نئیدہلی04فروری۔بھارت ماتا کی جے ! بھارت ماتا کی جے ! بھارت ماتا کی جے !
منچ پر تشریف فرما جناب رویندر رینا جی ، ڈاکٹر جتیندر سنگھ ، اویناش رائے ،شمشیر سنگھ ، نرمل سنگھ ، جگل کشور جی ،چند موہن جی ،کویندر جی، پورنیما جی ،شرما جی ،چندرپرکاش جی ،عبدالغنی جی ، کِکے منیال جی ،راجیو جی ،شیام چودھری جی ،سکھنندن جی ، بھگت جی ،پریہ سیٹھی جی ، اجے نندا جی،اسٹیج پرتشریف فرما سبھی سینئیر آزمودہ کار حضرات اور بڑی تعداد میں تشریف لائے ہوئے میرے پیارے بھائیو اور بہنو !
میں دیکھ رہا ہوں کہ پنڈال سے بھی باہر خیر اتنے ہی لوگ باہر ہیں ۔ وہ دھوپ کا بھی مزہ لے رہے ہیں۔ ماںویشنو کی سرپرستی میں جموں میں ایک بار پھر آنا میرے لئے خوش نصیبی کی بات ہے ۔ میں جب بھی آتا ہوں ، یہاں کی توانائی مجھے اور زیادہ سختی سے کام کرنے کو اکساتی ہے ۔ آپ کی یہی محبت مجھے اس بات کا احساس دلاتی رہتی ہے کہ مجھے لگاتار کا م کرنا ہے ۔ آپ کی امیدوں اور امنگوںکو پورا کرنے کے لئے محنت کرنی ہے ۔ جب میں یہاں بیٹھا تھا کئی پرانے چہرے ہاتھ اوپر کرکے میری توجہ اپنی طرف مبذول کرارہے تھے۔وہ سبھی پرانے چہرے جن کے ساتھ سالوں تک مجھے کام کرنے کا موقع ملا ہے ۔آج ایک بار پھر ان سے ملاقات کرنے کا مجھے موقع مل رہاہے ۔ساتھیو ،آج مجھے جموں کی ترقی کو نئی رفتار دینے والے 6000 کروڑروپے کے بہت سے پروجیکٹوں کے سنگ بنیاد رکھنے اور انہیں قوم کے نام وقف کرنے کا موقع ملا ۔جموں میں بننے والا ایمس انجنئیرنگ کالج ،انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ماس کمیونی کیشن کا نیا کیمپس ، بنیادی ڈھانچے کے دیگر پروجیکٹ یہاں کے لوگوں کی زندگی کو آسان بنانے میں مدد کریں گے ۔
بھائیو اور بہنو !
یہ جو 750بیڈ کا جدید ایمس یہاں قائم کرنے والا ہوں ،اس سے جموں کےباشندوں کو اعلیٰ صحت خدمات تو ملیں گی ہی ،شہر کے دوسرے امتیازی طلبا کے لئے بہت سے نئے موقعے بھی ،ایمس کے ساتھ ساتھ اننت ناگ ، بارہمولہ ، ڈوڈو ،کٹھوعہ اور راجوری میں پانچ میڈیکل کالج بنانے کا کام تیزی سے چل رہا ہے ۔ان کالجوں کے لئے مرکزی حکومت نے ساڑھے سات سو کروڑ روپے سے زیادہ کا فنڈ جاری کردیا ہے ۔ا ن کالجوں میں جلد ہی پڑھائی بھی شروع ہوگی ۔اس کا مطلب ہوگا کہ ریاست میں ایم بی بی ایس کی 500 سیٹیں اور بڑھیں گی۔
آپ چاہتے ہیں نہ میڈیکل کالج میں یہاں کے بچوںکو موقع ملے ؟ چاہتے ہیں کہ نہیں چاہتے ؟ سنائی نہیں دیتا ہے ؟ سنائی دیتا ہے ، پکا ؟ جموں وکشمیر میں پچھلے 70 سال میں 500 ہی ایم بی بی ایس کی سیٹیں تھیں ،جو بھارتیہ جنتا پارٹی کی کوشش کے بعد اب دوگنا سے بھی زیادہ ہونے والی ہیں ۔ ایمس میڈیکل کالج کے علاوہ کٹھوعہ کا انجنئیرنگ کالج اور جموں میں انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ماس کمیونی کیشن کا نیا کیمپس یہاں کے نوجوان ساتھیوں کو پیشہ ورانہ تعلیم کے نئے موقعے دینے والے ہیں ۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ یہاں پر آئی آئی ٹی کی بلڈنگ کا کام بھی پورا ہوگیا ہے اور ایمس کی بلڈنگ کے لئے کام شروع ہونے والا ہے ۔
ساتھیو !
مرکزی حکومت نوجوانوںکو برابر کے موقعے دینے کی عہدبند ہے ۔ حال میں ایک تاریخی فیصلہ کرتے ہوئے تعلیم اور سرکار ی خدمات میں عام زمرے کے غریب نوجوانوںکو دس فیصد ریزرویشن دینے کا کام کیا گیا ہے ۔اس سے جموں کے بھی بہت سے امتیازی غریب نوجوانوں کو فائدہ ہونے والا ہے ۔اس کے علاوہ حکومت ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں قریب قریب 25 فیصد سیٹوں میں بھی اضافہ کرنے والی ہے ۔
بھائیو اوربہنو!
جموں میں آمدورفت اور دوسرے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط کیا جارہا ہے ۔ دوردراز کے علاقوںکو جوڑنے کے لئے یہاں کے سڑک نیٹ ورک کو سدھارنے کے لئے بھاجپا حکومت نے وزیر اعظم ترقی پیکج میں 40 ہزار کروڑروپے کا بندوبست اس کام کے لئے کیا ہے ۔ مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ اس پیکج سے بننے والی سڑک پُل ،سرنگ اور قومی شاہراہ کا کام اب تیزی سے شروع ہوگیاہے۔چناب ندی پر بننے والے سجوال پُل سے سجوال اور اندری پٹن کی دوری قریب 50 کلومیٹر سے گھٹ کر صرف 5 کلومیٹر رہ جائے گی۔ 2100 کروڑروپے کی لاگت سے بننے والی سپاہی سدھ مہادیو گوہا سڑک کے لئے بھی روکاوٹوں کو اب دورکرلیا گیا ہے ۔ اب اس پر تیزی سے کام کیا جائے گا۔اسی طرح جموں اخنور پنج شاہراہ پر 5100 کروڑروپے کی لاگت سے بننے والے جموں – اکنور سیکشن پر بھی تیزی سے کام چل رہا ہے ۔ ساتھیو ! جموں میں رابطوں کے ساتھ ساتھ بجلی کا بنیادی ڈپانچہ بھی مضبوط کیا جارہا ہے۔کشٹواڑمیں چناب پر جو بجلی پروجیکٹ بنے گا اس سے جموں وکشمیر کی بجلی کی ضرورت تو پوری ہوگی ہی ، یہاں کےہزاروں نوجوانوںکو روزگار بھی ملے گا ۔اس پروجیکٹ کے ساتھ ہی حکومت نے راتلے پن بجلی پروجیکٹ کو چلانے کا بھی بندوبست کرلیا ہے۔ اس پروجیکٹ کے پورا ہوتے ہی ریاست کو ساڑھے آٹھ سو میگاواٹ اضافی بجلی ملے گی ۔ایسا ہی ایک پروجیکٹ پچھلے 40سال سے التوا میں تھا۔ شاہپور قندی ، باندھ پروجیکٹ پر بھی اب جموںوکشمیر نے پنجاب کے ساتھ سمجھوتہ کرلیا ہے ۔اس سے ریاست کو بجلی تو ملے گی ہی ،ساتھ ہی سانبہ اور کٹھوعہ ضلعوںکی 32 ہزار ہیکٹئر زمین کو سنچائی کے دائرے میںشامل کیا جاسکے گا۔
بھائیو اور بہنو !
پہلے ہی حکومتوں کا ملک کی ضرورتوں اور امنگوں کو نظر انداز کرنے کا رویہ آپ اچھی طرح جانتے ہیں ، اب کرتار پور راہداری کی بات ہی لے لیجئے ، اگر توجہ مرکوز کی ہوتی تو آج ہمارے گرونانک دیو جی کی زمین ہمارے ملک میں ہوتی ۔ ہندوستان کا حصہ ہوتی ۔اسی طرح پاکستان ،افغانستان اور بنگلہ دیش میں ایسے بہت سی ماں بھارتی کی اولادیں ہیں ، جن کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے ۔ ہمارے ان بھائیو بہنو کے درد پر بھی کسی نے دھیان نہیں دیا ۔ ہم ایک عزم کے ساتھ شہریت کے قانون میں ترمیم کی تجویز لائے ہیں ۔ یہ ملک کے اس عز م کا حصہ ہے ،جس کے مطابق ہم ان سبھی لوگوں کے ساتھ کھڑے رہیں گے ، جو کبھی بھارت کا حصہ تھے۔ لیکن 1947 میں بنی صورتحال کے دوران ہم سے الگ ہوگئے ۔ اب اگر ان کا عقیدے کی بنیاد پر استحصال ہوتا ہے تو ان کے ساتھ ملک کو کھڑا ہونا ضروری ہے ۔ان سبھی لوگوں کے حقوق کی حفاظت کے لئے بھارت ہمیشہ کھڑا رہے گا ۔انصاف اور زندگی کے ان کی حقوق کی حفاظت کی جائے گی۔
ساتھیو!
آج اس موقع پر میں ایک اور بہت اہم موضوع ، بہت ہی جذباتی موضوع پر بھی بات کرنا چاہتا ہوں ۔ یہ موضوع ہے میرے کشمیری پنڈت ، کشمیری جلأ وطن بھائیو ںاور بہنوں کا ۔ مرکز کی سرکار ان کے حقوق ، ان کی عزت ، ان کے فخر کےتئیں عہد بند ہے ،وقف ہے ۔تشدد اور دہشت گردی کے جس دور میں انہیں اپنا گھر چھوڑنا پڑا ، جو ظلم سہنے پڑے ،وہ ہندوستان کبھی نہیں بھول سکتا ۔ میں ہر موقع پر کہتا نہیں ہوں لیکن وہ درد ہے جو میرے دل میں ہمیشہ رہا ہے اور اس لئے جب تین ساڑھے تین سال پہلے جموں وکشمیر کے لئے پیکج کا اعلان کیا گیا تھا ،تو اپنے کشمیری پنڈت بھائیوں اور بہنوں کے لئے ایک پہل کی گئی تھی۔ اب مجھے اطمینان ہے کہ سری نگر میں تھوڑی دیر بعد جب میں پہنچوں گا تو باندی پورہ اور گاندر بل میں راہداری کی جگہ کی توسیع کرنے والے پروجیکٹ کا سنگ بنیادرکھا جانے والا ہے ۔وزیر اعظم کے پیکج کے تحت کشمیری بے وطنوںکو ، جن تین ہزار اسامیوں پر مقرر کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا ،اس پر بھی کام شروع کیا جاچکا ہے ۔
بھائیو اور بہنو!
جب ہم سرکار میں گٹھ بندھن میں تو بہت سی چیزیں ہو نہیں پائی تھیں ۔ ہم لوگ بہت ترجیح دے رہے تھے ،ریاست میں پنچایت انتخابات کو لیکن تب وہ ممکن نہیں ہوسکا ۔ اب گزشتہ دنوں یہاں ہوئے پنچایت انتخابات میں جس طرح لوگوں نے حصہ لیا ، تشد د کا کوئی واقعہ نہیں ہوا،70 فیصدسے زیادہ ووٹ ڈالے گئے ۔ یہ اپنے آپ میں ناقابل فراموش ہے ۔جموں وکشمیر کے شہری اس کے لئے مبارکباد کے اہل ہیں۔ یہاں کی انتظامیہ بھی مبارکباد کی اہل ہے ۔اب ریاست میں دہشت گردی سے بھی سختی سے نمٹا جارہا ہے ۔ پہلے کے بہت سے پروجیکٹوں میں تیزی لائی جارہی ہے ۔
بھائیو اور بہنو !
مرکز کی سرکار کے لئے ملک کے مفاد اور ملک کے لوگوں کا مفاد یہ ہمارے لئے سرفہرست ہے ۔دو دن پہلے جو بجٹ پیش کیا گیا ہے ،اس میں سب کا ساتھ سب کا وکاس کے ہمارے عز م کو اور مضبوط بنایا گیا ہے ۔یہ بجٹ غریب ،کسان ،مزدور ، ملازمین ، کاروباریوں یا نوجوان ہوں ، بزرگ ہوں ، خواتین ہوں ،دلت ہوں ، قبائلی ہوں ،ہرکسی کی ترقی کی رفتار بخشنے والا ہے ۔ ملک کی 70 سال کی تاریخ میں پہلی مرتبہ بھاجپا سرکار کسانوں کے لئے ایک ایسا پروجیکٹ لے کر آئی ہے ،جس کا پہلے تصور بھی نہیں کیا جاسکتا تھا۔
ساتھیو !
ملک کے بارہ کروڑ سے زیادہ چھوٹے کسان کنبوں ،جن کے پاس پانچ ایکڑ تک کی زمین ہے ، ان کو اب ہرسال 6000 روپے سیدھے بینک کھاتے میں بھیجے جائیں گے ۔ مودی نے جو بینکوںمیں کھاتے کھلوانے کی مہم چلائی تھی ،تو اس وقت اپنے آپ کو بڑاتجربے کا اورعقلمند لوگوں نے اس کا مذاق اڑایا تھا ۔ اب پتہ چلا کہ جن دھن کھاتے کا فائدہ کیسے پہنچنے والا ہے ۔
ساتھیو !
پی ایم کسان سمان ندھی ،جس کو اختصار میں کہتے ہیں پی ایم کسان ۔اس اسکیم کے وسیلے سے 75 ہزار کروڑروپے ،سنئے ، 75 ہزارکروڑروپے کسانوں کے کھاتوں میں سیدھے پہنچنے والے ہیں ،کوئی بچولیہ نہیں کوئی دلال نہیں۔
ساتھیو !
اب آپ ہی بتائیے اگر آپ ایک مریض ہیں تو آپ کیا پسند کریں گے کہ آپ ہرچھ مہینے میں بیمار پڑیں اور پھر جب ڈاکٹر کے پاس جائیں تو ڈاکٹر کچھ پڑیا پکڑا دے ،انجکشن لگادے ،روپے مار لے ۔ یہی طریقہ زندگی بھر چلتا رہے ۔کس کے پاس جائیں گے بھائی ۔بار بار بیمار ہونا پڑے ۔ ایسے ڈاکٹر کے پاس جائیں گے کہ جو بیماری کو جڑسے اکھاڑدے ،اس کے پاس جائیں گے؟ کس کے پاس جائیں گے ؟ یقیناََ آپ جو جڑسے اکھاڑنے والا ڈاکٹر ہے ،اس کے پاس ہی جائیں گے لیکن آج تک ہمارے یہاں کسانوں کے لئے پہلے والا ہی علاج اپنا یا جارہا تھا۔ بیمار کرو ، پڑیا دو ، بیمار کروپڑیا دو ۔ قرض معافی سے کسان کا قرض کبھی ختم نہیں اور نہ ہی ہوتا ۔ کانگریس نےدس سال پہلے 09-2008 میں انتخابات جیتنے کے لئے کسانوں کے لئے قرض معافی کا اعلان کیا تھا ۔ملک کے کسانوں پراس وقت 6 لاکھ کروڑروپے کا قرض تھا ۔آج سے دس سال پہلے کی میں بات کررہا ہوں ۔ جب ریموٹ کنٹرول والی سرکار چل رہی تھی ، 6 لاکھ کروڑ روپے کا قرض تھا۔ چھ لاکھ کروڑمیں سے قرض معافی کے نام پر چناؤ لڑا ،کسانوں کے ووٹ بٹور لئے ، کسانوں کی آنکھ میں دھول جھونک دی،اقتدار پر قابض ہوگئے ۔آنے کے بعد کیا کیا ۔6 لاکھ کروڑ کا قرض تھا ،معاف کیا صرف 52000 کروڑروپے ۔دھوکہ کیا کسانوں کے ساتھ ۔ اور جب سی اے جی نے جانچ کی تو اس میں بھی 30-35 لاکھ لوگ ایسے ملے جو قرض معافی کے حقدار ہی نہیں تھے۔ اب آپ مجھے بتائیے وہ 30-35 لاکھ لوگ کون تھے ؟ وہ کون سا پنجہ تھا ،جو خزانہ خالی کرگیا؟
اب آپ دیکھیے ،پچھلےدنوں کیا ہوا ، ابھی ابھی مدھیہ پردیش میں کانگریس کی سرکار بنی ہے وہاں کیا کیا ؟ کسانوںکی قرض معافی پر وہ چناؤ میں آئے مدھیہ پریش میں ایسے کسانوںکا قرض معاف ہورہا ہے ، جن پر کبھی قرض ہی نہیں تھا اور جن پرقرض ہے ، ان کو کتنے روپے کا چیک ملا ہے ۔ آپ حیران ہوجائیں گے ۔ 13 روپے کا قرض معاف ہوا ہے ۔تیرہ روپے کا ۔ راجستھان میں سرکار نے آتے ہی ہاتھ کھڑے کردئے۔
ساتھیو !
ان کی پالیسی اور نیت کسانوں کو قرض سے نجات دلانے کی کبھی نہیں رہی ۔ اگر کرناٹک میں جو انہوں نے قرض معافی کا وعدہ کیا ہے اگر اس کو سوفیصد لاگو کریں گے تو بھی اس فائدہ سو کسانوں میں سے 30سے 40 سے زیادہ کسانوںکو نہیں ملے گا۔اسی طرح راجستھان میں بھی اگر یہ اپنا قرض معافی کا وعدہ ایمانداری سے پورا کرتے ہیں تو بھی راجستھان میں سے 20سے 30 کو ہی فائدہ حاصل ہوگا۔ اگر پنجاب میں ان کی سرکار ہے ،وہاں بھی اگر یہ ایمانداری سے انہوں نے جو کہا ہے وہ لاگو کریں تو بھی 100 میں سے 20 -30 کو ہی فائدہ حاصل ہوگا۔ یعنی کانگریس کی قرض معافی سے ہمیشہ 70-80 فیصد لوگ ،اس سے باہر رہ رہے کسان، ان کسانوںکا کیا گناہ ۔ ہم جو اسکیمیں لے کر آئے ہیں ،اس کا فائدہ ملک بھر کے 12 کروڑ کسان کنبوں کو ملے گا۔ مطلب 100 میں سے 90-95 کسان ہر گاؤں میں اس کے حقدار بنیں گے ۔ قرض معافی سے اس سلطنت واپسی کی کانگریس کی اس دس سالہ اسکیم سے اب کسان واقف ہوچکا ہے ۔
بھائیو اور بہنو!
میں آپ کو بتانا چاہوں گا کہ پرسوں بجٹ میں جس پی ایم کسان سمان اسکیم کا اعلان کیا گیا ہے ،اس کا فائدہ صرف ایک مرتبہ نہیں ، یہ ایک بار کی اسکیم نہیں، یہ ہر بر س حاصل ہوگا۔ دس برس بعد آپ دیکھئے حساب ذرا۔دس سال میں ایک بار 50-60 ہزار کروڑروپے قرض معافی کرکے دس سال تک اپنے آپ کو کسانوں کو مسیحا بتارہے تھے ۔بھاجپا سرکار نے جو اسکیم بنائی ہے ،اگر اس کو آنے والے دس سال کے حساب سے دیکھا جائے تو آنے والے دس سال میں پی ایم کسان اسکیم کے تحت جو ہربرس کسان کے کھاتے میں 6000 روپے جانے والے ہیں،اس کا اگر میں دس سال کا حساب لگاؤں تو ساڑھے سات لاکھ کروڑ روپیہ کسانوں کے کھاتے میں جمع ہوگا۔
ساتھیو !
پی ایم کسان سمردھی یوجنا گزشتہ ساڑھے چار برس سے کسانوں کی صورتحال کو سدھارنے کے لئے کی جانے والی کوششوںکا ایک بڑا مرحلہ ہے ۔ بیج سے بازار تک بہت سی کوششیں لگاتار کی جارہی ہیں۔ ربیع اور خریف کی 22 فصلوں کی امدادی قیمت ڈیڑھ گناسے زیادہ طے کی گئی ہے۔
ساتھیو!
اس بجٹ میں جے کسان کےساتھ جے جوان کے لئے بھی بہت بڑا فیصلہ کیا گیا ہے ۔جموں تو ڈوگرہ روایت بہادری کی زمین ہے ۔ میں جموں وکشمیر کے ہزاروں فوجی کنبوںکو مبارکباددیتا ہوں کیونکہ ملک کا دفاعی بجٹ تین لاکھ کروڑ روپے سے پارکرگیا ہے ۔اس سے ہمارے دفاع کی تیاریاں تو مضبوط ہوں گی ہی ، ہمارے جوانوںکو بھی فائدہ حاصل ہوگا۔
بھائیو اور بہنو!
ملک اس بات کا بھی گواہ رہا ہے کہ کیسے چار دہائیوں سے ون رینک ون پنشن کا معاملہ التوا میں تھا ۔ نیت میں کیا فرق ہوتا ہے ۔اس کا اندازہ اسی بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ کانگریس کی سرکار نے ون رینک ون پنشن کے لئے 2014 میں ایسے ہی اعدادوشمار بتادئے تھے ۔ بجٹ میں 500 کروڑروپے کے جب کہ مرکز کی بھاجپا سرکار اس کے لئے اب تک 35 ہزارکروڑ روپے سے زیادہ مختص کرچکی ہے۔ یہ کتنا جھوٹ بولتے تھے۔ 500 کروڑمیں اعلان کرتے تھے ۔ضرورت تھی 35000 کروڑکی ،لیکن فوج کے جوان کی آنکھ میں دھول جھونکنے میں ان کو کوئی شرم نہیں آئی ۔اس میں بھی تقریباََ گیارہ ہزار کروڑروپے کے تو بقایاجات ہی ہیں ۔
ساتھیو!
آج جموںوکشمیر پولیس ہو ، ہمارا مرکزی فوجوں کا جوان ہو ، فوج کا جوان ہو ،مشکل صورتحال میں بھی ملک اور امن کے دشمنوں سے لوہا لے رہے ہیں۔میں شہید نظیر احمد وانی ،شہیداورنگزیب ،امتیاز احم میر جیسے بہت سے بہادر ساتھیوں کو احترام کے ساتھ گلہائے عقیدت نذرکرتا ہوں ۔ میں ہرشہید کے کنبے کو یقین دلاتا ہوں کہ ملک کی سرکار آپ کے ساتھ ہر قدم پر کھڑی رہے گی۔ میں سرحد پار گولی باری کا سامنا کرنے والے کنبوں کو بھی یقین دلاتا ہوں کہ ان کی حفاظت کے لئے ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے ۔ ایک طرف تودشمن کو کرارا جواب دیا جارہا ہے وہیں دوسری طرف سرحد پار 14000 بنکر بنائے جارہے ہیں تاکہ آپ سبھی محفوظ رہ سکیں۔
بھائیو اور بہنو !
ملک کے دفاع اور ملک کے عوام کا معیار زندگی اوپر اٹھانے کے لئے نئے بھارت کی تعمیر کے لئے مرکزی سرکار پوری طرح عہد بند ہے۔ آپ سبھی کے تعاون سے نیا بھا رت باصلاحیت بھی ہوگا اور محفوظ بھی ہوگا ۔ ایک بار پھر ترقی کے سبھی منصوبوں کے لئے میں آپ سب کو بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں ۔ میرے ساتھ پوری طاقت سے بولئے :
بھارت ماتا کی جے !
بھارت ماتا کی جے !
بھارت ماتا کی جے !
بہت بہت دھنیہ واد !