نمسکار ساتھیو!
انتخابات کے بعد، نئی لوک سبھا کے قیام کے بعد آج اولین اجلاس شروع ہو رہا ہے۔ یہ متعدد نئے ساتھیوں کے تعارف کا ایک موقع ہے اور جب نئے ساتھی جڑتے ہیں، تو ان کے ساتھ نئی امنگ، نیا جذبہ، نئے خواب بھی جڑتے ہیں۔ بھارت کی جمہوریت کی خصوصیت کیا ہے؟ طاقت کیا ہے؟ ہر الیکشن میں ہم اس کا تجربہ کرتے ہیں۔ آزادی کے بعد پارلیمانی انتخابات سب سے زیادہ ووٹنگ، سب سے زیادہ خاتون نمائندوں کا انتخاب، پہلے کے مقابلے میں زیادہ تعداد میں خاتون ووٹروں کا ووٹنگ کرنا، یہ انتخابات متعدد خصوصیات سے بھر پور رہے ہیں۔ کئی دہائیوں کے بعد ایک حکومت کو دو بارہ مکمل اکثریت کے ساتھ پہلے سے زیادہ نشستوں کے ساتھ عوام نے خدمت کرنے کا موقع دیا ہے۔ گزشتہ پانچ برسوں کا ہمارا تجربہ ہے کہ جب پارلیمنٹ چلی ہے، صحت مند ماحول میں چلی ہے، تب ملک کے مفاد کے فیصلے بھی بہت اچھے ہوئے ہیں۔ ان تجربات کی بنیاد پر میں امید کرتا ہوں کہ سبھی پارٹیاں بہت ہی اعلیٰ قسم کی بحث، مفاد عامہ کے فیصلے اور عوامی امیدوں کی تکمیل کی سمت میں ہم آگے بڑھ رہے ہیں، مجھے اس کا یقین ہے۔ ہم نے اپنے سفر کا آغاز کیا تھا، سب کا ساتھ سب کا وکاس کے ساتھ، لیکن ملک کے عوام نے سب کا ساتھ سب کا وکاس کے اندر ایک حیرت انگیز وشواس یعنی یقین و اعتماد بھر دیا اور اس وشواس کو لے کر عام آدمی کی امیدوں کو، خوابوں کو پورا کرنے کے لئے عہد لے کر ضرور آگے بڑھنے کی کوشش کریں گے۔
جمہوریت میں حزب اختلاف کا ہونا، حزب اختلاف کا سرگرم ہونا، حزب اختلاف کا با صلاحیت ہونا، یہ جمہوریت کی لازمی شرط ہے اور میں امید کرتا ہوں کہ حزب اختلاف کے لوگ تعداد کی فکر چھوڑ دیں۔ ملک کے عوام نے انہیں جو نمبر دیا ہے، وہ دیا ہے، لیکن ہمارے لئے ان کا ہر لفظ قیمتی ہے، ان کا ہر جذبہ قیمتی ہے۔ اور ایوان میں جب ہم اس نشست پر بیٹھتے ہیں، ممبر پارلیمنٹ کے طور پر بیٹھتے ہیں، تب حزب اقتدار اور حزب اختلاف کے زیادہ غیر جانب دارا نہ جذبہ بہت اہمیت رکھتا ہے۔ اور مجھے یقین ہے کہ حزب اقتدار اور حزب اختلاف کے دائرے میں تقسیم ہونے کے بجائے غیر جانب دارانہ جذبے سے مفاد عامہ کو ترجیح دیتے ہوئے ہم آنے والے پانچ سال کے لئے اس ایوان کے وقار کو اوپر اٹھانے کی کوشش کریں گے۔ مجھے یقین ہے کہ پہلے کے مقابلے میں زیادہ نتیجہ خیز ہمارے ایوان رہیں گے اور مفاد عامہ کے کاموں میں زیادہ توانائی، زیادہ رفتار اور زیادہ اجتماعی فکر مندی کے جذبات اسے موقع فراہم کریں گے۔
میری آپ سب سے بھی گزارش ہے کہ ایوان میں کئی ممبر بہت ہی اعلیٰ خیالات کے حامل ہیں، بحث کو بہت جاندار بناتے ہیں، لیکن چونکہ زیادہ تر وہ تخلیقی ہوتے ہیں اور اس کا اور ٹی آر پی کا میل نہیں ہوتا ہے۔ لیکن کبھی کبھی ٹی آر پی سے اوپر بھی ایسے ممبران کو مواقع ملیں گے۔ اگر حکومت کی نکتی چینی بھی ایوان میں کوئی ممبر دلائل کے ساتھ کرتا ہے، اور وہ بات پہنچتی ہے، تو اس میں جمہوریت کو طاقت ملتی ہے۔ اس جمہوریت کو طاقت دینے میں میری آپ سب سے امیدیں ہیں۔ شروع میں تو ضرور ان میدوں کو پورا کریں گے، لیکن پانچ سال اس جذبے کو توانا بنانے میں آپ بھی مثبت کردار ادا کر سکتے ہیں۔ اور اگر مثبت کردار ہو گا، مثبت خیالات کو توانائی بخشیں گے تو ایوان میں بھی مثبت اور موافقا نہ سمت میں جانے کا سب کا ارادہ بنے گا۔ تو میں آپ سے بھی درخواست کرتا ہوں کہ 17 ویں لوک سبھا میں ہم اسی نئی توانائی، نئے یقین، نئے عہد، نئے خوابوں کے ساتھ، ساتھ مل کر کے آگے چلیں۔ ملک کے عام عوام کی امیدوں کو پورا کرنے میں ہم کہیں کمی نہ رکھیں۔ اس یقین کے ساتھ آ پ سب کا بہت بہت شکریہ۔