’ووکل فار لوکل‘ اور آتم نربھر ابھیان کی کامیابی ہمارے نوجوانوں پر منحصر ہے: وزیراعظم
ٹیکہ کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لئے این سی سی اور این ایس ایس و دیگر تنظیموں سے اپیل کی

نئی دہلی،24جنوری/کابینہ کے میرے سینئر رفقا ، ملک کے وزیر دفاع راجناتھ سنگھ جی ، جناب ارجن منڈا جی، جناب کرن رجیجو جی، محترمہ رینوکا سروٹا جی اور ملک بھر سے یہاں آئے ہوئے میرے پیارے نوجوان ساتھیوں ،  کرونا نے واقعی بہت کچھ بدل کر رکھ دیا ہے ۔ ماسک ، کرونا ٹیسٹ ، دو گز کی دوری یہ سب اب ایسے لگ رہا ہے جیسے روز مرہ کی زندگی کا حصہ بن گیا ہے۔ پہلے جب، فوٹو نکالے جاتے تھے تو کیمرہ مین کہتا تھا، اسمائل ۔ اب ماسک کی وجہ سے وہ بھی بولتا نہیں ہے۔ یہاں بھی ہم دیکھ رہے ہیں کہ الگ الگ جگہ بیٹھنے کا بندوبست کرنا پڑا ہے۔ کافی پھیلاو رکھنا پڑا ہےلیکن اس کے باوجود آپ کا جوش و خروش ، آپکی امنگ اس میں کوئی کمی نظر نہیں آ رہی ہے۔ ویسی کی ویسی ہے۔

 

ساتھیو،

 

آپ یہاں ملک کے الگ الگ حصہ سے آئے ہیں۔ یہاں ملک کے دور دراز  قبائلی علاقوں سے آئے ساتھی ہیں، این سی سی این ایس ایس کے توانائی سے بھر پورنوجوان بھی ہیں اور راج پتھ پر الگ الگ ریاستوں کی جھانکی ، الگ الگ ریاستوں کا پیغام ، باقی ملک تک پہنچانے والے فنکار ساتھی بھی ہیں۔ راج پتھ پر جب آپ جوش کے ساتھ قدم تال کرتے ہیں تو ملک کا ہر باشندہ جوش سے بھر جاتا ہے ۔ جب آپ ہندوستان کے مالا مال آرٹ، ثقافت ، روایت اور وراثت کی جھانکی دکھاتے ہیں، تو ملک کے ہر باشندے کا سر فخر سے مزید بلند ہو جاتا ہے  اور میں نے تو دیکھا ہے کہ پریڈ کے وقت میری بغل میں کوئی نہ کوئی ملک کا سربراہ رہتا ہے  ۔ اتنی ساری چیزیں دیکھ کر ان کو بڑی حیرت ہوتی ہے، بہت سارے سوال پوچھتے رہتے ہیں، جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔ ملک کے کس کونے میں ہے ، کیا ہے ، کیسا ہے ۔ جب ہمارے آدی واسی ساتھی راج پتھ پر ثقافت کے رنگ بکھیرتے ہیں، تو پورا ہندوستان ان کے رنگوں میں رنگ جاتا ہے ، جھوم اٹھتا ہے ۔  یوم جمہوریہ کی پریڈ ہندوستان کی عظیم سماجی تہذیبی وراثت کے ساتھ ہی ہماری اسٹریٹجک صلاحیت کو بھی سلام کرتی ہے۔ میں آپ کو 26 جنوری کو بہترین  مظاہرے کے لیے بہت بہت مبارک باد دیتا ہوں۔ آپ سے ایک درخواست بھی ہے ۔ ابھی دہلی میں ٹھیک ٹھاک ٹھنڈ پڑ رہی ہے  جو ساؤتھ سے آئے ہوں گے ان کو تو پریشانی اور ہوتی ہوگی اور آپ کئی دن سے یہاں ہیں لیکن آپ میں سے بہت سے لوگ ، جیسا میں نے کہا سردی کےعادی نہیں ہیں۔اتنی صبح اٹھ کر آپ کو ڈرل کے لیے نکلنا ہوتا ہے ۔ میں یہی کہونگا  کہ آپ اپنی صحت کا خیال ضرور رکھئےگا۔

ساتھیو،

 

اس سال ہمارا ملک اپنی آزادی کے 75ویں سال میں داخل ہو رہا ہے ۔ اس سال گرو تیغ بہادر جی کا 400واں پرکاش پرو بھی ہے اور اسی سال ہم نیتا جی سبھاش چندر بوس جی کا 125واں یوم پیدائش بھی منا رہے ہیں۔ اب ملک نے یہ طے کیا ہے کہ نیتا جی کے یومِ پیدائش کو ہم پراکرم دیوس کے طور پر منائیں گے۔ کل پراکرم دیوس پر میں ان کے میدان عمل کولکاتہ میں ہی تھا۔ آزادی کے 75 سال ، گرو تیغ بہادر جی کی زندگی ، نیتا جی کا شوریہ، ان کا حوصلہ ، یہ سب کچھ ہم سبھی کے لیے بہت بڑی تحریک کا باعث ہے۔ ہمیں ملک کی آزادی کے لیے اپنا سب کچھ قربان کرنے کا موقع نہیں ملا، کیوں کہ ہم میں سے بیشتر لوگ آزادی کے بعد پیدا ہوئے ہیں لیکن ہمیں ملک نے اپنے اندر کا  بہترین پیش  کرنے کا موقع ضرور دیا ہے ۔ ہم جو بھی ملک کے لیے اچھا کر سکتے ہیں، ہندوستان کو مضبوط بنانے کے لیے کر سکتے ہیں۔ وہ ہمیں کرتے رہنا چاہئے۔

 

ساتھیو،

 

یہاں یومِ جمہوریہ کی پریڈ کی تیاریوں کے دوران آپ نے بھی محسوس کیا ہوگا کہ ہمارا ملک کتنے تنوع سے بھر پور ہے۔ کئی طرح کی زبانیں ، کئی طرح کی بولیاں ، الگ الگ کھان پان ۔ کتنا کچھ الگ ہے لیکن ہندوستان ایک ہے۔ ہندوستان یعنی کروڑوں عام لوگوں کے خون پسینے ، آرزؤوں اور امیدوں کی مجموعی طاقت ۔ ہندوستان یعنی ریاستیں کئی ، قوم ایک ۔ ہندوستان یعنی سماج کئی،جزبہ ایک۔ ہندوستان یعنی مذہب کئی ، ہدف ایک۔ ہندوستان یعنی رواج کئی ، قدریں ایک ۔  ہندوستان یعنی زبانیں کئی ، تاثر ایک۔ ہندوستان یعنی رنگ کئی ، ترنگا ایک۔ اگر ایک لائن میں کہیں تو ہندوستان میں راہیں بھلے ہی الگ الگ ہیں ، لیکن منزل ایک ہی ہےاور یہ منزل ہے ایک بھارت ، شریشٹھ بھارت ۔

ساتھیو ،

آج ایک بھارت ،شریشٹھ بھارت  کا یہ دائمی جزبہ، ملک کے ہر حصہ میں ظاہر ہو رہا ہے، مضبوط ہو رہا ہے ۔ آپ نے بھی دیکھا اور سنا بھی ہوگا کہ میزورم کی چار سال کی بچی اس نے وندے ماترم جب گایا تو سننے والوں کو فخر سے لبریز کر دیتا ہے۔ کیرلا کے اسکول کی ایک بچی جب سخت محنت سے سیکھ کر ، ایک ہماچلی گیت ، بڑے پرفیکشن کے ساتھ گاتی ہے ، تو قوم کی طاقت محسوس ہوتی ہے۔ تیلگو بولنے والی ایک بیٹی جب اپنے اسکول پروجیکٹ میں بڑے دلچسپ انداز سے ہریانوی کھان پان کا تعارف کراتی ہے تو ہمیں ہندوستان کی شریشٹھتا کے دیدار ہوتے ہیں۔

ساتھیو،

ہند وستان کی اسی طاقت سے ملک اور دنیا کو رو شناس کرانے کے لیے ایک بھارت شریشٹھ بھارت پورٹل بنایا گیا ہے اور آپ سب تو  ڈجیٹل جنریشن والے ہیں تو ضرور جا ئیے گا۔ اس پورٹل پر جو کھانہ پکانے کے طریقوں کا سیکشن ہے ، اس پر ایک ہزار سے بھی زائد لوگوں نے اپنی ریاست کے کھانوں کو مشترک کیا ہے ۔ کبھی وقت نکال کر آپ اس پورٹل کو ضرور دیکھئے گا اور فیملی میں بھی کہئے زرا آج ماں بتاؤ یہ، آپ کو بہت لطف آئے گا۔

 

ساتھیو،

گزشتہ دنوں کرونا کے دوران اسکول کالج وغیرہ بند ہونے پر بھی ملک کے نوجوانوں نے ڈجیٹل طریقہ سے دیگر ریاستوں کے ساتھ ویبینار کیے ہیں۔ ان ویبینارس میں ، موسیقی، ڈانس ، کھان پان کی الگ الگ ریاستوں کے الگ الگ طریقوں پر انتہائی اہم مباحثے کئے ہیں۔ آج حکومت کی بھی کوشش ہے کہ ہر ریاست ، ہر علاقہ کی زبانوں ، کھان پان اور آرٹ کو پورے ملک میں فروغ ملے۔ ملک میں ہندوستان کی ہر ریاست کے رہن سہن ، تہواروں کے بارے میں مزید بیداری پیدا ہو۔ خاص طور سے ہماری مالا مال قبائلی روایتوں ، آرٹ اینڈ کرافٹ سے ملک بہت کچھ سیکھ سکتا ہے۔ ان سب کو آگے بڑھانے میں ایک بھارت شریشٹھ بھارت مہم کافی مدد کر رہی ہے۔

ساتھیو،

آج کل آپ نے سنا ہوگا ، ملک میں بہت بولا جاتا ہے۔لفظ سنائی دیتا ہے، ووکل فار لوکل ۔ جو اپنے گھر کے آس پاس چیزیں بن رہی ہیں، مقامی سطح پر بن رہی ہیں، ان کا احترام کرنا ، ان پر فخر کرنا ، انہیں فروغ دینا، یہی ہے ووکل فار لوکل۔ لیکن یہ ووکل فار لوکل کا جذبہ، تب اور مضبوط ہوگا جب اسے ایک بھارت شریشٹھ بھارت کے جذبہ سے طاقت ملے گی۔ ہریانہ کی کسی چیز کے سلسلہ میں ، میں تمل ناڈو میں رہتا ہوں ، مجھے فخر ہونا چاہئے ۔ کیرلا کی کسی چیز کا ، میں ہماچل میں رہتا ہوں ، مجھے فخر ہونا چاہئے۔ ایک علاقہ کے لوکل پروڈکٹ پر دوسرا علاقہ بھی فخر کرےگا، اسے فروغ دیگا، تب ہی لوکل پروڈکٹ کی رسائی ملک بھر میں ہوگی، اس میں ایک گلوبل پروڈکٹ بننے کی طاقت پیدا ہوگی۔

 

ساتھیو،

یہ ووکل فار لوکل ، یہ آتم نربھر بھارت ابھیان، ان کی کامیابی کا انحصار آپ جیسے نوجوانوں پر ہے اور آج جب میرے سامنے این سی سی اور این ایس ایس کے اتنے سارے نوجوان ہیں ۔ ان کو تو تعلیم اور دیکشا سب یہیں دی جاتی ہے۔ میں آج آپ کو ایک چھوٹا سا کام دینا چاہتا ہوں اور ملک بھر کے ہمارے این سی سی کے نوجوان مجھے ضرور اس کام میں مدد کریں گے۔ آپ ایک کام کیجئے ، صبح اٹھ کر ، رات کو سونے تک جن چیزیوں کو آپ استعمال کرتے ہیں۔ ٹوتھ پیسٹ ہو، برش ہو، کنگھا ہو، کچھ بھی –کچھ بھی، گھر میں اے سی ہو ، موبائل فون ہو، جو بھی ، زرا دیکھئے تو کتنی چیزوں کی آپ کو ضرورت ہوتی ہے دن بھر میں اور ان میں سے کتنی چیزیں ہیں جس میں ہمارے ملک کے مزدور کے پسینے کی مہک ہے، کتنی چیزیں ہیں جس میں ہمارے اس عظیم ملک کی مٹی کی خوشبو ہے۔ آپ چونک جائیں گے، جانے انجانے میں اتنی چیزیں غیر ممالک کی ہماری زندگی میں در آئی ہیں، ہمیں پتہ تک نہیں ہے۔ ایک بار اس پر دیکھیں تو پتہ چلے گا کہ آتم نربھر بھارت بنانے کا سب سے پہلا فرض ہمیں سے شروع ہونا چاہئے۔ اس کا مطلب میں یہ نہیں کہ رہا ہوں کہ آپ کے پاس کوئی غیر ملکی چیز ہے تو کل جاکر پھینک دیں۔ میں یہ بھی نہیں کہہ رہا کی دنیا میں کوئی اچھی چیز ہو ، ہمارے یہاں نہ ہو، تو اس کو لینے سے منع کرو ، یہ نہیں ہو سکتا ۔ لیکن ہمیں پتہ تک نہیں ہے ایسی ایسی چیزیں ہماری روز مرہ کی زندگی میں، ہمیں  ایک طرح سے غلام بنا دیا ہے، ذہنی غلام بنا دیا ہے۔ اپنے نوجوان ساتھیوں سے میں گزارش کروں گا۔ این سی سی –این ایس ایس کے نیک دل نوجوانوں سے گزارش کروں گا۔ آپ اپنی فیملی میں سب کو بیٹھا کر زرا فہرست بنائیے، ایک بار دیکھئے پھر آپ کو، کبھی میری بات کو یاد نہیں کرنا پڑےگا۔ آپ کا ضمیر کہے گا کہ ہم نے اپنے ملک کا کتنا نقصان کر دیا ہے۔

ساتھیو،

بھارت آتم بربھر محض کسی کے کہنے سے نہیں ہوگا ، بلکہ جیسا میں نے کہا آپ جیسے ملک کے نوجوان ساتھیوں کے کرنے سے ہی ہوگا ۔ اور آپ یہ تب اور زیادہ بہتر طریقہ سے کر پائیں گے جب آپ کے پاس ضروری اسکل سیٹ ہوگا۔

 

ساتھیو ،

اسکل کی ، مہارت کی اسی اہمیت کو  دیکھتے ہوئے ہی ، 2014 میں سرکار بنتے ہی ، ہنر مندی کے فروغ کے لیے مخصوص وزارت قائم کی گئی۔ اس مہم کے تحت اب تک ساڑھے پانچ کروڑ سے زیادہ نوجوان ساتھیوں کو الگ الگ آرٹ اور ہنر مندی کی ٹریننگ دی جا چکی ہے۔ اسکل ڈیولپمنٹ  کے اس پروگرام کے تحت صرف  ٹریننگ  ہی نہیں دی جا رہی ہے، بلکہ لاکھوں نوجوانوں  کو روزگار اور خود روزگار میں بھی مدد کی جا رہی ہے۔ نشانہ یہ ہے کہ ہندوستان کے پاس اسکلڈ نوجوان بھی ہوں اور اسکل سیٹ کی بنیاد پر انہیں روزگار کے نئے مواقع بھی ملیں۔

 

 

ساتھیو،

آتم نربھر بھارت کے لیے نوجوانوں کی ہنر مندی پر یہ فوکس بھی ملک کی نئی قومی تعلیمی پالیسی نے پیش کیا ہے ۔ آپ بھی اسے دیکھ پائیں گے۔ اس میں تعلیم کے ساتھ ہی تعلیم کے استعمال یعنی ایپلی کیشن پر بھی اتنا ہی زور دیا گیا ہے۔ قومی تعلیمی پالیسی کی کوشش یہ ہے کہ نوجوانوں کو ان کی دلچسپی کے مطابق مضمون کا انتخاب کرنے کی آزادی دی گئی ہے ۔ ان کو کب پڑھائی کرنی ہے، کب پڑھائی چھوڑنی ہے اور کب پھر سے کرنی ہے، اس کے لیے  بھی فلیکسی بلٹی دی گئی ہے۔ کوشش یہی ہے کہ ہمارے طلبہ جو کچھ خود سے کرنا چاہتے ہیں، وہ اسی میں آگے بڑھیں ۔

 

ساتھیو،

نئی قومی تعلیمی پالیسی میں پہلی بار پیشہ ورانہ تعلیم کو تعلیم کے مرکزی دھارے میں لانے کی سنجیدہ کوشش کی گئی ہے۔ کلاس چھ سے ہی طلبہ کو مقامی ضرورتوں اور مقامی کاروبار سے منسلک اپنی پسند کا کوئی بھی کورس منتخب کرنے کا اختیار دیا گیا ہے ۔ یہ صرف پڑھانے کے کورس نہیں ہوں گے،بلکہ سیکھنے اور سکھانے کے کورس ہوں گے۔ اس میں مقامی ہنر مند کاریگروں کے ساتھ پریکٹکل کا تجربہ بھی کرایا جائے گا۔ اس کے بعد مرحلہ وار طریقے سے سبھی مڈل اسکولوں کے درسی مضامین میں پیشہ ورانہ تعلیم کو مربوط کرنے کا بھی ہدف ہے۔ میں آج آپ کو یہ تفصیل سے ، اس لئے بھی بتا رہا ہوں کیوں کہ آپ جتنا بیدار رہیں گے، اتنا ہی آپ کا مستقبل بھی روشن ہوگا۔

 

ساتھیو،

آپ سبھی ہی آتم نربھر بھارت مہم کے اصل قائد ہیں۔ این سی سی ہو ، این ایس ایس ہو یا پھر دوسرے ادارے ہوں، آپ نے ملک کے سامنے آنے والے ہر چیلنج ، ہر مشکل کے وقت اپنا رول ادا کیا ہے۔ کرونا کے دور میں بھی آپ نے جو کام کیا ہے ، رضا کار کے طور پر ، اس کی جتنی ستائش کی جائے وہ کم ہے۔ جب ملک کو ، سرکار اور انتظامیہ کو سب سے زیادہ ضرورت تھی، تب آپ نے رضاکار کے طور پر آگے آکر بندوبست سنبھالنے میں مدد کی۔ آروگیہ سیتو ایپ کو  عوام تک پہنچانا ہو یا پھر کرونا انفیکشن سے متعلق دیگر معلومات کے لیے بیداری پیدا کرنا ہو، آپ نے قابل تعریف کام کیا ہے۔ کرونا کے اس دور میں فٹ انڈیا مہم کے توسط سے فٹنیس کے تئیں بیداری پیدا کرنے میں آپ کا رول اہم رہا ہے۔

 

ساتھیو ،

جو آپ نے ابھی تک کیا ، اسے اب اگلے مرحلے پر لے جانے کا وقت آ گیا ہے۔ اور میں آپ سے اس لئے کہہ رہا ہوں کیوں کہ آپ کی رسائی ملک کے ہر حصہ، ہر سماج تک ہے۔ میری آپ سے درخواست ہے کہ آپ کو ملک میں جاری کرونا ویکسین مہم  میں بھی ملک کی مدد کے لیے آگے آنا ہے۔ آپ کو ویکسین کے تعلق سے صحیح معلومات ملک کے غریب سے غریب اور عام سے عام شہری کو دینی ہے۔ کرونا کی ویکسین ہندوستان میں بناکر ، ہندوستان کے سائنس داں نے اپنا فرض بخوبی نبھایا ہے۔ اب ہمیں اپنا فرض نبھانا ہے۔ جھوٹ اور افواہ پھیلانے والے ہر عناصر کو ہمیں صحیح جانکاری سے شکست دینا ہے۔ ہمیں یہ یاد رکھنا ہے کہ ہماری جمہوریت اس لئے مستحکم ہے کیوں کہ یہ فرائض کے جزبہ سے عہد بند ہے۔ اسی جزبہ کو ہمیں مضبوط کرنا ہے۔ اسی سے ہماری جمہوریت بھی مضبوط ہوگی اور خود انحصاری کا ہمارا عزم بھی ثابت ہوگا۔ آپ سبھی کو اس اہم قومی تہوار میں شریک ہونے کا موقع ملا ہے۔ من کو گڑھنے کا ، ملک کو جاننے کا اور ملک کے لیے کچھ نہ کچھ کرنے کا ، اس سے بڑا شعار کوئی اور نہیں ہو سکتا ۔جو خوش قسمتی آپ کو حاصل ہوئی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ 26 جنوری کو اس شاندار تقریب کے بعد جب یہاں سے گھر واپس جائیں گے، آپ یہاں کی کئی چیزوں کو یاد رکھ کر جائیں گے۔لیکن ساتھ ساتھ یہ کبھی نہیں بھولناکہ ہمیں ملک کو اپنے اندر کے بہترین کو پیش کرنا ہی ہے،کرنا ہی ہے، کرنا ہی ہے۔ میری طرف سے آپ سب کو بہت بہت مبارک باد ۔

 

بہت بہت شکریہ!

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
India's Economic Growth Activity at 8-Month High in October, Festive Season Key Indicator

Media Coverage

India's Economic Growth Activity at 8-Month High in October, Festive Season Key Indicator
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM Modi's address to the Indian Community in Guyana
November 22, 2024
The Indian diaspora in Guyana has made an impact across many sectors and contributed to Guyana’s development: PM
You can take an Indian out of India, but you cannot take India out of an Indian: PM
Three things, in particular, connect India and Guyana deeply,Culture, cuisine and cricket: PM
India's journey over the past decade has been one of scale, speed and sustainability: PM
India’s growth has not only been inspirational but also inclusive: PM
I always call our diaspora the Rashtradoots,They are Ambassadors of Indian culture and values: PM

Your Excellency President Irfan Ali,
Prime Minister Mark Philips,
Vice President Bharrat Jagdeo,
Former President Donald Ramotar,
Members of the Guyanese Cabinet,
Members of the Indo-Guyanese Community,

Ladies and Gentlemen,

Namaskar!

Seetaram !

I am delighted to be with all of you today.First of all, I want to thank President Irfan Ali for joining us.I am deeply touched by the love and affection given to me since my arrival.I thank President Ali for opening the doors of his home to me.

I thank his family for their warmth and kindness. The spirit of hospitality is at the heart of our culture. I could feel that, over the last two days. With President Ali and his grandmother, we also planted a tree. It is part of our initiative, "Ek Ped Maa Ke Naam", that is, "a tree for mother”. It was an emotional moment that I will always remember.

Friends,

I was deeply honoured to receive the ‘Order of Excellence’, the highest national award of Guyana. I thank the people of Guyana for this gesture. This is an honour of 1.4 billion Indians. It is the recognition of the 3 lakh strong Indo-Guyanese community and their contributions to the development of Guyana.

Friends,

I have great memories of visiting your wonderful country over two decades ago. At that time, I held no official position. I came to Guyana as a traveller, full of curiosity. Now, I have returned to this land of many rivers as the Prime Minister of India. A lot of things have changed between then and now. But the love and affection of my Guyanese brothers and sisters remains the same! My experience has reaffirmed - you can take an Indian out of India, but you cannot take India out of an Indian.

Friends,

Today, I visited the India Arrival Monument. It brings to life, the long and difficult journey of your ancestors nearly two centuries ago. They came from different parts of India. They brought with them different cultures, languages and traditions. Over time, they made this new land their home. Today, these languages, stories and traditions are part of the rich culture of Guyana.

I salute the spirit of the Indo-Guyanese community. You fought for freedom and democracy. You have worked to make Guyana one of the fastest growing economies. From humble beginnings you have risen to the top. Shri Cheddi Jagan used to say: "It matters not what a person is born, but who they choose to be.”He also lived these words. The son of a family of labourers, he went on to become a leader of global stature.

President Irfan Ali, Vice President Bharrat Jagdeo, former President Donald Ramotar, they are all Ambassadors of the Indo Guyanese community. Joseph Ruhomon, one of the earliest Indo-Guyanese intellectuals, Ramcharitar Lalla, one of the first Indo-Guyanese poets, Shana Yardan, the renowned woman poet, Many such Indo-Guyanese made an impact on academics and arts, music and medicine.

Friends,

Our commonalities provide a strong foundation to our friendship. Three things, in particular, connect India and Guyana deeply. Culture, cuisine and cricket! Just a couple of weeks ago, I am sure you all celebrated Diwali. And in a few months, when India celebrates Holi, Guyana will celebrate Phagwa.

This year, the Diwali was special as Ram Lalla returned to Ayodhya after 500 years. People in India remember that the holy water and shilas from Guyana were also sent to build the Ram Mandir in Ayodhya. Despite being oceans apart, your cultural connection with Mother India is strong.

I could feel this when I visited the Arya Samaj Monument and Saraswati Vidya Niketan School earlier today. Both India and Guyana are proud of our rich and diverse culture. We see diversity as something to be celebrated, not just accommodated. Our countries are showing how cultural diversity is our strength.

Friends,

Wherever people of India go, they take one important thing along with them. The food! The Indo-Guyanese community also has a unique food tradition which has both Indian and Guyanese elements. I am aware that Dhal Puri is popular here! The seven-curry meal that I had at President Ali’s home was delicious. It will remain a fond memory for me.

Friends,

The love for cricket also binds our nations strongly. It is not just a sport. It is a way of life, deeply embedded in our national identity. The Providence National Cricket Stadium in Guyana stands as a symbol of our friendship.

Kanhai, Kalicharan, Chanderpaul are all well-known names in India. Clive Lloyd and his team have been a favourite of many generations. Young players from this region also have a huge fan base in India. Some of these great cricketers are here with us today. Many of our cricket fans enjoyed the T-20 World Cup that you hosted this year.

Your cheers for the ‘Team in Blue’ at their match in Guyana could be heard even back home in India!

Friends,

This morning, I had the honour of addressing the Guyanese Parliament. Coming from the Mother of Democracy, I felt the spiritual connect with one of the most vibrant democracies in the Caribbean region. We have a shared history that binds us together. Common struggle against colonial rule, love for democratic values, And, respect for diversity.

We have a shared future that we want to create. Aspirations for growth and development, Commitment towards economy and ecology, And, belief in a just and inclusive world order.

Friends,

I know the people of Guyana are well-wishers of India. You would be closely watching the progress being made in India. India’s journey over the past decade has been one of scale, speed and sustainability.

In just 10 years, India has grown from the tenth largest economy to the fifth largest. And, soon, we will become the third-largest. Our youth have made us the third largest start-up ecosystem in the world. India is a global hub for e-commerce, AI, fintech, agriculture, technology and more.

We have reached Mars and the Moon. From highways to i-ways, airways to railways, we are building state of art infrastructure. We have a strong service sector. Now, we are also becoming stronger in manufacturing. India has become the second largest mobile manufacturer in the world.

Friends,

India’s growth has not only been inspirational but also inclusive. Our digital public infrastructure is empowering the poor. We opened over 500 million bank accounts for the people. We connected these bank accounts with digital identity and mobiles. Due to this, people receive assistance directly in their bank accounts. Ayushman Bharat is the world’s largest free health insurance scheme. It is benefiting over 500 million people.

We have built over 30 million homes for those in need. In just one decade, we have lifted 250 million people out of poverty. Even among the poor, our initiatives have benefited women the most. Millions of women are becoming grassroots entrepreneurs, generating jobs and opportunities.

Friends,

While all this massive growth was happening, we also focused on sustainability. In just a decade, our solar energy capacity grew 30-fold ! Can you imagine ?We have moved towards green mobility, with 20 percent ethanol blending in petrol.

At the international level too, we have played a central role in many initiatives to combat climate change. The International Solar Alliance, The Global Biofuels Alliance, The Coalition for Disaster Resilient Infrastructure, Many of these initiatives have a special focus on empowering the Global South.

We have also championed the International Big Cat Alliance. Guyana, with its majestic Jaguars, also stands to benefit from this.

Friends,

Last year, we had hosted President Irfaan Ali as the Chief Guest of the Pravasi Bhartiya Divas. We also received Prime Minister Mark Phillips and Vice President Bharrat Jagdeo in India. Together, we have worked to strengthen bilateral cooperation in many areas.

Today, we have agreed to widen the scope of our collaboration -from energy to enterprise,Ayurveda to agriculture, infrastructure to innovation, healthcare to human resources, anddata to development. Our partnership also holds significant value for the wider region. The second India-CARICOM summit held yesterday is testament to the same.

As members of the United Nations, we both believe in reformed multilateralism. As developing countries, we understand the power of the Global South. We seek strategic autonomy and support inclusive development. We prioritize sustainable development and climate justice. And, we continue to call for dialogue and diplomacy to address global crises.

Friends,

I always call our diaspora the Rashtradoots. An Ambassador is a Rajdoot, but for me you are all Rashtradoots. They are Ambassadors of Indian culture and values. It is said that no worldly pleasure can compare to the comfort of a mother’s lap.

You, the Indo-Guyanese community, are doubly blessed. You have Guyana as your motherland and Bharat Mata as your ancestral land. Today, when India is a land of opportunities, each one of you can play a bigger role in connecting our two countries.

Friends,

Bharat Ko Janiye Quiz has been launched. I call upon you to participate. Also encourage your friends from Guyana. It will be a good opportunity to understand India, its values, culture and diversity.

Friends,

Next year, from 13 January to 26 February, Maha Kumbh will be held at Prayagraj. I invite you to attend this gathering with families and friends. You can travel to Basti or Gonda, from where many of you came. You can also visit the Ram Temple at Ayodhya. There is another invite.

It is for the Pravasi Bharatiya Divas that will be held in Bhubaneshwar in January. If you come, you can also take the blessings of Mahaprabhu Jagannath in Puri. Now with so many events and invitations, I hope to see many of you in India soon. Once again, thank you all for the love and affection you have shown me.

Thank you.
Thank you very much.

And special thanks to my friend Ali. Thanks a lot.