نمسکار!
اس خصوصی تقریب میں موجود درگا جسراج جی، سارنگ دیو پنڈت جی، پنڈت جسراج کلچرل فاؤنڈیشن کے بانی مشترک نیرج جیٹلی جی، ملک اور دنیا کے تمام موسیقار اور فنکار حضرات، محترم مردو خواتین!
ہمارے یہاں موسیقی، لہجےاور آواز کو لازوال مانا گیا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ آواز کی توانائی لازوال ہوتی ہے، اس کا اثر بھی لازوال ہوتا ہے۔ ایسے میں، جس عظیم روح کی زندگی ہی موسیقی ہو، موسیقی ہی اس کے وجود کے ہر ایک حصہ میں گونجتی رہی ہو، وہ روح جسم سے نکلنے کے بعد کائنات کی توانائی اور شعور میں ہمیشہ کے لیے باقی رہ جاتی ہے۔
آج اس پروگرام میں موسیقاروں، فنکاروں کے ذریعہ جو فنی نمونے پیش کیے جا رہےہیں، جس طرح پنڈت جسراج جی کا لہجہ، ان کی موسیقی ہمارے درمیان گونج رہی ہے، موسیقی کے اس شعور میں، ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے پنڈت جسراج جی ہمارے درمیان ہی موجود ہیں، اور ہمارے سامنے اپنے فن کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
مجھے خوشی ہے کہ ان کی کلاسیکی موسیقی کی وراثت کو آپ سب آگے بڑھا رہے ہیں، ان کی وراثت کو آنے والی نسلوں اور صدیوں کے لیے محفوظ کر رہے ہیں۔ آج پنڈت جسراج جی کے یوم پیدائش کی سالگرہ کا مبارک موقع بھی ہے۔ اس دن، پنڈت جسراج کلچرل فاؤنڈیشن کے قیام کے ساتھ اس نئے کام کے لیے میں آپ سبھی کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ خصوصاً میں درگاجسراج جی اور پنڈت سارنگ دیو جی کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ آپ نے اپنے والد کی ترغیب کو، ان کی تپسیا کو، پورے ملک کے لیے وقف کرنے کا ذمہ لیا ہے۔ مجھے بھی کئی مرتبہ پنڈت جسراج جی کو سننے اور ان سے ملاقات کرنے کی خوش نصیبی حاصل ہوئی ہے۔
ساتھیو،
موسیقی ایک پراسرار موضوع ہے۔ میں اس موضوع کے بارے میں زیادہ علم تو نہیں رکھتا، البتہ ہمارے رِشیوں نے لہجہ اور آواز کے بارے میں جتنا وسیع علم دیا ہے، وہ اپنے آپ میں لاجواب ہے۔ ہمارے سنسکرت کے صحائف میں لکھا ہے-
ناد روپ : اسمرتو برہما، ناد روپو جناردن: ।
ناد روپ: پارا شکتی:، ناد روپو مہیوشور: ।।
یعنی، کائنات کو تخلیق کرنے والی، پالنے والی ، اس پر حکمرانی کرنے والی اور ہم آہنگی پیدا کرنے والی طاقتیں آواز کی مختلف شکلیں ہی ہیں۔ آواز کو، موسیقی کو، توانائی کے اس بہاؤ میں دیکھنے کی، سمجھنے کی یہ قوت ہی بھارتی کلاسیکی موسیقی کو اتنا غیر معمولی بناتی ہے۔ موسیقی ایک ایسا وسیلہ ہے جو ہمیں دنیاوی فرائض کا احساس بھی کراتا ہے اور دنیا کی محبت میں گرفتار ہونے سے بھی بچاتا ہے۔ موسیقی کی خاصیت یہی ہے کہ بھلے ہی آپ اسے چھو نہیں سکتے، لیکن وہ لامحدودیت تک گونجتی رہتی ہے۔
مجھے بتایا گیا ہے کہ پنڈت جسراج کلچرل فاؤنڈیشن کا اولین مقصد بھارت کی قومی وراثت، فن اور ثقافت کا تحفظ، اس کی ترقی اور اسے فروغ دینا ہوگا۔ مجھے یہ جان کر اچھا لگا کہ یہ فاؤنڈیشن، ابھرتے ہوئے فنکاروں کو تعاون فراہم کرے گا، فنکاروں کو مالی طور پر بااختیار بنانے کے لیے بھی کوشش کرے گا۔ موسیقی کے میدان میں تعلیم و تحقیق کو بھی آپ لوگ اس فاؤنڈیشن کے ذریعہ آگے بڑھانے کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔ میں مانتا ہوں کہ پنڈت جسراج جی جیسی عظیم شخصیت کے لیے آپ نے جو لائحہ عمل تیار کیا ہے، یہ ان کے لیے اپنے آپ میں ایک بہت بڑا خراج عقیدت ہے۔ اور میں یہ بھی کہوں گا کہ اب ان کے شاگردوں کے لیے یہ ایک طرح سے گورو دکشینا کا وقت ہے۔
ساتھیو،
آج ہماری ملاقات ایک ایسے وقت ہو رہی ہے جب موسیقی کی دنیا میں تکنالوجی کافی حد تک داخل ہو چکی ہے۔ اس کلچرل فاؤنڈیشن سے میری درخواست ہے کہ وہ دو باتوں پر توجہ مرکوز کریں۔ ہم لوگ گلوبلائزیشن کی بات تو سنتے ہیں، تاہم گلوبلائزیشن کی جو تعریفیں ہیں، وہ ساری باتیں گھوم پھر کر معنی پر مرتکز ہو جاتی ہیں، معیشت کے پہلوؤں کو ہی چھوتی ہیں۔ آج کے گلوبلائزیشن کے زمانے میں، بھارتی موسیقی بھی اپنی عالمی شناخت بنائے، عالمی پیمانے پر اپنے اثرات مرتب کرے، یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے۔
بھارتی موسیقی، انسانی من کی گہرائی میں ہلچل پیدا کرنے کی طاقت رکھتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، قدرت اور خدا کی یگانگت کے احساس پر بھی زور دیتی ہے۔ بین الاقوامی یوم یوگ -اب ساری دنیا میں یوگ ایک طرح سے پرسکون وجود کا احساس دلاتا ہے۔ اور اس میں ایک بات اور محسوس ہوتی ہے کہ بھارت کی وراثت سے مکمل بنی نوع انسانی، پوری دنیا مستفید ہوئی ہے۔دنیا کا ہر انسان، بھارتی موسیقی کو جاننے ، سمجھنے، سیکھنے اور مستفید ہونے کا بھی حقدار ہے۔ یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم اس مقدس کام کو پورا کریں۔
میرادوسرا سجھاؤ ہے کہ جب تکنالوجی کا اثر زندگی کے ہر شعبے میں نظرآرہا ہے ، تو موسیقی کے میدان میں تکنالوجی اور آئی ٹی کا انقلاب رونما ہونا چاہئے۔ بھارت میں ایسے اسٹارٹ اپ تیار ہونے چاہئیں جو پوری طرح موسیقی کے لیے وقف ہوں ، بھارتی موسیقی کے آلات پر مبنی ہوں، بھارت کی موسیقی کی روایات پر مبنی ہوں۔ بھارتی موسیقی کی جو مقدس دھارا ہے، گنگاجیسی مقدس دھارائیں ہیں، ان کو جدید تکنالوجی سے کیسے آراستہ کریں، اس پر بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ جس میں ہماری جو استاد۔شاگرد کی روایت ہے وہ تو برقرار رہنی چاہئے، اس کے علاوہ تکنالوجی کے توسط سے ایک عالمی قوت حساصل ہونی چاہئے، قدرو قیمت میں اضافہ ہونا چاہئے۔
ساتھیو،
بھارت کا علم، بھارت کا فلسفہ، بھارت کی فکر، ہماری سوچ، ہمارا رویہ، ہماری ثقافت، ہماری موسیقی، ان کے اقدار میں، یہ تمام باتیں انسانیت کی خدمت کا احساس لیے ہوئے صدیوں سے ہم سب کی زندگی میں شعور پیدا کرتی آئی ہیں۔ پوری دنیا کی فلاح و بہبود کی خواہش اس میں بآسانی نظر آتی ہے۔ اسی لیے، ہم بھارت کو، بھارت کی روایات اور شناخت کو جتنا آگے بڑھائیں گے، ہم انسانیت کی خدمت میں اتنے ہی مواقع پیدا کریں گے۔ یہی آج بھارت کا ارادہ ہے، یہی آج بھارت کا منتر ہے۔
آج ہم کاشی جیسے اپنے فن اور ثقافت کے مراکز کی بازبحالی کا کام انجام دے رہے ہیں، ماحولیاتی تحفظ اور فطرت کے تئیں محبت کو لے کر ہمارا جو یقین رہا ہے، آج بھارت اس کے ذریعہ دنیا کو محفوظ مستقبل کاراستہ دکھارہا ہے۔ وارثت بھی، ترقی بھی، اس اصول پر عمل پیرا بھارت کے اس سفر میں ’سب کی کوشش‘ شامل ہونی چاہئے۔
مجھے یقین ہے کہ پنڈت جسراج کلچرل فاؤنڈیشن اب آپ سبھی کے فعال تعاون سے کامیابی کی نئی بلندیاں سر کرے گا۔ یہ فاؤنڈیشن، موسیقی کی خدمت کا، ریاض کا، اور ملک کے تئیں ہمارےعزائم کی تکمیل کا ایک اہم وسیلہ ہے۔
اسی یقین کے ساتھ، آپ سبھی کا بہت بہت شکریہ اور اس نئی کوشش کے لیے میری جانب سے بہت بہت مبارکباد!
شکریہ!