مرکز نے عام زمرے کے معاشی طور پر کمزور افراد کو 10 فیصد ریزرویشن دینے کا ایک تاریخی فیصلہ لیا ہے: وزیر اعظم مودی
حکومت ’ماں بھارتی‘ کے ان بچوں کے ساتھ کھڑی ہوگی جنہوں نے پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش میں صعوبتیں جھیلی ہیں: وزیر اعظم
میں کشمیری پنڈتوں کا درد سمجھتا ہوں۔ ہم اس صورتِ حال کو کبھی بھلا نہیں سکتے جس کا سامنا انہوں نے انخلاء کے وقت کیا تھا: وزیر اعظم

نئیدہلی04فروری۔بھارت ماتا کی جے !          بھارت ماتا کی جے !                  بھارت ماتا کی جے !

منچ پر تشریف فرما جناب رویندر رینا جی ، ڈاکٹر جتیندر سنگھ ، اویناش رائے ،شمشیر سنگھ ، نرمل سنگھ ، جگل کشور جی ،چند موہن جی ،کویندر جی، پورنیما جی ،شرما جی ،چندرپرکاش جی ،عبدالغنی جی ، کِکے منیال جی ،راجیو جی ،شیام چودھری جی ،سکھنندن جی  ، بھگت جی ،پریہ سیٹھی جی ، اجے نندا جی،اسٹیج پرتشریف فرما سبھی سینئیر آزمودہ کار حضرات اور بڑی تعداد میں تشریف لائے ہوئے  میرے پیارے بھائیو اور بہنو !

          میں دیکھ رہا ہوں کہ پنڈال سے بھی باہر خیر اتنے ہی لوگ باہر ہیں ۔ وہ دھوپ کا بھی مزہ لے رہے ہیں۔ ماںویشنو کی سرپرستی میں  جموں  میں ایک بار پھر آنا میرے لئے خوش نصیبی کی بات ہے ۔ میں جب بھی آتا ہوں ، یہاں کی توانائی  مجھے اور زیادہ سختی سے کام کرنے کو اکساتی ہے ۔ آپ کی یہی محبت مجھے اس بات کا احساس دلاتی رہتی ہے کہ مجھے لگاتار کا م کرنا ہے ۔ آپ کی امیدوں اور امنگوںکو پورا کرنے کے لئے محنت کرنی ہے ۔ جب میں یہاں بیٹھا تھا کئی پرانے چہرے ہاتھ اوپر کرکے میری توجہ اپنی طرف  مبذول کرارہے تھے۔وہ سبھی  پرانے چہرے  جن کے ساتھ سالوں تک مجھے کام کرنے کا موقع ملا ہے ۔آج ایک بار پھر ان سے ملاقات کرنے کا مجھے موقع مل  رہاہے ۔ساتھیو ،آج مجھے جموں کی ترقی کو نئی رفتار دینے والے  6000 کروڑروپے کے بہت سے پروجیکٹوں  کے سنگ بنیاد رکھنے اور انہیں  قوم کے نام وقف کرنے کا  موقع ملا ۔جموں میں بننے والا ایمس انجنئیرنگ کالج  ،انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ماس کمیونی کیشن کا نیا کیمپس  ، بنیادی ڈھانچے کے دیگر پروجیکٹ یہاں کے لوگوں کی زندگی کو آسان بنانے میں مدد کریں گے ۔

بھائیو اور بہنو !

          یہ جو 750بیڈ کا جدید  ایمس یہاں  قائم کرنے والا ہوں ،اس سے جموں کےباشندوں کو اعلیٰ صحت خدمات تو ملیں گی ہی ،شہر کے دوسرے امتیازی طلبا کے لئے بہت سے نئے موقعے بھی ،ایمس کے ساتھ ساتھ اننت ناگ ، بارہمولہ ، ڈوڈو ،کٹھوعہ اور راجوری میں  پانچ میڈیکل کالج  بنانے کا کام تیزی سے چل رہا ہے ۔ان کالجوں کے لئے مرکزی حکومت  نے ساڑھے  سات سو کروڑ روپے سے زیادہ  کا فنڈ جاری کردیا ہے ۔ا  ن کالجوں میں جلد ہی پڑھائی بھی شروع ہوگی ۔اس کا مطلب ہوگا کہ ریاست میں ایم بی بی ایس کی 500 سیٹیں اور بڑھیں گی۔

          آپ چاہتے ہیں نہ  میڈیکل کالج میں یہاں کے بچوںکو موقع ملے ؟ چاہتے ہیں کہ نہیں چاہتے ؟  سنائی نہیں  دیتا ہے ؟  سنائی دیتا ہے ، پکا ؟  جموں وکشمیر میں  پچھلے 70 سال میں  500  ہی ایم بی بی ایس کی سیٹیں تھیں ،جو  بھارتیہ جنتا پارٹی کی کوشش کے بعد اب دوگنا سے بھی  زیادہ  ہونے والی ہیں ۔ ایمس میڈیکل کالج کے علاوہ  کٹھوعہ کا انجنئیرنگ کالج  اور جموں میں  انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ماس کمیونی کیشن کا  نیا کیمپس  یہاں کے  نوجوان ساتھیوں کو  پیشہ ورانہ تعلیم کے  نئے موقعے دینے والے ہیں ۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ یہاں پر آئی آئی ٹی کی بلڈنگ  کا کام بھی  پورا ہوگیا ہے اور ایمس کی بلڈنگ کے لئے  کام شروع ہونے والا ہے ۔

ساتھیو !

          مرکزی حکومت نوجوانوںکو برابر کے موقعے دینے  کی عہدبند ہے ۔ حال میں ایک تاریخی فیصلہ کرتے ہوئے تعلیم  اور سرکار ی خدمات میں  عام زمرے کے غریب نوجوانوںکو  دس فیصد ریزرویشن  دینے کا کام کیا گیا ہے ۔اس سے جموں کے بھی بہت سے امتیازی غریب نوجوانوں کو  فائدہ ہونے والا ہے ۔اس کے علاوہ حکومت ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں قریب قریب  25 فیصد سیٹوں میں بھی اضافہ کرنے والی ہے ۔

بھائیو اوربہنو!

          جموں میں آمدورفت اور دوسرے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط  کیا جارہا ہے ۔ دوردراز کے علاقوںکو جوڑنے کے لئے یہاں کے سڑک نیٹ ورک کو سدھارنے کے لئے بھاجپا حکومت نے وزیر اعظم ترقی پیکج میں  40 ہزار کروڑروپے  کا بندوبست  اس کام کے لئے کیا ہے ۔ مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ اس پیکج سے بننے والی سڑک  پُل ،سرنگ  اور قومی شاہراہ کا کام   اب تیزی سے شروع ہوگیاہے۔چناب ندی پر بننے والے سجوال پُل سے  سجوال   اور اندری پٹن  کی  دوری قریب 50  کلومیٹر سے گھٹ کر صرف 5 کلومیٹر رہ جائے گی۔ 2100 کروڑروپے کی لاگت سے بننے والی  سپاہی  سدھ  مہادیو گوہا سڑک کے لئے بھی روکاوٹوں کو اب دورکرلیا گیا ہے ۔ اب اس پر تیزی سے کام کیا جائے گا۔اسی طرح جموں اخنور پنج شاہراہ پر 5100  کروڑروپے کی لاگت سے بننے والے جموں – اکنور سیکشن پر بھی تیزی سے کام چل رہا ہے ۔ ساتھیو ! جموں میں رابطوں کے ساتھ ساتھ بجلی کا بنیادی ڈپانچہ بھی مضبوط کیا جارہا ہے۔کشٹواڑمیں   چناب پر جو بجلی  پروجیکٹ بنے گا اس سے جموں وکشمیر کی بجلی کی ضرورت تو پوری ہوگی ہی ، یہاں کےہزاروں نوجوانوںکو روزگار بھی ملے گا ۔اس پروجیکٹ کے ساتھ ہی حکومت نے راتلے پن بجلی پروجیکٹ کو چلانے کا بھی بندوبست کرلیا ہے۔ اس پروجیکٹ کے پورا ہوتے ہی ریاست کو ساڑھے آٹھ سو میگاواٹ اضافی بجلی ملے گی ۔ایسا ہی ایک پروجیکٹ   پچھلے 40سال سے التوا میں تھا۔ شاہپور  قندی  ، باندھ  پروجیکٹ پر بھی اب جموںوکشمیر نے پنجاب کے ساتھ سمجھوتہ کرلیا ہے ۔اس سے ریاست کو بجلی تو ملے گی ہی ،ساتھ ہی سانبہ اور کٹھوعہ ضلعوںکی  32 ہزار ہیکٹئر زمین کو سنچائی کے دائرے میںشامل کیا جاسکے گا۔

بھائیو اور بہنو !

          پہلے ہی حکومتوں کا ملک کی ضرورتوں اور امنگوں  کو نظر انداز کرنے کا رویہ  آپ اچھی  طرح جانتے ہیں ،  اب کرتار پور راہداری کی  بات ہی لے لیجئے ، اگر  توجہ مرکوز کی ہوتی تو آج ہمارے گرونانک دیو جی کی زمین  ہمارے ملک میں ہوتی ۔  ہندوستان کا حصہ ہوتی ۔اسی طرح پاکستان ،افغانستان اور بنگلہ دیش میں ایسے بہت سی   ماں بھارتی  کی اولادیں ہیں ، جن کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے ۔  ہمارے ان بھائیو بہنو کے درد پر بھی کسی نے  دھیان نہیں دیا ۔ ہم ایک عزم کے ساتھ شہریت کے قانون  میں ترمیم کی تجویز لائے ہیں ۔ یہ ملک کے اس عز م کا حصہ ہے ،جس کے مطابق  ہم   ان سبھی لوگوں کے ساتھ کھڑے رہیں گے ، جو کبھی بھارت کا حصہ تھے۔ لیکن  1947  میں بنی  صورتحال کے دوران ہم سے الگ ہوگئے ۔ اب اگر ان کا عقیدے کی بنیاد پر استحصال ہوتا ہے تو ان کے ساتھ  ملک کو کھڑا ہونا ضروری ہے ۔ان سبھی لوگوں کے حقوق کی حفاظت  کے لئے بھارت ہمیشہ کھڑا رہے گا ۔انصاف اور زندگی کے ان کی حقوق کی حفاظت کی جائے گی۔

ساتھیو!

          آج اس موقع پر میں  ایک اور بہت اہم موضوع ، بہت ہی جذباتی موضوع پر بھی بات کرنا چاہتا ہوں ۔ یہ موضوع ہے میرے  کشمیری پنڈت  ، کشمیری جلأ وطن  بھائیو ںاور بہنوں  کا  ۔ مرکز کی سرکار ان کے حقوق  ، ان کی عزت ، ان کے فخر کےتئیں  عہد بند  ہے ،وقف ہے ۔تشدد اور دہشت گردی کے جس دور میں انہیں  اپنا گھر چھوڑنا پڑا ، جو ظلم سہنے  پڑے ،وہ ہندوستان کبھی نہیں بھول سکتا ۔ میں  ہر موقع پر کہتا نہیں ہوں  لیکن وہ درد ہے جو  میرے دل میں  ہمیشہ رہا ہے  اور اس لئے جب تین ساڑھے تین سال پہلے جموں وکشمیر کے لئے پیکج کا اعلان کیا گیا تھا ،تو اپنے کشمیری پنڈت بھائیوں اور بہنوں کے لئے ایک پہل کی گئی تھی۔ اب مجھے اطمینان ہے کہ سری نگر میں  تھوڑی دیر بعد جب  میں  پہنچوں گا تو باندی پورہ  اور گاندر بل میں  راہداری کی جگہ کی توسیع کرنے والے پروجیکٹ کا سنگ بنیادرکھا جانے والا ہے ۔وزیر اعظم کے پیکج کے تحت کشمیری بے وطنوںکو  ، جن تین ہزار اسامیوں پر مقرر کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا ،اس پر بھی کام شروع کیا جاچکا ہے ۔

بھائیو اور بہنو!

          جب  ہم سرکار میں گٹھ بندھن میں تو بہت سی چیزیں  ہو نہیں  پائی تھیں ۔ ہم لوگ بہت ترجیح دے رہے تھے ،ریاست میں  پنچایت انتخابات کو لیکن تب وہ ممکن نہیں ہوسکا ۔ اب  گزشتہ دنوں  یہاں ہوئے پنچایت انتخابات میں جس طرح لوگوں نے حصہ لیا ، تشد د کا کوئی واقعہ نہیں ہوا،70 فیصدسے زیادہ  ووٹ ڈالے گئے ۔ یہ اپنے آپ میں ناقابل فراموش  ہے ۔جموں وکشمیر کے شہری اس کے لئے مبارکباد کے اہل ہیں۔  یہاں کی انتظامیہ بھی مبارکباد کی اہل ہے ۔اب ریاست میں  دہشت گردی سے بھی سختی سے نمٹا جارہا ہے ۔ پہلے کے بہت سے پروجیکٹوں میں تیزی لائی جارہی  ہے ۔

بھائیو اور بہنو !

           مرکز کی سرکار کے لئے ملک کے مفاد  اور ملک کے لوگوں کا مفاد  یہ ہمارے لئے سرفہرست ہے ۔دو دن پہلے جو بجٹ پیش کیا گیا ہے ،اس میں سب کا ساتھ سب کا وکاس کے  ہمارے عز م کو اور مضبوط  بنایا گیا ہے ۔یہ بجٹ غریب ،کسان ،مزدور ، ملازمین ، کاروباریوں  یا نوجوان ہوں  ، بزرگ ہوں ، خواتین ہوں ،دلت ہوں ، قبائلی ہوں ،ہرکسی کی ترقی کی رفتار بخشنے والا ہے ۔  ملک کی 70 سال کی تاریخ میں  پہلی مرتبہ بھاجپا سرکار کسانوں کے لئے ایک ایسا پروجیکٹ لے کر آئی ہے ،جس  کا پہلے تصور بھی نہیں کیا جاسکتا تھا۔

ساتھیو  !

          ملک کے بارہ کروڑ سے زیادہ  چھوٹے کسان کنبوں  ،جن کے پاس پانچ ایکڑ تک کی زمین ہے ، ان کو اب ہرسال 6000 روپے سیدھے بینک  کھاتے میں بھیجے جائیں گے ۔ مودی نے جو بینکوںمیں  کھاتے کھلوانے کی مہم چلائی تھی ،تو اس وقت  اپنے آپ کو بڑاتجربے کا اورعقلمند لوگوں نے اس کا مذاق  اڑایا تھا ۔ اب پتہ چلا کہ جن دھن کھاتے کا فائدہ کیسے پہنچنے والا ہے ۔

ساتھیو !

          پی ایم کسان سمان  ندھی ،جس کو اختصار میں کہتے ہیں پی ایم  کسان ۔اس اسکیم کے وسیلے سے 75 ہزار کروڑروپے  ،سنئے ، 75 ہزارکروڑروپے  کسانوں کے کھاتوں میں سیدھے پہنچنے والے ہیں ،کوئی بچولیہ نہیں کوئی دلال نہیں۔

ساتھیو !

          اب آپ ہی بتائیے اگر آپ ایک مریض ہیں تو آپ کیا پسند کریں گے کہ آپ ہرچھ مہینے میں بیمار پڑیں اور پھر جب ڈاکٹر کے پاس جائیں تو ڈاکٹر کچھ پڑیا پکڑا دے ،انجکشن لگادے ،روپے مار لے ۔ یہی طریقہ زندگی بھر چلتا رہے ۔کس کے پاس جائیں گے بھائی ۔بار بار بیمار ہونا پڑے ۔ ایسے ڈاکٹر کے پاس جائیں گے کہ جو بیماری کو جڑسے اکھاڑدے  ،اس کے پاس جائیں  گے؟  کس کے پاس جائیں گے ؟ یقیناََ آپ جو جڑسے اکھاڑنے والا  ڈاکٹر ہے ،اس کے پاس ہی جائیں گے لیکن آج تک ہمارے یہاں کسانوں کے لئے پہلے والا ہی علاج اپنا یا جارہا تھا۔ بیمار کرو ، پڑیا دو ، بیمار کروپڑیا دو ۔ قرض  معافی سے کسان کا قرض کبھی ختم نہیں اور نہ ہی ہوتا ۔ کانگریس نےدس سال پہلے 09-2008  میں انتخابات جیتنے کے لئے کسانوں کے لئے قرض  معافی کا اعلان کیا تھا ۔ملک کے کسانوں پراس وقت 6  لاکھ کروڑروپے کا قرض  تھا ۔آج سے دس سال پہلے کی میں بات کررہا ہوں ۔ جب ریموٹ کنٹرول والی سرکار چل رہی تھی ،  6  لاکھ کروڑ روپے کا قرض  تھا۔ چھ  لاکھ کروڑمیں سے قرض  معافی کے نام پر چناؤ  لڑا ،کسانوں کے ووٹ بٹور لئے ، کسانوں کی آنکھ میں دھول جھونک دی،اقتدار پر قابض ہوگئے ۔آنے کے بعد کیا کیا ۔6 لاکھ کروڑ کا قرض تھا ،معاف کیا صرف  52000 کروڑروپے ۔دھوکہ کیا کسانوں کے ساتھ ۔ اور جب سی اے جی نے جانچ کی تو اس میں بھی  30-35  لاکھ لوگ ایسے ملے جو قرض معافی کے حقدار ہی نہیں تھے۔ اب آپ مجھے بتائیے  وہ 30-35  لاکھ لوگ کون تھے ؟ وہ کون سا پنجہ تھا ،جو خزانہ خالی کرگیا؟

          اب آپ دیکھیے  ،پچھلےدنوں کیا ہوا ، ابھی  ابھی مدھیہ پردیش میں کانگریس کی سرکار بنی ہے وہاں کیا کیا ؟ کسانوںکی قرض  معافی پر وہ   چناؤ میں  آئے مدھیہ پریش میں  ایسے کسانوںکا قرض معاف ہورہا ہے ، جن پر کبھی قرض ہی نہیں تھا  اور جن پرقرض ہے ،  ان کو کتنے روپے کا چیک ملا ہے ۔ آپ حیران ہوجائیں گے ۔ 13  روپے کا قرض معاف ہوا ہے ۔تیرہ روپے کا ۔  راجستھان میں سرکار نے آتے ہی ہاتھ کھڑے کردئے۔

ساتھیو !

          ان کی پالیسی اور نیت  کسانوں  کو قرض سے نجات دلانے کی کبھی  نہیں رہی ۔ اگر کرناٹک میں  جو انہوں نے  قرض معافی کا وعدہ کیا ہے اگر اس کو سوفیصد لاگو کریں گے تو بھی اس فائدہ سو کسانوں میں سے 30سے 40  سے زیادہ کسانوںکو نہیں ملے گا۔اسی طرح راجستھان میں بھی  اگر یہ اپنا قرض معافی کا وعدہ  ایمانداری سے پورا کرتے ہیں تو بھی  راجستھان میں  سے 20سے 30  کو ہی فائدہ حاصل ہوگا۔ اگر پنجاب میں  ان کی سرکار ہے ،وہاں بھی اگر یہ ایمانداری سے انہوں نے جو کہا ہے وہ لاگو  کریں تو بھی 100 میں سے 20 -30  کو ہی فائدہ حاصل ہوگا۔ یعنی  کانگریس کی قرض معافی سے ہمیشہ  70-80 فیصد لوگ  ،اس سے باہر رہ رہے کسان،  ان کسانوںکا کیا گناہ  ۔ ہم جو اسکیمیں  لے کر آئے ہیں ،اس  کا فائدہ ملک بھر کے 12 کروڑ کسان کنبوں کو ملے گا۔ مطلب 100  میں سے 90-95 کسان ہر گاؤں میں اس کے حقدار بنیں گے ۔ قرض معافی سے اس سلطنت واپسی کی کانگریس کی اس دس سالہ اسکیم سے اب کسان واقف ہوچکا ہے ۔

بھائیو اور بہنو!

          میں  آپ کو بتانا چاہوں گا کہ پرسوں  بجٹ میں  جس پی ایم کسان سمان اسکیم کا اعلان کیا گیا ہے ،اس کا فائدہ صرف ایک مرتبہ نہیں  ، یہ ایک بار کی اسکیم نہیں، یہ ہر بر  س حاصل  ہوگا۔ دس برس  بعد آپ دیکھئے حساب ذرا۔دس سال میں ایک بار 50-60  ہزار کروڑروپے قرض معافی کرکے دس سال تک اپنے آپ کو کسانوں کو مسیحا بتارہے تھے ۔بھاجپا سرکار نے جو اسکیم  بنائی ہے ،اگر اس کو آنے والے دس سال کے حساب سے دیکھا جائے تو آنے والے دس سال میں  پی ایم کسان اسکیم کے تحت جو ہربرس کسان کے کھاتے میں  6000 روپے جانے والے ہیں،اس کا اگر میں  دس سال کا حساب لگاؤں تو ساڑھے سات لاکھ کروڑ روپیہ کسانوں کے کھاتے میں جمع ہوگا۔

ساتھیو !        

          پی ایم کسان سمردھی یوجنا گزشتہ ساڑھے چار برس سے کسانوں کی صورتحال کو سدھارنے کے لئے کی جانے والی کوششوںکا ایک بڑا مرحلہ ہے ۔ بیج سے بازار تک  بہت سی کوششیں  لگاتار کی جارہی ہیں۔ ربیع اور خریف کی   22 فصلوں کی  امدادی قیمت ڈیڑھ گناسے زیادہ طے کی گئی ہے۔

ساتھیو!

          اس بجٹ میں جے کسان کےساتھ جے جوان کے لئے بھی بہت بڑا فیصلہ کیا گیا ہے ۔جموں تو ڈوگرہ روایت  بہادری کی زمین ہے ۔ میں جموں وکشمیر کے ہزاروں  فوجی کنبوںکو مبارکباددیتا ہوں کیونکہ ملک کا دفاعی بجٹ  تین لاکھ  کروڑ روپے سے پارکرگیا ہے ۔اس سے ہمارے دفاع کی تیاریاں تو مضبوط ہوں گی ہی ، ہمارے جوانوںکو بھی فائدہ حاصل ہوگا۔

بھائیو اور بہنو!

          ملک   اس  بات کا بھی گواہ رہا ہے کہ کیسے چار دہائیوں سے ون رینک ون پنشن  کا معاملہ  التوا میں  تھا ۔ نیت میں کیا فرق ہوتا ہے ۔اس کا اندازہ اسی بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ کانگریس  کی سرکار نے ون رینک ون پنشن کے لئے 2014  میں ایسے ہی اعدادوشمار بتادئے تھے ۔ بجٹ  میں  500 کروڑروپے  کے جب کہ مرکز کی بھاجپا سرکار اس کے لئے اب تک 35 ہزارکروڑ روپے سے زیادہ مختص  کرچکی ہے۔ یہ کتنا جھوٹ بولتے تھے۔ 500 کروڑمیں اعلان کرتے تھے ۔ضرورت تھی  35000 کروڑکی ،لیکن   فوج کے جوان کی آنکھ میں دھول جھونکنے میں ان کو کوئی شرم نہیں آئی ۔اس میں بھی تقریباََ گیارہ ہزار کروڑروپے کے تو بقایاجات ہی ہیں ۔

ساتھیو!

          آج جموںوکشمیر پولیس ہو  ، ہمارا مرکزی فوجوں کا جوان ہو ، فوج کا جوان ہو ،مشکل صورتحال میں  بھی ملک اور امن کے دشمنوں سے  لوہا لے رہے ہیں۔میں شہید نظیر احمد وانی ،شہیداورنگزیب  ،امتیاز احم میر جیسے بہت سے بہادر ساتھیوں کو احترام کے ساتھ  گلہائے عقیدت نذرکرتا ہوں ۔ میں ہرشہید کے کنبے کو یقین دلاتا ہوں کہ ملک کی سرکار آپ کے ساتھ ہر قدم پر کھڑی رہے گی۔ میں سرحد پار گولی باری کا سامنا کرنے والے کنبوں کو بھی  یقین دلاتا ہوں کہ ان کی حفاظت  کے لئے ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے ۔ ایک طرف تودشمن کو کرارا جواب دیا جارہا ہے وہیں دوسری طرف سرحد پار 14000  بنکر بنائے جارہے ہیں تاکہ آپ سبھی  محفوظ رہ سکیں۔

بھائیو اور بہنو !

          ملک کے دفاع اور ملک کے عوام کا معیار زندگی  اوپر اٹھانے کے لئے نئے بھارت کی تعمیر کے لئے مرکزی سرکار پوری طرح عہد بند ہے۔ آپ سبھی کے تعاون سے نیا بھا رت باصلاحیت  بھی ہوگا اور محفوظ  بھی ہوگا ۔ ایک بار پھر ترقی کے  سبھی منصوبوں کے لئے  میں آپ سب کو  بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں ۔ میرے ساتھ  پوری طاقت سے بولئے :

بھارت ماتا کی جے !

بھارت ماتا کی جے !

بھارت ماتا کی جے !

بہت بہت دھنیہ واد !

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
Snacks, Laughter And More, PM Modi's Candid Moments With Indian Workers In Kuwait

Media Coverage

Snacks, Laughter And More, PM Modi's Candid Moments With Indian Workers In Kuwait
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Joint Statement: Official visit of Shri Narendra Modi, Prime Minister of India to Kuwait (December 21-22, 2024)
December 22, 2024

At the invitation of His Highness the Amir of the State of Kuwait, Sheikh Meshal Al-Ahmad Al-Jaber Al-Sabah, Prime Minister of India His Excellency Shri Narendra Modi paid an official visit to Kuwait on 21-22 December 2024. This was his first visit to Kuwait. Prime Minister Shri Narendra Modi attended the opening ceremony of the 26th Arabian Gulf Cup in Kuwait on 21 December 2024 as the ‘Guest of Honour’ of His Highness the Amir Sheikh Meshal Al-Ahmad Al-Jaber Al-Sabah.

His Highness the Amir of the State of Kuwait Sheikh Meshal Al-Ahmad Al-Jaber Al-Sabah and His Highness Sheikh Sabah Al-Khaled Al-Sabah Al-Hamad Al-Mubarak Al-Sabah, Crown Prince of the State of Kuwait received Prime Minister Shri Narendra Modi at Bayan Palace on 22 December 2024 and was accorded a ceremonial welcome. Prime Minister Shri Narendra Modi expressed his deep appreciation to His Highness the Amir of the State of Kuwait Sheikh Meshal Al-Ahmad Al-Jaber Al-Sabah for conferring on him the highest award of the State of Kuwait ‘The Order of Mubarak Al Kabeer’. The leaders exchanged views on bilateral, global, regional and multilateral issues of mutual interest.

Given the traditional, close and friendly bilateral relations and desire to deepen cooperation in all fields, the two leaders agreed to elevate the relations between India and Kuwait to a ‘Strategic Partnership’. The leaders stressed that it is in line with the common interests of the two countries and for the mutual benefit of the two peoples. Establishment of a strategic partnership between both countries will further broad-base and deepen our long-standing historical ties.

Prime Minister Shri Narendra Modi held bilateral talks with His Highness Sheikh Ahmad Abdullah Al-Ahmad Al-Jaber Al-Mubarak Al-Sabah, Prime Minister of the State of Kuwait. In light of the newly established strategic partnership, the two sides reaffirmed their commitment to further strengthen bilateral relations through comprehensive and structured cooperation in key areas, including political, trade, investment, defence, security, energy, culture, education, technology and people-to-people ties.

The two sides recalled the centuries-old historical ties rooted in shared history and cultural affinities. They noted with satisfaction the regular interactions at various levels which have helped in generating and sustaining the momentum in the multifaceted bilateral cooperation. Both sides emphasized on sustaining the recent momentum in high-level exchanges through regular bilateral exchanges at Ministerial and senior-official levels.

The two sides welcomed the recent establishment of a Joint Commission on Cooperation (JCC) between India and Kuwait. The JCC will be an institutional mechanism to review and monitor the entire spectrum of the bilateral relations between the two countries and will be headed by the Foreign Ministers of both countries. To further expand our bilateral cooperation across various fields, new Joint Working Groups (JWGs) have been set up in areas of trade, investments, education and skill development, science and technology, security and counter-terrorism, agriculture, and culture, in addition to the existing JWGs on Health, Manpower and Hydrocarbons. Both sides emphasized on convening the meetings of the JCC and the JWGs under it at an early date.

Both sides noted that trade has been an enduring link between the two countries and emphasized on the potential for further growth and diversification in bilateral trade. They also emphasized on the need for promoting exchange of business delegations and strengthening institutional linkages.

Recognizing that the Indian economy is one of the fastest growing emerging major economies and acknowledging Kuwait’s significant investment capacity, both sides discussed various avenues for investments in India. The Kuwaiti side welcomed steps taken by India in making a conducive environment for foreign direct investments and foreign institutional investments, and expressed interest to explore investment opportunities in different sectors, including technology, tourism, healthcare, food-security, logistics and others. They recognized the need for closer and greater engagement between investment authorities in Kuwait with Indian institutions, companies and funds. They encouraged companies of both countries to invest and participate in infrastructure projects. They also directed the concerned authorities of both countries to fast-track and complete the ongoing negotiations on the Bilateral Investment Treaty.

Both sides discussed ways to enhance their bilateral partnership in the energy sector. While expressing satisfaction at the bilateral energy trade, they agreed that potential exists to further enhance it. They discussed avenues to transform the cooperation from a buyer-seller relationship to a comprehensive partnership with greater collaboration in upstream and downstream sectors. Both sides expressed keenness to support companies of the two countries to increase cooperation in the fields of exploration and production of oil and gas, refining, engineering services, petrochemical industries, new and renewable energy. Both sides also agreed to discuss participation by Kuwait in India's Strategic Petroleum Reserve Programme.

Both sides agreed that defence is an important component of the strategic partnership between India and Kuwait. The two sides welcomed the signing of the MoU in the field of Defence that will provide the required framework to further strengthen bilateral defence ties, including through joint military exercises, training of defence personnel, coastal defence, maritime safety, joint development and production of defence equipment.

The two sides unequivocally condemned terrorism in all its forms and manifestations, including cross-border terrorism and called for disrupting of terrorism financing networks and safe havens, and dismantling of terror infrastructure. Expressing appreciation of their ongoing bilateral cooperation in the area of security, both sides agreed to enhance cooperation in counter-terrorism operations, information and intelligence sharing, developing and exchanging experiences, best practices and technologies, capacity building and to strengthen cooperation in law enforcement, anti-money laundering, drug-trafficking and other transnational crimes. The two sides discussed ways and means to promote cooperation in cybersecurity, including prevention of use of cyberspace for terrorism, radicalisation and for disturbing social harmony. The Indian side praised the results of the fourth high-level conference on "Enhancing International Cooperation in Combating Terrorism and Building Resilient Mechanisms for Border Security - The Kuwait Phase of the Dushanbe Process," which was hosted by the State of Kuwait on November 4-5, 2024.

Both sides acknowledged health cooperation as one of the important pillars of bilateral ties and expressed their commitment to further strengthen collaboration in this important sector. Both sides appreciated the bilateral cooperation during the COVID- 19 pandemic. They discussed the possibility of setting up of Indian pharmaceutical manufacturing plants in Kuwait. They also expressed their intent to strengthen cooperation in the field of medical products regulation in the ongoing discussions on an MoU between the drug regulatory authorities.

The two sides expressed interest in pursuing deeper collaboration in the area of technology including emerging technologies, semiconductors and artificial intelligence. They discussed avenues to explore B2B cooperation, furthering e-Governance, and sharing best practices for facilitating industries/companies of both countries in the policies and regulation in the electronics and IT sector.

The Kuwaiti side also expressed interest in cooperation with India to ensure its food-security. Both sides discussed various avenues for collaboration including investments by Kuwaiti companies in food parks in India.

The Indian side welcomed Kuwait’s decision to become a member of the International Solar Alliance (ISA), marking a significant step towards collaboration in developing and deploying low-carbon growth trajectories and fostering sustainable energy solutions. Both sides agreed to work closely towards increasing the deployment of solar energy across the globe within ISA.

Both sides noted the recent meetings between the civil aviation authorities of both countries. The two sides discussed the increase of bilateral flight seat capacities and associated issues. They agreed to continue discussions in order to reach a mutually acceptable solution at an early date.

Appreciating the renewal of the Cultural Exchange Programme (CEP) for 2025-2029, which will facilitate greater cultural exchanges in arts, music, and literature festivals, the two sides reaffirmed their commitment on further enhancing people to people contacts and strengthening the cultural cooperation.

Both sides expressed satisfaction at the signing of the Executive Program on Cooperation in the Field of Sports for 2025-2028. which will strengthen cooperation in the area of sports including mutual exchange and visits of sportsmen, organising workshops, seminars and conferences, exchange of sports publications between both nations.

Both sides highlighted that education is an important area of cooperation including strengthening institutional linkages and exchanges between higher educational institutions of both countries. Both sides also expressed interest in collaborating on Educational Technology, exploring opportunities for online learning platforms and digital libraries to modernize educational infrastructure.

As part of the activities under the MoU between Sheikh Saud Al Nasser Al Sabah Kuwaiti Diplomatic Institute and the Sushma Swaraj Institute of Foreign Service (SSIFS), both sides welcomed the proposal to organize the Special Course for diplomats and Officers from Kuwait at SSIFS in New Delhi.

Both sides acknowledged that centuries old people-to-people ties represent a fundamental pillar of the historic India-Kuwait relationship. The Kuwaiti leadership expressed deep appreciation for the role and contribution made by the Indian community in Kuwait for the progress and development of their host country, noting that Indian citizens in Kuwait are highly respected for their peaceful and hard-working nature. Prime Minister Shri Narendra Modi conveyed his appreciation to the leadership of Kuwait for ensuring the welfare and well-being of this large and vibrant Indian community in Kuwait.

The two sides stressed upon the depth and importance of long standing and historical cooperation in the field of manpower mobility and human resources. Both sides agreed to hold regular meetings of Consular Dialogue as well as Labour and Manpower Dialogue to address issues related to expatriates, labour mobility and matters of mutual interest.

The two sides appreciated the excellent coordination between both sides in the UN and other multilateral fora. The Indian side welcomed Kuwait’s entry as ‘dialogue partner’ in SCO during India’s Presidency of Shanghai Cooperation Organisation (SCO) in 2023. The Indian side also appreciated Kuwait’s active role in the Asian Cooperation Dialogue (ACD). The Kuwaiti side highlighted the importance of making the necessary efforts to explore the possibility of transforming the ACD into a regional organisation.

Prime Minister Shri Narendra Modi congratulated His Highness the Amir on Kuwait’s assumption of the Presidency of GCC this year and expressed confidence that the growing India-GCC cooperation will be further strengthened under his visionary leadership. Both sides welcomed the outcomes of the inaugural India-GCC Joint Ministerial Meeting for Strategic Dialogue at the level of Foreign Ministers held in Riyadh on 9 September 2024. The Kuwaiti side as the current Chair of GCC assured full support for deepening of the India-GCC cooperation under the recently adopted Joint Action Plan in areas including health, trade, security, agriculture and food security, transportation, energy, culture, amongst others. Both sides also stressed the importance of early conclusion of the India-GCC Free Trade Agreement.

In the context of the UN reforms, both leaders emphasized the importance of an effective multilateral system, centered on a UN reflective of contemporary realities, as a key factor in tackling global challenges. The two sides stressed the need for the UN reforms, including of the Security Council through expansion in both categories of membership, to make it more representative, credible and effective.

The following documents were signed/exchanged during the visit, which will further deepen the multifaceted bilateral relationship as well as open avenues for newer areas of cooperation:● MoU between India and Kuwait on Cooperation in the field of Defence.

● Cultural Exchange Programme between India and Kuwait for the years 2025-2029.

● Executive Programme between India and Kuwait on Cooperation in the field of Sports for 2025-2028 between the Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India and Public Authority for Youth and Sports, Government of the State of Kuwait.

● Kuwait’s membership of International Solar Alliance (ISA).

Prime Minister Shri Narendra Modi thanked His Highness the Amir of the State of Kuwait for the warm hospitality accorded to him and his delegation. The visit reaffirmed the strong bonds of friendship and cooperation between India and Kuwait. The leaders expressed optimism that this renewed partnership would continue to grow, benefiting the people of both countries and contributing to regional and global stability. Prime Minister Shri Narendra Modi also invited His Highness the Amir of the State of Kuwait, Sheikh Meshal Al-Ahmad Al-Jaber Al-Sabah, Crown Prince His Highness Sheikh Sabah Al-Khaled Al-Sabah Al-Hamad Al-Mubarak Al-Sabah, and His Highness Sheikh Ahmad Abdullah Al-Ahmad Al-Jaber Al-Mubarak Al-Sabah, Prime Minister of the State of Kuwait to visit India.