آگرہ میں مختلف ترقیاتی پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھے جانے کے موقع پروزیراعظم کے خطاب کامتن درج ذیل ہے:
نئی دہلی ،10جنوری :
بھارت ماتاکی جئے ،
بھارت ماتاکی جئے ،
بھارت ماتاکی جئے ،
اسٹیج پرتشریف فرماں اترپردیش کے گورنر،جناب رام نائک جی ،یہاں کے ہردل عزیز اور باصلاحیت وزیراعلیٰ،جناب آدتیہ یوگی راج جی ، نائب وزیراعلیٰ ڈاکٹردنیش شرما جی ، رکن پارلیمنٹ پروفیسررماشنکرکٹھریاجی ، بھارتیہ جنتا پارٹی کے ریاستی صدراور پارلیمان رکن ، میرے ساتھی، ڈاکٹرمہندرپانڈے جی ، چودھری بابولال جی ، جناب انیل جین ۔ اسٹیج پرموجود دیگرسبھی تجربہ کار اور آگرہ کے میرے پیارے بھائیواور بہنو!
نئے سال میں اترپردیش کا یہ میرا پہلاپروگرام ہے ۔ آپ سبھی کو پورے اترپردیش کے لوگوں کو 2019کی بہت بہت مبارکباد ۔ نئے بھارت کی تعمیر کے علمبردارآپ سبھی لوگوں کو میں سلام کرتاہوں ۔
ساتھیو ، آگرہ میں آپ سبھی کے درمیان آنامیرے لئے خوش قسمتی کا باعث ہے اورمیں نے جب جب بھی یہاں آپ سے حمایت مانگی ہے ،پورے اترپردیش نے پورے بھارت نے بھرپور آشیرواد دیاہے ۔ آپ کے خوابوں اور آپ کی امیدوں پرکھرااترنے کی ایک ایماندارانہ کوشش میں مسلسل کرتارہاہوں اور آپ کا آشیرواد بنارہے کہ میں اس ایمانداری کے راستے پرقربانی کے جذبے سے آپ کی اور اہل وطن کی خدمت کرتارہاہوں ۔
آ پ سبھی کے بھروسے اور امداد کا نتیجہ ہے کہ ‘‘سب کا ساتھ سب کاوکاس ’’کا ہمار ا مشن ایک نئے پڑاو پرپہنچ رہاہے ۔ تھوڑی دیر پہلے یہاں آگرہ کی ترقی سے جڑے جن ساڑھے تین ہزارکروڑروپے کے پروجیکٹوں کا افتتاح اورسنگ بنیاد رکھاگیاہے ، وہ اس سمت میں ایک
اہم قدم ہے ۔
یہ پروجیکٹ خصوصاپانی سے جڑے ہیں ، تعلیم اورصحت سے جڑے ہیں ، سیورسے جڑے ہیں ، کنکٹی وٹی یعنی آگرہ کو اسمارٹ سٹی بنانے سے جڑے ہیں ۔ ان سبھی پروجیکٹوں کے لئے میں آپ سبھی شہریوں ، بھائیواوربہنوں کو بہت بہت مبارکباد پیش کرتاہوں ۔
جاپان کے ذریعہ اس میں جوتعاون دیاگیاہے اس کے لئے میں جاپان کا بھی دل سے شکریہ اداکرتاہوں ۔
بھائیواوربہنو، آج سبھی اس بات سے خوش ہوں گے کہ برسوں پرانی ایک مانگ آج پوری ہوئی ہے ۔ پورے آگرہ ضلع سے لے کر متھراتک پانی کاسنگین مسئلہ رہاہے ۔ جو زمین کا پانی ہے وہ زیادہ ترکھاراہے ۔ جس کی وجہ سے وہ پینے کے لائق نہیں رہاہے ۔ جس یمناجی کی دھارا نے یہاں زندگی کی امیدیں پیداکیں ، وقت کے ساتھ زندگی عطاکرنے والایہ پانی اتناگندہ ہوگیا، وہ پینے لائق نہیں رہا۔ یہی وجہ ہے کہ اپرگنگانہرسے آگرہ کی پیاس بجھانے کامنصوبہ وضع کیاگیاہے ۔ آج قریب 3ہزورکروڑروپے کی آگرہ آبی جائیداد تکمیل گنگاآب پروجیکٹ آپ سبھی کے لئے وقف ہے ۔ اس سے پورے علاقے کے لاکھوں کنبوں کو پینے کے لئے صاف پانی ملنے والاہے ۔ میں آپ کو یہ بھی جانکاری دیناچاہتاہوں کہ نمامی گنگے مشن کے تحت یمنا جی کی صفائی بھی ہماری ترجیحات میں ہے ۔
بھائیواوربہنو،آگرہ کے آبی مسائل کو دورکرنے کے ساتھ ساتھ شہرکے سیوج نظام کو جدیدبنابنے کے لئے متعدد پروجیکٹ پرکام کیاجارہاہے ۔ اوربھائیوبہنو، اب گنگاجل پینے کی خوش قسمتی آپ کو نصیب ہوئی ہے ، لیکن جب پینے کاصاف پانی ملتاہے توصرف پانی ملتاہے ایسا نہیں ہے ، پانی کی پریشانی دورہوتی ہے ایسا نہیں ہے ۔ اس کا سب سے زیادہ اثرصحت پرہوتاہے ۔ خاص کرکے غریب زندگی جینے والوں کے لئے یہ سب سے زیادہ فائدہ مندہوتاہے ۔ ایک طرح سے آگرہ میں گنگاجل کا پانی پینے کو ملے ، یہ آگرہ کے عمدہ صحت کی ایک جڑی بوٹی کے طورپر آپ سب کے گھرگھرمیں پہنچ رہاہے ۔ اسی طرح سے پینے کا صاف پانی آگرہ آنے والے سیاحوں کے لئے بھی ایک بہت بڑا کشش کر مرکز بن سکتاہے ، وجہ بن سکتاہے ۔ بیرونی ممالک سے آنے والے مسافرجب دیکھیں گے کہ گنگاجل کا صاف پانی اسے مل رہاہے توآگرہ میں اورزیادہ وقت گزارنے کا اس کا دل چاہے گا اوراس لئے یہ صرف ایک انجینئرنگ ورک کے طورپرنہ دیکھاجائے کہ اتنی لمبی دوری سے کلومیٹروں سے کلومیٹرپائپ لائن ڈال کرپینے کا پانی لایاگیا۔ ایک طرح سے پانی نہیں یہ آگرہ کی زندگی کی امرت دھاراہے جو آگرہ کی زندگی کو ایک نئی طاقت دینے والی ہے ۔
بھائیواوربہنو پورے ملک میں ایک امرت مشن چل رہاہے ۔ اس امرت مشن کے تحت کے مغربی حصہ میں سیویج نیٹ ورک منصوبہ کا سنگ بنیاد بھی آج ہواہے ۔ اس کے تحت جو سیورلائن بچھائی جائیگی اس سے قریب 50ہزار گھرجڑیں گے ۔
ساتھیو، آگرہ ملک کے ان شہروں میں ہے جہاں اسمارٹ سہولتوں کو ترقی دی جارہی ہے ، اسی ترتیب میں آج آگرہ کے نئے کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹرکاکام شروع کیاگیاہے ۔تقریبا300کروڑروپیوں کی لاگت سے بننے والے اس سینٹرسے پورے شہرکی انتطامات کی مانیٹرنگ ہوگی ۔ پورے شہرکی نگرانی یہیں بیٹھ کر12سو سے زیادہ سی سی ٹی وی کیمروں سے ہوگی ۔ شہرکے چپے چپے میں کیا چل رہاہے ۔ کسی کو ٹریفک میں پریشانی تو نہیں ہورہی ۔ کہیں کوڑے کچرے کے ڈھیرتو نہیں پڑے ہیں ۔ جس کا صفائی کاکام ہے وہ وقت پرآئے ہیں کہ نہیں آئے ہیں ۔ یہ ساری باتیں سی سی ٹی وی کیمرہ کے ذریعہ چپے چپے کا خیال ایک ہی مقام سے رکھاجائیگا۔ اوربھائیو۔بہنوآگرہ کے لئے سی سی ٹی وی کیمرہ ایک ایسی سہولت ہے ،جو حفاظت کی گارنٹی بھی لاتی ہے ۔ اوربیرونی ممالک کے سیاحوں کو ، ملک کے سیاحوں کو یہ جب حفاظت کا احساس ہوتاہے ۔سی سی ٹی وی کیمر ہ کی نگرانی کااس کو پتہ چلتاہے توہمارا سیاح کو بھروسہ ہوجاتاہے ۔ اورآگرہ دنیابھرکے سیاحوں کے لئے ایک کشش کامرکزہے اورہم چاہتے ہیں کہ آگرہ سیاحوں کے پچھلے 70برسوں کے سارے ریکارڈ توڑنے والاہوجائے تاکہ آگرہ کی اقتصادیات کو ایک نئی طاقت ملے ۔ یہ پانی اوریہ سی سی ٹی وی کیمرہ ، یہ سیویج ٹریٹمنٹ ، یہ اسمارٹ سٹی کی پہل ، سیاحوں کے لئے ایک بہت بڑی سوغات ہے ،بھائیواتناہی نہیں آگرہ کی کنکٹی وٹی کو بہتربنانے کے لئے آج ریل سیتوکا وقف کرنا اورہیلی پورٹ کا سنگ
بنیاد بھی رکھاگیاہے ۔
ساتھیو، آگرہ جب اسمارٹ سٹی کے طورپرقائم ہوجائیگا ، صاف ہوگا، پینےکے صاف پانی کی بات ہو، سی سی ٹی وی کیمرہ ہو،یہاں آنے والے سیاحوں کے لئے بھی ایک بہت بڑی ترغیب ، طاقت ، سنتوش کا ماحول بن جائیگی ۔ تاج محل جیسی تاریخی عمارتوں کی چمک بھی اوربڑھ جائیگی ۔ اس کا سیدھا اثرسیاحت صنعت پرپڑنا بھی طے ہے ۔
بھائیو۔بہنو، کوئی بھی ملک یا شہرتب تک اسمارٹ نہیں بن سکتا جب تک وہ صحت مند نہیں ہوتاہے ۔ اسے دھیان میں رکھتے ہوئے مرکز کی بھاجپاسرکارکے ذریعہ ملک بھرمیں سستا اور بااثرعلاقوں کو متعین کیا جارہاہے ۔ صحت سے جڑے بنیادی ڈھانچے میں بے مثال ترقی ہورہی ہے ۔
پردھان منتری سواستھیہ سرکشایوجناکے تحت اب آگرہ کے ایس این میڈیکل کالج کی توسیع کی جارہی ہے ۔یہاں ڈھائی سو سے زائد نئے بسترہوں گے اورسپراسیشلٹی کی سہولت بھی بڑھائی جائیگی ۔ اس کے علاوہ خواتین اسپتال میں 100بستروں کے میٹرنٹی وہینگ اور دوکمیونٹی سینٹرکو بھی وقف کرنے کا مجھے موقع ملاہے ۔
ساتھیو، آنے والے وقت میں ملک میں اسپتالوں کا ایک بڑانیٹ ورک تیارہونے والا ہے ۔ اس سے چھوٹے شہروں اور قصبوں میں صحت کی سہولتوں کی توسیع توہوگی ہی ، نوجوانوں کو روزگارکے نئے مواقع بھی ملیں گے ۔ اس کی ایک بڑی وجہ سے آیوش مان یوجناہے ۔ کچھ لوگ اسے مودی کیئربھی کہتے ہیں ۔اس کی کامیابی کا انداز آپ اسی بات سے لگاسکتے ہیں کہ اب ہردن قریب قریب 10ہزارغریب اس منصوبے کے تحت علاج کروارہے ہیں ۔ اور یہ وہ لو گ ہیں جو 4-4،5-5سال سے بیماریوں میں مبتلارہے تھے ۔ سنگین مصیبتوں کا سامناکررہے تھے ۔ پیسے کی کمی میں موت کا انتظارکرتے تھے اورتکالیف برداشت کرتے تھے ۔
بھائیو۔ بہنو، غریب جائے تو جائے کہاں آخرکارآیوشمان بھارت یوجنا نے اتنی تیزی سے ان مصیبت زدہ افراد کی مدد کی ہے ۔ اورگھرمیں ایک فرد بیمارہوتاہے ، سنگین بیماری میں ہوتاہے تو صرف ایک فرد نہیں پورا کنبہ بیمارہوجاتاہے ۔ بچوں کی تعلیم پراثرپڑتاہے ، گھرکے سارے کام بیکارہوجاتے ہیں ۔ ان سب کو بچانے کا کام آیوشمان بھارت یوجنا جسے لوگ مودی کیئر کہتے ہیں اس نے کیاہے اورابھی تو 100دن کے اندراندر زیادہ وقت نہیں ہواہے ۔ 100دن کے اندرہی7لاکھ غریب بھائیو۔بہنو ، بچوں کا علاج یا توہوچکاہے ، یااسپتال میں پہلے ہی سے ان کا علاج چل رہاہے ۔
بھائیواوربہنو، بھاجپاکی سرکارترقی کی پنج دھارا یعنی بچوں کو تعلیم ، نوجوانوں کو کمائی ، بزرگوں کو دوائی ، کاشتکاروں کو سینچائی اور جن جن
کی سنوائی اس کے لئے عہدبندہے ۔
اگرکمائی کی بات کریں تو آگرہ سمیت یوپی کا قریب قریب ہرضلع اپنے وسیلہ اور چھوٹی صنعتوں کے لئے جاناجاتاہے ۔آگرہ کا پیٹھا ، یہ تو یہاں کی پہچان ہی ہے، متعدد اور روایتی کام بھی ہمارے آگرہ میں ہوتے ہیں ۔ مرکز اوریوپی حکومت ان چھوٹی صنعتوں کو اورزیادہ طاقت ور بنانے میں لگی ہوئی ہے ۔ یوپی سرکارکے ایک ضلع ، ایک پیداوار یہ منصوبہ یہاں کی چھوٹی چھوٹی اور روایتی صنعتوں کو بڑھاوادینے کے لئے میل کا پتھرثابت ہونے والی ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ میک ان انڈیا کے ہماری تحریک سے بھی اس کو قوت مل رہی ہے ۔
ساتھیو، چھوٹے ، منجھولے اوربہت چھوٹی صنعتوں مستحکم بنانے کے لئے ہماری سرکاربرابرقدم اٹھارہی ہے ۔چھوٹے صنعت کاروں کو بینکوں سے قرض لینے میں پریشانی نہ آئے اس کے لئے آن لائن قرض کی سہولت کاجدیدانتظام کیاگیاہے اورآپ جان کرکے حیران ہوجائیں گے ۔اترپردیش کے لوگ اس کا فائدہ اٹھارہے ہیں ، آگرہ کے لوگ فائدہ اٹھارہے ہیں ۔ صر ف ان 59منٹ میں ، ایک گھنٹہ بھی نہیں صرف 59منٹ میں ہی ۔ کروڑروپے تک کے لون کی اصولی منظوری دینے کی تکنالوجی کا انتظام کردیاگیاہے ۔
اس کے علاوہ سرکارکے ذریعہ یہ بھی کوشش کی جارہی ہے کہ بڑی صنعتوں یاکمپنیوں میں چھوٹے صنعتکاروں کا پیسہ نہ پھنسے ، کیش فلوبنارہے ۔ جو باہرسامان درآمدکرتے ہیں ، وہ جو قرض لیتے ہیں ، ان کو سود میں 2فیصد کی اوررعایت دی گئی ہے ۔ اسی طرح ماحولیات کلیئرنس سے لے کر جانچ تک کے اصولوں کو بہت آسان کردیاگیاہے ۔ان تما م کوششوں سے چھوٹے اورمنجھولے صنعتوں کو آنے والے وقت میں اور رفتارملے گی اور آگرہ میں اورقرب وجوار میں نوجوانوں کو روزگارکے نئے مواقع حاصل ہوں گے ۔
تجارت اورکاروبارتب پھلتاپھولتاہے جب اصول وقانون آسان ہوتے ہیں ۔ جو تاجرکوبھی سمجھ میں آئے اور گاہک کو بھی سمجھ میں آئے ۔ تاجراورگاہک کے رشتے اوران کے باہمی اعتماد اور بھروسے کو ہی مضبوط کرنے کا انتظام کی یہ جی ایس ٹی ہے ۔ ابھی اس نئے انتظام کو صرف ڈیڑھ برس ہواہے اورلگاتارجن سنوائی ، لوگوں کی شکایتیں سنتے سنتے اس میں بدل ہوتے رہے ہیں اصلاح ہوتے رہے ہیں ۔ اورایک عام انتظام کی سمت میں اتنا بڑا ملک ، اتنا بڑاکام دنیا کے لوگوں کو بھی حیران کررہاہے ۔
بھائیواوربہنو، کچھ لوگ افواہ پھیلارہے ہیں اوراس لئے ایک بات ہم سمجھ کہ پہلے جتنے ٹیکس لگتے تھے اس کے اوپرایک جی ایس ٹی نام کا نیاٹیکس آگیا ، یہ جھوٹ ہے ، یہ افواہ ہے ، جی ایس ٹی یہ کوئی نیاٹیکس نہیں ہے ۔پہلے جو ٹیکس لگتے تھے 25فیصد ، 30فیصد ، 18فیصد ، 20فیصد ،22فیصد اوروہ خفیہ رہتے تھے ، پتہ ہی نہیں چلتاتھا ۔اورہم دیتے رہتے تھے ان سب کو ختم کردیاگیاہے اور جو 40فیصد تھا ، 25فیصد تھا ، 30فیصد تھا ، 35فیصد تھا، 28فیصد تھا ، ان سب کو کم کرتے ہوئے 99فیصد چیزوں کو 18فیصد سے نیچے لایاگیاہے ۔ کوئی 18میں ہے ، کوئی 12میں ہے ، کوئی 5میں ہے اورکوئی زیرومیں ہے اوراس کا فائدہ گاہک جو بیدارہے ، وہ اس کاپورا پورا فائدہ اٹھارہاہے ۔ اوراس لئے بھائیو۔بہنوجی ایس ٹی کو تاجروں اورصارفین کو آسان کرنے کا کام مسلسل چل رہاہے ۔
عوامی شراکت داری سے چلنے والی یہ سرکارآپ سبھی سے مل رہے مشوروں پرعمل کررہی ہے ۔ اوراس لئے ہم نے اب جی ایس ٹی کاونسل سے گذارش کی ہے کہ جی ایس ٹی کے دائرے میں آنے والے صنعت کاروں کی آمدنی کی حد کو ، یہ میں بہت گذارش کی ہے ، فیصلہ میرے ہاتھ میں نہیں ہے ، فیصلہ جی ایس ٹی کونسل کے ہاتھ میں ہے ۔ جی ایس ٹی کونسل میں سبھی سیاسی پارٹیاں سرکاریں ہیں ، سبھی ریاستی سرکاریں ہیں ۔ اوران سب نے مل کرفیصلہ کرناہے ۔ لیکن میں نے ان سے گذارش کی ہے ۔ کہ جی ایس ٹی کے دائرے میں آنے والے صنعت کاروں کی آمدنی کی حدکو 20لاکھ سے بڑھا کر 75لاکھ تک کیاجائے ۔
اس کے علاوہ متوسط طبقے کے لئے گھربنتے ہیں ان کو بھی صرف اورصرف 5فیصد کے دائرے میں لایاجائے ۔ یہ دونوں باتیں جی ایس ٹی کاونسل کو میں گذارش کے ساتھ کہی ہیں ۔ پچھلی باربھی کہی تھیں لیکن پچھلی بارکچھ ریاستوں نے مخالفت کی ، اتفاق نہیں ہوپایا ۔ میں امید کرتاہوں کہ آنے والے دنوں میں جب جی ایس ٹی کاونسل ملے گی توعوام الناس کی اس بات کا بھی وہ دھیان رکھے گی ۔
ساتھیو، سب کا ساتھ سب کا وکاس یہ صرف ایک نعرہ نہیں ہے بلکہ یہ اعلیٰ حکمرانی کی روح ہے ۔ ملک میں کوئی طبقے ، کوئی شخص ، کوئی علاقہ مواقع سے محروم نہ رہے یہی کوشش
ہماری سرکارکررہی ہے ۔
بھائیو۔بہنو کل پورے ملک نے دیکھا ہے کہ کس طرح لوک سبھا میں ایک تاریخی بل پاس کیاگیاہے ۔
آزادی کی اتنی دہائیوں کے بعد غریبی کی وجہ سے بڑی غیرمساوی کو منظورکرتے ہوئے اس کاحل تلاش کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔ عام درجے کے جنرل کیٹگری کے غریب کنبوں کو ، تعلیمی اداروں اورسرکاری خدمات میں تحفظ ملے اس طرف ایک اہم قدم اٹھایاگیاہے ۔
اورمزہ یہ ہے کہ کیونکہ مجھے معلوم ہے کہ پہلے بھی نعرے بازی بہت ہوئی ، انتخابات میں بڑے بڑے سبز باغ دکھائے گئے ، اورتب میں سب کوکھل کرکے کہتاتھا ۔ انتخاب میں فائدہ ہوکہ نہ ہواس کی پرواہ نہیں کرتاتھا ۔ میں بتادیتاتھا کہ دیکھئے 50فیصد کے باہر اگرکوئی وعدہ کرتاہے توسب بے ایمانی کرتے ہیں ایسا میں کہتاتھا۔ کیونکہ 50فیصد سے اوپرجانا ہے تو آئین میں ترمیم کے بغیرنہیں جاسکتے ، اگراس کے سوائے کسی نے وعدے کئے تھے تو کوئی پسماندہ طبقات کو جو ملاہے اس میں سے چوری کرناچاہتاتھا۔ کوئی قبائلیوں کو ملاہے اس میں سے چوری کرناچاہتاتھا ، کوئی اوبی سی کو ملاہے اس میں سے چوری کرناچاہتاتھا ۔ اوراس میں سے نکال نکال کرکے اسی کی جھولی بھرناچاہتاتھا۔ تاکہ ان کی ووٹ بینک کی جھولی بھرجائے ۔ اوراس لئے ہم نے کہاتھا کہ پہلے آئین میں ترمیم اس کے لئے ضروری ہے ۔
اورآج مجھے خوشی ہے جو بات کبھی وزیراعلیٰ کے ناطے بولاکرتاتھا آج وزیراعظم کے ناطے میں نے اس بات پرعمل کیا۔ آئین ترمیم کی سمت میں آگے بڑھے اوردلتوں سے کچھ بھی چوری کئے بنا ، قبائلیوں کے حق کو چھینے بغیر، اوبی سی کے حق میں سے کوئی بھی کمی کئے بغیر، علاوہ آئین ترمیم کرکے میں نے میرے دیش کے اعلیٰ ذات کے اعلیٰ طبقے کے لوگوں کو بھی ، غریب بچوں کی فکرکرنے کا کام کیاہے ۔
کچھ لوگ یہ کہتے ہیں کہ مودی جی یہ انتخاب کے وقت کیوں لائے ، مجھے بتائیے ایسے کوئی چھ مہینے ہمارے ملک میں جاتے ہیں کیاجب کہیں نہ کہیں انتخاب نہ ہوں ، اگرتین مہینے پہلے لاتا تو آپ کہتے مدھیہ پردیش ،چھتیس گڑھ ، راجستھان علاقے انتخاب کے لئے لائے ہو، اس کے پہلے لاتا توآپ کہتے کہ کرناٹک کے انتخاب کے لئے لایاہوں ۔ یعنی ہندوستان میں انتخاب سال میں دودوبارچلتے رہتے ہیں ، کہیں نہ کہیں انتخاب چلتے رہتے ہیں اوراس لئے میں کہتارہتاہوں کہ لوک سبھااوراسمبلی کے انتخاب ملک میں ایک ساتھ ہوجائیں ۔ 5سال میں ایک بار ہی انتخاب، ایسا ہونا چاہیئے کہ نہیں ہوناچاہیئے ۔ یہ خرچہ بند ہوناچاہیئے کہ نہیں ہوناچاہیئے ۔ یہ دن رات اسی میں لگے رہنا بندہوناہے کہ نہیں ہوناہے ۔ سرکارپانچاسال پوراکرنے چاہیئے کہ نہیں کرناچاہیئے ۔ وہ بار بارانتخاب میں لگے رہے ۔ پولیس کے لوگ قانون انتظام دیکھیں گے کہ انتخاب کی ڈبے سنبھالیں گے ۔ یہی چلتارہتاہے ۔ لیکن یہ نیتاوں کو ملک کی فکرنہیں ہے ۔ ان کو تو جو ایک دوسرے کا منھ دیکھنے کو تیارنہیں تھے ۔
چوکیدارکو دورسے ہی دیکھ کر کے ایسے گھبراجاتے ہیں ان کو لگتاہے ہمارا جو ہوگا ۔ہوگا ، حساب ۔ کتاب بعد میں دیکھ لیں گے پہلے یہ چوکیدارکو نکالو۔ ارے چوکیدار گیاتو سب لوٹ مارکرکے زندگی گذاراکرلیں گے لیکن چوکیدارہے تب تک جینا مشکل کرکے جائیگا ۔ آپ مجھے بتائیے یہ چوکیدارکو اپنا کام کرناچاہیئے کہ نہیں کرنا ، یہ چوکیدار کوکسی سے ڈرنا چاہیئے کیا؟یہ چوکیدارپے آپ کا آشیرواد ہے کیا؟یہ چوکیدارکو ایمانداری سے اپنا کرناچاہیئے کہ نہیں کرناچاہیئے ۔ ملک کا لوٹا ہوادھن واپس آنا چاہیئے کہ نہیں آناچاہیئے ۔ غریب کو حق ملناچاہیئے کہ نہیں ملناچاہیئے ۔ ہرچوکیدارمیں ہرملک کو ایک چوکیدارکے طورپرکھڑا کرنے
پرلگاہواہوں ۔
بھائیو۔بہنو اعلیٰ ذات سماج کے غریبوں کے ریزرویشن کے لئے جوکام ہواہے ، پارلیمنٹ نے بہت بڑا کام کیاہے ۔ ملک کے ہرشہری کا پارلیمنٹ کے سبھی ساتھیوں کا مساوات اورہم آہنگی کے جذبے کو مضبوط کرنے کے لئے جو جوبھی آگے آئے ہیں ان سب کا میں شکریہ اداکرتاہوں ۔
ساتھیوں ، اس قدم سے ملک کے لاکھوں نوجوان ساتھیوں کو موقع ملے گا جو مواقع کی کمی کی وجہ سے ، غریبی کی وجہ سے پیچھے رہ جاتے تھے ۔ غریبی کسی کی ترقی میں کسی کی زندگی کی سطح کو اوپراٹھانے میں اڑچن نہ بنے اس کے لئے تاریخی پہل کی گئی ہے ۔
بھائیواوربہنوصرف تقرریوں میں ہی ریزرویشن کا انتظام نہیں بلکہ ملک میں اعلیٰ تعلیم ، ٹیکنیکل اور کاروباری تعلیم کے اداروں میں ہم نے ایک اہم کام کیاہے ۔ جیسے ہم نے یہ اعلیٰ ذات سماج کے غریب لوگوں کے لئے ریزرویشن کیا تو ساتھ ساتھ یہ بھی فیصلہ لیاہے کہ جو اعلیٰ تعلیم کی نشستیں ہیں اس میں 10فیصد کا اضافہ کیاجائیگا۔ ہم ایسا کوئی کام نہیں چاہتے جس سے کسی کا حق چھینا جائے ۔
ساتھیو ، اس طرح کے انتظام کو لے کر ہم آگے بڑھ رہے ہیں ۔ اقتصادی حالات کی بنیاد پر جو ہمارے سماج میں جوایک کھائی بنی ہے ۔ اس کی بنیاد پر برسوں سے اس پرمطالبہ ہورہاہے ۔ اس مانگ کو پورا کرنے کا کام بھارتیہ جنتاپارٹی کی سرکار نے کیاہے ۔ لیکن میں یہ بھی کہوں گا کہ ہمیں ان طاقتوں سے بھی ہوشیاررہنا ہے جو اپنے مفاد کے لئے افواہوں کا بازارگرم کرنے میں جٹ گئی ہیں ۔غریبوں کے دشمن ایسے لوگ سوشل میڈیاسے لے کر کے بڑے بڑے اسٹیج پر اب جھوٹ پھیلانے ، افواہیں پھیلانے کے کام میں جٹ گئے ہیں ۔ سماج میں تقسیم سے جن کا مفاد ثابت ہوتاہے ان کی ہرچال ، ہرسازش کو ہمیں پوری طرح شکست دینا ہے ۔
ساتھیو، سرکارنے ایک اوراہم قدم اٹھایاہے ۔ شہریت سے جڑے آئین میں ترمیم کا ، یہ ملک کے اس عہد کا حصہ ہے جس کے مطابق ہم ان سبھی لوگوں کے ساتھ کھڑے رہیں گے ۔جو کبھی بھارت ۔سرزمین کا ہی حصہ تھے ۔ تقسیم کے وقت اوراس کے بعد الگ الگ حالات میں چلتے جو ہم الگ ہوئے ان کا اگرجذبات کی بنیاد پر حق تلفی ہوتی ہے توبھارت کا اس کے ساتھ کھڑا ہوناضروری ہے ۔ مجھے یقین ہے کہ حزب اختلاف کے جوساتھی اس قدم کی مخالفت کررہے ہیں ۔ وہ بھی اس جذبہ کو سمجھیں گے ۔
ساتھیو، بدعنوانی کے خلاف آپ نے ساڑھے چارسال پہلے مجھے جو حکم دیاتھا اس پربھی میں پوری طاقت سے کھرااترنے کی کوشش کررہاہوں ۔ اس وجہ سے کیسے اس چوکیدارکے خلاف کچھ لوگ اکٹھاہونا شروع ہوگئے ہیں ۔ ارے یہ بھی واضح دیکھ رہاہے کہ اترپردیش میں توآپ یہ بھی دیکھ رہے ہیں بالو ، مورنگ لے کر استحصال زدہ اورمحروموں کے حقوق تک کو بھی کھاجائے ۔ایسے لوگوں نے بدعنوانی میں شراکت داری کی ایک تحریک شروع کی ہے ۔ایک دوسرے کے گھوٹالوں اورگھپلوں کو چھپانے کے لئے ہاتھ ملارہے ہیں ۔ جو کبھی ایک دوسرے سے آنکھ ملانے کے لئے تیارنہیں تھے ۔
بھائیواوربہنوسیاسی مفاد کے لئے لکھنو کے گیسٹ ہاوس کا شرمناک وہ حادثہ اسے بھی بھلادیاگیا۔ مظفرنگرسمیت مغربی یوپی کے مختلف حصوں میں کیاہوا تھا اس کو بھی بھلانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ یہ سب کچھ صرف اورصرف اس لئے ہورہاہے ،کیونکہ چوکیدارجاگتاہے ۔چوکیدارسامنے کھڑا ہواہے ۔پوری ایمانداری کے ساتھ کھڑاہواہے ۔چوکیدارکو ہٹانے کے لئے صرف ایک تحریک کے لئے ہرٹکڑے ، ہرتنکے کو جوڑرہے ہیں ۔ جب جانچ ایجنسیاں ان کے کاموں کا حساب مانگ رہی ہیں تو یہ چوکیدارکے خلاف ہی ساز ش رچ رہے ہیں ۔
بھائیواوربہنو، 3-2روز پہلے آپ نے پارلیمنٹ میں دیکھا ہوگا ، ہمیں فخرہے ہمارے ملک کی ایک بیٹی جو پہلی بارملک کی وزیردفاع بنی ہے ۔ اورپہلی بار سواسوکروڑاہل وطن کی حفاظت کی باگ ڈورسنبھال رہی ہے ۔ یہ خاتون فخرکا موضوع ہے ۔ خاتون تحریک ایک مضمون ہے ۔اورجب ہماری وزیردفاع ایک خاتون نے پارلیمنٹ میں حزب اختلاف کے رہنماؤں کے چھکے چھڑا دیئے ۔ ان کے سارے جھوٹ کو بے نقاب کردیا، آپ نے دیکھا ان کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں تھیں ۔ اورہماری وزیردفاع ایک کے بعد ایک سچائی کو پارلیمنٹ میں سدن پررکھ رہی تھیں ۔ ایسے بوکھلاگئے ، ایسے بوکھلاگئے کہ وہ ایک خاتون کی توہین کرنے پرتلے ہوئے ہیں ۔ ایک خاتون وزیردفاع کی توہین کرنے پرتلے ہوئے ہیں۔ یہ وزیردفاع کی نہیں یہ پورے ہندوستان کی خواتین کی قوت کی توہین ہے اور جس کی قیمت یہ غیرذمہ داررہنماؤ ں کو اداکرنی پڑیگی ۔
بھائیواوربہنو ، یہ جتنے مرضی کوشش کرلیں لیکن جانچ ایجنسیاں تو اپنا کام کریں گی ، ان لوگوں سے حساب مانگیں گی ۔ ساتھیو، چوکیدار اگران سبھی کو آج حالت میں لانے میں کامیاب ہواہے تو یہ کیسے ہوا ، یہ مودی کی وجہ سے نہیں ہواہے ۔ یہ آپ کی دعاوں کی وجہ سے ہواہے ۔ 130کروڑہندوستانیوں کے یقین کی وجہ سے ہواہے ۔ آپ کے اس یقین پرکھرااترنے کا مسلسل میں کوشش کررہاہوں ۔
بھائیواوربہنو، اب مشیل ماما کی کتھاتویادہوگئی نہ آپ کو ، ہیلی کاپٹراب وہ راز دارہندوستان کے قبضے میں آگیاہے اوراس لئے ان کا پسینہ چھوٹاہواہے ۔ یہ راز دارکچھ بول دیگا توکیاہوگا۔ اوراس لئے راز دارکو پکڑ کرجیل سے لائے تو کانگریس نے اپنا ایک وکیل فوری اس کی حفاظت کے لئے بھیج دیا۔
بھائیواوربہنو ، یہ کیادکھاتاہے اگررازدارکی مدد میں کانگریس کا وکیل پہنچ جاتاہے ، اس کو بچانے کے لئے پہنچ جاتاہے تو دال میں کالاہے یہ دیکھنے کے لئے وقت لگے گا کیا؟سمجھ آجائیگا نا!پردے کے پیچھے کھیل کیاہے پتہ چل جائیگا نا!
بھائیواوربہنو، اب چوکیدارسے ان کے پریشانی بڑھ رہی ہے ، ان کو لگتاتھا یہ مودی کچھ بھی کہے لیکن یہ بھی سب سیاسی رہنماؤں کی طرح وقت رہتے ایسے ہی ہوجائیگا ۔ لیکن چارسال ہوگئے لیکن مودی توویساکا ویسا کھڑا رہا تو ان کو لگ رہاہے یہ چوکیدار، یہ چوکیداربچنے نہیں دیگا۔ اور اس لئے پریشان ہیں ۔ ایک بار پھرآپ سبھی کو ترقی کے ان منصوبوں کے لئے میں بہت بہت مبارکباد پیش کرتاہوں ۔ اورآپ اتنی بڑی تعداد میں آشیرواد دینے کے لئے آئے ، اس کے لئے بھی میں آپ کا شکریہ اداکرتاہوں ۔
میرے ساتھ بولیئے ۔۔۔
بھارت ماتاکی جئے ،
بھارت ماتاکی جئے ،
بھارت ماتا کی جئے ،
آپ سب کومکرسکرانتی کی پیشگی بہت بہت نیک خواہشات!