نمستے!
میلنڈا اور بل گیٹس، میری کابینہ کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن، دنیا بھر سے شرکت کرنے والے مندوبین، سائنس دانوں، اختراع پردازوں، محققین، طلبا، دوستوں اس چھٹی گرانڈ چیلنجز اینول میٹنگ کے لئے آپ سب سے مل کر مجھے بہت خوشی ہوئی ہے۔
یہ میٹنگ بھارت میں فزیکلی منعقد کی جانی تھی لیکن تبدیل شدہ صورتحال میں یہ ورچوولی منعقد کی جارہی ہے۔ یہ ٹکنالوجی کی طاقت ہے کہ ایک عالمی وبا بھی ہمیں ایک دوسرے سے علیحدہ نہیں رکھ پا ئی۔ یہ پروگرام مقررہ وقت کے مطابق منعقد کیا گیا ۔ اس سے گرانڈ چیلنجز برادری کی عہد بندی کا پتہ چلتا ہے۔اس سے حالات کے مواقف ڈھلنے اور اختراع کے لئے عہد بندی کا پتہ چلتا ہے۔
دوستو،
مستقبل کی تشکیل ایسے معاشرے کرتے ہیں جو سائنس اور اختراع میں سرمایہ کاری کرتے ہیں لیکن یہ کام قلیل مدتی انداز میں انجام نہیں دیا جاسکتا۔سائنس اور اختراع میں کافی پہلے سے ہی سرمایہ کاری کرنی پڑتی ہے۔ تاکہ صحیح وقت پر ہمیں اس کے فائدے حاصل ہوسکیں۔ اسی طرح ان اختراعات کی تعاون اور عوامی شرکت سے تشکیل کی جانی چاہئے۔ سائنس، بند کمروں میں کبھی فروغ نہیں پاتی۔ گرانڈ چیلنجز پروگرام اس نکتہ نظر کو بخوبی سمجھتا ہے۔اس پروگرام کا پیمانہ قابل تعریف ہے۔
پندرہ برسوں میں، عالمی سطح پر آپ نے متعدد ملکوں کو شامل کیا ہے۔ جن مسائل کو آپ حل کرتے ہیں، ان کی نوعیت متنوع ہے۔ آپ نے اینٹی مائکروبیل ریزسٹینس ، ماں اور بچے کی صحت، زراعت، تغذیہ واش۔واٹر، سنیٹیشن اور ہائیجین جیسے مسائل کو حل کرنے کے لئے عالمی سطح کے باصلاحیت افراد کو یکجا کیا ہے۔ اور ایسے متعدد دیگر اقدامات کئے ہیں جو قابل خیرمقدم ہیں۔
دوستو،
اس عالمی وبا نے ہمیں ٹیم ورک کی اہمیت کا ایک بار پھر احساس کرایا ہے۔ بلا شبہ امراض کی جغرافیائی حدود نہیں ہوتیں۔ امراض عقیدت، نسل، صنف یا رنگ کی بنیاد پر امتیاز نہیں کرتے۔میں محض موجودہ عالمی وبا کی صورتحال کے بارے میں بات نہیں کررہا ہوں۔ بہت سے متعدی اور غیر متعدی امراض لوگوں، خصوصی طور پر باصلاحیت نوجوانوں کومتاثرکررہے ہیں۔
دوستو،
بھارت میں ایک مضبوط اور باصلاحیت سائنسی برادری موجود ہے۔ہمارے سائنسی ادارے بھی بہت اچھے ہیں۔وہ خصوصی طور پر گزشتہ چند ماہ کے دوران کووڈ۔ 19 سے لڑائی میں ہندوستان کا عظیم سرمایہ ثابت ہوئے ہیں۔ کنٹنمنٹ سے لیکر صلاحیت سازی تک انہوں نے حیرت انگیز کارنامے انجام دئے ہیں۔
دوستو،
بھارت کے سائز ، اسکیل اور تنوع کی وجہ سے عالمی برادری ہمیشہ اس کے بارے میں متجسس رہی ہے۔ ہمارے ملک کی آبادی امریکہ کی آبادی کا تقریباً 4 گنا ہے۔ ہماری کئی ریاستوں کی آبادی یوروپی ملکوں کی آبادی کے برابر ہے۔ پھر بھی عوامی طاقت سے اور عوام کے ذریعہ معاملات سے نمٹنے کے نظریئے کے باعث بھارت نے اپنی کووڈ۔ 19 اموات کی شرح بہت کم رکھی ہے۔ آج ہم یومیہ معاملات کی تعداد میں اور معاملات میں اضافے کی شرح میں کمی دیکھ رہے ہیں۔ بھارت میں صحت یابی کی شرح 88 فیصد ہے جس کا شمار سب سے اونچی شرحوں میں ہوتا ہے۔ایسا ممکن ہوپایا ہے کیونکہ :بھارت کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جنہوں نے اس وقت لچیلا لاک ڈاؤن اختیار کیا جب مجموعی معاملات کی تعداد محض چند سو تھی۔بھارت ان ملکوں میں شامل ہے جنہوں نے ماسک کے استعمال کی حوصلہ افزائی کی پہل کی۔ بھارت نے موثر طریقے سے رابطے کا پتہ لگانے کے لئے سرگرمی سے کام شروع کیا۔بھارت ان ملکوں میں شامل ہے جنہوں نے سب سے پہلے ریپڈ اینٹیجن ٹسٹ شروع کئے۔ بھارت نے سی آر آئی ایس پی آر جین ایڈیٹنگ ٹکنالوجی بھی ایجاد کی۔
دوستو،
بھارت اب کووڈ کے لئے ویکسین تیار کرنے والوں کی صف اول میں ہے۔ہمارے ملک میں 30 سے زیادہ ویکسین تیار کی جارہی ہیں۔ ان میں سے تین کا کام بہت ہی آگے کی سطح تک پہنچ گیا ہے۔ ہم یہیں نہیں رکیں گے، بھارت پہلے ہی ایک مضبوط ویکسین ڈلیوری سسٹم قائم کرنے پر کام کررہا ہے۔ ڈیجیٹل ہیلتھ آئی ڈی کے ساتھ یہ ڈیجیٹائز نیٹ ورک ہمارے شہریوں کی ٹیکہ کاری کو یقینی بنانے کے لئے استعمال کیا جائے گا۔
دوستو،
کووڈ کے باہر بھی بھارت کو کم قیمت پر معیاری ادویات اور ویکسین تیار کرنے کی اپنی صلاحیت کےلئے شہرت حاصل ہے۔عالمی ٹیکہ کاری کے لئے استعمال ہونے والی ویکسین کا 60 فیصد سے زیادہ حصہ بھارت میں تیار کیا جارہا ہے۔ ہم نے اپنے اندر دھنش امیونائزیشن پروگرام میں ملک کے اندر تیار کئے جانے والے روٹا وائرس ویکسین کو شامل کیا ہے۔ دیرپا نتائج کے لئے ایک مضبوط شراکت داری کی یہ ایک کامیاب مثال ہے۔ گیٹس فاؤنڈیشن بھی اس مخصوص کوشش کا ایک حصہ رہا ہے۔ بھارت کے تجربے اور تحقیقی صلاحیت کے ساتھ ہم عالمی ہیلتھ کیئر کی کوششوں کے مرکز میں ہوں گے۔ ہم ان شعبوں میں دوسرے ملکوں کی صلاحیتوں میں اضافے کے سلسلے میں مدد کرنا چاہتے ہیں۔
دوستو،
گزشتہ 6 برسوں میں ہم نے بہت سے ایسے اقدامات کئے ہیں جن سے ایک بہتر ہیلتھ کیئر نظام قائم کرنے میں تعاون ملا ہے۔کسی بھی معاملے کو لے لیجئے مثلاً سنیٹیشن ، بہتر صفائی ستھرائی، زیادہ ٹوائلیٹ کوریج، ان کاموں نے کس کی سب سے زیادہ مدد کی ہے؟ ان کاموں نے غریبوں اور محروموں کی مدد کی ہے۔ان سے امراض میں کمی آئی ہے۔ ان سے خواتین کی سب سے زیادہ مدد ہوئی ہے۔
دوستو،
اب ہم اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ ہر ایک گھر کو پائپ کے ذریعہ سپلائی کیا جانے والا پینے کا پانی ملے۔ اس سے بیماری میں مزید کمی آئے گی۔ ہم خصوصی طور پر دیہی علاقوں میں اور زیادہ میڈیکل کالج قائم کررہے ہیں۔اس سے نوجوانوں کو اور زیادہ مواقع ملیں گے۔ اس سے ہمارے گاؤں میں ہیلتھ کیئر کا نظام بہتر ہوگا ہم دنیا کی سب سے بڑی صحت بیمہ اسکیم چلا رہے ہیں اور ہر ایک کی اس اسکیم تک رسائی کو یقینی بنارہے ہیں۔
دوستو،
ہم انفرادی تفویض اختیارات اور مجموعی فلاح کے لئے اپنے تعاون کے جذبے سے کام لینا جاری رکھیں گے۔ گیٹس فاؤنڈیشن اور دیگر متعدد تنظیمیں حیرت انگیز کام کررہی ہیں۔ میں آپ کے لئے آئندہ تین برسوں میں تمام نتیجہ خیز اور مثبت فیصلوں کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔ مجھے امید ہے کہ اس گرانڈ چیلنجز پلیٹ فارم سے بہت سے حوصلہ افزا اور خوش کن نئے سولیوشن سامنے آئیں گے۔ میری خواہش ہے کہ ان کوششوں سے انسان پر مرکوز نظریہ مزید فروغ پائے۔ان سے ایک روشن مستقبل کے لئے نظریاتی قائد بننے کے لئے ہمارے نوجوانوں کو مواقعے بھی میسر آئیں۔ ایک بار پھر میں منتظمین کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے مجھے مدعو کیا۔
شکریہ
بہت بہت شکریہ