نئی دلّی، 19 اگست / لوک سبھا کے مقبول و معروف اسپیکر جناب اوم برلا جی، ڈپٹی اسپیکر، راجیہ سبھا جناب ہری ونش جی، وزراء کابینہ میں میرے ساتھی جناب پرہلاد جوشی جی، جنابہ ہر دیپ سنگھ پوری جی، ہاؤس کمیٹی کے صدر بھائی سی آر پاٹل جی، محترم اوم جی ماتھر جی، موجود سبھی اراکین پارلیمنٹ، کابینء وزراء اور دیگر۔
عام طور پر یہ تجربہ رہا ہے کہ جب نیا اجلاس شروع ہوتا ہے، جب ممبران پارلیمنٹ کے لئے رہائش کے انتظام میں بہت پریشانی ہوتی ہے۔ طویل عرصے تک ہوٹل بک کرنے پڑتے ہیں، اور جیسے جیسے خالی ہو تے ہیں، پھر اسے ٹھیک ٹھاک کرو، پھر رہو، ایسا چکر چلتا رہتا ہے کہ اس میں سے باہر آنے کا ایک کی ایک۔۔ کوشش کو مستقل طور پر کیسے فروغ دیں اور بدلتے وقت کے مطابق ان انتظامات کو کیسے ترقی دیں اور رکن پارلیمنٹ کو خود اپنے لئے تو ایک کمرے سے زیادہ کی ضرورت نہیں ہوتی ہے لیکن رکن پارلیمنٹ کے لئے سب سے بڑا کام رہتا ہے اس کے علاقے کے لوگ بہت بڑی تعداد میں آتے ہیں۔ دور دور سے آتے ہیں اور آنے والے ہر ایک کے دل میں رہتا ہے کہ میرے یہاں رات کو رکنے کے لئے یہیں انتظام ہو جائے اور عام زندگی جینے والے لوگوں کو یہ پتہ ہو تا ہے کہ جگہ ہو یا نہ ہو، ہم انہیں انکار نہیں کر سکتے۔
اب اس مسئلے کا باہر کے لوگوں کے لئے تجربہ کرنا بڑا مشکل ہوتا ہے اور ممبر پارلیمنٹ کو پتہ ہوتا ہے کہ کتنی بڑی دشواری ہوتی ہے۔ اور اس لئے گزشتہ اجلاس سے ہی یہ کوشش ہوئی ہے۔ دوسرا تجربہ یہ بھی ہے کچھ عمارتیں بہت پرانی ہیں، وقتاً فوقتاً ان میں کچھ نہ کچھ مرمت کرنا پڑتی ہے۔ اور اس وجہ سے انتظامات کرنے والوں کو بھی پریشانی ہو تی ہے، رہنے والوں کو بھی پریشانی ہو تی ہے۔ اس کا بھی انتظام ٹھیک سے ہو جائے،مستقل طور پر اس مسئلے کا حل کو، اس سمت میں بھی کوششیں ہو رہی ہے۔ آنے والے دنوں میں اور بھی عمارتوں کا کام ہو، جلدی سے ہو، حکومت اپنے ہی محکمے سے اتنا بڑھیا ڈھنگ سے کام کرے تو باہر لوگوں کو حیرت ہو تی ہے کہ اچھا بھائی ہاؤس کے اندر بھی اتنا عمدہ کام ہو تا ہے۔ تو میں محکمے کے سب لوگوں کو مبارک باد دیتا ہوں کہ جنہوں نے اس کام کو کیا۔ عام طورپر سرکاری کام کا مطلب دیر سے ہونا، لوگ ہمیشہ معلوم کرتے ہیں کہ بھئی کتنا لیٹ چل رہا ہے۔ کب تک ہو جائے گا، ہاں کہتے تو ہیں پر کتنا اور وقت لگاؤ گے۔ یہ قبل از وقت مکمل ہوا۔ سرکاری کام تو پھر کہتے ہیں کہ بھئی بجٹ تو بڑھتا ہی جائے گا۔ یہ تو طے کئے ہوئے بجٹ سے کم خرچ میں کیا گیا اور کوالٹی میں کوئی سمجھوتہ نہیں کیا گیا تو وقت کی بچت، پیسے کی بچت، اور سہولیات کے ضمن میں احتیاط برتی گئی ہے تو اس طرح سے بھون کی تعمیر کرنے میں جن جن ساتھیوں نے تعاون دیا ہے،حکومتی انتظامات کے افسران نے جو جو کام کیا ہے، وہ سب مبارتک باد کے مستحق ہیں۔
اس مرتبہ آپ نے دیکھا ہو گا کہ پارلیمنٹ نے بہت عمدہ طریقے سے کام کیا ہے اور اس کے لئے تمام سیاسی پارٹیوں، سبھی ممبران پارلیمنٹ کے سر سہرا بندھتا ہے،اور نشست پر بیٹھنے والوں کو بھی اتنا ہی کریڈٹ جاتا ہے۔ لیکن جاتے جاتے دونوں ایوانوں سے ایک آواز آئی اسپیکر صاحب نے کہا، اور نائب صدر نے بھی ایوان میں کہا کب اب جب
2022 آزادی کے 75 سال ہو رہے ہیں، تو ہماری پارلیمنٹ کا بھی کچھ حال بدلنا چاہئیے۔
یہ بات صحیح ہے کہ میں گزشتہ پانچ برسوں سے لگا تار اس بات کو ممبران پارلیمنٹ کی جانب سے سن رہا ہوں، میڈیا کے دوست بھی بار بار کہتے رہتے ہیں کہ بھیا، اب بہت پرانا ہو گیا، کچھ بدل دیجئے۔ جدید انتظامات سے ترقی کی جائے اور جب ایوان میں سے ہی مانگ آئی ہے تو حکومت نے اس کو سنجیدگی سے لیا ہے۔ اس لئے اس پارلیمنٹ کے بھون کا استعمال کر تے ہوئے اندر انتظامات کو کیسے جدید کیا جائے تاکہ یا پھر کوئی اور نیا بھون بنانا پڑے تو اس کا۔۔۔۔ اس پر اپنا دماغ کھپا رہے ہیں اور میں نے ان سے درخواست کی ہے کہ جتنا جلدی ہو سکے، اتنا جلدی ہو، تاکہ آزادی کے 75 سال کے ساتھ اس کام کو بھی اگر ہم کر سکتے ہیں تو ہمیں کرنا چاہئیے، کر سکتے ہیں، ویسے وقت بہت کم بچا ہے لیکن پھر بھی کوشش کرنی چاہئیے۔ لیکن میں پھر ایک بار سبھی ممبران حضرات کو یہ نئے جدید انتظامات ہو رہے ہیں، ان سب کو بہت بہت مبارک باد دیتا ہوں، نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔
میں ڈائس پر بیٹھے ہوئے سبھی معزز حضرات کا اس میں کچھ نہ کچھ تعاون شامل رہا ہے، اس کے لئے ان کا بھی بہت بہت شکریہ ادا کرتا ہوں۔ شکریہ ساتھیو۔