PM Modi attends 50th Raising Day celebrations of CISF, salutes their valour
VIP culture sometimes creates hurdle in security architecture. Hence, it's important that the citizens cooperate with the security personnel: PM
PM Modi praises the CISF personnel for their contributions during national emergencies and disasters

نئیدہلی11 مارچ ۔وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے، سی آئی ایس ایف کے پچاسویں یوم تاسیس کی تقریب میں ،جو تقریر کی تھی ،اس کا متن حسب ذیل ہے :

ملک کے اثاثے اور وقار کی حفاظت

او رسلامتی کرنے والے سی آئی ایس ایف کےسبھی ساتھی

یہاں موجود سبھی بہادر کنبوں اورخواتین وحضرات:

          گولڈن جوبلی کے اس اہم پڑاؤ پر پہنچنے  کے لئے آپ سبھی کو بہت بہت مبارکباد !

          ایک تنظیم ہونے کی حیثیت سے آپ نے جو 50  برس مکمل کئے ہیں ، وہ انتہائی کامیاب اور لائق ستائش ہیں۔ اس کا م کو یہاں تک پہنچانے کے لئے آْج سی آئی ایس ایف کے نظام  میںشامل ہیں، ان کی خدمات تو ہیں ہی ،ساتھ ہی 50  برس کی مدت میں جن جن محترم شخصیات  نے اپنی ذمہ داریاں نبھائی ہیں ، اس تنظیم کی قیادت کی ہے ، اس ادارے کو مسلسل نئی بلندیوں  پر لے جانے کا کام کیا ہے ،اس سے جڑے  انسانی وسائل کے فروغ کی بھرپور کوشش کی ہے ۔اس کے نتیجے میں آج ہم  جب  یہ 50سالہ تقریب منارہے ہیں  ،تو وہ  تمام حضرات بھی    مبارکباد کے مستحق  ہیں ، جنہوں نے گزشتہ 50  برس کے دوران اس ادارے کو آگے بڑھانے کی خدمات انجام دی ہیں ۔ان میں سے کچھ حضرات تو یہاں  موجود بھی ہیں ، میں ان کی ستائش کرتا ہوں اور مبارکباد دیتا ہوں ۔  ملک کے اس عظیم ترین ادارے کو اس قدر بلندیوں پر لے جانے لئے وہ واقعی مبارکباد کے مستحق ہیں۔

بھائیو اور بہنو!

          آپ کی یہ کامیابی اس لئے اور اہم ہوجاتی ہے  کہ جب  پڑوس کا ملک دشمن ہو،لڑائی لڑنے کی اس کی اہلیت نہ ہو اور لڑائی لڑنے کی طرح طرح کی سازشوں کو وہاں سے پناہ ملتی ہو ،طاقت ملتی ہو ،دہشت گردی کا یہ گھناؤنا چہرہ الگ الگ طریقوں سے ظاہر ہوتا ہے ، اس وقت ایسے مشکل بھرے چیلنج کے دوران ملک کی حفاظت ،ملک کے وسائل کی حفاظت اور سلامتی ، یہ اپنے آپ میں ایک بہت بڑا چیلنج ہوتا ہے ۔ابھی کچھ دیر پہلے جب یہا ں پریڈ ہورہی تھی  تو میں وہ توانائی اور اس عزم کا احساس کررہا تھا، جو آج تمام آسائشوں سے آراستہ  اس عظیم ملک ہندوستان کی تعمیر کے لئے ضروری ہے ۔ پریڈ کے اس شاندار  مظاہرے کے لئے میں  پریڈ کمانڈر ،پریڈ میں شامل سبھی جوانوں اورافسران کو بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔آج یہاں متعددساتھیوں کو ان کی مثالی خدمات کے اعتراف میں میڈل سے بھی نوازا گیا ہے ،اس کے لئے آپ کو مبارکباد! علاوہ ازیں   یوم جمہوریت کے موقع پر اعلان کئے جانے والے پولیس میڈل اور لائف سیور میڈل  حاصل کرنے والوں کو بھی مبارکباد دیتا ہوں ۔

          سی آئی ایس ایف میں شامل آپ سبھی لوگوں نے ملک اوراس کے اثاثوں کو  محفوظ رکھنے میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔نئے ہندوستان کے  نئے اور جدید نظاموں کو محفوظ کرنے کے لئے اور  ملک کی امیدوںاور عزائم کو طاقتور بنانے کے لئے آپ مسلسل آگے بڑھ رہے ہیں ۔ ہمیں  معلوم ہے کہ سلامتی اور تحفظ  کے متعدد نظام ہیں ۔ا ن کی تشکیل ، ان کا میکانزم  اور اسٹرکچر  ، انگریزوں کے زمانے سے ہمیں رواثت میں ملے ہیں تاہم وقتاََ فوقتا ََ ان میں تبدیلیاں  بھی ہوئی ہیں لیکن بہت کم ادارے ایسے ہیں   جو  ضرورت کے مطابق آزادی کے بعد وجود میں آئے تھے ۔ایک طرح سے وہ آزادہندوستان کی پیدائش ہیں ، آزاد ہندوستان کی سوچ کی  پیدائش ہیں ، آزاد ہندوستان کے خوابوں کو  پورا کرنے کے عمل کی پیدائش ہیں، ان میں  سی آئی ایس ایف ایک بہت ہی اہم ادارہ ہے ۔ اس لئے  اس کا قیام  ،اس کی  پروری  ،اس کی ترقی اور اس کی توسیع   ۔  یہ ساری باتیں  رفتہ رفتہ ایک طرح سے پروگریسیو انفولڈ منٹ  کی شکل میں  جن جن لوگوں نے   اس  کی قیادت کی ہے،اسے آگے بڑھایا ہے ۔ یہ گولڈن جوبلی سال میں سب سے بڑے افتخار کی بات ہے ۔

          ایسا ادارہ  حکومت میں بیٹھے ہوئے لوگ  ، کیبنیٹ  میں بیٹھ کر ایک فائل کو منظور کردیں ،ایسا نہیں ہوتا ،50 سال تک ہزاروں لوگوں  نے  اس کی ضرورتوں کو ذہن میں رکھ کر اسے فروغ دیا ہے تب جاکر ہی ایسا ادارہ بنتا ہے جو  ملک کے لئے    اعتماد اور بھروسے کی بہت بڑی طاقت  بن جاتا ہے ،اس  لئے آپ کو جتنی بھی مبارکباد دو ں کم ہے ۔ راجیش رنجن جی کہہ رہے تھے کہ  ہمارے لئے یہ بات انتہائی خوشگوار اور حیرت ناک ہے  کہ وزیر اعظم ہمارے پروگرام میں آئے ، لیکن میرا دل کہتا ہے کہ اگر میں اس پروگرام  میں نہ آتا تو بہت کچھ سے محروم  رہ جاتا ۔

          50سال کی ریاضت کم نہیں ہوتی  ، بہت بڑی تپسیا ہوتی ہے اور ایک آدھ واقعہ  یعنی 365  دن   آنکھیں  کھلی رکھ کر دماغ کو ہوشیاررکھتے ہوئے  پیروںاورجسم کو بھی مسلسل آٹھ آٹھ نو نو گھنٹے تک تیار رکھ کر سیکڑوں  حادثات اور خطرناک سانحات سے ملک کو بچایا ہو اور اگر کوئی ایک آٓدھ واقعہ ایسا ہوجائے جو اس  سارے کئے دھرے پر پانی پھیردے ۔ ایسے سخت دباؤ کے حالات میں آپ کو کام کرنا پڑتا ہے ۔ یہ آسان کام نہیں ہے ۔ میں اس بات سے بخوبی واقف ہوں کیونکہ وزیر اعظم کی حیثیت سے ہمیں بھی   حفاظتی خدمات فراہم کرائی  جاتی ہیں۔ لیکن  کسی بھی شخص کو حفاظتی خدمات فراہم کرانا بہت مشکل کام نہیں ہوتا ۔ایک شخص کی حفاظت کرنا اور اس کی حفاطت کا انتظام کرنا ،مشکل کام نہیں ہے لیکن ایک ادارے کی حفاظت کرنا ، جہاں 30  لاکھ لوگ آتے جاتے ہوں  ، جہاں 8  لاکھ لوگ آتے  جاتے ہوں  ، جہاں ہر چہرہ نیا ہو  ،ہر ایک کا طریقہ الگ ہو   ، ان کےسامنے اس ادارے کی حفاظت کرنا شاید   کتنے ہی بڑی اہم شخصیات کی حفاظت سے لاکھو ں گنا مشکل کام ہے ،جو آپ لوگ کررہے ہیں۔آپ اس ادارے کی دیواروںکو سنبھالتے ہیں  ، ایسا نہیں  کہ آپ اس کے دروازے پر کھڑے رہتے ہیں  بلکہ آپ لوگ  ہندوستان کے سفر ترقی کی حفاظت کررہے ہیں ۔  آپ ہندوستان کے سفر ترقی کو ایک نیا بھروسہ  دے رہے ہیں  ۔ میرا تجربہ ہے کہ آپ لوگوں کی سروس میں اگر کوئی سب سے بڑی دشوار گزار مصیبت ہے تو میرے جیسے لوگ ہیں ، میری برادری کے لوگ ہیں ، جو اپنے آپ کو بڑا شہنشا ہ مانتے ہیں  ۔ بڑا وی آئی پی مانتے ہیں ، ہوائی اڈے پر اگر آپ کا جوان ان کو روک کر پوچھ لیتا ہے تو ان کا  پارہ چڑھ جاتا ہے ، غصہ کرنے لگتے ہیں۔آپ ہاتھ پیر جوڑ کر سمجھاتے ہیں   کہ صاحب میں یہ میرا فرض  ہے ۔ میری ڈیوٹی ہے ۔لیکن اس کا تو پتہ نہیں  ۔ یہ وی آئی پی کلچر ہوتا ہے ۔

          میں آپ کو ایک واقعہ سناتا ہوں ۔ میں پارٹی کا کام کرتا تھا تو پورے ملک  میں آنا جانا رہتا تھا ۔ ایک بار ہمارے سنیئر لیڈر بھی ہمارے ساتھ تھے ۔ ہمارے  ملک میں  کچھ ہوائی اڈے ایسے بھی  ہیں جہاں سکیورٹی کی وجہ سے ڈبل چیک ہوتا ہے ۔ جیسے سری نگر ہے ۔ پہلے گواہاٹی ہوا کرتا تھا۔ آجکل ہے کہ نہیں  ہے  لیکن  پہلے ہوا کرتا تھا یعنی ایسا ہوائی اڈہ جہاں سکیورٹی کی وجہ سے ڈبل چیک ہوا کرتے تھے۔میرے ساتھ جو میرے سینئیر نیتا تھے  ، ان کا چہرہ بھی جانا پہچانا تھا لیکن جو جوان ائیر پورٹ پر کھڑا تھا وہ ان کو  پہچان نہیں پایا ۔وہ ان کوروک کر اپنی ڈرل کے مطابق چیک کرتا رہا جیسے جیسے وہ چیک کرتا رہا  ان کا پارہ گرم ہوتا رہا ۔اپنی سیٹ  پربیٹھنے کے بعد بھی  ان کا پارہ  کم نہیں ہوپایا ۔  مجھ سے بھی بات نہیں کررہے تھے ۔ میں نے دیکھا کہ ان کی سائیکلوجی  کیا ہے ۔  ہمیں جب اگلی جگہ جاناتھا تو میں نے کہا کہ آپ آگے نہ چلیں  میرے پچھلے چلئے  میں  پہلے چیکنگ کرواتا ہوں ۔  میں گیا جہاں  آپ کا جوان کھڑا تھا ۔ میں نے اس کے سامنے اپنے دونوں ہاتھ اوپر کرکے کہا کہ چلو بھائی آرتی اتارو ۔  اس  نے کہا کہ میں تو آپ کو جانتا ہوں  ۔ میں نے کہا کہ پہچانتے  ہو تو کیا ہوا ۔ آرتی نہیں اتاروگے تو میں نہیں جاؤں  گا۔ آپ لوگ جو یہ میٹل ڈٹیکٹر  گھماتے ہو تو آپ آپنے دل میں کیا رکھتے ہو، جب چیکنگ ہورہی ہوتی ہے ۔ تو آپ یہ سوچیں کہ آرتی اتاررہے  ہیں۔ فخر کیجئے ان حفاظت کرنے والے جوانوں کے ساتھ تعاون کیجئے ۔ یہ وی آئی  پی کلچر سلامتی کے لئے کبھی سب سے بڑا بحران پیدا کردیتا ہے اور اسی لئے آج میں اس جگہ پر یہ کہنے کی ہمت کرتا ہوں  کیونکہ میں خود ڈسپلن کو فالو کرنے والا انسان رہا ہوں ۔ لیکن میرا ڈسپلن  کبھی  میرے درمیان نہیں  آتا ۔ یہ ہم سب شہریوں کا فرض ہوتا ہے ۔آج آپ  ڈیڑھ لاکھ لوگ ہیں لیکن اگر 15  لاکھ بھی ہوجائیں  لیکن جب شہر ی ڈسپلن  میں نہیں رہتے ، آپ سے تعاون نہیں کرتے  تو آپ کا کام اور مشکل ہوجاتا ہے ۔ اس لئے اس گولڈن جوبلی ائیر میں   ہم شہریوں کو کیسے تربیت دیں  ، شہریوں کو اتنے بڑے نظام کے بارے میں کیسے سمجھائیں  یہ بہت ضروری ہے اس  لئے جب میں پڑیڈ کا معائنہ کررہا تھا ت میرے دل میں  بھی کچھ خیالات آرہےتھے کہ آج آپ کے ساتھ  کیا بات کروں  گا تو مجھے خیال آیا کہ ائیر پورٹ  پر ، میٹرو اسٹیشن پر ہم  ایک ڈجیٹل میوزیم بنائیں  جو اسکرین  پر مسلسل چلتا رہے ،جس  میں بتایا جائے کہ سی آئی ایس  ایف کی پیدائش کیسے ہوئی ،  اس کا فروغ اور توسیع  کیسے ہوئی ، وہ کس طرح خدمت کررہا ہے ۔شہریوں سے اسے  کیا امید ہے ۔  میٹرو میں جانے والے  30  لاکھ  لوگ کبھی  نہ کبھی   تو  دیکھیں  گے ۔ ان کی  سمجھ میں آئے گا کہ یہ 24  گھنٹے کام کرنے والے لوگ ہیں ۔ذرا  ان کی عزت کیجئے ، ان کا احترام کیجئے ،  یہ  24  گھنٹے کام کرنے والے لوگ ہیں ، ان کو تربیت دینا بہت ضروری ہے ۔شہریوں کو جس قدر تربیت دی جائے گی،سلامتی دستوں کی  طاقت اتنی ہی بڑھے گی۔اس  کام میں، میں    آپ کو پورا تعاون دیتا رہوں  گا۔

          سی آئی ایس ایف میں دیگر  حفاظتی دستوں کے مقابلے میں بیٹیوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے ۔ یہ بیٹیا ں  ملک کی طاقت کو ایک نئی شکل دے رہی ہیں ۔اسی لئے میں اس شعبے میں آنے کے لئے ان کو مبارکباددیتا ہوں ۔  ان کے ماں باپ کو مبارکباد دیتا ہوں ۔اس  ماں کو مبارکباد دیتا ہوں جس  نے  بیٹی  کو یونیفارم  پہناکر ملک کے سفر ترقی کو محفوظ کرنے کی  ذمہ داری قبول کی ہے ۔  یہ بیٹیاں  لاکھ  لاکھ  مبارکباد کی مستحق ہیں ۔ ساتھیو، حفاظت اور خدمت کے جس جذبے سے آپ آگے بڑھ رہے ہیں وہ بہت اہم ہے ۔

 اس نئے ہندوستان کے لئے جو نیا انفراسٹرکچر تیار کیا جارہا ہے

پورٹ بن رہے ہیں

ائیر پورٹ بن رہے ہیں

میٹرو کی توسیع  ہورہی ہے

بڑی بڑی صنعتیں  قائم کی جارہی ہیں

 ان کی حفاظت کی ذمہ داری آپ سبھی پر ہے

ڈیڑھ لاکھ سے زائد نفوس  پر مشتمل  یہ مضبوط  طاقت

آج اہالیان وطن کو

ہندوستان کو

اور دنیا بھر کے شہریوں کو 

محفوظ فضا  دستیاب کرانے  میں  میں مصروف ہیں ۔

ساتھیو !

          ائیر  پورٹ اور میٹرو میں مکمل تحفظ کااحساس  ہر شہری ہو ہوتا ہے۔

یہ سب کچھ آپ کی نیک نیتی اور لگن سے ہی ممکن ہے ۔ آپ کی مستعدی سے ،  آپ  عوام کے اعتبار سے  ، ابھی تو ائیر پورٹ ہو یا پھر میٹرو سیوا  ۔ اس کی زبردست توسیع  ہورہی ہے ۔دونو ں میدانوں میں ہم   دنیا  میں  اس طرح کی خدمت دینے والا سب سے بڑا   ملک بننے کی سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں ۔

ساتھیو !

          مجھے بھی متعدد بار میٹرومیں سفر کرنے کا موقع ملا ہے

          میں  دیکھتا ہوں کہ آپ سب کتنی محنت کرتے ہیں

          کس طرح آپ کو پہروں   مسلسل  ہر شخص  پر ہر سامان پر نظر جمائے رکھنی پڑتی ہے۔

          عام شخص جو  اس طرح میٹرو یا ہوائی جہاز میں  سفر کرتا ہے  ، اس ک آپ کی محنت دکھائی دیتی ہے ۔

لیکن یہ بھی  صحیح ہے کہ اکثر کچھ لوگ سوچتے ہیں کہ آپ  کا کام بس اتنا ہے ۔ کوئی آیا اور اس کو چھوڑ دیا ، آپ کا کام بس اتنا ہے ۔ملک کو یہ جاننا بھی ضروری ہے  کہ  سی آئی ایس ایف کا ہر محافظ  جوان

صرف چیکنگ کے کام سے نہیں جڑا  ہے بلکہ حفاظت کے ہر پہلو  بلکہ تمام انسانی  احساسات کا شراکتدار  ہے ۔

ساتھیو!

          قدرتی آفات کی صورت  میں  بھی آپ کی خدمات  لائق ستائش رہی ہیں۔

          پچھلے برس کیرل میں آنے والے بھیانک سیلاب میں آپ میں سے  متعددساتھیو نے راحت کا قابل ذکر کام کیا ۔ بچاؤ  کے کام میں دن رات ایک کرکے ہزاروں لوگوں کی زندگی بچانے میں مدد کی ۔

          ملک میں  ہی نہیں  بلکہ بیرون ملک بھی جب انسانیت  پر مصیبت آئی ہے تب   سی آئی ایس ایف نے اپنی ذمہ داری بخوبی نبھائی ہے ۔ 

          نیپال اور ہیتی میں زلزلے کے بعد آپ کی خدمات کی ستائش  بین الاقوامی سطح  پر ہوئی ہے ۔اتنا ہی نہیں بلکہ مجھے بتایا گیا ہے کہ سفر کے دوران کنبے سے بچھڑے لوگوں کو ،بچوںکو  ، ان کے کنبے سے ملانے   یا پھر ان کو صحیح جگہ تک  پہنچانے کا کام آپ سبھی نیک نیتی کے ساتھ کررہے ہیں۔

          اسی طرح بیٹیوں  کو محفوظ  فضا فراہم کرانے کے لئے بھی آپ کی کوششیں انتہائی لائق ستائش ہیں۔ انہی سب باتوں سے آپ کو  ملک وقوم کا اتنا بڑا اعتماد حاصل ہوا ہے ۔

ساتھیو!

          آج کے اس موقع پر جب ہم  اس اہم  پڑاؤ  پر پہنچے ہیں  تو

          ہمیں  اپنے ان ساتھیوں کو  بھی یاد کرنا چاہئے  جو  اپنے فرض  کی ادائیگی کے لئے 

          ملک کی حفاظت کے لئے

          عظیم ترین قربانیاں دی  ہیں۔  ملک کی حفاظت کے لئے شہید ہوگئے ہیں۔دہشت گرد ی  اورتشدد کو بڑھاوادینے والی طاقتوں سے اپنے ملک کو ، اپنی بیش قیمت وراثت کو  ، اپنی املاک کو بچانے کے لئے عظیم ترین قربانیاں دی ہیں۔

          سی آئی ایس ایف ہو

سی آر پی ایف سمیت دوسرے  مسلح دستے ہوں  ،آپ کی نیک نیتی اور لگن 

اور آپ کی قربانی سے ہی آج ہم نئے بھارت کا سپنا دیکھ  پارہے ہیں

اب تک پولیس فورس کے 4000 سے زائد شہیدوں سمیت 

پولیس کے  35000سے زائد ساتھیوں نے اپنی عظیم قربانیاں دی ہیں

میں  ان سبھی شہیدوںکو گلہائے عقیدت پیش کرتا ہوں۔

لیکن میں  حفاظتی دستوں سے وابستہ ان لوگوں سے کہنا چاہوں  گا کہ میں دل سے اور جذباتی طور سے محسوس کرتا ہوں کہ  خاکی وردی میں ملبوس جو یہ لوگ ہیں ، ان  کی محنت کو ملک میں جتنی عزت واحترام ملنا چاہئے وہ ان  کو نہیں  ملا ہے ۔عام لوگوں نے ان کی خدمات کا اتنا اعتراف  نہیں  کیا ہے جس کے وہ  مستحق رہے ہیں ۔اسلئے آزادی کے بعد  پہلی بار  لال قلعہ  پر ایسا وزیر اعظم آیا جس نے  35000 سے زائد شہید  پولیس جوانوںکی شہادت کی وکالت کی ۔ میں  نے  یہ اس لئے کیا کہ  عام لوگوں کو معلوم نہیں ہوتا ، ان کے دل میں تو  ، کانسٹیبل نے ان کے ساتھ کیسا برتاؤ  کیا  ،اسی  کی  بنیاد پر پورے نظام کی  قدروقیمت  کا تعین  کیا جاتاہے ۔ ہم  جتنا افتخابر بڑھائیں گے ، اپنےحفاظتی دستوں کا جتنا وقار بڑھائیں گے ، جتنا ان کا اقبال بلند کریں گے ، یہ ملک کے لئے بہت ضروری ہے  اور اسی کا ایک  ہے  حصہ یہ پولیس میموریل   ۔میں چاہتا ہوں  کہ اسکول کے ہربچے کو کبھی  نہ کبھی وہاں جانا چاہئے تاکہ وہ یہ تو دیکھ سکے کہ ہمارے لئے مرنے والے لوگ  کون ہیں ۔ ہمیں اسی سلسلے میں مسلسل کوششیں کرنی ہیں  ،  ان کو الفاظ  میں بیان کرنا مشکل ہے ۔ مجھے خوشی ہوئی کہ جب  میں یہاں کھلی جیپ سے  جارہا تھا ،  مجھے تین نسلوں کے درشن کرنے کا موقع ملا ۔  یہاں آپ کے کنبوں کی تین تین نسلیں   موجود ہیں ۔  بزرگ بھی ہیں اور محنت کش بزرگ  بھی موجودہیں۔  آج اس موقع پر یہاں موجود  ہیں کچھ  پرانے ریٹائرڈ لوگ بھی  ، مجھے ان کے بھی درشن کرنے کا موقع  ملا ۔  میں سبھی کنبے والوں کو بصد احترام سلام کرتا ہوں  کیونکہ ان کنبوں  کی قربانی اور ایثار ،  ڈیوٹی  پر لگے لوگوں کو کام کرنے کی طاقت  دیتا ہے۔

ساتھیو !

          گرمی ہو

سردی  ہو 

برسات ہو

آپ  اپنے مورچے پر مضبوطی کے ساتھ کھڑے رہتے ہیں

ملک کے لئے ہولی

دیپا ولی اور عید ہوتی ہے

تمام تہوار ہوتے ہیں

 لیکن آپ سبھی کے لئے آپ کی ڈیوٹی ہی تہوار بن جاتی ہے

ہمارے مسلح دستوں کے جوانوں کا کنبہ بھی تودوسروں کی طرح ہوتا ہے

اس کے بھی خواب ہیں

اس کے عزائم ہیں

اس کی تشاویش ہیں

خدشات ہوتے ہیں

لیکن  ملک کی حفاظت کا جذبہ دل میں آجاتا  ہے تو وہ ہر مشکل پر جیت حاصل کرلیتا ہے  ۔ جب کسی معصوم کے ذریعہ ترنگے میں  لپٹے اپنے باپ کو  سلامی دینے کی تصویریں سامنے آتی ہیں  ، جب کوئی بہادر بیٹی  اپنے ساتھے کے جانے کے دکھ کے آنسووں   کو پی کر !

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM Modi's address to the Indian Community in Guyana
November 22, 2024
The Indian diaspora in Guyana has made an impact across many sectors and contributed to Guyana’s development: PM
You can take an Indian out of India, but you cannot take India out of an Indian: PM
Three things, in particular, connect India and Guyana deeply,Culture, cuisine and cricket: PM
India's journey over the past decade has been one of scale, speed and sustainability: PM
India’s growth has not only been inspirational but also inclusive: PM
I always call our diaspora the Rashtradoots,They are Ambassadors of Indian culture and values: PM

Your Excellency President Irfan Ali,
Prime Minister Mark Philips,
Vice President Bharrat Jagdeo,
Former President Donald Ramotar,
Members of the Guyanese Cabinet,
Members of the Indo-Guyanese Community,

Ladies and Gentlemen,

Namaskar!

Seetaram !

I am delighted to be with all of you today.First of all, I want to thank President Irfan Ali for joining us.I am deeply touched by the love and affection given to me since my arrival.I thank President Ali for opening the doors of his home to me.

I thank his family for their warmth and kindness. The spirit of hospitality is at the heart of our culture. I could feel that, over the last two days. With President Ali and his grandmother, we also planted a tree. It is part of our initiative, "Ek Ped Maa Ke Naam", that is, "a tree for mother”. It was an emotional moment that I will always remember.

Friends,

I was deeply honoured to receive the ‘Order of Excellence’, the highest national award of Guyana. I thank the people of Guyana for this gesture. This is an honour of 1.4 billion Indians. It is the recognition of the 3 lakh strong Indo-Guyanese community and their contributions to the development of Guyana.

Friends,

I have great memories of visiting your wonderful country over two decades ago. At that time, I held no official position. I came to Guyana as a traveller, full of curiosity. Now, I have returned to this land of many rivers as the Prime Minister of India. A lot of things have changed between then and now. But the love and affection of my Guyanese brothers and sisters remains the same! My experience has reaffirmed - you can take an Indian out of India, but you cannot take India out of an Indian.

Friends,

Today, I visited the India Arrival Monument. It brings to life, the long and difficult journey of your ancestors nearly two centuries ago. They came from different parts of India. They brought with them different cultures, languages and traditions. Over time, they made this new land their home. Today, these languages, stories and traditions are part of the rich culture of Guyana.

I salute the spirit of the Indo-Guyanese community. You fought for freedom and democracy. You have worked to make Guyana one of the fastest growing economies. From humble beginnings you have risen to the top. Shri Cheddi Jagan used to say: "It matters not what a person is born, but who they choose to be.”He also lived these words. The son of a family of labourers, he went on to become a leader of global stature.

President Irfan Ali, Vice President Bharrat Jagdeo, former President Donald Ramotar, they are all Ambassadors of the Indo Guyanese community. Joseph Ruhomon, one of the earliest Indo-Guyanese intellectuals, Ramcharitar Lalla, one of the first Indo-Guyanese poets, Shana Yardan, the renowned woman poet, Many such Indo-Guyanese made an impact on academics and arts, music and medicine.

Friends,

Our commonalities provide a strong foundation to our friendship. Three things, in particular, connect India and Guyana deeply. Culture, cuisine and cricket! Just a couple of weeks ago, I am sure you all celebrated Diwali. And in a few months, when India celebrates Holi, Guyana will celebrate Phagwa.

This year, the Diwali was special as Ram Lalla returned to Ayodhya after 500 years. People in India remember that the holy water and shilas from Guyana were also sent to build the Ram Mandir in Ayodhya. Despite being oceans apart, your cultural connection with Mother India is strong.

I could feel this when I visited the Arya Samaj Monument and Saraswati Vidya Niketan School earlier today. Both India and Guyana are proud of our rich and diverse culture. We see diversity as something to be celebrated, not just accommodated. Our countries are showing how cultural diversity is our strength.

Friends,

Wherever people of India go, they take one important thing along with them. The food! The Indo-Guyanese community also has a unique food tradition which has both Indian and Guyanese elements. I am aware that Dhal Puri is popular here! The seven-curry meal that I had at President Ali’s home was delicious. It will remain a fond memory for me.

Friends,

The love for cricket also binds our nations strongly. It is not just a sport. It is a way of life, deeply embedded in our national identity. The Providence National Cricket Stadium in Guyana stands as a symbol of our friendship.

Kanhai, Kalicharan, Chanderpaul are all well-known names in India. Clive Lloyd and his team have been a favourite of many generations. Young players from this region also have a huge fan base in India. Some of these great cricketers are here with us today. Many of our cricket fans enjoyed the T-20 World Cup that you hosted this year.

Your cheers for the ‘Team in Blue’ at their match in Guyana could be heard even back home in India!

Friends,

This morning, I had the honour of addressing the Guyanese Parliament. Coming from the Mother of Democracy, I felt the spiritual connect with one of the most vibrant democracies in the Caribbean region. We have a shared history that binds us together. Common struggle against colonial rule, love for democratic values, And, respect for diversity.

We have a shared future that we want to create. Aspirations for growth and development, Commitment towards economy and ecology, And, belief in a just and inclusive world order.

Friends,

I know the people of Guyana are well-wishers of India. You would be closely watching the progress being made in India. India’s journey over the past decade has been one of scale, speed and sustainability.

In just 10 years, India has grown from the tenth largest economy to the fifth largest. And, soon, we will become the third-largest. Our youth have made us the third largest start-up ecosystem in the world. India is a global hub for e-commerce, AI, fintech, agriculture, technology and more.

We have reached Mars and the Moon. From highways to i-ways, airways to railways, we are building state of art infrastructure. We have a strong service sector. Now, we are also becoming stronger in manufacturing. India has become the second largest mobile manufacturer in the world.

Friends,

India’s growth has not only been inspirational but also inclusive. Our digital public infrastructure is empowering the poor. We opened over 500 million bank accounts for the people. We connected these bank accounts with digital identity and mobiles. Due to this, people receive assistance directly in their bank accounts. Ayushman Bharat is the world’s largest free health insurance scheme. It is benefiting over 500 million people.

We have built over 30 million homes for those in need. In just one decade, we have lifted 250 million people out of poverty. Even among the poor, our initiatives have benefited women the most. Millions of women are becoming grassroots entrepreneurs, generating jobs and opportunities.

Friends,

While all this massive growth was happening, we also focused on sustainability. In just a decade, our solar energy capacity grew 30-fold ! Can you imagine ?We have moved towards green mobility, with 20 percent ethanol blending in petrol.

At the international level too, we have played a central role in many initiatives to combat climate change. The International Solar Alliance, The Global Biofuels Alliance, The Coalition for Disaster Resilient Infrastructure, Many of these initiatives have a special focus on empowering the Global South.

We have also championed the International Big Cat Alliance. Guyana, with its majestic Jaguars, also stands to benefit from this.

Friends,

Last year, we had hosted President Irfaan Ali as the Chief Guest of the Pravasi Bhartiya Divas. We also received Prime Minister Mark Phillips and Vice President Bharrat Jagdeo in India. Together, we have worked to strengthen bilateral cooperation in many areas.

Today, we have agreed to widen the scope of our collaboration -from energy to enterprise,Ayurveda to agriculture, infrastructure to innovation, healthcare to human resources, anddata to development. Our partnership also holds significant value for the wider region. The second India-CARICOM summit held yesterday is testament to the same.

As members of the United Nations, we both believe in reformed multilateralism. As developing countries, we understand the power of the Global South. We seek strategic autonomy and support inclusive development. We prioritize sustainable development and climate justice. And, we continue to call for dialogue and diplomacy to address global crises.

Friends,

I always call our diaspora the Rashtradoots. An Ambassador is a Rajdoot, but for me you are all Rashtradoots. They are Ambassadors of Indian culture and values. It is said that no worldly pleasure can compare to the comfort of a mother’s lap.

You, the Indo-Guyanese community, are doubly blessed. You have Guyana as your motherland and Bharat Mata as your ancestral land. Today, when India is a land of opportunities, each one of you can play a bigger role in connecting our two countries.

Friends,

Bharat Ko Janiye Quiz has been launched. I call upon you to participate. Also encourage your friends from Guyana. It will be a good opportunity to understand India, its values, culture and diversity.

Friends,

Next year, from 13 January to 26 February, Maha Kumbh will be held at Prayagraj. I invite you to attend this gathering with families and friends. You can travel to Basti or Gonda, from where many of you came. You can also visit the Ram Temple at Ayodhya. There is another invite.

It is for the Pravasi Bharatiya Divas that will be held in Bhubaneshwar in January. If you come, you can also take the blessings of Mahaprabhu Jagannath in Puri. Now with so many events and invitations, I hope to see many of you in India soon. Once again, thank you all for the love and affection you have shown me.

Thank you.
Thank you very much.

And special thanks to my friend Ali. Thanks a lot.