مرکز نے عام زمرے کے معاشی طور پر کمزور افراد کو 10 فیصد ریزرویشن دینے کا ایک تاریخی فیصلہ لیا ہے: وزیر اعظم مودی
حکومت ’ماں بھارتی‘ کے ان بچوں کے ساتھ کھڑی ہوگی جنہوں نے پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش میں صعوبتیں جھیلی ہیں: وزیر اعظم
میں کشمیری پنڈتوں کا درد سمجھتا ہوں۔ ہم اس صورتِ حال کو کبھی بھلا نہیں سکتے جس کا سامنا انہوں نے انخلاء کے وقت کیا تھا: وزیر اعظم

نئیدہلی04فروری۔بھارت ماتا کی جے !          بھارت ماتا کی جے !                  بھارت ماتا کی جے !

منچ پر تشریف فرما جناب رویندر رینا جی ، ڈاکٹر جتیندر سنگھ ، اویناش رائے ،شمشیر سنگھ ، نرمل سنگھ ، جگل کشور جی ،چند موہن جی ،کویندر جی، پورنیما جی ،شرما جی ،چندرپرکاش جی ،عبدالغنی جی ، کِکے منیال جی ،راجیو جی ،شیام چودھری جی ،سکھنندن جی  ، بھگت جی ،پریہ سیٹھی جی ، اجے نندا جی،اسٹیج پرتشریف فرما سبھی سینئیر آزمودہ کار حضرات اور بڑی تعداد میں تشریف لائے ہوئے  میرے پیارے بھائیو اور بہنو !

          میں دیکھ رہا ہوں کہ پنڈال سے بھی باہر خیر اتنے ہی لوگ باہر ہیں ۔ وہ دھوپ کا بھی مزہ لے رہے ہیں۔ ماںویشنو کی سرپرستی میں  جموں  میں ایک بار پھر آنا میرے لئے خوش نصیبی کی بات ہے ۔ میں جب بھی آتا ہوں ، یہاں کی توانائی  مجھے اور زیادہ سختی سے کام کرنے کو اکساتی ہے ۔ آپ کی یہی محبت مجھے اس بات کا احساس دلاتی رہتی ہے کہ مجھے لگاتار کا م کرنا ہے ۔ آپ کی امیدوں اور امنگوںکو پورا کرنے کے لئے محنت کرنی ہے ۔ جب میں یہاں بیٹھا تھا کئی پرانے چہرے ہاتھ اوپر کرکے میری توجہ اپنی طرف  مبذول کرارہے تھے۔وہ سبھی  پرانے چہرے  جن کے ساتھ سالوں تک مجھے کام کرنے کا موقع ملا ہے ۔آج ایک بار پھر ان سے ملاقات کرنے کا مجھے موقع مل  رہاہے ۔ساتھیو ،آج مجھے جموں کی ترقی کو نئی رفتار دینے والے  6000 کروڑروپے کے بہت سے پروجیکٹوں  کے سنگ بنیاد رکھنے اور انہیں  قوم کے نام وقف کرنے کا  موقع ملا ۔جموں میں بننے والا ایمس انجنئیرنگ کالج  ،انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ماس کمیونی کیشن کا نیا کیمپس  ، بنیادی ڈھانچے کے دیگر پروجیکٹ یہاں کے لوگوں کی زندگی کو آسان بنانے میں مدد کریں گے ۔

بھائیو اور بہنو !

          یہ جو 750بیڈ کا جدید  ایمس یہاں  قائم کرنے والا ہوں ،اس سے جموں کےباشندوں کو اعلیٰ صحت خدمات تو ملیں گی ہی ،شہر کے دوسرے امتیازی طلبا کے لئے بہت سے نئے موقعے بھی ،ایمس کے ساتھ ساتھ اننت ناگ ، بارہمولہ ، ڈوڈو ،کٹھوعہ اور راجوری میں  پانچ میڈیکل کالج  بنانے کا کام تیزی سے چل رہا ہے ۔ان کالجوں کے لئے مرکزی حکومت  نے ساڑھے  سات سو کروڑ روپے سے زیادہ  کا فنڈ جاری کردیا ہے ۔ا  ن کالجوں میں جلد ہی پڑھائی بھی شروع ہوگی ۔اس کا مطلب ہوگا کہ ریاست میں ایم بی بی ایس کی 500 سیٹیں اور بڑھیں گی۔

          آپ چاہتے ہیں نہ  میڈیکل کالج میں یہاں کے بچوںکو موقع ملے ؟ چاہتے ہیں کہ نہیں چاہتے ؟  سنائی نہیں  دیتا ہے ؟  سنائی دیتا ہے ، پکا ؟  جموں وکشمیر میں  پچھلے 70 سال میں  500  ہی ایم بی بی ایس کی سیٹیں تھیں ،جو  بھارتیہ جنتا پارٹی کی کوشش کے بعد اب دوگنا سے بھی  زیادہ  ہونے والی ہیں ۔ ایمس میڈیکل کالج کے علاوہ  کٹھوعہ کا انجنئیرنگ کالج  اور جموں میں  انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ماس کمیونی کیشن کا  نیا کیمپس  یہاں کے  نوجوان ساتھیوں کو  پیشہ ورانہ تعلیم کے  نئے موقعے دینے والے ہیں ۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ یہاں پر آئی آئی ٹی کی بلڈنگ  کا کام بھی  پورا ہوگیا ہے اور ایمس کی بلڈنگ کے لئے  کام شروع ہونے والا ہے ۔

ساتھیو !

          مرکزی حکومت نوجوانوںکو برابر کے موقعے دینے  کی عہدبند ہے ۔ حال میں ایک تاریخی فیصلہ کرتے ہوئے تعلیم  اور سرکار ی خدمات میں  عام زمرے کے غریب نوجوانوںکو  دس فیصد ریزرویشن  دینے کا کام کیا گیا ہے ۔اس سے جموں کے بھی بہت سے امتیازی غریب نوجوانوں کو  فائدہ ہونے والا ہے ۔اس کے علاوہ حکومت ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں قریب قریب  25 فیصد سیٹوں میں بھی اضافہ کرنے والی ہے ۔

بھائیو اوربہنو!

          جموں میں آمدورفت اور دوسرے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط  کیا جارہا ہے ۔ دوردراز کے علاقوںکو جوڑنے کے لئے یہاں کے سڑک نیٹ ورک کو سدھارنے کے لئے بھاجپا حکومت نے وزیر اعظم ترقی پیکج میں  40 ہزار کروڑروپے  کا بندوبست  اس کام کے لئے کیا ہے ۔ مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ اس پیکج سے بننے والی سڑک  پُل ،سرنگ  اور قومی شاہراہ کا کام   اب تیزی سے شروع ہوگیاہے۔چناب ندی پر بننے والے سجوال پُل سے  سجوال   اور اندری پٹن  کی  دوری قریب 50  کلومیٹر سے گھٹ کر صرف 5 کلومیٹر رہ جائے گی۔ 2100 کروڑروپے کی لاگت سے بننے والی  سپاہی  سدھ  مہادیو گوہا سڑک کے لئے بھی روکاوٹوں کو اب دورکرلیا گیا ہے ۔ اب اس پر تیزی سے کام کیا جائے گا۔اسی طرح جموں اخنور پنج شاہراہ پر 5100  کروڑروپے کی لاگت سے بننے والے جموں – اکنور سیکشن پر بھی تیزی سے کام چل رہا ہے ۔ ساتھیو ! جموں میں رابطوں کے ساتھ ساتھ بجلی کا بنیادی ڈپانچہ بھی مضبوط کیا جارہا ہے۔کشٹواڑمیں   چناب پر جو بجلی  پروجیکٹ بنے گا اس سے جموں وکشمیر کی بجلی کی ضرورت تو پوری ہوگی ہی ، یہاں کےہزاروں نوجوانوںکو روزگار بھی ملے گا ۔اس پروجیکٹ کے ساتھ ہی حکومت نے راتلے پن بجلی پروجیکٹ کو چلانے کا بھی بندوبست کرلیا ہے۔ اس پروجیکٹ کے پورا ہوتے ہی ریاست کو ساڑھے آٹھ سو میگاواٹ اضافی بجلی ملے گی ۔ایسا ہی ایک پروجیکٹ   پچھلے 40سال سے التوا میں تھا۔ شاہپور  قندی  ، باندھ  پروجیکٹ پر بھی اب جموںوکشمیر نے پنجاب کے ساتھ سمجھوتہ کرلیا ہے ۔اس سے ریاست کو بجلی تو ملے گی ہی ،ساتھ ہی سانبہ اور کٹھوعہ ضلعوںکی  32 ہزار ہیکٹئر زمین کو سنچائی کے دائرے میںشامل کیا جاسکے گا۔

بھائیو اور بہنو !

          پہلے ہی حکومتوں کا ملک کی ضرورتوں اور امنگوں  کو نظر انداز کرنے کا رویہ  آپ اچھی  طرح جانتے ہیں ،  اب کرتار پور راہداری کی  بات ہی لے لیجئے ، اگر  توجہ مرکوز کی ہوتی تو آج ہمارے گرونانک دیو جی کی زمین  ہمارے ملک میں ہوتی ۔  ہندوستان کا حصہ ہوتی ۔اسی طرح پاکستان ،افغانستان اور بنگلہ دیش میں ایسے بہت سی   ماں بھارتی  کی اولادیں ہیں ، جن کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے ۔  ہمارے ان بھائیو بہنو کے درد پر بھی کسی نے  دھیان نہیں دیا ۔ ہم ایک عزم کے ساتھ شہریت کے قانون  میں ترمیم کی تجویز لائے ہیں ۔ یہ ملک کے اس عز م کا حصہ ہے ،جس کے مطابق  ہم   ان سبھی لوگوں کے ساتھ کھڑے رہیں گے ، جو کبھی بھارت کا حصہ تھے۔ لیکن  1947  میں بنی  صورتحال کے دوران ہم سے الگ ہوگئے ۔ اب اگر ان کا عقیدے کی بنیاد پر استحصال ہوتا ہے تو ان کے ساتھ  ملک کو کھڑا ہونا ضروری ہے ۔ان سبھی لوگوں کے حقوق کی حفاظت  کے لئے بھارت ہمیشہ کھڑا رہے گا ۔انصاف اور زندگی کے ان کی حقوق کی حفاظت کی جائے گی۔

ساتھیو!

          آج اس موقع پر میں  ایک اور بہت اہم موضوع ، بہت ہی جذباتی موضوع پر بھی بات کرنا چاہتا ہوں ۔ یہ موضوع ہے میرے  کشمیری پنڈت  ، کشمیری جلأ وطن  بھائیو ںاور بہنوں  کا  ۔ مرکز کی سرکار ان کے حقوق  ، ان کی عزت ، ان کے فخر کےتئیں  عہد بند  ہے ،وقف ہے ۔تشدد اور دہشت گردی کے جس دور میں انہیں  اپنا گھر چھوڑنا پڑا ، جو ظلم سہنے  پڑے ،وہ ہندوستان کبھی نہیں بھول سکتا ۔ میں  ہر موقع پر کہتا نہیں ہوں  لیکن وہ درد ہے جو  میرے دل میں  ہمیشہ رہا ہے  اور اس لئے جب تین ساڑھے تین سال پہلے جموں وکشمیر کے لئے پیکج کا اعلان کیا گیا تھا ،تو اپنے کشمیری پنڈت بھائیوں اور بہنوں کے لئے ایک پہل کی گئی تھی۔ اب مجھے اطمینان ہے کہ سری نگر میں  تھوڑی دیر بعد جب  میں  پہنچوں گا تو باندی پورہ  اور گاندر بل میں  راہداری کی جگہ کی توسیع کرنے والے پروجیکٹ کا سنگ بنیادرکھا جانے والا ہے ۔وزیر اعظم کے پیکج کے تحت کشمیری بے وطنوںکو  ، جن تین ہزار اسامیوں پر مقرر کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا ،اس پر بھی کام شروع کیا جاچکا ہے ۔

بھائیو اور بہنو!

          جب  ہم سرکار میں گٹھ بندھن میں تو بہت سی چیزیں  ہو نہیں  پائی تھیں ۔ ہم لوگ بہت ترجیح دے رہے تھے ،ریاست میں  پنچایت انتخابات کو لیکن تب وہ ممکن نہیں ہوسکا ۔ اب  گزشتہ دنوں  یہاں ہوئے پنچایت انتخابات میں جس طرح لوگوں نے حصہ لیا ، تشد د کا کوئی واقعہ نہیں ہوا،70 فیصدسے زیادہ  ووٹ ڈالے گئے ۔ یہ اپنے آپ میں ناقابل فراموش  ہے ۔جموں وکشمیر کے شہری اس کے لئے مبارکباد کے اہل ہیں۔  یہاں کی انتظامیہ بھی مبارکباد کی اہل ہے ۔اب ریاست میں  دہشت گردی سے بھی سختی سے نمٹا جارہا ہے ۔ پہلے کے بہت سے پروجیکٹوں میں تیزی لائی جارہی  ہے ۔

بھائیو اور بہنو !

           مرکز کی سرکار کے لئے ملک کے مفاد  اور ملک کے لوگوں کا مفاد  یہ ہمارے لئے سرفہرست ہے ۔دو دن پہلے جو بجٹ پیش کیا گیا ہے ،اس میں سب کا ساتھ سب کا وکاس کے  ہمارے عز م کو اور مضبوط  بنایا گیا ہے ۔یہ بجٹ غریب ،کسان ،مزدور ، ملازمین ، کاروباریوں  یا نوجوان ہوں  ، بزرگ ہوں ، خواتین ہوں ،دلت ہوں ، قبائلی ہوں ،ہرکسی کی ترقی کی رفتار بخشنے والا ہے ۔  ملک کی 70 سال کی تاریخ میں  پہلی مرتبہ بھاجپا سرکار کسانوں کے لئے ایک ایسا پروجیکٹ لے کر آئی ہے ،جس  کا پہلے تصور بھی نہیں کیا جاسکتا تھا۔

ساتھیو  !

          ملک کے بارہ کروڑ سے زیادہ  چھوٹے کسان کنبوں  ،جن کے پاس پانچ ایکڑ تک کی زمین ہے ، ان کو اب ہرسال 6000 روپے سیدھے بینک  کھاتے میں بھیجے جائیں گے ۔ مودی نے جو بینکوںمیں  کھاتے کھلوانے کی مہم چلائی تھی ،تو اس وقت  اپنے آپ کو بڑاتجربے کا اورعقلمند لوگوں نے اس کا مذاق  اڑایا تھا ۔ اب پتہ چلا کہ جن دھن کھاتے کا فائدہ کیسے پہنچنے والا ہے ۔

ساتھیو !

          پی ایم کسان سمان  ندھی ،جس کو اختصار میں کہتے ہیں پی ایم  کسان ۔اس اسکیم کے وسیلے سے 75 ہزار کروڑروپے  ،سنئے ، 75 ہزارکروڑروپے  کسانوں کے کھاتوں میں سیدھے پہنچنے والے ہیں ،کوئی بچولیہ نہیں کوئی دلال نہیں۔

ساتھیو !

          اب آپ ہی بتائیے اگر آپ ایک مریض ہیں تو آپ کیا پسند کریں گے کہ آپ ہرچھ مہینے میں بیمار پڑیں اور پھر جب ڈاکٹر کے پاس جائیں تو ڈاکٹر کچھ پڑیا پکڑا دے ،انجکشن لگادے ،روپے مار لے ۔ یہی طریقہ زندگی بھر چلتا رہے ۔کس کے پاس جائیں گے بھائی ۔بار بار بیمار ہونا پڑے ۔ ایسے ڈاکٹر کے پاس جائیں گے کہ جو بیماری کو جڑسے اکھاڑدے  ،اس کے پاس جائیں  گے؟  کس کے پاس جائیں گے ؟ یقیناََ آپ جو جڑسے اکھاڑنے والا  ڈاکٹر ہے ،اس کے پاس ہی جائیں گے لیکن آج تک ہمارے یہاں کسانوں کے لئے پہلے والا ہی علاج اپنا یا جارہا تھا۔ بیمار کرو ، پڑیا دو ، بیمار کروپڑیا دو ۔ قرض  معافی سے کسان کا قرض کبھی ختم نہیں اور نہ ہی ہوتا ۔ کانگریس نےدس سال پہلے 09-2008  میں انتخابات جیتنے کے لئے کسانوں کے لئے قرض  معافی کا اعلان کیا تھا ۔ملک کے کسانوں پراس وقت 6  لاکھ کروڑروپے کا قرض  تھا ۔آج سے دس سال پہلے کی میں بات کررہا ہوں ۔ جب ریموٹ کنٹرول والی سرکار چل رہی تھی ،  6  لاکھ کروڑ روپے کا قرض  تھا۔ چھ  لاکھ کروڑمیں سے قرض  معافی کے نام پر چناؤ  لڑا ،کسانوں کے ووٹ بٹور لئے ، کسانوں کی آنکھ میں دھول جھونک دی،اقتدار پر قابض ہوگئے ۔آنے کے بعد کیا کیا ۔6 لاکھ کروڑ کا قرض تھا ،معاف کیا صرف  52000 کروڑروپے ۔دھوکہ کیا کسانوں کے ساتھ ۔ اور جب سی اے جی نے جانچ کی تو اس میں بھی  30-35  لاکھ لوگ ایسے ملے جو قرض معافی کے حقدار ہی نہیں تھے۔ اب آپ مجھے بتائیے  وہ 30-35  لاکھ لوگ کون تھے ؟ وہ کون سا پنجہ تھا ،جو خزانہ خالی کرگیا؟

          اب آپ دیکھیے  ،پچھلےدنوں کیا ہوا ، ابھی  ابھی مدھیہ پردیش میں کانگریس کی سرکار بنی ہے وہاں کیا کیا ؟ کسانوںکی قرض  معافی پر وہ   چناؤ میں  آئے مدھیہ پریش میں  ایسے کسانوںکا قرض معاف ہورہا ہے ، جن پر کبھی قرض ہی نہیں تھا  اور جن پرقرض ہے ،  ان کو کتنے روپے کا چیک ملا ہے ۔ آپ حیران ہوجائیں گے ۔ 13  روپے کا قرض معاف ہوا ہے ۔تیرہ روپے کا ۔  راجستھان میں سرکار نے آتے ہی ہاتھ کھڑے کردئے۔

ساتھیو !

          ان کی پالیسی اور نیت  کسانوں  کو قرض سے نجات دلانے کی کبھی  نہیں رہی ۔ اگر کرناٹک میں  جو انہوں نے  قرض معافی کا وعدہ کیا ہے اگر اس کو سوفیصد لاگو کریں گے تو بھی اس فائدہ سو کسانوں میں سے 30سے 40  سے زیادہ کسانوںکو نہیں ملے گا۔اسی طرح راجستھان میں بھی  اگر یہ اپنا قرض معافی کا وعدہ  ایمانداری سے پورا کرتے ہیں تو بھی  راجستھان میں  سے 20سے 30  کو ہی فائدہ حاصل ہوگا۔ اگر پنجاب میں  ان کی سرکار ہے ،وہاں بھی اگر یہ ایمانداری سے انہوں نے جو کہا ہے وہ لاگو  کریں تو بھی 100 میں سے 20 -30  کو ہی فائدہ حاصل ہوگا۔ یعنی  کانگریس کی قرض معافی سے ہمیشہ  70-80 فیصد لوگ  ،اس سے باہر رہ رہے کسان،  ان کسانوںکا کیا گناہ  ۔ ہم جو اسکیمیں  لے کر آئے ہیں ،اس  کا فائدہ ملک بھر کے 12 کروڑ کسان کنبوں کو ملے گا۔ مطلب 100  میں سے 90-95 کسان ہر گاؤں میں اس کے حقدار بنیں گے ۔ قرض معافی سے اس سلطنت واپسی کی کانگریس کی اس دس سالہ اسکیم سے اب کسان واقف ہوچکا ہے ۔

بھائیو اور بہنو!

          میں  آپ کو بتانا چاہوں گا کہ پرسوں  بجٹ میں  جس پی ایم کسان سمان اسکیم کا اعلان کیا گیا ہے ،اس کا فائدہ صرف ایک مرتبہ نہیں  ، یہ ایک بار کی اسکیم نہیں، یہ ہر بر  س حاصل  ہوگا۔ دس برس  بعد آپ دیکھئے حساب ذرا۔دس سال میں ایک بار 50-60  ہزار کروڑروپے قرض معافی کرکے دس سال تک اپنے آپ کو کسانوں کو مسیحا بتارہے تھے ۔بھاجپا سرکار نے جو اسکیم  بنائی ہے ،اگر اس کو آنے والے دس سال کے حساب سے دیکھا جائے تو آنے والے دس سال میں  پی ایم کسان اسکیم کے تحت جو ہربرس کسان کے کھاتے میں  6000 روپے جانے والے ہیں،اس کا اگر میں  دس سال کا حساب لگاؤں تو ساڑھے سات لاکھ کروڑ روپیہ کسانوں کے کھاتے میں جمع ہوگا۔

ساتھیو !        

          پی ایم کسان سمردھی یوجنا گزشتہ ساڑھے چار برس سے کسانوں کی صورتحال کو سدھارنے کے لئے کی جانے والی کوششوںکا ایک بڑا مرحلہ ہے ۔ بیج سے بازار تک  بہت سی کوششیں  لگاتار کی جارہی ہیں۔ ربیع اور خریف کی   22 فصلوں کی  امدادی قیمت ڈیڑھ گناسے زیادہ طے کی گئی ہے۔

ساتھیو!

          اس بجٹ میں جے کسان کےساتھ جے جوان کے لئے بھی بہت بڑا فیصلہ کیا گیا ہے ۔جموں تو ڈوگرہ روایت  بہادری کی زمین ہے ۔ میں جموں وکشمیر کے ہزاروں  فوجی کنبوںکو مبارکباددیتا ہوں کیونکہ ملک کا دفاعی بجٹ  تین لاکھ  کروڑ روپے سے پارکرگیا ہے ۔اس سے ہمارے دفاع کی تیاریاں تو مضبوط ہوں گی ہی ، ہمارے جوانوںکو بھی فائدہ حاصل ہوگا۔

بھائیو اور بہنو!

          ملک   اس  بات کا بھی گواہ رہا ہے کہ کیسے چار دہائیوں سے ون رینک ون پنشن  کا معاملہ  التوا میں  تھا ۔ نیت میں کیا فرق ہوتا ہے ۔اس کا اندازہ اسی بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ کانگریس  کی سرکار نے ون رینک ون پنشن کے لئے 2014  میں ایسے ہی اعدادوشمار بتادئے تھے ۔ بجٹ  میں  500 کروڑروپے  کے جب کہ مرکز کی بھاجپا سرکار اس کے لئے اب تک 35 ہزارکروڑ روپے سے زیادہ مختص  کرچکی ہے۔ یہ کتنا جھوٹ بولتے تھے۔ 500 کروڑمیں اعلان کرتے تھے ۔ضرورت تھی  35000 کروڑکی ،لیکن   فوج کے جوان کی آنکھ میں دھول جھونکنے میں ان کو کوئی شرم نہیں آئی ۔اس میں بھی تقریباََ گیارہ ہزار کروڑروپے کے تو بقایاجات ہی ہیں ۔

ساتھیو!

          آج جموںوکشمیر پولیس ہو  ، ہمارا مرکزی فوجوں کا جوان ہو ، فوج کا جوان ہو ،مشکل صورتحال میں  بھی ملک اور امن کے دشمنوں سے  لوہا لے رہے ہیں۔میں شہید نظیر احمد وانی ،شہیداورنگزیب  ،امتیاز احم میر جیسے بہت سے بہادر ساتھیوں کو احترام کے ساتھ  گلہائے عقیدت نذرکرتا ہوں ۔ میں ہرشہید کے کنبے کو یقین دلاتا ہوں کہ ملک کی سرکار آپ کے ساتھ ہر قدم پر کھڑی رہے گی۔ میں سرحد پار گولی باری کا سامنا کرنے والے کنبوں کو بھی  یقین دلاتا ہوں کہ ان کی حفاظت  کے لئے ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے ۔ ایک طرف تودشمن کو کرارا جواب دیا جارہا ہے وہیں دوسری طرف سرحد پار 14000  بنکر بنائے جارہے ہیں تاکہ آپ سبھی  محفوظ رہ سکیں۔

بھائیو اور بہنو !

          ملک کے دفاع اور ملک کے عوام کا معیار زندگی  اوپر اٹھانے کے لئے نئے بھارت کی تعمیر کے لئے مرکزی سرکار پوری طرح عہد بند ہے۔ آپ سبھی کے تعاون سے نیا بھا رت باصلاحیت  بھی ہوگا اور محفوظ  بھی ہوگا ۔ ایک بار پھر ترقی کے  سبھی منصوبوں کے لئے  میں آپ سب کو  بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں ۔ میرے ساتھ  پوری طاقت سے بولئے :

بھارت ماتا کی جے !

بھارت ماتا کی جے !

بھارت ماتا کی جے !

بہت بہت دھنیہ واد !

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM Modi's address to the Indian Community in Guyana
November 22, 2024
The Indian diaspora in Guyana has made an impact across many sectors and contributed to Guyana’s development: PM
You can take an Indian out of India, but you cannot take India out of an Indian: PM
Three things, in particular, connect India and Guyana deeply,Culture, cuisine and cricket: PM
India's journey over the past decade has been one of scale, speed and sustainability: PM
India’s growth has not only been inspirational but also inclusive: PM
I always call our diaspora the Rashtradoots,They are Ambassadors of Indian culture and values: PM

Your Excellency President Irfan Ali,
Prime Minister Mark Philips,
Vice President Bharrat Jagdeo,
Former President Donald Ramotar,
Members of the Guyanese Cabinet,
Members of the Indo-Guyanese Community,

Ladies and Gentlemen,

Namaskar!

Seetaram !

I am delighted to be with all of you today.First of all, I want to thank President Irfan Ali for joining us.I am deeply touched by the love and affection given to me since my arrival.I thank President Ali for opening the doors of his home to me.

I thank his family for their warmth and kindness. The spirit of hospitality is at the heart of our culture. I could feel that, over the last two days. With President Ali and his grandmother, we also planted a tree. It is part of our initiative, "Ek Ped Maa Ke Naam", that is, "a tree for mother”. It was an emotional moment that I will always remember.

Friends,

I was deeply honoured to receive the ‘Order of Excellence’, the highest national award of Guyana. I thank the people of Guyana for this gesture. This is an honour of 1.4 billion Indians. It is the recognition of the 3 lakh strong Indo-Guyanese community and their contributions to the development of Guyana.

Friends,

I have great memories of visiting your wonderful country over two decades ago. At that time, I held no official position. I came to Guyana as a traveller, full of curiosity. Now, I have returned to this land of many rivers as the Prime Minister of India. A lot of things have changed between then and now. But the love and affection of my Guyanese brothers and sisters remains the same! My experience has reaffirmed - you can take an Indian out of India, but you cannot take India out of an Indian.

Friends,

Today, I visited the India Arrival Monument. It brings to life, the long and difficult journey of your ancestors nearly two centuries ago. They came from different parts of India. They brought with them different cultures, languages and traditions. Over time, they made this new land their home. Today, these languages, stories and traditions are part of the rich culture of Guyana.

I salute the spirit of the Indo-Guyanese community. You fought for freedom and democracy. You have worked to make Guyana one of the fastest growing economies. From humble beginnings you have risen to the top. Shri Cheddi Jagan used to say: "It matters not what a person is born, but who they choose to be.”He also lived these words. The son of a family of labourers, he went on to become a leader of global stature.

President Irfan Ali, Vice President Bharrat Jagdeo, former President Donald Ramotar, they are all Ambassadors of the Indo Guyanese community. Joseph Ruhomon, one of the earliest Indo-Guyanese intellectuals, Ramcharitar Lalla, one of the first Indo-Guyanese poets, Shana Yardan, the renowned woman poet, Many such Indo-Guyanese made an impact on academics and arts, music and medicine.

Friends,

Our commonalities provide a strong foundation to our friendship. Three things, in particular, connect India and Guyana deeply. Culture, cuisine and cricket! Just a couple of weeks ago, I am sure you all celebrated Diwali. And in a few months, when India celebrates Holi, Guyana will celebrate Phagwa.

This year, the Diwali was special as Ram Lalla returned to Ayodhya after 500 years. People in India remember that the holy water and shilas from Guyana were also sent to build the Ram Mandir in Ayodhya. Despite being oceans apart, your cultural connection with Mother India is strong.

I could feel this when I visited the Arya Samaj Monument and Saraswati Vidya Niketan School earlier today. Both India and Guyana are proud of our rich and diverse culture. We see diversity as something to be celebrated, not just accommodated. Our countries are showing how cultural diversity is our strength.

Friends,

Wherever people of India go, they take one important thing along with them. The food! The Indo-Guyanese community also has a unique food tradition which has both Indian and Guyanese elements. I am aware that Dhal Puri is popular here! The seven-curry meal that I had at President Ali’s home was delicious. It will remain a fond memory for me.

Friends,

The love for cricket also binds our nations strongly. It is not just a sport. It is a way of life, deeply embedded in our national identity. The Providence National Cricket Stadium in Guyana stands as a symbol of our friendship.

Kanhai, Kalicharan, Chanderpaul are all well-known names in India. Clive Lloyd and his team have been a favourite of many generations. Young players from this region also have a huge fan base in India. Some of these great cricketers are here with us today. Many of our cricket fans enjoyed the T-20 World Cup that you hosted this year.

Your cheers for the ‘Team in Blue’ at their match in Guyana could be heard even back home in India!

Friends,

This morning, I had the honour of addressing the Guyanese Parliament. Coming from the Mother of Democracy, I felt the spiritual connect with one of the most vibrant democracies in the Caribbean region. We have a shared history that binds us together. Common struggle against colonial rule, love for democratic values, And, respect for diversity.

We have a shared future that we want to create. Aspirations for growth and development, Commitment towards economy and ecology, And, belief in a just and inclusive world order.

Friends,

I know the people of Guyana are well-wishers of India. You would be closely watching the progress being made in India. India’s journey over the past decade has been one of scale, speed and sustainability.

In just 10 years, India has grown from the tenth largest economy to the fifth largest. And, soon, we will become the third-largest. Our youth have made us the third largest start-up ecosystem in the world. India is a global hub for e-commerce, AI, fintech, agriculture, technology and more.

We have reached Mars and the Moon. From highways to i-ways, airways to railways, we are building state of art infrastructure. We have a strong service sector. Now, we are also becoming stronger in manufacturing. India has become the second largest mobile manufacturer in the world.

Friends,

India’s growth has not only been inspirational but also inclusive. Our digital public infrastructure is empowering the poor. We opened over 500 million bank accounts for the people. We connected these bank accounts with digital identity and mobiles. Due to this, people receive assistance directly in their bank accounts. Ayushman Bharat is the world’s largest free health insurance scheme. It is benefiting over 500 million people.

We have built over 30 million homes for those in need. In just one decade, we have lifted 250 million people out of poverty. Even among the poor, our initiatives have benefited women the most. Millions of women are becoming grassroots entrepreneurs, generating jobs and opportunities.

Friends,

While all this massive growth was happening, we also focused on sustainability. In just a decade, our solar energy capacity grew 30-fold ! Can you imagine ?We have moved towards green mobility, with 20 percent ethanol blending in petrol.

At the international level too, we have played a central role in many initiatives to combat climate change. The International Solar Alliance, The Global Biofuels Alliance, The Coalition for Disaster Resilient Infrastructure, Many of these initiatives have a special focus on empowering the Global South.

We have also championed the International Big Cat Alliance. Guyana, with its majestic Jaguars, also stands to benefit from this.

Friends,

Last year, we had hosted President Irfaan Ali as the Chief Guest of the Pravasi Bhartiya Divas. We also received Prime Minister Mark Phillips and Vice President Bharrat Jagdeo in India. Together, we have worked to strengthen bilateral cooperation in many areas.

Today, we have agreed to widen the scope of our collaboration -from energy to enterprise,Ayurveda to agriculture, infrastructure to innovation, healthcare to human resources, anddata to development. Our partnership also holds significant value for the wider region. The second India-CARICOM summit held yesterday is testament to the same.

As members of the United Nations, we both believe in reformed multilateralism. As developing countries, we understand the power of the Global South. We seek strategic autonomy and support inclusive development. We prioritize sustainable development and climate justice. And, we continue to call for dialogue and diplomacy to address global crises.

Friends,

I always call our diaspora the Rashtradoots. An Ambassador is a Rajdoot, but for me you are all Rashtradoots. They are Ambassadors of Indian culture and values. It is said that no worldly pleasure can compare to the comfort of a mother’s lap.

You, the Indo-Guyanese community, are doubly blessed. You have Guyana as your motherland and Bharat Mata as your ancestral land. Today, when India is a land of opportunities, each one of you can play a bigger role in connecting our two countries.

Friends,

Bharat Ko Janiye Quiz has been launched. I call upon you to participate. Also encourage your friends from Guyana. It will be a good opportunity to understand India, its values, culture and diversity.

Friends,

Next year, from 13 January to 26 February, Maha Kumbh will be held at Prayagraj. I invite you to attend this gathering with families and friends. You can travel to Basti or Gonda, from where many of you came. You can also visit the Ram Temple at Ayodhya. There is another invite.

It is for the Pravasi Bharatiya Divas that will be held in Bhubaneshwar in January. If you come, you can also take the blessings of Mahaprabhu Jagannath in Puri. Now with so many events and invitations, I hope to see many of you in India soon. Once again, thank you all for the love and affection you have shown me.

Thank you.
Thank you very much.

And special thanks to my friend Ali. Thanks a lot.