QuoteSeveral projects in Delhi which were incomplete for many years were taken up by our government and finished before the scheduled time: PM
QuoteAll MPs have taken care of both the products and the process in the productivity of Parliament and have attained a new height in this direction: PM
QuoteParliament proceedings continued even during the pandemic: PM Modi

نمسکار،

لوک سبھا کے چیئرمین جناب اوم برلا جی، کابینہ کے میرے ساتھی جناب پرہلاد جوشی، جناب ہردیپ پوری جی، اس کمیٹی کے چیئرمین جناب سی آر پاٹل جی، ممبران پارلیمنٹ، خواتین وحضرات!! دہلی میں عوامی نمائندوں کے لئے  رہائش گاہ کی اس نئی سہولت کے  لئے آپ سب کو بہت بہت مبارک باد! آج ایک اور مبارک دن ہے۔ آج ہمارے چیئرمین اوم برلا جی کا یوم پیدائش بھی ہے۔ اوم جی کو بہت بہت نیک خواہشات۔ آپ صحت مند رہیں، لمبی عمر پائیں اور ملک کی ایسے ہی خدمت کرتے ہیں، ایشور سے میری یہی پرارتھنا ہے۔

ساتھیوں،

ممبران پارلیمنٹ کے لئے پچھلے سال نارتھ ایونیو  کے گھر بن کر تیار ہوئے تھے اور آج  بی ڈی روڈ پر بھی یہ تین ٹاور الاٹمنٹ کے لئے تیار ہیں۔ میری دعا ہے کہ گنگا ، یمنا اور سرسوتی ان تینوں ٹاوروں کا سنگم اس میں رہنے والے عوامی نمائندوں کو ہمیشہ صحت مند رکھے، سرگرم رکھے اور پرسکون بنائے۔ ان فلیٹوں میں ہر وہ سہولت دی گئی ہے جو ممبران پارلیمنٹ کو اپنے فرائض کی انجام دہی میں مدد کرے گی۔ پارلیمنٹ ہاؤس کے نزدیک ہونے کی وجہ سے بھی اس میں رہنے والے ممبران پارلیمنٹ کو بہت آسانی ہوگی۔

ساتھیوں،

دہلی ممبران پارلیمنٹ کے لئے عمارتوں کی دقت برسوں سے رہی ہیں اور جیسے ابھی برلا جی بتا رہے تھے لمبے عرصے سے ممبران پارلیمنٹ کو ہوٹل میں رہنا پڑتا ہے، اس کی وجہ سے اقتصادی بوجھ بھی بہت آتا ہے۔ ان کو بھی یہ اچھا نہیں لگتا ہے لیکن اب مجبوراً کرنا پڑتا تھا۔ لیکن اس مسئلے کو دور کرنے کے لئے سنجیدگی سے کوشش 2014 کے بعد خاص طور سے شروع ہوئی ہے۔ دہائیوں سے چلے آرہے مسائل، ٹالنے سے نہیں ان کا حل تلاش کرنے سے ختم ہوتے ہیں۔ صرف ممبران پارلیمنٹ کی رہائش گاہ ہی نہیں بلکہ یہاں دہلی میں ایسے متعدد پروجیکٹ تھے جو کئی کئی برسوں سے ادھورے تھے، لٹکے پڑے تھے۔ کئی عمارتوں کی تعمیر اس سرکار کے دوران ہی شروع ہوئی اور مقررہ وقت میں ، متعینہ مدت سے پہلے ختم بھی ہوئی۔ جب اٹل بہاری واجپئی جی کی حکومت تھی تو اٹل جی کے وقت جس امبیڈ کر نیشنل میموریل کی چرچا شروع ہوئی تھی اس کی تعمیر، اتنے سال لگ گئے، یہ سرکار بننے کے بعد ہی اس کا کام ہوا۔ 23 برسوں کے لمبے  انتظار کے بعد ڈاکٹر امبیڈ کر انٹر نیشنل سینٹر کی تعمیر اسی سرکار میں ہوئی۔ سینٹرل انفارمیشن کمیشن کی نئی بلڈنگ کی تعمیر اسی سرکار میں ہوئی۔ ملک میں دہائیوں سے وار میموریل کی بات ہورہی تھی۔ ہمارے ملک کے بہادر جوان طویل عرصے سے اس کی امید لگائے بیٹھے تھے، مانگ کررہے تھے۔ ملک کے بہادرشہیدوں کی یادگار میں انڈیا گیٹ کے پاس وار میموریل کی تعمیر بھی، اسے کرنے کی خوش قسمتی بھی ہماری سرکار کو حاصل ہوئی۔ ہمارے ملک میں ہزاروں پولیس والوں نے قانون اور نظم ونسق بنائے رکھنے کے لئے اپنی زندگی قربان کی ہے۔ ہزاروں پولیس کے جوان شہید ہوئے۔ ان کی یاد میں بھی نیشنل پولیس میموریل کی تعمیر بھی اسی سرکار کے ذریعہ ہوئی۔ آج ممبران پارلیمنٹ کے لئے نئی رہائش گاہوں کا افتتاح بھی اسی سلسلے کا ایک ضروری  اور اہم قدم ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ ہمارے ممبران پارلیمنٹ کا ایک لمبا انتظار اب ختم ہورہا ہے۔ ان فلیٹوں کی تعمیر میں ماحولیات کو ملحوظ نظر رکھا گیا ہے ، انرجی کنزرویشن کے طریقے ہوں، سولر پلانٹ کو، سیویج ٹریٹمنٹ پلانٹ ہو، گرین بلڈنگ کے یہ کانسیپٹ، ان عمارتوں کو مزید ماڈرن بناتے ہیں۔

|

ساتھیوں،

 میں لوک سبھا کے چیئرمین، لوک سبھا  سکریٹریٹ اور اس کی تعمیر سے جڑی وزارت شہری ترقی ہو، دیگر محکمہ ہو، سب کو مبارکباد دیتا ہوں کہ انہوں نے اتنے کم وقت میں اتنی شاندار سہولت کی تعمیر مکمل کروائی ہے اور ہم سب بخوبی جانتے ہیں ۔ ہمارے لوک سبھا کے چیئرمین تو ویسے بھی، وہ کوالٹی میں بھی اور بچت میں بھی یقین رکھتے ہیں۔ ایوان کے اندر وہ یہ یقینی بناتے ہیں کہ وقت بھی بچت ہو اور ڈبیٹ بھی کوالٹی کی ہو ۔ اور اس کی تعمیر میں بھی ان باتوں کو بخوبی  پوری کامیابی کے ساتھ پارک کیا گیا ہے۔ ہم سب کو یاد ہے ، ابھی ہم نے مانسون اجلاس میں بھی چیئرمین جی کے اس طریقہ کار کی جھلک دیکھی ہے، کورونا کے دو ر میں متعدد قسم کی احتیاطوں کے درمیان، نئے انتظامات کے ساتھ پارلیمنٹ کا اجلاس منعقد ہوا۔ حزب اقتدار اور حزب اختلاف کے تمام ساتھیوں نے ایک ایک لمحہ کا مثبت استعمال کیا۔ دونوں ایوانوں کے ذریعہ باری باری سے کام کرنا ہو یا پھرسنیچر اور اتوار کو بھی کارروائی کرنا، ہر کسی نے تعاون کیا۔ تمام پارٹیوں نے مدد کی۔

ساتھیوں،

ہماری پارلیمنٹ کی یہ جو توانائی بڑھی ہے،  اس کے پیچھے ایک اور بڑی وجہ ہے۔ اس کی بھی شروعات ایک طرح سے 2014 سے ہوئی ہے۔ تب ملک  ایک نئی سمت کی طرف بڑھناچاہتا تھا، تبدیلی چاہتا تھا اور اس لئے اس وقت ملک کی پارلیمنٹ میں 300 سے زیادہ ایم پی پہلی بار منتخب ہو کر پہنچے تھے اور میں بھی پہلی بار آنے والوں میں سے ایک تھا۔ اس 17 ویں لوک سبھا میں بھی 260 ممبران پارلیمنٹ ایسے ہے جو پہلی بار منتخب ہو کر پہنچے ہیں، یعنی اس بار 400 سے زیادہ ممبران پارلیمنٹ ایسے ہیں جو  یا تو پہلی بار منتخب ہو کر آئے ہیں یا پھر دوسری بار پارلیمنٹ پہنچے ہیں۔اتنا ہی نہیں17 ویں لوک سبھا کے نام سب سے زیادہ خواتین  ممبران پارلیمنٹ کو منتخب کرکے بھیجنے کا ریکارڈ بھی درج ہے۔ ملک کی یہ نوجواں سوچ، یہ نیا مزاج پارلیمنٹ کے ڈھانچے میں بھی نظر آتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج ملک کے طریقہ کار میں، گورننس میں ایک نئی سوچ اور نیا طور طریقہ دکھائی دے رہا ہے۔یہی وجہ ہے کہ ملک کی پارلیمنٹ آج ایک نئے بھارت کے لئے قدم بڑھا رہی ہے، بہت تیزی کے ساتھ فیصلے لے رہی ہے۔ پچھلی 16 ویں لوک سبھا نے پہلے کے مقابلے15 فیصد زیادہ بل پاس کئے،17 ویں لوک سبھا کے پہلے اجلاس میں مقرر مدت سے 135 فیصد کام ہوا۔ راجیہ سبھا نے بھی 100 فیصد کام کیا۔ یہ کارکردگی گزشتہ دو دہائیوں میں سب سے زیادہ ہے۔ پچھلی سردیوں میں بھی لوک سبھا کی پروڈکٹویٹی 110 فیصد سے زیادہ رہی ہے۔

 

|

 ساتھیوں،

 پارلیمنٹ کی اس پروڈکٹیویٹی میں آپ سبھی ممبران پارلیمنٹ نے پروڈکٹس اور پروسیس دونوں کا ہی خیال رکھا ہے۔ ہماری لوک سبھا اور راجیہ سبھا  دونوں کے لئے ممبران پارلیمنٹ نے اس سمت میں ایک نئی  اونچائی حاصل کی ہے اور یقینی طور پر اس میں ان ممبران کا بھی تعاون ہے جو اب پارلیمنٹ کاحصہ نہیں ہیں۔ آپ دیکھئے، ہم نے کتنا کچھ حاصل کیا ہے۔ ساتھ مل کر کتنا کچھ نیا کیا ہے۔ صرف پچھلے ایک ڈیڑھ سالوں کی بات کریں تو ملک نے کسانوں کو بچولیوں کے چنگل سے آزاد کرنے کا کام کیا ہے۔ ملک میں تاریخی لیبر ریفارم کئے ہیں، کارکنوں کے مفاد کو محفوظ کیا ہے۔ ملک نے جموں وکشمیر کے لوگوں کو بھی ترقی کی عام راہ اور متعدد قوانین سے جوڑنے کا بھی کام کیا ہے۔ پہلی بار جموں وکشمیر میں اب کرپشن کے خلاف ہوسکے ایسے قانون بن پائے ہیں۔

 ملک نے عورتوں کو تین طلاق جیسی سماجی برائیوں سے بھی آزادی دی ہے۔

اس سے اور پہلے کی بات کریں تو معصوم بچیوں سے عصمت دری کرنے والوں کے لئے موت کی سزا کاانتظام بھی اسی دوران کیا گیا ہے۔ جدید اقتصادیات کے لئے جی ایس ٹی، ان سالوینسی اور بینک رپٹسی کوڈ جیسے کتنے ہی بڑے بڑے فیصلے ہوئے ہیں۔ اسی طرح ہندوستان کی جو حساس شناخت رہی ہے، اس کمٹمنٹ کو پورا کرتے ہوئے ہم سب نے مل کر شہری ترمیمی قانون بھی پاس کیا ہے۔ ہمارے یہ کام، یہ کامیابیاں اگر ہمارے پروڈکٹس ہے تو انہیں کرنے کے پروسیس بھی  اتنے ہی شاندار رہے ہیں ۔ شاید بہت سے لوگوں نے دھیان نہیں دیا ہوگا، لیکن 16 ویں لوک سبھا میں 60 فیصد بل ایسے رہے ہیں جنہیں پاس کرنے کے لئے اوسطاً 2 سے 3 گھنٹے تک کی ڈبیٹ ہوئی ہے۔ ہم نے پچھلی لوک سبھا سے زیادہ بل پاس کئے، لیکن پھر بھی ہم نے پہلے سے زیادہ ڈبیٹ کی ہے۔

یہ دکھاتا ہے کہ ہم نے پروڈکٹ پر بھی فوکس کیا ہے اور پروسیس کو بھی نکھارا ہے اور یہ سب آپ سبھی معزز ممبران پارلیمنٹ نے کیا ہے۔ آپ کی وجہ سے ہوا ہے۔ میں اس کے لئے  آپ سبھی ممبران پارلیمنٹ کو عوامی طور پر مبارکباد پیش کرتا ہوں، شکریہ ادا کرتا ہوں،۔

ساتھیوں،

 عام طور سے یہ کہا جاتا ہے کہ نوجوانوں کے لئے 18-17-16 سال کی عمر، جب وہ دسویں، بارہویں میں ہوتے ہیں بہت اہم ہوتی ہے،18-17-16 کی یہ عمر کسی نوجوان جمہوریت کے لئے بھی اتنی ہی اہم ہے۔ آپ دیکھئے، ابھی 2019 کے  الیکشن کے ساتھ  ہم نے16 ویں لوک سبھا کی میعاد پوری کی ہے۔ یہ وقت ملک کی ترقی کے لئے، ملک کی پیش رفت کے لئے بہت ہی تاریخی رہا ہے۔ 2019 کے بعد سے 17 ویں لوک سبھا کے دور شروع ہوا ہے۔ اس دوران بھی ملک نے جیسے فیصلے لئے ہیں، جو قدم اٹھائے ہیں، ان سے یہ لوک سبھا ابھی ہی تاریخ میں درج ہوگئی ہے۔ اب اس کے بعد 18 ویں لوک سبھا ہوگی۔ مجھے یقین ہے کہ اگلی لوک سبھا بھی ملک کو نئی دہائی میں آگے لے جانے کے لئے بہت اہم رول ادا کرے گی اور اس لئے میں نے یہ 18-17-16 کی اہمیت آپ کے سامنے خاص طور سے پیش کی ہے۔ ملک کے سامنے کتنا کچھ ہے، جو ہمیں اس دوران حاصل کرنا ہے۔ چاہے آتم نربھر بھارت مہم ہو، اقتصادیات سے جڑے مقاصد ہو یا ایسے ہی کتنے اور عزائم، یہ سب ہمیں اسی دوران ہی پورے کرنے ہیں اور اس لئے 16 ویں ،17 ویں18 ویں لوک سبھا کا یہ دور ہمارے ملک کے لئے بہت اہم ہے۔  ملک کے لئے اس اتنے اہم وقت کا ہم سب کو حصہ بننے کی خوش نصیبی حاصل ہوئی ہے اور اس لئے ہم سب  کی ذمہ داری ہے جب تاریخ میں لوک سبھا کے الگ الگ دور کا مطالعہ کیاجائے تو یہ دور ملک کی پیش رفت کے سنہرے باب کے طور پر یاد کیا جائے۔

|

 ساتھیوں،

 ہمارے یہاں کہا گیا ہے- ‘‘ کریا سدھی ستوے بھوتی مہتام نوپ کرنے’’

یعنی، کام کی تکمیل ہمارے سچے عزائم پر، ہماری نیت سے ہی ہوتی ہے۔

آج ہمارے پاس وسائل بھی ہے اور پختہ عزائم بھی ہے۔ ہم اپنے عزائم کے لئے جتنی زیادہ محنت کریں گے کامیابی اتنی ہی جلدی  اور بڑی ہوگی۔ مجھے یقین ہے  کہ ہم سب مل کر 130 کروڑ ہم وطنوں کے خواب کو پورا کریں گے، آتم نربھر بھارت کے ہدف کو پورا کریں گے۔ انہیں نیک خواہشات کے ساتھ ایک بار پھر آپ سبھی کو بہت بہت مبارکباد۔

بہت بہت شکریہ!

  • शिवकुमार गुप्ता March 12, 2022

    जय भारत
  • शिवकुमार गुप्ता March 12, 2022

    जय हिंद
  • शिवकुमार गुप्ता March 12, 2022

    जय श्री राम
  • शिवकुमार गुप्ता March 12, 2022

    जय श्री सीताराम
Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
India's liberal FDI policy offers major investment opportunities: Deloitte

Media Coverage

India's liberal FDI policy offers major investment opportunities: Deloitte
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
The government is focusing on modernizing the sports infrastructure in the country: PM Modi at Khelo India Youth Games
May 04, 2025
QuoteBest wishes to the athletes participating in the Khelo India Youth Games being held in Bihar, May this platform bring out your best: PM
QuoteToday India is making efforts to bring Olympics in our country in the year 2036: PM
QuoteThe government is focusing on modernizing the sports infrastructure in the country: PM
QuoteThe sports budget has been increased more than three times in the last decade, this year the sports budget is about Rs 4,000 crores: PM
QuoteWe have made sports a part of mainstream education in the new National Education Policy with the aim of producing good sportspersons & sports professionals in the country: PM

Chief Minister of Bihar, Shri Nitish Kumar ji, my colleagues in the Union Cabinet, Mansukh Bhai, sister Raksha Khadse and Shri Ram Nath Thakur ji, Deputy CMs of Bihar, Samrat Choudhary ji and Vijay Kumar Sinha ji, other distinguished guests present, all players, coaches, other staff members, and my dear young friends!

I warmly welcome all the sportspersons who have come from every corner of the country—each one better than the other, each one more talented than the other.

Friends,

During the Khelo India Youth Games, competitions will be held across various cities in Bihar. From Patna to Rajgir, from Gaya to Bhagalpur and Begusarai, more than 6,000 young athletes, with over 6,000 dreams and resolutions, will make their mark on this sacred land of Bihar over the next few days. I extend my best wishes to all the players. Sports in Bharat is now establishing itself as a cultural identity. And the more our sporting culture grows in Bharat, the more our soft power as a nation will increase. The Khelo India Youth Games have become a significant platform for the youth of the country in this direction.

Friends,

For any athlete to improve their performance, to constantly test themselves, it is essential to play more matches and participate in more competitions. The NDA government has always given top priority to this in its policies. Today, we have Khelo India University Games, Khelo India Youth Games, Khelo India Winter Games, and Khelo India Para Games. That means, national-level competitions are regularly held all year round, at different levels, across the country. This boosts the confidence of our athletes and helps their talent shine. Let me give you an example from the world of cricket. Recently, we saw the brilliant performance of Bihar’s own son, Vaibhav Suryavanshi, in the IPL. At such a young age, Vaibhav set a tremendous record. Behind his stellar performance is, of course, his hard work, but also the numerous matches at various levels that gave his talent a chance to emerge. In other words, the more you play, the more you blossom. During the Khelo India Youth Games, all the athletes will get the opportunity to understand the nuances of playing at the national level, and you will be able to learn a great deal.

Friends,

Hosting the Olympics in Bharat has been a long-cherished dream of every Indian. Today, Bharat is striving to host the Olympics in 2036. To strengthen Bharat’s presence in international sports and to identify sporting talent at the school level, the government is training athletes right from the school stage. From the Khelo India initiative to the TOPS (Target Olympic Podium Scheme), an entire ecosystem has been developed for this purpose. Today, thousands of athletes across the country, including from Bihar, are benefiting from it. The government is also focused on providing our players with opportunities to explore and play more sports. That is why games like Gatka, Kalaripayattu, Kho-Kho, Mallakhamb, and even Yogasana have been included in the Khelo India Youth Games. In recent times, our athletes have delivered impressive performances in several new sports. Indian athletes are now excelling in disciplines such as Wushu, Sepak Takraw, Pencak Silat, Lawn Bowls, and Roller Skating. At the 2022 Commonwealth Games, our women's team drew everyone's attention by winning a medal in Lawn Bowls.

Friends,

The government is also focused on modernizing sports infrastructure in Bharat. In the past decade, the sports budget has been increased by more than three times. This year, the sports budget is around 4,000 crore rupees. A significant portion of this budget is being spent on developing sports infrastructure. Today, over a thousand Khelo India centres are operational across the country, with more than three dozen of them located in Bihar alone. Bihar is also benefiting from the NDA’s double engine government model. The state government is expanding many schemes at its own level. A Khelo India State Centre of Excellence has been established in Rajgir. Bihar has also been given institutions like the Bihar Sports University and the State Sports Academy. A Sports City is being built along the Patna-Gaya highway. Sports facilities are being developed in the villages of Bihar. Now, the Khelo India Youth Games will further strengthen Bihar’s presence on the national sports map.

|

Friends,

The world of sports and the sports-related economy is no longer limited to the playing field. Today, it is creating new avenues of employment and self-employment for the youth. Fields like physiotherapy, data analytics, sports technology, broadcasting, e-sports, and management are emerging as important sub-sectors. Our youth can also consider careers as coaches, fitness trainers, recruitment agents, event managers, sports lawyers, and sports media experts. In other words, a stadium is no longer just a place to play matches—it has become a source of thousands of job opportunities. There are also many new possibilities opening up for youth in the field of sports entrepreneurship. The National Sports Universities being established in the country and the new National Education Policy, which has made sports a part of mainstream education, are both aimed at producing not only outstanding athletes but also top-tier sports professionals in Bharat.

My young friends,

We all know how important sportsmanship is in every aspect of life. We learn teamwork and how to move forward together with others on the sports field. You must give your best on the field, and also strengthen your role as brand ambassadors of Ek Bharat, Shreshtha Bharat (One India, Great India). I am confident that you will return from Bihar with many wonderful memories. To those athletes who have come from outside Bihar, be sure to savour the taste of litti-chokha. You will surely enjoy makhana from Bihar as well.

Friends,

With the spirit of sportsmanship and patriotism held high from Khelo India Youth Games, I hereby declare the 7th Khelo India Youth Games open.