پچھلے کچھ دنوں سے مجھے سرکار کی مختلف اسکیموں کے، ملک بھر کے جو فائدہ حاصل کرنے والے ہیں، ان سے سب سے روبرو ہونے کا، بات چیت کرنے کا، ان کو سننے کا موقع ملا اور میں کہہ سکتا ہوں کہ میرے لئے یہ ایک انوکھا تجربہ ہے۔ اور ہمیشہ اس بات کا قائل ہوں کہ فائلوں سے پرے، زندگی بھی ہوتی ہے اور زندگی میں جو تبدیلی آتی ہے، جب اس کو سیدھا لوگوں سے سنا، اُن کے تجربات کو جانا تو دل کو بہت ہی سکون ملتا ہے۔ اور کام کرنے کی ایک نئی توانائی بھی مجھے آپ لوگوں سے ملتی ہے۔ آج ڈیجیٹل انڈیا کی کچھ اسکیموں سے فائدہ اٹھانے والوں سے بات چیت کرنے کا موقع ملا ہے۔
مجھے بتایا گیا ہے کہ آج کے اس پروگرام میں ملک بھر کے قریب تین لاکھ مشترکہ سروس سینٹر ان کے سبھی منسلک ہونے کا مجھے موقع ملا ہے۔ ان سی ایس سی کو چلانے والے وی ایل ای اور شہری ان سے الگ الگ طرح کی خدمات لے رہے ہیں، وہ سب آج یہاں موجود ہیں۔ اس کے علاوہ ملک بھر کے این آئی سی سینٹر کے وسیلے سے ڈیجیٹل انڈیا سے فائدہ اٹھانے والے وہاں بھی جمع ہوئے ہیں۔ 1600 سے زیادہ تنظیمیں، جو نیشنل نالج نیٹ ورک، این کے این، اُن سے وابستہ ہیں۔ ان کے طلبا، محققین، سائنس داں، پروفیسر، یہ سب ہمارے ساتھ ہیں۔ ملک بھر میں سرکار کی اسکیموں سے جو بی پی او قائم ہوئے ہیں، اُن کے نوجوان اپنے اپنے بی پی او مرکز سے بھی اس پروگرام میں ہمارے ساتھ ہیں۔ اتنا ہی نہیں، موبائل مینوفیکچرنگ یونٹوں میں کام کرنے والے نوجوان بھی ہمیں اپنی اپنی یونٹس بھی دکھائیں گے اور وہ کچھ بات چیت ہم سے کریں گے۔
ملک بھر میں لاکھوں کی تعداد میں mygove volunteers بھی جڑے ہیں۔ میں مانتا ہوں کہ یہ انوکھی بات چیت ہے، جہاں کم سے کم 50 لاکھ سے زیادہ لوگ ایک ہی موضوع پر آج ہم سب مل کر بات کرنے والے ہیں۔ ہر کسی کا تجربہ سننے کا، ان سے بات چیت کرنے کا ایک ہی انوکھا موقع ہے۔ اور جب ڈیجیٹل انڈیا کی شروعات ہوئی تھی تو ایک عزم تھا کہ ملک عام لوگوں کو، غریب کو، کسانوں کو، نوجوانوں کو، گاؤوں کو ڈیجیٹل دنیا سے منسلک کررہا ہے۔ انھیں بااختیار بنا رہا ہے۔ اسی ایک ایک عزم کو لے کر گزشتہ چار سال میں، ڈیجیٹل بااختیار بنائے جانے کے بعد، ہر ایک پہلو پر کام کیا ہے، چاہے گاؤوں کو، فائبر اوپٹکس سے جوڑنا ہو، کروڑوں لوگوں کو ڈیجیٹل خواندہ بنانا ہو، سرکاری خدمات کو موبائل کے وسیلے سے ہر ایک کے ہاتھ میں پہنچانا ہو، الیکٹرانک مینوفیکچرنگ کو ملک میں فروغ دینا ہو، اسٹارٹ اپ یا انوویشن کو بڑھاوا دینا ہو، دوردراز کے علاقوں میں بی پی او کھولنے کی مہم چلانی ہو، آج پنشن یافتہ ہمارے بزرگوں کو کوسوں دور خود جاکر اپنی زندگی کا ثبوت نہیں دینا پڑتا، بلکہ وہ اپنے گاؤں میں ہی مشترکہ سروس سینٹر سی ایس سی پہنچ کر، بڑی آسانی سے کام کرسکتے ہیں۔ ملک کا کسان موسم کا حال جاننا ہو، فصل کے متعلق معلومات حاصل کرنا ہو، مٹی وغیرہ کے بارے میں معلومات حاصل کرنا ہو، وہ بڑے آرام سے آج کل حاصل کرلیتا ہے، لیکن ساتھ ہی ساتھ ایک ڈیجیٹل مارکیٹ ای این اے ایم کے ذریعہ سے اپنی پیداوار بھی ملک بھر کے بازاروں میں وہ بیچ سکتا ہے۔ اپنے موبائل فون کے ذریعہ یا سی ایس سی کے سینٹر پر جاکر۔
آج گاؤں میں پڑھنے والا طالب علم صرف اپنے اسکول کالج میں دستیاب کتابوں تک محدود نہیں ہے۔ وہ انٹرنیٹ کا استعمال کرکے ڈیجیٹل لائبریری کے ذریعہ لاکھوں کتابوں تک رسائی حاصل کررہا ہے۔ وہ اب اسکالرشپ کی رقم کے لئے اسکول کالج کے پلاننگ سسٹم پر انحصار نہیں کرتا۔ اس کی اسکالرشپ اب سیدھے اس کے بینک کھاتے میں آجاتی ہے۔ یہ سب ممکن ہوا ہے ٹیکنالوجی کے وسیلے سے، مواصلات کے انقلاب کے ذریعہ۔ آج سے کچھ برس پہلے تک بڑے شہروں سے دور چھوٹے شہروں، قصبوں اور گاؤوں میں رہنے والوں کے لئے اس بات کا تصور بھی مشکل تھا کہ ریلوے ٹکٹ بغیر اسٹیشن پر گئے ہوئے، بغیر لائن میں لگے ہوئے ریلوے ٹکٹ بک ہوسکتی ہے۔ یا رسوئی گیس بغیر لائن میں گھنٹوں گزارے سیدھی گھر تک پہنچ سکتی ہے۔ ٹیکس، بجلی، پانی کا بل، بغیر کسی سرکاری دفتر کا چکر لگائے ہی جمع ہوسکتا ہے، لیکن آج یہ سب ممکن ہے۔ آپ کو زندگی سے جڑے ہوئے تمام ضروری کام اب بس انگلی بھر کی دوری پر ہیں۔ اور ایسا نہیں ہے کہ چند لوگوں کو ہی یہ دستیاب ہے، ہر ایک کے لئے دستیاب ہے۔ ملک کے ہر شہری کو زیادہ سے زیادہ سہولیات اپنے گھر کے پاس ہی مل سکیں، اس کے لئے ملک بھر کے مشترکہ سروس سینٹر سی ایس سی نیٹ ورک کو مضبوط کیا جارہا ہے۔
اب تک ملک میں تقریباً تین لاکھ مشترکہ سروس سینٹر کھولے جاچکے ہیں۔ آج ڈیجیٹل خدمات فراہم کرنے والے مراکز کا یہ عظیم نیٹ ورک بھارت کے ایک لاکھ 83 ہزار گرام پنچایتوں میں پھیلا ہوا ہے۔ آج لاکھوں کی تعداد میں نوجوانوں کی سطح کے چھوٹے صنعت کار وی ایل ای کی شکل میں کام کررہا ہے اور خوشی کی بات ہے کہ ان میں 52 ہزار خواتین چھوٹی صنعت کار کام کررہی ہیں۔
ان مراکز کے وسیلے سے دس لاکھ سے زیادہ لوگوں کو روزگار ملا ہے۔ مجموعی طور پر دیکھیں تو یہ مراکز نہ صرف بااختیار بنانے کا وسیلہ بنے ہیں بلکہ اس سے تعلیم، چھوٹی صنعت اور بااختیار بنائے جانے کو بھی فروغ حاصل ہوا ہے۔
دیکھئے، آج تقریباً 60 لاکھ رضاکارمائی گورنمنٹ پلیٹ فارم سے منسلک ہیں۔ یعنی ایک طرح سے شہری سرکار جس کو کہیں سٹیزن گورنمنٹ اس کا روپ بن گیا ہے۔ نت نئے خیالات دینے کے علاوہ الگ الگ رضاکارانہ سرگرمی میں بھی نوجوان بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔
شہریوں سے حاصل مختلف مشوروں کو متعلقہ وزارتوں تک پہنچانا، ان پر عمل درآمد کے امکانات پر کام کرنا اور زیادہ سے زیادہ نوجوانوں کو اس سے منسلک کرنا ان سب کے لئے Mygov ایک مضبوط پلیٹ فارم بن کر ابھرا ہے۔ میں آپ کو ان رضاکاروں اور اس طرح کے اپنے تعاون کی ضرور کچھ مثالیں دینا چاہوں گا، جو لوگوں نے میرے سامنے رکھیں۔ مرکزی سرکار ہر سال بجٹ میں رضاکاروں کی طرف سے حاصل تجاویز کو جمع کرتی ہے، سوچھ بھارت ابھیان، جن دھن یوجنا، ڈیجیٹل انڈیا جیسی بہت سی اسکیموں کے لوگو اور اس کی ٹیگ لائن بھی Mygov کے وسیلے سے شہریوں کے تعاون سے بنی ہے۔ حکومت نے اس میں وقت نہیں گنوایا۔ حکومت کے لئے یہ کراؤڈ سورسنگ سے آگے بڑھ کر عوامی شراکت کا ایک پلیٹ فارم بنا ہے۔
ہر مہینے ’من کی بات‘ پروگرام کے لئے بھی ملک کے کونے کونے سے لوگ اپنے مشورے اور اپنے جذبے کا اظہار کرنے والی مثالیں بھی مجھے اس پلیٹ فارم کے وسیلے سے بھیجتے ہیں۔ ڈیجیٹل انڈیا آج ملک بھر میں کروڑوں لوگوں کی زندگی میں تبدیلی لارہا ہے۔ ڈیجیٹل انڈیا سے 4E مستفید ہورہے ہیں۔ تعلیم، روزگار، چھوٹی صنعتیں بااختیار بنایا جانا۔ ڈیجیٹل انڈیا سے عام آدمی کی زندگی بہتر بنے، اس نیک خواہش کے ساتھ میں آپ سب کا بہت بہت شکریہ ادا کرتا ہوں۔ لیکن ایک کام کے لئے میں آج آپ سے اصرار کرنا چاہتا ہوں اور وہ بھی مشترکہ سروس سینٹر سے میری زیادہ امید ہے۔ مشترکہ سروس سینٹر والے سن رہے ہیں، میں آپ کو یہاں اسکرین پر دیکھ رہا ہوں۔ مشترکہ سروس سینٹر والے ذرا ہاتھ اوپر کریں، میرا کام کروگے آپ لوگ۔ سارے مشترکہ سروس سینٹر والے ہاتھ اوپر کریں، بتائیے کریں گے۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ بی پی او والے نہ کریں۔
دیکھئے میں بتاتا ہوں کہ کیا کرنا چاہئے۔ میں چاہتا ہوں کہ آپ لکھ کر رکھئے، آنے والی 20 تاریخ کو اسی وقت ٹھیک صبح ساڑھے نو بجے، میں ملک کے کسانوں کے ساتھ بات کرنے والا ہوں۔ کسان بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ بات کرنے والا ہوں۔ کیا آپ میری ایک مدد کرسکتے ہیں۔ آپ اپنے سی ایس سی سینٹر میں جیسے آج دس بارہ لوگ بیٹھے ہیں، 20 تاریخ کو صبح ساڑھے نو بجے 50-100 کسانوں کو بٹھاسکتے ہیں کیا؟ میں ان کسانوں سے بات کروں گا، ہاتھ اوپر کیجئے، کون کریں گے یہ کام، سب کسانوں سے بات کریں گے۔ کسان کے ہی موضوع کی بات کریں گے۔
دیکھئے، اس سے آپ کا سی ایس سی مرکز اتنا بااختیار ہوجائے گا، اتنا طاقتور ہوجائے گا کہ آپ ملک میں تین لاکھ سینٹر سے ملک کا وزیراعظم اس گاؤں کو سیدھی اپنی بات بتادے گا اور وہاں لوگ بیٹھیں گے، جیسے میں کبھی کہہ دوں گا کہ بھئی مجھے ٹیکہ کاری کے پہلے سب لوگوں سے بات کرنی ہے، تو ٹیکہ کاری کو کتنی بڑی طاقت مل جائے گی۔ ٹی وی وغیرہ کے وسیلے سے جاننے کے بجائے اس کی طاقت بہت بڑھ جاتی ہے تو میں چاہوں گا کہ آپ 20 تاریخ کو صبح ساڑھے نو بجے اپنے سی ایس سی مرکز پر 50-100 کسان بھائیوں اور بہنوں کو لاکر بٹھائیے۔ میں ان سے بات کروں گا اور ان سے چرچا کروں گا۔ زراعت کے میدان میں کیسے تبدیلی آرہی ہے۔ ایک گاؤں کا شخص بھی اس کا کیسے فائدہ اٹھاسکتا ہے، وہ باتیں میں کرنا چاہتا ہوں۔ اور میں ان کے تجربے بھی سننا چاہتا ہوں۔
تو دوستو مجھے آج بہت اچھا لگا۔ میرے ہندوستان میں جو تبدیلی آرہی ہے، جو تبدیلی آپ لوگ لارہے ہیں اور اپنی انگلی کی طاقت سے لارہے ہیں۔
یہ ترقی، یہ اعتماد، یہ فروغ، اصلاح، کارکردگی، کایاپلٹ، اس کو پورا کرنے والا ہے۔ میں پھر ایک بار آپ سب کو بہت بہت نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔ ساتھ ہی بہت بہت شکریہ ادا کرتا ہوں۔ نمستے۔