In an effort to connect all the capitals of North East states, Itanagar has also been connected with the Railways: PM
Not just airports, the lives of people in Arunachal Pradesh will improve vastly with new and improved rail and road facilities: PM Modi
Arunachal Pradesh is India's pride. It is India's gateway, Centre will not only ensure its safety and security, but also fast-track development in the region: PM

میرے پیارے بھائیوں اور بہنوں

طلوع ہوتا سورج، توانائی، امید اور خواہشات کی علامت ہوتی ہے۔ اروناچل کا تو نام ہی سورج ہے۔ یہ طلوع ہوتے سورج کی سر زمین ہے۔ اس وجہ سے یہ زمین پورے ملک کے عقیدے کی علامت بھی ہے۔ اروناچل ہمارے اعتماد کی علامت بھی ہے۔ اروناچل ہمارے یقین طاقت بخشتا ہے، ہمارے عزم اور مضبوط بناتا ہے۔ گزشتہ 55 مہینوں میں کئی بار میں آپ سبھی کے درمیان آیا ہوں۔ اس کی ایک وجہ آپ سبھی کا آشیرواد لینے کی خواہش تو ہے ہی ، ساتھ میں ملک کے لیے مسلسل نئی توانائی اور تازگی سے کام کرنے کی تحریک ملے،اس کے لیے بھی اروناچل پردیش آنے سے مجھے بہت خوشی ہوتی ہے۔ اور ہرشہری جب ملتا ہے، جے ہند بول کر مبارکباد دیتا ہے۔ اس سے دل کو سکون ملتا ، اتنی توانائی ملتی ہے اور یہ جے ہند کو زندگی کا حصہ بنانے والی اس سرزمین کو میں ایک بار پھر سلام کرتا ہوں۔

ساتھیوں، گزشتہ 55 مہینوں سے مرکز کی این ڈی اے حکومت اور یہاں پر ہمارے دوست کھانڈو جی کی قیادت میں چل رہی بی جے پی کی حکومت اروناچل کو مضبوط کرنے کے لیے آپ سبھی لوگوں کی زندگی کو آسان بنانے کے لیے پورے اخلاص، پوری ایمانداری سے مصروف ہے۔ آج بھی مجھے اروناچل پردیش کو مضبوطی دینے والی 4 ہزار کروڑ روپئے سے بھی زیادہ روپئے کے منصوبوں کا افتتاح اور سنگ بنیاد رکھنے کا موقع ملا ہے۔

ان منصوبوں کے علاوہ آپ کے پردیش میں تقریباً 13 ہزار کروڑ روپئے کے منصوبوں پر تیزی سے کام چل رہا ہے۔ آج کے منصوبوں سے اروناچل پردیش کی کنیکوٹیویٹی تو بہتر ہوگی ہی ریاست کے بجلی کے شعبے کو بھی مضبوطی ملے گی۔ ان منصوبوں سے جہاں ایک ریاست کی صحت خدمات بہتر ہوگی تو وہیں دوسری طرف اروناچل پردیش کی ثقافت کو بھی فروغ ملے گا۔ ان سبھی منصوبوں کے لیے آپ سبھی کو بہت بہت مبارکباد۔

ھائیوں اور بہنوں، آج آزادی کے بعد ایک ہی پارٹی کے 55 سالوں کو ایک طرف رکھئے اور دوسری طرف مرکز میں ہمارے گزرے 55 مہینے کو رکھ کر موازنہ کیجئے۔ اروناچل پردیش اور پورے شمال مشرق کے لیے کیا کام ہوئے ہیں، اس کی تصویر آپ کے سامنے صاف ہوجائے گی۔

اروناچل پردیش کے پاس تو خوشحال آبی وسائل ہے۔ یہاں بجلی پیدا کرنے کی بے مثال صلاحیت ہے، لیکن ترقی اُس رفتار سے نہیں ہو پارہی تھی، جیسی ہونی چاہیے تھی۔ یہ ملک کی سلامتی سے جڑا ایک اہم علاقہ رہا ہے۔ اسٹرٹیجک کے لحاظ سے اہم علاقہ ہے، پھر بھی یہاں ضروری سہولیات کی تعمیر نہیں ہوئی ہے۔ صورتحال یہ تھی کہ نہ تو یہاں نوجوانوں کی پرواہ کی گئی اور نہ ہی سرحد پر ڈٹے جوانوں کی۔

ساتھیوں، پہلے کی حکومتوں نے اس بات پر کم ہی دھیان دیا کہ اس علاقے کو نظر انداز کرنے سے یہاں کے لوگوں کو کتنی پریشانی اور تکلیف ہوتی ہے۔ ملک کو۔۔۔۔ اور آپ دیکھتے ہوئے دہائیوں سے مانگ ہی رہے تھے کہ اروناچل پردیش سمیت یہاں کے تمام علاقوں میں جدید انفراسٹرکچر کی ضرورت ہے، لیکن پہلے والوں نے اس کی بھی پرواہ نہیں کی۔ ساتھیوں، اس حکومت کے ذریعے ان حالات کو بدلنے کی مسلسل کوشش کی جارہی ہے۔ میں بار بار کہتا آیا ہوں کہ نیو انڈیا تبھی اپنی پوری طاقت سے تیار ہوپائے گا جب مشرقی ہندوستان میں شمال مشرق کی تیز رفتاری سے ترقی ہوگی۔ یہ ترقی وسائل کی بھی ہے اور ثقافت کی شان بھی ہے۔ یہ ترقی الگ الگ علاقوں کو جوڑنے کی بھی ہے اور لوگوں کو بھی جوڑنے کی ہے۔

بھائیوں اور بہنوں، سب کا ساتھ، سب کا وکاس، اس منتر پر چلتے ہوئے گزشتہ 55 مہینوں میں اروناچل پردیش اور شمال مشرق کی ترقی کے لیے نہ تو کبھی فنڈ کی کمی آنے دی گئی اور نہ ہی عزم کی کمی آئی ہے۔ گزشتہ برسوں میں ریاستوں کو 44 ہزار کروڑ روپیوں کا فنڈ دیا گیا، جو پچھلی حکومتوں کے مقابلے لگ بھگ دوگنی ہے۔ اس کے علاوہ مرکزی حکومت یہاں ہزاروں کروڑ کے دوسرے پروجیکٹ پر بھی کام کر رہی ہے۔ ترقی کی اس کڑی میں آج اروناچل میں ایک ساتھ تو ایئرپورٹ کا افتتاح اور سنگ بنیاد رکھا جارہا ہے۔یہ پہلی بار ہے کہ ہندوستان میں کسی بھی ریاست میں ایک ایئرپورٹ پر کام پورا ہوا ہو اور دوسرے پر کام شروع ہوا ہو۔ اروناچل پردیش کے لیے تو یہ اور بھی اہم موقع ہے کیوں کہ آزادی کے اتنے سالوں تک یہاں ایک بھی ایسا ایئرپورٹ نہیں تھا جہاں باقاعدگی سے بڑے مسافر جہاز اترپائیں۔ گواہاٹی تک ایئرپورٹ کی کنیکٹیویٹی تھی اور وہاں سے یا تو سڑک کے راستے آپ کو آنا جانا ہوتا تھا، یا پھر مجبوری میں، یا ایمرجنسی میں ہیلی کاپٹر کا سہارا لینا پڑتا تھا۔

ساتھیوں، آج سے تیجو ایئرپورٹ عام لوگوں سے جڑی مسافر خدمات دینے کے لیے تیار ہے۔ تیجو ہوائی اڈے کو لگ بھگ 50 سال پہلے بنایا گیا تھا اور اس کے بعد کسی نے یہ نہیں سوچا کہ اس کا استعمال یہاں کے لوگوں کو ملک سے جوڑنے کے لیے بھی کیا جاسکتا ہے۔ ہماری حکومت نے اس چھوٹے ایئرپورٹ کی تقریباً سوا سو کروڑ روپئے خرچ کرکے توسیع کی ہے۔ یہاں کی جدید سہولیات اکٹھا کی۔ اب اس کے بعد اروناچل پردیش کی ایئر کنیکٹیویٹی گواہاٹی، جورہاٹ اور والونگ سے ہو جائے گی۔ اور یہ بھی میں بتاؤں، اروناچل پردیش قدرتی طور پر اتنی بڑی خوشحال ریاست ہے۔ اگر دلّی اور بڑے شہر کے لوگوں کو یہاں کے مختلف رنگوں کے پھول ، تازے پھول اگر دیکھنے کو بھی مل جائے تو شاید دن بھر وہ وہی دیکھتے رہیں گے۔

اب یہ ہوائی اڈہ بننے سے ہم کچھ ہی گھنٹوں میں یہاں سے پھل پھول ہندوستان کے بڑے بازاروں میں لے جاسکتے ہیں۔ میرا کسان کمائی کرسکتا ہے۔

ساتھیوں، کچھ مہینوں پہلے ہی اروناچل پردیش کے لیے تجارتی پرواز شروع کی گئی تھی اب اس ایئرپورٹ کی توسیع سے آپ کو دوگنا فائدہ ہونے والا ہے۔ حکومت کی کوشش ہے کہ اڑان یوجنا کے تحت بہت ہی سستا ہوائی سفر کا اور زیادہ فائدہ اروناچل پردیش کے آپ سبھی لوگوں کو مل سکے۔ ساتھیوں، تقریباً ایک ہزار کرور روپئے کی لاگت سے ہولونگی گرین فیلڈ ایئرپورٹ کا سنگ بنیاد بھی آج رکھا گیا ہے۔ کچھ مہینے پہلے ہی ملک کی ایک سوویں اور شمال مشرق کے پہلے گرین فیلڈ پاکیونگ ایئرپورٹ کا افتتاح کرنے کی خوش قسمتی مجھے حاصل ہوئی تھی۔ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ شمال مشرق کے اس دوسرے گرین فیلڈ ایئرپورٹ کا افتتاح بھی وقت سے ہی کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ اور آپ جانتے ہیں کہ جس کا سنگ بنیاد کرتے ہیں افتتاح بھی ہم ہی کرتے ہیں۔

ساتھیوں، ایئروے کے ساتھ ساتھ روڈ وے اور ریلوے سے بھی اروناچل پردیش کی ہندوستان سے کنیکٹیویٹی مضبوط کی جارہی ہے۔تقریباً 7 کروڑ روپئے کی لاگت سے بننے والی ۔۔۔۔۔ سرنگ کو بھی جلد سے جلد تیار کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ جب یہ سرنگ بن جائے گی تو بالی پاڑا سے توانگ تک پہنچنا آسان ہوجائے گا۔ سال بھر ہر موسم میں آپ کے آنے جانے کے مسائل کا حل ہوسکے گا۔ حال ہی میں برہم پتر، ریاست کے سب سے بڑے ریل روڈ برج بوگی بل پُل کا بھی افتتاح کیا جاچکا ہے۔ اس سے بھی اروناچل پردیش کے کئی علاقوں کو بہت فائدہ مل رہا ہے۔

بھائیوں اور بہنوں، اروناچل پردیش میں کنیکٹیویٹی چاہے گاؤں کی ہو، شہر کی ہو یا پھر ملک کے دوسرے حصوں سے مرکزی حکومت ہزاروں، کروڑوں روپئے کے منصوبوں پر آج کام کر رہی ہے۔ اس میں لگ بھگ 50 ہزار کروڑ روپئے خرچ کرکے نئی قومی شاہراہ تو بنائی ہی جارہی ہے۔ گزشتہ دو سالوں میں ہی تقریباً ایک ہزار گاؤں کو بھی سڑکوں سے جوڑا گیا ہے۔ تقریباً 4 ہزار کرور روپئے کی لاگت سے بن رہی ٹرانس اروناچل شاہراہ اُس پر بھی بہت تیزی سے کام چل رہا ہے۔

ساتھیوں، سڑک رابطے کے علاوہ ریلوے کو لے کر بھی غیر معمولی کام اروناچل پردیش میں کیا جارہا ہے۔ شمال مشرق کی ہر ریاست کی راجدھانی کو ریلوے سے جوڑنے کی مہم کے تحت ایٹہ نگر بھی ریلوے سے جڑ چکا ہے۔ ناہر لانگون اور دلّی کے درمیان چلنے والی اروناچل اے سی ایکسپریس اب ہفتے میں دو بار چلتی ہے۔ اس کے علاوہ پورے اروناچل پردیش میں ریلوے نیٹ ورک کی توسیع کرنے کے لیے 7 جگہوں پر سروے کا کام شروع کیا گیا ہے۔ اس میں سے تین جگہوں پر سروے کا کام پورا بھی ہوچکا ہے۔ توانگ کو بھی ریل نیٹ ورک سے جوڑنے کی بڑی یوجنا پر تیزی سے کام چل رہا ہے۔

بھائیوں اور بہنوں، ہائی وے، ریلوے، ایئروے کے ساتھ ساتھ بجلی کی کنیکٹیویٹی بھی اہم ہے۔ آج میں اروناچل پردیش کو سوبھاگیہ یوجنا کے تحت تقریباً ہر کنبے تک بجلی پہنچانے والی ریاست بننے کے لیے بہت بہت مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ جناب وزیر اعلیٰ کو مبارکباد دیتا ہوں۔ ان کی پوری ٹیم کو مبارکباد دیتا ہوں۔ آج اروناچل پردیش نے جو حاصل کیا ہے وہ بہت ہی جلد پورے ملک میں بھی حاصل ہونے والا ہے۔ سوبھاگیہ یوجنا کے تحت گزشتہ ایک ڈیڑھ سال میں ہی ملک میں تقریباً ڈھائی کروڑ خاندانوں کے گھروں، اُن گھروں سے اندھیروں کو مٹایا گیا ہے، دور کیا جاچکا ہے، مفت میں بجلی کا کنکشن دیا جاچکا ہے۔

ساتھیوں، ہر گھر تک بجلی پہنچانے کے ساتھ ساتھ وافر بجلی بھی پہنچے اس کے لیے بھی ہماری حکومت بجلی کی پیداوار پر بھی زور دے رہی ہے۔ آج ایک 110 میگاواٹ ایئر پن بجلی پلانٹ کا افتتاح کیا ہے ۔ اس سے اروناچل پردیش کو تو بجلی ملے گی ہی، شمال مشرق کی دوسری ریاستوں کو بھی فائدہ پہنچے گا۔ وہیں یہاں ٹرانسمیشن سسٹم کو بہتر بنانے کے لیے تقریباً 3 ہزار کروڑ روپئے کا کام بھی آج سے شروع ہوا ہے۔ اس سے ریاست کے دور دراز علاقوں کو بجلی مل سکے گی۔ ساتھ ہی ایک اور بڑا کام یہ ہوگا کہ یہاں کا بجلی نظام گرڈ سے جڑ جائے گا۔ ساتھیوں ، کنیکٹیویٹی اور بجلی جیسی بنیادی سہولیات جب کسی ریاست میں فراہم ہوتی ہے تو وہاں عام لوگوں کی تو زندگی خوشحال ہوتی ہی ہے۔ سیاحت کو بھی فروغ حاصل ہوتا ہے۔ سیاحت تو ایک ایسا شعبہ ہے جہاں ہر کوئی کماتا ہے۔ گائڈ کماتا ہے، ہوٹل والا کماتا ہے، ٹیکسی والا کماتاہے، دکاندار کماتا ہے، کھلونے والا کماتا ہے، پھول والا کماتا ہے اور چائے والا بھی کماتا ہے۔

کل میں نے ایک ٹوئٹ کیا تھا، شمال مشرق کی خوبصورتی کے حوالے سے، شمال مشرق کی سیاحت کے امکانات کے حوالے سے اور میں نے لوگوں سے درخواست کی تھی کہ آپ اگر شمال مشرق میں گئے ہوں تو وہاں کے مشاہدات کی ایک فوٹو شیئر کیجئے۔ میں حیران ہوں کچھ ہی سیکنڈ میں ہزاروں لوگوں نے ٹوئٹ کیا وہ شمال مشرق گئے تھے کیا مشاہدہ کیا، اپنی تصاویر ٹوئٹ کردی۔ سیاحت کو کیسے فروغ دیا جاسکتا ہے اور جس طرح سے ہم وطنوں نے یعنی غیرملکوں سے بھی لوگوں نے ٹوئٹ کیا۔ آپ بھی اگر اُس ہیش ٹیگ پر جاکر دیکھیں گے آپ بھی حیران ہوجائیں گے کہ کیسے ملک اور دنیا آپ کے تئیں فخر محسوس کرتی ہے۔

اروناچل پردیش کے لیے نہ تو فطرت نے کوئی کمی چھوڑی ہے اور نہ ہی روحانیت اور اعتقاد سے جڑی مقامات کی یہاں کمی ہے۔ نیا ایئرپورٹ بننے سے، نئی ریل لائن بچھانے سے یہاں ملک اور بیرون ملک کے سیاحوں کی تعداد بھی بڑھے گی۔ اس سے یہاں کے نوجوانوں کے لیے روزگار کے متعدد نئے مواقع پیدا ہوں گے اور اروناچل کی معیشت کو بھی طاقت ملے گی۔

بھائیوں اور بہنوں، مرکزی حکومت ملک کے ہر علاقے کی ثقافت، زبان،کھانے پینے، رہنے سہنے کو تحفظ فراہم کرکے اُن کو مزید فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے۔ یہ تنوع ہندوستان کا انمول خزانہ ہے۔ یہ ہمارا فخر ہے اور بھاجپا کے تو نظریے میں ہی ہندوستان کی ثقافت کے تئیں ہماری اپیل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہماری حکومت نے اروناچل پردیش کے ثقافت کو طاقت بخشنے کے لیے یہاں کے اپنے 24 گھنٹے کے ٹی وی چینل ارون پربھا کو لانچ کیا ہے۔ آپ کے اس چینل کے لیے یہاں ساری جدید سہولیات مہیا کرائی گئی ہیں۔ اس چینل کی وجہ سے اب ریاست کے دور دراز علاقوں کی خبریں بھی آپ تک اور جلدی پہنچا کرے گی۔ مجھے امید ہے کہ چینل یہاں کی ثقافت، یہا ں کی روایت کا ایک شاندار علمبردار بنے گا۔ پورے ملک کے لوگوں کو اروناچل پردیش کی خوبصورتی سے متعارف کرائے گا۔ اسی طرح جوٹے میں بننے والے فلم اینڈ ٹیلی ویژن انسٹی ٹیوٹ سے یہاں کے نوجوانوں کو نئے مواقع ملیں گے ہی۔ یہاں کی ثقافت کو ایک بہتر اظہار بھی ملے گا۔

بھائیوں اور بہنوں، ہماری حکومت ترقی کی پنچ دھارا یعنی بچوں کی پڑھائی، نوجوانوں کی کمائی، بزرگوں کو دوائی، کسانوں سینچائی اور عوام کی سنوائی یقینی بنانے کے لیے کام کر رہی ہے۔ خاص طور پر کھیل کے شعبہ میں ملک کے ہر فرد تک سستی اور عمدہ صحت کی خدمات پہنچانے کے لیے ملک میں تاریخ ساز کام ہو رہا ہے۔ آیوشمان بھارت یوجنا کے تحت ہیلتھ اینڈ ویلنس سینٹر بنائے جارہے ہیں اور سنگین بیماریوں کے لیے بڑے اسپتالوں میں غریبوں کے مفت علاج کویقینی بنایا جارہا ہے۔

ساتھیوں، آج یہاں جو 50 ہیلتھ اینڈ ویلنس سینٹر کا افتتاح ہوا ہے اس سے دور دراز کے علاقوں میں صحت کی اچھی سہولیات تو مل ہی پائیں گی، ساتھ ہی سنگین بیماریوں کی تشخیص شروعاتی دور میں ہی ہو پائے گی۔ خاص طور پر حاملہ خواتین اور ایمرجنسی جیسی صورتحال کے لیے یہ ہیلتھ اینڈ ویلنس سینٹر بہت کام آنے والا ہے۔

ساتھیوں، اروناچل پردیش کے غریب خاندانوں کو بھی ملک کے باقی حصوں کی طرح ہی آیوشمان بھارت پی ایم جے اے وائی یعنی مودی کیئر کا فائدہ مل رہا ہے۔ اس یوجنا کے تحت سنگین بیماریوں کی صورت میں غریب خاندانوں کو پانچ لاکھ روپئے تک کا مفت علاج دستیاب کرایا جارہا ہے۔ اب اس یوجنا کو ڈیڑھ سو دن بھی نہیں ہوئے ہیں تقریباً 11 لاکھ لوگوں کو ملک بھر میں علاج کا فائدہ مل چکا ہے۔ مجھے اطلاع دی گئی ہے کہ پیماکھانڈو جی حکومت اِن کوششوں کو اور وسعت دینے میں مصروف عمل ہوئی ہے۔

ساتھیوں، عام انسان کی صحت کے ساتھ ساتھ ملک کے کسان کی صحت کو اقتصادی قوت دینے کے لیے بھی اس سال کے بجٹ میں کسانوں کے لیے بہت بڑا منصوبہ پیش کیا گیا ہے۔ پی ایم کسان سماّن نِدھی۔ اس پی ایم کسان سمّان نِدھی کے تحت ہر اُس کسان خاندان کو جس کے پاس پانچ ایکڑ یا اُس سے کم زمین ہے ہر سال اس کے بینک کھاتے میں 6 ہزار روپیہ دلّی سے مرکزی حکومت اُس کے کھاتے میں براہِ راست جمع کرائے گی۔ اور یہ ہر سال ہوگا۔ سال میں تین بار دو دو ہزار روپیہ پہنچائے جائیں گے تاکہ کھیتی کے ساتھ اس کو جوڑا جاسکے۔ اس سے اروناچل پردیش کے بھی متعدد کسانوں کو فائدہ ہوگا۔

بھائیوں اور بہنوں، کھیتی کو تو ہم طاقت بخشنے کی کوشش کر رہی رہے ہیں ساتھ میں آرگینک کھیتی کو بھی فروغ دے رہے ہیں۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ یہاں کی حکومت اس سمت میں بہت تیزی سے کام کر رہی ہے اور میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ مرکز کی طرف سے جو بھی مدد آپ کو چاہیے وہ مدد پوری طرح دستیاب کرائی جائے گی۔

بھائیوں اور بہنوں، اروناچل پردیش ملک کا فخر ہے، یہ ہندوستان کی ترقی کا، ہندوستان کی سلامتی کا گیٹ وے بھی ہے۔ اس گیٹ وے کو طاقت بخشنے کا کام بھاجپا کی حکومتیں کرتی رہیں گی۔ آپ سبھی کے آشیرواد سے آپ کا یہ پردھان سیوک اروناچل سمیت اس پورے خطے کو ترقی کا انچل بنانے میں مصروف ہے۔ ایک بار پھر آج شروع ہوئے منصوبوں کے لیے میں سبھی اروناچل کے اپنے پیارے بھائیوں بہنوں کو بہت مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ جے ہند کا نعرہ جن کی زبان پر ہر پل رہتا ہے ایسے میرے اروناچل کے لوگوں میرے ساتھ بولئے۔

جے ہند۔۔۔۔۔۔ جے ہند

جے ہند۔۔۔۔۔۔ جے ہند

جے ہند۔۔۔۔۔۔ جے ہند

بہت بہت شکریہ!

 

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM Modi's address at the Parliament of Guyana
November 21, 2024

Hon’ble Speaker, मंज़ूर नादिर जी,
Hon’ble Prime Minister,मार्क एंथनी फिलिप्स जी,
Hon’ble, वाइस प्रेसिडेंट भरत जगदेव जी,
Hon’ble Leader of the Opposition,
Hon’ble Ministers,
Members of the Parliament,
Hon’ble The चांसलर ऑफ द ज्यूडिशियरी,
अन्य महानुभाव,
देवियों और सज्जनों,

गयाना की इस ऐतिहासिक पार्लियामेंट में, आप सभी ने मुझे अपने बीच आने के लिए निमंत्रित किया, मैं आपका बहुत-बहुत आभारी हूं। कल ही गयाना ने मुझे अपना सर्वोच्च सम्मान दिया है। मैं इस सम्मान के लिए भी आप सभी का, गयाना के हर नागरिक का हृदय से आभार व्यक्त करता हूं। गयाना का हर नागरिक मेरे लिए ‘स्टार बाई’ है। यहां के सभी नागरिकों को धन्यवाद! ये सम्मान मैं भारत के प्रत्येक नागरिक को समर्पित करता हूं।

साथियों,

भारत और गयाना का नाता बहुत गहरा है। ये रिश्ता, मिट्टी का है, पसीने का है,परिश्रम का है करीब 180 साल पहले, किसी भारतीय का पहली बार गयाना की धरती पर कदम पड़ा था। उसके बाद दुख में,सुख में,कोई भी परिस्थिति हो, भारत और गयाना का रिश्ता, आत्मीयता से भरा रहा है। India Arrival Monument इसी आत्मीय जुड़ाव का प्रतीक है। अब से कुछ देर बाद, मैं वहां जाने वाला हूं,

साथियों,

आज मैं भारत के प्रधानमंत्री के रूप में आपके बीच हूं, लेकिन 24 साल पहले एक जिज्ञासु के रूप में मुझे इस खूबसूरत देश में आने का अवसर मिला था। आमतौर पर लोग ऐसे देशों में जाना पसंद करते हैं, जहां तामझाम हो, चकाचौंध हो। लेकिन मुझे गयाना की विरासत को, यहां के इतिहास को जानना था,समझना था, आज भी गयाना में कई लोग मिल जाएंगे, जिन्हें मुझसे हुई मुलाकातें याद होंगीं, मेरी तब की यात्रा से बहुत सी यादें जुड़ी हुई हैं, यहां क्रिकेट का पैशन, यहां का गीत-संगीत, और जो बात मैं कभी नहीं भूल सकता, वो है चटनी, चटनी भारत की हो या फिर गयाना की, वाकई कमाल की होती है,

साथियों,

बहुत कम ऐसा होता है, जब आप किसी दूसरे देश में जाएं,और वहां का इतिहास आपको अपने देश के इतिहास जैसा लगे,पिछले दो-ढाई सौ साल में भारत और गयाना ने एक जैसी गुलामी देखी, एक जैसा संघर्ष देखा, दोनों ही देशों में गुलामी से मुक्ति की एक जैसी ही छटपटाहट भी थी, आजादी की लड़ाई में यहां भी,औऱ वहां भी, कितने ही लोगों ने अपना जीवन समर्पित कर दिया, यहां गांधी जी के करीबी सी एफ एंड्रूज हों, ईस्ट इंडियन एसोसिएशन के अध्यक्ष जंग बहादुर सिंह हों, सभी ने गुलामी से मुक्ति की ये लड़ाई मिलकर लड़ी,आजादी पाई। औऱ आज हम दोनों ही देश,दुनिया में डेमोक्रेसी को मज़बूत कर रहे हैं। इसलिए आज गयाना की संसद में, मैं आप सभी का,140 करोड़ भारतवासियों की तरफ से अभिनंदन करता हूं, मैं गयाना संसद के हर प्रतिनिधि को बधाई देता हूं। गयाना में डेमोक्रेसी को मजबूत करने के लिए आपका हर प्रयास, दुनिया के विकास को मजबूत कर रहा है।

साथियों,

डेमोक्रेसी को मजबूत बनाने के प्रयासों के बीच, हमें आज वैश्विक परिस्थितियों पर भी लगातार नजर ऱखनी है। जब भारत और गयाना आजाद हुए थे, तो दुनिया के सामने अलग तरह की चुनौतियां थीं। आज 21वीं सदी की दुनिया के सामने, अलग तरह की चुनौतियां हैं।
दूसरे विश्व युद्ध के बाद बनी व्यवस्थाएं और संस्थाएं,ध्वस्त हो रही हैं, कोरोना के बाद जहां एक नए वर्ल्ड ऑर्डर की तरफ बढ़ना था, दुनिया दूसरी ही चीजों में उलझ गई, इन परिस्थितियों में,आज विश्व के सामने, आगे बढ़ने का सबसे मजबूत मंत्र है-"Democracy First- Humanity First” "Democracy First की भावना हमें सिखाती है कि सबको साथ लेकर चलो,सबको साथ लेकर सबके विकास में सहभागी बनो। Humanity First” की भावना हमारे निर्णयों की दिशा तय करती है, जब हम Humanity First को अपने निर्णयों का आधार बनाते हैं, तो नतीजे भी मानवता का हित करने वाले होते हैं।

साथियों,

हमारी डेमोक्रेटिक वैल्यूज इतनी मजबूत हैं कि विकास के रास्ते पर चलते हुए हर उतार-चढ़ाव में हमारा संबल बनती हैं। एक इंक्लूसिव सोसायटी के निर्माण में डेमोक्रेसी से बड़ा कोई माध्यम नहीं। नागरिकों का कोई भी मत-पंथ हो, उसका कोई भी बैकग्राउंड हो, डेमोक्रेसी हर नागरिक को उसके अधिकारों की रक्षा की,उसके उज्जवल भविष्य की गारंटी देती है। और हम दोनों देशों ने मिलकर दिखाया है कि डेमोक्रेसी सिर्फ एक कानून नहीं है,सिर्फ एक व्यवस्था नहीं है, हमने दिखाया है कि डेमोक्रेसी हमारे DNA में है, हमारे विजन में है, हमारे आचार-व्यवहार में है।

साथियों,

हमारी ह्यूमन सेंट्रिक अप्रोच,हमें सिखाती है कि हर देश,हर देश के नागरिक उतने ही अहम हैं, इसलिए, जब विश्व को एकजुट करने की बात आई, तब भारत ने अपनी G-20 प्रेसीडेंसी के दौरान One Earth, One Family, One Future का मंत्र दिया। जब कोरोना का संकट आया, पूरी मानवता के सामने चुनौती आई, तब भारत ने One Earth, One Health का संदेश दिया। जब क्लाइमेट से जुड़े challenges में हर देश के प्रयासों को जोड़ना था, तब भारत ने वन वर्ल्ड, वन सन, वन ग्रिड का विजन रखा, जब दुनिया को प्राकृतिक आपदाओं से बचाने के लिए सामूहिक प्रयास जरूरी हुए, तब भारत ने CDRI यानि कोएलिशन फॉर डिज़ास्टर रज़ीलिएंट इंफ्रास्ट्रक्चर का initiative लिया। जब दुनिया में pro-planet people का एक बड़ा नेटवर्क तैयार करना था, तब भारत ने मिशन LiFE जैसा एक global movement शुरु किया,

साथियों,

"Democracy First- Humanity First” की इसी भावना पर चलते हुए, आज भारत विश्वबंधु के रूप में विश्व के प्रति अपना कर्तव्य निभा रहा है। दुनिया के किसी भी देश में कोई भी संकट हो, हमारा ईमानदार प्रयास होता है कि हम फर्स्ट रिस्पॉन्डर बनकर वहां पहुंचे। आपने कोरोना का वो दौर देखा है, जब हर देश अपने-अपने बचाव में ही जुटा था। तब भारत ने दुनिया के डेढ़ सौ से अधिक देशों के साथ दवाएं और वैक्सीन्स शेयर कीं। मुझे संतोष है कि भारत, उस मुश्किल दौर में गयाना की जनता को भी मदद पहुंचा सका। दुनिया में जहां-जहां युद्ध की स्थिति आई,भारत राहत और बचाव के लिए आगे आया। श्रीलंका हो, मालदीव हो, जिन भी देशों में संकट आया, भारत ने आगे बढ़कर बिना स्वार्थ के मदद की, नेपाल से लेकर तुर्की और सीरिया तक, जहां-जहां भूकंप आए, भारत सबसे पहले पहुंचा है। यही तो हमारे संस्कार हैं, हम कभी भी स्वार्थ के साथ आगे नहीं बढ़े, हम कभी भी विस्तारवाद की भावना से आगे नहीं बढ़े। हम Resources पर कब्जे की, Resources को हड़पने की भावना से हमेशा दूर रहे हैं। मैं मानता हूं,स्पेस हो,Sea हो, ये यूनीवर्सल कन्फ्लिक्ट के नहीं बल्कि यूनिवर्सल को-ऑपरेशन के विषय होने चाहिए। दुनिया के लिए भी ये समय,Conflict का नहीं है, ये समय, Conflict पैदा करने वाली Conditions को पहचानने और उनको दूर करने का है। आज टेरेरिज्म, ड्रग्स, सायबर क्राइम, ऐसी कितनी ही चुनौतियां हैं, जिनसे मुकाबला करके ही हम अपनी आने वाली पीढ़ियों का भविष्य संवार पाएंगे। और ये तभी संभव है, जब हम Democracy First- Humanity First को सेंटर स्टेज देंगे।

साथियों,

भारत ने हमेशा principles के आधार पर, trust और transparency के आधार पर ही अपनी बात की है। एक भी देश, एक भी रीजन पीछे रह गया, तो हमारे global goals कभी हासिल नहीं हो पाएंगे। तभी भारत कहता है – Every Nation Matters ! इसलिए भारत, आयलैंड नेशन्स को Small Island Nations नहीं बल्कि Large ओशिन कंट्रीज़ मानता है। इसी भाव के तहत हमने इंडियन ओशन से जुड़े आयलैंड देशों के लिए सागर Platform बनाया। हमने पैसिफिक ओशन के देशों को जोड़ने के लिए भी विशेष फोरम बनाया है। इसी नेक नीयत से भारत ने जी-20 की प्रेसिडेंसी के दौरान अफ्रीकन यूनियन को जी-20 में शामिल कराकर अपना कर्तव्य निभाया।

साथियों,

आज भारत, हर तरह से वैश्विक विकास के पक्ष में खड़ा है,शांति के पक्ष में खड़ा है, इसी भावना के साथ आज भारत, ग्लोबल साउथ की भी आवाज बना है। भारत का मत है कि ग्लोबल साउथ ने अतीत में बहुत कुछ भुगता है। हमने अतीत में अपने स्वभाव औऱ संस्कारों के मुताबिक प्रकृति को सुरक्षित रखते हुए प्रगति की। लेकिन कई देशों ने Environment को नुकसान पहुंचाते हुए अपना विकास किया। आज क्लाइमेट चेंज की सबसे बड़ी कीमत, ग्लोबल साउथ के देशों को चुकानी पड़ रही है। इस असंतुलन से दुनिया को निकालना बहुत आवश्यक है।

साथियों,

भारत हो, गयाना हो, हमारी भी विकास की आकांक्षाएं हैं, हमारे सामने अपने लोगों के लिए बेहतर जीवन देने के सपने हैं। इसके लिए ग्लोबल साउथ की एकजुट आवाज़ बहुत ज़रूरी है। ये समय ग्लोबल साउथ के देशों की Awakening का समय है। ये समय हमें एक Opportunity दे रहा है कि हम एक साथ मिलकर एक नया ग्लोबल ऑर्डर बनाएं। और मैं इसमें गयाना की,आप सभी जनप्रतिनिधियों की भी बड़ी भूमिका देख रहा हूं।

साथियों,

यहां अनेक women members मौजूद हैं। दुनिया के फ्यूचर को, फ्यूचर ग्रोथ को, प्रभावित करने वाला एक बहुत बड़ा फैक्टर दुनिया की आधी आबादी है। बीती सदियों में महिलाओं को Global growth में कंट्रीब्यूट करने का पूरा मौका नहीं मिल पाया। इसके कई कारण रहे हैं। ये किसी एक देश की नहीं,सिर्फ ग्लोबल साउथ की नहीं,बल्कि ये पूरी दुनिया की कहानी है।
लेकिन 21st सेंचुरी में, global prosperity सुनिश्चित करने में महिलाओं की बहुत बड़ी भूमिका होने वाली है। इसलिए, अपनी G-20 प्रेसीडेंसी के दौरान, भारत ने Women Led Development को एक बड़ा एजेंडा बनाया था।

साथियों,

भारत में हमने हर सेक्टर में, हर स्तर पर, लीडरशिप की भूमिका देने का एक बड़ा अभियान चलाया है। भारत में हर सेक्टर में आज महिलाएं आगे आ रही हैं। पूरी दुनिया में जितने पायलट्स हैं, उनमें से सिर्फ 5 परसेंट महिलाएं हैं। जबकि भारत में जितने पायलट्स हैं, उनमें से 15 परसेंट महिलाएं हैं। भारत में बड़ी संख्या में फाइटर पायलट्स महिलाएं हैं। दुनिया के विकसित देशों में भी साइंस, टेक्नॉलॉजी, इंजीनियरिंग, मैथ्स यानि STEM graduates में 30-35 परसेंट ही women हैं। भारत में ये संख्या फोर्टी परसेंट से भी ऊपर पहुंच चुकी है। आज भारत के बड़े-बड़े स्पेस मिशन की कमान महिला वैज्ञानिक संभाल रही हैं। आपको ये जानकर भी खुशी होगी कि भारत ने अपनी पार्लियामेंट में महिलाओं को रिजर्वेशन देने का भी कानून पास किया है। आज भारत में डेमोक्रेटिक गवर्नेंस के अलग-अलग लेवल्स पर महिलाओं का प्रतिनिधित्व है। हमारे यहां लोकल लेवल पर पंचायती राज है, लोकल बॉड़ीज़ हैं। हमारे पंचायती राज सिस्टम में 14 लाख से ज्यादा यानि One point four five मिलियन Elected Representatives, महिलाएं हैं। आप कल्पना कर सकते हैं, गयाना की कुल आबादी से भी करीब-करीब दोगुनी आबादी में हमारे यहां महिलाएं लोकल गवर्नेंट को री-प्रजेंट कर रही हैं।

साथियों,

गयाना Latin America के विशाल महाद्वीप का Gateway है। आप भारत और इस विशाल महाद्वीप के बीच अवसरों और संभावनाओं का एक ब्रिज बन सकते हैं। हम एक साथ मिलकर, भारत और Caricom की Partnership को और बेहतर बना सकते हैं। कल ही गयाना में India-Caricom Summit का आयोजन हुआ है। हमने अपनी साझेदारी के हर पहलू को और मजबूत करने का फैसला लिया है।

साथियों,

गयाना के विकास के लिए भी भारत हर संभव सहयोग दे रहा है। यहां के इंफ्रास्ट्रक्चर में निवेश हो, यहां की कैपेसिटी बिल्डिंग में निवेश हो भारत और गयाना मिलकर काम कर रहे हैं। भारत द्वारा दी गई ferry हो, एयरक्राफ्ट हों, ये आज गयाना के बहुत काम आ रहे हैं। रीन्युएबल एनर्जी के सेक्टर में, सोलर पावर के क्षेत्र में भी भारत बड़ी मदद कर रहा है। आपने t-20 क्रिकेट वर्ल्ड कप का शानदार आयोजन किया है। भारत को खुशी है कि स्टेडियम के निर्माण में हम भी सहयोग दे पाए।

साथियों,

डवलपमेंट से जुड़ी हमारी ये पार्टनरशिप अब नए दौर में प्रवेश कर रही है। भारत की Energy डिमांड तेज़ी से बढ़ रही हैं, और भारत अपने Sources को Diversify भी कर रहा है। इसमें गयाना को हम एक महत्वपूर्ण Energy Source के रूप में देख रहे हैं। हमारे Businesses, गयाना में और अधिक Invest करें, इसके लिए भी हम निरंतर प्रयास कर रहे हैं।

साथियों,

आप सभी ये भी जानते हैं, भारत के पास एक बहुत बड़ी Youth Capital है। भारत में Quality Education और Skill Development Ecosystem है। भारत को, गयाना के ज्यादा से ज्यादा Students को Host करने में खुशी होगी। मैं आज गयाना की संसद के माध्यम से,गयाना के युवाओं को, भारतीय इनोवेटर्स और वैज्ञानिकों के साथ मिलकर काम करने के लिए भी आमंत्रित करता हूँ। Collaborate Globally And Act Locally, हम अपने युवाओं को इसके लिए Inspire कर सकते हैं। हम Creative Collaboration के जरिए Global Challenges के Solutions ढूंढ सकते हैं।

साथियों,

गयाना के महान सपूत श्री छेदी जगन ने कहा था, हमें अतीत से सबक लेते हुए अपना वर्तमान सुधारना होगा और भविष्य की मजबूत नींव तैयार करनी होगी। हम दोनों देशों का साझा अतीत, हमारे सबक,हमारा वर्तमान, हमें जरूर उज्जवल भविष्य की तरफ ले जाएंगे। इन्हीं शब्दों के साथ मैं अपनी बात समाप्त करता हूं, मैं आप सभी को भारत आने के लिए भी निमंत्रित करूंगा, मुझे गयाना के ज्यादा से ज्यादा जनप्रतिनिधियों का भारत में स्वागत करते हुए खुशी होगी। मैं एक बार फिर गयाना की संसद का, आप सभी जनप्रतिनिधियों का, बहुत-बहुत आभार, बहुत बहुत धन्यवाद।