Rural India declared free from open defecation #Gandhi150 #SwachhBharat
We have to achieve the goal of eradicating single use plastic from the country by 2022: PM Modi #Gandhi150 #SwachhBharat
Inspired by Gandhi Ji's vision, we are building a clean, healthy, prosperous and strong New India: PM

نئی دہلی ،2، اکتوبر :گجرات کے گورنرآچاریہ دیوورت جی ، وزیراعلیٰ جناب وجے روپانی ، مرکز اورریاستی  حکومتوں کے دیگرمعاونین ، نائجیریا،انڈونیشیااورمالی حکومت کے مندوبین ، دنیا کے الگ الگ ملکوں کے مشنوں کے سربراہان ،ملک بھرسے یہاں تشریف لائے ہوئے ہزاروں سووچھ گرہی ، میرے سبھی سرپنچ ساتھیواوربھائیواوربہنو!

میں آج اپنی بات شروع کرنے سے پہلے سابرمتی کے  اس ساحل پر یہاں موجود سبھی سرپنچوں کے ذریعہ سے ملک کے سبھی سرپنچوں ، نگرپالیکا، مہانگرپالیکا کے سبھی منتظمین ،شراکت دار ،آپ سب نے پانچ سال لگاتارجس جوانمردی کے ساتھ کام کیاہے ، جس طرح خود کو وقف کرنے دینے کے جذبے کے ساتھ محنت کی ہے، جس ایثارکے جذبے سے باپوکے خواب کو حقیقت بنایاہے ، اس لئے آج میں اپنی بات شروع کرنے سے پہلے آپ سب کو احترام کے ساتھ سلام کرناچاہتاہوں ۔

سابرمتی کے اس مقدس کنارے سے بابائے قوم مہاتماگاندھی اور سادگی و انکساری کی علامت ، سابق وزیراعظم ، لال بہادرشاستری کو میں سلام کرتاہوں ، ان کے قدموں میں نہایت احترام اورعقیدت کے  ساتھ سلام پیش کرتاہوں ۔

ساتھیو! بابائے قوم کے  150ویں یوم پیدائش کا مبارک موقع ہو ، سووچھ بھارت ابھیان کا اتنا بڑا پڑاو ہو ، شکتی کاتیوہار نوراتری بھی چل رہاہو ، ہرطرف گربا کی گونج ہو ، ایسا حسین اتفاق کم ہی دیکھنے کو مل پاتاہے ۔ اورملک بھرسے جو ہمارے سرپنچ بھائی بہن آئے ہیں ، آپ لوگوں کو گربادیکھنے کا موقع کہ نہیں ملا؟گئے تھے گربادیکھنے ؟

باپوکی جینتی تیوہارتو پوری دنیامنارہی ہے ، کچھ دن پہلے اقوام متحدہ نے ڈاک ٹکٹ جاری کرکے اس خصوصی موقع کو یادگاربنادیااورآج یہاں بھی ڈاک ٹکٹ اورسکہ جاری کیاگیاہے ۔ میں آج باپوکی سرزمین سے  ان کی تحریک کے مقام اور سنکلپ کی جگہ سے پوری دنیا کو مبارک باد دیتاہوں اور نیک خواہشات پیش کرتاہوں ۔

بھائیو اوربہنو!یہاں آنے سے قبل میں سابرمتی آشرم گیاتھا ۔ اپنی زندگی میں مجھے وہاں کئی بارجانے کا موقع ملاہے ۔ ہربارمجھے وہاں قابل احترام باپو کی جدوجہد کا احساس ہوا لیکن آج مجھے وہاں ایک نئی توانائی بھی حاصل ہوئی ۔سابرمتی آشرم میں ہی انھوں نے سووچھ گرہ اور ستیہ گرہ کو مکمل شکل عطاکی تھی ۔ اسی سابرمتی کے کنارے مہاتماگاندھی نے ستیہ کے استعمال کئےتھے ۔

بھائیواوربہنو!آج سابرمتی کا  یہ تحریک دینے والامقام سووچھ گرہ کے ایک بڑی کامیابی کا شاہد بن رہاہے ۔ یہ ہم سبھی کے لئے ایک خوشی اورفخرکاموقع ہے ۔ اورسابرمتی ریورفرنٹ پراس پروگرام کا انعقاد ہونا میرے لئے تودوہری خوشی کا باعث ہے ۔

ساتھیو!آج دیہی ہندوستان نے وہاں کے لوگوں نے خود کو کھلے میں رفع حاجت سے پاک ہونے کا اعلان کیاہے ۔رضاکارانہ طورسے ، خودکے حوصلے سے اور عوامی شراکت داری سے چل رہے سووچھ بھارت ابھیان کی یہ طاقت بھی ہے اورکامیابی کا ذریعہ بھی ہے ۔ میں ملک کے ہرایک شہری کو بالخصوص گاوں میں رہنے والو ں کو ،اپنے سرپنچوں کو ،تمام سووچھ گرہیوں کو آج صمیم قلب سے بہت بہت مبارکباد دیتاہوں ۔ آج جن سووچھ گرہیوں کو یہاں سووچھ بھارت انعامات ملے ہیں ، ان کو بھی بہت بہت سلام کرتاہوں ۔

ساتھیو!آج مجھے واقعی ایسا لگا جیسے تاریخ اپنے کو دوہرارہی ہے ۔ جس طرف ملک کی آزادی کے لئے باپوکی ایک گذارش پرلاکھوں ہندوستانی ستیہ گرہ کے راستے پرنکل پڑے تھے اسی طرح سووچھ گرہ کے لئے بھی کروڑوں ہندوستانیوں نے کھلے دل سے اپنا تعاون دیا۔ پانچ برس پہلے جب لال قلعہ سے میں نے سووچھ بھارت کے لئے ملک کے عوام کو پکاراتھا تب ہمارے پاس صرف اورصرف عام آدمی کا اعتماد تھا اورباپوکالافانی پیغام تھا ۔ باپوکہتے تھے دنیا میں جوبدلاو ٔآپ دیکھناچاہتے ہیں پہلے وہ خود میں لاناہوگا۔

اسی منترپرچلتے ہوئے ہم سبھی نے جھاڑواٹھائی اورنکل پڑے ،عمرکچھ بھی ہو ، سماجی اوراقتصادی حالت کیسی بھی ہو، سووچھتا ، وقاراورعزت کی اس کوشش میں ہرکسی نے اپنا تعاون دیاہے ۔

کسی بیٹی نے شادی کے لئے بیت الخلاءکی شرط رکھ دی تو کہیں بیت الخلاء کوعزت گھرکادرجہ ملا۔ جس بیت الخلاءکی بات کرنے میں کبھی جھجھک ہوتی تھی وہ بیت الخلاءآج ملک کی سوچ کا اہم حصہ ہوگیاہے ۔ بالی ووڈ سے لے کر کھیل کے میدان تک سووچھتاکی اس عظیم مہم نے ہرکسی کو منسلک کیاہے ، ہرکسی کو حوصلہ اورتحریک دی ہے ۔

ساتھیو، آج ہماری کامیابی سے دنیا حیران ہے ۔ آج پوری دنیا ہمیں اس کے لئے انعامات دے رہی ہے ۔ عزت دے رہی ہے ، 60مہینوں میں 60کروڑسے زیادہ آبادی کو بیت الخلاء کی سہولت دینا ، 11کروڑسے زیادہ بیت الخلاء کی تعمیر، یہ سن کر دنیا حیران ہے، لیکن میرے لئے کسی بھی اعدادوشمار ، کسی بھی تعریف ، کسی بھی سمان سے بڑا اطمینان کا باعث تب ہوتاہے جب میں بچیوں کو بغیرکسی الجھن کے اسکول جاتے دیکھتاہوں ۔

مجھے اطمینان اس بات کا ہے کہ کروڑوں مائیں ، بہنیں اب ایک ناقابل برداشت درد سے ، اندھیرکے انتظارسے آزاد ہوگئی  ہیں ۔ مجھے اطمینان اس بات کا ہے کہ ان لاکھوں معصوموں کی زندگی اب بچ رہی ہے جو خطرناک مرضوں میں مبتلاہوکر ہمیں چھوڑ جاتے تھے ۔ مجھے اطمینان اس بات کا ہے کہ سووچھتاکی وجہ سے غریب کا علاج پرہونے والاخرچ اب کم ہوگیاہے ۔مجھے اطمینان اس بات کاہے کہ اس ابھیان نے دیہی علاقوں ، آدی واسی خطوں میں لوگوں روزگارکے نئے مواقع دیئے ہیں ۔ بہنوں کو بھی ، پہلے ہمارے یہاں لفظ ہواکرتاتھا ، راج مستری ، بہنوں کو بھی رانی مستری بناکر کام کرنے موقع دیئے ۔

بھائیواوربہنو، سووچھ بھارت ابھیان زندگی کی حفاظت کرنے والا بھی ثابت ہورہاہے اور زندگی کے معیار کو اوپراٹھانے کا کام بھی کررہاہے یونیسیف کے ایک اندازے کے مطابق بیتے پانچ برسوں میں سووچھ بھارت سے بھارت کی اقتصادیات پر20لاکھ کروڑروپے سے زیادہ کا مثبت اثرپڑا ہے ۔اس سے 75لاکھ سے زیادہ روزگارکے مواقع بھارت میں پیداہوئے ۔ جن میں زیادہ ترگاوں کے بہن بھائیوں کو حاصل ہوئے ہیں ۔

اتنا ہی نہیں اس سے بچوں کے تعلیمی معیارپر ،ہماری پیداواریت پر ، صعنت کاری پرنہایت مثبت اثرپڑاہے ، اس سے ملک میں بیٹیوں اوربہنوں کی حفاظت اور بااختیاربنانے کی حالت میں حیرت انگیز تبدیلی آئی ہے ۔ گاؤں ، غریب اورخواتین کی انحصاری اور بااختیاربنانے کو تحریک دینے والا ایسا ہی ماڈل تو مہاتماگاندھی چاہتے تھے ۔ یہی مہاتماگاندھی جی سوراج کے اصول میں تھا ۔ اسی کے لئے انھوں نے اپنی زندگی وقف کردی تھی ۔

ساتھیو، لیکن اب سوال یہ ہے ، کیاہم نے جوحاصل کرلیاہے وہ کافی ہے کہا، اس کا جواب سیدھااورواضح ہے ۔ آج جو ہم نے حاصل کیاہے وہ صرف اورصرف ایک پڑاؤ ہے ، صرف پڑا ؤجیساہے۔سووچھ بھارت کے لئے ہمارا سفر مسلسل جاری ہے ۔

ابھی ہم نے بیت الخلاء کی تعمیر کی ہے ، بیت الخلاء کے استعمال کی عادت کی طرف لوگوں کو تحریک دی ہے ۔ اب ہمیں ملک کے ایک بڑے طبقے کے مزاج میں آئی اس تبدیلی کو مستقل بنانا ہے ۔ سرکاریں ہو ں ، مقامی انتظامیہ ہو، گرام پنچایتیں ہوں ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ بیت الخلاء کا مناسب استعمال ہو، جو لوگ اب بھی اس سے دورہیں انھیں بھی اس سہولت سے جوڑناہے ۔

بھائیواوربہنو!سرکارنے ابھی جو جل جیون مشن شروع کیاہے اس سے بھی اس میں مدد ملنے والی ہے ۔ اپنے گھرمیں ، اپنے گاؤں میں ، اپنی کالونی میں ، واٹرریچارج کے لئے ، واٹرری سائکلنگ کے لئے جو بھی کوشش کرسکتے ہیں ، وہ کرنی چاہیئے ۔ اگرہم یہ کرپائیں تو بیت الخلاء کے باقاعدگی کے ساتھ اور مستقل استعمال کے لئے اس سے بہت مدد ملے گی ۔ سرکارنے جل جیون مشن پرساڑھے تین لاکھ کروڑروپے خرچ کرنے کا فیصلہ کیاہے لیکن  ملک کے شہریوں کی   سرگرم شراکت داری کے بغیر اس عظیم کام کو پوراکرنامشکل ہے ۔

ساتھیو، سووچھتا ، ماحولیات کا تحفظ اور ذی روح کا تحفظ ، یہ تینوں موضوعات مہاتماگاندھی کے پسندیدہ موضوعات تھے ۔ پلاسٹک ان تینوں کے لئے بہت خطرہ ہے لہذا سال 2022تک ملک کو پلاسٹک کے واحد استعمال سے پاک کرنے کا نشانہ ہمیں حاصل کرنا ہے ۔ گذرے تین ہفتوں میں سووچھتاہی سیوا ، کے ذریعہ سے پورے ملک نے اس ابھیان کو بہت رفتاردی ہے ۔ مجھے بتایاگیاہے کہ قریب 20ہزارٹن پلاسٹک کا کچرا اس عرصے کے دوران اکٹھاکیاگیاہے ۔اس دوران یہ بھی دیکھنے کو مل رہاہے پلاسٹک کے سامان لے جانے والے بیگ کا استعمال بہت تیزی سے کم ہورہاہے ۔

مجھے یہ بھی جانکاری ہے کہ آج ملک بھرمیں کروڑوں لوگوں نے پلاسٹک کے واحد استعمال نہ کرنے کا عہد لیاہے ۔ یعنی وہ پلاسٹک جس کا ہم ایک باراستعمال کرتے ہیں اورپھرپھینک دیتے ہیں ایسے پلاسٹک سے ہمیں ملک کو پاک کرنا ہے ۔ اس سے ماحولیات کا بھی بھلا ہوگا ہمارے شہروں کی سڑکوں اور سویج کو بلاک کرنے والے بڑے مسئلے کا حل  بھی ہوگااورہمارے جانوروں ، آبی جانداروں کی بھی حفاظت ہوگی ۔

بھائیواوربہنو، میں پھرکہہ رہاہوں ہمارے اس آندولن کے اصولوں میں سب سے بڑی بات ذہنی رویے میں تبدیلی لانی ہے ۔ یہ تبدیلی پہلے خود سے ہوتی ہے ،عہد سے ہوتی ہے ۔ یہی تعلیم  ہمیں مہاتماگاندھی اور لال بہادرشاستری جی کی زندگی سے ملتی ہے ۔

ملک جب خطرناک غذائی اجناس کی قلت سے جوجھ رہاتھا ، توشاستری جی نے ملک کے عوام  سے اپنے کھانے کی عادتوں میں بدلا و ٔ لانے کی اپیل کی ۔لیکن شروعات خود کے کنبے سے کی ۔ سووچھتاکے سفرمیں بھی ہمارے لئے بھی یہی ایک واحد راستہ ہے جس پرچل کرہم اپنی منزل تک پہنچ سکتے ہیں ۔

بھائیواوربہنو، آج پوری دنیا سووچھ بھارت ابھیان کے اس ماڈل سے سیکھناچاہتی ہے ، اس کو اپنا ناچاہتی ہے ، کچھ پہلے ہی امریکہ میں جب بھارت کو گلوبل گول کیپرایوارڈ یعنی عالمی نشانے کوحاصل کرنے والاایوارڈ سے نوازاگیاتھا تو بھارت کی کامیابی  سے پوری دنیا کو واقفیت حاصل ہوئی ۔

میں نے اقوام متحدہ میں بھی یہ کہاتھا کہ بھارت اپنے تجربات کو دوسرے ملکوں سے ساجھاکرنے کے لئے ہمیشہ تیارہے ۔ آج نائجیریا ، انڈونیشیا اورمالی حکومت کے مندوبین ہمارے درمیان میں ہیں  بھارت کو آپ کے ساتھ سووچھتاکے لئے ، صفائی ستھرائی کے لئے  تعاون کرتے ہوئے بہت خوشی ہوگی ۔

ساتھیو، مہاتماگاندھی نے سچائی ، عدم تشدد ، ستیہ گرہ ، خود انحصاری کے نظریات سے ملک کو راستہ دکھایاتھا ۔ آج ہم اسی راستے پرچل کر سووچھ ، سوستھ ، طاقتوراورمستحکم نیوانڈیا کی تعمیرمیں لگے ہیں ۔ باپوسووچھتاکو سب سے اہم مانتے تھے ۔ سچے ماننے والے کے طورپر ملک کا دیہی علاقہ آج انھیں سووچھ بھارت کی کاریانجلی دے رہاہے ۔ گاندھی جی صحت کو حقیقی دولت  مانتے تھے اورچاہتے تھے کہ ملک کا ہرشہری صحت مندہو ۔ ہم یوگ دوس ، آیوشمان بھارت ، فٹ انڈیا ، تحریک کے ذریعہ اس نظریئے کو ملک کے مزاج میں لانے کی کوشش کررہے ہیں ۔ گاندھی جی وسودھیوکٹم بکم میں یقین رکھتے تھے ۔

اب بھارت اپنی نئی پالیسیوں اور ماحولیات کے لئے عہد بندی کے ذریعہ سے دنیا کو کئی چنوتیوں سے لڑنے میں مدد کررہاہے ۔ باپو کا خواب خودانحصاری اورخود اعتمادی کے جذبے سے سرشار بھارت کا تھا ۔ آج ہم میک ان انڈیا ، اسٹارٹ اپ انڈیا،اور اسٹینڈاپ انڈیا سے ان خوابوں کو حقیقت بنانے میں لگے ہیں۔

گاندھی جی کاتصورتھا ، ایک ایسا بھارت جہاں ہرگاؤں خود پرمنحصرہو۔ ہم قومی گرام سوراج کے ذریعہ سے اس تصورکو حقیقت کی طرف لے جارہے ہیں ۔

گاندھی جی سماج میں کھڑے آخری شخص کے لئے  ہرفیصلہ لینے کی بات کرتے تھے ۔ہم نے آج اجوولااسکیم ، پردھان منتری آواس یوجنا، جن دھن یوجنا، سوبھاگیہ یوجنا ، سووچھ بھارت جیسی یوجنا ، ان سبھی سے ان کے اس منترکو نظام کا حصہ بنادیاہے ۔

باپو نے تکنیک کا استعمال کرتے ہوئے لوگوں کی زندگی کو آسان بنانے کی بات کی تھی ۔ ہم آدھار ، فوائد کی براہ راست منتقلی ، ڈیجیٹل انڈیا ، بھیم ایپ ، اور ڈیجی لاکر کے ذریعہ ملک کے عوام کی زندگی آسان بنانے کی کوشش کررہے ہیں ۔

ساتھیو، مہاتماگاندھی کہاکرتے تھے کہ وہ بھارت کی ترقی اس لئے چاہتے ہیں تاکہ ساری دنیا اس کا فائدہ اٹھاسکے ۔ گاندھی جی کا واضح ماننا تھا کہ راشٹروادی ہوئے بغیر انترراشٹر وادی نہیں ہواجاسکتاہے ۔ یعنی ہمیں پہلے اپنے مسائل کا حل خود ڈھونڈنا ہوگا تب جاکر ہم پوری دنیا کی مدد کرسکتے ہیں ۔ اسی قومیت کے جذبے کو لے آج ہندوستان آگے بڑھ رہاہے ۔

باپوکے خوابوں بھارت ، نیابھارت بن رہاہے ،باپوکے خوابوں کا بھارت ۔ جو سووچھ ہوگا اور ماحولیات کا تحفظ کرنے والا ہوگا ۔باپوکے خوابوں کا بھارت جہاں ہرشخص    صحت مند اورفٹ ہوگا ۔ باپوکے خوابوں کابھارت ۔ جہاں ہرماں اورہربچے کو مناسب تغذیہ حاصل ہوگا۔

باپوکے خوابوں کا بھارت جہاں ہرشہری محفوظ محسوس کرے گا باپوکے خوابوں کا بھارت جو بھیدبھاوسے پاک اوربھائی چارے پرمبنی ہوگا ۔

باپوکے خوابوں کا بھارت جو سب کا ساتھ ، سب کاوکاس ، سب کا وشواس اس آدرش پرچلے گا ۔ باپوکے راشٹرواد کے یہ تمام عناصر پوری دنیا کے لئے آدرش ثابت ہوں گے ، تحریک کا ذریعہ بنیں گے ۔

آئیے ،بابائے قوم کے ان قدروں کو حقیقی بنانے کے لئے انسانیت کی بھلائی کے لئے بھارت کا ہرشہری راشٹرواد کے ہرسنکلپ کو ثابت کرنے کا عہدکریں ۔

میں آج ملک سے ایک شخص ، ایک سنکلپ ، اس کے لئے اپیل کرتاہوں ، ملک کے لئے کوئی بھی عہد کیجئے جو ملک کے کام آنے والا عہدہو۔ ملک کی ،سماج کی ، غریب کی بھلائی کرنے والاعہد ، آپ سے میری گذارش ہے کہ ایک عہد ضرورکیجئے اوراپنے فرائض  کے بارے میں سوچیئے ۔ملک کے تئیں اپنی ذمہ داریوں کے بارے میں سوچیئے ۔

فرائض کے راستے کے پرچلتے ہوئے 130کروڑکوشش ، 130کروڑافراد کے عہدکی طاقت ملک میں کتنا کچھ کرسکتی ہے ۔ آج سے شروع کرکے اگلے ایک سال تک ہمیں مسلسل اس سمت میں کام کرنا ہے ۔ایک سال کام کیا اورپھر اگریہی ہماری زندگی کا طریقہ بن جائے ، یہی ہماری طرز زندگی بن جائے، تو یہی ایک کام باپو کو سچا خراج عقیدت ہوگا۔

اسی گذارش اورانہی الفاظ کے ساتھ میں ایک بات اورکہناچاہتاہوں ۔یہ جوکامیابی ملی ہے یہ کسی سرکارکی کامیابی نہیں ہے ۔ یہ جو کامیابی حاصل ہوئی ہے وہ کسی وزیراعظم کی کامیابی نہیں ہے ، یہ جو کامیابی ملی ہے وہ کسی وزیراعلیٰ کی کامیابی نہیں ہے ۔

یہ جو کامیابی ملی ہے وہ 130کروڑباشندوں کی کوششوں  کا نتیجہ ہے ۔ سماج کے اہم لوگوں نے وقتافوقتاًقیادت کی ذمہ داری نبھائی ، راستہ دکھایا ، اس کے سبب ملی ہے ۔ میں نے دیکھاہے 5سال لگاتار سبھی میڈیا ہاوس نے اس بات کولگاتار آگے بڑھا یا ، مثبت مدد کی ، ملک میں ایک ماحول بنانے میں میڈیا نے اہم کردارنبھایاہے ۔

آج میں ان سب کا ، جن جن لوگوں نے اس کام کو کیاہے ، 130کروڑشہریوں کو عزت اوراحترام کے ساتھ سلام کرتاہوں ۔ میں ان کا شکریہ اداکرتاہوں ۔

انہی الفاظ کے ساتھ میں اپنی بات ختم کرتاہوں ۔ میرے ساتھ آپ سب بولیں گے ۔۔

میں کہوں گا ۔۔مہاتماگاندھی آپ سب دونوں ہاتھ اوپراٹھاکر بولیں گے ،امررہے ، امررہے

مہاتماگاندھی ۔امررہے 

مہاتماگاندھی ۔ امررہے

مہاتماگاندھی ۔ امررہے

ایک بار پوری قوم کو ایک بہت بڑے عہدکوحققیت  میں بدلنے کے لئے میں بہت بہت مبارکباد دیتاہوں ۔

میرے ساتھ بولئے ۔

بھارت ماتا کی۔ جئے

بھارت ماتاکی ۔ جئے

بھارت ماتاکی ۔ جئے

بہت بہت شکریہ ۔

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM Modi's address at the Parliament of Guyana
November 21, 2024

Hon’ble Speaker, मंज़ूर नादिर जी,
Hon’ble Prime Minister,मार्क एंथनी फिलिप्स जी,
Hon’ble, वाइस प्रेसिडेंट भरत जगदेव जी,
Hon’ble Leader of the Opposition,
Hon’ble Ministers,
Members of the Parliament,
Hon’ble The चांसलर ऑफ द ज्यूडिशियरी,
अन्य महानुभाव,
देवियों और सज्जनों,

गयाना की इस ऐतिहासिक पार्लियामेंट में, आप सभी ने मुझे अपने बीच आने के लिए निमंत्रित किया, मैं आपका बहुत-बहुत आभारी हूं। कल ही गयाना ने मुझे अपना सर्वोच्च सम्मान दिया है। मैं इस सम्मान के लिए भी आप सभी का, गयाना के हर नागरिक का हृदय से आभार व्यक्त करता हूं। गयाना का हर नागरिक मेरे लिए ‘स्टार बाई’ है। यहां के सभी नागरिकों को धन्यवाद! ये सम्मान मैं भारत के प्रत्येक नागरिक को समर्पित करता हूं।

साथियों,

भारत और गयाना का नाता बहुत गहरा है। ये रिश्ता, मिट्टी का है, पसीने का है,परिश्रम का है करीब 180 साल पहले, किसी भारतीय का पहली बार गयाना की धरती पर कदम पड़ा था। उसके बाद दुख में,सुख में,कोई भी परिस्थिति हो, भारत और गयाना का रिश्ता, आत्मीयता से भरा रहा है। India Arrival Monument इसी आत्मीय जुड़ाव का प्रतीक है। अब से कुछ देर बाद, मैं वहां जाने वाला हूं,

साथियों,

आज मैं भारत के प्रधानमंत्री के रूप में आपके बीच हूं, लेकिन 24 साल पहले एक जिज्ञासु के रूप में मुझे इस खूबसूरत देश में आने का अवसर मिला था। आमतौर पर लोग ऐसे देशों में जाना पसंद करते हैं, जहां तामझाम हो, चकाचौंध हो। लेकिन मुझे गयाना की विरासत को, यहां के इतिहास को जानना था,समझना था, आज भी गयाना में कई लोग मिल जाएंगे, जिन्हें मुझसे हुई मुलाकातें याद होंगीं, मेरी तब की यात्रा से बहुत सी यादें जुड़ी हुई हैं, यहां क्रिकेट का पैशन, यहां का गीत-संगीत, और जो बात मैं कभी नहीं भूल सकता, वो है चटनी, चटनी भारत की हो या फिर गयाना की, वाकई कमाल की होती है,

साथियों,

बहुत कम ऐसा होता है, जब आप किसी दूसरे देश में जाएं,और वहां का इतिहास आपको अपने देश के इतिहास जैसा लगे,पिछले दो-ढाई सौ साल में भारत और गयाना ने एक जैसी गुलामी देखी, एक जैसा संघर्ष देखा, दोनों ही देशों में गुलामी से मुक्ति की एक जैसी ही छटपटाहट भी थी, आजादी की लड़ाई में यहां भी,औऱ वहां भी, कितने ही लोगों ने अपना जीवन समर्पित कर दिया, यहां गांधी जी के करीबी सी एफ एंड्रूज हों, ईस्ट इंडियन एसोसिएशन के अध्यक्ष जंग बहादुर सिंह हों, सभी ने गुलामी से मुक्ति की ये लड़ाई मिलकर लड़ी,आजादी पाई। औऱ आज हम दोनों ही देश,दुनिया में डेमोक्रेसी को मज़बूत कर रहे हैं। इसलिए आज गयाना की संसद में, मैं आप सभी का,140 करोड़ भारतवासियों की तरफ से अभिनंदन करता हूं, मैं गयाना संसद के हर प्रतिनिधि को बधाई देता हूं। गयाना में डेमोक्रेसी को मजबूत करने के लिए आपका हर प्रयास, दुनिया के विकास को मजबूत कर रहा है।

साथियों,

डेमोक्रेसी को मजबूत बनाने के प्रयासों के बीच, हमें आज वैश्विक परिस्थितियों पर भी लगातार नजर ऱखनी है। जब भारत और गयाना आजाद हुए थे, तो दुनिया के सामने अलग तरह की चुनौतियां थीं। आज 21वीं सदी की दुनिया के सामने, अलग तरह की चुनौतियां हैं।
दूसरे विश्व युद्ध के बाद बनी व्यवस्थाएं और संस्थाएं,ध्वस्त हो रही हैं, कोरोना के बाद जहां एक नए वर्ल्ड ऑर्डर की तरफ बढ़ना था, दुनिया दूसरी ही चीजों में उलझ गई, इन परिस्थितियों में,आज विश्व के सामने, आगे बढ़ने का सबसे मजबूत मंत्र है-"Democracy First- Humanity First” "Democracy First की भावना हमें सिखाती है कि सबको साथ लेकर चलो,सबको साथ लेकर सबके विकास में सहभागी बनो। Humanity First” की भावना हमारे निर्णयों की दिशा तय करती है, जब हम Humanity First को अपने निर्णयों का आधार बनाते हैं, तो नतीजे भी मानवता का हित करने वाले होते हैं।

साथियों,

हमारी डेमोक्रेटिक वैल्यूज इतनी मजबूत हैं कि विकास के रास्ते पर चलते हुए हर उतार-चढ़ाव में हमारा संबल बनती हैं। एक इंक्लूसिव सोसायटी के निर्माण में डेमोक्रेसी से बड़ा कोई माध्यम नहीं। नागरिकों का कोई भी मत-पंथ हो, उसका कोई भी बैकग्राउंड हो, डेमोक्रेसी हर नागरिक को उसके अधिकारों की रक्षा की,उसके उज्जवल भविष्य की गारंटी देती है। और हम दोनों देशों ने मिलकर दिखाया है कि डेमोक्रेसी सिर्फ एक कानून नहीं है,सिर्फ एक व्यवस्था नहीं है, हमने दिखाया है कि डेमोक्रेसी हमारे DNA में है, हमारे विजन में है, हमारे आचार-व्यवहार में है।

साथियों,

हमारी ह्यूमन सेंट्रिक अप्रोच,हमें सिखाती है कि हर देश,हर देश के नागरिक उतने ही अहम हैं, इसलिए, जब विश्व को एकजुट करने की बात आई, तब भारत ने अपनी G-20 प्रेसीडेंसी के दौरान One Earth, One Family, One Future का मंत्र दिया। जब कोरोना का संकट आया, पूरी मानवता के सामने चुनौती आई, तब भारत ने One Earth, One Health का संदेश दिया। जब क्लाइमेट से जुड़े challenges में हर देश के प्रयासों को जोड़ना था, तब भारत ने वन वर्ल्ड, वन सन, वन ग्रिड का विजन रखा, जब दुनिया को प्राकृतिक आपदाओं से बचाने के लिए सामूहिक प्रयास जरूरी हुए, तब भारत ने CDRI यानि कोएलिशन फॉर डिज़ास्टर रज़ीलिएंट इंफ्रास्ट्रक्चर का initiative लिया। जब दुनिया में pro-planet people का एक बड़ा नेटवर्क तैयार करना था, तब भारत ने मिशन LiFE जैसा एक global movement शुरु किया,

साथियों,

"Democracy First- Humanity First” की इसी भावना पर चलते हुए, आज भारत विश्वबंधु के रूप में विश्व के प्रति अपना कर्तव्य निभा रहा है। दुनिया के किसी भी देश में कोई भी संकट हो, हमारा ईमानदार प्रयास होता है कि हम फर्स्ट रिस्पॉन्डर बनकर वहां पहुंचे। आपने कोरोना का वो दौर देखा है, जब हर देश अपने-अपने बचाव में ही जुटा था। तब भारत ने दुनिया के डेढ़ सौ से अधिक देशों के साथ दवाएं और वैक्सीन्स शेयर कीं। मुझे संतोष है कि भारत, उस मुश्किल दौर में गयाना की जनता को भी मदद पहुंचा सका। दुनिया में जहां-जहां युद्ध की स्थिति आई,भारत राहत और बचाव के लिए आगे आया। श्रीलंका हो, मालदीव हो, जिन भी देशों में संकट आया, भारत ने आगे बढ़कर बिना स्वार्थ के मदद की, नेपाल से लेकर तुर्की और सीरिया तक, जहां-जहां भूकंप आए, भारत सबसे पहले पहुंचा है। यही तो हमारे संस्कार हैं, हम कभी भी स्वार्थ के साथ आगे नहीं बढ़े, हम कभी भी विस्तारवाद की भावना से आगे नहीं बढ़े। हम Resources पर कब्जे की, Resources को हड़पने की भावना से हमेशा दूर रहे हैं। मैं मानता हूं,स्पेस हो,Sea हो, ये यूनीवर्सल कन्फ्लिक्ट के नहीं बल्कि यूनिवर्सल को-ऑपरेशन के विषय होने चाहिए। दुनिया के लिए भी ये समय,Conflict का नहीं है, ये समय, Conflict पैदा करने वाली Conditions को पहचानने और उनको दूर करने का है। आज टेरेरिज्म, ड्रग्स, सायबर क्राइम, ऐसी कितनी ही चुनौतियां हैं, जिनसे मुकाबला करके ही हम अपनी आने वाली पीढ़ियों का भविष्य संवार पाएंगे। और ये तभी संभव है, जब हम Democracy First- Humanity First को सेंटर स्टेज देंगे।

साथियों,

भारत ने हमेशा principles के आधार पर, trust और transparency के आधार पर ही अपनी बात की है। एक भी देश, एक भी रीजन पीछे रह गया, तो हमारे global goals कभी हासिल नहीं हो पाएंगे। तभी भारत कहता है – Every Nation Matters ! इसलिए भारत, आयलैंड नेशन्स को Small Island Nations नहीं बल्कि Large ओशिन कंट्रीज़ मानता है। इसी भाव के तहत हमने इंडियन ओशन से जुड़े आयलैंड देशों के लिए सागर Platform बनाया। हमने पैसिफिक ओशन के देशों को जोड़ने के लिए भी विशेष फोरम बनाया है। इसी नेक नीयत से भारत ने जी-20 की प्रेसिडेंसी के दौरान अफ्रीकन यूनियन को जी-20 में शामिल कराकर अपना कर्तव्य निभाया।

साथियों,

आज भारत, हर तरह से वैश्विक विकास के पक्ष में खड़ा है,शांति के पक्ष में खड़ा है, इसी भावना के साथ आज भारत, ग्लोबल साउथ की भी आवाज बना है। भारत का मत है कि ग्लोबल साउथ ने अतीत में बहुत कुछ भुगता है। हमने अतीत में अपने स्वभाव औऱ संस्कारों के मुताबिक प्रकृति को सुरक्षित रखते हुए प्रगति की। लेकिन कई देशों ने Environment को नुकसान पहुंचाते हुए अपना विकास किया। आज क्लाइमेट चेंज की सबसे बड़ी कीमत, ग्लोबल साउथ के देशों को चुकानी पड़ रही है। इस असंतुलन से दुनिया को निकालना बहुत आवश्यक है।

साथियों,

भारत हो, गयाना हो, हमारी भी विकास की आकांक्षाएं हैं, हमारे सामने अपने लोगों के लिए बेहतर जीवन देने के सपने हैं। इसके लिए ग्लोबल साउथ की एकजुट आवाज़ बहुत ज़रूरी है। ये समय ग्लोबल साउथ के देशों की Awakening का समय है। ये समय हमें एक Opportunity दे रहा है कि हम एक साथ मिलकर एक नया ग्लोबल ऑर्डर बनाएं। और मैं इसमें गयाना की,आप सभी जनप्रतिनिधियों की भी बड़ी भूमिका देख रहा हूं।

साथियों,

यहां अनेक women members मौजूद हैं। दुनिया के फ्यूचर को, फ्यूचर ग्रोथ को, प्रभावित करने वाला एक बहुत बड़ा फैक्टर दुनिया की आधी आबादी है। बीती सदियों में महिलाओं को Global growth में कंट्रीब्यूट करने का पूरा मौका नहीं मिल पाया। इसके कई कारण रहे हैं। ये किसी एक देश की नहीं,सिर्फ ग्लोबल साउथ की नहीं,बल्कि ये पूरी दुनिया की कहानी है।
लेकिन 21st सेंचुरी में, global prosperity सुनिश्चित करने में महिलाओं की बहुत बड़ी भूमिका होने वाली है। इसलिए, अपनी G-20 प्रेसीडेंसी के दौरान, भारत ने Women Led Development को एक बड़ा एजेंडा बनाया था।

साथियों,

भारत में हमने हर सेक्टर में, हर स्तर पर, लीडरशिप की भूमिका देने का एक बड़ा अभियान चलाया है। भारत में हर सेक्टर में आज महिलाएं आगे आ रही हैं। पूरी दुनिया में जितने पायलट्स हैं, उनमें से सिर्फ 5 परसेंट महिलाएं हैं। जबकि भारत में जितने पायलट्स हैं, उनमें से 15 परसेंट महिलाएं हैं। भारत में बड़ी संख्या में फाइटर पायलट्स महिलाएं हैं। दुनिया के विकसित देशों में भी साइंस, टेक्नॉलॉजी, इंजीनियरिंग, मैथ्स यानि STEM graduates में 30-35 परसेंट ही women हैं। भारत में ये संख्या फोर्टी परसेंट से भी ऊपर पहुंच चुकी है। आज भारत के बड़े-बड़े स्पेस मिशन की कमान महिला वैज्ञानिक संभाल रही हैं। आपको ये जानकर भी खुशी होगी कि भारत ने अपनी पार्लियामेंट में महिलाओं को रिजर्वेशन देने का भी कानून पास किया है। आज भारत में डेमोक्रेटिक गवर्नेंस के अलग-अलग लेवल्स पर महिलाओं का प्रतिनिधित्व है। हमारे यहां लोकल लेवल पर पंचायती राज है, लोकल बॉड़ीज़ हैं। हमारे पंचायती राज सिस्टम में 14 लाख से ज्यादा यानि One point four five मिलियन Elected Representatives, महिलाएं हैं। आप कल्पना कर सकते हैं, गयाना की कुल आबादी से भी करीब-करीब दोगुनी आबादी में हमारे यहां महिलाएं लोकल गवर्नेंट को री-प्रजेंट कर रही हैं।

साथियों,

गयाना Latin America के विशाल महाद्वीप का Gateway है। आप भारत और इस विशाल महाद्वीप के बीच अवसरों और संभावनाओं का एक ब्रिज बन सकते हैं। हम एक साथ मिलकर, भारत और Caricom की Partnership को और बेहतर बना सकते हैं। कल ही गयाना में India-Caricom Summit का आयोजन हुआ है। हमने अपनी साझेदारी के हर पहलू को और मजबूत करने का फैसला लिया है।

साथियों,

गयाना के विकास के लिए भी भारत हर संभव सहयोग दे रहा है। यहां के इंफ्रास्ट्रक्चर में निवेश हो, यहां की कैपेसिटी बिल्डिंग में निवेश हो भारत और गयाना मिलकर काम कर रहे हैं। भारत द्वारा दी गई ferry हो, एयरक्राफ्ट हों, ये आज गयाना के बहुत काम आ रहे हैं। रीन्युएबल एनर्जी के सेक्टर में, सोलर पावर के क्षेत्र में भी भारत बड़ी मदद कर रहा है। आपने t-20 क्रिकेट वर्ल्ड कप का शानदार आयोजन किया है। भारत को खुशी है कि स्टेडियम के निर्माण में हम भी सहयोग दे पाए।

साथियों,

डवलपमेंट से जुड़ी हमारी ये पार्टनरशिप अब नए दौर में प्रवेश कर रही है। भारत की Energy डिमांड तेज़ी से बढ़ रही हैं, और भारत अपने Sources को Diversify भी कर रहा है। इसमें गयाना को हम एक महत्वपूर्ण Energy Source के रूप में देख रहे हैं। हमारे Businesses, गयाना में और अधिक Invest करें, इसके लिए भी हम निरंतर प्रयास कर रहे हैं।

साथियों,

आप सभी ये भी जानते हैं, भारत के पास एक बहुत बड़ी Youth Capital है। भारत में Quality Education और Skill Development Ecosystem है। भारत को, गयाना के ज्यादा से ज्यादा Students को Host करने में खुशी होगी। मैं आज गयाना की संसद के माध्यम से,गयाना के युवाओं को, भारतीय इनोवेटर्स और वैज्ञानिकों के साथ मिलकर काम करने के लिए भी आमंत्रित करता हूँ। Collaborate Globally And Act Locally, हम अपने युवाओं को इसके लिए Inspire कर सकते हैं। हम Creative Collaboration के जरिए Global Challenges के Solutions ढूंढ सकते हैं।

साथियों,

गयाना के महान सपूत श्री छेदी जगन ने कहा था, हमें अतीत से सबक लेते हुए अपना वर्तमान सुधारना होगा और भविष्य की मजबूत नींव तैयार करनी होगी। हम दोनों देशों का साझा अतीत, हमारे सबक,हमारा वर्तमान, हमें जरूर उज्जवल भविष्य की तरफ ले जाएंगे। इन्हीं शब्दों के साथ मैं अपनी बात समाप्त करता हूं, मैं आप सभी को भारत आने के लिए भी निमंत्रित करूंगा, मुझे गयाना के ज्यादा से ज्यादा जनप्रतिनिधियों का भारत में स्वागत करते हुए खुशी होगी। मैं एक बार फिर गयाना की संसद का, आप सभी जनप्रतिनिधियों का, बहुत-बहुत आभार, बहुत बहुत धन्यवाद।