PM Modi pays homage to the CRPF soldiers martyred in the terror attack in Pulwama
The perpetrators of the heinous terror attack in Pulwama will not be spared: PM Modi
Humanitarian forces around the world must unite to combat the menace of terrorism: PM Modi

نئی دہلی، 15 فروری 2019/ سب سے پہلے میں پلوامہ کے دہشت گردانہ حملے میں شہید جوانوں کو احترام کے ساتھ خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے ملک کی خدمت کرتے ہوئے اپنی جان نچھاور کی۔ دکھ کی اس گھڑی میں میری اور ہر ہندستانی کی ہمدردی ان کے خاندان کے ساتھ ہے۔

 

اس حملے کی وجہ سے ملک میں جتنا غم و غصہ ہے ، لوگوں کا خون کھول رہا ہے۔ یہ میں اچھی طرح سمجھ پارہا ہوں۔ اس وقت جو ملک کی توقعات ہیں کچھ کر گزرنے کےجذبات ہیں ، وہ بھی فطری ہیں۔ ہمارے حفاظتی دستوں کو پوری آزادی دے دی گئی ہے۔ ہمیں اپنے فوجیوں کی شجاعت پر ان کی بہادری پر پورا بھروسہ ہے۔ مجھے پورا بھروسہ ہے کہ حب الوطنی کے رنگ میں رنگے لوگ صحیح معلومات بھی ہماری ایجنسیوں تک پہنچائیں گے تاکہ دہشت کو کچلنے میں ہماری لڑائی اور تیز ہوسکے۔

میں دہشت گرد تنظیموں کو اور ان کے سرپرستوں کو کہنا چاہتا ہوں کہ وہ بہت بڑی غلطی کرچکے ہیں ، بہت بڑی قیمت ان کو چکانی پڑے گی۔

میں ملک کو بھروسہ دیتا ہوں کہ حملے کے پیچھے جو طاقتیں ہیں، ا س حملے کے پیچھے جو بھی گناہ گار ہیں ، ان کو ان کے کئے کی سزا ضرور ملے گی۔ جو ہماری تنقید کررہے ہیں ان کے جذبات کا بھی میں احترام کرتا ہوں۔ ان کے جذبات کو میں بھی سمجھ پاتا ہوں اور تنقید کرنے کا ان کو پورا اختیار بھی ہے۔

لیکن میری سبھی ساتھیوں سے گزارش ہے کہ یہ وقت بہت ہی حساس اور جذباتیت کا پل ہے۔ موافقت میں یا مخالفت میں ہم سب سیاسی چھینٹا کشی سے دور رہیں۔ ا س حملے کا ملک ایک ساتھ مل کر کے مقابلہ کررہا ہے، ملک ایک ساتھ ہے، ملک کی ایک ہی آواز ہے اور یہی دنیا میں سنائی دینی چاہئے کیونکہ لڑائی ہم جیتنے کے لئے لڑ رہے ہیں۔

پوری دنیا میں الگ تھلگ پڑ چکا ہمارا پڑوسی ملک اگر یہ سمجھتا ہے کہ جس طرح کے کام وہ کررہا ہے ، جس طرح سازشیں کررہا ہے ، اس سے ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے میں کامیاب ہوجائے گا تو وہ خواب ہمیشہ ہمیشہ کے لئے چھوڑ دے۔ وہ کبھی یہ نہیں کرپائے گا اور نہ کبھی یہ ہونے والا ہے۔

اس وقت بڑی اقتصادی بدحالی کے دور سے گذرر ہے ہمارے پڑوسی ملک کو یہ بھی لگتا ہے کہ ایسی تباہی مچاکر ہندستان کو بدحال کرسکتا ہے، اس کے یہ منصوبے بھی کبھی پورے ہونے والے نہیں ہیں۔ وقت نے ثابت کردیا ہے کہ جس راستے پر وہ چلے ہیں وہ تباہی دیکھتے چلے ہیں اور ہم نے جو راستہ اختیار کیا ہے وہ ترقی کرتا چلا جارہا ہے۔

130 کروڑ ہندستانی ایسی ہر سازش ، ایسے ہر حملے کا منہ توڑ جواب دے گا، کئی بڑے ملکوں نے بہت ہی سخت الفاظ میں اس دہشت گردانہ حملے کی مذمت کی ہے اور ہندستان کے ساتھ کھڑے ہونے کی ہندستان کی حمایت کی خواہش ظاہر کی ہے۔

میں ان سبھی ملکوں کا مشکور ہوں اور سبھی سے اپیل کرتا ہوں کہ دہشت گردی کے خلاف سبھی انسانیت پسند طاقتوں کو ایک ہوکر کے لڑنا ہی ہوگا، انسانیت پسند طاقتوں کو ایک ہوکر کے دہشت گردی کو شکست دینی ہی ہوگی۔

دہشت گردی سے لڑنے کے لئے جب سبھی ممالک ایک رائے ، ایک آواز کے ساتھ ایک سمت میں چلیں گے تو دہشت گردی کچھ پل سے زیادہ نہیں ٹک سکتی ہے۔

ساتھیوں پلوامہ حملے کے بعد ابھی ذہن او رماحول دکھ کے ساتھ غم و غصہ سے بھرا ہو ا ہے۔ ایسے حملوں کا ملک ڈٹ کر مقابلہ کرے گا۔ یہ ملک روکنے والا نہیں ہے ۔ ہمارے بہادر شہیدوں نے اپنی جان کی قربانی دی ہے اور ملک کے لئے مر مٹنے والا ہر شہید دو خوابوں کے لئے زندگی لگاتا ہے۔ پہلا ملک کی حفاظت ، دوسرا ملک کی خوشحال۔ میں سبھی بہادر شہیدوں کو ان کی روح کو سلام پیش کرتے ہوئے ان کے آشیرواد لیتے ہوئے میں پھر ایک بار یقین دلاتا ہوں کہ جن دو خوابوں کو لے کر انہوں نے اپنی زندگی کی قربانی دی ہے ان خوابوں کو پورا کرنے کے لئے ہم زندگی کا پل پل کھپا دیں گے۔ خوشحالی کے راستے کو بھی ہم اور زیادہ رفتار دے کر ترقی کے راستے کو اور زیادہ طاقت دے کر کے ہمارے ان بہادر شہیدوں کی روح کو سلام کرتے ہوئے آگے بڑھیں گے اور اسی سلسلہ میں میں وندے بھارت ایکسپریس کے کنسیپٹ اور ڈیزائن سے لے کر اس کو زمین پر اتارنے والے ہر انجینئر ، ہرکارکن کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

چنئی میں بنی یہ ٹرین دہلی سے کاشی کے درمیان پہلا سفر کرنے والی ہے۔ یہی ایک بھارت ، شریشٹھ بھارت کی سچی طاقت ہے، وندے بھارت ایکسپریس کی طاقت ہے۔

ساتھیو! گزشتہ ساڑھے چار برسوں میں ہم نے ہندستانی ریل کی حالت کو بہت ایمانداری کے ساتھ ، بہت محنت کے ساتھ بدلنے کی کوشش کی ہے۔ وندے بھار ت ایکسپریس ان کاموں کی ہی ایک جھلک ہے۔ گزشتہ برسوں میں ریلوے ان سیکٹرز میں رہا ہے جس میں میک ا ن انڈیا کے تحت مینوفیکچرنگ میں بہت ترقی کی ہے۔ ساتھ ہی ملک میں ریل کوچ فیکٹریوں کی جدید کاری ، ڈیژل انجنوں کا الیکٹرک میں بدلنے کا کام اور اس کے لئے نئے کارخانے بھی شروع کئے گئے ہیں۔

آپ کو یاد ہوگا پہلے ریلوے ٹکٹ میں آن لائن ریزرویشن کی کیا حالت تھی اس وقت ایک منٹ میں دو ہزا رسے زیادہ ٹکٹ بک نہیں ہوسکتے تھے اور آج اب مجھے بہت اطمینان ہے کہ ریلوے کی ویب سائٹ بہت یوزر فرینڈلی ہوئی ہے اور ایک منٹ میں بیس ہزار سے زیادہ ٹکٹ بک ہوسکتے ہیں۔ پہلے حالات یہ تھے کہ ایک ریلوے پروجیکٹ کو منظوری ملنے میں کم سے کم دو سال لگ جاتے تھے اب ملک میں ایک ریلوے پروجیکٹ تین یا چار یا زیادہ سے زیادہ چھ مہینے میں منظور ہوجاتا ہے۔ ایسی ہی کوشش سے ریلوے کے کاموں میں نئی رفتار آئی ہے۔ پورے ملک میں براڈ گیج کی لائنوں سے بغیر چوکیدار والی کراسنگ کو ایک بڑی مہم چلاکر ختم کردیا گیا ہے۔

اب جب ہم سرکار میں آئے تھے تو ملک میں 8 ہزار 300 سے زیادہ بغیر چوکیدار والی ریلوے کراسنگ تھی۔ اس وجہ سے آئے دن حادثے ہوتے رہتے تھے۔ اب براڈ گیج لائنوں پر بغیر چوکیدار والے ریلوے کراسنگ ختم ہونے سے حادثہ بھی کم ہوئے ہیں۔

ملک میں ریلوے پٹریوں کو بچھانے کا کام ہو یا پھر برق کاری کا کام ، پہلے سے دوگنی رفتار سے ہورہا ہے۔ ملک کے سب سے مصروف روٹوں کو ترجیح دے کر انہیں روایتی ٹرینوں سےآزاد کرایا جارہا ہے۔ بجلی سے چلنے والی ٹرینوں میں ہم دیکھ رہے ہیں ، آلودگی بھی کم ہوگا، ڈیژل کا خرچ بھی بچے گا اور ٹرینوں کی رفتار بھی بڑھ جائے گی۔

ظاہر ہے ریلوے کو جدید بنانے کی ان کوشش سے روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوئے ہیں۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ 2014 سے لے کر اب تک قریب قریب ڈیڑھ لاکھ ملازمین کی تقرری ریلوے میں ہوئی ہے۔ ابھی جو تقرری کی مہم چل رہی ہے اس کے بعد یہ تعداد سوا دو لاکھ تک پہنچنے کی امید ہے۔

ساتھیو، میں دعوی نہیں کرتا کہ اتنی کم مدت میں ہم لوگوں نے سب کوشش کرنے کے باوجود بھی ہندستان ریل میں ہم نے سب کچھ بدل دی اہے۔ ایسا دعوی نہ کبھی ہم کرتے ہیں ۔ ابھی بھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ اتنا میں ضرور کہہ سکتا ہوں کہ ہندستانی ریل کو جدید ریل خدمات بنانے کی سمت میں ہم تیز رفتار سے آگے بڑھ رہے ہیں اور میں یقین دلاتا ہوں کہ اس ترقی کے سفر کو اور رفتا ر دیں گے اور طاقت دیں گے۔ جل ہو ،تھل ہو ، آسمان ہو ، ہندستان کا مشرق ہو ، مغرب ہو شمال ہو جنوب ہو ، سب کا ساتھ سب کا وکاس ، اسی منتر کو لے کر کہ ترقی کی اس راہ کو آگے بڑھائیں گے۔ ترقی کے ذریعہ سے بھی ملک کے لئے مر مٹنے والوں کو ہم سلام کرتے رہیں گے اور حفاظت کے شعبے میں بھی پوری طاقت سے گناہ گاروں کو سزا دے کر کے ملک کی حفاظت کے لئے زندگی کی قربانی دینے والوں کا جو بھی خون ہے ا س خون کی ایک ایک بوند کی قیمت لے کر رہیں گے۔

اسی یقین کے ساتھ میں اپنی بات ختم کرتا ہوں۔

ان شہیدوں کے نام میرے ساتھ بولئے –

وندے ماترم –وندے ماترم

وندے ماترم – وندے ماترم

وندے ماترم – وندے ماترم

 

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
Ayushman driving big gains in cancer treatment: Lancet

Media Coverage

Ayushman driving big gains in cancer treatment: Lancet
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM’s address at Christmas Celebrations hosted by the Catholic Bishops' Conference of India
December 23, 2024
It is a moment of pride that His Holiness Pope Francis has made His Eminence George Koovakad a Cardinal of the Holy Roman Catholic Church: PM
No matter where they are or what crisis they face, today's India sees it as its duty to bring its citizens to safety: PM
India prioritizes both national interest and human interest in its foreign policy: PM
Our youth have given us the confidence that the dream of a Viksit Bharat will surely be fulfilled: PM
Each one of us has an important role to play in the nation's future: PM

Respected Dignitaries…!

आप सभी को, सभी देशवासियों को और विशेषकर दुनिया भर में उपस्थित ईसाई समुदाय को क्रिसमस की बहुत-बहुत शुभकामनाएं, ‘Merry Christmas’ !!!

अभी तीन-चार दिन पहले मैं अपने साथी भारत सरकार में मंत्री जॉर्ज कुरियन जी के यहां क्रिसमस सेलीब्रेशन में गया था। अब आज आपके बीच उपस्थित होने का आनंद मिल रहा है। Catholic Bishops Conference of India- CBCI का ये आयोजन क्रिसमस की खुशियों में आप सबके साथ जुड़ने का ये अवसर, ये दिन हम सबके लिए यादगार रहने वाला है। ये अवसर इसलिए भी खास है, क्योंकि इसी वर्ष CBCI की स्थापना के 80 वर्ष पूरे हो रहे हैं। मैं इस अवसर पर CBCI और उससे जुड़े सभी लोगों को बहुत-बहुत बधाई देता हूँ।

साथियों,

पिछली बार आप सभी के साथ मुझे प्रधानमंत्री निवास पर क्रिसमस मनाने का अवसर मिला था। अब आज हम सभी CBCI के परिसर में इकट्ठा हुए हैं। मैं पहले भी ईस्टर के दौरान यहाँ Sacred Heart Cathedral Church आ चुका हूं। ये मेरा सौभाग्य है कि मुझे आप सबसे इतना अपनापन मिला है। इतना ही स्नेह मुझे His Holiness Pope Francis से भी मिलता है। इसी साल इटली में G7 समिट के दौरान मुझे His Holiness Pope Francis से मिलने का अवसर मिला था। पिछले 3 वर्षों में ये हमारी दूसरी मुलाकात थी। मैंने उन्हें भारत आने का निमंत्रण भी दिया है। इसी तरह, सितंबर में न्यूयॉर्क दौरे पर कार्डिनल पीट्रो पैरोलिन से भी मेरी मुलाकात हुई थी। ये आध्यात्मिक मुलाक़ात, ये spiritual talks, इनसे जो ऊर्जा मिलती है, वो सेवा के हमारे संकल्प को और मजबूत बनाती है।

साथियों,

अभी मुझे His Eminence Cardinal जॉर्ज कुवाकाड से मिलने का और उन्हें सम्मानित करने का अवसर मिला है। कुछ ही हफ्ते पहले, His Eminence Cardinal जॉर्ज कुवाकाड को His Holiness Pope Francis ने कार्डिनल की उपाधि से सम्मानित किया है। इस आयोजन में भारत सरकार ने केंद्रीय मंत्री जॉर्ज कुरियन के नेतृत्व में आधिकारिक रूप से एक हाई लेवल डेलिगेशन भी वहां भेजा था। जब भारत का कोई बेटा सफलता की इस ऊंचाई पर पहुंचता है, तो पूरे देश को गर्व होना स्वभाविक है। मैं Cardinal जॉर्ज कुवाकाड को फिर एक बार बधाई देता हूं, शुभकामनाएं देता हूं।

साथियों,

आज आपके बीच आया हूं तो कितना कुछ याद आ रहा है। मेरे लिए वो बहुत संतोष के क्षण थे, जब हम एक दशक पहले फादर एलेक्सिस प्रेम कुमार को युद्ध-ग्रस्त अफगानिस्तान से सुरक्षित बचाकर वापस लाए थे। वो 8 महीने तक वहां बड़ी विपत्ति में फंसे हुए थे, बंधक बने हुए थे। हमारी सरकार ने उन्हें वहां से निकालने के लिए हर संभव प्रयास किया। अफ़ग़ानिस्तान के उन हालातों में ये कितना मुश्किल रहा होगा, आप अंदाजा लगा सकते हैं। लेकिन, हमें इसमें सफलता मिली। उस समय मैंने उनसे और उनके परिवार के सदस्यों से बात भी की थी। उनकी बातचीत को, उनकी उस खुशी को मैं कभी भूल नहीं सकता। इसी तरह, हमारे फादर टॉम यमन में बंधक बना दिए गए थे। हमारी सरकार ने वहाँ भी पूरी ताकत लगाई, और हम उन्हें वापस घर लेकर आए। मैंने उन्हें भी अपने घर पर आमंत्रित किया था। जब गल्फ देशों में हमारी नर्स बहनें संकट से घिर गई थीं, तो भी पूरा देश उनकी चिंता कर रहा था। उन्हें भी घर वापस लाने का हमारा अथक प्रयास रंग लाया। हमारे लिए ये प्रयास केवल diplomatic missions नहीं थे। ये हमारे लिए एक इमोशनल कमिटमेंट था, ये अपने परिवार के किसी सदस्य को बचाकर लाने का मिशन था। भारत की संतान, दुनिया में कहीं भी हो, किसी भी विपत्ति में हो, आज का भारत, उन्हें हर संकट से बचाकर लाता है, इसे अपना कर्तव्य समझता है।

साथियों,

भारत अपनी विदेश नीति में भी National-interest के साथ-साथ Human-interest को प्राथमिकता देता है। कोरोना के समय पूरी दुनिया ने इसे देखा भी, और महसूस भी किया। कोरोना जैसी इतनी बड़ी pandemic आई, दुनिया के कई देश, जो human rights और मानवता की बड़ी-बड़ी बातें करते हैं, जो इन बातों को diplomatic weapon के रूप में इस्तेमाल करते हैं, जरूरत पड़ने पर वो गरीब और छोटे देशों की मदद से पीछे हट गए। उस समय उन्होंने केवल अपने हितों की चिंता की। लेकिन, भारत ने परमार्थ भाव से अपने सामर्थ्य से भी आगे जाकर कितने ही देशों की मदद की। हमने दुनिया के 150 से ज्यादा देशों में दवाइयाँ पहुंचाईं, कई देशों को वैक्सीन भेजी। इसका पूरी दुनिया पर एक बहुत सकारात्मक असर भी पड़ा। अभी हाल ही में, मैं गयाना दौरे पर गया था, कल मैं कुवैत में था। वहां ज्यादातर लोग भारत की बहुत प्रशंसा कर रहे थे। भारत ने वैक्सीन देकर उनकी मदद की थी, और वो इसका बहुत आभार जता रहे थे। भारत के लिए ऐसी भावना रखने वाला गयाना अकेला देश नहीं है। कई island nations, Pacific nations, Caribbean nations भारत की प्रशंसा करते हैं। भारत की ये भावना, मानवता के लिए हमारा ये समर्पण, ये ह्यूमन सेंट्रिक अप्रोच ही 21वीं सदी की दुनिया को नई ऊंचाई पर ले जाएगी।

Friends,

The teachings of Lord Christ celebrate love, harmony and brotherhood. It is important that we all work to make this spirit stronger. But, it pains my heart when there are attempts to spread violence and cause disruption in society. Just a few days ago, we saw what happened at a Christmas Market in Germany. During Easter in 2019, Churches in Sri Lanka were attacked. I went to Colombo to pay homage to those we lost in the Bombings. It is important to come together and fight such challenges.

Friends,

This Christmas is even more special as you begin the Jubilee Year, which you all know holds special significance. I wish all of you the very best for the various initiatives for the Jubilee Year. This time, for the Jubilee Year, you have picked a theme which revolves around hope. The Holy Bible sees hope as a source of strength and peace. It says: "There is surely a future hope for you, and your hope will not be cut off." We are also guided by hope and positivity. Hope for humanity, Hope for a better world and Hope for peace, progress and prosperity.

साथियों,

बीते 10 साल में हमारे देश में 25 करोड़ लोगों ने गरीबी को परास्त किया है। ये इसलिए हुआ क्योंकि गरीबों में एक उम्मीद जगी, की हां, गरीबी से जंग जीती जा सकती है। बीते 10 साल में भारत 10वें नंबर की इकोनॉमी से 5वें नंबर की इकोनॉमी बन गया। ये इसलिए हुआ क्योंकि हमने खुद पर भरोसा किया, हमने उम्मीद नहीं हारी और इस लक्ष्य को प्राप्त करके दिखाया। भारत की 10 साल की विकास यात्रा ने हमें आने वाले साल और हमारे भविष्य के लिए नई Hope दी है, ढेर सारी नई उम्मीदें दी हैं। 10 साल में हमारे यूथ को वो opportunities मिली हैं, जिनके कारण उनके लिए सफलता का नया रास्ता खुला है। Start-ups से लेकर science तक, sports से entrepreneurship तक आत्मविश्वास से भरे हमारे नौजवान देश को प्रगति के नए रास्ते पर ले जा रहे हैं। हमारे नौजवानों ने हमें ये Confidence दिया है, य़े Hope दी है कि विकसित भारत का सपना पूरा होकर रहेगा। बीते दस सालों में, देश की महिलाओं ने Empowerment की नई गाथाएं लिखी हैं। Entrepreneurship से drones तक, एरो-प्लेन उड़ाने से लेकर Armed Forces की जिम्मेदारियों तक, ऐसा कोई क्षेत्र नहीं, जहां महिलाओं ने अपना परचम ना लहराया हो। दुनिया का कोई भी देश, महिलाओं की तरक्की के बिना आगे नहीं बढ़ सकता। और इसलिए, आज जब हमारी श्रमशक्ति में, Labour Force में, वर्किंग प्रोफेशनल्स में Women Participation बढ़ रहा है, तो इससे भी हमें हमारे भविष्य को लेकर बहुत उम्मीदें मिलती हैं, नई Hope जगती है।

बीते 10 सालों में देश बहुत सारे unexplored या under-explored sectors में आगे बढ़ा है। Mobile Manufacturing हो या semiconductor manufacturing हो, भारत तेजी से पूरे Manufacturing Landscape में अपनी जगह बना रहा है। चाहे टेक्लोलॉजी हो, या फिनटेक हो भारत ना सिर्फ इनसे गरीब को नई शक्ति दे रहा है, बल्कि खुद को दुनिया के Tech Hub के रूप में स्थापित भी कर रहा है। हमारा Infrastructure Building Pace भी अभूतपूर्व है। हम ना सिर्फ हजारों किलोमीटर एक्सप्रेसवे बना रहे हैं, बल्कि अपने गांवों को भी ग्रामीण सड़कों से जोड़ रहे हैं। अच्छे ट्रांसपोर्टेशन के लिए सैकड़ों किलोमीटर के मेट्रो रूट्स बन रहे हैं। भारत की ये सारी उपलब्धियां हमें ये Hope और Optimism देती हैं कि भारत अपने लक्ष्यों को बहुत तेजी से पूरा कर सकता है। और सिर्फ हम ही अपनी उपलब्धियों में इस आशा और विश्वास को नहीं देख रहे हैं, पूरा विश्व भी भारत को इसी Hope और Optimism के साथ देख रहा है।

साथियों,

बाइबल कहती है- Carry each other’s burdens. यानी, हम एक दूसरे की चिंता करें, एक दूसरे के कल्याण की भावना रखें। इसी सोच के साथ हमारे संस्थान और संगठन, समाज सेवा में एक बहुत बड़ी भूमिका निभाते हैं। शिक्षा के क्षेत्र में नए स्कूलों की स्थापना हो, हर वर्ग, हर समाज को शिक्षा के जरिए आगे बढ़ाने के प्रयास हों, स्वास्थ्य के क्षेत्र में सामान्य मानवी की सेवा के संकल्प हों, हम सब इन्हें अपनी ज़िम्मेदारी मानते हैं।

साथियों,

Jesus Christ ने दुनिया को करुणा और निस्वार्थ सेवा का रास्ता दिखाया है। हम क्रिसमस को सेलिब्रेट करते हैं और जीसस को याद करते हैं, ताकि हम इन मूल्यों को अपने जीवन में उतार सकें, अपने कर्तव्यों को हमेशा प्राथमिकता दें। मैं मानता हूँ, ये हमारी व्यक्तिगत ज़िम्मेदारी भी है, सामाजिक दायित्व भी है, और as a nation भी हमारी duty है। आज देश इसी भावना को, ‘सबका साथ, सबका विकास और सबका प्रयास’ के संकल्प के रूप में आगे बढ़ा रहा है। ऐसे कितने ही विषय थे, जिनके बारे में पहले कभी नहीं सोचा गया, लेकिन वो मानवीय दृष्टिकोण से सबसे ज्यादा जरूरी थे। हमने उन्हें हमारी प्राथमिकता बनाया। हमने सरकार को नियमों और औपचारिकताओं से बाहर निकाला। हमने संवेदनशीलता को एक पैरामीटर के रूप में सेट किया। हर गरीब को पक्का घर मिले, हर गाँव में बिजली पहुंचे, लोगों के जीवन से अंधेरा दूर हो, लोगों को पीने के लिए साफ पानी मिले, पैसे के अभाव में कोई इलाज से वंचित न रहे, हमने एक ऐसी संवेदनशील व्यवस्था बनाई जो इस तरह की सर्विस की, इस तरह की गवर्नेंस की गारंटी दे सके।

आप कल्पना कर सकते हैं, जब एक गरीब परिवार को ये गारंटी मिलती हैं तो उसके ऊपर से कितनी बड़ी चिंता का बोझ उतरता है। पीएम आवास योजना का घर जब परिवार की महिला के नाम पर बनाया जाता है, तो उससे महिलाओं को कितनी ताकत मिलती है। हमने तो महिलाओं के सशक्तिकरण के लिए नारीशक्ति वंदन अधिनियम लाकर संसद में भी उनकी ज्यादा भागीदारी सुनिश्चित की है। इसी तरह, आपने देखा होगा, पहले हमारे यहाँ दिव्यांग समाज को कैसी कठिनाइयों का सामना करना पड़ता था। उन्हें ऐसे नाम से बुलाया जाता था, जो हर तरह से मानवीय गरिमा के खिलाफ था। ये एक समाज के रूप में हमारे लिए अफसोस की बात थी। हमारी सरकार ने उस गलती को सुधारा। हमने उन्हें दिव्यांग, ये पहचान देकर के सम्मान का भाव प्रकट किया। आज देश पब्लिक इंफ्रास्ट्रक्चर से लेकर रोजगार तक हर क्षेत्र में दिव्यांगों को प्राथमिकता दे रहा है।

साथियों,

सरकार में संवेदनशीलता देश के आर्थिक विकास के लिए भी उतनी ही जरूरी होती है। जैसे कि, हमारे देश में करीब 3 करोड़ fishermen हैं और fish farmers हैं। लेकिन, इन करोड़ों लोगों के बारे में पहले कभी उस तरह से नहीं सोचा गया। हमने fisheries के लिए अलग से ministry बनाई। मछलीपालकों को किसान क्रेडिट कार्ड जैसी सुविधाएं देना शुरू किया। हमने मत्स्य सम्पदा योजना शुरू की। समंदर में मछलीपालकों की सुरक्षा के लिए कई आधुनिक प्रयास किए गए। इन प्रयासों से करोड़ों लोगों का जीवन भी बदला, और देश की अर्थव्यवस्था को भी बल मिला।

Friends,

From the ramparts of the Red Fort, I had spoken of Sabka Prayas. It means collective effort. Each one of us has an important role to play in the nation’s future. When people come together, we can do wonders. Today, socially conscious Indians are powering many mass movements. Swachh Bharat helped build a cleaner India. It also impacted health outcomes of women and children. Millets or Shree Anna grown by our farmers are being welcomed across our country and the world. People are becoming Vocal for Local, encouraging artisans and industries. एक पेड़ माँ के नाम, meaning ‘A Tree for Mother’ has also become popular among the people. This celebrates Mother Nature as well as our Mother. Many people from the Christian community are also active in these initiatives. I congratulate our youth, including those from the Christian community, for taking the lead in such initiatives. Such collective efforts are important to fulfil the goal of building a Developed India.

साथियों,

मुझे विश्वास है, हम सबके सामूहिक प्रयास हमारे देश को आगे बढ़ाएँगे। विकसित भारत, हम सभी का लक्ष्य है और हमें इसे मिलकर पाना है। ये आने वाली पीढ़ियों के प्रति हमारा दायित्व है कि हम उन्हें एक उज्ज्वल भारत देकर जाएं। मैं एक बार फिर आप सभी को क्रिसमस और जुबली ईयर की बहुत-बहुत बधाई देता हूं, शुभकामनाएं देता हूं।

बहुत-बहुत धन्यवाद।