بہت تیزی سے کام ہورہا ہے اور کچھ لوگ چلے بھی گئے اندر۔
بھائیو اور بہنو !
میں نے کہا تھا کہ نئی حکومت بنتے ہی پی ایم کسان سمان ندھی کا فائدہ ملک کے ہر کسان کنبے کو ملے گا۔ یہ وعدہ پورا ہوچکا ہے اور اب زیادہ سے زیادہ کسانوں کو اس اسکیم سے جوڑا جارہا ہے۔
آج ملک کے تقریباََ ساڑھے چھ کروڑ کسان کنبو ں کے کھاتے میں 21 ہزارکروڑروپے سے زیادہ جمع ہوچکی ہے ۔ آج مجھے اطمینان ہے کہ اس ساری اسکیم میں میرے جھارکھنڈ کے آٹھ لاکھ کسان کنبے بھی اس سے فیضیاب ہوچکے ہیں۔ان کے کھاتوں میں قریب ڈھائی سو کروڑروپے جمع ہوچکے ہیں ۔کوئی بچولیہ نہیں ہے ۔ کسی کی سفارش کی ضرورت نہیں ہے ۔پیسہ ملے گا تو کہیں کٹ دینا پڑے گا جیسا بنگال میں کہتے ہیں۔ کچھ نہیں سیدھا سیدھا پیسہ کسان کے کھاتے میں جمع ہورہا ہے ۔
بھائیو اور بہنو !
آج کا دن جھارکھنڈ کے لئے تاریخی دن ہے ۔آج یہاں جھارکھنڈ ودھان سبھا کی نئی عمارت کا افتتاح اور سیکریٹریٹ کی نئی عمارت کا سنگ بنیاد بھی رکھا جارہا ہے ۔ ریاست بننے کے قریب قریب دو عشرے بعد آج جھارکھنڈ میں جمہوریت کے مندر کا افتتاح ہورہا ہے ۔ یہ بھون صرف ایک عمارت نہیں ،چاردیواری نہیں ، یہ بھون ایک ایسا مقدس مقام ہے ،جہاں جھارکھنڈ کے لوگوں کے سنہرے مستقبل کی بنیاد رکھی جائے گی۔ یہ بھون جمہوریت میں یقین رکھنے والے ہر شہری کے لئے ایک تیرتھ استھان ہے ۔ جمہوریت کے اس مندرکے توسط سے جھارکھنڈ کی موجودہ اور آنے والی پیڑھیوں کے خواب پورے ہوں گے ۔ میں چاہوں گا کہ جھارکھنڈ کے داخلی توانائی سے سرشار ،قوت ارادی سے بھرپور نوجوان ودھان سبھا کی نئی عمارت کو دیکھنے کے لئے ضرور آئیں۔ جب بھی موقع ملے چار مہینے کے بعد ،چھ مہینے کے بعد ،سال کے بعد جانا چاہئے ہم لوگوں کو ۔
ساتھیو !
آپ نے اس بار پارلیمنٹ کے اجلاس کے بار ے میں کافی کچھ سنا ہوگا ،دیکھا ہوگا ،جس طرح نئی حکومت بننے کے بعد ، نئی پارلیمنٹ بننے کے بعد ، ہماری لوک سبھا اور راجیہ سبھا چلی ،اسے دیکھ کر ہندوستان کے ہر شہری کے چہرے پر مسکراہٹ آئی ،خوشی ہوئی ، مزہ آیا ، یہ اس لئے ہوا کیونکہ اس بار پارلیمنٹ کا مانسون اجلاس آزاد ہندوستان کی تاریخ میں سب سےزیادہ مفید اجلاسوں میں سے ایک رہا۔پورے ملک نے دیکھا کہ کس طرح مانسون اجلاس میں پارلیمنٹ کے وقت کا بھرپور انداز سے مفید استعمال ہوا ۔ دیر رات تک پارلیمنٹ چلتی رہی ، گھنٹوں تک بحث ہوتی رہی ،اس دوران اہم موضوعات پر بھرپور بحث ہوئی اور ملک کے لئے ضروری قانون بنائے گئے ۔
ساتھیو!
پارلیمنٹ کے کا م کاج کا کریڈٹ سبھی ممبران ،سبھی سیاسی گروپو ں اور ان کے سبھی رہنماؤں کو بھی جاتا ہے۔ میری طرف سے بھی ممبروں کو مبارکباد ! ملک کے شہریوں کو مبارکباد!
ساتھیو!
ترقی ہمارے لئے ترجیح بھی ہے اور چیلنج بھی ۔ ترقی کا ہمارا وعدہ بھی ہے اور اتنا ہی اٹل ارادہ بھی ہے ۔ آج ملک جتنی تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے ،اتنی تیزی سے پہلے کبھی نہیں بڑھا ۔آج ملک میں جس طرح تبدیلیاں آرہی ہیں ، ان کے بارے میں پہلے سوچا بھی نہیں جاسکتا تھا۔ جن لوگوں نے یہ سوچ لیا تھا کہ وہ قانون سے بھی اوپر اٹھ چکے ہیں ، ملک کی عدالتوں سے بھی اوپر ہیں، وہ آج عدالت میں ضمانت کے لئے قطار میں لگہ ہوئے ہیں۔
بھائیو اور بہنو!
اسی طرح تیز کام کرنے والی حکومت دیکھنا چاہتے ہیں نا ؟ 100دن کے کام سے کیا آپ خوش ہیں ؟آپ لوگ خوش ہیں؟ ٹھیک کررہا ہوں ،صحیح سمت میں جارہا ہوں، آپ کا آشیر واد ہے ، آگے بھی بنے رہیں گے ، ابھی تو شروعات ہے ، پانچ سال باقی ہیں۔ بہت سے عزم باقی ہیں۔ بہت سی کوششیں باقی ہیں۔ بہت سی آزمائشیں باقی ہیں۔اسی سلسلے میں تھوڑی دیر پہلے چھوٹےکسانوں ،دوکانداروں اور کاروباریوں کے مفاد میں تاریخی اسکیموں کی شروعات کی گئی ہے ۔ میں جھارکھنڈ سمیت پورے ملک کے کسانوں ،دوکانداروں ، بیوپاریوں ،کاروباریوں پر زور دوں گا کہ وہ ان اسکیموں کا فائدہ ضرور اٹھائیں ۔
بھائیو اور بہنو !
ہماری حکومت ہر ہندوستانی کو سماجی تحفظ فراہم کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ سرکار ان لوگوں کی ساتھی بن رہی ہے ، جن کو سب سے زیادہ امداد کی ضرورت ہے ۔ اسی سال مارچ سے ایسی ہی پنشن اسکیم ملک کے کروڑوں غیر منظم کارکنوں کے لئے چل رہی ہے ۔ شرم یوگی مان دھن یوجناسے اب تک 32 لاکھ سے زیادہ غریب ساتھی جُڑ بھی چکے ہیں۔
ساتھیو!
پانچ سال پہلے تک غریب لوگوں کے لئے زندگی بیمہ یا ایکسی ڈنٹ بیمہ ان کے تصور سے بھی باہر تھا۔ یہ ان کے لئے بہت بڑی بات ہوتی تھی ۔ ایک تو معلومات کا فقدان تھا اورجسے معلومات ہوتی بھی تھی وہ زیادہ پریمئم دیکھ کر سو بار سوچتا تھا ،رک جاتا تھا۔وہ سوچتا تھا کہ ابھی کی دال روٹی کی فکر کریں یا پھر بڑھاپے کے بارے میں سوچیں ۔اس صورتحال کو ہم نے بدلنے کی کوشش کی ہے ۔
پردھان منتری جیون جیوتی یوجنا اور پردھان منتری سرکشا بیمہ یوجنا ملک کے عام آدمی کے سامنے رکھی ہیں ۔صرف 90 پیسے ،آپ سوچ سکتے ہیں ،صرف 90 پیسے روزانہ اور ایک روپیہ ماہانہ کی شرح پر دونوں اسکیموں کے تحت دو ،دو لاکھ روپے کے بیمے کو یقینی بنایا جاتا ہے ۔ ابھی تک ان دونوں اسکیموں سے 22 کروڑسے زیادہ بھارتی شہری جڑ چکےہیں ۔اس میں سے 30 لاکھ سے زیادہ ساتھی میرے جھارکھنڈ کے ہیں ۔اتنا ہی نہیں ان دونوں اسکیموں کے ذریعہ سے ساڑ ھے تین ہزار کروڑروپے سے زیادہ کے کلیم اب تک لوگوں کو مل چکے ہیں ۔
بھائیو بہنو !
بیمہ کی ہی طرح مہلک بیماری کا علاج بھی غریب لوگوں کے لئے قریب قریب ناممکن تھا۔ ہم آیوشمان بھارت یوجنا کے تحت پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا لے کر آئے ۔ یہیں جھارکھنڈ سے اس کی شروعات کی ۔ اس کے تحت اب تک قریب قریب 44 لاکھ غریب مریضوں کو علاج کا فائدہ پہنچ چکا ہے ۔ اس میں سے غریب جو فائدہ اٹھانے والے بیمار کنبوں میں سے تھے ، تین لاکھ لوگ جھارکھنڈ کی بیماری میں فائدہ اٹھانے والے میرے بھائی بہن ہیں ۔اس کے لئے اسپتالوں کو 7 ہزارکروڑروپے سے زیادہ کی ادائیگی کی جاچکی ہے ۔آیوشمان بھارت اسکیم سے غریبوں کو علاج کی سہولت مل رہی ہے اور وہ قرضدار ہونے سے بھی بچ ر ہے ہیں۔اب انہیں ساہوکار کے یہاں جاکر سود کی بڑی بڑی رقمیں دے کر اپنا علاج نہیں کروانا پڑرہا ہے ۔
بھائیو اور بہنو !
جب غریب کی زندگی کی فکر کم ہوتی ہے ،روزمرہ کی زندگی میں جدوجہد کم ہوتی ہے تو اس میں خود اتنی طاقت پیدا ہوجاتی ہے کہ وہ غریبی سے باہر نکلنے کی کوشش شروع کردیتا ہے ۔ ہماری سرکار نے خواہ وہ مرکز میں رہی ہو یا یہاں ہمارے جھارکھنڈ میں رہی ہو ۔ غریب کی زندگی کو آسان بنانے قبائلی سماج ،آدی باسیوں کو زندگی کو آسان بنانے ،ان کی فکر کو کم کرنے کی پوری ایمانداری سے کوشش کی ہے ۔
ایک وقت تھا جب غریب کے بچے ٹیکہ کاری سے چھوٹ جاتے تھے اورعمر کے ساتھ ہی شدید بیماری کا شکار ہوجاتے تھے۔ ہم نے مشن اندردھنش شروع کرکے ملک کے دوردراز کے علاقوںمیں بھی بچوں کی ٹیکہ کاری کو یقینی بنایا ہے ۔
ایک وقت تھا جب غریب کو بینک کھاتہ کھولنے میں بھی پریشانی ہوتی تھی ، ہم نے جن دھن یوجنا لاکر ملک کے 37 کروڑ غریبوں کے بینک کھاتے کھلوائے۔
ایک وقت تھا جب غریب کو سستے سرکاری گھر ملنا مشکل ہوتا تھا ، ہم نے پردھان منتری آواس یوجنا کے ذریعہ دو کروڑ سے زیادہ گھر غریبوں کے لئے بنوادئے ہیں۔اب دوکروڑ اور گھروں پر کام چل رہا ہے ۔
ساتھیو!
ایک وقت تھا جب غریب کے پاس اجابت خانہ کی سہولت نہیں تھی، ہم نے دس کروڑ سے زیادہ اجابت خانے بنواکر غریب بہنوں بیٹوں کی زندگی کی بہت بڑی مشکل دور کردی ہے ۔
ایک وقت تھا جب غریب بہنو ں بیٹیوںکی زندگی باورچی خانے کے دھوئیں میں برباد ہورہی تھی ، ہم نے آٹھ کروڑ گیس کنکشن مفت دے کر ان کی صحت کی حفاظت کی ، ان کی زندگی کو آسان بنادیا ۔
بھائیو او ربہنو !
غریب کے وقار ،اس کی عزت نفس ،اس کی صحت ،اس کے علاج ،اس کی دوائی ،اس کی بیمہ ،انشورنس ،اس کی پنشن ، اس کے بچوں کی پڑھائی ،اس کی کمائی – ایسا کوئی شعبہ نہیں ہے ،جسے دھیان میں رکھ کر ہماری سرکار نے کام نہ کیا ہو۔اس طرح کی اسکیمیں غریبوں کو تقویت دیتی ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ ان میں نئی خود اعتمادی بھی پیدا کرتی ہیں اور خوداعتمادی کی بات جب آتی ہے تو ہمارے قبائلی سماج کے بچوں کا ذکر بہت مناسب ہوتا ہے ۔آج آدی باسی بچوں کی ، آدی باسی نوجوانوں کی ،آدی باسی بیٹیوں کی تعلیم اور ان کے مستقبل کو نکھارنے کے لئے بہت بڑے پروجیکٹ کی شروعات ہوئی ہے ۔ پورے ملک میں 462 اکلویہ ماڈل رہائشی اسکول بنانے کی اسکیم کا آج جھارکھنڈ کی زمین سے بھگوان برسا منڈا کی دھرتی سے آج یہاں آغازہوا ہے۔اس کا بہت بڑا فائدہ جھارکھنڈ کے میرے قبائلی بھائیوں بہنوں کو خاص طور سے ہونے والا ہے۔یہ ایکلویہ اسکول آدی باسی بچوں کی پڑھائی لکھائی کا ذریعہ تو ہیں ہی ، یہاں اسپورٹس ، کھیل کود ، جو یہاں کے بچوں کا خواب ہے اور اسکل ڈیولپمنٹ ، ہنر، ،دستکاری ،مقامی دستکاری اور ثقافت کے تحفظ کے لئے بھی سہولتیں دستیاب ہوں گی۔ان اسکولوں میں سرکار ہر آدی باسی بچوں پر ،آپ جان کر حیران ہوں گے،سرکار ہر آدی باسی بچے پر ہرسال ایک لاکھ روپے سے زیادہ خرچ کرے گی۔مجھے یقین ہے کہ ان اسکولوںمیں سیکھ کر جو ساتھی باہر نکلیں گے ،وہ آنے والے وقت میں نئے بھارت کی تعمیر میں بہت بڑا کردار ادا کریں گے۔
ساتھیو !
کنکٹوٹی کے دوسرے ذرائع پر بھی جھارکھنڈ نے تیزی سے کام کیا ہے ۔ جن علاقوںمیں شام کے بعد باہر نکلنا مشکل تھا،وہاں اب سڑکیں بھی بن رہی ہیں اورسڑکوں پر چہل پہل بھی نظر آرہی ہے ۔ صرف ہائی وے کے لئے ہی 9 ہزارکروڑروپے سے زیادہ کے پروجیکٹس جھارکھنڈ کے لئے منظورکئے گئے ہیں،جس میں سے بعض پورے بھی ہوچکے ہیں۔آنے والے وقت میں بھارت مالا یوجنا کے تحت نیشنل ہائی وے کی اور توسیع کی جائے گی۔ روڈ ویز ،ہائی ویز یا واٹر ویز کے علاوہ ریلویز اور ائیر ویزکی کنکٹوٹی بھی مضبوط کرنے پر کام چل رہا ہے۔
پچھلے پانچ برسوں میں ترقی کے یہ جتنے بھی کا م ہوئے ہیں ان کے پیچھے ہمارے دوست رگھوورداس جی اور ان کی ٹیم کی محنت اور کوشش اور آپ سب کا آشیر واد بھی اس کی وجہ ہے۔پہلے جس طرح کے گھوٹالے ہوتے تھے ، انتظامیہ میں جس طرح لگن کی کمی تھی ،اس میں بدلاؤ لانے کی پوری کوشش جھارکھنڈ کی رگھوور داس سرکار نے کی ہے ۔
بھائیو اور بہنو!
جب اتنا کچھ ہورہا ہے تو ایک ذمہ داری میں آپ پربھی ، جھارکھنڈ کے لوگوں پر بھی ڈال رہا ہوں۔ کل سے ہی ملک میں سووچھتا ہی سیوا مہم کا آغازہوا ہے ۔اس مہم کے تحت 2 اکتوبر تک ہمیں اپنے گھروں میں ،اسکولوں میں ،دفتروں میں صفائی تو کرنی ہی ہے ، گاؤوں میں ، محلے میں صفائی تو کرنی ہی ہے لیکن ساتھ ساتھ ایک خاص کام یعنی سنگل یوز پلاسٹک کو ہمیں اکٹھا کرنا ہے ۔ ایک جگہ پر جمع کرنا ہے ۔ وہ پلاسٹک جو صرف ایک بار کام آتا ہے ،پھر وہ بیکار ہوجاتا ہے اور وہی مصیبت بن جاتا ہے ۔ ایسے سارے پلاسٹک کو ایک جگہ پر جمع کرکے ہمیں اس پلاسٹک سے نجات حاصل کرنی ہے ۔
2 اکتوبر کو مہاگاندھی جی کے یوم پیدائش کی 150 ویں سالگرہ کے دن ہمیں اس پلاسٹک کے ڈھیر کو ہٹادینا ہے ۔سرکار تمام محکموں کو اس کام پر لگارہی ہے تاکہ اتنا پلاسٹک اکٹھا کیا جاسکے اور اسے بعد میں ری –سائیکل کیا جاسکے ۔ماحولیات سے دوستی رکھنے والے جھارکھنڈ کے لوگوں سے فطرت سے لگاؤ رکھنے والے جھارکھنڈ کے لوگوں سے میری اپیل ہے کہ اس مہم میں لگیں اور ملک کو سنگل یوز پلاسٹک سے نجات دلانے میں آپ قیادت کریں ۔ آپ رہنمائی کریں اور میرے ساتھ چل پڑیں۔
ساتھیو !
اب نئے جھارکھنڈ کے لئے ، نئے بھارت کے لئے ہم سبھی کو مل کر کے کام کرنا ہے ۔ ملک کر کے آگے بڑھنا ہے ، مل کر کے ملک کو آگے بڑھانا ہے ۔اگلے پانچ سال کے لئے جھارکھنڈ پھر ترقی کا ڈبل انجن لگائے گا۔اسی یقین کے ساتھ میں اپنی بات ختم کرتا ہوں ۔
اور آج ملنے والے متعدد استقبالیوں کے لئے جھارکھنڈ کو اور ملک کے لوگوںکو بہت بہت مبارکباددیتا ہوں۔ میری طرف سے آپ سب کا شکریہ اداکرتے ہوئے دونوں مٹھیاں بند کرکے ،دونوں ہاتھ اوپر کرکے پوری طاقت سے بولئے :بھارت ماتا کی جے ۔آواز جھارکھنڈسے ہوکر گاؤں تک پہنچنی چاہئے ۔
بھارت ماتا کی ۔جے!
بھارت ماتا کی ۔جے!
بھارت ماتا کی ۔جے!
بہت بہت شکریہ !